زمیندار کی بیٹی
قسط 1
دوستو میرا قد چھے فٹ ہے گورا چٹا رنگ میرے والد آرمی آفیسر ہیں اور ریٹائرڈ ہونے کے قریب تر ہیں
میں اپنے والدین کا اکلوتا بچہ ہوں اس لئیے ماں باپ نے مجھے بہت پیار سے پالا ہے اور ابو نے سوچ رکھا ھے کہ تعلیم مکمل ہو جانے کے بعد مجھے روالپنڈی کے میدانی علاقے فتح جنگ میں کچھ زمین لیکر دینگے تاکہ میرا مستقبل بن سکے میں اس وقت پنڈی کے پوس ایریا میں رہائش پذیر تھا اور گورنمنٹ ھائی سکول میں پڑھتا تھا
ہمارے پڑوس میں ایک شگفتہ بھابھی رہتی تھی جو مجھے میٹرک میں اچھے نتائج حاصل کرنے میں میری مدد کرتی تھی۔ یا ایسے کہہ لیں کہ مجھے ھوم ورک کرواتی تھی وہ کرسچن تھی خوب پڑھی لکھی تھی اسکا نام شگفتہ شمعی تها پاکستانی اداکارہ مہوش حیات سے مشابہت رکھتی تھی شمعون اسکا خاوند تھا جو ایک ٹیچر تھا
شگفتہ ایم اے انگلش کر چکی تھی جسکی وجہ سے میری قابلیت میں بھی نکھار آگیا تھا میں اسے پیار سے بھابھی بولتا تھا ان دنوں ہمارے گھر کے پاس ایک لائبریری تھی جس میں میں سیکسی کہانیوں کی بک پڑھا کرتا تھا ایک ناول پڑھا تھا رنگین راتیں جسے پڑھ کر میرا لن کھڑا ہو جاتا تھااور مجھ پہلی بار چوت، ممے اور گانڈ جیسی چیزوں کا پتہ چلا۔ اور لنڈ کی ڈیمانڈ بڑھنے لگی تھی۔ اب میں اکثر ایسی کتابیں پڑھا کرتا تھا اور میرا عورتوں ، لڑکیوں کو دیکھنے کا نظریہ یکسر بدل چکا تھا
میری چھاتیوں میں جو کڑک پن کا ابھار آیا ہے یوں لگتا ھے جوانی پر خوب نکھار آیا ہے
اس سے پہلے میں سب کو بہنیں ہی بناتا تھا اور سمجھتا تھا۔
بس یہاں سے ہی کہانی شروع ہوتی ہے۔ ہمارے گھر میں لیپ ٹاپ تھا اور ہماری شگفتہ سے خوب دوستی تھی۔ وہ ہمارے گھر میں فلم دیکھنے بھی آتی تھی۔ ایک دن میں ایک فلم لایا انگلش فلم تھی رونگ ٹرن جس میں کچھ نیوڈ سینم تھے۔ مجھے معلوم تھا کہ فلم میں نیوڈ سین ہیں لیکن شگفتہ بھابی کو نہیں پتہ تھا۔ میں گھر آیا تو امی گھر نہیں تھیں وہ بازار گئی ہوئی تھیں اور چاہیاں بھابی کو دے کر گئی تھیں۔ میں لیپ ٹاپ پر فلم لگانے لگا تب شگفتہ بھابی پوچھنے لگی کہ کیا لگا رہے ہو ذیشان میں نے کہا انگلش فلم ہے جنات کی فلم ہے۔ بھابی بولی میں بھی دیکھ لوں۔ میں نے کہا نہیں بھابی آپ ڈر جاؤ گی
تو بھابی بولیں نہیں تم نہیں ڈرو گئے تو میں کیوں ڈروں گی۔ تم لگا لو خیر میں نے فلم لگا لی اور بھابی کے ساتھ بیٹھا کر دیکھنے لگا۔ فلم میں ایک سین ایا جس میں ایک لڑکی نہا رہی ہوتی ہے تو ایک سانپ آتا ہے اور لڑکی کی چوچی پر کاٹتا ہے جس سے لڑکی مرجاتی ہے۔
یہ دیکھ کر بھابھی کہتیں ہیں ہٹاؤ اسے یہ گندی فلم ہے۔
میں نے کہا بھابھی آپ جاؤ یہ ایڈوینچر فلم ہے
بھابھی ہولی یہ کیسی فلم ہے
جس میں لڑکی نہا رہی ہے اور وہ بھی ننگی۔ میں نے کہا یار بھابھی جاؤ اور مجھے دیکھنے دو۔ بھابی گئیں نہیں اور دیکھتی رہی 15 منٹ بعد ایک کس سین آیا
بھابھی چپ رہی۔ پھر آدھے گھنٹے بعد ایک اور ننگا سین آیا۔ بھابھی پھر بھی چپ رہی۔ آخر میں بھابھی ڈرا بھی گئیں جب سانپ کو مارتے ہیں۔ وہ مجھ سے کہنے لگئیں کہ بہت گندی فلم تھی۔ ایسی فلمیں مت دیکھا کرو۔
وہ مجھ سے آنکھیں بھی نہیں ملا رہی تھیں خیر بات آئی گئی بوگی۔
ایک دن بھابھی جی مجھے بیالوجی پڑھا رہی تھیں اور فراگ سیکس چیپٹر تھا۔ بھابھی نے جو کپڑے پہنے تھے وہ بھی سفید تھے بالکل بھابھی کی طرح اجلے کپڑے سوراخوں والے تھے۔ بھابھی نیچے برا نہیں پہنتی تھی۔ مجھے اس میں سے بھابی کے نیل دکھا رہے تھے۔ میں نے بھابھی سے پوچھا، یہ سیکس میں کیا ہوتا ہے اور فراگ کے بچے کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔
بھابھی ڈر گئی کہ یہ میں نے کیا پوچھ لیا ہے۔ وہ بولی یہ ایک پراسس ہوتا ہے جسے کرنے کے بعد فراگ انڈے دیتا ہے
میں نے کہا یہ کیسے ہوتا ہے
تو بھابھی بولی کتاب میں سب لکھا ہے پڑھ لو وہاں سے
میں نے پوچھا بھابھی کیا آدمی بھی سیکس کے انڈے دیتا ہے۔
یہ سن کر بھابی ہنس دی اور بولی نہیں پاگل عورتیں بچے پیدا کرتیں ہیں اور میرے گال پر پیار سے نوچنے کر بولی بہت بیوقوف ہو تم تو
میں نے پوچھا بھابھی : سیکس کیسے کیا جاتا ہے۔
بھابھی بولی ۔ یہ بھی پوچھا جاتا ھے بھلا
بھابھی کے خواب اب دن رات مجھے آنے لگے تھے پہلا توڑ کی شراب جیسا نشہ اب خمار بن کر مجھ پر چڑھنے لگا تھا
میرے دماغ اور دھڑکنیں بتانے لگیں شگفتہ ہی وہ عورت ہے میری جوانی کے جال کی پہلی مچھلی ہے جسے اب زندہ پکڑنا تھا
مدھوش کرنے سے جاگتی انکھوں کی سپنے اپنی اہمیت کھو دیتے ہیں
میرے سونی زندگی میں چارسو شگفتہ بھابھی اجالا بن کر چھاگئی تھی تو میں نے بھابھی شگفتہ شمعون پر ڈورے ڈالنا شروع کر دئیے
شگفتہ بھابھی بولی۔ یہ بھی پوچھا جاتا ہے۔ جب تو بڑا ہوگا خود ہی پتا چل جائے گا۔ میں نے کہا بھابھی آپ نے کبھی سیکس نہیں کیا ہے؟ آپ کی تو شادی ہو چکی ہے پر آپ نے بچہ نہیں دیا ہے
بھابی میرے اس سوال پر دنگ ھو کر رہ گئی ان کا چہرہ لال ہوگیا وہ نیچے چلی گئی۔ اس کے بعد کافی دنوں تک میں نے بھابھی کی شکل نہیں دیکھی۔ جب میں ان کے پاس پڑھنے کو گیا تو
پھر ایک دن میں فلم لایا سپائیڈر مین اور شمعون صاحب کو بلالیا فلم دیکھنے کے لیے ان کے ساتھ بھابھی بھی آ گئی
سردیوں کے دن تھے۔
ہم سب ایک بستر میں لیئے ہوئے تھے۔ بھابھی میرے اور بھائی شمعون صاحب کے درمیان میں تھی فلم دیکھتے دیکھتے ہی بھابھی سو گئی۔ اور رضائی میں ہی ان کی ٹانگوں سے قمیض ہٹ گئی۔
میں فلم دیکھ رہا تھا۔ میں نے لیٹے ہوئے کروٹ لی دیکھا بھابھی سو رہی ہاتھ نیچے بھابھی کی ٹانگوں سے لگا۔ مجھے احساس ہوا کہ بھابھی کی قمیض اوپر اٹھی ہے۔ میں نے ہمت کرکے قمیض تھوڑی اور اوپر اٹھا کر بھابھی کا پیٹ سہلانہ شروع کر دیا۔ ان کے نرم و ملائم پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے عجیب سا سرور مل رہا تھا ساتھ ساتھ بھابی کو بھی دیکھ رہا تھا کہ وہ جاگ نہ جائے
جاری ہے