شریف بہن اور بھائی قسط 21

شریف بہن اور بھائی 


قسط 21 


جیسے جیسے آپ آپی کے ساتھ کھلتے جا رہے تھے۔ اس کا فائدہ مجھے بھی ہو رہا تھا۔۔ کیونکہ آپی کو آپ لوگوں کے ساتھ کرتی تھی وہی کچھ میرے ساتھ روم میں دہراتی تھی۔ پھر آپی نے مجھے وہ بات بتائی کہ کس طرح آپ نے آپی سے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ مجھے بھی اس کھیل میں شامل کر لیا جائے اور آپی آپ کو ٹال گئیں تھیں۔۔۔


آپی کے منہ سے یہ بات سن کر میں مچل گئی اور کہنے لگی کہ آپی یہ اچھا موقع ہے میں بھی اب آسانی سے اس کھیل میں شامل ہو سکتی ہوں پر آپی نے مجھے سختی سے یہ کہتے ہوئے منع کر دیا۔۔۔۔ نہیں نازو یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ میں خود تمہیں اپنے ہاتھ سے پکڑ کر ساگر کے کمرے میں لے جاؤں۔۔۔۔ اگلے چند دنوں میں آپ لوگ اور آگے بڑھ گئے اور آپی نے مجھے بتایا کہ کس طرح وہ آپ کا لن چوس چکی ہیں میں پھر سے مچل گئی اور ضد کرنے لگی کہ آپی مجھے بھی لن چوسنا ہے۔۔۔ 


آپی میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی شش و پنج میں مبتلا تھی تبھی میں نے کہا آپی صنف مخالف کی کشش ایک علیحدہ حیثیت رکھتی ہے۔ بے شک ہم دونوں ایک دوسرے کو تسکین دے لیتے ہیں لیکن جو مزو لن میں ہے وہ کہاں سے لائیں گی۔۔۔ آپی آپ کے پاس تو اب ایک نہیں دو دو لن ہیں میں کیا کروں۔ کہاں جاؤں۔۔۔ اور شدت بے بسی سے میں رو پڑی۔۔۔ آپی مجھے چپ کرواتی رہیں پھر میرا دھیان بھٹکانے کیلئے آپی نے بتایا کہ کیسے آپ اور ناظم آپی کی پھدی چوستے اور چاہتے ہو۔۔۔ تو میں رونا دھونا بھول کر آپی سے ضد کرنے لگی کہ چلو نا آپی ہم بھی یہ کرتے ہیں۔ اور پھر میں آپی کے ساتھ پھدی چٹائی میں مصروف ہو گئی۔۔۔۔


واہ کیا مزہ تھا اس کام میں۔ ہر آنے والا دن اور سیکس میں شامل ہونے والی ہر نئی آئیٹم پہلے سے زیادہ مزے دار ہوتے ہیں۔۔۔۔ مزہ ہے کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ہی لن کی طلب میرے اندر بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔ آپی بھی میری اس کیفیت سے آشنا تھیں کہ کیسے میں لن کو چھونے محسوس کرنے اور چوسنے کیلئے مری جا رہی ہوں۔ کل جب آپ آپی سے ناراض ہوگئے تھے تو امی کے ہمارے کمرے سے جانے کے بعد آپی ساری رات پریشان رہی تھیں۔۔ اور میرے ساتھ بھی کوئی حرکت نہیں کی۔۔ میں نے آپی کو پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ ساگر بھی بچوں کی طرح ضد کرتا ہے اب وہ مجھ سے ناراض ہے۔۔۔ 


میری جان نکل جائے گی اگر وہ ایسے ہی ناراض رہا تو۔ اسی طرح باتیں کرتے کرتے تھوڑی دیر بعد ہم لوگ سو گئے۔۔۔ پھر آج رات آپی نے مجھے آج دن والا واقع بتایا کہ گیراج میں کیا ہوا۔۔۔۔ اور کیسے آپی رو پڑی تھیں۔۔۔ میں قسم کھا کر کہتی ہوں بھیا آپی آپ سے بہت پیار کرتی ہیں۔ اتنا پیار کہ آج انہوں نے خود مجھے کہا کہ نازو ساگر آج رات میرا انتظار کر رہا ہے۔۔ میں چاہتی ہوں کہ آج تم جاؤ اور اب اس کھیل کو تمہیں ساتھ ملا کر کیسے چلانا ہے وہ تم سوچو اور اپنی جگہ بناؤ ساگر کو مطمعن کرو۔۔۔ تبھی بھیا میں آپ کے کمرے میں آگئی۔ 


میں ڈر رہی تھی کہ کیا بات کروں اور کیسے بات کروں۔۔۔۔ آپ کا سامنا بھی کر پاؤں گی یا نہیں۔۔۔ لیکن کمرے میں آتے ہی میں نے آپ کے لن کو دیکھا تو اپنے حواس کھو بیٹھی آخر اتنا لمبا انتظار کرنے کے بعد میری خواہش پوری ہو رہی تھی۔۔۔ اور میں جیسے خواب کی سی کیفیت میں آگے بڑھی اور بڑے پیار سے آپ کے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور منہ میں لیکر چوسنے لگی۔۔۔۔ یہ تھی میری سٹوری جو نہایت اختصار سے میں نے بیان کر دی ہے۔ آگے کیا ہوا آپ سب جانتے ہو۔۔۔ 


اور بھائی میں ایک بار پھر کہتی ہوں کہ آپی آپ سے اتنا پیار کرتی ہیں کہ وہ آج بھی سارا دن پریشان رہی ہیں۔ ابھی بھی اس وقت وہ ہماری باتیں سن رہی ہیں اور مجھے یہ بات اس لیے پتہ ہے کیونکہ میں انہیں اس وقت اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ سکتی ہوں۔۔۔۔ اور میں جو کہ گم صم سا ناز کی باتیں سن رہا تھا ایک دم اچھلا آپی پتہ نہیں کب میرے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئی تھیں۔۔ میں ناز کی باتیں اتنے انہماک سے سن رہا تھا کہ مجھے آپی کے قدموں کی آہٹ بھی نہیں سنائی دی۔۔۔۔ 


میں اٹھ کر کھڑا ہوا۔۔۔ آہستہ سے دو قدم چل کر آپی کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔ آپی خالی نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھیں۔۔۔ اچانک ہی میرے بازو ہوا ہوئے اور آپی آگے بڑھ کر میری باہوں میں سما گئیں۔ اور میں نے آپی کو اپنے بازوؤں میں بھینچ لیا۔۔۔۔ کچھ دیر ہم یونہی ایک دوسرے میں سمائے کھڑے رہے۔۔۔ پھر آپی نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور دو قدم پیچھے ہو کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ لو اب ناز بھی آگئی اس کھیل میں ساگر اب خوش ہونا۔ 


تمہارے دل کی مراد پوری ہو گئی۔۔۔ میں ایک جھٹکے سے آگے بڑھا اور اپنے ہونٹ آپی کے ہونٹوں سے جوڑ کر آپی کے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ آپی بھی آہستہ سے میرے ہونٹ چوس رہی تھیں۔۔۔ چند منٹ آپی کے ہونٹ چوسنے کے بعد میں نے کہا آپی لیکن یہ امی کا کیا سین ہے تو آپی نے مجھے دیکھا اور چھبتے ہوئے لہجے میں بولیں۔۔۔۔ دیکھو ساگر اگر میں یہی بات تم سے پوچھوں کہ ہمارا کیا سین ہے۔۔ ہم لوگ بھی آپس میں سگے بہن بھائی ہیں۔ تو تمہارا کیا جواب ہو گا۔۔۔ آپی کی اس بات کا میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔۔۔ مگر ۔۔۔ آپی۔۔۔۔وہ۔۔۔۔امی۔۔۔ میں ہکلایا تھا۔ پھر آپی نے بڑے پیار سے میرے سر کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ 


میرے سوہنے بھائی اب میں بھی وہی بات دہراتی ہوں جو تھوڑی دیر پہلے ناز نے تمہیں کہی تھی۔۔۔ یہ ہر انسان کی ضرورت ہے اور ہر کوئی کسی نا کسی راستے اس ضرورت کو پورا کر رہا ہے۔۔۔۔ پھر چاہے وہ ہم ہوں یا امی اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔ میں کچھ دیر سوچتا رہا پھر ایک ٹھنڈی سانس لیکر بولا۔۔۔ آہو یارا فیر تینوں کی تے مینو کی۔۔ لیکن میری ایک گزارش ہے کہ چلو ہم چاروں لوگ تو اس کھیل میں شامل ہو ہی چکے ہیں لیکن ناظم کو امی کے بارے میں نہیں پتہ لگنا چاہیے باقی سب خیر ہے۔۔۔ 


تو ناز نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے وعدہ کیا۔ پھر میں نے کہا چلو آپی نیچے کمرے میں چلتے ہیں۔۔۔۔ اور ناز نے چٹائی اٹھائی۔ تہہ کر کے ایک سائیڈ پر رکھی۔ پھر ہم تینوں نیچے میرے کمرے میں آگئے۔۔۔ ناظم گانڈ الٹی کیئے بیڈ پر سو رہا تھا۔ ہم تینوں نیچے قالین پر ہی لیٹ گئے اور ایک سیکس مووی لگا کر کمپیوٹر کا رخ بھی تھوڑا موڑ کر اپنی طرف کر لیا۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرے دائیں طرف آپی لیٹی تھیں اور بائیں طرف ناز لیٹی ہوئی تھی۔ دونوں نے میری سائیڈ پر کروٹ لے کر اپنی ایک ایک ٹانگ میرے اوپر رکھی ہوئی تھی۔۔۔۔ 


اور ہم لوگ مووی دیکھ رہے تھے۔۔۔ مووی میں ایک لڑکی اپنے ساتھی لڑکے کا لن چوس رہی تھی۔ اور لڑکا بڑی سیکسی آوازیں نکال رہا تھا۔۔۔ آوہہ میں۔۔ نے بھی سسکی اور اوہ لیں ۔۔۔ ناز نے اپنا سر اٹھایا اور میری آنکھوں میں دیکھا تو تھوڑا اوپر ہو کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے اور میرے نچلے ہونٹ کو چوسنے لگی۔ میں بھی اس کے اوپر والے ہونٹ کو چوسنے لگا۔۔۔


اتنے میں آپی اٹھیں اور سیدھی کھڑی ہو کر اپنے کپڑے اتار دیے۔۔ پھر چلتی ہوئی ناز کی طرف آئیں اور ناز کو کھڑا کر کے اس کے بھی کپڑے اتار دیے۔۔۔ دونوں نے نیچے سے برا اور زیر جامے نہیں پہنے ہوئے تھے۔۔۔۔ دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور آنکھوں میں شرارت لیے چلتی ہوئیں کمپیوٹر کے سامنے جا کر کھڑی ہو گئیں۔۔ میں چپ چاپ آنکھیں پھاڑے ان کو دیکھ رہا تھا۔ پھر دونوں نے مسکراتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور اپنے مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر مسلنے لگیں۔۔۔۔ 


واہ آپی کے ممے تو قیامت تھے ہی۔ لیکن ناز کے 32 سائز کے ممے بھی بہت پیارے لگ رہے تھے۔ بلکل گولائی شیپ کے مموں پر اکڑے ہوئے لمبوترے نپلز ایک الگ ہی بہار دکھا رہے تھے۔۔۔ اور ناز کی پھدی کی جگہ صرف ایک لکیر سی نظر آ رہی تھی۔ ناز کی گانڈ بے شک آپی کی گانڈ سے چھوٹی تھی لیکن گول مٹول اور اس کے چوتڑ شیشے کی طرح چمک رہے تھے۔ میں بلکل ہونقوں کی طرح منہ پھاڑے کبھی آپی کے ممے دیکھوں اور کبھی ناز کے مموں پر نظر جما دوں آخر کار جب کچھ نا سوجھا تو پاگل پنے سے اپنا ایک جوتا اٹھایا اور زور سے ناظم کی گانڈ پر مارا۔۔۔


ناظم ہڑبڑا کر اٹھا اور میری طرف دیکھنے لگا چند سیکنڈ تو وہ خالی نظروں سے میری طرف دیکھتا رہا پھر اس کو کمرے میں کسی اور کی موجودگی کا بھی احساس ہوا تو جیسے ہی اس کی نظر آپی اور ناز پر پڑی تو اس کی کیفیت بلکل میری طرح ہو گئی اور اس کا منہ بھی کھلا رہ گیا۔۔۔ تبھی میں دانت پیتے ہوئے بولا ابے چوتیے ہوش میں آجاؤ۔۔۔ اور دیکھو چوپڑی ہوئیں اور وہ بھی دو دو۔۔۔۔ آپی اور ناز پیٹ پکڑ کر ہنستی چلی جا رہی تھیں۔۔۔ اتنی دیر تک ناظم اپنی کیفیت سے باہر آ چکا تھا اس نے میری طرف یوں دیکھا جیسے اجازت مانگ رہا ہو۔۔۔ 


میرے مسکرانے پر اس نے بیڈ سے جمپ مارا اور سیدھا جا کر آپی کی ٹانگوں میں گھس گیا۔۔۔۔ اور میں سر پکڑ کر رہ گیا کہ جب بھی اس کو چھوڑو تو سیدھا وہیں ٹانگوں میں جا گھستا ہے۔۔۔۔ اس کے علاوہ اسے کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ لیکن آپی نے اس کو منع نہیں کیا اور کرتیں بھی کیسے ناظم اپنی کھردری زبان کے ساتھ بڑے زبردست طریقے سے پھدی چاٹتا تھا۔۔۔ اور مسلسل چاٹتا تھا جب تک اس کو پکڑ کر نہیں ہٹاؤ گے تو وہ نہیں ہٹنے والا۔۔۔ تو آپی اس کو کیسے منع کرتیں۔ مزے کی دکان جو کھلنے والی تھی۔ ناظم نے جاتے ہی آپی کی ٹانگوں کو تھوڑا کھولا اور اپنا منہ تھوڑا اوپر اٹھا کر اپنی زبان آپی کی پھدی میں گھسا دی۔ اور زور زور سے اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ 


ناز بھی دلچسپی سے اس منظر کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ چند منٹ یوں ہی کھڑے رہنے کے بعد آپی تھوڑا پیچھے ہٹیں اور ناظم کو کندھوں سے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے پہلے اس کی قمیض اتاری پھر آہستہ سے دونوں ہاتھ اس کی کمر پر پھیرتے ہوئے اس کی ٹانگوں میں بیٹھ گئیں۔۔۔ پھر آپی نے میری طرف دیکھتے ہوئے ناظم کی شلوار کی دونوں سائیڈوں پر انگلیاں پھنسائیں اور ناظم کی شلوار بھی اتار دی۔۔ اب ناظم کا نیم کھڑی حالت میں لن سامنے تھا۔۔۔ آپی نے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور اپنے لن پر آپی کے ہتھ کا لمس محسوس کرتے ہی ناظم کی آنکھوں میں جیسے نشہ چھا گیا تھا۔ 


آپی نے چند سیکنڈ ناظم کے لن کو سہلایا اور پھر چھوڑ کر اٹھ کھڑی ہوئیں اور چند قدم کے فاصلے پر موجود صوفے پر جا کر اس انداز میں صوفے کی پشت سے اپنی کمر لگا کر بیٹھ گئیں کہ ان کی ٹانگیں نیچے تھیں اور پاؤں زمین پر تھے۔۔۔ پھر آپی نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھولیں۔ دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں سے اپنی پھدی کے دونوں ہونٹ کھولے اور یہ نظارہ دکھاتے ہوئے آپی نے ناظم کی طرف دیکھا اور انگلی کے اشارے سے اس کو پاس بلایا۔۔۔ ناظم چلتا ہوا آپی کے پاس پہنچا اور ان کی ٹانگوں کے درمیان زمین پر ہی بیٹھ گیا۔ اور اپنی زبان باہر نکال کر آپی کی پھدی کے دانے کو اپنے ہونٹوں سے سہلانے اور چوسنے لگا۔۔۔۔ 


آپی نے اپنی ٹانگیں اوپر اپنے کندھوں کی طرف فولڈ کر لیں اور اپنی آنکھیں بند کر کے مزے سے سسکنے لگیں۔۔۔۔ یہ سب کچھ ناز کو اندر تک ہلانے کیلئے کافی تھا۔۔۔ ناز نے نشے سے چور آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور چلتی ہوئی میرے پاس آئی۔۔ میں ابھی تک قالین پر ہی لیٹا ہوا تھا۔۔۔۔ ناز سیدھا میرے سینے کے پاس آئی اور اپنے دونوں پاؤں میرے سینے کے دائیں بائیں رکھتے ہوئے ٹانگیں تھوڑی کھول لیں۔۔۔ اپنے دائیں ہاتھ کی تین انگلیوں کو منہ میں لیکر تھوک سے اچھی طرح گیلا کیا اور ہاتھ اپنی پھدی پر لے گئی۔۔۔ پہلی اور تیسری انگلی کے ساتھ اپنی پھدی کے لبوں کو کھولا اور اپنی درمیان والی بڑی انگلی کے ساتھ اپنے دانے کو مسلتے ہوئے اپنے بائیں ہاتھ سے سر کے بالوں کو پکڑ کر لمبے لمبے سانس چھوڑنے شروع کر دیے۔۔۔ 


چند لمحے ایسے ہی گزرے پھر آہستہ سے ناز نیچے ہوتی گئی ۔۔۔ ناز کی پھدی کے لب اب عین میرے منہ کے سامنے کچھ چار انچ کے فاصلے پر تھے۔۔۔ اب میری بھی بس ہو چکی تھی۔۔ آخر انسان ہوں یارو۔۔۔۔ میں نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور ناز کے کولہوں پر رکھتے ہوئے اسے نیچے کھینچ لیا۔۔۔ اور اپنے ہونٹوں کے ساتھ اس کنواری پھدی کے لبوں کا بوسہ لیا۔۔۔۔ ناز کہ منہ سے ایک سسکی نکلی۔۔۔ آہہ بھیا۔۔۔ میں نے بے اختیار اپنی زبان باہر نکالی اور ناز کی پھدی کے لبوں پر پھیرنے کمرے کا ماحول فل گرم تھا۔۔ ہم دو سگے بھائی ایک ساتھ ایک کمرے میں۔ ایک دوسرے کے سامنے اپنی دو سگی ننگی بہنوں کی پھدیاں چاٹ رہے تھے۔۔۔


اس سے زیادہ ماحول کی گرمی اور کہاں ہوتی۔۔ چند منٹ میں ہی دونوں لڑکیوں کی سسکاریاں پوری آب و تاب کے ساتھ کمرے میں گونج رہی تھیں۔ ناز کی پھدی فل پانی پانی ہو چکی تھی۔۔ نکین رسیلا پانی مسلسل میرے منہ میں نمک گھول رہا تھا۔۔ اور میں پھدی چاٹنے کے ساتھ ساتھ اس پانی کو قطرہ قطرہ اپنے حلق سے اتارتا جا رہا تھا۔ چونکہ ناز پہلی دفعہ کسی لڑکے اور وہ بھی اپنے سگے بڑے بھائی سے پھدی چٹوا رہی تھی اور ان فیلنگز نے اس کو بہت زیادہ گرم کر دیا تھا اس لیے صرف چھ منٹ بعد ہی ناز کا جسم اکڑنے لگا اور اس نے اپنے پاؤں میرے کندھوں کے اوپر والے حصے پر جمائے اور تھوڑا ہوا میں اٹھ کر اپنی پھدی کو تیز تیز میرے منہ پر رگڑنا شروع کر دیا۔۔ 


میں سمجھ چکا تھا کہ اب وہ جھڑنے والی ہے تو میں نے اپنی زبان کو مسلسل منہ سے باہر پھیلائے رکھا تا کہ ناز کو اپنی پھدی میری زبان پر رگڑنے میں آسانی رہے۔۔۔ بھیا۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اف فف بھائی۔۔۔ میں گئی۔۔۔۔ ہو ووو۔۔۔ اور یہ کہتے ہوئے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں پاؤں کو میرے کندھوں میں گاڑ کر اپنی پھدی کو میرے منہ پر پوری جان سے دبا دیا۔ اور کانپتے ہوئے منی چھوڑ دی ۔۔۔۔ ناز کے جسم کو مسلسل جھٹکے لگ رہے تھے۔۔ ناز کی پھدی سے جیسے منی کی آبشار نکل رہی تھی۔ چند لمحوں میں ناز پر سکون ہو کر میرے سینے پر ہی بیٹھ گئی اور اپنی آنکھوں میں سارے جہاں کا پیار سمائے میری طرف دیکھنے لگی۔ 


اس کا سارا جوس میرے منہ کے اوپر میرے ہونٹوں پر ناک پر گالوں پر چپک گیا تھا۔۔۔ اور چند ایک قطرے میرے منہ میں بھی گئے۔۔۔ میں نے ان قطروں کو اپنی زبان پر سنبھال کر زبان منہ سے باہر نکالی اور ناز کو دکھانے لگا۔۔۔۔ پھر میں نے زبان اپنے منہ میں ہی رول کر کے وہ قطرے اپنے حلق سے نیچے اتار لیے۔۔۔ میری اس حرکت نے ناز کو اتنا پر جوش کر دیا کہ وہ اٹھ کر میرے ساتھ بائیں پہلو میں لیٹ گئی اور اپنی دائیں ٹانگ کو میرے اوپر رکھتے ہوئے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر جما دیے میں نے جیسے ہی اس کے ہونٹ چوسنے کیلئے اپنا منہ تھوڑا سا کھولا تو اس نے بے تابی سے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر میری زبان کے ساتھ ٹکرانا شروع کر دی۔ 


میں اس کی زبان کو چوسنے لگا۔۔۔ پھر ناز نے اپنی زبان میرے منہ سے نکالی اور میرے چہرے پر لگی ہوئی ساری منی چاٹ گئی اور اپنی زبان پر رکھ کر مجھے دکھائی اور میرے ہی انداز میں سارا جوس حلق سے نیچے اتار کیا۔۔۔ اب ہمیں آپی کی کراہوں نے اپنی طرف متوجہ کر لیا۔۔۔۔ آپی کراہتی ہوئی کہہ رہی تھیں۔۔۔۔ آوہ چھوٹے تیری زبان میں جادو ہے جادو۔۔۔۔ ہاں ہاں اور زور سے چوس۔۔ یہاں سے ہاں۔۔۔ دانے کو چوس۔۔۔۔ سخت ہو نٹوں سے کاٹ۔۔۔۔۔ آہ ہ اف فف اتنا مرہ۔۔۔۔ آپی مچلنے لگیں اور انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ناظم کے سر کو اپنی پھدی پر دبا لیا اور چند لمحوں میں ہی لرزتے ہوئے اپنا پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ 


اب دونوں لڑکیاں منزل ہو چکی تھیں۔۔۔۔ آپی گہرے گہرے سانس لے رہی تھیں۔۔۔ تبھی ناز اٹھی اور جا کر آپی کے ساتھ لپٹ گئی اور کہنے لگی۔۔۔ میری سوہنی آپی۔ پیاری آپی۔۔ صرف آپ کی وجہ سے ہی مجھے اتنا مزہ ملا۔۔ آپ کا بہت بہت شکریہ اور یہ کہہ کر وہ پھر آپس میں کسنگ کرنے لگیں۔ میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ کیا ہم چوتیے صرف پھدی چاٹنے کیلئے بیٹھے ہیں۔۔ لیکن منہ سے کچھ نہ بولا۔۔۔۔ ناظم بھی بیٹھا ہوا اپنے اکڑے لن کو سہلا رہا تھا۔۔۔ چند منٹ کسنگ کرنے کے بعد آپی نے میری طرف دیکھا تو میرا منہ بنا ہوا دیکھتے ہی اٹھ کر چلتی ہوئیں میری طرف آئیں پاس آکر مجھے اٹھایا اور صوفے پر چلنے کو بولا۔۔۔۔ 


میں اٹھ کر کھڑا ہوا لیکن اپنے قدم آگے نہیں بڑھائے۔۔۔۔ آپی نے میرے بازو کو پکڑا اور مجھے بازو سے کھنچتی ہوئیں صوفے پر لے گئیں۔۔ صوفے پر بیٹھ کر میں نے اپنی آنکھیں بند کر کے اپنے سر کو صوفے کی پشت سے لگا دیا۔ آپی اپنے گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئیں۔ اور بولیں اوہ میلا شونا بھائی پھر شے ناراض ہو گیا آپی شے ۔۔۔۔ دیکھو مجھے تمہارا کتنا خیال ہے میں پھر سے تمہاری طرف آگئی ہوں۔۔۔۔ 


میں چپ چاپ آنکھیں بند کیے پڑا رہا۔۔۔ مجھے پتہ ہے میری جان کو کیسے منانا ہے۔ یہ کہہ کر آپی آگے ہو کر میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گئیں اور میرا ٹراؤزر پکڑ کر نیچے اتار دیا۔ پھر آپی نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اوپر سے نیچے تک سہلانا شروع کر دیا۔ آپی کے ہاتھ کا لمس محسوس کرتے ہی میری جان نکل گئی۔۔۔۔


جاری ہے

*

Post a Comment (0)