تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ قسط 1

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی

قسط 1


کوثر خاتون ایک 55 سالہ مطلقہ تھیں جو اپنی تیس برس کی اکلوتی بیٹی نگہت کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ نگہت دو سال پہلے بیوہ ہوگئی۔ اس کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی، شادی کے ڈیڑھ سال بعد ہی شوہرایک جان لیوا بیماری سے وفات پا گیا۔ شوہر کی موت کے بعد نگہت اپنی ماں کے پاس آ کر رہنے لگی تھی۔ کوثرخاتون کوتین سال پہلے طلاق ہوئی۔ خاوند نے کسی دوسری عورت کے دام الفت میں پھنس کراس کے ساتھ شادی کر لی اورکوثر خاتون کوچھوڑدیا۔




اب دونوں ماں بیٹی ذاتی گھرمیں رہائش پذیرتھیں ۔ یہ گھرکوثرخاتون کوآبائی جائیداد میں سے ملا۔ اخراجات پورے کرنے کے لیے تین بھائی تھے جو اگرچہ شادی شدہ اور اپنے اپنے علیحدہ علیحدہ گھروں میں رہ رہے تھے لیکن بہن کی دست گیری کرتے تھے۔ کوثرخاتون کی ایک چھوٹی بہن بھی باقاعدگی سے انہیں مناسب رقم دیا کرتی تھی، جس کا شوہرایک خوش حال تاجرتھا۔ یوں ماں بیٹی کی زندگی آسودگی سے گزر رہی تھی۔ نگہت گھر پر شام کے وقت بچوں کو پڑھا کربھی معقول پیسے کما لیتی۔ مالی مسائل سے بے فکری تھی لیکن دونوں ہی تنہائی اورجسمانی تشنگی میں زندگی گزاررہی تھیں۔




کوثرخاتون پچاس کے پیٹے میں ہونے کے باوجود صحت مند اورخوب صورت جسم کی مالک تھیں۔ اولاد بھی صرف ایک ہی ہوئی تھی اس لیے بھی ان کا حسن برقرارتھا۔ بیٹی نگہت بھی اچھے رنگ روپ اورپرکشش جسم کی بدولت خوب رولڑکی تھی۔




دونوں ماں بیٹی نے دوبارہ شادی نہیں کی۔ نگہت نے بھی ماں کی خبرگیری کے لیے انہی کے پاس رہ کرباقی زندگی گزارنے کافیصلہ کیا۔




کوثرخاتون کی جسمانی صحت ویسے توقائم ودائم تھی لیکن عمر زیادہ ہو رہی تھی جس کے باعث انہیں بعض جسمانی تکالیف لاحق ہونے لگیں۔ یہ تکلیفیں زیادہ تر کسی نہ کسی حصے میں درد پیدا کرتیں۔ کوثرخاتون زیادہ دوائیں استعمال کرنے سے بھی بچنے کی کوشش کرتی تھیں۔



کچھ دنوں سے کوثرخاتون کی کمرمیں درد بڑھ رہا تھا۔ ایک رات زیادہ تکلیف ہوئی توانہوں نے نگہت سے دبانے کوکہا۔ نگہت نے ماں کی پشت کوسہلانا شروع کردیا۔ کوثرخاتون اوندھے منہ لیٹی ہوئی تھیں۔ نگہت انہیں ہولے ہولے دبا رہی تھی۔ پندرہ منٹ تک خاص افاقہ نہیں ہوا۔ امی تیل مل دوں آپ کو،اس طرح آرام آجائے گا؟نگہت نے کہا۔ ہاں مل دو۔ کوثرخاتون نے جواب دیا۔ نگہت نے سرسوں کے تیل کی شیشی لی اورہتھیلی پرنکالا۔ پھران کی قمیض ہٹا کرمالش کرنے لگی۔ نگہت نے دیکھا کہ اس کی امی کا جسم بالکل جوان لڑکیوں کی طرح ملائم اورنرم وگدازہے۔ وہ کافی دیرتک امی کی پشت پرتیل سے مساج کرتی رہی، توکوثرخاتون کوخاصا سکون ملا۔ ان کی تکلیف کم ہونے لگی۔




نگہت مالش کرتے ہوئے امی کی گدازپشت پرہاتھ پھیرنے میں لطف محسوس کررہی تھی۔ کوثر خاتون کی نرم اورچکنی جلد ہاتھوں کواچھی لگی۔ وہ خوب اچھی طرح مساج کرنے لگی۔ کوثر خاتون کا درد کم ہوتا چلا گیا۔ تھوڑاسا اوپربھی۔ کچھ دیر بعد کوثر خاتون بولیں۔ نگہت نے امی کی پشت سے قمیض اوراٹھا دی۔ ہاتھوں کوزیادہ اوپر کی طرف چلانا شروع کیا توآگے برا آ گیا۔ نگہت نے اسے کھول کرنکال دیا اوراب آرام سے پوری پشت کواوپرگردن تک مساج دینا شروع کردیا۔




امی کی خوب صورت کمردیکھ کراوران کی ملائم چکنی جلد کا لمس محسوس کرکے نگہت کو عجیب سا مزہ آیا۔ وہ امی کے اوپردونوں طرف ٹانگیں کرکے بیٹھ گئی۔ کوثرخاتون کی باہر کو نکلی ہوئی نرم نرم گانڈ پربیٹھنا بھی نگہت کوبہت پرلطف لگا۔ یہاں سے وہ پوری کمرکومساج دینے لگی۔امی کی گردن تک ہتھیلیاں لے جاتی اورپھر واپس لاتی۔ اسے بہت اچھا لگا۔پندرہ منٹ میں ہی کوثرخاتون کو خاصا آرام پہنچ گیا اوروہ غنودگی میں چلی گئیں لیکن ان کے اوپرسوارنگہت کافی دیرتک امی کی مالش کرتی رہی۔ اس کے جسم کو بھی سرور مل رہا تھا۔ خون میں حرارت محسوس ہونے لگی۔ مزید کچھ دیر تک امی سو گئیں پھر بھی نگہت ہولے ہولے مالش کرتی رہی۔اسے امی کی ننگی کمرکو دیکھنا اوراس پر ہاتھ پھیرنا پرلطف لگ رہا تھا۔ 




امی کے سو جانے کے بعد بھی نگہت خاصی دیر تک آہستہ آہستہ ان کی کمرملتی رہی۔ ہاتھ آگے امی کی گردن تک لے جاتے ہوئے ان کی صحت مند اوراوپر کو اٹھی ہوئی گانڈ پربیٹھنا انوکھا سا مزہ دیتا۔ کوثرخاتون کے پرکشش جسم سے کیف آورسکون آمیز گرمی کا بھی احساس مل رہا تھا۔ لگ بھگ ایک گھنٹے تک وہ امی کی گانڈ پر بیٹھنے اوران کی پشت پرمساج کرنے کالطف اٹھاتی رہی۔ جب کوثر خاتون کے خراٹے گونجنے لگے تو نہ چاہتے ہوئے بھی اس نے امی کی قمیض دوبارہ نیچے کردی اورخود بھی وہیں سو گئی۔ اسے امی کے پاس لیٹنے کا دل چاہنے لگا تھا۔ کچھ دیرتک وہ ماں کے پرکشش سراپے کو دیکھتی رہی اوران کی گانڈ پراپنا ہاتھ رکھ کرخود بھی سوگئی۔




اگلے روزدن بھر نگہت رات کے احساسات کو سوچ سوچ کرایک خاص کیفیت گزرتی رہی۔ اس دوران اس نے امی کا جسم غورسے نہارا،اسے ماں کابدن بہت اچھا لگا۔ کوثرخاتون کی بھری اور باہر کی طرف ابھری ہوئی چھاتیاں، بھری بھری ٹانگیں،رانیں اورماں کے خوب صورت ہاتھ پیرنگہت کے اندرہلچل مچانے لگے۔ وہ سوچ رہی تھی کہ بے خواب راتوں کا مداوا کرنے کے لیے امی بہترین ساتھی ہوسکتی ہیں۔ 




کوثرخاتون کوبھی نگہت سے کمرکامساج کرانا بڑا سکون آورمحسوس ہواتھا۔ وہ کئی سال سے بے چین اورتکلیف دہ نیند سے گزررہی تھیں جورات کے نہایت معمولی حصے کے علاوہ ملتی ہی نہیں تھی۔ بسترکانٹوں سے بھرا ہوالگتا۔جسمانی تشنگی نے انہیں بے حد کرب اوراذیت دینا شروع کردیا تھا۔ انہوں نے طلاق لینے کے بعد شادی نہیں کی اس لیے تنہائی کی راتیں کاٹنا محال ہوتا جا رہا تھا۔




رات ہوئی توکوثرخاتون بسترپردراز ہوئیں۔ نگہت بھی ان کے پاس چارپائی پر ہی آ کربیٹھ گئی۔ دونوں ماں بیٹی کافی دیر تک باتیں کرتی رہیں۔ اس دوران خود ہی نگہت غیرمحسوس انداز میں امی کی ٹانگیں دبانے لگی۔ امی کمر میں درد تو نہیں ہورہا۔ نگہت نے کوثر خاتون کی ٹانگیں دباتے ہوئے پوچھا۔ زیادہ نہیں لیکن ہورہا ہے۔ امی نے جواب دیا۔ چلیں مالش کر دیتی ہوں۔ نگہت نے کہا تو کوثرخاتون الٹی ہوکرلیٹ گئیں۔

نگہت نے امی کی قمیض اوپر اٹھا دی


جاری ہے

*

Post a Comment (0)