
📖 Story Introduction
عید کا پہلا دن
📖 Type: Incest, Romantic
ویسے تو دیکھنے میں ہماری چھوٹی بہنیں سب سے زیادہ معصوم اور شریف نظر آتی ہیں لیکِن در حقیقت ان سے زیادہ تیز اور شیطان اور کوئی نہیں ہوتا
یہی حال میری چھوٹی بہن حرا کا بھی ہے ۔۔ میں عید کے دن کی شرارتوں سے پہلے کچھ ماضی کی یادوں پر روشنی ڈالتا چلوں تا کہ آپ اندازہ لگا سکیں کے میری چھوٹی بہن جو اس وقت ۲۵ سال کی ہے وہ کتنی شریر ہے
میں نے بچپن سے ہی اپنی پیاری بہن کو سب کی لاڈلی دیکھا ہے اُسکی کوئی فرمائش رد نہیں کرتا تھا یہی وجہ تھی کے میری چھوٹی بہن کو نا سننے کی عادت ہی نہیں تھی۔۔ اور جب کوئی اُس کے کام کو نا بولتا تھا تو وہ ہر ممکن کوشش کر کے اُسکی منوا لیتی تھی
اس کا اندازہ مجھے یوں ہوا کے جب کالج کے دور میں ایک بار میں نے اُس کو ایک لڑکے کو ہمارے گھر بلا کر لںڈ کے چپے لگاتے ہوئے پکڑا تھا اور اُس کو یہ دھمکی دی تھی کے اگر یہ لڑکا آئندہ گھر پر ایا تو میں امی ابو سے شکایت کر دوں گا
تو بجائے سیدھی طرح سے مان لینے کے حرا نے الٹا مجھ پر ہی چال چل دی ۔۔ اُس کو یہ معلوم تھا کے میں اور چاچو کمرہ بند کر کے کمپیوٹر پر گندی ویڈیوز دیکھتے ہوئے ایک دوسرے کے لںڈ ہلاتے تھے پتہ نہیں کہاں سے اُس نے میری وہ ویڈیو بنا لی اور اُس کے اگلے ہی روز جب میں نہا رہا تھا اپنے کمرے کے واشروم میں دوپہر کو ( اس وقت میں زیادہ تر باتھروم کی کنڈی نہیں لگاتا تھا کیوں کے کوئی میرے کمرے میں اتا ہی نہیں تھا).... حرا سیدھے اندر آگئی جس کو دیکھ کر میں نے اپنے لوڑے کو ہاتھوں سے چھپاتے ہوئے اُس کو باہر جانے کا کہا تو وہ کمینی سی مسکراہٹ دیتے ہوئے مجھے بولنے لگی۔۔۔
" تم کیا سمجھتے ہو مجھے نہیں پتہ کے تم چاچو کے ساتھ کیا کرتے ہو"
میں اس بات سے چونک گیا اور اپنی پیاری بہن کی بات کی نفی کرنے لگا تو اُس نے وہ باتیں دہرائی جو اُس نے پچھلی دوپہر ہی سنی تھی
" اہ اہ اہ چاچو میرا تو دل کرتا ہے امی کے چوتڑوں میں موں پھنسا لوں"
حرا کی آواز میں اپنی یہ بات سن کر تو میری سٹی گھم ہوگئی تھی اور میں حونقوں کی طرح اُس کو دیکھنے لگا بنا کچھ بولے
جس پر وہ ہنستے ہوئے آگے میرے نزدیک بڑھی اور اپنے ہاتھوں کو میرے اُس ہاتھ پر رکھ دیا جس سے میں لںڈ کو چھپائے ہوئے تھا یہ کہتے ہوئے کے
" بھائی فکر نہ کرو جیسے تم نے میرا کچھ نہیں بتایا ویسے میں بھی تمہارا کچھ نہیں بتاؤں گی بس لیکِن اب معاملہ ایسا ہے کے اب سے تمہاری کوئی شرط نہیں مانو گی "
ان جملوں کو ادا کرتے کرتے اُسکے ہاتھ میرے لوڑے کو اپنی گرفت میں لینے کے لیے حرکت اس طرح کر رہے تھے کے میرا بیچ میں ہاتھ موجود ہونے کے باوجود بھی میں اُس کو اپنے ننگے لںڈ پکڑنے سے روک نہیں پایا۔
لںڈ کو پکارتے ہی اُس نے بنا کچھ بولے میرے لوڑے کو پکڑ کر مسلنا شروع کردیا ایک تو پانی کا گیلا پن اوپر سے اُس کے نرم ہاتھوں کی پھسلن جتنی تیزی سے میرا لؤڑا اُس کے ہاتھوں میں اکڑ کے کھڑا ہوا تھا اتنی ہی تیزی سے میرے لوڑے نے دودھیا پچکاری اپنی بہن کے ہاتھوں میں مار کے اپنی اکڑن کھو دی
جس پر بہن ہنستے ہوئے یہ بولتے ہوئے وہاں سے چلی گئی کے
" بھائی تم تو میرے بوائے فرینڈ سے بھی جلدی فارغ ہوگئے"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں اپنی بہن کی حرکتِ بتانے کی بات اس وجہ سے پیش ائی تاکے آپ لوگ جان سکیں کے میرا اور میری چھوٹی بہن کا کس قدر بے غیرتی والا رشتا رہا ہے اور ایسا نہیں کے ہم دونوں دوست نہیں بلکہ میں تو کہوں گا میری چھوٹی بہن سے جتنی پکی دوستی ہے اتنا تو شاید میری اپنے جگری یار سے بھی نہیں ہوگی
جب حرا نے میری پہلی مٹھ ماری تھی تب مجھے بس یہ ڈر تھا کے اب ہم شاید کبھی نارمل بھائی بہن کی طرح نہیں رہ سکیں گے لیکِن حرا کی چنچل اور شوخ حرکتوں نے مجھے اس بات کا احساس دلایا کے مزا تو بے غیرت بہن بھائی کا رشتا نبھانے میں ہے ۔۔۔ یہی وجہ تھی کے ہم دونوں نہ صرف اپس میں ایک دوسرے کو نہ صرف مزے دار پورن شیئر کرتے تھے بلکہ اُسکی وجہ سے میں نے کتنی ہی لڑکیوں کو پھنسایا ہے اور انکو گھر پر بلا کر چودا ہے وہ بھی چھوٹی بہن کی پہرا داری میں۔۔۔ ہاں یہ ضرور بتاتا چلوں کے تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے مجھے بھی اُس کی مدد کرنی پڑتی تھی جب وہ اپنے یاروں کو گھر بلاتی تھی۔۔۔۔ ہاں یہ ضرور ہوتا تھا کے میں پہرا داری دیتے وقت اُسکی چدائی دیکھنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔۔۔
میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یہ سمجھ گیا تھا کے میری بہن قدرتی طور پر گرم لڑکی ہے جو ایک مرد کے ساتھ تو بلکل بھی میں رہ پائے گی جس طرح وہ لںڈ کو موں میں۔ ڈال کر لڑکوں کو منٹوں میں فارغ کرتی تھی کبھی ایسا لگتا تھا جیسے لںڈ چوسنا ہمارا خاندانی ہنر ہے۔۔۔۔
ہم نے بہت سے اکیلی راتیں ایسی بھی نکالی ہیں جہاں ہم بھی بہن نے ایسے گیم کھیلیں ہیں کے کون کس کو کتنی جلدی فارغ کرتا ہے ۔۔۔ اُس وقت میں بہت کوشش کرتا تھا بہن کو فارغ کرنے کی لیکِن ہر بار ناکامی ملتی تھی۔۔
میرے جیتنے کی ہمیشہ خواہش رہتی تھی کیوں کے اُسنے کہا تھا کے اگر تم جیت گئے تو بستر کی ایک رات تمہارے نام کردوں گی اور اگر میں جیتی تو تمہیں مجھ سے فاصلا رکھنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔
جیتنے کی انتھک کوشش میں ہر بار میں ہارا تو لیکِن چھوٹی بہن کی پھدی چوس چوس کر مجھے یہ سیکھنے کو مل گیا کے لڑکی کی پُھدی چوسی کیسے جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب ائیں دورِ حاضر میں عید کی طرف کیوں کے اگر اپنے سب کچھ پڑھ لیا ہے تو اب میرے اور حرا کے عید کے اس حصے کو اچھے سے سمجھ پائیں گے
صبح صبح عید گاہ سے انے کے بعد میں جب گھر ایا تو اپنی بیگم امی اور بڑی بہن سے عید ملنے کے بعد تھوڑا انتظار کیا حرا کا جب دیکھا وہ عید ملنے نہیں ائی تو میں نے سوچا کیوں نہ خود ہی کمرے میں جا کر عید مل لوں
میری چھوٹی بہن کا کمرہ اوپر تھا اسی وجہ سے میں اُس سے جب اوپر ملنے کو گیا تو دروازہ بند تھا
دروازہ کھٹکھٹانے پر جب میں نے اپنا بتایا تو حرا نے دروازہ کھولا
چہرے پر بلیچ لگائے لال بنا آستینوں والی ٹی شرٹ جس میں حرا کے نپلز بھی نظر آرہے تھے برا نا پہن نے کی وجہ سے میری نظر اُس کے ممّوں پر ہی ٹکا دی اور میں نے شرارت میں عید کے گلے لگتے ہوئے اپنے ایک ہاتھ کو آگے کرتے ہوئی اُسکے اُبھرے ہوئے نپلز کو اُنگلیوں سے دباتے ہوئے عید مبارک کہا
جس پر حرا نے ہنستے ہوئے جواب دیا
" خیر مبارک بھائی لیکِن تمہیں
شرم نہیں ہے ایک بھینس (بیگم) گھر میں لے کر آگئے ہو پھر بھی ادھر اُدھر موں مارتے ہو "
یہ کہتے ہوئے مجھ سے دور ہوئی اور باتھروم کی طرف جانے لگی تو میری نظر اُس کے ہلتے چوتڑوں میں گھسے چھوٹے شارٹس پر پڑی جو دائیں بائیں اتھل پتھل ہوتے ہوئے مٹک رہے تھے
میں نے بھی بنا پیچھے قدم ہٹائے اُس کے پیچھے جانا شروع کردیا یہ کہتے ہوئے
" ارے شرم تو بڈھوں کا کام ہے ابھی تو میں جوان ہوں"۔
یہ کہتے ہوئے میں نے حرا کے پیچھے پورا اپنا لؤڑا ہاتھ سے پکڑ کر اُسکے چوتڑوں کی لکیر میں دباتے ہوئے اپنے دوسرے ہاتھ سے ایک چوتڑ کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کہا
" بھائی سے عیدی نہیں لو گی کیا "
جس پر حرا ہنستے ہوئے اپنے چہرے کو دھوتے ہوئے تھوڑا جھک گئی اور جان بوجھ کر اپنے چوتڑوں کو ڈھیلا کر دیا تاکہ میرا لؤڑا اُسکی گانڈ کی گہرائی کو محسوس کر سکے اور موں دھوتے ہوئے کہا
" ارے بھائی تم تو اپنے ہو جب مرضی ائے عیدی دے دینا ابھی میں یہی سوچ رہی تھی کے مجھے اپنے امریکہ والے ایک دوست سے عیدی لینے جانا ہے وہ کہہ رہا تھا ملو گی تو عیدی دونگا ۔۔۔۔ یہی سوچ رہی تھی کے کون لے کر جائے گا کے تم آگئے"
اُس کی بات سن کر میں فورن پیچھے ہٹا اور فوراً باتھروم چھوڑ کر اُسکے بستر پر آکر بیٹھ گیا یہ کہتے ہوئے
" ابے پاگل ہوگئی ہے کیا حرا ابھی خالا وغیرہ سب انے والے ہیں بعد میں چلی جانا "
اس بات کو سنتے ہوئی وہ خاموشی سے موں دھو کر شیطانی مسکراہٹ دیتے ہوئے میرے پاس ائی اور بنا کچھ بولے ویسے ہی ہنستے ہوئے میری گود میں آکر بیٹھ گئی کے اُسکے نوکیلے ممّوں کے نیپلز سیدھا میرے موں کے سامنے تھے اور اُسکے چوتڑ پورے کے پورے میرے لوڑے پر آکر ٹک گئے تھے۔۔۔ یہ کرتے ہوئے حرا نے کہا
"ہاں وہ جو تم چاند رات کو بھابی کو جھوٹ بول کر اُس آنٹی کے پاس گئے تھے اُس وقت یہ خیال نہیں ایا کے پاگل کون ہے۔۔میں کچھ نہیں جانتی تم لے کر جا رہے ہو یا میں بھابی کو بتاؤں سب سچ"
یہ کہتے ہوئے اُس نے مجھے کچھ مزید آگئے بولنے کا موقع ہی نہیں دیا بس اپنے ممّوں کو کس کر میرے موں پر چپکا لیا جس میں سے اتی ہلکے ہلکے پسینے کی بھینی بھینی بدبو سونگ کر میرا لؤڑا پھڑپھڑانے لگا جس پر حرا اپنے چوتڑ کو ایسے اچھالنے لگی جیسے وہ میرے لوڑے کو اپنے چوتڑوں کے نرم گوشت میں پورا نچوڑ لیگی واشنگ مشین کی طرح
ساتھ ساتھ مجھے یہ کہنے لگی
" بس بھائی مجھے کچھ نہیں سننا ہے تم ادھے گھنٹے انتظار کرو میں تیار ہوکر اتی ہوں"
یہ بات وہ تب تک دہراتے ہوئے میرے موں میں اپنے ممّوں کے نپلز کو چسواتے ہوئے اپنے چوتڑ میرے لوڑے پر رگڑتی رہی جب تک میرے موں سے ہاں نہیں نکل گیا
جس کے بعد وہ فوراً اٹھتے ہوئی میرے گالوں پر کس کرتے ہوئی تیار ہونا شروع ہوگئی
میں تو وہاں بیٹھ کر مزے سے اپنی بہن کو کپڑے بدلتے دیکھ رہا تھا کے نیچے سے آواز آگئی میری بیگم کی کے خالا آگئی ہیں اور مجھے مجبوراً کمرے سے باہر جانا پڑا
اور کچھ ہی دیر میں میری بہن حرا بھی عبایا پہنے نیچے اتر ائی خالا سے سلام دعا کرنے کے بعد کچھ ہی دیر میں اُسنے بڑی ہوشیاری سے سب کو کہا
" میری دوست ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہوگئی ہے اُس کو دیکھنے جانا ہے "
اور یہ کہتے ہوئے اُسنے مجھے بھی ساتھ چلنے کو کہا کے عید والے دن پبلک ٹرانسپورٹ چلتی نہیں ہے۔۔۔ میں تو ابھی سوچ ہی رہا تھا کے کیسے بہانا بنا کر نکلیں گے پر یہ کام میری چھوٹی بہن نے بہت آسانی سے کردیا جس پر مجھے یہ بھی اندازہ ہوگیا کے یہ ہر بار کوئی نہ کوئی چیریٹی میں ڈونیشن کا بہنا کر کے جو مجھ سے ہزاروں پیسے لیتی تھی اصل میں یہ کمينی جھوٹ بول کر اپنے لیے لیتی تھی
خیر میں بائک سٹارٹ کر کے اسکو جب لے کر نکلا تو کچھ دور چلانے کے بعد حرا نے اپنے ممّے پیچھے سے میری کمر پر پورے چپکا لیے اور ہاتھ نیچے کر کے آگے کی طرف سے میرا لؤڑا پکڑ لیا اور پھر سے میری گردن پر کس کرتے ہوئے مجھے سمجھانے لگی کہ
" بھائی بس وہاں ڈیفنس کے فلیٹ ہیں نا وہاں جانا ہے بس آپ ۲۰ منٹ باہر انتظار کریے گا میں عیدی لے کر فورن اجاونگی "
میں نے بھی مذاق مستی میں ہنستے ہوئے کہا کے
" بس بیس منٹ میں ہوجائیگا سب کچھ "
جس پر اُس کمینی نے ہنستے ہوئے میرے لوڑے کو پوری مٹھی میں کر کے بھینچ دیا اور کہا
" ہا ہا ہا بھائی بیس منٹ تو بہت زیادہ بول رہی ہوں تمہیں پتہ ہے نا تمہاری بہن کتنی ماہر ہے اپنا فرسٹ ٹائم بھول گئے کیا کہو تو ڈیمو دوبارہ دکھاؤں"
یہ کہتے ہوئے حرا نے اب دونوں ہاتھوں کو میرے لوڑے کے گرد لپیٹ لیا
میں نے بھی confident ہوکر کہا
" حرا وہ ٹائم میں بچا تھا اب تمنے شیرو کو دیکھا نہیں ہے کے کتنا پکا ہوگیا ہے اب گھنٹہ بھی کم پڑ جائے گا"
مجھے تو یقین تھا کے ابھی تو کچھ بھی کر لے حرا مجھے فارغ نہیں کروا پائے گی اسی وجہ سے اتنے بڑے بول بول دیے
لیکِن وہ تو سہی کی كمینی نکلی اور ہنستے ہوئے بولی
" جس سے ملنے جا رہی ہوں وہ بھی یہی بول رہا ہے تم مردوں کو اپنی مردانگی پر کتنا گھمنڈ ہوتا ہے نا ابھی دکھاتی ہوں تمہیں تو ہا ہا ہا"
یہ کہتے ہوئے اُس نے میرے لوڑے کو ایک ہاتھ سے اور میرے ٹٹوں کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر تیزی سے سہلانا شروع کردیا
بیچ سڑک پر بائک چلا رہا تھا لیکِن کیوں کے تھوڑا سناٹا تھا اس وجہ سے حرا کی بھی حرکتیں بے ہے بےحیائی والی تھی
میرے لوڑے کو پکڑ کر مسلتے ہوئے اُس نے بہت ہی شہوت انگیز آواز میں بولنا شروع کیا
" اہ اہ اہ امی جی امی جی میرے ممّوں پر لؤڑا مسلو نا بھائی ۔۔۔۔ مجھے پتہ ہے تم میرے ممّوں اور گانڈ کو بہت پسند کرتے ہو ۔۔۔۔اج صبح عید ملنے ائے تو میری گانڈ میں لؤڑا ڈال کر کیسا لگا تھا بھائی ۔۔۔۔۔سچ سچ بتاؤ تمہارا دل نہیں کیا تھا کے جیسے تم چھپ چھپ کر مجھے چدتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے ہی گھوڑی بنا کر مجھے پیچھے سے چودو ۔۔۔۔۔ اہ بھائی تمہیں پتہ ہے ابھی بھی جس لڑکے کے پاس جا رہی ہوں اُس کا بھی لؤڑا میں۔ چوس چوس کر فارغ کروں گی ۔۔۔۔۔ بولو نا بھائی تم اپنی بیگم کو چودتے ہوئے میرا نہیں سوچتے سسسسسس ۔۔بولو نا میری چوت میں پانی نہیں نکلنا چاہتے۔۔۔ اسی وجہ سے میری چڈڈ یاں سونگھتے ہو نا کے میری پھدی کی خوشبو سونگ سکو ۔۔۔ ایک میں تمہیں اپنی پُھدی کی بھیگی چڈڈی اپنے ہاتھوں سے خود سنگھاؤں گی"
اُف ایسے لفظ سنتے ہوئے اپنے لوڑے پر بہن کے تیز رفتار سے اوپر نیچے ہوتے ہاتھ کی وجہ سے میں اُس کے سامنے ۵ منٹ بھی نہیں ٹک پایا اور عید کے نئے کپڑوں میں ہی مٹھ نکال بیٹھا
جس پر حرا ہنستے ہوئے بولی
" ہا ہا ہا بس بھی نکل گئی سارے شیرو کی ہوا ۔۔۔ چلو اب جلدی لے کر چلو"
اور میں جو اتنی بڑی بڑی دینگیاں مار رہا تھا خاموشی سے بہن کو اُس لڑکے کے فلیٹ تک لے گیا ۔۔۔ اس بات کا مجھے اب اندازہ ہوگیا تھا کے بھلے ہی میں میدان میں کتنا ہی بڑا چودو کیوں نا ہوں لیکِن سچ تو یہ ہے میری بہن کے نرم نازک ہاتھ میری مردانگی پر بہت بھاری تھے
اسی سوچ میں ہم لوگ فلیٹ تک پہنچے اور بہن مسکراتے ہوئے بائک سے اُتر کر چلی گئی
ٹھیک پندرہ منٹ بعد وہ نیچے اُتری تو میں خود پریشان تھا میں تو سمجھ رہا تھا جو میری بہن کو لڑکا بولا رہا ہے وہ اس کو اتنا چودے گا کے اس کے بال کپڑے وغیرہ سب بکھرے ہوئے ہوں گے لیکِن دیکھنے سے تو لگ تھا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں بہن کو
جب قریب انے پر بہن سے میں نے پوچھا کے کچھ ہوا بھی تو مسکراتے ہوئی اُسنے اپنے آبائے کے اندر سے سونے کی چین اور نیکلیس نکالتے ہوئے دکھایا اور مجھے اس بار ہونٹوں پر چومتے ہوئے کہا
" بھائی بیچارہ امریکہ سے لڑکا ایا تھا اُس کو لاہور جانا تھا وہ خاص طور پر میرے لیے کراچی ایا تھا بول تو ایسے رہا تھا کے جیسے پورا دن مجھے کپڑے نہیں پہننے دے گا۔۔ لیکن بیچارہ میرے موں میں دو منٹ بھی نہیں ٹکا اُس کو دیکھ کر تو مجھے آپکا شیرو واقعی شیرو لگ رہا ہے اب ہا ہا ہا"
بہن کے موں سے یہ لفظ اور اُسکے چومنے پر اتی ہوئی مٹھ کی بدبو سے میں سمجھ گیا کے اس بھوکی شیرنی نے کچھ ہی منٹ میں ایک اور مرد کے لوڑے کو چوس چوس کر اُسکے لوڑے کی آخری بوند تک پی لی ہوگی تبھی اُس کو یقین ہوگا کے اج کے دن اس کا لؤڑا کھڑا ہی نہیں ہونے والا
کسی نے سچ ہی کہا ہے عورت کو کمزور کہنے والے طاقتور مرد ایک عورت کو خوش کرنے کی خاطر طرح طرح کی طاقت کی دوائیاں لیتے ہیں
جب کے ایک گرم عورت ایسے سو مردانا طاقت سے بھرپور مرد کو ایسے نچوڑ لیتی ہیں کے اُن کو اپنی مردانگی پر ہی شق ہونے لگے۔۔۔۔
واہ رے کمزور عورت تیرا حسن بھی کمال تیرا نخرہ بھی کمال!!!!!
The End