شریف بہن اور بھائی
قسط 10
آپی یہ کہہ کر رکیں تو ان کے چہرے سے بے بسی اور لاچارگی ظاہر ہو رہی تھی۔ لیکن ویکن کچھ نہیں جو ہو گا دیکھا جائے گا۔ جو کل ابھی آیا ہی نہیں اس بارے میں سوچنے سے کیا فائدہ بس ہمیں اپنے آج کو دیکھنا ہے اور خوب پیار کرنا ہے۔ میں نے یہ جملہ کہہ کر اپنے ہونٹ بڑی نرمی سے آپی کے ہونٹوں سے جوڑ دیے۔ آپی نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور میں آپی کا نیچے والا ہونٹ چوسنے لگا اور آپی میرا اوپر والا ہونٹ چوسنے لگیں۔
اچانک کسی خیال کے تحت میں نے چونک کر اپنا سر اٹھایا تو آپی نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا تو میرے منہ سے نکلا۔۔۔۔۔ آپی۔۔۔۔امی۔۔!!!؟؟؟
تبھی آپی نے اپنا ہاتھ میری گردن میں ڈال کر نیچے دباتے ہوئے کہا کہ میں نے باہر سے لاک کر دیا ہے۔۔۔۔ ویسے بھی وہ جلدی نہیں اٹھنے والی اور ساتھ ہی میرے اوپر والے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں سے پکڑ کر اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی۔ چند لمحوں بعد میں نے پھر سر اٹھایا اور بولا آپی پہلے کبھی بھی ہم لوگوں نے امی کا دروازہ لاک نہیں کیا تو اگر وہ کسی ضرورت کے تحت اٹھیں اور دروازہ لاک ملا تو ان کو شک ہو جائے گا۔
وہ جھنجھلاتے ہوئے بولیں کچھ نہیں ہوگا سا گر ۔۔۔۔۔ آؤ نا پلیز ۔۔۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے پھر میرا سر جھکانے کی کوشش کی تو میں نے سر اکڑا کر روکا اور بولا چلو نا آپی میرے کمرے میں چلتے ہیں تو آپی ایک دم ناراض ہو کر اٹھ بیٹھیں اور بولیں جاؤ اگر تم نے جانا ہے تو میں کہیں نہیں جانے والی۔ میں نے آپی کے ممے کو دباتے ہوئے کہا پیاری بہنا چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض نہیں ہوا کرتے چلو میں ہی آپ کو لے چلتا ہوں یہ کہہ کر میں نے آپی کو دونوں بازوؤں میں پکڑا اور اٹھ کھڑا ہوا۔
آپی نے ایک دم اپنے دونوں بازو میری گردن میں ڈال دیے اور سر میرے سینے میں چھپا لیا۔ میں آپی کو اٹھائے ہوئے امی کے کمرے پاس آیا تو آپی نے ہاتھ بڑھا کر لاک کھول دیا اور میں آپی کو اٹھائے اسی طرح سیڑھیوں کے پاس آیا اور پوچھا آپی آپ کے کمرے میں یا میرے کمرے میں تو آپی بولیں ساگر اپنے کمرے میں لے چلو نا۔ امی اگر اٹھ بھی گئیں تو وہاں تک نہیں پہنچ پائیں گی۔ تو میں اوپر کمرے کی طرف جاتے ہوئے آپی کو چھیڑنے لگا کہ اچھا۔۔۔۔۔
آج تو میری سیکسی بہنا خود اپنے منہ سے کہہ رہی ہیں کہ انہیں اپنے کمرے میں لے جاؤں آپی نے شرم سے لال ہوتے ہوئے کہا کہ ساگر اگر کوئی بکواس کی نا تو یہیں اتر جاؤں گی۔ میں بننے لگا لیکن بولا کچھ نہیں۔ کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کیے بغیر آپی کو لیکر بیڈ کے قریب آکر ان کو بیڈ پر لٹانے لگا تو آپی کے وزن اور ان کے ہاتھ میری گردن میں ہونے کی وجہ سے میں ان کے اوپر ہی گر گیا۔ آپی نے پیار سے میرے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ اٹھو اور دروازہ لاک کر دو۔ اور میری گردن کو آزاد کر دیا۔
میں نے اٹھ کر دروازہ لاک کیا اور آتے ہوئے اپنی قمیض اتار دی۔ بیڈ پر جاکے میں نے آپی کو اٹھا کر بٹھایا اور اپنا ایک ہاتھ پیچھے لے جا کر ان کی قمیض کا دامن آگے اور پیچھے سے پکڑ کر جیسے ہی اٹھانے لگا تو آپی بولیں۔ ساگر رک جاؤ ایک بار پھر سوچ لو یہ سب ٹھیک نہیں ہے۔ میں نے کہا آپی اب کچھ مت سوچو اور جو ہو رہا ہے ہونے دو۔ یہ کہہ کر میں نے آپی کی آنکھوں میں دیکھا تو انہوں نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے اپنے بازو اٹھا دیے۔
اور میں نے آپی کی قمیض اتار کر ایک طرف پھینک دی۔ آپی نے آج بھی کالے رنگ کی لیس والی برا پہنی ہوئی تھی۔ قمیض اتارنے کے بعد میں نے آپی کی برا کا ہک کھولا تو آپی نے دونوں ہاتھوں سے برا کو اپنے مموں پر ہی دبا لیا جیسے ہی میں برا اٹھانے کیلئے جھکا تو آپی نے ایک دم مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر چپکا دیے۔ آپی نے مجھے اپنے بازوؤں میں کس لیا پھر کبھی وہ میرے ہونٹ چوسنے لگیں تو کبھی میں ان کے ہونٹ چوستا۔ یوں لگاتار میرے ہونٹ اور زبان چوسنے کے بعد آپی نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے الگ کیے اور نشیلی آواز میں بولیں،،،، ساگر تھوڑا اوپر اٹھو
جیسے ہی میں اوپر اٹھا آپی نے اپنے بائیں ہاتھ سے اپنی برا مموں سے ہٹا دی اور دائیں ہاتھ سے مجھے پھر اپنے اوپر گرا لیا۔ جیسے ہی آپی کے اکڑے ہوئے نپلز میرے بالوں بھرے سینے سے لگے میرے جسم میں بجلی سی کونج گئی۔ اور آپی کے جسم میں بھی مزے کی اک لہر دوڑ گئی اور ان کے منہ سے سسکی نکلی آہ ہ ہ ہ۔ میں اپنے حواس کھونے لگا اور آپی کے دل کی دھڑکن صاف سنائی دینے لگی۔ میں نے اپنی زبان نکالی اور آپی کی گردن کو ایک ایک ملی میٹر سے چاٹنے لگا۔
آپی نے میری زبان کا میچ اپنی گردن پر محسوس کرتے ہی اپنے دونوں ہاتھوں سے میری کمر پر رکھا اور اوپر سے نیچے ۔۔۔۔۔۔ نیچے سے اوپر تک تیزی سے ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنے مموں کو دائیں بائیں ہلاتے ہوئے میرے سینے پر رگڑنے لگیں۔ میرا لن پورے جوش میں آ کر آپی کی رانوں میں دیا ہوا تھا۔ میں آپی کی گردن سے نیچے دائیں کندھے تک پہنچا اور وہاں سے چاٹا ہوا آپی کے بازو اور پھر ہاتھ اور ہاتھ کی انگلیوں تک چاٹ گیا۔ پھر بازو کی الٹی سائیڈ سے چاٹتا ہوا آپی کی بالوں سے پاک بغل تک پہنچا۔
وہاں چاٹنے اور چومنے کے بعد گردن کی طرف سے دوسرے بازو پر آیا اور پہلے کی طرح دوسرے بازو ہاتھ انگلیوں اور بغل کو چاٹ چوم کر آپی کے مموں پر ٹھہر گیا۔ پھر آپی کے دائیں ممے کی گولائی کو چاٹنے لگا۔ میں نے باری باری آپی کے دونوں ممے چاٹ لیے لیکن آپی کے نپلز کو نہ چھیڑ ا۔ میں جیسے ہی ممے چاٹتا ہوا نپل تک پہنچتا تو اسے ٹچچ کیئے بنا دوسرے ممے کو چاٹنے لگتا۔ چار پانچ بار ایسا کرنے کے بعد جب میں پھر دوبارہ نپل کے پاس پہنچا اور ٹچچ کیے بنا آگے بڑھنے لگا تو ایک دم آپی نے غصے میں میرے سر کی پشت سے بالوں کو دبوچا
اور نیچے اپنا نپلز کی طرف دبایا۔ میرے چہرے پر ایک شیطانی مسکراہٹ نمودار ہوئی۔ میں جان گیا تھا کہ اب آپی مزے اور لذت میں بری طرح سے خوار ہو چکی ہیں۔ میں نے آپی کا ایک نپل اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔۔ واؤ۔۔۔۔ اوووو۔۔۔ نپل منہ میں لیتے ہی میرا لن پھنکاریں مارنے لگا۔ میں باری باری دونوں مموں کو چوسنے لگا اور آپی کے جسم میں بے چینی بڑھتی جا رہی تھی۔ میری کوشش تھی کہ اپنی پیاری بہن کا پورا ممہ اپنے منہ میں لے لوں۔ پر یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ میرا منہ بہت چھوٹا اور آپی کے ممے بہت بڑے اور اس ٹائم ویسے بھی بہت سخت ہو رہے تھے۔
میں نے نپل کو دانتوں سے بلکا سا کاٹا تو آپی کراہ اٹھیں۔۔۔ آہہ ہ۔۔۔۔۔ ساگر۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔ آرام سے۔۔۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔۔ آرام ہے۔ میں نے آپی کر ممے چوستے ہوئے ہی ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے اکڑے ہوئے لن پر رکھ دیا۔ آپی نے فورا ہی میرے لن کو مٹھی میں دبا لیا۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر آپی کی پھدی پر رکھ دیا تو آپی سسکتے ہوئے منت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔۔ نہیں ساگر ۔۔۔۔۔ یہاں نہیں۔۔۔۔ پلیز میرے سوہنے بھائی ۔۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔۔ مان جاؤ یہاں مت چھیڑو۔
تو میں نے پھدی سے ہاتھ اٹھا لیا اور زور زور سے ان کے مموں کو چوسنے اور نیپلز کو کاٹنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں آپی کی سانسیں بہت تیز ہو گئیں اور ان کا جسم اکڑنے لگا تو میں نے پھر سے اپنا ہاتھ ان کی پھدی پر رکھ دیا آپی نے کچھ کہنے کیلئے منہ کھولا ہی تھا کہ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی۔ اس بار میری دو انگلیاں ڈائیرٹیکٹ پھدی کے دانے پر ٹچ ہوئی تھیں آپی نے بے ساختہ اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول دیں۔ میں پھدی کے دانے کو سہلاتے ہوئے دوبارہ ان کے نپل کو منہ میں بھر کے چوسنے لگا۔
آپی کی آہیں کمرے میں گونج رہی تھیں۔ اب میں نے اپنی دونوں انگلیاں پھدی کے اندر ڈالنا چاہیں تو آپی نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولیں نہیں اندر نہیں وہیں پر رگڑو جہاں ابھی رگڑ رہے تھے اور تیز تیز رگڑو میں بس آنے ہی والی ہوں۔ اور ساتھ ہی آپی کا ہاتھ تیز تیز میرے لن پر چلنے لگا۔ میں بھی فل جوش میں اپنی بہنا کی پھدی رگڑ رہا تھا۔ میرے لن پر آپی کی گرفت بہت سخت ہو گئی تھی مجھے لگا کہ میں چھوٹنے والا ہوں۔ اچانک آپی کو زور سے جھٹکا لگا اور آپی نے اپنی گانڈ ہوا میں اٹھا دی اور ساتھ میرا ہاتھ ہٹا کر اپنی پھدی پر تھپڑ مارنے شروع کر دیے۔
آپی کی پھدی نے ہارمان لی تبھی آپی کے منہ سے ایک لمبی آ ہ ہ ہ نکلی اور وہ چھوٹ گئیں۔ آپی کی شلوار پھدی والی جگہ سے فل گیلی ہو گئی تھی۔ عین اسی وقت میرے لن کو بھی جھٹکا لگا اور منی نے میری ساری شلوار بھی بھگو دی۔ میں نڈھال ہو کر آپی کے مموں پر ہی منہ رکھ کر لیٹ گیا۔ ادھر آپی کی سانسیں بھی اعتدال پر آتی جا رہی تھیں۔ کافی دیر تک ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد آپی نے میرے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا،، ساگر اٹھو اور مجھے بھی اٹھنے دو،،
اور ساتھ ہی آپی مجھے پرے کرتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئیں اور بولیں دیکھو ساگر مجھے لگ رہا ہے میں نے پیشاب کر دیا ہے۔ پوری شلوار گیلی ہو رہی ہے۔ آپی یہ کہہ کر خود ہی ہنسنے لگیں۔ میں نے بوجھل آنکھوں سے دیکھا تو آپی اپنی ٹانگوں کو پھیلائے دونوں ہاتھوں سے شلوار پکڑ کر دیکھ رہی تھیں۔ کوئی آواز نہ سن کر آپی نے میری طرف دیکھا تو کھلکھلا کر ہنس پڑیں۔۔۔۔۔۔ حالت تو دیکھو ذرا شہزادے کی۔۔۔۔۔۔۔ مُردوں کی طرح پڑا ہے ،،، میں کچھ نہیں بولا بس جھنپتے ہوئے مسکرا دیا۔
آپی بیڈ سے اٹھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ساگر مجھے کوئی کپڑے دو پہنے کیلئے یہ تو خراب ہو گئے ہیں۔۔۔ میں نے الماری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سے نکال لیں تو آپی نے میری ایک پینٹ نکال کر پہن لی۔ واہ کیا بات ہے آپی اس پینٹ میں آپ کی بڑی سی گانڈ اور بھی سیکسی لگ رہی ہے۔ اٹھو نواب صاحب اور اپنی حالت درست کر لو میں نیچے جا کر کپڑے بدل لوں۔۔ امی بھی اٹھنے والی ہوں گی۔۔۔ یہ کہتے ہوئے آپی اپنی قمیض پہن چکی تھیں۔ آپی نے اپنی چادر لپیٹی۔ اور گندی شلوار ہاتھ میں پکڑ کر کمرے سے نکل گئیں۔
اور میں ویسے ہی ننگا پڑا کمزوری کی وجہ سے سو گیا۔۔۔۔۔۔ اٹھو ساگر۔۔۔۔اٹھو یار۔۔۔ یہ دودھ پی لو اور چینج کر لو۔ چلو شاباش جلدی سے اٹھو۔۔۔ اور مجھے اٹھا کر گرما گرم دودھ کا گلاس میرے ہاتھ میں تھما دیا۔ میں نے گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا۔۔ آپی اب میں گلاس میں دودھ نہیں پیوں گا ڈائیریکٹ ہی پلا دیا کریں نا۔۔۔۔ آپی نے طنزیہ لہجے میں بنتے ہوئے کہا۔۔ ڈائیریکٹ پلا دیا کروں۔۔۔۔ ڈائیریکٹ پینے کا شوق ہے لیکن اپنا آپ سنبھالا نہیں جاتا۔
اب اٹھو بھی تم پھر سے لیٹ گئے ہو۔ اچھا رکو۔ یہ کہہ کر آپی نے میرا آزار بند کھولا اور میری شلوار اتار پھنکی۔ قمیض پہلے ہی اتری ہوئی تھی۔ میرے کپڑے اٹھا کر آپی واشروم چلی گئیں اور وہاں سے چند سیکنڈ بعد برآمد ہوئیں تو ان کے ہاتھ میں گیلا تولیہ تھا۔ جس سے انہوں نے میرا لن ، ٹٹے ، میری ٹانگیں اچھی طرح صاف کیں۔ اور کہنے لگیں۔ تمہاری بیوی کی تو جان عذاب میں آجائے گی۔ بچوں کے ساتھ ساتھ اسے تمہیں بھی صاف کرنا پڑے گا۔
مجھے بیوی کی ضرورت ہی نہیں میری سوہنی شہزادی بہنا ہے نا میرے پاس تو آپی منہ بنا کر بولیں۔۔ ہاں ہاں اب بہنا اسی کام کیلئے تو رہ گئی ہے۔ آپی نے الماری سے میرا ایک سوٹ نکال کر میرے پاس رکھا اور بولیں کہ جلدی سے کپڑے بدل کر نیچے آجاؤ امی بھی اٹھ چکی ہیں اور ابو بھی آنے والے ہیں۔
کچھ دیر بعد میں اٹھا واش روم جا کر نہا دھو کے فریش ہوا کپڑے پہنے اور نیچے چلا آیا۔۔۔ ابو بھی آچکے تھے۔ میں نے سلام کیا اور پاس ہی بیٹھ گیا اتنی دیر میں روبی آپی چائے لیکر آگئی اور سب کے ہاتھوں میں کپ تھما دیے۔ ابو نے پاس پڑا ایک بیگ اٹھا کر میری طرف بڑھایا اور بولے ساگر بیٹا اس میں لیپ ٹاپ ہے۔ اس کی ضروری انسٹالیشن کر دینا اور میرے پرانے لیپ ٹاپ کا سارا ڈیٹا اس میں ٹرانسفر کر کے دوسرا لیپ ٹاپ تم خود رکھ لو اور ہاں آج رات میں یہ سارا کام کر دینا۔
صبح آفس جاتے وقت مجھے لیپ ٹاپ ریڈی چاہیے۔ میں نے جی اچھا کہہ کر آپی کی طرف دیکھا تو ان کی نظر لیپ ٹاپ پر جمی ہوئی تھی۔ تبھی میں نے کہا کہ ابو ایک بات ہے میرے پاس تو کمپیوٹر موجود ہے تو آپ یہ لیپ ٹاپ روبی آپی کو کیوں نہیں دے دیتے۔ ان کو زیادہ ضرورت ہوگی اور آج کل تو ویسے بھی تھیسز لکھ رہی ہیں۔ ارے ہاں بھئی روبی تمہارا وہ کیا تھا ہاں،،،، نقاب اور عورت ،،، وہ کہاں تک پہنچا ابو نے سیدھا روبی آپی سے سوال کیا۔
آپی نے ابو کو اپنی طرف متوجہ پا کر سر پر دوپٹہ سیدھا کیا اور بولیں جی ابو وہ تو کمپلیٹ ہو گیا تھا لیکن میں سوچ رہی ہوں کہ اسی ٹاپک کو لیکر ایک کتاب لکھنا شروع کر دوں۔ اور ابو کو ٹی وی کی طرف مڑتے دیکھ کر آپی نے مجھے آنکھ ماری۔ ہاں بیٹا کیوں نہیں اور جس چیز کی بھی ضرورت ہو بلا جھجھک مانگ لینا۔۔ ساگر وہ لیپ ٹاپ فریش کر کے اپنی آپی کو دے دینا ابو نے ٹی وی کی طرف دیکھتے ہوئے ہی کہہ دیا۔ پھر یہ کہتے ہوئے اٹھ کر کمرے کی جانب چل دیے کہ روبی بیٹا میرا سوٹ نکال دو میں ذرا فریش ہولوں اور کمرے میں جاکر دروازہ بند کر لیا۔
میں نے فوراً آپی کے نزدیک ہو کر سرگوشی اور شرارت سے کہا کہ اچھا تو اب ہماری بہنا جی دن رات سیکسی فلمیں دیکھیں گی اور وہ بھی اپنے بستر میں لیٹ کر ۔۔۔۔۔
آپی فورا خفگی سے بولیں میں تمہارے جیسی گندی نہیں ہوں اور ویسے بھی یہ مت بھولو کہ میں کمرے میں اکیلی نہیں ہوتی ناز بھی میرے ساتھ ہوتی ہے۔ میں نے یہ بات کہی تو ویسے ہی شرارتا تھی لیکن آپی کی بات سن کر میں نے ایک لمحے کو کچھ سوچا اور میری آنکھیں چمک اٹھیں۔۔۔ میں نے سر اٹھا کر آپی کی طرف دیکھا تو آپی نے مسکرا کر گردن کو ایسے ہلایا جیسے میری سوچ پڑھ لی اور کہا،،ساگر کمینے ، میں نے کہا تھا نا کہ میں تمہاری رگ رگ سے واقف ہوں اور جانتی ہوں کہ ابھی تمہارے خبیث دماغ میں کیا چل رہا ہے۔
میں نے ڈھیٹ پن سے مسکرا کر آپی کو کہا کہ آپی یہ تو اتفاقاً ہی چانس بن گیا ہے کسی طرح راضی کر لو ناز کو بھی تو مل کر انجوائے کریں گے۔ کیا مزہ آئے گا۔ آپی سنجیدہ ہوتی ہوئی بولیں شرم کرو ساگر اس کو تو چھوڑ دو ابھی بچی ہے وہ یار۔ تو میں فوراً بولا نہیں آپی اب بچی تو نہیں رہی وہ آپ بھی جانتی ہیں اس بات کو ۔۔۔
آپی نے ایک چپیڑ میری گدی پر رسید کی اور بولیں اچھا اب بند کرو اس فضول بکواس کو بعد میں دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ میں جا کر ابو کو کپڑے دے دوں۔ اور وہاں سے اٹھ کر ڈریسنگ روم کی طرف جانے لگیں۔ میں بھی ساتھ ہی اٹھا تھا کہ آپی مڑ کر میرے پاس آئیں اور سرگوشی میں بولیں ساگر آج رات میں تمہارے کمرے میں نہیں آسکتی۔ صبح یونیورسٹی جانا ہے میری پریزنٹیشن ہے اور پھر ہاتھ جوڑ کر بولیں خدا کے واسطے تم اور ناظم بھی کچھ مت کرنا اپنی صحت کا خیال رکھوا بھی اپنی حالت دیکھی تھی ڈسچارج ہونے کے بعد ۔ یاد ہے نا۔۔۔
تو میں بولا او کے آپی آپ بے فکر ہو جائیں اور ویسے بھی آج رات میں کچھ نہیں کر سکتا ابھی آپ نے ابو کا حکم نہیں سنا کہ صبح ہر حال میں ان کو لیپ ٹاپ چاہیے تو رات کو میں اس پر کام کروں گا۔ آپی نے میری بات سنی تو مسکر ا کر میرے گال پر چٹکی کاٹ کر بولیں شاباش میر اسوہنا بھائی۔۔۔۔ اور آپی کمرے میں گھس گئیں اور میں گال سہلاتے ہوئے برا سا منہ بنا کر باہر نکل کر سنوکر کلب کی طرف چل پڑا۔ بہت دن سے کوئی بازی نہیں لگائی تھی۔۔
رات کو نا ظم نے آپی کا پوچھا تو میں نے اسے ساری بات بتا کر کہا کہ چپ چاپ سو جاؤ مجھے بھی لیپ ٹاپ پر کام کرنا ہے۔ ناظم کو ٹالنے کے بعد میں نے ابو کا لیپ ٹاپ سیٹ کرنا
شروع کر دیا۔ ساری سیٹنگ کرنے کے بعد دیکھا تو ناظم پتہ نہیں کب کا سوچکا تھا۔ پھر میں نے آپی والے لیپ ٹاپ میں ساری ٹرپل ایکس موویز بھر دیں کیونکہ یہ کام تو سب سے ضروری تھا۔ اپنا کام ختم کیا اور میں لیٹ کر سوچنے لگا کہ اب آگے کام کو کیسے چلایا جائے۔ اور اسی سوچ سوچ میں جانے کب آنکھ لگ گئی۔ صبح جب میں اٹھا تو ناظم واش روم میں نہا رہا تھا۔ میں نے باہر سے آواز لگائی۔۔ چھوٹے اور کتنی دیر ہے تو اندر سے پانی کے شور کے ساتھ اس کی چیختی ہوئی آواز سنائی دی کہ بھائی ابھی تو گھسا ہوں نہا رہا ہوں تھوڑا ٹائم تو لگے گا ہی نا۔
میں نے اس کو کوئی جواب نہ دیا اور نیچے کے مین واش روم میں نہانے چلا گیا۔ جیسے ہی میں واشروم کے پاس پہنچا تو آپی کے کمرے کا دروازہ تھوڑا کھلا دکھائی دیا۔ آپی بھی شاید ابھی ابھی بیڈ سے اتری تھیں وہ چادر اور ڈوپٹے سے بے نیاز تھیں اور ان کی قمیض بے ترتیبی سے ان کی گانڈ سے تھوڑا اوپر پھنسی ہوئی تھی ان کی بڑی سی گانڈ اور مموں کا ابھار دیکھ کر میں نے ایک جھرجھری سی لی اور میرے لن نے مجھے گڈمارننگ کہا۔ میں آپی کے کمرے کی جانب چل دیا کمرے میں داخل ہوتے وقت آہستگی سے دروازہ بند کر دیا۔ آپی واش روم کے سامنے دونوں ہاتھ اپنی کمر پر لگائے نیند سے بوجھل کھڑی ناز کے باہر نکلنے کا انتظار کر رہی تھیں۔
شاور کی آواز بتا رہی تھی کہ ناز ابھی نہار ہی ہے تو میں دبے پاؤں آگے بڑھا اور آپی کے پیچھے سے ان کی بغلوں میں سے
ہاتھ گزار کر ان کے مموں کو دبوچتے ہوئے سرگوشی میں بولا ، ہیلو سیکسی بہنا جی صبح بخیر ، اور بات ختم کرتے ہی اپنے ہونٹ آپی کی گردن پر رکھ دیے۔ آپی نے میری اس حرکت پر ہڑبڑا کر اپنی آنکھیں کھولیں اور کولہوں کو پیچھے دہاتے ہوئے میرے ہاتھ اپنے مموں سے ہٹانے کی کوشش کی اور سہمی ہوئی سی آواز میں بولیں۔۔
ساگر پاگل ہو گئے ہو کیا۔ چھوڑو مجھے ابھی اور اسی وقت۔ کسی نے دیکھ لیا تو ۔۔۔۔۔ میں نے آپی کے نپلز کو دونوں چٹکیوں میں مسلتے ہوئے اپنے ہونٹ ان کی گردن سے ہٹائے اور کہا۔۔۔ میری سیکسی بہنا امی ابو لوگوں کا روم بھی بند ہے اور ناز ابھی نہا رہی ہے تو اور کس نے دیکھنا ہے۔ بات ختم کر کے میں نے آپی کو گھماتے ہوئے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ کر انہیں چوسنے لگا۔ میں نے ایک زور دار کس کرنے کے بعد آپی کو سیدھا کر دیا۔ جس سے میری گرفت ڈھیلی ہو گئی۔ آپی نے گرفت ڈھیلی محسوس کرتے ہی میرے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر دھکا دیا اور غصیلی آواز میں بولیں۔۔۔۔۔
انسان بن جاؤ۔۔۔۔۔ صبح صبح کیا موت پڑگئی تم کو ہاں۔ اب جاؤ یہاں سے کیوں مرواؤ گے مجھے بھی۔ خدا کیلئے چلے جاؤ۔۔۔ تو میں نے ایک شیطانی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ ایک شرط پر جاؤں گا۔۔۔۔ تو وہ حیرت اور خوف بھرے لہجے میں بولیں ،،،، شرط ،،،،
جاری ہے