شریف بہن اور بھائی
قسط 11
انسان بن جاؤ۔۔۔۔۔ صبح صبح کیا موت پڑگئی تم کو ہاں۔ اب جاؤ یہاں سے کیوں مرواؤ گے مجھے بھی۔ خدا کیلئے چلے جاؤ۔۔۔ تو میں نے ایک شیطانی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ ایک شرط پر جاؤں گا۔۔۔۔ تو وہ حیرت اور خوف بھرے لہجے میں بولیں ،،،، شرط ،،،،
ہاں آپی مجھے بس ایک دفعہ اپنے پیارے مموں کا دیدار کروا دو میں چلا جاؤں گا۔ تو آپی بولیں اس وقت ایسی کیا آگ لگی ہے تمہیں۔ آپی نے اپنی کیفیت پر قابو پا لیا تھا اور اب خوف کا اثر نہیں تھا ان پر لیکن ان کے چہرے پر ابھی بھی جھنجھلاہٹ موجود تھی۔ میں نے آپی کی منت سماجت کرتے ہو کہا۔ میری پیاری بہنا نہیں پھر ۔۔۔۔۔۔ جلدی سے دکھا دو نا۔ آپی بولیں کمینے بہنا کیا صرف اس کام کیلئے رکھی ہوئی ہے۔ میں نے کہا چلو نا یار اب دکھا بھی دو۔ تو وہ سراسیمگی سے بولیں اگر عین اسی وقت ناز آگئی تو ۔۔۔۔۔ میں نے کہا دیکھو ابھی شاور چل رہا ہے اس کے باہر آنے سے پہلے شاور بند ہو گا۔
چلو اب ضد مت کرو جلدی ممے نکالو۔ تو آپی نے واش روم کی طرف دیکھتے ہوئے آواز بلند کی۔۔۔۔ ناز اور کتنی دیر لگاؤ گی۔ بس آپی صرف پانچ منٹ میں آتی ہوں ناز نے اندر سے ہانک لگائی۔۔۔ میں مسکرا کر آپی کے پاس ہوا اور کہا پانچ منٹ کافی ہیں ہمارے پاس۔ تو آپی کمرے کے دروازے کے ساتھ اپنی کمر دبا کر کھڑی ہوئیں اور اپنی قمیض اٹھا دی۔ آپی نے برا نہیں پہنی ہوئی تھی۔ لو خبیث دیکھ لو اپنی سگی بہن کے ممے اور جاؤ یہاں سے آپی دانت پیستے ہوئے بولیں۔ میں نے آگے بڑھ کر مموں کو پکڑا اور ایک دم نیچے ہو کر ایک نپل منہ میں لیکر چوسنے لگا۔ میری زبان لگنے کی دیر تھی کہ آپی کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ کانپتی ہوئی آواز میں بولیں۔۔۔۔
یہ کیا ہے یار کہتے کچھ ہو اور کرتے کچھ ہو۔ دیکھنے کی بات ہوئی تھی تم تو چوسنے لگے۔ ہٹو پیچھے جلدی بس اب ناز آنے ہی والی ہے۔ میں نے فٹافٹ دونوں مموں کو چند بار چوسا اور ایک نظر مموں پر ڈال کر کہا کہ اب یہ میرا روز کا ناشتہ ہوا کرے گا تیاری میں رہا کریں۔ آپی نے اپنی قمیض سیدھی کرتے ہوئے کہا۔۔۔ بکواس مت کرو میں خواہ مخواہ ایسے رسک نہیں لوں گی سمجھے !!!؟؟ میں ہنستا ہوا باہر کی طرف جانے لگا ابھی دو قدم ہی بٹھائے تھے کہ واش روم کا دروازہ کھلا اور ناز اپنے مموں سے لیکر گانڈ تک تولیہ لپیٹے باہر نکلی۔ اسے اس حالت میں دیکھ کر میرے لن نے ایک جھٹکا کھایا۔
اور میری نظریں اس کے مموں کے ابھاروں پر ہی جم گئیں۔ ناز بھی چار قدم باہر آئی ہی تھی کہ مجھے پر نظر پڑتے ہی اچھلی اور چلاتے ہوئی بولی بھائی آپ یہاں اور بھاگتے ہوئے واپس واشروم میں گھس گئی۔ میں اور آپی دونوں اس سیچویشن پر کنفیوز ہو چکے تھے تبھی میں بے ساختہ بولا سوری ناز وہ اوپر ناظم اور نیچے ابو واش روم میں ہیں تو میں ادھر چلا آیا۔۔۔۔۔ لیکن آپ مجھے بتا تو دیتے کہ آپ یہاں کمرے کے اندر ہیں۔ وہ بدستور غصے سے بولی۔ اچھا میری ماں غلطی ہو گئی مجھ سے۔۔۔ اب جا رہا ہوں باہر۔ یہ کہہ کر میں نے آپی کو دیکھا اور اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ایسے اشارہ کیا جیسے ممے ہوں اور پھر واش روم کی جانب انگلی کر کے اشارہ کرتے ہوئے انگلی اور انگوٹھے کا سر کل بنا کر ایسے ہاتھ ہلایا جیسے کہہ رہا ہوں کہ دیکھے ناز کے ممے کیا مست لگ رہے
ہیں۔
آپی میری بات سمجھ کر مسکرا دیں اور مجھے باہر جانے کا اشارہ کیا۔ ناز باہر آ جاؤ ساگر جا چکا ہے یہ آخری جملہ میں نے کمرے سے باہر نکلتے ہوئے سنا اور سیدھا باہر والے مین واشروم میں گھس گیا۔ ناز کو پہلی بار اتنے غور سے اتنے قریب اس حالت میں دیکھ کر میرا لن فل تنا ہوا تھا اور بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ ناز کے ممے بھی کافی پیار تھے اور اس کے کولہوں کی شیپ بھی بہت پیاری تھی۔ ناز کے مموں کا سائز تقریباً32 اس کی رنگت آپی کی نسبت تھوڑی سانولی تھی۔ اس کا قد تقریباً چار فٹ آٹھ انچ تھا۔ اور جسامت کے لحاظ سے وہ دبلی پتلی ہے خیر کسی نا کسی طرح میں نے اپنے دماغ کو کنٹرول کیا اور لن کو بٹھا کر واشروم سے فارغ ہو کر باہر آیا۔
ابو کا لیپ ٹاپ ان کے حوالے کیا اور ناشتہ کر کے کالج نکل گیا۔ اگلے دو دن تک آپی کی پریزنٹیشن چلتی رہی جس کی وجہ سے وہ ہمارے کمرے میں نہیں آسکیں اور ہم لوگوں نے بھی آپس میں کچھ نہیں کیا۔ پھر تیسرے دن میں نے کالج سے آکر تھوڑا آرام کیا آج آپی کی سخت ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ شام کی چائے پینے کیلئے میں نیچے گیا تو آپی نے بھی نظریں بچا کر سیکس کی حدت سے بوجھل لہجے میں مجھے بتایا کہ آج رات وہ ہمارے کمرے میں ضرور آئیں گی۔ رات کو کمرے میں دو دن اور دو رات کے انتظار کے بعد آج آپی کے آنے کی خوشی میں ہم دونوں کپڑے اتار کر اپنے لن ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھے آپی کا شدت سے انتظار کر رہے تھے کہ آپی کمرے میں داخل ہوئی اور ہمارے کھڑے لن دیکھ کر ان کی آنکھوں میں چمک آگئی۔
فور کمرہ لاک کیا اور اپنی قمیض اور برا نکال پھینکی۔ اتنی دیر میری ہمت جواب دے گئی اور میں بھاگتا ہوا آپی کے پاس گیا اور اپنے دونوں بازوؤں کو ان کی کمر سے لپٹ کر اپنے ہونٹوں سے ان کے چہرے کو چاٹنے لگا۔ آپی بھی دو دن سے اپنے جسم کی آگ دبائے بیٹھی تھیں۔ اس لیے جیسے ہی ان کے ممے اور نپلز میرے بالوں بھرے سینے سے ٹچ ہوئے ان کے منہ سے سسکاری سنائی دی اور ساتھ ہی ان کی آنکھیں بند ہو گئیں اور انہوں نے بھی اپنے بازو میرے گرد لپیٹ کر مجھے اپنے ساتھ دبانا شروع کر دیا اور ساتھ ہی میری کمر کو اپنے ہاتھوں سے سہلانے لگیں۔ کچھ دیر میں اور آپی ایسے ہی کھڑے ایک دوسرے کے جسموں کو محسوس کرتے رہے۔
پھر میں نے اپنے ہونٹ آپی کی گردن سے ہٹا کر ان کے لبوں پر رکھے اور ان کو چومتے اور چوستے ہوئے آپی کو تقریباً گھسیٹ کر بیڈ پر لے گیا۔ ناظم ہم دونوں کی حرکات دیکھ کر دم بخود بیٹھا تھا۔ کیونکہ میں نے اسے دو دن پہلے آپی کے ساتھ ہوئے سیکس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔ میں آپی کو لیکر بیڈ پر لیٹ گیا۔ آج آپی کے انداز میں بہت گرم جوشی تھی وہ بہت ہی بے چینی سے کبھی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگتیں اور کبھی اپنے ممے میرے سینے پر رگڑنے لگتیں۔ کچھ دیر ایسے ہی میرے ہونٹوں اور زبان کو چوسنے کے بعد آپی سیدھی لیٹ گئیں اور میں آپی کے اوپر آ کے گردن سے ان کو چاٹنا شروع ہوا اور چاٹتے ہوئے نیچے آنے لگا۔
اب میرا منہ ان کے سینے پر تھا اور میں آپی کے سینے کی دھک دھک صاف سن رہا تھا آپی کا سانس تیز چل رہا تھا۔ میں نے آپی کے ایک ممے کو چوسنا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے بڑے غیر محسوس طریقے سے آپی کی شلوار کو نیچے سر کانے لگا وہ تو شکر ہے کہ آپی کی شلوار میں الاسٹک تھا۔ جب آپی کو محسوس ہوا کہ میں ان کی شلوار اتار رہا ہوں تب تک آپی کی شلوار اتنی اتر چکی تھی کہ ان کی پھدی کے اوپری حصے پر موجود دانے کو دیکھا جا سکتا تھا۔ آپی نے فٹافٹ اپنا ہاتھ اپنی پھدی پر رکھ لیا اور بولیں نہیں ساگر پلیز شلوار مت اتارو جو کرنا ہے اوپر اوپر سے ہی کر لو میں نے آپی کا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا اور اس ہاتھ کو اپنی کمر پر رکھ دیا اور دونوں ہاتھوں سے ان کے ممے دباتے ہوئے چوستا رہا۔
اسی دوران میری نظر ناظم پر پڑی تو میں نے اسے اشارہ کیا کہ وہ آ کر آپی کے دوسرے ممے کو چوسنا شروع کرے۔ وہ تو جیسے میرے اشارے کا ہی انتظار کر رہا تھا ایک دم سے آگے آیا اور آپی کے دوسرے ممے پر ٹوٹ پڑا۔ میں بائیں سائیڈ پر تھا اور ناظم آپی کے دائیں ممے کو ہاتھ میں پکڑ کر دباتے ہوئے نپل کو جنگلیوں کی طرح چوسنے لگا۔ آپی نے آنکھیں کھول کر اپنے دونوں سگے بھائیوں کو اپنے ممے چوستے دیکھا تو مچل سی گئیں اور اپنے دونوں ہاتھ ہمارے سروں کے اوپر رکھ کر مموں پر دبانے لگیں۔ آپی کی سانسیں بہت تیز ہو گئی تھیں اور اب وہ مدہوش ہو رہی تھیں۔
میں نے ایک بار پھر اپنے ہاتھ کو ان کی شلوار پر رکھ کر دوسرے ہاتھ کو ان کی کمر میں ڈال کر تھوڑا اٹھایا اور ایک جھٹکے سے ان کی شلوار گانڈ سے نیچے کر دی۔ آپی نے کچھ کہنے کیلئے منہ کھولا ہی تھا کہ میں نے آپی کے ہونٹوں کو دبوچ کر آپی کا منہ بند کر دیا۔ ناظم کے انداز میں جنگلی پن نمایاں تھا وہ بری طرح سے آپی کے ممے کو بھنبھوڑ رہا تھا جیسے ہی میں نے مے سے منہ ہٹایا اس نے دوسرے ہاتھ سے اس ممے کو بھی جھپٹ لیا اور بے دردی سے دبانے لگا۔ میں نے آپی کے ہونٹوں کو چھوڑا اور آپی کو اشارہ کیا تو وہ میرے اشارے کو سمجھ گئیں اور اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی۔
میں آپی کی زبان کو شدت سے چوسنے لگا۔ آپی کو زبان چسوانے میں بہت مزہ آتا تھا اور اسی چیز کا میں نے فائدہ اٹھایا اور اپنا ہاتھ آہستہ سے نیچے لیجا کر آپی کی پھدی پر رکھ کر پھدی کو اپنی مٹھی میں جھکڑ لیا۔۔۔۔ پھدی پر میرا ہاتھ محسوس ہوتے ہی آپی مچل اٹھیں لیکن زبان میرے منہ میں ہونے کیوجہ سے کچھ بول نا سکیں اور میں زور زور سے ان کی زبان چوستا رہا اور ہاتھ سے پھدی کو دبوچتا اور چھوڑتا رہا۔۔۔۔۔۔
میں نے کچھ دیر تیزی سے آپی کی پھدی کے دانے کو مسلا اور پھر میری انگلیاں آپ کی چوت کی انٹرنس پر آ کر رک گئیں۔ آپی کی حالت بن پانی مچھلی جیسی ہو گئی تھی۔ اور آپی نے خود ہی اپنی تیز سانسوں کے دوران اپنی شلوار کو پاؤں کی مدد سے ہی بلکل آخر تک پہنچایا اور اپنی ٹانگیں کھول دیں۔ آپی کی پھدی بہت گیلی ہو رہی تھی۔ میں نے ان کی ٹانگوں کو کھلتا محسوس کر لیا تھا اور پھدی سے نکلتے ہوئے پانی نے بھی مجھے سمجھا دیا تھا کہ اب آپی کا دماغ پھدی کے کنٹرول میں آگیا ہے تبھی میں نے آپی کی زبان کو آزاد کر دیا تو آپی نے بھی آنکھیں کھول دیں۔
میں نے آپی کی پھدی پر رکھا ہوا ہاتھ اٹھایا جو کہ پھدی کے جوس سے لتھڑا ہوا تھا اور آپی کو دکھاتے ہوئے اپنی ساری انگلیاں چاٹ گیا اور آپی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسکراتے ہوئے بولا۔ واہ کا ٹیسٹی جوس ہے میری بہنا کی پھدی کا ۔ آپی نے شرم سے منہ دوسری طرف کر لیا۔ اور میں آہستہ سے نیچے سرکا اور اپنی زبان آپی کی ناف میں ڈال دی۔ ناظم نے بھی اسی وقت آپی کے نپل کو زور سے کاٹا اور اوپر کھینچا تو آپی کے منہ سے تکلیف دہ کراہ نکلی اور آپی نے دونوں ہاتھوں سے ناظم کے سر کو ممے پر واپس دبا دیا۔ میں ناف کے اندر زبان پھیرنے کے بعد پورا پیٹ چاٹتا ہوا نیچے رانوں کی طرف جانے لگا۔
پھر پوری ران کے اندرونی اور بیرونی حصے پر لپلپاتی زبان کو محسوس کر کے آپی کا جسم تھر تھرانے لگا۔ میں ران کو چاہتے ہوئے نیچے پنڈلیوں سے ہوتا ہوا پاؤں تک پہنچا اور آپی کی شلوار اتار کر سائیڈ پر کر دی۔ پھر پاؤں کو اوپر سے چاٹنے کے بعد تلوے کو چاٹا اور پاؤں کی ساری انگلیاں باری باری چوستا گیا۔ اس کے بعد میں نے آپی کے دوسرے پاؤں کو پکڑا اور اسی طرح ایک ایک انچ کو چاہتے ہوئے آپی کی ناف تک آیا۔۔۔۔
پھر میں اٹھ کر آپی کی ٹانگوں کے درمیان لیٹ گیا۔ اور پھدی کے بالوں والی جگہ کو چومتے ہوئے آپی اور ناظم کی طرف دیکھا۔ تو آپی آنکھیں بند کیے ہوئے ناظم کے سر پر ہاتھ پھیر رہی تھیں جبکہ ناظم آپی کے مموں کو ایسے جھنجھوڑ رہا تھا کہ جیسے زندگی میں کبھی دوبارہ نصیب ہی نہیں ہوں گے۔۔۔ میں آپی کی پھدی کے بالوں والے حصے کو چومنے کے بعد تھوڑا اٹھا اور آپی کی رانوں کے نیچے سے ہاتھ گزار کے ٹانگوں کو تھوڑا اٹھایا اور ٹانگیں کھول دیں۔ اور اپنا منہ پھدی کے پاس لا کر ایک انچ کے فاصلے پر رک گیا اور غور سے پھدی کو دیکھنے لگا۔۔
میری بہنا کی پھدی پوری طرح گیلی ہو رہی تھی اور پھدی کے
پانی سے چمک رہی تھی۔ آپی کی چوت کے دونوں گلابی خوبصورت ہونٹوں میں چھپے دو گلاب کی پنکھڑیوں جیسے پردے پھڑکتے ہوئے محسوس ہو رہے تھے۔ اور گوشت کا وہ لٹکا ہو ا حصہ جس میں دانہ چھپا ہوتا ہے کانپ رہا تھا۔۔
آپی نے اپنی پھدی پر میری تیز اور گرم سانسیں محسوس کر لیں تھی تبھی انہوں نے ناظم کے سر کو پکڑ کر مموں سے ہٹایا اور کہنیوں کے بل تھوڑا اوپر اٹھ کر نشیلی آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگیں۔ میں نے ایک نظر آپی کو دیکھنے کے بعد اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے ناک کے ذریعے ایک لمبا سانس اندر کھینچا اور آپی کی پھدی سے اٹھتی ہوئی مدھر مہک میری سانسوں کے ساتھ سیدھا میرے دل و دماغ پر اثر کر گئی۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے میں نے ڈرگز کی بھاری مقدار اپنے اندر اتار لی ہو۔ مجھ پر ایک نشہ سا طاری ہو گیا۔ میری تمام سوچیں اور احساسات اپنی بہن کی پھدی پر ہی مرکوز ہو گئے تھے۔
آپی کے چہرے پر بے تابی ظاہر ہو رہی تھی کیونکہ وہ سمجھ گئی تھیں کہ میرا اگلا عمل کیا ہوگا۔ جیسے ہی ہماری نظریں ملیں تو آپی نے سر سے مجھے آگے ہونے کا اشارہ کیا۔ لیکن میں چپ چاپ پھدی کی مہک لیتا رہا۔ تبھی آپی کی آواز سنائی دی، ساگر اب اور نہ تڑپاؤ چوسو نا یار پلیز... لیکن مجھے گم صم دیکھ کر آپی کی برداشت جواب دے گئی۔ آپی نے اپنی گانڈ کو آگے جھٹکا مارتے ہوئے اپنی پھدی کو میرے منہ سے لگا دیا۔ اور میں ایک دم ہوش میں آگیا۔ اور اپنا منہ جتنا کھول سکتا تھا کھول کر اپنی بہن کی پھدی کو اپنے منہ میں بھر لیا اور اپنی پوری طاقت سے پھدی کو چوسنے لگا۔ اور ساتھ ہی اپنے دائیں ہاتھ کی دو انگلیاں آپی کے منہ میں دیں تو آپی نے چوس کر اپنے تھوک سے انگلیاں گیلی کر دیں اور انہیں انگلیوں کی مدد سے میں نے پھدی کے دانے کو سہلانا شروع کر دیا۔
آپی کی چوت کے رس کی وجہ سے مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری منہ میں نمک کھل گیا ہو۔ پھر میں نے اپنے ہونٹوں سے پھدی کے دانے کو پکڑ کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ میں نے جیسے ہی آپی کے دانے کو چوسا تو۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔اف ففف۔۔۔۔ ساگر رررر۔۔۔۔۔۔ میرے بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔ کہہ کر آپی نے ایک جھٹکے سے خود کو بیڈ پر گرا دیا اور اپنا سر ادھر ادھر مارنے لگیں۔ میں نے اپنی انگلیوں کی مدد سے آپی کی چوت کے پردوں کو ہٹایا اور پھدی کے نچلے سرے پر زبان رکھ کر اوپر کی طرف ایک زور دار چاٹا لگایا۔ اور پھر اوپر سے نیچے کی طرف اسی طرح چاٹنے لگا۔
پھر میں اپنی زبان کو رول کر کے آپی کی پھدی میں ڈال کر اسے زبان سے چودنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی آپی کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور آپی نے اپنی گانڈ اوپر اٹھا کر لرزتے، کانپتے ہوئے منی چھوڑ دی۔ میں لپا لپ سارا جوس اپنی زبان سے اکٹھا کر کے اپنے منہ میں جمع کرتا گیا۔ دو منٹ بعد ہی آپی سکون سے لیٹ گئیں اور میں اٹھ کر آپی کے سامنے بیٹھ کر بولا آپی آنکھیں کھول کر دیکھو۔ آپی نے دیکھا تو میرے منہ میں آپی کی چوت کا رس نظر آیا اور میں نے بڑے سیکسی انداز میں منہ کھول کر دکھایا۔۔۔۔۔ آکھ ہی گندے۔۔۔۔۔
اور آپی منہ دوسری طرف کرنے ہی لگی تھیں کہ میں نے اپنے ہاتھ کے شکنجے میں ان کا جبڑا کس لیا اور ان کا منہ کھلا رہ گیا ساتھ ہی میں نے اپنا منہ آپی کے منہ سے جوڑ دیا اور ان کی چوت کے رس کو ان کے ہی منہ میں انڈیل دیا۔ ساتھ ہی میں آپی کے ہونٹ چوسنے لگا کچھ دیر تو آپی اپنا منہ چھڑوانے کی کوشش کرتی رہی پھر وہ بھی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگیں سارا پانی ہم دونوں کے گالوں پر پھیل گیا تھا لیکن اب آپی کو اس کی کوئی پروا نہیں تھی۔ ناظم ہم دونوں سے بے پرواہ آپی کے جسم میں ہی کھویا ہوا تھا کبھی ان کے ممے چوستا تو کبھی ان کی ناف میں زبان گھماتا۔
پھر جب اس نے آپی کی پھدی کو خالی دیکھا تو اٹھ کر اپنا منہ پھدی سے لگا کر چاٹنے لگا۔ میں اور آپی کچھ دیر یونہی کسنگ کرتے رہے پھر میں نے ان کے منہ سے اپنا منہ ہٹایا تو ان کا چہرہ دیکھ کر بے ساختہ ہنسی چھوٹ گئی اور میں نے کہا۔۔۔ کیوں بہنا جی۔۔۔۔۔ مزہ آیا اپنی ہی پھدی کا جوس چکھ کر۔۔ آپی نے بھی مسکرا کر مجھے دیکھا اور کہا۔ تم تو گندے ہو ہی اپنے ساتھ مجھے بھی گندہ بنا دیا۔۔۔ اور پھر ناظم کی طرف دیکھ کر کہنے لگیں۔ تم سے ذرا بھی صبر نہیں ہوا۔۔۔ مجھے سانس تو لینے دو۔۔۔ ایسے تو تم لوگ میری جان ہی نکال دو گے۔۔۔۔۔ لیکن ناظم آپی کی بات پر کان دھرے بغیر اپنے کام میں مگن رہا۔۔۔
آپی نے اپنے ہاتھوں پر زبان پھیر کر ایک بار پھر اپنی منی کو چاٹا اور شرارت سے مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ویسے اتنا برا بھی نہیں تھا اس کا ٹیسٹ۔۔۔۔ اور میں کھکھلا کر ہنس پڑا۔ پھر میں نے آپی کو کہا ، آپی کھڑی ہو جاؤ،،، آپی نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا تو میں نے ناظم کو ہٹا کر آپی کو کھڑا کر دیا۔ جیسے ہی آپی کھڑی ہوئی ناظم تیر کی طرح پھر سے ٹانگوں میں بیٹھ کر پھدی چاٹتے ہوئے بولا آپی پلیز اپنی ٹانگیں تو تھوڑی کھولیں نا۔ آپی نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول دیں اب وہ پھر سے گرم ہونے لگی تھیں۔ میں آپی کے پیچھے آیا اور اپنے کھڑے لن کو آپی کے چوتڑوں میں پھنسا دیا اور دونوں ہاتھ آگے لیجا کر ان کے مموں کو پکڑ کر دبانے لگا۔
جیسے ہی آپی نے میرا ننگا لن اپنی گانڈ پر محسوس کیا تو۔۔ ایک آہ بھرتے ہوئے اپنے ہاتھ میرے ہاتھوں پر رکھتے ہوئے اپنے سر کو پیچھے میرے کندھے پر لگایا اور اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف دبا دیا۔ ناظم مسلسل پھدی کو ایسے چاٹ رہا تھا جیسے کل کبھی نہیں آئے گی۔ میں نے آپی کا ہاتھ پکڑ کر
اپنے لن پر رکھ دیا جسے آپی نے فوراً آگے کھینچ لیا۔ میں نے پھر ایسی کوشش نہیں کی اور آپی کی گردن سے چاٹنا شروع ہوا اور چاہتے چاہتے کمر سے ہوتا ہوا سیدھا آپی کی گانڈ پر آیا اور آپی کے چوتڑوں کو چاٹنے لگا۔ پھر میں نے آپی کے چوتڑ تھوڑا کھولے تو اندر گانڈ کا سوراخ دکھائی دیا۔
یہ سوراخ باقی جسم کی مانند گلابی نہیں تھا بلکہ اس کا رنگ گہرا براؤن تھا۔ آپی دو طرفہ مزے کے تحت آہیں بھرتے ہوئے لمبے لمبے سانس کھینچ رہی تھی جس سے آپی کی گانڈ کا سوراخ کبھی کھل رہا تھا تو کبھی بند ہو رہا تھا۔ وہاں بہت باریک باریک اور ابھری ہوئی رگیں تھیں جو کہ گانڈ کے سوراخ میں جا رہی تھیں۔ میں نے بغور دیکھنے کے بعد آگے ہو کر سوراخ کو چاٹنا شروع کر دیا اور میری زبان کا لمس اپنی گانڈ پر محسوس کرتے ہی آپی نے ایک جھرجھری سی لی اور لذت کی ایک شدید لہر ان کے جسم میں سراہت کر گئی اور وہ آگے جھکتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔
اف فف ساگر رررررر۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ،،،، میں نے گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے کے ساتھ ساتھ اپنی زبان نیچے سے اوپر اور اوپر سے نیچے گانڈ کی دراڑ میں پھرنا شروع کی۔ آپی کے بے ساختہ انداز نے مجھے سمجھا دیا تھا کہ ان کو بھی گانڈ چٹوانے میں بہت مزہ آرہا ہے۔ آپی کے آگے جھکنے کی وجہ سے میرا کام اور آسان ہو گیا تھا۔ اب میری زبان بڑی آسانی سے آپی کی گانڈ کی دراڑ میں گھوم رہی تھی۔ جبکہ ناظم ابھی تک پھدی چاٹ رہا تھا۔ آپی کی خواری اور بڑھتی چلی جا رہی تھی۔۔۔ تبھی میرے ذہن میں آیا کہ لوہا پھر سے گرم ہے اب دوبارہ کوشش کرنی چاہیے۔
یہ سوچ کر میں اٹھا اور آپی کے سامنے آکر ان کو سیدھا کر کے آپی کے ہونٹ چوسنے لگا ساتھ ہی میں نے ایک ہاتھ سے ان کے ممے کو پکڑا اور دباتے ہوئے دوسرے ہاتھ سے ان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے آہستگی سے لیجا کر اپنے لن پر رکھ دیا۔ آپی نے اس بار آرام سے میرا لن پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ سے اپنی مٹھی میں دبانے لگیں۔ میں نے آپی کی گردن کو چاٹتے ہوئے دوبارہ ان کے ہاتھ کو پکڑا اور اپنے لن پر آگے پیچھے کرنے لگا تین چار بار ایسا کرنے سے آپی خود ہی سمجھ گئیں کہ میں کیا چاہتا ہوں تو اب وہ بڑے پیار سے اپنے نرم ہاتھوں کے ساتھ میرا لن پکڑے مٹھ مار رہی تھیں۔
ناظم مسلسل آپی کے چوت چاٹ رہا تھا اور ساتھ ہی اس کا ہاتھ بڑی تیزی سے اس کے لن کو سہلا رہا تھا۔ اب آپی کا جسم پھر سے اکڑنے لگا تھا میں سمجھ گیا کہ وہ ایک بار پھر منزل پر ہیں تو میں نے ان کے نپلز کو زور زور سے چوسنا چاٹنا شروع کر دیا۔ آپی کا ہاتھ بھی تیز تیز میرے لن کو ہلا رہا تھا مجھے لگا کہ اب میں روک نہیں پاؤں گا اور ساتھ ہی میرے لن سے منی کی آبشار نکلی اور آپی کے پیٹ پر گرتی ہوئی نیچے پھدی کی طرف جانے لگی۔ میری منی اپنے پیٹ پر محسوس کرتے ہی آپی کو ایک اور جھٹکا لگا اور ان کی پھدی نے بھی پانی چھوڑ دیا۔۔۔
اور آپی تیز تیز سانسیں لینے لگی۔ اب حالت یہ تھی کہ میرا اور آپی کا پانی آپی کی پھدی پر مکس ہو کر ناظم کے منہ میں جا رہا تھا۔ اسی دوران ناظم کا لن بھی دھار میں چھوٹنے لگا۔ اور جوش جوش میں ناظم نے آپی کی پھدی سے شروع ہو کر آپی کے پیٹ تک سارا منی چاٹ لیا۔۔۔۔۔۔۔
ہم تینوں ہی اپنی منزل تک پہنچ چکے تھے۔ کچھ دیر بعد ہم ایک دوسرے سے الگ ہوئے تو آپی نے اپنے پیٹ پر لگی میری منی کو دیکھا تو بولیں۔۔۔ایسیسیسیسی کتنی گندگی پھیلاتے ہو تم دونوں۔ ناظم چلو اٹھو اور مجھے کوئی ٹشو دو تا کہ میں اپنے آپ کو صاف کر سکوں تو ناظم چونک کر بولا اوہ سوری آپی چند قطرے رہ گئے تھے اور ساتھ ہی زبان نکال کر وہ بھی چاٹ گیا۔۔۔ آپی نے بولا کمینے تیرے سر پر بھی گندگی ہے وہاں بھی میرے منی کے چند قطرے گرے تھے تو ناظم نے ہاتھ پھیرا تو منی اس کی انگلیوں کو لگ گئی تو ناظم آگے بڑھتے ہوئے بولا آپی آپ بھی ٹیسٹ کر لو بہت مزیدار ہے۔ شٹ اپ ناظم ۔
تم دونوں ہی بہت گندے ہو۔ ناظم نے آپی کو ایک آنکھ ماری اور مزے سے اپنا ہاتھ بھی چاٹ گیا۔ پھر آپی نے اپنے زمین پر بکھرے ہوئے کپڑے اکٹھے کیسے اور ساتھ ساتھ پہنا شروع کر دیے۔ میں اور ناظم آپی کو کپڑے پہنتے دیکھتے رہے۔۔۔۔ کپڑے پہن کر آپی ہمیں شب بخیر کہہ کر ہمارے کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔۔۔۔ آپی کے جانے کے بعد میں نے مسکراتے ہوئے ناظم کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔۔۔۔ مزہ آیا آج میرے چھوٹو کو۔۔۔۔۔۔۔۔ ناظم خوشی سے بھر پور انداز میں ہاتھ ملتے ہوئے بولا ، بہت زیادہ بھائی ، میں تو بس خواب ہی دیکھتا رہتا تھا۔۔
مجھے یقین نہیں تھا کہ میں کبھی بھی کسی لڑکی کے ننگے ممے دیکھ پاؤں گا۔ لیکن آپی کی وجہ سے دیکھنا تو ایک طرف میں نے مموں کو چوس بھی لیا اور تو اور لزیز پھدی بھی چاٹنے کو ملی۔ وہ بھی اپنی حسین اور سگی بہن کی۔ میں نے شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ صبر کرو میرے بھائی اور بس دیکھتے جاؤ کہ آگے آگے میں تمہیں کیا دکھاتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری بات سن کر ناظم بہت خوش ہوا پھر ایک دم چونک گیا جیسے کچھ یاد آیا ہو اور کہنے لگا بھائی کچھ ایسا کریں نا کہ ناز بھی ہمارے ساتھ شامل ہو جائے قسم سے ایسا ہو گیا تو بس دنیا کی ساری حسرتیں پوری ہو جائیں گی۔ اس دن بھی نانی گھر جاتے وقت میں نے اس کے مموں پر غور کیا تھا کافی بڑے بڑے سے لگتے ہیں۔۔۔۔ میں نے کہا تم فکر مت کرو اور اپنا دماغ مت لگانا بس جیسے میں کہتا جاؤں کرتے جانا۔۔۔ باقی سب مجھ پر چھوڑ دو۔۔۔۔۔۔ چلو اب رات بہت ہو گئی ہے تم سو جاؤ صبح سکول بھی جانا ہے۔۔ اور ہم دونوں ہی سونے کی کوشش کرنے لگے۔
صبح میں اٹھا تیار ہو کر ناشتہ کیا اور کالج کیلئے نکل گیا۔ واپسی پر بھی عام سی روٹین رہی اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی۔ رات کے 11 بجے تھے۔ میں اور ناظم آپی کے انتظار میں ادھر ادھر کی باتیں کر کے اپنا ٹائم کاٹ رہے تھے کہ دروازہ کھلا اور آپی اندر داخل ہوئیں۔ آپی کو دیکھتے ہی میں اور ناظم دونوں نے بیڈ سے جمپ کیا اور آپی کی طرف بڑھے۔ آپی نے اپنے دونوں ہاتھ سامنے لا کر ہمیں روکتے ہوئے کہا آرام سے آرام سے جنگلی ہی ہو دونوں۔۔۔۔۔ میں نے تو جیسے آپی کی بات سنی ہی نہیں اور انہیں اپنے بازوؤں میں جھکڑ کر اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیے اور چوسنے لگا۔
آپی نے بھی بھر پور رسپانس دیا۔ اور میری زبان اور ہونٹوں کو چوسنے کے بعد پیچھے ہٹ گئیں اور اپنی قمیض اتارنے لگیں۔ قمیض کے نیچے آپی نے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا۔ آپی کے گلابی نپلز کو دیکھتے ہی میں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن آپی نے مجھے روک دیا۔۔۔ نہیں ساگر تم پیچھے رہو آج میرے چھوٹو کی باری ہے۔۔۔
جاری ہے