خدیجہ
قسط نمبر 17
"ایک اور اہم طبعی معائنہ جس سے آپ سب لڑکیوں کو آگاہ ہونا چاہیے وہ ہے بریسٹ معائنہ یعنی عورت کی چھاتیوں کا معائنہ۔" مسز میمونہ نے کلاس میں موجود لڑکیوں سے کہا۔
ذیادہ تر لڑکیاں اس معائنے سے واقف نہیں تھیں کیونکہ اس عمر میں لڑکیوں کی چھاتیوں میں گلٹیاں نہیں نکلتیں لیکن یہ بات درست تھی کہ انہیں واقف ہونا چاہیے کیونکہ مریضوں میں تو ہر عمر کے لوگ ہوتے ہیں اور زیادہ عمر کی خواتین میں چھاتیوں میں گلٹیاں نکلنا کافی عام ہے۔
"خدیجہ ہمارے لئے بہت اچھی ماڈل ثابت ہو گی۔ ممے چھوٹے ہوں یا بڑے، بیماریوں کا خطرہ سب کو ہوتا ہے لیکن یہ اچھی بات ہے کہ خدیجہ کے ممے کافی بڑے ہیں۔ معائنے کیلئے مددگار رہیں گے۔"
مسز میمونہ کی بات اگرچہ خدیجہ کی تعریف تھی لیکن خدیجہ نے شکریہ کہنا مناسب نہیں سمجھا۔
مسز میمونہ نے لڑکیوں کو مموں کا معائنہ کرنا سکھایا۔ وقت کی کمی کی وجہ سے دو لڑکیوں کو ایک ممے پر متعین کیا۔ خدیجہ کیلئے یہ کوئی اتنی پریشان کن بات نہیں تھی۔ خاص طور پر جو کچھ مائیکل کے ساتھ ہوا تھا اس کے مقابلے میں تو یہ کچھ بھی نہیں تھا۔ لیکن پھر بھی کچھ تو عجیب لگنا ہی تھا۔ اسے اپنے بازو اوپر کر کے کھڑی ہونا پڑا تاکہ لڑکیاں اس کے مموں کو دبا کر اور دیگر طریقوں سے چیک کر سکیں۔ خدیجہ کا اب بھی یہی خیال تھا کہ یہ کوئی نامناسب کام نہیں ہے جو اس کے ساتھ کیا جا رہا ہے لہذا اس میں شرمندہ ہونے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
تاہم جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا، اپنے مموں پر اتنے سارے ہاتھ محسوس کر کے خدیجہ کچھ گرم ہو گئی۔ ایک ساتھ اتنی لڑکیاں اگر اس کے مموں کو دبائیں گی تو خدیجہ جیسی جوان لڑکی گرم تو ہو گی۔
ویسے تو سب لڑکیاں ہی دبا رہی تھیں لیکن ایک لڑکی نوشین کا انداز باقی سب سے جدا تھا۔ وہ بجائے دبا کر میڈیکل مسائل کی نشاندھی کرنے کے ، خدیجہ کے مموں پر اپنے ہاتھ پھیرتی اور ہلکا ہلکا دباتی جیسے مساج کیلئے دباتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس نے خدیجہ کے نپلز بھی مسل ڈالے۔ جب نوشین معائنہ کر چکی تو خدیجہ کی سانسیں کافی تیز تھیں۔ خدیجہ نے منہ موڑ کر دیکھا کہ کہیں مائیکل تو نہیں دیکھ رہا۔
مائیکل نہیں دیکھ رہا تھا۔ دیکھنا تو وہ چاہتا تھا لیکن اس ڈر سے آنکھیں چرائے ہوئے تھا کہ کہیں لن کھڑا نہ ہو جائے۔ بہت مشکل سے اس نے اب تک خود پر قابو رکھا ہوا تھا کیونکہ نہ دیکھنے کے باوجود لڑکیوں کی آوازیں اس کے کانوں میں پڑ رہی تھیں اور اکثر یہی باتیں کر رہی تھیں کہ خدیجہ کے ممے کتنے نرم ہیں جیسے جیلی ہوتی ہے۔ اوپر سے باتیں کرتے ہوئے لڑکیوں کی ہلکی ہلکی ہنسی بھی مائیکل کو بہت سیکسی لگ رہی تھی۔
اچانک مسز میمونہ کی نظر مائیکل پر پڑ گئی اور جب انہوں نے اسے نظریں جھکائے بیٹھے دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ مائیکل کو یوں نظر انداز کرنا ان کی غلطی ہے۔ ہر مرد کو اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی عورت کے ممے چھونے ہوتے ہیں ، دبانے ہوتے ہیں۔ یہ صرف نرسوں کیلئے ہی تو ضروری نہیں ہے نا۔ یقیناً مائیکل بھی مستقبل میں اپنی گرل فرینڈ کے مموں کو دبائے گا لہذا اسے نہ صرف دبانا آنا چاہیے بلکہ اسے یہ بھی پتہ ہونا چاہیئے کہ صحت مند ممے کیسے ہوتے ہیں اور مموں میں گلٹیوں کی نشاندھی کیسے کی جاتی ہے۔
جب سب لڑکیاں خدیجہ کے مموں کا معائنہ کر چکیں تو مسز میمونہ نے مائیکل کو مخاطب کیا: "مائیکل بیٹا آئی ایم سوری میں آپ کو بھول ہی گئی تھی۔ آ جائیں اب آپ کی باری ہے۔"
"کیا ؟؟؟" مائیکل کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کی باری بھی آ سکتی ہے۔ خدیجہ نے منہ سے کچھ نہیں کہا لیکن بے اختیار اس کے دونوں ہاتھ اپنے مموں پر چلے گئے جیسے وہ اپنے ممے مائیکل سے چھپانا چاہتی ہو۔
"ارے ہاں مائیکل ۔ یہ میری غلطی تھی کہ تمہیں بھول گئی۔ تمہیں تو سب سے پہلے باری دینی چاہیے تھی۔ آج کیلئے اپنے آپ کو نرس ہی سمجھو " مسز میمونہ مائیکل کی کرسی تک چل کر گئیں اور اسے بازو سے پکڑ کر کرسی سے اٹھایا۔
"اب میں تمہارے منہ سے نہیں کا لفظ نہیں سنوں گی۔ تم آج کیلئے نرس ہو اور نرسوں کو مخالف جنس کے جسم سے آگاہ ہونا چاہیے۔" مسز میمونہ مائیکل کو خدیجہ تک لے آئیں جو ایسے ڈری سہمی کھڑی تھی جیسے کوئی ہرن کسی شکاری کے سامنے۔ مائیکل کی نظریں اس کے مموں پر تھیں۔ مائیکل خدیجہ کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا کیونکہ خدیجہ نے ہر موقع پر اس کا ساتھ دیا تھا لیکن اب مائیکل کے پاس اور کوئی راستہ بھی تو نہیں تھا۔ ٹیچر کی بات پر عمل کرنا ضروری تھا۔ مائیکل نے خدیجہ کی آنکھوں میں دیکھا جیسے اس سے معذرت کر رہا ہو۔
خدیجہ کی آنکھوں میں بس شرمندگی اور بے بسی تھی۔
"مائیکل میں تمہیں بتاتی ہوں کہ تمہیں کیا کرنا ہے۔ پہلے یہ چیک کرنا ہے کہ آیا مموں کا سائز، شکل اور رنگ مناسب ہے۔ کہیں سوجن تو نہیں ہے۔ ویسے خدیجہ کے ممے ہیں بہت ہی شاندار۔ ہیں نا؟" مسز میمونہ نے مائیکل سے کہا۔
"جی میڈم۔ بہت پیارے ہیں۔۔"
مائیکل کی بات پر خدیجہ کا چہرہ لال ہو گیا۔
"دیکھو تمہیں کچھ غیر معمولی نظر آ رہا ہے تو بتاؤ۔ مثلاً نپل سے کچھ ڈسچارج کو رہا ہو یا کہیں کوئی گڑھا یا سوجن یا کچھ اور۔ " مسز میمونہ مائیکل کو بدستور ہدایات دے رہی تھیں۔
مائیکل نے جواباً صرف سر ہلانے پر ہی اکتفا کیا۔
"خدیجہ آپ اپنے بازو اوپر کریں۔" مسز میمونہ نے خدیجہ سے کہا۔
"یس میڈم۔" خدیجہ نے بازو اوپر اٹھا لئے لیکن نظریں چرا لیں۔ وہ سوچ رہی تھی کہ صبح کیسے اس نے مائیکل کو اپنے ممے گھورنے پر باتیں سنائی تھیں اور اب اسے خود اپنے ممے مائیکل کو پیش کرنے پڑ رہے تھے۔
"مائیکل ، دونوں نپلز کو آرام سے اپنے انگوٹھے اور انگلی کی مدد سے مسلیں اور دیکھیں کہیں نپل سے کچھ نکل تو نہیں رہا۔" مسز میمونہ نے نئی ہدایت دی۔
مائیکل تو سمجھا تھا کہ اسے بس ممے دبانے کا موقع ملے گا۔ یہاں تو مسز میمونہ اسے نپلز مسلنے کا کہہ رہی تھیں۔ اس نے خدیجہ کا دایاں نپل اپنے انگوٹھے اور انگلی کی مدد سے ہلکا سا دبایا۔ خدیجہ کی سانس ایک دم چڑھ گئی جس سے اس کا مما آگے کو نکل آیا۔ مائیکل کو ایسا لگا جیسے خدیجہ اسے خود اپنا مما پیش کر رہی ہو۔ خدیجہ کا نپل بھی سخت ہو گیا جو کہ مائیکل کو بہت بھلا محسوس ہوا۔
"مائیکل میں یہ بتا دوں کہ عام طور پر چھاتیوں کا معائنہ عورت کو لٹا کر کیا جاتا ہے لیکن یہاں چونکہ ہمارے پاس جگہ نہیں کے اس لئے ہم خدیجہ کا معائنہ کھڑے کھڑے ہی کریں گے۔ اب آپ انگلیاں اکٹھی کریں اور خدیجہ کے دونوں مموں پر پھیریں۔ اوپر سے نیچے اور دائیں سے بائیں پورے ممے آپ کے ہاتھ کے نیچے سے گزرنے چاہئیں۔ ٹھہرو میں آپ کی مدد کرتی ہوں" مسز میمونہ نے اپنے ہاتھ مائیکل کے ہاتھوں پر رکھ کر اسے سکھایا کہ کیسے مموں کو چیک کیا جاتا ہے۔
خدیجہ کی سانسوں کے ساتھ اس کے مموں کا اتار چڑھاؤ بھی جاری تھا۔ وہ خود اپنے ردعمل پر کنفیوژ تھی۔ اسے اب بھی یقین نہیں تھا کہ وہ مائیکل کے ہاتھوں کے اپنے مموں پر لمس سے ہارنی ہو رہی ہے۔ یہ باقی لڑکیوں سے بالکل مختلف معائنہ تھا۔ ایک تو وہ سب لڑکیاں تھیں اور مائیکل لڑکا تو ظاہر ہے اس کے ہاتھوں کا لمس لڑکیوں سے بہرحال مختلف تھا۔ اوپر سے مائیکل صبح سے خدیجہ کے ساتھ تھا۔ یہ سچ ہے کہ خدیجہ ہارنی ہونے لگی اور اسے اپنی ٹانگوں کے درمیان بھی گرمی محسوس ہونے لگی۔
"نپلز سے آغاز کرو اور اپنی انگلیاں دائرے کی شکل میں مموں پر پھیرو، ان دائروں کا بڑا کرتے جاؤ حتیٰ کہ یہ دائرے پورے ممے کو سما لیں۔ " مسز میمونہ مائیکل کو ہدایات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھیں۔ مائیکل ان کی ہدایات پر عمل تو کر رہا تھا لیکن اس نیت سے نہیں کہ اس کے مموں میں کوئی میڈیکل مسلہ ڈھونڈ سکے بلکہ اس نیت سے کہ بس اس کی نرم و نازک جلد سے جی بھر کر لطف اٹھا سکے۔ اس کا اپنا دل تو یہ کر رہا تھا کہ بس نپلز سے ہی کھیلتا رہے لیکن مسز میمونہ کی ہدایات پر عمل زیادہ ضروری تھا جو اب کہہ رہی تھیں "تم چاہو تو اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر بھی مموں پر ہاتھ پھیر سکتے ہو بس یہ خیال رہے کہ کوئی حصہ ہاتھوں کے نیچے آنے سے رہ نہ جائے۔"
مائیکل کو یہ طریقہ زیادہ پسند آیا۔
"پہلے آرام سے ٹچ کرو اور بتدریج دباؤ بڑھاتے جاؤ تاکہ اندر تک محسوس کر سکو"
مائیکل سوچ رہا تھا کہ یہ کیسا معائنہ ہے۔ مرد ڈاکٹروں کو تو ایسے معائنوں میں بہت مزہ آتا ہو گا۔ ایک لمحے کو تو اس نے سوچا کاش نپل پر دانتوں سے کاٹ کر چیک کرنا بھی اس معائنے کا حصہ ہوتا۔ شاید دانتوں کی مدد سے نپل سے کچھ ڈسچارج نکل آئے۔ لیکن یہ سوچ سوچ ہی رہی اور اس کا معائنہ اختتام کو پہنچ گیا۔
معائنے کے اختتام پر خدیجہ کی سانسیں بہت تیز تھیں اور ممے اترتی چڑھتی سانسوں کے ساتھ ممے بھی اوپر نیچے ہو رہے تھے لیکن اس سے بھی زیادہ پر کشش خدیجہ کے چہرے کے تاثرات تھے۔ اس نے مائیکل کو چند سیکنڈز کیلئے دیکھا پھر شرما کر منہ پھیر لیا۔
"لگتا ہے مائیکل کو نرس بننا بہت ہی پسند آیا" فرخندہ نے تبصرہ کیا۔ اس کی نظریں مائیکل کے لن پر تھیں جو سخت ہو کر ہوا میں لہرا رہا تھا۔ خدیجہ کے مموں کا یہ اثر ہوا تھا مائیکل پر۔ سب کی نظریں مائیکل کے لن پر گئیں۔ اگرچہ کچھ لڑکیوں نے پہلے بھی نوٹس کیا تھا کہ مائیکل کا لن سخت ہو رہا ہے خاص طور ہر عالیہ نے جو پہلے ہی مائیکل کے لن سے کھیل چکی تھی، لیکن کسی نے بھی مائیکل کے لن کی طرف توجہ نہ دلائی اور اکثریت بشمول مسز میمونہ کا فوکس مائیکل کے ہاتھ ہی رہے جو خدیجہ کے مموں پر تھے۔
مائیکل کا لن یوں کھڑا دیکھ کر کچھ لمحات کیلئے تو مسز میمونہ لاجواب ہو گئیں۔ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کہیں۔
"اوہ آئی ایم سوری مائیکل ۔ مجھے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ میری غلطی ہے۔" کافی مشکل سے مسز میمونہ یہی کہہ پائیں۔
مائیکل نے اپنے ہاتھوں سے لن چھپا لیا لیکن مسز میمونہ نے فوراً اس کے ہاتھ ہٹا دئیے۔
"نہیں نہیں مائیکل ، یہ پروگرام کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ویسے بھی اس میں شرمانے کی کیا بات ہے۔ میں خود ایک نرس ہوں اور یہ سب لڑکیاں نرس بننے جا رہی ہیں اور ہم سب کو پتہ ہے کہ کئی مرتبہ نرسوں کو مخالف جنس کیلئے ایسے کام کرنے پرتے ہیں جن میں ان کے جسم کو چھونا شامل ہوتا ہے۔ بعض اوقات تو ہمیں مریضوں کو غسل تک دینا پڑتا ہے۔ اور ایسی صورتحال میں مرد مریضوں کا لن غیر ارادی طور پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ میں تو خوش ہوں کہ تم نے ہمیں موقع دیا کہ ہم تمہیں یہ دکھا سکیں کہ نرسیں ایسی صورتحال میں مریضوں کو کیسے ہینڈل کرتی ہیں۔" مسز میمونہ نے مائیکل سے سمجھانے کے سے انداز میں کہا اور لڑکیوں کی طرف دیکھا جو سب کی سب مائیکل کے لن کو ہوا میں لہراتے غور سے دیکھ رہی تھیں۔ خدیجہ بھی مائیکل کے لن کو ہی گھور رہی تھی اور خود اس کیلئے یہ بات حیران کن تھی کہ وہ اس کے لن میں کشش محسوس کر رہی تھی۔
"ٹھیک کہا نا میں نے۔ ہم شکر گزار ہیں نا مائیکل کے کہ جس نے ہمیں لن کھڑا کر کے دکھایا۔ " مسز میمونہ نے پوچھا۔
"جی مسز میمونہ " سب لڑکیوں نے یک زبان ہو کر پورے جوش سے جواب دیا۔
"دیکھا مائیکل ۔ ہم سب کو تو تمہارا لن کھڑا ہونے سے خوشی ہے کہ ہمیں کچھ اور پریکٹیکل سیکھنے کا موقع ملا " مسز میمونہ یہ کہتے ہوئے کلاس کی اگلی ایکسرسائز کا سوچ رہی تھیں۔
"میں یہ سوچ رہی تھی کہ ہم کلاس میں اگلی سرگرمی میں لن اور ٹٹوں کا معائنہ کریں لیکن کچھ دیر ٹھہر جانا چاہیے شاید۔۔۔" مسز میمونہ بات مکمل نہ کر سکیں لیکن سب کو سمجھ آ گیا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔
"نہیں مسز میمونہ ۔ ٹھہرنے سے تو کلاس کا وقت ضائع ہو گا۔ اور دوسری بات یہ کہ ہم اپنی پروفیشنل لائف میں کسی کے لن کے نرم پڑنے کا انتظار تو نہیں کریں گے نا۔ اور بھی تو مریض چیک کرنے ہوں گے۔ لہذا ہمیں مائیکل کے کھڑے لن سے گھبرانا نہیں چاہئے۔" عالیہ کی بات میں وزن تو تھا لیکن مسز میمونہ کے ذہن میں لن اور ٹٹوں کے معائنے کا کچھ اور ہی خاکہ تھا۔
"دراصل میں یہ چاہتی تھی کہ اس معائنے میں آپ سب لن سے کھال ہٹا کر ٹوپا باہر نکالنا بھی سیکھیں لیکن اب تو لن کھڑا ہونے کے سبب ٹوپا پہلے ہی باہر ہے" یہ کہہ کر مسز میمونہ نے مائیکل کا لن پکڑ کر کھال اس کے ٹوپے پر چڑھائی لیکن جب چھوڑا تو کھال واپس اور ٹوپا باہر۔ کھال تو کافی تھی کہ ٹوپا چھپ جائے لیکن لن چونکہ کھڑا ہوا تھا اس لئے کھال ٹوپے پر رکتی نہیں تھی۔ بار بار مسز میمونہ کا مائیکل کے ٹوپے پر کھال چڑھانے سے سٹوڈنٹس میں غلط تاثر گیا۔
"کیا آپ مائیکل کی مٹھ مارنے لگی ہیں؟" عالیہ نے پوچھ ہی لیا۔
"اوہو نہیں بھئی۔" مسز میمونہ کو اصول کا پتہ تھا کہ کلاس کے پہلے پانچ منٹ میں مٹھ ماری جا سکتی ہے۔ اس کے بعد نہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ پہلے ہی عوام میں یہ تاثر عام تھا کہ نرسیں مریضوں کی مٹھ مارنے کا موقع ضائع نہیں کرتیں اور مسز میمونہ اس تاثر کو تقویت نہیں دینا چاہتی تھیں۔ اس سے تو یہی میسج جائے گا سب سٹوڈنٹس کو کہ وہ جب بھی کوئی لن دیکھیں تو مٹھ مار دیں۔ اگر کلاس کے آغاز میں مائیکل کا لن کھڑا ہوتا تو معاملہ مختلف ہوتا لیکن اب ایسا ممکن نہیں تھا۔
"ہاں تو چلو ہم شروع کرتے ہیں۔" مسز میمونہ نے مائیکل کی طرف دیکھ کر کہا۔ انہیں شاید یہ یاد نہیں رہا تھا مائیکل کا لن اب بھی ان کے ہاتھ میں تھا اور وہ اسے مسل بھی رہی تھیں۔
"اس سرگرمی میں کچھ بھی سیکچوئل نہیں ہے۔ ہم نے طبی نقطہء نظر سے مائیکل کے لن کا معائنہ کرنا ہے۔ کچھ دیر میں یہ لن سو جائے گا اور پھر ہم کھال کا بھی اچھے سے معائنہ کر سکیں گے۔" مسز میمونہ نے لن چھوڑ دیا اور کلاس کی طرف رخ کر کے انہیں حکم جاری کیا کہ وہ باری باری مائیکل کے ٹٹوں اور لن کا معائنہ کریں خاص طور پر ٹوپے کا۔
مسز میمونہ نے مائیکل کو ایک خالی ڈیسک کے سامنے کھڑا کر دیا جہاں باری باری سٹوڈنٹس آ کر بیٹھ سکیں اور اس کے لن کا معائنہ کر سکیں۔ مائیکل کے لن کو پہلے چھونے کیلئے لڑکیوں میں کافی دھکم پیل ہوئی کیونکہ ہر لڑکی کیلئے اس کے لن کا معائنہ کرنا گانڈ کے معائنے سے کہیں زیادہ پرکشش تھا۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ ہر لڑکی چاہتی تھی کہ اس کی باری پر مائیکل کا لن کھڑا ہو اس لئے ہر کسی کی کوشش تھی کہ باری جلدی آئے کیونکہ مسز میمونہ کے مطابق مائیکل کا لن کچھ دیر میں نرم پڑنے والا تھا۔ وہ نرسنگ کی سٹوڈنٹس تو تھیں لیکن لڑکیاں بھی تھیں اور کوئی بھی لڑکی یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کی باری پر لن سو جائے۔ اس سے تو یہی تاثر جاتا کہ شاید لڑکی میں ہی کوئی کمی ہے جو لن سو گیا۔
سب سے پہلے ثمینہ کی باری تھی۔ اپنی طرف اٹھے ہوئے سخت لن کو دیکھ کر ثمینہ کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ مائیکل کا لن اتنا بڑا نہیں تھا لیکن ثمینہ کیلئے اس کا کیوٹ ہونا ہی کافی تھا۔ ثمینہ نے مائیکل کے ٹٹے ہتھیلی میں لئے اور انگوٹھے سے انہیں دھیرے دھیرے مسلنے لگی۔ ایسا کرتے ہوئے اس نے منہ اٹھا کر مائیکل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیں اور ہونٹوں پر شرارتی مسکراہٹ سجا لی۔ پھر اس نے توجہ مائیکل کے لن پر کی اور احتیاط سے نیچے سے اوپر تک انگلیاں پھیرنے لگی۔ ساتھ ہی چہرہ قریب لا کر ٹوپے کو غور سے دیکھنے لگی۔
ثمینہ کا چہرہ مائیکل کے لن سے اتنا قریب تھا کہ مائیکل کو اس کی سانس اپنے لن پر محسوس ہو رہی تھی۔
جارج ہے