خدیجہ۔ قسط 15

  خدیجہ 



قسط نمبر 15




بس اب مجھے ایسی آوازیں نہ آئیں۔ مائیکل کی " یہاں موجودگی پر تو آپ سب کو شکر گزار ہونا چاہئے ۔ پروفیشنل لائف میں آپ کو بطور نرس اس سے کہیں زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا ہو گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ آپ لڑکی سے عورت بنیں۔ مسز میمونہ کو لڑکیوں کی ناخوشگوار آوازیں بالکل پسند نہیں آئی تھیں۔ ویسے بھی وہ پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں لیکن مائیکل کو لڑکیوں سے زیادہ یہ آئیڈیا ناپسند تھا۔




مسز میمونہ ، مجھے پروسٹیٹ معائنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مائیکل نے مسز میمونہ سے کہا۔


مسز میمونہ مائیکل کی طرف مڑیں اور اس کے شرمانے پر مسکرائیں۔ خدیجہ کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتا مائیکل انہیں کافی کیوٹ لگا۔




اوہو مجھے پتہ ہے بیٹا کہ آپ کے ساتھ کوئی مسلہ " تھوڑی ہے۔ اور خدا ناخواستہ اگر کوئی مسلہ ہوتا تو میں آپ کو ہاسپٹل بھیجتی۔ یہاں جو کچھ ہم کریں گے وہ آپ کے معائنے سے زیادہ لڑکیوں کا علم آزمانے کیلئے ہو گا۔ آیا کہ یہ بس کتابی علم ہی رکھتی ہیں یا پریکٹیکل لائف میں اس علم کو اپلائی بھی کر سکتی ہیں۔ ” یہاں تک کہہ کر مسز میمونہ نے اپنا رخ لڑکیوں کی جانب کیا اور بات جاری رکھی“ کچھ لڑکیاں ویسے بھی کچھ معائنوں کو ایسا سمجھتی ہیں کہ جیسے یہ معائنے کر کے وہ کوئی پیچ کام کر رہی ہیں۔ یہاں ایک جوان لڑکا خود سے اپنا پچھواڑہ پیش کر رہا ہے اور ان لڑکیوں کے مزاج نہیں مل رہے “مسز میمونہ کی آواز میں غصہ تھا۔ کئی لڑکیوں نے شرم سے سر جھکا لئے۔ شاید انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا۔


مائیکل نے مایوسی میں سر جھکا لیا۔ اس کیلئے اب بچنے کی کوئی راہ نہیں بچی تھی۔







مسز میمونہ نے مائیکل کو خدیجہ کے پیچھے سے ہٹا کر اپنے ڈیسک کے سامنے کھڑا کیا۔ مائیکل کے ذہن پر اب لن نہیں تھا نہ ہی اس نے اپنا لن چھپانے کی کوئی کوشش کی۔ اسے تو اپنی گانڈ کی فکر پڑ گئی تھی۔ لڑکیوں کے اذہان پر بھی اب مائیکل کی گانڈ ہی تھی جس میں انہیں باری باری انگلی ڈال کر اس کا پروسٹیٹ چیک کرنا ہو گا۔ مسز میمونہ نہ مائیکل کو اپنے ڈیسک پر ایسے جھکا دیا کہ اس کی گانڈ پوری کلاس کے سامنے عیاں ہو گئی۔ مائیکل کی شرمندگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا تھا کہ اس کا لن پھر سے مونگ پھلی بن گیا تھا۔ مائیکل کو لگا جیسے وہ اپنے بچپن میں لوٹ گیا ہو جب اس کی بڑی بہنوں کے سامنے اس کے والدین بطور سزا اسے ننگا کر کے چوتڑوں پر تھپڑ مارا کرتے تھے۔


لیکن چوتڑوں پر تھپڑ تو پھر بھی قابل برداشت تھے لڑکیوں سے گانڈ میں انگلی ڈلوانا تو اس سے بھی کہیں زیادہ ہتک آمیز بات تھی۔ مسٹر میمونہ نے اپنی کرسی مائیکل کی سائیڈ پر رکھ لی تاکہ اس سرگرمی کو صحیح طریقے سے کروا سکیں۔




اگر کسی لڑکی کو اب بھی اس کام سے گھن آ رہی " ہو تو ایک بار ذرا مائیکل کی گانڈ کو دیکھیں۔ دیکھیں کتنی کیوٹ ہے۔ آپ کو پروفیشنل لائف میں ایسی کیوٹ گانڈ کم ہی ملے گی معائنے کیلئے۔ مسز میمونہ نے یہ بات تعریف میں کہی تھی لیکن مائیکل نے شرم کے مارے آنکھیں بند کر لیں اور اس کی گانڈ کا سوراخ بھی سکڑ گیا۔ یہ سوچ سوچ کر اس کی شرمندگی میں اضافہ ہو رہا تھا کہ کتنی لڑکیاں اس کے گانڈ پر نظریں جمائے بیٹھی ہیں۔ بات تو سچ تھی۔ خدیجہ نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر مائیکل کی گانڈ کا نظارہ کیا تھا۔




 




مسز میمونہ کی باتوں سے لڑکیوں میں جھجک کافی حد تک ختم ہو گئی۔ اب جبکہ انہوں نے مائیکل کی گانڈ کو دیکھا تو واقعی انہیں ایسا لگا جیسے کسی چھوٹے بچے کی گانڈ ہو یا جیسے مائیکل ان کا چھوٹا بھائی ہو۔ یہ بتاتی چلوں کہ پروسٹیٹ معائنے کیلئے مریض کا " آرام وہ ہونا انتہائی ضروری ہے۔ گانڈ میں انگلی ڈلوانا بذات خود کوئی پسندیدہ کام تو ہے نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہو گا مسز میمونہ کی بات درست نہیں تھی۔ کئی لڑکیوں نے اپنے بوائے فرینڈز کو اجازت دے رکھی۔ تھی کہ وہ ان کی گانڈ میں اپنا لن ڈال لیں۔ ان لڑکیوں کی نیت یہ تھی کہ ایسا کرنے سے وہ رہیں گی بھی کنواری اور ان کے بوائے فرینڈ بھی مطمئن ہو جائیں گے۔ کچھ لڑکیاں یہ سوچ کر بھی گانڈ مرواتی تھیں کہ حاملہ ہونے کا کوئی امکان نہیں رہتا۔ لیکن یہ بات درست تھی کہ کئی لڑکیوں نے اپنی گانڈ بوائے فرینڈز کو دی تھی لیکن بوائے فرینڈز کی گانڈ میں انگلی یا کسی اور چیز کا دخول کسی نے بھی نہیں کیا تھا۔ 


یہ بات یقینی بنائی ہے کہ آپ کی انگلی اچھی طرح" سے چکنی ہو۔ "مسز میمونہ نے ویسلین جیلی کریم اور ڈاکٹروں کے لیٹکس دستانے ڈسیک کے کنارے پر رکھ دئے۔




پہلی باری فرحانہ کی تھی۔




میڈم کونسی انگلی استعمال کروں؟ ” اس نے پوچھا۔“




اچھا سوال ہے۔ اکثر لڑکیاں اپنی سب سے بڑی“ انگلی استعمال کرنے کا سوچیں گی لیکن ایک تو اتنی لمبی انگلی کی ضرورت نہیں اور دوسرا درمیانی انگلی


ڈالنا مشکل بھی ہے کیونکہ اس کے دائیں بائیں انگلیاں ہیں جو اسے پورا اندر داخل ہونے سے روکتی ہیں۔ اس لئے شہادت کی انگلی اس کام کیلئے بہترین ہے۔ مسز میمونہ نے جوابا پورا لیکچر ہی دے ڈالا۔




فرحانہ اب بالکل تیار تھی۔




ایک منٹ فرحانہ "مسز میمونہ نے فرحانہ کو روک دیا۔


لڑکیو۔ سب ادھر آ جاؤ۔ میں چاہتی ہوں کہ سب " دیکھ لیں کہ کیسے پروسٹیٹ چیک کرتے ہیں۔ اس طرح ایک دوسرے کو ٹیسٹ پرفارم کرتے دیکھ کر " بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔




جب لڑکیاں اکٹھی ہو رہی تھیں تو مسر میمونہ نے مائیکل سے پوچھا مائیکل آج پوٹی تو کھل کر کی تھی نا




مائیکل کا دل کیا کاش وہ اس سے پہلے مر ہی جاتا۔ اتنی شرمندگی کا تو اس نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔ اسے رونا آ رہا تھا لیکن اس نے خود پر قابو رکھا۔ اسے پتہ تھا کہ مسز میمونہ تو محض اپنا کام کر رہی ہیں۔ لڑکیوں کو تعلیم دینے کا یہ بھی ایک طریقہ ہی تھا لیکن مائیکل شرم سے زمین میں گڑا جا رہا تھا۔ بہت مشکل سے اس نے ہمت کی اور مسز میمونہ کو جواب دیا جی مسز میمونہ "اس نے اپنی آواز آہستہ رکھی تاکہ مسز میمونہ کے علاوہ کوئی اور نہ سن سکے۔




خدیجہ پہلے ہی تھوڑی پیچھے ہو کر کھڑی ہو گئی تھی تاکہ اسے مائیکل کے ساتھ ہونے والا سلوک نظر نہ آئے۔ اس کے کانوں میں لڑکیوں اور مسز میمونہ کی آوازیں آرہی تھیں اور اسے پتہ تھا کہ مائیکل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ اسے مائیکل سے شدید ہمدردی تھی لیکن وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی بس دعا ہی کر سکتی تھی کہ اس کے ساتھ ایسا کچھ نہ ہو بلکہ مائیکل کی بھی جلد جان چھوٹ جائے۔




فرحانہ آپ نے انگلی تو ویسلین سے خوب چکنی کر لی ہے۔ چلو اب شروع کریں۔ نسرین، بیٹا آپ ذرا مائیکل کے چوتڑ کھولیں۔


نسرین تو پہلے ہی تیار تھی اس نے دونوں ہاتھوں سے مائیکل کے دونوں چوتڑ پکڑ لئے۔ نسرین کو اس کے چوتڑوں پر اپنے ہاتھ اتنے اچھے لگے، اس کے چوتڑوں کا لمس اتنا اچھا لگا کہ وہ انہیں ہلکا سا دبائے بغیر نہ رہ سکی۔


 چلو اب کھولو انہیں۔ ”مسز میمونہ نے نسرین سے " کہا لیکن اس سے پہلے کہ وہ مائیکل کے چوتڑ کھولتی فرحانہ بول اٹھی“ : میڈم، مائیکل خود کیوں نہیں کھولتا اپنے چوتڑ ؟

ایک اور اچھا سوال فرحانہ ہاں ہم مریض کو کہہ " سکتے ہیں کہ خود اپنے چوتڑ کھولے لیکن زیادہ تر مریض ایسا کرنے سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں اس لئے بہتر یہی ہوتا ہے کہ کوئی دوسرا یہ کام کرے "مسز میمونہ کا جواب کافی نپا تلا تھا لیکن مائیکل کیلئے نسرین کا اس کے چوتڑ کھولنا بھی کم باعث شرمندگی نہیں تھا۔ اگرچہ نسرین کے نرم نرم ہاتھ اپنے چوتڑوں پر بھلے محسوس ہو رہ تھے لیکن اگر بات صرف ہاتھ رکھنے تک ہوتی تو ٹھیک تھا لیکن یہاں تو نسرین نے اس کے چوتڑ کھول کر سوراخ پوری کلاس کے سامنے کر دیا تھا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اسے اپنے سوراخ پر محسوس ہونے لگی 


وہ دیکھو، عالیہ نے شازیہ کے کان میں سرگوشی کی یہاں سے مائیکل کے ٹٹے نظر آ رہے ہیں۔ 

شازیہ ہنس پڑی۔ باقی لڑکیوں نے بھی دیکھا۔ واقعی مائیکل کے یوں ڈیسک پر جھکنے سے اس کے ٹٹے نیچے لٹک گئے تھے۔

اف کتنے کیوٹ ہیں نا چھوٹے سے ٹٹے عالیہ نے کہا اور فرحانہ کے پاس سے ہاتھ گزار کر مائیکل کے ٹٹوں کو چھوا۔ مائیکل کو اپنے ٹٹوں پر ہاتھ محسوس ہوتے ہی ایک جھٹکا سا لگا لیکن نسرین نے اس کے چوتڑ مضبوطی سے پکڑ کر رکھے۔

فرحانہ ، چلو اب ڈالو انگلی۔ مسز میمونہ نے فرحانہ سے کہا۔



فرحانہ، مائیکل اور خدیجہ ، تینوں کی سانسیں رک گئیں جب فرحانہ نے اپنی انگلی مائیکل کی گانڈ کے سوراخ کے دہانے پر رکھی۔ مائیکل نے چہرہ بازوؤں میں چھپا لیا اور اس کی انگلی اپنے سوراخ پر محسوس کر کے چوتڑ ٹائٹ کر لئے۔ فرحانہ نے زور لگایا لیکن مائیکل کے چوتڑ ٹائٹ کرنے سے اس کی انگلی اندر نہ جا سکی۔

"میڈم مائیکل انگلی اندر جانے ہی نہیں دے رہا فرحانہ نے مسز میمونہ سے کہا۔


مسز میمونہ نے مائیکل کے چہرے کے قریب ہاتھ لے جا کر اس کے گال پر پیار سے پھیرا اور کہا ریلیکس مائیکل ، بیٹا پر سکون محسوس کرو۔ کچھ نہیں ہوتا شاباش۔ چوتڑ ڈھیلے کرو شاباش۔ فرحانہ کو اب انگلی سے ٹیسٹ کرنے دو۔

عالیہ فرحانہ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور مائیکل کی کمر پر چوتڑوں سے ذرا سا اوپر ہاتھ پھیرنے لگی۔ اس سے واقعی مائیکل کو آرام ملا۔ مسز میمونہ نے منع نہیں کیا لیکن مسز میمونہ سے نظر بچا کر عالیہ دوسرا ہاتھ نیچے سے مائیکل کے ٹٹوں اور لن پر پھیر نے لگی۔ چھوٹا سا لن ہاتھ میں لے کر پیار سے مسلنے لگی۔


مائیکل کو لن پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا تو اس نے فوراً سر پھیر کر پیچھے دیکھا۔ عالیہ نے مائیکل کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکراہٹ پاس کی اور لن پکڑ کر ہاتھ اوپر نیچے کرنے لگی۔

مائیکل نے آنکھیں بند کر لیں اور چہرہ پھر سے بازوؤں میں دے کر عالیہ کے ہاتھ اپنے لن پر محسوس کر کے مزے لینے لگا۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)