خدیجہ۔ قسط 14

خدیجہ 


قسط نمبر 14


 

خدیجہ نے کھڑے ہو کر پیچھے مڑ کر دیکھا اور مائیکل کے لن کو دیکھ کر مسکرائی۔ 

"اب ٹھیک ہے؟" خدیجہ نے اس سے پوچھا۔ 

"کیا خدیجہ جان بوجھ کر جھکی تھی؟" مائیکل نے سوچا۔ اس کے چہرے پر بھی مسکراہٹ آ گئی۔ 


"جی۔۔۔ میرا مطلب ہے شکریہ " بمشکل مائیکل کے منہ سے الفاظ نکلے۔


خدیجہ نے ہاتھ پیچھے بڑھا کر مائیکل کا ہاتھ تھاما کہا: "ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا۔"


"ہاں بالکل" مائیکل نے جواب دیا۔


"لیکن یہ تمہارے لئے پہلا اور آخری پوز تھا میرا۔ سمجھے۔" خدیجہ کی آواز میں شرارت تھی۔


مائیکل کو اس سے اتفاق تھا کیونکہ ہر کسی کو صرف ایک پوز کی فرمائش کرنے کی اجازت تھی لیکن وہ یہ بھی کہنا چاہتا تھا کہ یہ پوز تو خدیجہ نے خود سے بنایا ہے لہذا یہ نہیں گنا جائے گا۔ مائیکل یہ کہتے کہتے رک گیا اور بس خدیجہ کی ہاں میں ہاں ملا کر رہ گیا۔ اس کیلئے خدیجہ کا تحفتاً پوز بنانا ہی بہت بڑی بات تھی۔


خدیجہ نے مائیکل کا ہاتھ پکڑ کر پھر سے چلنا شروع کیا تو اپنے ہاتھ کا انگوٹھا مائیکل کی ہتھیلی میں رگڑنے لگی۔


"جب بھی میں ایسے کروں تو تم میرا پوز یاد کر لینا۔ سوچنا کہ میں تمہارے سامنے جھکی ہوئی ہوں اور تمہیں اپنی وہ دکھا رہی ہوں۔" خدیجہ کوشش کے باوجود پھدی لفظ نہ کہہ سکی۔ اسے کہنے کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ مائیکل اچھی طرح سمجھتا تھا کہ خدیجہ کیا کہنا چاہتی ہے۔


اس کا لن مکمل تو نہیں لیکن آدھا کھڑا ضرور ہو گیا تھا۔ مائیکل اب مطمئن تھا کہ کم از کم مونگ پھلی جیسا تو نہیں لگ رہا تھا نا۔ ٹوپا بھی کھال سے باہر تھا اور اپنی اگلی کلاس کی جانب چلتے ہوئے مائیکل نے کچھ لڑکیوں کو اپنے لن پر نظر ڈالتے ہوئے بھی دیکھا تھا جن کی نظروں میں مزید دیکھنے کی تمنا بھی مائیکل بھانپ گیا تھا۔


نرسنگ کی کلاس


نرسنگ کی کلاس میں مسز میمونہ نے ان دونوں کا اتنی ہی گرم جوشی سے استقبال کیا جتنی گرم جوشی سے مسز رابعہ نے کیا تھا۔


"آئیے آئیے اندر آئیے۔ ہم سب کو آپ دونوں سے مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ ہیں نا بچو؟" مسز میمونہ کا انداز مسز رابعہ سے ملتا جلتا ہی تھا۔ انہوں نے کلاس میں موجود لڑکیوں کی طرف دیکھ کر یہ کہا تھا۔ نرسنگ کی کلاس میں سب کی سب لڑکیاں ہی تھیں۔ ان کے کالج کا روایتی ہونے کا یہ بھی ایک ثبوت تھا کہ نرسنگ میں کسی لڑکے کو دلچسپی ہی نہیں تھی لہذا کسی نے ایڈمشن ہی نہیں لیا۔ پچھلی کلاس میں بھی محض دو ہی لڑکے تھے۔ 


خدیجہ کیلئے یہ بات خوش آئند تھی۔ وہ تو لڑکوں کی موجودگی سے دور ہی رہنا چاہتی تھی۔ اس نے کلاس میں موجود لڑکیوں پر نظر دوڑائی اور سوچنے لگی کہ اب کوئی اس سے پوز بنوانے کی فرمائش بھی نہیں کرے گا۔ کچھ لڑکیوں کی آنکھوں میں اپنے لئے ہمدردی کے جذبات دیکھے تو کچھ کی آنکھوں میں حسد اور ناپسندیدگی کے لیکن خدیجہ کو ان جذبات سے کوئی مسلہ نہیں تھا۔ اسے تو لڑکوں کی بے جا ٹھرک سے مسلہ تھا۔ 


مائیکل کیلئے یہ بالکل الٹ تھا۔ وہ لڑکیوں سے بھرے کمرے میں اکیلا لڑکا تھا۔ کاش باقی کا دن ایسے نہ گزرے۔ اس نے سوچا۔


"اس سے پہلے کہ ہم شروع کریں، مائیکل کیا آپ کو ریلیف کی ضرورت ہے؟" مسز میمونہ نے مائیکل سے پوچھا۔


"نہیں نہیں میڈم۔ میں بالکل ٹھیک ہوں۔" مائیکل ہر گز پچھلی کلاس والا واقعہ نہیں دہرانا چاہتا تھا۔ لیکن اس کے منع کرنے پر کچھ لڑکیوں کی مایوسی واضح تھی۔ 


"مائیکل شرمانے کی ضرورت نہیں ۔ ہم سب سمجھ سکتے ہیں۔ اگر ضرورت ہے تو آپ بتا دیں" مسز میمونہ حیران تھیں کہ مائیکل جوان لڑکا ہونے کے باوجود خدیجہ جیسی سیکسی لڑکی کو ننگی دیکھ کر اور باقی لڑکیوں کو کپڑوں میں دیکھ کر بھی کیسے خود پر قابو رکھے ہوئے تھا۔ انہیں تو امید تھی کہ خدیجہ جیسی لڑکی ساتھ ہونے سے وہ صبح سے کھڑا لن کئے گھوم رہا ہو گا اور جب ان کی کلاس میں آئے گا تو وہ اسے ریلیف دے دیں گی جس کی نرسوں کو باقاعدہ ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔ 


"اس کمرے ہم سب نرسیں ہی ہیں مائیکل اور ہمیں اچھی طرح احساس ہے کہ آپ جیسے جوان لڑکے کی کیا ضروریات ہو سکتی پیں۔ " مسز میمونہ نے ایک بار پھر مائیکل کو باور کرانا ضروری سمجھا۔


اس سے پہلے کہ مائیکل جواب دیتا، جویریہ بول اٹھی: "میڈم، اگر آپ اجازت دیں تو میں مائیکل کو ریلیف دے دوں" اس کی بات پر لڑکیاں دبی دبی ہنسی ہنسنے لگیں۔ یہ سچ تھا کہ جویریہ اس کام میں ایکسپرٹ تھی۔ اس نے کئی بوائے فرینڈز تبدیل کئے تھے اور لڑکوں کو ریلیف دینا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ 


مائیکل البتہ یہ چاہتا تھا کہ اس بارے بات ہی نہ کی جائے۔ پہلے جو ہوا سو ہوا لیکن اب وہ یہ نہیں ہونے دینا چاہتا تھا۔ 


"میڈم میں بالکل ٹھیک ہوں۔ پچھلی کلاس میں میں ریلیف لے چکا ہوں۔" مائیکل نے جب یہ بتایا تو کئی لڑکیوں نے معنی خیز انداز میں گلا کھنکار کر صاف کیا۔ بہرحال مائیکل نے واضح کر دیا تھا کہ وہ ریلیف نہیں لے گا۔ 


"اوکے مائیکل۔" مسز میمونہ نے مائیکل سے کہا اور پھر کلاس سے مخاطب ہوئیں۔ "چلو بچیو اب اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ جاؤ، آج ہم نے کافی کام کرنا ہے۔"


لڑکیاں اپنی سیٹوں پر تو بیٹھ گئیں لیکن ان کی نظریں مائیکل کے لن پر ہی تھیں۔ ہر لڑکی متجسس تھی کہ مسز میمونہ نے آخر مائیکل کے بارے میں کیا سوچ رکھا ہے۔ ہر لڑکی کی خواہش تھی کہ جو بھی مسز میمونہ نے سوچا ہو اس میں مائیکل کا کیوٹ سا لن شامل ہو۔ اس کا لن چھوٹا ہی سہی، تھا تو آخر لن ہی اور کلاس میں کئی لڑکیاں ایسی تھیں جن کا لن سے کبھی واسطہ ہی نہیں پڑا تھا تو ایسے میں ان کا متجسس ہونا اور دلچسپی رکھنا قدرتی تھا۔ اتنی توجہ کا مرکز بننے پر مائیکل ذرا سا نروس ہو گیا۔ تھوڑا سا کھسک کر خدیجہ کے پیچھے ہوا تاکہ لڑکیوں کی نظروں سے اوجھل ہو سکے۔


جب تمام لڑکیاں اپنی سیٹ پر بیٹھ گئیں تو مسز میمونہ نے وضاحت کی کہ کلاس میں آج کیا ہو گا۔ دراصل خدیجہ اور مائیکل کی کلاس میں موجودگی مسز میمونہ کیلئے بھی اتنی ہی اہم تھی جتنی مسز رابعہ کیلئے تھی۔ کالج کے شہر سے دور ہونے کی وجہ سے نرسنگ کی طالب علموں کو پریکٹیکل کیلئے مریض ملتے ہی نہیں تھے کہ جن پر وہ اپنے علم کو آزما سکیں۔ 


"اپنے کیرئیر میں نرسوں کو ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر کئی میڈیکل معائنوں میں حصہ ڈالنا پڑتا ہے۔ کئی بار نرسوں کو خود بھی یہ معائنے کرنے پڑتے ہیں۔ آج ہماری خوش قسمتی ہے کہ مائیکل اور خدیجہ نے خود کو طبعی معائنے کیلئے پیش کیا ہے۔" 


مسز میمونہ کی بات پر کلاس میں سرگوشیاں شروع ہو گئیں۔ مائیکل اور خدیجہ مسز میمونہ کی شکل دیکھ رہے تھے۔ دونوں کو ہی طبعی معائنے کی بات پر اندازہ ہو گیا تھا کہ معاملات کدھر جا رہے ہیں۔ خدیجہ نے پرس سے ایک چیونگم نکال کر منہ میں ڈالی۔


"پورے سیمسٹر میں ہم ایک دوسرے پر مختلف میڈیکل ٹیسٹ پرفارم کرتے رہے ہیں مثلاً بلڈ پریشر، ٹمپریچر وغیرہ۔ لیکن کچھ ٹیسٹ ایسے ہوتے ہیں جو صرف لڑکوں کیلئے مخصوص پوتے ہیں۔ اسی لئے ہم مائیکل کے مشکور ہیں کہ اس کی موجودگی کی وجہ سے آج ہم ان ٹیسٹوں کی پریکٹس بھی کر سکیں گے۔" مسز میمونہ کی بات پر عام حالات میں شاید مائیکل خوش ہوتا لیکن اس نے اپنی توقعات کم سے کم تر رکھیں۔


"اب میں یہ چاہوں گی کہ آپ سب باری باری مائیکل پر پروسٹیٹ ٹیسٹ کا مظاہرہ کریں۔" 


کلاس میں ایک لہر کی سی آواز میں کئی لڑکیوں کی آوازیں بلند ہوئیں۔ کچھ لڑکیاں خوش تھیں کہ میڈیکل ٹیسٹ سے ان کی پڑھائی میں فائدہ ہو گا جبکہ کچھ لڑکیاں اس بات پر ناک بھوں چڑھا رہی تھیں کہ انہیں پروسٹیٹ ٹیسٹ کیلئے مائیکل کی گانڈ میں انگلی ڈالنی پڑے گی۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)