خدیجہ
قسط نمبر 12
(پہلی کلاس کا خاتمہ)
مائیکل تو خود یہی چاہتا تھا۔ اسے کوئی شوق تھوڑا ہی تھا بار بار لن کھڑا کرنے کا۔ ایک بار پہلے بھی مائیکل کے ساتھ ایسا ہوا تھا۔ دراصل مائیکل والی بال کھیلتا رہا تھا اور ٹیم میں ایک لڑکی کے مموں پر اس کی نظریں بار بار جا رہی تھیں اور جب ورزش کی کلاس کیلئے غسل کرنے کی باری آئی تو اس نے سوچا تھا کاش لڑکیوں اور لڑکوں کا ایک ہی کمرہ ہوتا جہاں وہ سب اکٹھے کپڑے بدلتے۔ اس کا دل چاہا تھا کہ لڑکیوں کے کمرے میں جھانک کر دیکھ لے تاکہ وہ اچھلتے مموں والی لڑکی ننگی دکھ جائے لیکن اتنی ہمت اس میں تھی ہی نہیں۔ بس سوچ کر ہی لن کھڑا ہو گیا تھا اور اس نے تولیے سے چھپا لیا تھا کہ کہیں باقی لڑکوں کو اس کا سخت لن نہ دکھ جائے۔ تب تو اس کے پاس تولیہ تھا چھپانے کیلئے لیکن یہاں مسز رابعہ کی کلاس میں تولیہ تو دور کی بات ہے، الٹا ساری لائٹس آن تھیں کہ سب کو اس کا لن خوب اچھے سے دکھ جائے۔
"میڈم میں نے انسانی جنسیات کی کلاس میں پڑھا تھا کہ لن کی سختی دور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ٹوپے سے بالکل نیچے زور سے دبایا جائے۔ ٹیچر نے بتایا تھا کہ ایسا لن کی طبعی مشکلات کے حل کے طور پر بھی کیا جاتا ہے۔" ماریہ کی تجویز سب سے معقول تھی۔
"ارے واہ ماریہ ، بہت اچھی تجویز ہے آپ کی۔" مسز رابعہ نے خود بھی یہ سن رکھا تھا کہ ایسا ان مردوں کے علاج کیلئے کیا جاتا ہے جو جلدی منی چھوڑ دیتے ہیں۔
مسز رابعہ آگے بڑھیں اور مائیکل کے لن کو ٹوپے سے ذرا نیچے اپنے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑا اور زور سے دبایا۔ پریشر کی وجہ سے مائیکل نے دانت بھینچ لئے۔ مسز رابعہ کو جب لن کی سختی میں فرق نظر نہیں آیا تو انہوں نے مزید زور سے دبایا جس سے مائیکل کی ہلکی سی چیخ نکل گئی۔
"اوہ آئی ایم سوری ۔ ذیادہ زور سے دب گیا؟" مسز رابعہ نے مائیکل سے پوچھا۔
مائیکل کو درد تو اتنا نہیں ہوا تھا لیکن پتہ نہیں کیوں اس کے منہ سے چیخ نکل گئی تھی۔ مسز رابعہ کے دبانے کا اثر سامنے آنے لگا اور اس کا لن آہستہ آہستہ نرم پڑنے لگا۔
"ایسا لگ رہا ہے جیسے غبارے سے ہوا نکل رہی ہو" ندا نے تبصرہ کیا تو سب لڑکیاں اس کی بات پر ہنس پڑیں۔ ویسے مائیکل کے لن کو نرم پڑتے دیکھنا تھا تو ایک مزاحیہ سین ہی۔ نرم پڑتے پڑتے چھوٹا ہوتا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے لن کا ٹوپا واپس کھال میں جا چھپا جیسے کوئی چوہا اپنے بل میں چھپتا ہے۔
مائیکل کا لن سکڑنے پر لڑکیوں کا ہنسنا مائیکل کیلئے ناخوشگوار تھا۔ اسے سبکی محسوس ہوئی لیکن یہ ہنسنا مزید سکڑنے کا باعث بھی بنا۔ پہلے جنسی اشتعال تھا تو لڑکیوں کے ہنسنے سے فیلنگ تبدیل ہو کر شرمندگی میں بدل گئی۔ جیسے ہی اس کا لن بالکل چھوٹا ہوا، مسز رابعہ نے فوراً آگے بڑھ کر کھال اس کے ٹوپے سے ہٹا دی لیکن اس بار انہوں نے لن سے فوراً ہاتھ ہٹا لئے۔
اس کے بعد کلاس میں زیادہ تر خاموشی ہی رہی۔ تمام سٹوڈنٹس ڈرائنگ بنانے میں مشغول رہے۔ وقتاً فوقتاً مائیکل کا لن بیدار ہونے لگتا تو مسز رابعہ اسے ٹوپے کے نیچے سے دبا کر پھر سے نرم کر دیتیں۔ مسز رابعہ کو یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ کسی شرارتی پالتو کی نگرانی پر معمور ہوں جسے بار بار ڈانٹنا پڑتا ہے۔ کچھ دیر میں یہ ان کیلئے شغل کا باعث بن گیا۔ انہیں مزہ آنے لگا۔ وہ غور سے مائیکل کے لن پر نظریں جمائے رکھتیں اور جیسے ہی لن میں ذرا سی بھی حرکت کے آثار نمودار ہوتے، وہ چوکنا ہو جاتیں۔ باقی لڑکیوں نے بھی مائیکل کے لن پر نظریں جمائی ہوئی تھیں کیونکہ جیسے ہی لن میں بیداری کے آثار نمودار ہوتے، لڑکیاں چلا اٹھتیں: "میڈم، یہ پھر سے کھڑا ہو رہا ہے۔"
"مائیکل پھر لن کھڑا کر رہا ہے میڈم۔"
مسز رابعہ لڑکیوں کے ایسے چلانے پر اکتاہٹ کا اظہار کرتیں لیکن ان کے چہرے پر موجود مسکراہٹ کچھ اور ہی پتہ دیتی تھی۔ اکتاہٹ بناوٹی تھی، جبکہ مسز رابعہ کی دلچسپی قدرتی تھی۔ بعض اوقات وہ لن دباتے ہوئے پیار سے ڈانٹ بھی پلا دیتیں۔
"لگتا ہے تمہیں سونا بالکل پسند نہیں ۔ کیوں چھوٹو؟"
ایک مرتبہ تو مائیکل کا لن کافی دیر تک سوتا رہا۔ مسز رابعہ انتظار میں تھیں کہ اب کھڑا ہو لیکن اس کا لن کھڑا ہی نہ ہو۔ جب لن کھڑا نہ ہوا تو پوز ایڈجسٹ کرنے کے بہانے انہوں نے لن پکڑ کر ٹوپے کے نیچے سے ذرا سا مسلا۔ اور جب لن کھڑا ہونے لگا تو حسب معمول انہوں نے ڈانٹ پلائی اور دبا کر پھر نرم کر دیا۔
جب مسز رابعہ اس شغل میں مشغول تھیں، جمی تندہی سے خدیجہ کی پھدی کی ڈرائنگ بنانے میں مشغول تھا لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے لن کو بھی کھڑا رکھے ہوئے تھا۔ اس بات کا بھی وہ خیال رکھ رہا تھا کہ لن ایک حد تک ہی سخت ہو اور اشتعال اس قدر نہ بڑھے کہ منی نکل جائے۔ اپنے لن کو قابو میں رکھنے میں جمی اب تک تو کامیاب تھا لیکن عین اس وقت مسز رابعہ نے خدیجہ کی پھدی میں پانی کا سپرے پھر سے کر دیا اور ساتھ ہی انگلی خدیجہ کی پھدی کے ہونٹوں کے درمیان اس طرح سے پھیری کہ پانی یکساں طور پر دونوں ہونٹوں پر لگ جائے۔
"میڈم" خدیجہ کی آواز میں احتجاج تھا۔
جمی کیلئے یہ تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ مسز خدیجہ نے جیسے ہی خدیجہ کی پھدی میں ہاتھ پھیرا، مائیکل کے لن کو جھٹکے لگنے لگے اور منی لن سے نکل کر اس کے نیکر پر نیا ڈیزائن بنانے لگی۔ یہ پہلی بار تھا کہ جمی کپڑوں میں ڈسچارج ہوا تھا۔ کپڑوں میں منی نکالنا اسے پسند نہیں تھا لیکن جب منی نکلنا شروع ہوئی تو اسے اتنا مزہ آیا کہ وہ کھو سا گیا۔ جمی کا یوں بھری کلاس میں مسز رابعہ اور دیگر لڑکیوں کی موجودگی میں ڈسچارج ہونا بہرحال اس کیلئے ایک مزے دار اور لطف آمیز تجربہ تھا۔ یہ سوچ کر اس کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی کہ اگر کلاس میں موجود لوگوں کو پتہ چل جائے تو ان کا کیا رد عمل ہو گا۔ اگرچہ منی کا گیلا پن عجیب سا محسوس ہو رہا تھا لیکن یہ گیلا پن اس بات کا بھی احساس دلا رہا تھا کہ جمی نے بھری کلاس میں کیسی شرارت کی ہے۔ ہونٹوں پر اطمینان بھری مسکراہٹ لئے وہ اپنی سیٹ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔
ایک گھنٹے سے دس منٹ پہلے کلاس ختم ہو گئی۔ اگرچہ کافی طلبا کی ڈرائنگ مکمل نہیں تھی لیکن سب نے ہی پیچیدہ حصے بنا لئے تھے اور باقی کی ڈرائنگ وہ اپنے آپ بھی مکمل کر سکتے تھے۔ مسز رابعہ نے مائیکل اور خدیجہ سے وعدہ کیا کہ وہ دو بہترین ڈرائنگز انہیں تحفہ میں دیں گی۔ مائیکل کو اگرچہ اپنی اور خدیجہ کی اس پوز میں ننگی ڈرائنگ بہت پسند آتی لیکن ساتھ یہ اسے ڈرائنگ میں اپنا ننھا سا لن اچھا نہ لگتا۔ اس بارے اس کے ملے جلے خیالات تھے۔ پہلے اس نے سوچا جب مسز رابعہ اسے ڈرائنگ دیں گی تو وہ خود سے ڈرائنگ میں اپنا لن بڑا کر لے گا لیکن اگلے ہی لمحے اسے اپنا یہ آئیڈیا ڈراپ کرنا پڑا کیونکہ ڈرائنگ میں اس کی قابلیت زیرو تھی۔ خدیجہ کو البتہ اس ڈرائنگ میں بالکل دلچسپی نہیں تھی۔ دونوں نے اپنے ذاتی خیالات کو چھپا کر مسز رابعہ کا شکریہ ضرور ادا کیا تھا۔
جاری ہے