شریف بہن اور بھائی
قسط نمبر 12
آپی نے بھی بھر پور رسپانس دیا۔ اور میری زبان اور ہونٹوں کو چوسنے کے بعد پیچھے ہٹ گئیں اور اپنی قمیض اتارنے لگیں۔ قمیض کے نیچے آپی نے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا۔ آپی کے گلابی نپلز کو دیکھتے ہی میں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن آپی نے مجھے روک دیا۔۔۔ نہیں ساگر تم پیچھے رہو آج میرے چھوٹو کی باری ہے اور یہ کہہ کر آپی نے اپنی بانہیں ناظم کی طرف پھیلا دیں اور ناظم اڑتا ہوا آپی کی بانہوں میں جا پہنچا۔ میں نے مسکرا کر ان دونوں کو دیکھا تو پیچھے ہٹ کر صوفے پر اس جگہ بیٹھ گیا جہاں بیٹھ کر آپی ہمارا شو دیکھا کرتی تھیں۔
ناظم نے آپی کو اپنے بازوؤں میں بھر لیا اور ان کے ہونٹ زور زور سے چوسنے لگا۔ یہ پہلی بار تھا کہ ناظم اکیلا آپی کے ساتھ سیکس کر رہا تھا تبھی اس کے انداز میں دیوانگی تھی۔ آپی بھی اسی کے انداز میں اس کا مکمل ساتھ دے رہی تھیں۔ کچھ دیر تک ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے کے بعد آپی نے اپنے ہاتھ نیچے کیئے اور ناظم کی شرٹ اٹھانے لگیں۔ ناظم تھوڑا پیچھے ہٹا تو آپی نے اس کی شرٹ نکال کر دور پھینک دی۔ اور اس کو اپنے مموں کے ساتھ چپکا کر اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیر نے لگیں۔
ناظم نے بھی اپنے دونوں ہاتھ آپی کی شلوار میں پھنسائے اور شلوار پکڑ کر ایک دم نیچے بیٹھ گیا اور آپی کی ٹانگیں تھوڑی کھول کر آپی کی پھدی میں منہ گھسا دیا۔ آپی کی ننگی گانڈ میرے سامنے آئی تو میں نے بھی اپنے کپڑے فوراً اتار پھینکے اور لن کو ہاتھ میں لے کر مسلنے لگا۔ آپی میری طرف دیکھ کر مسکرا دیں لیکن منہ سے کچھ نہ کہا۔ ناظم نے آپی کی گانڈ پر ہاتھ ڈالا اور دونوں ہاتھوں سے آپی کے چوتڑ ایسے کھول دیے کہ جیسے ان کو چیر دینا چاہتا ہو۔ اور ساتھ ہی آپی کی پھدی کے دانے کو منہ میں لیکر چوسنے لگا۔
اس کے چوسنے کے انداز میں وحشی پن تھا۔ وہ کبھی چوستا اور کبھی دانتوں سے دانے کو کاٹ دیتا۔ آپی کے چہرے پر تکلیف کے آثار نظر آئے اور ان کے منہ سے کراہ نکلی۔ آ تیبیبیسی اف فف ناظم تھوڑا آرام سے میں کہیں بھاگی جا رہی ہوں تو ناظم چونک گیا جیسے اسے پتہ ہی نا ہو کہ وہ کیا کر رہا تھا۔ آپی نے ناظم کے منہ سے اپنی پھدی کو چھڑوایا اور پیچھے دھکیلتے ہوئے بولیں۔ چلو بیڈ پر چلو میں کھڑی نہیں رہ سکتی اتنی دیر۔ یہ کہہ کر آپی بیڈ کی طرف بڑھیں اور اپنی شلوار اتار کے ٹانگیں نیچے لٹکا کر لیٹ گئیں۔
ناظم نے اپنا ٹراؤزر اتارا اور آپی کے اوپر لیٹ کر آپی کے مموں کو چوسنے لگا۔ اور آپی ناظم کی کمر کو سہلاتی رہیں کچھ دیر ممے چوسنے کے بعد ناظم سیدھا اٹھا اور جا کر آپی کی ٹانگوں کے درمیان زمین پر کھڑے ہو کر آپی کی ٹانگوں کو فل اٹھا کر ان کے گھٹنے گردن سے لگا دیے جس سے آپی کی پھدی چر کر گانڈ کی طرف سے باہر نکل آئی اور ناظم نے نہایت جنگی پن سے آپی کہ پھدی میں منہ گھسا دیا اور پورا منہ کھول کر پھدی کو چاٹنا اور چوسنا شروع کر دیا۔۔ آپی جو کہ ٹانگیں اٹھتی دیکھ کر گھبرائی تھیں ایک دم ناظم کے وحشی انداز میں پھدی چوسنے سے بیڈ پر سر ادھر ادھر مارنے لگیں۔
اور دونوں ہاتھوں کو ناظم کے سر پر رکھ کر اسے اپنی پھدی پر دباتے ہوئے آہیں بھرنے لگی۔ ناظم نے اتنی تیز رفتاری سے پھدی کو چوسا کہ پانچ منٹ میں ہی آپی کا جسم اکڑا اور وہ ناظم کے منہ میں ہی چھوٹ گئیں ناظم پھدی کا سارا جوس پی گیا اور بنا رکے مسلسل پھدی چاٹتا گیا۔ اب آپی تیز سانسوں کے ساتھ اس کو روک رہی تھیں لیکن ناظم آپی کی ٹانگوں کو زور سے پکڑے ہوئے تھا تو آپی ہل نہ سکیں۔ پھر ناظم اچھی طرح آپی کا رس چوس کر اٹھا اور آپی کو کھینچ کر بیڈ پر سیدھا لٹایا اور ان کی اوپر لیٹ کر پھر کسنگ کرنے لگا۔ آپی بھی تھر تھراتے ہونٹوں کے ساتھ اس کی زبان کو چوستی رہی۔
پھر ناظم کو جیسے ایک دم جن چڑھا اور وہ آپی کی ٹانگوں میں الٹا لیٹ گیا اور آپی کی ٹانگیں تھوڑی کھول کر پھر سے پھدی پر حملا آور ہوا اور اس بار صرف دانے کو منہ میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ آپی ایک دفعہ پھر گرم ہو چکی تھیں۔ ہاں ناظم ،،،، چل چھوٹے بھائی ، میری جان ،،،، ایسے ہی۔۔۔۔۔ یہاں ہی۔۔۔۔۔ آہہ چوسو اور چوسو۔۔۔۔اسے اپنے ہونٹوں سے رگڑو۔۔۔۔ ہاں ہاں۔۔۔ لیں۔ لیں۔۔۔۔۔ پھر آپی کو نجانے کیا ہوا۔۔ انہوں نے ناظم کے سر کو دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور اپنی ٹانگیں اور اوپر اٹھا کر اپنی گانڈ کا سوراخ ناظم کے سامنے کیا اور بولیں۔ چھوٹے یہاں بھی بہت جھلن ہو رہی ہے اس کو بھی چوسو اور ناظم نے اپنی زبان باہر نکالی اور نوک سے آپی کی گانڈ کے سوراخ کو ٹچ کیا۔
آپی کے منہ سے زور۔دار سکاری نکلی اور انہوں نے اپنا سر بیڈ پر رکھ کر اپنی گانڈ کو ایک اور جھٹکا دے کر اوپر اٹھایا اور ناظم کے سر کو زور سے اپنی گانڈ پر دبایا۔ دو تین مزید جھٹکے مارنے کے بعد آپی نے اپنا سر پھر اٹھا کر بیڈ پر بھیچ دیا اور گردن گھما کر میری طرف دیکھنے لگیں۔ میں ان دونوں کو دیکھتے ہوئے اپنا لن آہستہ آہستہ سہلا رہا تھا۔ آپی کو اپنی طرف متوجہ دیکھ کر میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا۔ آپی کی آنکھیں فل نشیلی ہو رہی تھیں۔ اود لال ڈورے آنکھوں کو مزید خوبصورت بنارہے تھے۔ آپی کچھ دیر تو میری آنکھوں میں دیکھ کر میٹھی میٹھی سسکیاں بھرتی رہیں پھر انہوں نے اپنے دونوں بازو اٹھا کر اشارہ کیا جیسے مجھے گلے لگانا چاہتی ہوں۔
میں اٹھ کر آپی کی جانب گیا اور پاس جا کر ان کے پاس لیٹ گیا۔ اور ساتھ ہی ان کے ہونٹوں پر کس کرنے لگا اور دوسرے ہاتھ سے ان کے مموں کے نپلز کو کھینچنے لگا۔ ابھی میں آپی کی زبان چوس ہی رہا تھا کہ مجھے حیرت کا خوشگوار جھٹکا لگا۔ آپی نے میرے بنا کہے ہی پہلی بار خود سے میرے ننگے لن کو مٹھی میں پکڑ لیا اور سہلانا شروع کر دیا۔ میں نے سرپرائز کیفیت میں آپی کی نظروں میں دیکھا تو وہ شرما کر مسکراتے ہوئے ناظم کو دیکھنے لگیں۔میں مسلسل آپی کی آنکھوں کو دیکھتا رہا مجھے ایسے گھورتے دیکھ کر آپی کنفیوز ہوگئیں اور بولیں کیا ہے یار ساگر ایسے تو مت دیکھو ورنہ میں اس کو چھوڑ دوں گی۔
ساتھ ہی آپی نے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مٹھی میں دبایا۔ میں نے مسکراتے ہوئے ناظم پر نظر ڈالیں تو وہ مسلسل آپی کی گانڈ کے سوراخ کو چاٹ رہا تھا۔ اور اس کا ننگا لن جھٹکے کھا رہا تھا۔ میں نے اٹھ کر آپی کی پھدی کو سنبھال لیا اور پھدی کے لبوں کو چوسنے اور چاٹنے لگا۔ آپی کی پھدی کی دیواروں سے رستا ہوا جوس میرے منہ میں آنے لگا۔ اور میں اس جوس کو قطرہ قطرہ ہی اپنے حلق سے اتارتا رہا۔ آپی کی حالت بہت خراب ہو چکی تھی کیونکہ وہ دیکھ رہی تھیں کہ ان کی پھدی اور گانڈ کو ان کے دو سگے بھائی لالی پاپ کی طرح چاٹ رہے تھے۔ میں نے اپنی ایک انگلی آپی کی پھدی کے پانی سے ہی تر کی اور پھدی کی لکیر پر پھیرنے لگا۔
پھر اپنی انگلی کو آپی کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا دباؤ دیا تو انگلی اندر چلی گئی۔ آپی چلائیں نہیں ساگر اندر نہیں پلیز لیکن میں ان سنی کر کے آپی کو انگلی سے چودتا رہا۔ پھر جب آپی کچھ پرسکون ہو گئیں تو میں نے ساتھ والی دوسری انگلی بھی جوڑ کر دو انگلیاں اندر ڈال دیں۔ آپی درد سے کسمساتی ہوئی پھر بولیں۔ ساگر مت کرو نا بہت درد ہوتا ہے۔ تو میں بولا دیکھو آپی انگلیاں تو اندر جا ہی چکی ہیں۔ اب اگر آپ کو درد ہو تو مجھے بتا دیجیئے گا میں باہر نکال دوں گا اور میرا وعدہ ہے دو ہی انگلیاں رکھوں گا تیسری نہیں۔
اور ساتھ ہی نیچے جھک کر پھدی کا دانہ چوستے ہوئے انگلیوں سے آپی کو چودنے لگا۔ آپی کی پھدی کسی تندور کی طرح گرم تھی۔ اور میں انگلیاں اندر باہر کرتے ہوئے سوچنے لگا۔ کہ جب میرا لن آپی کی پھدی کے اندر جائے گا تو پتہ نہیں یہ گرمی برداشت بھی کر پائے گا یا نہیں۔ آپی بھی بہت زیادہ پر جوش ہو چکی تھیں اور ان کا ہاتھ میرے لن پر اور تیزی سے چلنا شروع ہو گیا۔ مجھے لگا کہ میں چھوٹنے والا ہوں میں نے ایک دم آپی کا ہاتھ لن سے ہٹا دیا کیونکہ میں ابھی چھوٹنا نہیں چاہتا تھا۔
پھر میں نے ناظم کے سر پر ایک چپت لگائی جو کہ ابھی تک گانڈ چاٹ رہا تھا اور اس کو میرے ساتھ جگہ بدلنے کو بولا۔ تو ناظم اٹھ کر میری جگہ آ گیا۔ اور آتے ہی آپی کے ساتھ لیٹ کر ممے چوسنے لگا اور آپی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا۔ آپی نے ناظم کے لن کو سہلانا شروع کر دیا۔
اتنی دیر تک میں اپنی پوزیشن لے چکا تھا اور پھر سے دو انگلیاں آپی کی چوت میں ڈال دیں اور ساتھ ہی ان کا دانہ چوسنے لگا ایسے انگلیاں اندر باہر کرتے ایک دفعہ میں نے ذرا زور لگایا تو انگلیاں کافی گہرائی تک اندر چلی گئیں اور آپی کے منہ سے چیخ نما سسکی نکلی۔ اور ایک دم سے ان کا جسم اکڑنے لگا اور آپی کا ہاتھ ناظم کے لن پر تیز تیز چلنے لگا۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ آپی کی پھدی اب رس چھوڑنے کو تیار ہے۔ تو میں نے زور زور سے دانے کو چوسنا اور پھدی کو چودنا جاری رکھا۔ آپی کا جسم اکڑتا گیا اور انہوں نے اپنی گانڈ اوپر اٹھا لی اور ساتھ ہی ناظم کے لن کو زور سے اپنی طرف کھینچا۔
تو ناظم کے منہ سے ایک سکاری نکلی اور اس کے لن نے آپی کی ناف میں منی چھوڑ دی۔ تبھی چار پانچ سیکنڈز بعد آپی بھی اپنی منزل پر پہنچ گئیں اور ان کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا۔ چھوٹتے ہوئے آپی کی پھدی نے میری انگلیوں کو بھینچنا شروع کر دیا۔ عجیب سی موومنٹ تھی پھدی کی۔ کبھی وہ میری انگلیاں اندر کھینچنے لگتی تو کبھی لوز ہو کر گرفت ڈھیلی کر دیتی۔ چند جھٹکے مارنے کے بعد آپی کا جسم پر سکون ہو گیا تو میں پھدی سے انگلیاں نکال کر اٹھ کھڑا ہوا۔
آپی کے چہرہ پر سکون تھا مکمل تسکین ملنے کا اظہار ان کی آنکھوں سے ٹپک رہا تھا۔ مجھے دیکھ کر آپی مسکراتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔ اوئے ہوئے ہوئے۔۔۔ میرے شوہنے بھائی کا وہ ابھی تک فل جوش میں کھڑا ہوا ہے۔ پھر ناظم کو حکم دیا چلو اٹھو اور ساگر کا وہ چوسو۔ میں نے مسکرا کر آپی سے کہا آپی یہ وہ وہ کیا لگا رکھی ہے نام لیکر بولو نا۔ آپی نے شرما کر مجھ سے نظر چرائی اور بولیں کہہ دیا میں نے جو کہنا تھا۔ آپی پلیز بولو نا مزہ آئے گا سن کر ۔۔۔۔ اب کیوں شرما رہی ہو ۔ آپی کچھ دیر خاموش رہیں اور پھر بولیں اچھا بابا۔۔۔۔۔۔ ناظم چلو اٹھو۔۔۔
ساگر کا لن چوسو۔۔۔۔اس کے ٹٹے چوسو۔۔۔۔ اس کی بنڈ کا سوراخ اچھی طرح سے چاٹو۔۔۔۔۔ میں نے حیران ہو کر آپی کی طرف دیکھا تو آپی بولیں تمہارے ساتھ رہنے کا اثر ہو رہا ہے مجھ پر ۔۔۔۔۔ اتنی دیر میں ناظم میرے پاس آکر میرے لن کو چوسنا شروع کر چکا تھا۔ میں نے آپی کی طرف دیکھا تو انہوں نے بیٹھ کر تھوڑی ٹانگیں کھولیں اور دونوں ہاتھ سے اپنی پھدی کے لپس کھول کر مجھے دیکھا اور آنکھ ماری۔ میرے لن کو ناظم کے منہ میں ہی ایک جھٹکا لگا اور ایک قطرہ پانی کا نکل آیا۔ میں نے آپی سے کہا اگر آپ میرے لن کو منہ میں لیکر چوسو تو زیادہ مزہ آئے گا تو وہ برا سا منہ بنا کر بولیں۔ چھی چھی چھی۔ یہ گندا کام میں نہیں کرنے والی۔
پھر پتہ نہیں آپی کو کیا سو جبھی وہ اٹھیں میرے پاس آئیں اور پچھے بیٹھ کر انہوں نے میرے ٹٹوں کو مساج کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی اپنی بڑی انگلی میری گانڈ کی دراڑ میں پھیر نے لگیں اور مجھ سے پوچھا۔۔۔ میرے بھائی کو مزہ آرہا ہے نا۔۔۔ تو میں نشے سی ڈوبی آواز میں بولا ہاں آپی ۔۔۔۔۔۔۔ بہت مزہ۔۔۔۔۔ آ رہا ہے۔ آپ پلیز اپنی انگلی کو تھوڑا تھوک لگا کر میری گانڈ میں ڈالو نا۔ تو آپی نے اپنی بڑی انگلی کو منہ میں لیکر تھوک سے گیلا کیا اور میری گانڈ کے سوراخ میں ڈال کر انگلی سے مجھے چودنا شروع کر دیا۔۔۔۔
میرے جسم میں مزے کی لہریں چلنے لگیں۔ اور میں ناظم کے منہ میں ہی چھوٹ گیا۔ کچھ دیر بعد آپی نے اپنے کپڑے پہنے۔ میرے کپڑے اٹھا کر میرے پاس رکھے۔ اور ناظم جو کہ واش روم میں چلا گیا تھا اس کے کپڑے اٹھا کر نفاست سے صوفے پر رکھے اور باہر نکل گئیں کچھ منٹ بعد ہی واپس آئیں تو ان کے ہاتھ میں دودھ کا جگ اور گلاس تھا۔ برتن ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولیں چلو شاباش اب دودھ پی لو اور چھوٹے کو بھی پلا دینا۔ اب میں چلتی ہوں تم لوگ بھی سو جانا اور شب بخیر کہہ کر آپی چلی گئیں۔ اور ہم دونوں بھی دودھ پینے کے بعد سو گئے۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد دو دن تک رات میں آپی سے ملاقات نہیں ہوئی وجہ تھی میرا کالج کا پراجیکٹ جو کہ دو دن بعد ہر صورت کالج میں جمع کروانا تھا۔ تیسرے دن دو پہر کو کالج سے آیا اور کھانا کھا کر اٹھنے لگا تو آپی سے نظریں ملیں تو انہیں آج رات آنے کا سگنل دیا اور آپی کے ہاں کرتے ہی میں اوپر چلا گیا۔ کمرے میں جاتے ہی کمپیوٹر چلا کر اپنے پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا اور جب کام مکمل کر کے سر اٹھایا تو آٹھ بج رہے تھے۔
پھر میں کچھ دیر ذہن کو فریش کرنے کیلئے دوستوں کے ساتھ باہر نکل گیا واپس آیا تو رات کے ساڑھے دس بج چکے تھے۔ کھانا کھا کر اوپر کمرے میں گیا تو ناظم واش روم میں
تھا۔ میں نے اپنے کپڑے اتارے اور بیڈ پر لیٹ کر آپی کا انتظار کرنے لگا۔ اتنی دیر میں ناظم بھی واش روم سے باہر نکلا۔۔۔۔۔ اور میری حالت دیکھ کر خوش ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بھائی آج آپی آئیں گی نا۔
جاری ہے