شریف بہن اور بھائی۔ قسط 20

شریف بہن اور بھائی


قسط 20


اگلی رات میں پھر دس بجے ہی لیٹ گئی اور یہ ظاہر کیا کہ میں سو گئی ہوں لیکن میں آپی پر گہری نگاہ رکھے ہوئے تھی۔۔۔ آپی بھی میرے ساتھ لیٹی ہوئی تھیں۔۔۔ قریباً چالیس منٹ بعد آپی آہستہ سے اٹھیں۔ چونکہ آپی جانتی تھیں کہ میں بہت گہری نیند سوتی ہوں ہلکی پھلکی آواز سے میری نیند نہیں ٹوٹنے والی تو آپی نے مجھے ذرا آہستہ سے ہلایا اور آواز دی۔۔۔۔۔


 ناز ۔۔۔۔ نازو۔ کیا سو گئی ہو۔۔۔۔ لیکن میں آنکھیں بند کیے مکر کرتی رہی۔۔۔ تو آپی اطمینان سے اٹھیں اور کمرے سے باہر نکل گئیں۔ چونکہ سیڑھیاں بلکل ہمارے کمرے کے ساتھ ہیں تو اوپر چڑھنے والے کی قدموں کی آواز سنائی دیتی ہے۔ 


میں بھی آپی کے قدموں کی مدھم آواز کو سن رہی تھی۔ کچھ دیر بعد میں بھی بستر سے اٹھی اور دبے پاؤں سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر چلی گئی۔۔۔ آج آپی نے دروازہ بند کیا ہوا تھا۔۔ کافی دیر تک میں وہاں ٹہلتی رہی اور سوچتی رہی کہ آپی اندر کیا کر رہی ہوں گی۔ اب مجھے کیا کرنا چاہیے پھر جیسے دماغ میں چھپکلی رینگ گئی تو میں نے دروازے کے لاک پر ہاتھ رکھ کر اسے آہستہ سے گھمایا تو پتہ چلا شو مئی قسمت آپی نے دروازہ لاک نہیں کیا تھا بس ایسے ہی بند کیا ہوا تھا۔ 


میں نے کچھ سوچتے ہوئے ایک دم سے دروازہ کھول دیا اور اندر داخل ہو گئی۔ روبی آپی کل کی طرح کمپیوٹر پر کچھ دیکھ رہی تھی لیکن آج آپی کی ٹانگیں بلکل ننگی تھیں ان کی شلوار ایک سائیڈ پر پڑی ہوئی تھی جبکہ قمیض انہوں نے پیٹ تک اٹھائی ہوئی تھی۔۔۔ اور دائیں ہاتھ سے وہ اپنی پھدی مسل رہی تھیں۔ مجھے دیکھتے ہی روبی آپی کا رنگ اڑ گیا۔۔۔ اور وہ گھبر اکر اٹھیں اور اپنی شلوار پہننے لگیں۔ لیکن میں بنا رکے ہی سیدھا کمپیوٹر کے سامنے چلی گئی۔ 


جسے آپی ہڑبڑاہٹ میں بند نہیں کر پائیں تھیں۔ کمپیوٹر پر نظر پڑتے ہی میرے چودہ طبق روشن ہو گئے۔۔۔وہاں ایک مووی چل رہی تھی جس میں دو لڑکیاں آپس میں سیکس کر رہی تھیں۔۔۔وہ ایک دوسرے کے اوپر لیٹی پھدیاں چاٹ رہی تھیں۔ میں ٹرانس کی حالت میں ہی کمپیوٹر کے سامنے کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔ اس وقت میرا دماغ سن ہو چکا تھا اور میں آپی کو بھی بھول گئی۔ کہ وہ بھی کمرے میں موجود ہیں۔۔۔ میرا ہاتھ بے اختیار ٹانگوں کے بیچ پہنچ گیا اور میں اپنی پھدی کو مسلنے لگی۔ 


پھر مجھے اپنے کاندھے پر کسی چیز کا لمس محسوس ہوا۔۔۔ تو میں نے جلتی آنکھوں کے ساتھ سر گھما کر دیکھا تو روبی آبی میرے کاندھے پر ہاتھ رکھے کھڑی تھیں۔ ان کی آنکھوں سے شدید پریشانی جھلک رہی تھی۔ میری آنکھوں میں دیکھتے ہی جیسے ان کو ایک جھٹکا سا لگا ہو۔ وہ کانپ اٹھیں اور بولیں


ناز۔۔۔۔ نازو۔۔۔۔۔ چھوٹی یہ تو کیا کر رہی ہے۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ سب غلط ہے پلیز ایسا مت کرو۔۔ میری بہن رک جاؤ۔۔۔ لیکن میں آپی کی طرف سے نظریں ہٹا چکی تھی۔۔۔ اور مووی دیکھتے ہوئے مسلسل اپنی پھدی ہاتھ سے رگڑ رہی تھی۔۔۔۔ چند منٹ میں ہی میرا جسم اکڑنے لگا اور میں منزل ہو گئی۔۔۔ آپی نے آگے ہو کر کمپیوٹر بند کیا اور مجھے کندھوں سے اٹھا کر اپنے سینے سے لگایا۔۔۔۔ اور آہستہ سے چلاتی ہوئیں بیڈ پر لے گئیں ۔۔ کافی دیر ہم لوگ خاموش بیٹھے رہے۔ سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ بات کہاں سے شروع کریں۔۔۔


پھر آپی مجھ سے نظریں چراتی ہوئی بولیں ۔۔۔۔ ناز۔۔۔۔ آئی ایم سوری۔۔۔۔ لیکن میں نے آپی کی بات کاٹ کر کہا نہیں آپی نہیں آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں معافی تو مجھے مانگتی چاہئیے کیونکہ میں نے آپ کا مزہ خراب کر دیا۔۔۔ لیکن میں کیا کروں میری حالت بہت بری تھی بہت دنوں سے میری یہ جگہ جل رہی تھی۔۔۔۔ اتنا کہہ کر میں نے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کیا۔۔۔۔ تو آپی چونک کر بولیں کیا مطلب تمہیں یہ سب کیسے معلوم ہوا کہ ایسا کرنے سے تسکین ملتی ہے۔۔۔ 


میں ہکلانے لگی وہ۔۔۔وہ۔۔ آپی۔ دیکھو مجھے ایک ایک لفظ بتاؤ آپی جلدی سے بولیں۔۔۔۔ تو میں نے امی اور خالہ لوگوں کی سٹوری حرف بہ حرف آپی کے گوش گزار کر دی۔۔۔۔ نہیں آپی ہسٹریائی انداز میں چلائیں۔۔۔۔ ناز تم بکواس کر رہی ہو۔۔۔ امی ایسا کیسے کر سکتی ہیں مجھے یقین نہیں آ رہا۔۔۔ یقین تو مجھے بھی نہیں آرہا تھا کہ جب پہلے میں نے امی لوگوں کو اور پھر آپ کو ایسے دیکھا تو ۔ میں بجھے بجھے ہوئے لہجے میں بولی۔۔۔۔ بڑی مشکل سے آپی کو یقین آیا۔ پھر ہم لوگ وہاں سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آگئیں اور پتہ نہیں کب نیند نے مجھے آن دبوچا۔۔۔


اگلا سارا دن آپی مجھ سے کھینچی کھنچی رہیں وہ مجھ سے نظر بھی نہیں ملارہی تھیں۔۔۔لیکن میں محسوس کر رہی تھی کہ وہ بار بار سیڑھیوں کی طرف دیکھتی ہیں پھر نظر جھکا لیتی ہیں اور میں سمجھ گئی کہ آپی بھی میری طرح سیکس کیلئے پاگل ہیں۔ رات کو میں نے آپی سے دو ٹوک بات کی۔۔۔۔ آپی جب ہم لوگ ایک دوسرے کے بارے میں جان ہی چکی ہیں تو اب ایسا کرتے ہیں نا کہ ایک ساتھ ہی بیٹھ کر دیکھ لیا کریں گے۔۔۔۔ 


آپی گھبرا کر بولیں کیا پاگل ہو گئی ہو ۔۔۔۔ اپنی بکواس بند کرو۔۔۔ میں تمہاری بڑی بہن ہوں۔۔۔۔ میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا آپی یہ مت بولیں کہ آپ کے ساتھ ساتھ اب میں بھی جوان ہوں اور حالات ہمیں اس نہج پر لا چکے ہیں کہ ہم سب کچھ جان چکے ہیں اب اپنے آپ پر کنٹرول لاحاصل ہے۔۔۔ آپ میری بات مان جائیں۔۔۔ ہم دونوں مل کر انجوائے کریں گے۔۔۔ لیکن آپی کسی سوچ میں گم رہیں۔ پھر جیسے آپی نے بھی کچھ فیصلہ کر لیا تھا۔۔۔ وہ بولیں۔ ناز میں تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں۔ لیکن وعدہ کرو یہ بات تم اپنے سائے سے بھی نہیں کرو گی تو میں نے وعدہ کر لیا۔۔۔۔ 


پھر آپی نے مجھے بتانا شروع کیا کہ کیسے چند دن پہلے وہ کسی کام سے سٹڈی روم میں گئیں اور آپ لوگوں کے کمرے سے کچھ آوازیں سن کر تجسس میں دیکھنے چلی آئیں۔۔۔ اور انہوں نے آپ کو اور ناظم کو کس حال میں دیکھا۔۔۔۔ اور کیسے کیسے کیا واقعات ہوئے ۔۔۔ سب کچھ انہوں نے مجھے بتایا اور بولیں اب تم خود ہی بتاؤ کہ امی ادھر خالہ ، خالو کے ساتھ ۔ یہاں ناظم اور ساگر آپس میں۔ اور اب تم اور میں بھی اس کام پر لگ گئے ہیں۔ خدا نا خواسطہ اگر کسی کو بھی بھنک پڑھ گئی تو ہماری کیا عزت رہ جائے گی ہم سب کو اجتماعی خود کشی کرنی پڑھ جائے گی۔۔۔۔ 


میں نے آپی کو تسلی دینے والے انداز میں کہا آپی ان سب باتوں سے کیا ظاہر ہوتا ہے۔۔۔۔ آپ ذرا غور کریں یہ ہر انسان کی ضرورت ہے اور ہر کوئی کسی نا کسی راستے اس ضرورت کو پورا کر رہا ہے۔۔۔ اور ویسے بھی ہم لوگوں میں سے کون کسی کو بتا کر اپنے آپ کو ذلیل کروائے گا؟ آپ۔۔۔۔۔ یا میں۔۔۔۔ بولیئے کیا آپ بتانا چاہیں گی۔۔۔ اسی طرح مجھے بھی اپنی اور فیملی کی عزت پیاری ہے تو میں بھی کسی کو نہیں بتاؤں گی۔۔۔۔ یہ تو حالات کی ستم ظریفی ہے کہ ہم لوگ ایک دوسرے کے سامنے آگئے وہ بھی شاید اس لیے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کر سکیں۔ آپی نے کچھ نا سمجھنے والے انداز میں میری طرف دیکھا تو میں نے شرارت سے آنکھیں بیچ کر کہا آپی آپ کمپیوٹر پر جو دیکھ رہی تھیں۔۔ 


اس کیلئے آپ بھیا کی محتاج ہیں۔ اور میں آپ کی۔۔۔۔ تو جو جیسا چل رہا ہے چلنے دیں اور ایک دوسرے کی مدد سے انجوائے کریں۔ میری بات سن کر آپی کی تشویش جاتی رہی اور ان کے گال لال سرخ ہو گئے تب میں نے آپی کا ہاتھ پکڑا اور ایک دم سے اپنی پھدی پر رکھتے ہوئے کہا اب اس کی بھی التجائیں سن لو نا آپی چلو اوپر بھیا کے کمرے میں چلتے ہیں اور مووی دیکھتے ہیں۔۔ میری اس حرکت سے آپی ایک دم اچھل پڑی اور بے ساختہ بولیں تیرے اندر تو مجھ سے بھی زیادہ آگ لگی ہوئی ہے۔ 


پھر ایکندم سنجیدہ ہو کر بولیں لیکن ناز کیا یہ سب ٹھیک ہو گا۔ آپی کشمکش میں مبتلا تھی لیکن میں آپی کا ہاتھ پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اوپر لے گئی۔۔۔ اور آپ کے کمرے میں جا کر کمپیوٹر آن کر دیا۔۔۔ تبھی آپی نے جیسے ایک ٹھنڈا سانس لیا اور ایک فولڈر اوپن کر کے مووی چلا دی۔۔وہ ایک گے سیکس مووی تھی۔ ہم لوگ دیکھتے رہے اور انجوائے کرتے رہے اگلے دو دنوں میں ہم لوگوں نے ساری موویز دیکھ ڈالیں اور اسی دوران ہم خود لذتی سے ایک دوسرے کی جانب متوجہ ہو چکی تھیں۔۔۔ آپی اور میں ایک دوسرے کے ممے چوستی تھیں اور ایک دوسرے کی پھدیاں رگڑتی تھیں۔ اگلے دن آپ لوگ گاؤں سے واپس آگئے۔۔۔ 


اور ہمارے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔۔۔ پھر انہوں نے آپ سے بات کی اور آپ کو بولا۔ کہ نئی سی ڈیز لا دو اور مجھے ٹائم دو۔۔ دراصل وہ مجھے آپ کی نظروں سے بچانا چاہتی تھیں۔ پھر آپی نے مجھے بتایا کہ کیسے آپ نے آپی کو جذباتی کر کے اپنے ساتھ بیٹھنے پر مجبور کیا۔۔۔ میں نے ضد کی کہ مجھے سب دیکھنا ہے تو آپی کچھ دیر سوچتی رہیں پھر بولیں نہیں ناز یہ ممکن نہیں ہے۔۔۔ چندا ہم لوگ یہاں آپس میں سیکس کر لیا کریں گے نا وہاں تمہارا جانا اور سب دیکھ پانا ممکن نہیں ہے۔۔ اسی طرح دن گزرتے گئے اور آپی ہر ملاقات کے بعد مجھے ساری ملاقات کا حال سنا تیں۔ 


اور ہم لوگ آپس میں سیکس کرتے۔۔ پھر آپ نے آپی کو پاپا والا لیپ ٹاپ لے دیا اور ساری موویز اس میں بھر دیں۔ میری تو مانو دن کو عید اور رات کو شبرات والی حالت ہو گئی تھی۔ کیونکہ آخر اتنے انتظار کے بعد میں آسانی سے ساری موویز اپنے کمرے میں اپنے بستر پر بیٹھ کر دیکھ سکتی تھی۔ اب ہم لوگ روزانہ مووی دیکھتے ہوئے سیکس کیا کرتے تھے۔ 


جیسے جیسے آپ آپی کے ساتھ کھلتے جا رہے تھے۔ اس کا فائدہ مجھے بھی ہو رہا تھا۔۔ کیونکہ آپی کو آپ لوگوں کے ساتھ کرتی تھی وہی کچھ میرے ساتھ روم میں دہراتی تھی۔ پھر آپی نے مجھے وہ بات بتائی کہ کس طرح آپ نے آپی سے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ مجھے بھی اس کھیل میں شامل کر لیا جائے اور آپی۔۔۔۔ 


جاری ہے

*

Post a Comment (0)