داماد کی محبت ، مکمل کہانی

Story Cover

📖 Story Introduction

داماد کی محبت

📖 Type:Saas aur Damad


داماد کی محبت 

مکمل کہانی

 


شازیہ میرے سامنے بیٹھی تھی. اور میں پریشانی کے عالم میں اسکی شکل تک رہی تھی. میری بچی کی آنکھوں میں آنسو تھے. اور میں جانتی تھی کہ اسکا دل بہت چھوٹا سا ہے

زرا سی کوئ اونچ نیچ ہو اور اسکا دل ہول جاتا تھا.

اور آج وہ جس مصیبت سے دوچار ہوئ تھی. تو اس پر تو بڑے بڑے گھبرا جاتے ہیں. میری اکلوتی بیٹی تو میرے پاس بڑے باز و نعم میں پلی تھی.

شازیہ کی شادی کو تین ہی مہینے ہوئے تھے. وسیم کا رشتہ شازیہ کیلییے آیا. اور میں نے جب وسیم کو دیکھا. تو وسیم مجھے پہلی ہی نظر میں بھاگئے. باقی دیکھ پرکھ میرے میاں اور دیوروں نے کرلی تھی. اور وہ بھی ہر طرح سے مطمئن تھے. اور یوں صرف تین ماھ کے عرصے میں ہی شازیہ کی شادی وسیم سے کردی گئ.

شادی کے دن شروع شروع کے تو بہت ہی پیارے گزررہے تھے

بچی میکے آتی. تو اسکے چہرے پر جیسے قوس قزح بکھری ہوتی. خوشی اور مسرت اسکے انگ انگ سے پھوٹ پڑ رہی ہوتی تھی.

لیکن........ آہستہ آہستہ وسیم کے روئیے میں تبدیلی آتی گئ.

اور اسکا رویہ شازیہ سے سرد ہوتا گیا. پہلے پہل تو میں نے اسکو کوئ اہمیت نہ دی. لیکن اب معاملہ آگے بڑھ چکا تھا.

میں بیٹی کی آنکھ میں آنسو برداشت نہیں کرسکتی تھی.

سو میں نے وسیم سے بات کرنیکا فیصلہ کرلیا.

اور آج دوپہر کو میں نے وسیم کو گھر بلوایا تھا. کیونکہ بوقت دوپیر میرے میاں جوکہ بیمار رہتے ہیں. سورہے ہوتے ہیں. اور میرے دونوں بیٹے رضوان اور عمران اپنے اپنے آفسز میں ہوتے ہیں .

اور تقریبا تین بجے دروازے کی بیل بجی.

میں وسیم کو ڈرائینگ روم میں لے آئ. انکو بٹھایا اور انکے لیے کچھ ناشتے کا سامان میز پر سجادیا.

وسیم کیا بات ہے.؟ تمہارا رویہ شازیہ سے کچھ سرد ہے . کیا کوئ بات ہوئ ہے.؟

میں نے انکے بلکل قریب ہوکر رازداری سے دریافت کیا.

اور اسکے جواب میں وسیم نے جو کچھ کہا. مجھے سنکر یقین نہیں آرہا تھا. میں حیرت اور تعجب کے مارے ہونقوں کی طرح انکی شکل تک رہی تھی.

وسیم کہ رہے تھے. کہ بات یہ ہے میں نے یہ شادی صرف اور صرف آپکی وجہ سے کی ہے. کیونکہ مجھے تو آپ اچھی لگی تھیں.

ظاہر ہے کہ میں تو وسیم سے شادی کر نہیں سکتی تھی. میرے میاں موجود تھے . اور میرے تو بچے جوان تھے.

یعنی .......مجھ تک پہنچنے کیلیے میری بیٹی کو چارہ بنایا گیا تھا.

میں آپکو پانا چاہتا ہوں عشرت بیگم. مجھکو آپکی بیٹی میں کوئ دلچسپی نہیں ہے.

وسیم کے مسکراتے ہوئے کہے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے. اور میں گم سم بیٹھی تھی. کہ جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ نکلے.

وسیم......یہ کیسے ممکن ہے.؟ میں تمہاری ساس ہوں. تمہاری بیوی کی ماں ہوں میں.......میں نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا.

جانتا ہوں آپ میری ساس ہیں. لیکن آپ ایک عورت بھی ہیں.

اور میری طلب ہر رشتے ناطے سے آزاد ہے. اور میں نے آپکو صاف الفاظ میں بتادیا ہے کہ میں نے یہ شادی ہی صرف آپکو حاصل کرنے کیلیے کی ہے.

وسیم نے میرا ہاتھ تھام کر کہا. اور اسکے ساتھ ہی انھوَں نے مجھے اپنی بانہوں میں بھرلیا. سرعت کے ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے پیوست کرلیے.

بری بات.......وسیم یہ کیا کررہے ہو......؟

میں نے اپنے ہونٹ انکے ہونٹوں سے الگ کیے.

اگر آپ مجھے نہ ملیں. تو یاد رکھئے گا. کہ میرا اور شازیہ کا تعلق ایسا ہی نام کا رہیگا.....بس.....!

اور گویہ انھوں نے دوٹوک الفاظ دھمکی دیدی.

وسیم.......بات کو سمجھنے کی کوشش کرو.......میری گھگی بندھ گئ تھی. مجھے اندازہ ہورہا تھا. کہ اگر داماد کی آرزو پوری نہ ہوئ. تو بیٹی کو طلاق بھی ہوسکتی ہے.

مجھکو جو بتانا تھا میں نے آپکو بتادیا آگے آپکی مرضی.

اور اتنا کہکر وہ اٹھے. اور بےنیازی سے چلے گئے.

اور میں سوچوں کے سمندر میں گھری رہ گئ تھی. ایکطرف داماد کی خواہش تھی. اسمیں جتنی شدت میں دیکھ چکی تھی. اسکے بعد کچھ پوچھنا گچھنا بیکار ہی تھا. دوسری طرف بیٹی تھی. اگر وسیم کی آرزو پوری نہ ہوئ. تو اسکا گھر برباد ہونا یقینی تھا.

میں ایک خوبصورت اور جازب نظر عورت تھی. شوہر بیمار رہتے تھے. اور یہی وجہ ہے کہ میں اپنی جنسی زندگی میں ایک مرد کی کمی شدت سے محسوس کرتی تھی. میرا بھی دل تھا. جو چاہتا تھا. کہ مجھے کوئ خوب شدت سے چودے.

اور میری قسمت .....کہ یہ مرد میرے سامنے آچکا تھا.

لیکن......کس روپ میں سامنے آیا تھا..........داماد کے........؟

میں شش و پنج میں تھی. بات ایسی تھی. کہ کسی سے مشورہ بھی نہیں کرسکتی تھی. کوئ سنتا تو کیا کہتا.....؟

لہازا....یہ فیصلہ مجھے ہی کرنا تھا.کہ بیٹی کا گھر برباد ہونے دیا جائے. یہ داماد جی کے ساتھ بے لباس ہوکر جنسی تعلقات کی ساری حدیں پار کرلی جائیں.....؟اور بالاآخر میں نے بیٹی کا گھر بچانے کا فیصلہ کرلیا.


وسیم......مجھے اپنی بچی کا گھر بچانے کیلیے تمہاری یہ شرط منظور ہے. لیکن مجھے اس بات کی ضمانت دو . کہ تمہارا رویہ شازیہ کیساتھ پہلے جیسا ہی ہوجائے گا.........؟؟؟

جی بلکل....آپ اسکی فکر نہ کریں....جب وجہ ہی نہیں رہیگی سردمہری کی تو موڈ تو اپنے آپ ہی اپنے آپ صحیح ہونا ہی ہے نہ.....!

وہ اپنی فتح پر مسکرا رہے تھے.....اور میں گم سم تھی.

لیکن.......میری ایک شرط ہے وسیم......اس بار میں نے دل کڑا کر کہا.

جی کہییے.....انکی آواز گونجی.

وسیم تمکو جو کرنا ہے کرلو....میں وہ سب کچھ کروائونگی جو تم چاہتے ہو.......لیکن صرف ایک بار......تمہاری خواہش پوری کرنے کی خاطر.....اپنی بیٹی کی خاطر......بس....دیکھو میں تمہاری بات رکھ رہی ہوں نہ.....اب تم بھی میری بات یہ بات مانو.........!

اور اتنا ہی کہ کر رسیور فون پر رکھ کر میں صوفے کی پشت پر سر ٹکا آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئ. آنسو میری آنکھوں میں ڈبڈبانے لگے.......!

دو دن گزر چکے تھے...... مجھکو وسیم سے ہامی بھرے ہوئے.

اور میں بیٹھی یہی سوچ رہی تھی کہ جو کام کرنا ہے..وہ تو کرنا ہی ہے......سو داماد سے دریافت کیا جائے. کہ وہ کب اپنی ساس کو نوش فرمانا پسند کرینگے,,,؟

وسیم کو فون لگا چکی تھی میں....تیسری بیل پر انھوں نے فون ریسیو کیا.

جی جناب.......کہئیے.....انکی شوخ آواز ابھری.

وسیم میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد تمہاری خواہش پوری کردی جائے......میں چاہتی ہوں تم مجھکو بتادو . کب اور کہاں.....؟

میں نے صاف اور سپاٹ لب و لہجے میں کہا.

آپ دوپہر کو فارغ ہوتی ہیں نہ..... آپ یہ کریں گھر آجائیں میرے پاس....ٹھیک ہے...؟.....وہ خوش خوش بولے.

لیکن گھر میں شازیہ موجود ہوگی. اسکی موجودگی میں یہ سب کروگے میرے ساتھ.....میں نے جل کر کہا.

جی نہیں......بات یہ ہے. کہ شازیہ کل گیارہ بجے ہی پڑوس والوں کے ساتھ فارم ہاؤس جارہی ہیں. اور میں گھر پر بلکل اکیلا ہی ہونگا....!

انھوں نے پوری بات بتائ.

اوہ.......اچھا ٹھیک ہے. شازیہ کے نکلتے ہی مجھے کال کرکے بتادینا.....میں تمہارے پاس پہنچ جاؤنگی.

اور اتنا کہکر میں نے فون بند کردیا.

اور دوسرے دن دوپہر کے وقت میں تیار تھی. نہا کر کپڑے بدل کر میں ہلکا سا میک اپ کرکے اپنے آپکو آئینے میں دیکھ رہی تھی. میں بلکل ٹھیک نظر آرہی تھی.ظاہر ہے کہ میں جو کام کرنے کیلییے جارہی تھی. وہ غلط تھا. مگر میں مجبور تھی. اگر اجاڑ ویران حالت میں جاتی تو شائد وسیم آپے سے باہر ہی نہ ہوجاتے.

اور آدھے گھنٹے بعد ہی میں وسیم کے سامنے تھی.

بیٹی پڑوس کے لوگوں کیساتھ پکنک پر جاچکی تھی. اور ساتھ ہی وسیم بھی نہا دھو کر تیار تھے. وہ مجھکو اپنے ساتھ اپنے بیڈروم میں ہی لیکر آگئے. میں انکے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھی تھی.

وسیم میرے لیے سوفٹ ڈرنک لے آئے. جو میں نے انسے لیکر فورا ہی اپنے لبوں سے لگالیا اور گلاس خالی کردیا.

اب میں بہت بہتر محسوس کررہی تھی. میں نے سوالیہ نگاہوں سے وسیم کیطرف دیکھا. کہ وہ کیا چاہتے ہیں.؟

اور غالبا وہ میرا مطلب جان گئے تھے. یہی وجہ ہے کہ وہ میرے پاس ہی نیم دراز تھے. اور انھوں نے میری کمر میں ہاتھ ڈالکر مجھے اپنے سے چپکالیا. اور انکے لب میرے لبوں سے پیوست ہوگئے. اب وہ میری زبان کو اپنے لبوں سے چوس رہے تھے.

وسیم......تمکو میری بات یاد ہے نہ....میں نے ایک لمحے کیلیے انکو روک کر کہا.

جی.....مجھے آپکی شرط اور اپنا وعدہ یاد ہے...انھوں نے فورا ہی جوابا کہا.....اور فورا ہی انھوں نے پھر میری زبان کو چوسنے لگے.

اور اسی دوران انکے ہاتھ میرے جسم پر حرکت میں آگئے.

انھوں نے میری قمیض اوہر کرنی شروع کی. میں نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے اپنی قمیض اتروانے میں انکی مدد کی......اور دوسرے ہی لمحے میری قمیض اتر کر فرش پر گر چکی تھی.......اب انکا ہاتھ میری شلوار پر تھا.

انھوں نے ایک ہی جھٹکے میں میرا ازاربند کھینچا. اور میری شلوار بھی کھولدی.

اور یوں اب میں صرف ایک Braa میں رہ گئ تھی.

کالے رنگ کا نیٹ کا Braجس میں سے میرے دودھ صاف نظر آرہے تھے....... وسیم مجھے ننگا دیکھکر بہت ہی جذباتی ہورہے تھے. یہی وجہ ہے کہ انھوں نے فورا ہی اپنے کپڑے بھی اتار پھینکے. اور مجھے بیڈ پر لٹا کر میرے بدن کو اپنے بازووں میں جکڑا. اور میرے ہونٹوں اور گالوں کو دیوانہ وار چوسنے اور چاٹنے لگے. اور مجھے ایسا لگنے لگا. کہ جیسے پیاسی زمین پر بارش کے قطرے ٹپ ٹپ کرکے گررہے ہوں.

انکی زبان اور ہونٹ بہت ہی گرم ہورہے تھے. ہونٹوں سے سانس اگ کیطرح نکل رہی تھی. اور میں بستر پر بلکل چت لیٹی یہ سب کروارہی تھی.اوووووہ.........اوووووف........اوووووووف.

میں اپنے جذبات پر بند باندھنے کی کوشش کررہی تھی.


یہ جتانا چاہ رہی تھی. کہ یہ سب میں مجبورا کررہی ہوں.

وسیم کے ہاتھ میرے بدن کو سہلارہے تھے. ہونٹ میرے ہونٹوں اور گالوں کو چوم رہے تھے. وہ مجھ سے لپٹے ہوئے تھے. اس طرح کہ جیسے وہ میرے اندر اتر چکے ہوں.

اور میری اپنی یہ کیفیت ہورہی تھی. کہ میرے اندر کی عورت اس پہلے ہی مرحلے پر مستی بھری انگڑائیاں لینے لگی تھی. دل پکار پکار کر کہ رہا تھا کہ عشرت بیگم مزے کرلو. جو کام کرنا ہی کرنا ہے. تو پھر اسکو بھرپور مزے لیکر کیا جائے تو کیا حرج ہے.؟

میں گو مگوں کی کیفیت میں وسیم کے نیچے تھی.

اور اب وسیم نیچے ہوتے ہوتے میرے گلے کو چومنے لگے تھے.

اوووف......گلے کو چومنے اور چوسنے میں مزہ ہونٹوں کو چوسنے سے بھی زیادہ مل رہا تھا. 

میں بے اختیار ہی سسک پڑی........ہااااااااااااہ............!

اور میں نے اپنے ہاتھ پھیلا لئے. اور مجھکو محسوس ہونے لگا. کہ میں کسی بھی وقت اپنی چدائ خوشی سے کرواسکتی ہوں.

وسیم چند ہی لمحوں میں گلے سے ہوتے ہوتے مزید نیچے آریے تھے. اب وہ Bra اتار کر میری چھاتیاں چوس رہے تھے. وی کبھی ایک دودھ اپنے منھ میں لیکر اسکو چوستے اور دوسرے والے کو اپنی انگلیوں سے دباتے. تو کبھی دوسرے والے کو چوستے

اور پہلے والے کو دباتے.........!

اور ادھر میری حالت غیر ہورہی تھی......!

جسم چوسے اور چاٹے جانے سے گرم ہوچکا تھا. دل کی دھڑکن تیز ہوچکی تھی. انگ انگ میں میں بجلیاں سی دوڑتی محسوس ہورہی تھیں. مجھکو لگ رہا تھا. کہ وسیم کا لوڑا میری چوت میں گھسنے سے پہلے ہی میں اپنی شرم کو بالائے طاق رکھکر وسیم کو اپنے سے لپٹا کر انکا برابر کا ساتھ دینے لگونگی.

میں ایک سیدھی سادھی گھریلو عورت تھی. تین بچوں کی ماں تھی. لیکن میرے میاں نے مجھکو بلکل واجبی انداز میں ہی چودا تھا. اور آج میں جس طرح چدوانے کے عمل سے گزر رہی تھی. اسطرح چدوانے کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا......!

اور اب وہ میری چھاتیاں خوب چوس چوس کر میرے پیٹ پر گہرےگہرے بوسے لے رہے تھے. اور انکے بوسے لینے سے مجھے اپنا پیٹ لرزتا ہوا محسوس ہورہا تھا. 

میں "ہاں. اور. ناں " کی اضطرابی کیفیت میں الجھی ہوئ تھی.

اور جب وہ پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میری چوت پر آئے.

انھوں نے میری ٹانگیں چیریں. اور اپنے ہونٹ چوت پر گاڑ کر اسکو چوسنے لگے......وہ کبھی چوت کو اوپر سے چوستے تو کبھی اسکے اندر زبان ڈالکر اسکا اندرونی حصہ چاٹنے لگتے.

اور مجھکو اب احساس ہورہا تھا. کہ میرے ضبط کا بندھن اب ٹوٹا ........اور جب ٹوٹا..........کیونکہ مجھے اچانک ہی احساس ہوا کہ میری چوت نے لذت اور جوش میں آنکر اپنے اندر سے پانی چھوڑنا شروع کردیا ہے. جو اس بات کی دلیل تھی. کہ یہ بھرپور چدائ چاہتی ہے. ہر رشتہ ناتہ کو بالائے طاق رکھکر...........!

وسیم میری ٹانگوں کو مظبوطی سے پکڑے ہوئے میری چوت پر جھکے ہوئے اس کو اپنی زبان سے گرم دہکتا ہوا انگارہ بنارہے تھے. میرے بدن پر لرزہ طاری تھا.

اور پھر بالاآخر..........میں نے بھی اپنی شرم کو بالائے طاق رکھکر دوٹوک فیصلہ لیلیا.

میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے وسیم کے سر کو پکڑا. اور مزے کے مارے انکے سر کو اپنی چوت کے اور اندر کرنے کی کوشش کرنے لگی....اور ساتھ ہی میرے ہونٹوں سے پرکیف آہیں نکلنے لگیں. اور وہ بھی ایسی کہ کمرہ میری سسکیوں سے گونجنے لگا. اور میں نے وسیم سے اپنے رشتے ناتے کا لحاظ ایکطرف رکھ کر اپنا آپ انکے حوالے کردیا.

وسیم......وسیم........اوووہ جانوں .....یہ کیا کررہے ہو تم...

میری جان میں تو ساس ہوں تمہاری.........یہ کیا کردیا تم نے مجھے.....میرا دم نکال دیا تم نے تو مزے کے مارے..........

اور دوسری طرف وسیم میری غیر متوقع رضامندی اور اپنی کامیابی پر پھولے نہیں سمارہے تھے.

وہ دوزانو ہوکر بیٹھے. میری کولہوں کو اوپر اٹھایا. اور اپنی گرفت میں میری کمر کو لیکر زبان پھر سے میری چوت میں گھسائ اور اسکو چاٹنے لگے.

میرا دھڑ بستر پر لگا ہوا تھا. اور ٹانگیں فضاء میں معلق اور ٹانگوں کے درمیان میں انھوں نے اپنا سر پھنسایا ہوا. اور دیوانہ وار میری چوت کو چوس چوس کر پاگل کررہے تھے.

میں جو کچھ دیر پہلے یہ سوچکر وسیم کے نیچے لیٹی تھی.

کہ اپنے تاثرات سے یہی ظاہر کرونگی. کہ میں مجبور ہوکر یہ سب کروارہی ہوں. اب مزے میں ڈوب چکی تھی. بند آنکھوں میں لطف کے رنگ اتررہے تھے. اور لبوں سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں . چہرے پر ماتمی تاثرات کی جگہ شرمیلی سی مسکراہٹ نے لیلی تھی. کہ اب داماد جی میری چوت میں اپنا رنگ رنگیلا لوڑا چڑھائینگے تو کتنا مزہ آئیگا.میں یہ سوچکر ہی شرمائے جارہی تھی.

میری چوت کو چوس چوس کر بھرپور طریقے سے وسیم نے اسکو گرم بھی کیا. گیلا بھی کیا. وہ اس قابل ہوگئ تھی. کہ باآسانی لوڑا اپنے اندر سمو سکے.


وسیم نے میری چوت چسائ روکی . اور میرے چہرے کے پاس آنکر اپنا لوڑا میرے سامنے کردیا.

وسیم چودیں نہ آپ مجھے...میں نے شرمائے ہوئے لہجے میں کہا.

پہلے آپکو میرا لوڑا چوسنا ہوگا.....انھوں نے خمار آلود لہجے میں کہا.

وسیم.....نہیں نہ.......میں نے تمہارے سسر کا بھی کبھی نہیں چوسا.......میں نے انھیں دھیرے سے سمجھایا.

تو داماد کا چوس لیں.....کیا آپکو میرے ساتھ مزہ نہیں آرہا.

انکے لہجے میں اتنی اپنائیت اور پیار تھا. کہ میں انکار نہ کرسکی. میں نے اپنے لبوں کو کھول لیا.اور انھوں نے اپنا لوڑا میرے منھ میں داخل کردیا.

میں زندگی میں پہلی بار لوڑا چوس رہی تھی. لیکن پہلی ہی بار میں مجھے لوڑا چوسنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا. میں بلکل لولی پوپ کیطرح اسکو چوس رہی تھی. 

دھیرے دھیرے میرے ہونٹ اسکو اپنے منھ میں اوپر نیچے کررہے تھے. اسکو چوس کر مجھے یہ بھی معلوم ہوا. کہ پورے بدن میں سب سے زیادہ چکنی جلد لوڑے کی ہی ہوتی ہے. .......میری پوری کوشش تھی کہ صرف میرے ہونٹ ہی لوڑے کو چھوتے رہیں. میرے دانت ہرگز اس پر نہ لگیں. ایسا نہ ہو کہ دانتوں کی رگڑ لگنے سے اسکو خراش وغیرہ نہ آجائے.

وسیم بہت ہی خوش لگ رہے تھے. وہ میرے لوڑا چوسنے سے آہیں بھررہے تھے. جو بہت ہی پرکیف اور لذت بھری تھیں. انکی ان آہوں اور پیار بھری سسکیوں سے مجھے حوصلہ مل رہا تھا. ہاں یہ ضرور تھا کہ لوڑا موٹا ہونے کی وجہ سے مجھکو اپنا منھ بلکل پورا کھولنا پڑ رہا تھا. لیکن اب میں بھی ڈٹ چکی تھی.

کیونکہ وسیم جب اپنا لوڑا میرے منھ سے نکالنے لگے. تو میں نے انکو روک دیا.

اور پھر میں اسکو پورا ہی اپنے منھ میں سمونے کی کوشش کرنے لگی. میں نے زور لگا کر لوڑے کو اندر اور اندر لیا. اور آہستہ آہستہ لوڑا میرے حلق کے اندر تک آگیا.

میں وہیں رک گئ. اور اپنے منھ سے باہر کیطرف سانس خارج کرنے لگی. اور نتیجہ ہی ہوا. کہ اس عمل سے وسیم کے لوڑے کو گرمائ ملنے لگی. وہ مزے کے مارے بہکنے لگے.

اووووووہ... ممی...ممی.....یہ کیا کررہیں ہیں آپ... ممی میں تو یہیں پر ہی خالی ہوجاؤنگا.

وہ مزے کے مارے بول پڑے تھے.

انکی یہ بات سنکر میں نے انکے لوڑے کو چھوڑ دیا. 

وسیم .....چلو چودو مجھے.....میں نے انکو گرین سگنل دیدیا 

اور وسیم میرے اوپر لیٹے. اپنا لوڑا میری چوت پر رکھا. اور ساتھ ہی زور کا دھکا مارا.

حالانکہ میری چوت چوسنے کی وجہ سے بلکل گیلی تھی.

لوڑا اس میں ایکدم پھسلتا ہوا گیا تھا. مگر دھکا تو پھر دھکا ہی تھا. وہ پھر بھی اسقدر تگڑا محسوس ہوا تھا مجھکو. کہ لوڑا اندر لینے کے نتیجے میں میری چوت لرز کر رہ گئ.

میں زور کی آہ بھر کر رہ گئ.

وسیم .......پلیز.....رسانی سے زرا....پلیز.....میں نے انکو سمجھایا.

فکر نہ کریں......چدائ مزے اور لذت کا نام ہے. آپکو صرف مزہ ملے گا......اور انکی بات سنکر میں بے فکر ہوگئ.

اب انھوں نے اپنا لوڑا ہولے ہولے آگے پیچھے چلانا شروع کیا .

اور میں مزے میں ڈولنے لگی. لوڑا اندر سے میری چوت کو رگڑ رہا تھا. لگ رہا تھا جیسے چوت اندر سے حرارت خارج کررہی ہے. دھواں چھوڑ رہی ہے. میرے چہرے پر مسکراہٹ آچکی تھی. جو اس بات کا کھلا اظہار تھی. کہ میں اپنے داماد کی ممنون و مشکور تھی.

میں داماد کے نیچے لیٹی چدوارہی تھی.وہ پورے پیار کیساتھ اپنا لوڑا میری چوت میں دھکم دھکا چلا رہا تھا.

میں انکو اپنی بانہوں میں لیے ہوئے تھی.

وسیم.....ڈارلنگ کیا شازیہ کو بھی ایسے ہی چودتے ہو.

میں مسکراتے ہوئے پوچھ رہی تھی.

جی نہیں.....آپکو دیکھکر یہ سب کرنے کا دل چاہتا ہے. مجھکو آپکی بیٹی میں کوئ کشش محسوس نہیں ہوتی.

انھوں نے صاف الفاظ میں کہا.

اور اسکے ساتھ ہی انھوں نے دھکے لگانے کی رفتار تیز کردی.

مجھکو لگا کہ کوئ لوہے کا گرم گرم ڈنڈا میری چوت میں اوپر نیچے کسی پسٹن پمپ کی طرح آنا جانا کررہا ہو.

میں نے مظبوطی سے وسیم کی کمر میں بانہیں ڈال دیں تھیں. لوڑا میری چوت کی آخری حد تک جاکر ٹکرا ریا تھا. جس سے مجھے اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوتا. لیکن مجھے اسقدر لطف اور مزہ مل رہا تھا. کہ اسکے آگے اس درد کی کوئ اوقات نہیں تھی.

وسیم چود رہے تھے....آہیں بھر رہے تھے مزے کے مارے.

میں چدوارہی تھی. اور مزے کے مارے سسک رہی تھی.

وسیم..... وسیم......اووووہ.....اووووووووہ.......

نڈھال کردیا تم نے تو مجھے......

میں مکمل طور پر اب انکے قابو میں آچکی تھی.

مجھے معلوم تھا....آپ جیسی خوبصورت اور گرم عورت پہلی ہی چدائ میں میری ہوجائیگی.وہ مجھے چودتے ہوئے مسکرا کر کہ رہے تھے.

تم نے چودا بھی تو اسطرح ہے. مجھے میرے میاں نے کبھی اسطرح نہیں چودا.

میں بھی پوری طرح مزے میں آچکی تھی.

اور میں نے اتنی ہی بات کہی تھی کہ اچانک ہی مجھے اپنی چوت میں شدید قسم کی مستی بھری گدگدی محسوس ہوئ. مجھکو احساس ہوگیا کہ میں جانے والی ہوں. مارے جوش کے میرے منھ سے زور دار چیخ نکلی.


اووووووووووو.........اوووووووووووووو.......!

میرا پورا جسم اکڑ گیا . میں نے وسیم کو اپنی بانہوں میں مظبوطی سے جکڑ لیا. میرا ہورا بدن بری طرح لرزا ....اور 

ساتھ ہی میری چوت نے اپنے اندر سے لیس دار پانی باہر نکال دیا.

اور فورا ہی میں بے دم ہوکر بستر پر ڈھیلی پڑگئ.

لیکن وسیم مجھے برابر کے دھکے مارہے تھے. 

میں اپنے خالی ہونے سے پہلے جسطرح انکا جم کے ساتھ دیرہی تھی. اب مجھے انکا چودنا بوجھ لگرہا تھا.

لگ رہا تھا کہ میرے ہوش و حواس جواب دے جائینگے.

وسیم پلیز بس ......بس کرو......بس کرو .......میں منمنائ.

آپ فارغ ہوئیں ہیں میں تو نہیں ہوا نہ....وہ مسلسل مجھے چودے ہی جارہے تھے..

رحم کرو.......وسیم میرا دم نکل جائیگا.....اووووہ....

کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑدو...

اور ساتھ ہی میرا سانس ہانپنے لگا. اور میں بلکل ہی بے سدھ ہوگئ.

اور وسیم جو کسی طور نہیں مان رہے تھے. میری اس بات پر خوشی سے پاگل ہوگئے کہ کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑ دو.

انھوں نے اپنا لوڑا میری چوت سے نکالا. اورمجھے سیدھا کرکے لٹایا. اور اپنا لوڑا میرے چہرے کے عین سامنے لاکر اسکو ہاتھ سے رگڑنے لگے.

اور بمشکل....ڈیڑھ دو منٹ ہی اسے رگڑا تھا کہ انکے لوڑے نے زور کی گرم گرم دھار منی کی اگل دی. جو بلکل سیدھی میرے چہرے پر آئ. میں انکو کچھ بھی نہ کہ پائ. کیونکہ انکو اس محبت بھرے کھیل کا انجام یادگار بھی تو کرنا تھا.

انکے لوڑے نے اپنی ساری آگ میرے چہرے پر اگل دی تھی. اور وہ بھی خالی ہوکر میرے ہونٹوں سے چھو رہا تھا. اور میں آنکھیں بند کرکے سکون سے لیٹی ہوئ تھی.مجھکو اس بات کی بھی پرواہ نہیں تھی. کہ میرا چہرہ انکی منی سے چپک ریا ہے.

وسیم مجھ پر جھکے انھوں نے میرے لبوں پر ایک گہرا بوسہ لیا. اور مجھ سے بولے.

آپ میری ساس ہیں. میں نے آپکو چودا ہے. مجھے اسپر کوئ شرمندگی نہیں ہے. میں آپکو چود کر بے انتہا خوش ہوں. اور اتنا کہکر وہ اٹھے اور باتھ روم کیطرف نہانے چلدئیے. جبکہ میں نے بستر پر ہی لیٹے رہنے کو ترجیح دی. شام 6 بجے تک وسیم مجھے میرے گھر وآپس لا چکے تھے. آج تیسرا دن تھا. میں گھر کے کام نمٹا کر تیار ہورہی تھی.


میں نے وسیم کو فون لگایا. جی.....انکی شوخ چنچل آواز آئ. آجاؤ وسیم تمہاری دعوت ہے....میں خوشی سے بے حال ہورہی تھی . جی میں آرہا ہوں....وہ بھی خوشی سے بولے. میری قربانی کے نتیجے میں بیٹی خوش ہے ......! داماد بھی بہت خوش ہیں. لیکن میں سب سے زیادہ خوش ہوں. کیونکہ میں نے تو خوشیاں بانٹی ہیں. سو میرا حصے میں تو زیادہ خوشیاں آنا فطری بات ہے. کیونکہ میں بیٹی سے پہلے ہی پریگنینٹ ہوگئ ہوں.پہلے ہی میری پازیب جان لیوا تھی 🔥❤

اب میں نے پیروں پر مہندی بھی رچا لی ہے


ختم شد


Note

اگر آپ چاہتے ہیں کے ہم اپکی کہانی پوسٹ کریں تو اپنی کہانی 

Writer's Introduction

Name:Unknown

Other Stories: See Here

Contact: Send Email

*

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post

Ads 1

Ads 2