خدیجہ۔ قسط 11

خدیجہ 



قسط نمبر 11 



مائیکل کو اپنی آنکھ کے کونے سے خدیجہ کا وہ نپل نظر آ رہا تھا جو مسز رابعہ کے سپرے کرنے کی وجہ سے کھڑا ہو گیا تھا۔ نہ جانے یہ مائیکل کی خوش فہمی تھی یا حقیقت لیکن اسے اپنے سینے پر خدیجہ کا دوسرا نپل بھی کھڑا ہوتا محسوس ہوا۔ مائیکل کا دل کیا کہ جو نپل اسے نظر آ رہا ہے اسے چوم لے، چاٹ لے اور ہلکا سا کاٹ بھی لے۔ 


"واؤ خدیجہ ، بہت خوبصورت ممے ہیں آپ کے۔ گول مٹول، بڑے لیکن بالکل بھی ڈھلکے ہوئے نہیں ہیں۔ ڈرائنگ کیلئے پرفیکٹ۔ ہیں نا؟" مسز رابعہ بہت متاثر تھیں خدیجہ کے جسم سے۔ انہوں نے یہ سوال خاص کر لڑکیوں کی طرف منہ کر کے پوچھا تھا۔ شاید انہیں یہ خیال آ گیا ہو کہ لڑکوں سے خدیجہ کے مموں کے متعلق سوال کرنے سے خدیجہ کو برا محسوس ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا تھا تو دیر آید درست آید۔


بہرحال مسز رابعہ نے جواب لینے کی بجائے اپنی توجہ خدیجہ کے سر کے بالوں کی طرف مبذول کر لی اور برش سے بال سنوارنے لگیں۔ خدیجہ نے شکر ادا کیا کہ کوئی تو کام انہوں نے ڈھنگ کا کیا۔ اور اگر اب اس کی ڈرائنگ بننی ہی تھی تو خدیجہ یہی پسند کرتی کہ ڈرائنگ میں وہ بہت خوبصورت دکھے۔ 


"مسز رابعہ" ماریہ نے سوال پوچھنے کیلئے ہاتھ کھڑا کیا۔


"جی پوچھیں ماریہ۔" مسز رابعہ نے جواب دیا۔


"مجھے مائیکل کے ٹٹے نظر نہیں آ رہے یہاں سے۔ بہت چھوٹے ہیں۔" ماریہ نے مسز رابعہ سے کہا۔


"اوہو" ایک بار پھر مسز رابعہ کی توجہ مائیکل کی طرف مبذول ہو گئی۔ ماریہ کی بات غلط نہیں تھی لیکن اب مسز رابعہ کو کچھ تو کرنا ہی تھا۔ شاید پورے سال میں ان طالبعلموں کو یہ ہی واحد موقع ملے کسی انسان کو ننگا دیکھ کر اس کا خاکہ بنانے کا اور اگر اس ایک موقع پر بھی کسی وجہ سے اچھی ڈرائنگ نہ بن سکے تو یہ افسوس کی بات تھی۔ اگرچہ جس پینٹنگ سے مشابہ پوز مسز رابعہ نے مائیکل اور خدیجہ کا بنوایا تھا اس پینٹنگ میں اعضائے مخصوصہ کی اتنی اہمیت نہیں تھی لیکن مسز رابعہ بچوں کی معلومات میں اضافے کی غرض سے اتنی تبدیلی کرنے کا تو حق رکھتی ہی تھیں۔ 


مائیکل کے ٹٹوں کی پرابلم کا ایک حل تو یہ تھا کہ اس کی ٹانگیں تھوڑی کھول دی جائیں لیکن اس سے اس کا پوز متاثر ہوتا اور اوریجنل پینٹنگ سے کافی مختلف ہو جاتا۔ مسز رابعہ نے کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا پکڑا اور اسے مروڑ تروڑ کر ایک چھوٹی سی گیند نما شکل میں ڈھال کر مائیکل کے ٹٹوں کے نیچے پھنسا دیا۔


اب شرمندہ ہونے کی باری مائیکل کی تھی۔ اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے مسز رابعہ نے اس کے ٹٹوں کو بیٹھنے کیلئے چھوٹی سے کرسی دے دی ہو۔ شرمندگی اپنی جگہ لیکن مائیکل اور خدیجہ دونوں کو ہی یہ احساس ہو گیا تھا کہ دن بھر میں ایسے کئی لمحات آئیں گے۔ 


خدیجہ مسکرائی۔ اسے خوشی تھی کہ آخرکار توجہ اس کی پھدی اور مموں سے ہٹ ہی گئی۔


"اب بہتر لگ رہے ہیں ٹٹے۔" مسز رابعہ نے تھوڑا پیچھے ہو کر دیکھا۔ واقعی مائیکل کے ٹٹے کپڑا پھنسانے سے کافی اوپر ہو گئے تھے۔ 


"اچھا اگر آپ کو ٹٹوں کے نیچے کپڑا نظر آ بھی جائے تو اسے ڈرائنگ میں شامل مت کیجئے گا۔" مسز رابعہ نے کلاس کو بتایا۔ 


مائیکل کے لن کے اوپر بھی کچھ بال تھے لیکن اس کے جھانٹے خدیجہ کے مقابلے میں کافی کم تھے۔ مسز رابعہ نے ایک دو مرتبہ ہاتھوں سے اس کے جھانٹے درست کئے۔ شاید وہ مائیکل کے بھی جھانٹوں کی کانٹ چھانٹ کرتیں لیکن یہ تب پی ممکن تھا جب جھانٹے کچھ بڑے تو ہوتے۔ 


ٹٹے اوپر کر دئے لیکن مسز رابعہ کی نظریں اس کے لن پر گئیں تو ایک اور مسلہ ان کی نظر میں آ گیا۔ مائیکل کا لن بالکل سکڑ گیا تھا اور ختنہ نہ ہونے کی وجہ سے کھال کے اندر سما گیا تھا۔ مسز رابعہ چاہتی تھیں کہ ڈرائنگ میں اس کا ٹوپا بھی نظر آئے۔ ٹوپا مسز رابعہ کی نظر میں کافی اہم حصہ تھا لن کا۔


"ایکس کیوز می مائیکل ۔" مسز رابعہ نے کہا اور آگے بڑھ کر انگلیوں کی مدد سے اس کے لن کے ٹوپے پر سے کھال نیچے کرنے لگیں۔ 


خدیجہ کو مائیکل کے چہرے پر شرمندگی کے آثار نظر آئے۔ اس نے سرگوشی میں اس سے پوچھا : "مسز رابعہ کیا کر رہی ہیں؟"


مائیکل نے جواب میں صرف مایوسی میں سر ہلایا۔ 


"اب کافی بہتر ہے۔" مسز رابعہ نے کھال نیچے کر کے ٹوپا باہر نکال دیا۔ 


"جی میڈم اب تو بہت بہتر لگ رہا ہے۔ " ۔ ماریہ نے مسز رابعہ کی ہاں میں ہاں ملائی۔ باقی لڑکیوں نے بھی سر ہلا کر تائید کی تھی۔ مسز رابعہ کی شاید ابھی بھی تسلی نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے مائیکل کے لن کی پوزیشن بار بار تبدیل کر کے دیکھا کہ کس پوزیشن میں سب سے اچھا لگے گا لیکن جب بھی وہ پوزیشن تبدیل کرتیں تو مائیکل کا لن پھر سے واپس اپنی اوریجنل پوزیشن میں چلا جاتا۔ تھا ہی اتنا چھوٹا کہ پوزیشن بنانا بہت مشکل ثابت ہو رہا تھا۔ 


مائیکل نے آنکھیں بند کر لیں اور اپنی سوچ کو اس بات سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگا کہ مسز رابعہ کے ہاتھ اس کے لن پر ہیں اور ایک سیکسی لڑکی ننگی اس کی گود میں ہے جس کا مما اس کے سینے سے چھو رہا ہے اور جس کے پرفیوم اور جسم کی خوشبو اس کے نتھنوں میں گھس رہی ہے۔ 


"میرا خیال ہے یہ اس پوزیشن میں اچھا لگ رہا ہے۔" مسز رابعہ نے ہاتھ سے پکڑ کر ایک پوزیشن میں لن کر ڈھال کر لڑکیوں کو مخاطب کیا۔ "ایسے لگ رہا ہے جیسے مائیکل کا لن خدیجہ کی توجہ حاصل کرنے کیلئے اونچا ہونے کی کوشش کر رہا ہو۔ ہیں نا؟"


مسز رابعہ نے مائیکل کا لن اسی پوز میں پکڑے رکھا اور سوچنے لگیں کہ اب اسے یہاں کیسے ٹھہرائیں۔ ان کے ذہن میں سکاچ ٹیپ کا خیال آیا لیکن اس سے پہلے کہ وہ کوئی فیصلہ کر پاتیں، مائیکل کا لن بیدار ہونے لگا۔ مائیکل کیلئے یہ سب ناقابل برداشت تھا۔


"اوہ نو۔" مسز رابعہ نے فوراً مائیکل کے لن سے ہاتھ ہٹا لئے لیکن اب دیر ہو چکی تھی۔ مائیکل کا لن ان سب کی نظروں کے سامنے آہستہ آہستہ بڑا ہوتا گیا اور جس رخ میں مسز رابعہ اسے ایڈجسٹ کرنا چاہ رہی تھیں، اسی رخ میں ایستادہ ہو گیا۔ 


لڑکیوں اپنی ہنسی کو دبانے کی کوشش کر رہی تھی۔


"اوہ مائیکل ، سٹاپ اٹ۔" مسز رابعہ نے ہلکا سا تھپڑ مائیکل کے لن پر رسید کیا جیسے اسے ڈانٹ رہی ہوں۔ ان کا انداز ایسا تھا جیسے کوئی اپنے پالتو جانور کو فرنیچر پر چڑھنے سے روکے۔ اس انداز پر کچھ لڑکیوں کا قہقہہ نکل گیا۔ مسز رابعہ اپنے سٹوڈنٹس کو تو اپنے تابع رکھ سکتی تھیں لیکن مائیکل کا لن ان کی اطاعت کرنے کا پابند نہیں تھا۔ 


مائیکل چاہتا بھی تو نہیں روک سکتا تھا۔ اسے لن ایسے کھڑا کرنے کا مزہ بھی بہت آ رہا تھا۔ ایک لمحے کو تو اس کا دل چاہا کہ ماحول میں رنگ جائے اور خدیجہ جیسی سیکسی لڑکی کے ننگے بدن سے جی بھر کر لطف اٹھائے۔ قریب تھا کہ وہ بہک جاتا اور خدیجہ کے ہونٹوں کو چومنے کی کوشش کرتا لیکن شکر ہے اس نے اپنے اوسان بحال رکھے۔


خدیجہ کو پتہ تھا کیا ہو رہا ہے لیکن نظریں مائیکل کے چہرے پر تھیں اس لئے وہ نیچے نہیں دیکھ سکتی تھی۔ البتہ جب مائیکل کا لن اپنے فل سائز کو پہنچا تو خدیجہ کو اپنی جانگ پر اس کا ٹوپا ٹچ ہوتا محسوس ہوا۔ 


"مائیکل" خدیجہ نے بناوٹی غصے کا اظہار کیا اور اپنی جانگ کھسکا لی تاکہ لن ٹچ نہ ہو۔


"آئی ایم سوری خدیجہ ۔ مجھ سے کنٹرول نہیں ہوتا یہ۔" مائیکل نے جواب دیا۔


خدیجہ غصے میں نہیں تھی۔ اسے اچھی طرح سے اندازہ تھا کہ لڑکوں کیلئے یہ ایک بڑا مسلہ ہے اور ویسے بھی مائیکل کوئی جان بوجھ کر تو ایسا نہیں کر رہا تھا۔ حالات ہی ایسے تھے کہ اس کا لن کھڑا ہونا بنتا تھا۔ خدیجہ کو مائیکل سے ہمدردی ہوئی۔ وہ مسکرائی اور ایک لمحے سے بھی کم عرصے میں اس نے اپنے ہونٹوں سے اس کے ہونٹوں پر ایک مختصر بوسہ ثبت کر دیا۔


"میں سمجھتی ہوں۔ مائیکل ۔ ڈونٹ وری۔" خدیجہ نے مسکراتے ہوئے مائیکل سے کہا۔


"کیا ہم ایسے ہی ڈرائنگ نہیں کر سکتے؟" ثنا نے مسز رابعہ سے پوچھا۔


جمی کو یہ سوال قطعاً پسند نہیں آیا۔ اسے کھڑے لن کی تصویر بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ 


"یس میڈم۔ یہ پوز زیادہ نیچرل لگتا ہے کیونکہ جب دو عاشق اکٹھے ہوں تو ایسا تو ہوتا ہی ہے " ندا نے بھی ثنا کی بات کی تائید کر دی۔ 


اس کے بعد تو باقی لڑکیوں کی بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں۔ شاید ہر لڑکی کی خواہش تھی کہ ایسے سخت اور اکڑے ہوئے لن کی ڈرائنگ بنائیں۔


"میڈم اگر یہ پھر سے نرم ہوا تو اسے کھڑا کرنا میرے ذمے۔" عائشہ کی بات پر تو لڑکیوں کی آوازیں رک ہی نہیں رہی تھیں۔ سب یہی دہرا رہی تھیں کہ نہیں مس میں کھڑا کروں گی۔


"میڈم مجھے موقع دیں میں پہلے بھی کئی بار کر چکی ہوں اور مجھے پتہ ہے کھڑا کیسے کرتے ہیں۔" ماریہ نے یہ کہہ تو دیا لیکن جب کلاس میں لڑکیوں نے قہقہے لگائے تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے بات پلٹنے کی کوشش کی: "ویسے کرنا تو خدیجہ کو چاہیے۔"


"اوہ نو۔" خدیجہ نے سوچا۔ وہ تو چاہتی تھی کہ کسی کا دھیان اس کی طرف ہو ہی نا۔


مسز رابعہ نے کچھ لمحات میں ہی لڑکیوں کی تجاویز کا جائزہ لیا اور ان کے خیال میں اوریجنل پینٹنگ میں لن کھڑا ہونے کا اضافہ ایک اچھی تبدیلی ثابت ہو سکتی تھی لیکن انہوں نے لڑکیوں کی خواہش پر ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ویسے بھی اگر وہ اس بات کی اجازت دے دیتیں تو کسی اور فرمائش کا سامنا ہوتا۔ یہ سلسلہ تو نہ رکنے والا تھا۔


انہیں کھڑے لن کی ڈرائنگ سے کوئی مسلہ نہیں تھا کیونکہ وہ تو ہر قسم کے آرٹ کی دلدادہ تھیں لیکن انہیں یہ ضرور معلوم تھا کہ کالج میں کئی اور اساتذہ کو اس پر مسلہ ہو سکتا ہے۔ ایک خیال ان کے ذہن میں یہ بھی آیا کہ آرٹ میں بہت کم پینٹنگز ایسی ہیں جس میں لن کو کھڑا دکھایا گیا ہو اور ایسی پینٹنگز مزید بننی چاہئیں لیکن جس پینٹنگ کی بنیاد پر انہوں نے مائیکل اور خدیجہ کا پوز بنوایا تھا اس میں چونکہ لن کھڑا نہیں تھا لہٰذا انہوں نے بھی ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔


"نہیں نہیں ۔ ہمیں پینٹنگ کے اوریجنل ڈیزائن کے مطابق ہی ڈرائنگ بنانی ہے۔" مسز رابعہ نے دو ٹوک فیصلہ صادر کر دیا۔


"پھر تو مسز رابعہ آپ کو مائیکل کی پھر سے مٹھ مارنی پڑے گی یا پھر ماریہ سے مروا لیں۔" ثنا کی بات پر لڑکیاں کھلکھلا کر ہنس پڑیں جبکہ ماریہ نے ثنا کی طرف غصے سے دیکھا


خدیجہ کیلئے یہ سب خطرے کی گھنٹی تھی۔ پہلے مسز رابعہ نے اس کی مٹھ ماری تھی لیکن اب خدیجہ کے مائیکل سے اتنا قریب ہونے پر اس کی مٹھ مارنا خدیجہ کیلئے برداشت کرنا بہت مشکل تھا۔ اس نے دل میں سوچا اگر ایسی نوبت آئی تو وہ پروگرام کے اصولوں کی بھی پرواہ نہیں کرے گی۔ یہ ٹھیک ہے کہ انہیں کلاس میں ٹیچرز کی ہدایات پر عمل کرنا تھا لیکن اب وہ اس بہانے کسی لڑکے کو اپنی ٹانگوں پر ڈسچارج تو نہیں کروا سکتی تھی نا۔ یہ تو حد سے تجاوز کرنے والی بات تھی۔


مسز رابعہ کا ویسے بھی مائیکل کی مٹھ مارنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ایک بار وہ پہلے ہی ایسا کر کے دیکھ چکی تھیں اور نتیجہ ان کے سامنے تھا۔ مائیکل واقعی ان کا صبر آزما رہا تھا۔ آخر اسے خود پر کنٹرول کیوں نہیں ہے؟ انہوں نے سوچا۔ ابھی تو یہ ڈسچارج ہوا تھا اور اب پھر لن کھڑا کر کے بیٹھ گیا ہے۔ لیکن اپنے خود سے کئے سوال پر انہیں یہ یاد آیا کہ جب وہ خود جوان تھیں تو ان کے شوہر ایک بار سیکس کے کچھ ہی دیر بعد پھر سے لن کھڑا کر کے دوسرے راؤنڈ کی خواہش کیا کرتے تھے۔ جوان لڑکوں میں یہ قدرتی بات ہے اور مائیکل تو پھر خدیجہ جیسی سیکسی خوبصورت اور ننگی لڑکی سے چپکا بیٹھا تھا۔ اس کا لن تو کھڑا ہونا بنتا ہی تھا۔


"مائیکل کیا آپ خود سے کوشش کر سکتے ہیں کہ یہ سو جائے؟" مسز رابعہ نے مائیکل سے پوچھا۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)