گھر کی دو کنواریاں
قسط 1
میرا نام زعفران ھے میری عمر 24سال
ھے یونیورسٹی سے ابھی فارغ ھو کر کام کے سلسلے میں سرکردہ ھوں۔۔۔میرا جسم بہت مضبوط اور خوبصورت ھے میں کچھ سال جم میں لگا چکا ھوں جس کی وجہ
سے جسم خوبصورت ھو گیا ھے ۔میرے
گھر میں میری ہمشیرہ ہے اورمیری امی اور میں اس کے علاوہ کوئی نہیں ۔ یہ تب کی بات ہے جب روزی میری
خالازاد بہن کی اٹھارہ سال کی بھر پور
رس والی جوانی پھوٹی پڑتی تھی ھمارے ساتھ رھتی تھی ۔وہ فیصل آباد رھتی تھی مگر اس کے گھر والوں نے پڑھائی کے سلسلے میں کراچی بھیجا ھوا تھا اور ھم تینوں مل کر پڑھنے جاتے تھے۔
میں سب میں بڑا تھا صبا مجھ سے ایک سال چھوٹی ہمشیرہ تھی۔ 19 سال کی یہ
سرخ وسفید رنگت والی شرمائی سی نازک بدن مگر بل کھاتی جوانی لیے اسے ھر کوئی ایک بار دیکھ کر پھر دیکھنے کی کوشش کرتا تھا ۔
میری عمر اس وقت 20سال تھی میں گریجویشن کر رھا تھا فائنل ایئر میں تھاروزی میڈیکل پڑھ رھی تھی اس
کافرسٹ ائیر تھا جبکہ صبا کو کامرس پسند تھا وہ بی کام کر رھی تھی۔۔۔ ھم تینوں ایک ھی کمرے میں سوتےتھے الگ الگ بیڈ پر کمرہ کافی بڑا تھا صوفہ سیٹ کتابوں کی الماری، کمپیوٹر،ایک
چھوٹا فریج ساتھ ھی اٹیچ باتھ سب موجود تھا۔۔۔میرے والد ایک عرصے سے سعودیہ میں جاب کے سلسلے میں مقیم تھے ھر
دو سال بعد ان کا آنا ھوتاتھا۔۔گھر میں ھم اتنے ھی لوگ رھتے تھے کسی چیز کی
کوئی پریشانی نہیں تھی گھر میں استعمال کے لیے کار تھی اور میرے استعمال کے
لیے بائک تھی۔ھم کالج کار میں جاتے تھے روزی کا کالج الگ تھا جبکہ صبا میرے ساتھ ھی کالج میں تھی۔۔میں روزی کو پسند کرتا تھا مگر میرے گھر والوں نے کبھی روزی کو گھر کی بہو بنانے کانہیںسوچا۔مجھے اپنے گھر والوں کی سوچ
کے خلاف نہیں جانا تھا اس لیے روزی کو اپنے سے زیادہ فری نہیں کیا ھاں پسند کرنا الگ بات ھے اور شادی کے لیے پسند کرنا یہ الگ بات ھے یہ میری خالا زاد تھی مگر ممی پاپا کے خلاف بھی تو نہیں جا
سکتا تھا۔۔۔مگر روزی نے مجھے کئی بار
یہ جتا دیا تھا کہ وہ مجھے پسند کرتی ھے ھم اکثر بائک پر باھر جاتے کبھی شاپنگ کرنے کبھی کتابوں کے لیے کبھی کوئی نوٹس لینے کبھی آئسکریم کھانے۔۔جبکہ
صبا ان سب سے دور رھتی تھی میں کسی بھی کام سے باھر جاتا روزی میرے ساتھ لد جاتی میرے اور اس کے درمیانبے
تکلفی بھی بہت تھی مگر میں نے اسے یہ کہہ دیا تھا کہ ممی پاپا میرا تم سے رشتہ ھرگز نہیں کرائنگے اس لیے مجھ سے شادی کے خواب مت دیکھنا۔۔وہ اداس
ضرور ہوئی تھی مگر اس کا یہ کہنا تھا کہ جدا ایک دن ھونا ھے تو جتنا وقت ملے اسے غنیمت سمجھ کر خوشی سے پیار سے جی لینا چاھیے۔۔
وہ مجھ پر واری واری جاتی تھی اور اکثر میرے کپڑوں کا خاص خیال رکھتی تھی
امی نے میرا کمرہ الگ کرنے کی کئی بار کوشش کی مگر ھر بار یہ دونوں لڑکیاں بیچ میں آجاتیں کہ نہیں ھمیں ڈر لگے گا ھم ایک ھی کمرے میں رھیں گے۔۔
کسی پارٹی یا تقریب میں جانے کے لیے
روزی اکثر تیار ھو کر مجھ سے خاص کر پوچھتی کہ میں کیسی لگ رھی ھوں میں اس کی تعریف کر دیتا کیونکہ میں اسے
ناراض نہیں کرنا چاھتا تھا۔۔مگر یہ حقیقت تھی کہ وہ ایک بہت خوبصورت لڑکی نہ
صحیح پر مناسب شکل و صورت کے ساتھ بھر پور جوانی لیے ھو ئ ے تھی میر ے
والدین اگر اسے ناپسند نہیں کرتے تو میں اس سے شادی کر لیتا۔یہ میرا خیال بھی رکھتی تھی اور اکثر بیویوں کی طرح
مخاطب کرتی نام بہت کم اور مجبوری کے تحت لیتی تھی ورنہ سنیں۔۔ادھر دیکھیں
مجھے انہی ناموں سے مخاطب کرتی تھی اکیلے میں وہ مجھے فانی کہہ کر پکارتی
تھی۔یہ نام اسے بہت پسند تھا اور وہ اپنے
ھونے والے بچے کا نام میرے نام پہ رکھنا چاھتی تھی۔۔وہ مجھے فانی کے پاپا
پکارنے کی حسرت رکھتی تھی مگر قریب مستقبل میں ایسا نہیں دکھ رھا تھا تو وہ
اپنے اس پسند کے نام سے مجھے پکارتی تھی جو کہ صرف میں جانتا تھا۔۔۔اور وہ اس سلسلے میں بہت احتیاط کرتی تھی۔ھم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے
تھے مگر اس حد تک کبھی نہیں گئیے کہ بدنامی کا خدشہ ھو۔۔۔روزی کے سیمسٹر
ھو رھے تھے جس کی تیاری کے سلسلے
میں وہ اکثر رات کافی دیر تک پڑھتی رھتی تھی۔۔اس دن پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آیا کہ وہ میرے بیڈ پر آکر لیٹ گئیی اور مجھ سے لپٹ گئی میرے سر پر ھاتھ
پھیرنے لگی میں گہری نی ند سے بیدار ھو گیا تھا اور اس کے بدن کا لمس محسوس کر رھا تھا میں اسے اس کے پرفیوم سے
پہچان گیا تھا آھستہ آھستہ اس نے مجھے کس کرنا شروع کیا میری ٹی شرٹ اوپر کر کے میرے پیٹ اور سینے پر ھاتھ پھیرنے لگی کبھی کس کرتی کبھی اپنا چہرہ میرے سینے سے مس کرتی کبھی زبان پھیرتی
میں اس کے ان حرکتوں سے مکمل بیدار ھو گیا تھا مگر انجان بنا لیٹا ھوا تھا ۔
زیرو کا بلب لگا ھوا تھا جس میں اسے
کوئی جلدی سے دیکھ نہیں سکتا تھا اور پھر وہ نیچے جاتے جاتے میرے ٹروزر تک پہنچی اس نے اوپر سے ھی میرے آلہ تناسل کو آھستہ سے پکڑا اور اس پر بڑے ھی پیار سے ھاتھ پھیرنے لگی۔روزی کے چومنے کے دوران ھی لن کھڑا ھو گیا تھا مگر میں برداشت کیے لیٹا تھا وہ کچھ دیر ایسے ھی کرتی رھی اور پھر ٹراوزر کو نیچے کھسکا دیا اور لن ھچکولے کھانے لگا آزاد ھونے کے بعد یہ لن نہ جانے کس مستی میں جھومنے لگا تھا
میرا لن جوبن پر تھا مجھے روزی سے
کوئی شرم یا ہچکچاہٹ نہیں ھو رھی تھی کیونکہ وہ میرے جسم سے اکثر ٹچ ھوتی بدن کو چومتی تھی مگر کبھی اس حد تک نہیں گئی تھی اور میں دیکھنا چاھتا تھا کہ آج روزی کیا چاھتی ھے ؟
میں سوچوں میں گم تھا کہ روزی نے لن کو ھاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرنے لگی۔چند
لمحوں بعد اس نے لن کو اپنے چہرے سے لگایا۔اپنی پیشانی سے ٹچ کیا اور زبان
پھیرنے لگی اس نے اب تک لن منہ میںنہیں لیا تھا۔۔اچانک ھی روزی نے لن کو زور سے مٹھی میں دبایا جو کہ اس کے
مٹھی میں بامشکل آرھا تھا۔۔جس سے میں اٹھ کر بیٹھ گیا وہ مجھے اٹھتا دیکھ کر
کسی قسم کی پریشانی میں مبتلا نہیں ہوئی بلکہ غصہ سے بولی ۔
سوتے رھو گے کیا؟تمھارے لن کو کھا جاونگی تب اٹھو گے؟
کھا جاو یار جان ھی چھوٹ جائے گی
۔کمبخت تمھیں دیکھ کر ناچتا بہت ھے ایک بار ھی اس کا گلا دبا دو قصہ تمام کر دو میں نے روزی کے رخسار پر پیار کرتے
ہوئے کہا۔اچھا یہ بتاو آج اچانک تمھیں کیا ھو گیا جو یہ حرکت کر رھی ھو؟ میں نے ہلکی آواز میں پوچھا۔
بس میری مرضی میں پیار کرتی ھوں بچپن سے اور تم جانتے ھو سب۔میں کسی غیر مرد کو تو نہیں چھو رھی ۔
روزی نے لن کو مسلتے ہوئے کہا۔
دیکھو۔۔میری بہن سو رھی ھے اس کا بھی خیال
کرنا آھستہ بات کرو۔میں نے اسے یاد دلایا۔
مجھے پتہ ھے اس کا۔اس لیے احتیاط کر
رھی ھوں ورنہ تمھارے لن کو کاٹ کھاتی اور تم ابھی چیختے چلاتے نظر آتے۔
روزی نے لن پر ھاتھ کا دباو ڈالتے ہوئے
کہا۔میں نے موقع اچھا دیکھ کر اس کا نائٹ ڈریس اتار دیا۔وہ فورا انکار کرنے لگی۔۔نہیں آج پورا مت اتارو میں خود موقع دیکھ کر فل پروگرام کرونگی
روزی نے مجھے نیند سے جگا کر مجھ سے کھیلنے کا پروگرام
بنایا ھوا تھا جب کہ اسی کمرے میں میری بہن صباء بھی سو رھی تھی اگر اس آنکھ کھل جاے تو بڑا تماشا ھونے والا تھا ہمیں شرمندگی الگ ھوتی۔مگر روزی نے آدھے پروگرام کا کہہ دیا مطلب میں اسے چود نہیں سکوں گا جبکہ یہ پنگا اسی نے لیا تھا
میرا دل ابھی چاہ رھا تھا خیر میں نے اس کے مموں سے کھیلنا شروع کر دیا یہ
ممے مجھے بائک کے پیچھے سے روز دھکے لگاتے تھے آج انھیں بلا جھجک پکڑ لیا اس کے نپلز کو مسلنے لگا جس سے روزی کے منہ سے آہ ۔اوئی۔ کی آوازیں نکل رھی تھیں۔
میں نے اس کے دونوں مموں سے کھیلنا شروع کر دیا جبکہ روزی میرے لنڈ کا مٹھ مارنے میں لگی ہوئی تھی میں نے ایک
ھاتھ اس کے چوت پر رکھا بڑی گرم چوت
تھی۔جو کہ بڑی ٹائٹ تھی اس پر تو محنت کرنی پڑے گی میں نے روزی کے کان میں سرگوشی کی۔کس پر محنت کرنی ھو گی۔اس نے نہ سمجھنے والے انداز سے
پوچھا۔میں نے اس کے چوت کو مٹھی میں بھر کر دبایا
اور کہا اس پر محنت کرنی ھو گی۔
وہ سسک اٹھی ۔۔آہ۔آہ کب کرو گے محنت۔۔
اس نے میرے لبوں پر اپنے لب رکھتے
ہوئے کہا۔
جب تم کہو گی مگر تم چیخنا چلانا شروع
کردو گی اس لیے بعد میں کریں گے جب تنہائی ھوگی
میں نے اس کے لبوں کو چومتے ہوئے جواب دیا۔وہ اٹھ کر میرے گرد دونوں ٹانگیں رکھ کر جیسے میرے گود میں بیٹھ
گئی اور میرے گردن کے گرد اپنے بازووں کا حالا بنا دیا اس کے ممے اب میرے منہ سے ٹچ ھو رھے تھے۔میں نے بغیر وقت لگائے اس کے مموں پر زبان پھیری اور انھیں چوسنے لگا۔۔
بڑا مزا آ رھا تھا پہلی بار کسی لڑکی کے ممے چوس رھا تھا۔ وہ اچھل رھی تھی سسکاریاں اس کے منہ سے نکل رھی تھیں۔میرا لن فل جوبن پر آگیا تھا۔
زعفران۔اس نے کان میں سرگوشی
کی۔زعفران۔۔میں پاگل ھو جاونگی اپنے ہتھیار کو اندر ڈالو۔۔
نہیں جانی۔اندر جائے گا تو ھلکے ھلکے
یہ پورا کام کرنے کی کوشش کرے گا اور
میں کوئی بدمزگی نہیں چاھتاتم پیار سے کام ٴچلاو ۔۔
ھم چوم چاٹ کر کام چلاتے ھیں
نا۔۔میں نے بھی اس کے کان میں بولا۔
میرا لن روزی کے چوت کو ٹچ کر رھا تھا وہ بھی ھلکی ھلکی اسے اندر کرنے کا سوچ رھی تھی۔اور خوددباو بڑھانے کا کر رھی تھی۔۔
میں نے اسے ایسا کرنے سے روکا اور اس کے
چوت میں انگلی کرنے لگا میں نے اسے اپنی گود سے ھٹا کر لیٹا دیا اور اس کی
چوت پر زبان پھیرنے کے لیے بڑھا تو اس نے روک دیا
نہیں انگلی سے کرو منہ مت ٴلگاو اس میں۔میں اس کے اوپر لیٹ گیا۔ایک ھاتھ سے اس کی چوت سہلانا اور انگلی اندر باھر
کرنے لگا اور دوسرے ھاتھ سے اس کے
36کے سائز کے مموں کو جو کہ سخت ھو گیے تھے کو مسلنے لگا اور میرے ھونٹاس کے ھونٹوں پر جم چکے تھے اس
سے پہلے ھم نے کبھی کچھ نہیں کیا تھا
آج نہ جانے اسے کیسے یہ سب کرنے کا
خیال آگیا۔مگر جو بھی تھا اچھا لگ رھا تھا ھم دونوں کے درمیان جو
جھجک کی دوری تھی وہ ختم ہو چکی تھی
میں نے اس سے پہلے اس کے جسم کو
نہیں چھوا تھا مگر آج تو پورا جسم میرے ھاتھوں میں تھا اس نے بھی ھاتھ نیچے
لے جا کر میرے لن پر جما دیا تھا۔کچھ دیر کے بعد اس نے مجھے دونوں ہاتھ وں سے مضبوطی سے کس کےپکڑ لیا اور مجھےاپنے ساتھ بینچ لیا۔میرے ھاتھ میں ایک
جھٹکے سے گاڑھا گاڑھا پانی بھر گیا میں سمجھ گیا وہ منزل کو جا پہنچی ھے۔
تین چار دفعہ انگلی اور اندر باھر کرنے
کے بعد اس نے میرا ھاتھ ھٹا دیا۔اور زور زور سے سانسیں لینے لگی
کچھ دیر۔ ایسی ھی لیٹی رھی پھر مجھے پکڑ کر چومنے لگی اس نے اب
مجھےفارغ کرنے کا پروگرام بنایا اور
میرے لن کو منہ میں لے کر چوپے لگانے لگی اس کی اسپیڈ بہت تھی ایک بار منہ میں لن لینے کے بعد اس نے نکالا نہیں حلق تک اندر اتار رھی تھی میں بھیذھنی
طور پر چھٹنے کے لیے تیار تھا اس کے
مموں سے کھیلتا رھا اسے جھک کر کس کرتا رھا اور تقریبا پانچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ میرا سارا کا سارا مزا اس کے منہ میں حلق تک تر کرتا چلا گیا
میں نے اس کے سر کو پکڑ کر لن پر اور مضبوطی سے اس کے منہ کو جما دیا وہ بھی ساری منی پی گئی اچھی طرح لن چوسنے کے بعد اس نے میرے ٴپاو ں دبائے۔ اور ساتھ ساتھ کس بھی کرتی رھی میں نے اس کے لمبےبالوں کو پکڑ کے
اس کا چہرہ قریب کیا اور کہا چوت کب ملے گی
وہ ہنس کر بولی بہت جلد۔۔میں خود بتا دونگی جب پروگرام بنے گا۔۔
ھم کوئی بیس منٹ تک چمی۔ چاٹی کرتے
رھے اس دوران میرالن پھر تیار کھڑا تھا مگر روزی نے دوبارہ لینے سے انکار کیا اور اپنے بیڈ پر جا کر لیٹ گئی مجھے بھی سونے کا کہہ کر دوسری جانب کروٹ بدل کر سونےکی کوشش کرنے لگی میں نے بھی سونے کے لیے بھیڑوں کی گنتی شروع کر دی اور نہ جانے کب نیندکی
دیوی مہربان ھو گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرے دن سے حالات نارمل ھو گئے
ھاں روزی میرا خیال اور اچھے سے
رکھنے لگی کہیں باھر جاتی تو بیوی کی طرح برتاو کرتی بات بات میں پیار
جتاتی۔اس واقعے کے دو ھفتے بعد ہمیں ایک دعوت میں جانا تھا سب تیار ھو
گئے۔۔ھم سب مل کر دعوت کے لیے گھر
سے نکل گئے شادی کا پروگرام تھا بارات آنے میں دیر تھی ھمارے بیٹھنے کے کچھ لمحےبعد روزی اچانککھڑی ھو گئی اور تقریبا روتے ہوئے بولی۔
او۔او۔۔اوشٹ۔۔کل میرا ٹیسٹ ھے اور میں
بھول گئی۔یہ کیسے ھو گیا۔اب میرا کیا ھو گا۔میری تو تیاری بھی نہیں ھے۔۔مجھے
گھر جانا ھے۔زعفران بھائی آپ مجھے گھر پہنچا دیں۔مجھے ابھی گھر جانا ھے۔۔میرا
بہت بڑا نقصان ھو جائے گا۔۔چلیں زعفران بھائی۔
روزی کی حالت دیکھ کر سب گھبرا گئے
اور امی نے مجھے اسے جلدی سے گھر
پہنچانے کا کہا اور کہا کہ تم بھی گھر میں ھیرھنا ھم آ تے وقت راستے سےتم لوگوں کے لیے کھانا لیتے آیں گے۔
میں نے بھی فورا حامی بھر لی اور اسے ساتھ لے کر گھر کی جانب روانہ ھو
گیا۔گاڑی اندر کر کے میں اپنے کمرے میں
پہنچا تو روزی کو بالکل نارمل کنڈیشن میں پایا۔وہ ریلیکس تھی اس کے ھاتھ میں جیسا میں سوچ رھا تھا کہ کتاب ھونی
چاھیے تھی مگر وہ اپنے بیڈ پر پرسکون
انداز میں بیٹھی تھی مگر نقاب اب بھی اس کے بدن پر ت ھا۔
تم نےنقاب نہیں اتارا اب تک اور اب کیوں
سکون سے بیٹھی ھو پڑھ کیوں نہیں رھی ھو ۔
وہ چند لمحے مجھے دیکھتی رھی پھر ہنس پڑی۔کیا ھوا میں نے اسے ھنستا
دیکھ کر پوچھا۔وہ چپ ہوئی اور انگڑائی لے کر بولی
میرے بھولے بھائی آج میرا تمھارے ساتھ فل پروگرام کا ارادہ ھے ۔اس سے اچھا
موقع مل ھی نہیں سکتا۔میں نے سوچے سمجھے پلاننگ کے تحت سے کیا ھے۔ اس نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے کہا۔اوہ۔میں اس کی ذہانتکی داد دیے بغیر نا رہ سکا۔۔
چلو جلدی۔اپنی شہزادی کو رانی بنا دو۔
روزی نے نشیلے انداز میں میری طرف بانہیں واہ کیں۔ھاں چلو۔۔اپنا یہ نقاب تو کھولو۔
میں نے اسے نقاب اتارنے کا کہا۔۔
یہ تم کھولو میرے بھائی۔میری چوت بھی تم کھولو گے پہلے نقاب اتارو پھر میری چوت کو بجا کر تار تار کر دو۔ وہ سسکتے ہوئے بولی۔
میں نے اس کے نقاب اتارنے کے لیے
سامنے کے بٹن کو کھولا تو حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔
یہ۔یہ کیا۔میں نے حیرت سے کہا۔۔
جاری ہے