خدیجہ۔ قسط 22

خدیجہ 


قسط 22

فزیکل ایجوکیشن کی کلاس

یہ کلاس جسمانی صحت سے متعلق تھی جس میں ورزش سے متعلق سٹوڈنٹس کو آگاہ کیا جاتا تھا اور مختلف ورزشیں کرنا سکھایا بھی جاتا تھا۔ خدیجہ اور مائیکل دونوں کو ہی یہ کلاس کچھ زیادہ پسند نہیں تھی کیونکہ دونوں کو فزیکل فٹنس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ اور اگر انہیں کوئی ورزش کرنا پڑی یا کوئی کھیل کھیلنا پڑا تو ان کا تو مذاق ہی بن جائے گا۔ نہ انہیں بیس بال کھیلنا آتا تھا نہ والی بال۔ نہ ہی کوئی اور کھیل۔ 

مائیکل تو خدیجہ سے بھی گیا گزرا تھا۔ خدیجہ خواہ کسی کھیل میں ماہر نہ بھی ہو اسے دیکھتے ہوئے لڑکے تو کم از کم خوش ہوں گے۔ لڑکوں کو ویسے بھی ایسی لڑکیاں پسند ہوتی ہیں۔ نازک سی۔ ایسی لڑکیوں کو دیکھ کر لڑکوں کو اپنا آپ زیادہ طاقتور محسوس ہوتا ہے۔ ایسی لڑکیوں کو وہ اپنا مضبوط جسم دکھا کر متاثر کرتے ہیں۔ اب اندازہ کریں کہ اگر ایسی نازک لڑکی ننگی ہو تو لڑکوں کو کتنا مزہ آئے گا۔ 

لیکن اس کے بالکل الٹ، نازک اندام لڑکوں کو لڑکیاں پسند نہیں کرتیں۔ اور ایسے نازک لڑکے ننگے ہوں تو لڑکیوں کی پسندیدگی بھی ڈبل۔ ذرا سوچیں ایک نازک لڑکا اپنے بیٹ سے گیند کو مارنے کیلئے بلا گھمائے لیکن گیند بلے سے چھوئے ہی نا اور اس دوران اس کی چھوٹی سی للی ہوا میں اچھلے تو ایسے میں اس کا مذاق کا نشانہ بننا یقینی ہو گا۔

خوش قسمتی سے کلاس اتنی بری ثابت نہیں ہوئی جتنی مائیکل نے سوچی تھی۔ چند وارم اپ ایکسرسائز اور جمناسٹک سے متعلق ورزشوں کے علاوہ اس کلاس میں بس روٹین کی چیزیں تھیں۔ ویسے بھی یہ کلاس ان طالبعلموں کیلئے ہی مناسب تھی جو اپنا کیرئیر اتھلیٹکس میں بنانا چاہتے ہوں۔ 

لیکن کچھ لمحات ایسے بہرحال تھے جب انہیں تھوڑی بہت مشکل یا شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ مثلاً وارم اپ ایکسرسائز میں ایک ایکسرسائز جمپنگ کی بھی تھی اور ان دونوں کو ایسے اچھلتے دیکھ کر کوئی بھی اپنی ہنسی نہ روک سکا۔ خدیجہ کے ممے ہوا میں بے تحاشا اچھل رہے تھے اور مائیکل کا لن اور ٹٹے بھی۔ یہ تھا ہی اتنا مضحکہ خیز کہ خدیجہ اور مائیکل کو بجائے شرم کے ہنسی آ گئی اور وہ جمپ لگاتے خود بھی ہنسنے لگے۔ یوں ہنسنے سے ان کی شرمندگی جاتی رہی اور پہلی بار انہیں اپنے ننگا ہونے پر کوئی ندامت نہ ہوئی۔ 

پروگرام میں ایک اصول البتہ عجیب تھا۔ جم کی کلاس میں جہاں عام طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کے نہانے کیلئے علیحدہ ایریا مختص کیا جاتا ہے، وہیں پروگرام کے مطابق لڑکا لڑکیوں کے ساتھ اور لڑکی لڑکوں کے ساتھ نہانے کی پابند تھی۔ 

مائیکل اگرچہ صبح سے ہی دونوں کلاسز میں لڑکیوں کے نرغے میں تھا لیکن پھر بھی اسے خوشی تھی کہ اس بہانے لڑکیوں کا لاکر روم بھی دیکھ سکے گا جسے دیکھنے کی خواہش اسے نہ جانے کب سے تھی۔ اسی لئے جیسے ہی انسٹرکٹر نے انہیں شاور کیلئے کہا ، مائیکل فوراً چل پڑا لیکن اسے کسی قدر مایوسی ہوئی کیونکہ لڑکیوں کا لاکر روم بھی لڑکوں کے لاکر روم جیسا ہی تھا۔ بس ایک ڈسپنسر اضافی تھا جہاں لڑکیاں اپنے ٹمپون پھینکتی تھیں۔ ٹمپون ایک چھوٹا سا آلہ ہوتا ہے جو لڑکیاں ماہواری کے دوران پھدی میں رکھتی ہیں تاکہ وہ پھدی سے نکلنے والا خون وغیرہ جذب کر کے۔ مائیکل تو سوچ رہا تھا کہ لاکر روم میں جگہ جگہ پینٹی بکھری ہوں گی لیکن ظاہر ہے یہ تو اس کی ذہنی اختراع ہی تھی، اصل میں تو ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ہاں یہ ضرور تھا کہ لڑکیوں کے لاکر روم میں فضا میں بہتر خوشبو تھی۔ اس کی وجہ لڑکیوں کے طرح طرح کے شیمپو، باڈی سپرے اور پرفیوم تھے۔ لڑکوں کے لاکر روم سے تو پھر بھی کافی بہتر تھا۔ وہاں تو گندی ٹی شرٹس اور پسینے کی بو ہی نہیں ختم ہوتی تھی۔

مائیکل کا تو ظاہر ہے کوئی لاکر تھا ہی نہیں کیونکہ نہ تو اس کے پاس کوئی چیز تھی لاکر میں رکھنے کیلئے اور نہ ہی اسے لڑکیوں کا لاکر روم مستقل بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ وہ چاہتا تو سیدھا شاور میں گھس جاتا لیکن ایسا کرنے کی صورت میں اسے کافی کچھ دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔ ایک میز پر صاف تولیے رکھے تھے۔ مائیکل اس میز کے ساتھ رکھی کرسی پر بیٹھ گیا۔ اس کی نظریں کمرے میں گردش کر رہی تھیں اور جب اس نے آنے والے لمحات کے بارے میں سوچا تو بے اختیار اس کا لن پھولنے لگا۔ ہاتھ لگائے بغیر۔ صرف سوچ نے ہی اسے گرم کر دیا تھا۔ اسے تو اب لن کھڑا ہونے پر شرمندگی بھی نہیں ہو رہی تھی۔ اتنی ساری لڑکیوں کے بیچ اسے ننگا ہونے کا حق دیا گیا تھا اور لڑکیوں کے پاس کوئی اور اپشن نہیں تھی سوائے اس کے کہ وہ سب بھی ننگی ہو جائیں اور مائیکل کے ساتھ شاور لیں۔ مائیکل کو پرواہ نہ تھی کہ پہلے کیا ہوا تھا اور بعد میں کیا ہو گا، بس یہ چند منٹ اس کیلئے پروگرام کی ساری ہتک زائل کرنے کیلئے کافی تھے۔

لڑکیاں قدرتی طور پر مائیکل کی موجودگی میں شاور سے ہچکچا رہی تھیں۔ کئی لڑکیاں شاور کیلئے لاکر روم آئی ہی نہیں۔ جم کلاس کے بعد شاور کی سہولت اگرچہ کالج میں مہیا کی گئی تھی لیکن یہ سب طلبا پر لازم نہیں تھا کہ وہ شاور لیں۔ اسی لئے کافی لڑکیوں نے شاور نہ لینا پسند کیا۔ یہ آپشن اس لئے دی گئی تھی کیونکہ کئی لڑکیوں نے شکایت کی تھی کہ انہیں اپنی کلاس میٹس کے سامنے ننگی ہوتے شرم آتی ہے۔ کالج نے ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہیں فوراً آپشن دے دی تھی کہ شاور نہ لیں۔ اگرچہ جم کے بعد شاور لینا ایک اچھی عادت ہے لیکن کالج کی پالیسی تھی کہ کوئی بھی چیز زبردستی طلبا پر ٹھونسی نہیں جا سکتی۔ 

کافی لڑکیوں کے مائیکل کی موجودگی میں شاور نہ لینے کے فیصلے کے باوجود ایسی لڑکیوں کی کمی نہ تھی جنہوں نے مائیکل کی موجودگی میں ہی شاور لینے اور کپڑے بدلنے کا فیصلہ کیا۔ شاید ان کا خیال تھا کہ مختصر مدت کیلئے مائیکل کے سامنے ننگی ہونے سے وہ مستقبل میں پروگرام میں شرکت سے بچ سکیں گی یا شاید انہیں اس سے یہ محسوس ہوا کہ وہ بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔ وجہ جو بھی رہی ہو، ایسی لڑکیاں بہرحال بہادر تو تھیں۔ انسٹرکٹر نے ویسے بھی مائیکل کی موجودگی میں شاور لینے والی لڑکیوں کو بہتر گریڈز کی نوید سنائی تھی۔ کچھ اضافی نمبرز مفت میں مل جائیں تو بھلا اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔ کچھ لڑکیاں تو واقعی اضافی نمبرز کیلئے شرکت کر رہی تھی لیکن کچھ لڑکیاں ایسی بھی تھیں جو واقعی پر تجسس تھیں کہ ایک لڑکے کے ساتھ شاور لینا کیسا ہو گا۔ اگر کالج انہیں یہ موقع دے ہی رہا تھا تو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ویسے بھی کونسا ایسے مواقع بار بار آتے ہیں۔ یہ واقعہ یقیناً ان کیلئے یادگار ثابت ہو گا۔ 

جب لڑکیاں لاکر روم میں داخل ہوئیں تو انہیں مائیکل بیٹھا نظر آیا جس کے لن کھڑا تھا اور چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ 

"توبہ مائیکل ۔ تمہارا تو پہلے سے کھڑا ہوا یے۔" رضیہ نے باقاعدہ منہ پر ہاتھ کر کر ایسے کہا جیسے واقعی اسے شرم آ رہی ہو۔ 

"دیکھو تو سہی ذرا سب دیکھو " عالیہ نے باقی لڑکیوں کی توجہ بھی مائیکل کی جانب کر دی جو سب کی سب جہاں تھیں وہیں رک گئیں۔ نرسنگ کلاس کے برعکس ان لڑکیوں نے اس کے کھڑے لن پر ناک بھوں چڑھائی تھی۔ 

"اونہہہہہ"

"ہٹاؤ اسے"

ایسے تبصرے مائیکل کو سنائی دیئے۔ دراصل لڑکیوں کو یہ تو پتہ چل گیا تھا کہ مائیکل کا لن سب لڑکیوں کو ایک ساتھ ننگی دیکھنے کی امید پر پہلے سے کھڑا ہو گیا ہے لیکن جیسا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ شاور صرف شاور ہے اور اس میں کوئی جنسی فعل نہیں ہو گا، اس کی امید مائیکل کے کھڑے لن کو دیکھ کر کم ہی تھی۔ 

مائیکل اگرچہ ہر لمحہ انجوائے کر رہا تھا۔ بجائے شرمندگی کے اسے محسوس کو رہا تھا جیسے وہ ان لڑکیوں کا ان چارج لگ گیا ہے۔ اس کا دل تو کر رہا تھا کہ سب کے سامنے لن پکڑ کر مٹھ مارنی شروع کر دے۔ اسے پھر سے اپنی فینٹسی یاد آ گئی کہ کس طرح وہ لڑکیوں کے لاکر روم میں جھانک کر لڑکیوں کو کپڑے اتارتے دیکھنے کے بارے میں سوچا کرتا تھا۔ یہ تو اس کی فینٹسی سے ہزار گنا بہتر تھا۔ بجائے چوری چھپے دیکھنے کے وہ آرام سے کرسی پر بیٹھ کر لڑکیوں کو کپڑے اتارتے دیکھ سکتا تھا۔ 

ایک اور فینٹسی بھی تھی مائیکل کی۔ وہ یہ کہ اس کا دل کرتا تھا کہ کسی طریقے سے وہ غائب ہو سکے اور لڑکیوں کے بالکل قریب ہو جائے۔ لڑکی کو پتہ بھی نہ چلے۔ مائیکل اسے نظر ہی نہ آئے اور مائیکل کے سامنے وہ کپڑے اتارے، مائیکل اس کئ پھدی کو قریب سے دیکھے جی بھر کے۔ یہ فینٹسی عملاً ناممکن تھی لیکن لاکر روم میں ایسے ننگا بیٹھے جبکہ لڑکیاں اس کے سامنے ننگی ہونے پر مجبور تھیں، یہ سب اس کی سب فیںٹسیوں سے بہت بہتر تھا۔ وہ جانتی تھیں کہ مائیکل ان کے سامنے بیٹھا ہے اور اس کا لن بھی کھڑا ہوا ہے۔ مائیکل کو یہ بات بھی بہت بھا رہی تھی کہ بعض لڑکیاں جھجک رہی تھیں۔ 

مائیکل کرسی سے اٹھا اور لڑکیوں کی طرف بڑھا۔ اس کا لن ہر قدم کے ساتھ اوپر نیچے ہوا میں اچھل رہا تھا۔ اس لمحے مائیکل کو ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی جنگجو اپنی تلوار کے ہمراہ رعب سے اپنی باندیوں کی جانب چل رہا ہو۔ لڑکیاں اس کے لن کو واقعی تلوار سمجھ بیٹھی تھیں کہ جس سے کٹ جانے کا خطرہ ہو۔ 

لڑکیاں جلدی جلدی اپنے کپڑے اتارنے میں مصروف تھیں۔ جب برا اور پینٹی اتارنے کی باری آئی تو اکثر لڑکیوں نے مائیکل کی طرف پیٹھ کر لی لیکن مائیکل کو اس سے فرق نہیں پڑتا تھا۔ مائیکل تو پیچھے سے انہیں دیکھنے میں مصروف تھا جب وہ اپنی پینٹی اتار رہی تھیں۔ پیچھے سے واقعی ان کی پھدیوں کا بہت اچھا نظارہ میسر ہو رہا تھا۔ مائیکل کو ویسے بھی پیچھے سے ہی دیکھنا پسند تھا۔ جھکی ہوئی لڑکی کی پھدی پیچھے سے دیکھیں تو اس کے ہونٹ کھلے ہوئے نظر آتے ہیں جیسے کسی پھول کی کلیاں۔ ایک وجہ اس کی پسندیدگی کی یہ بھی تھی کہ ایسا جھکنے سے لگتا تھا جیسے لڑکی اپنے آپ کو کسی گھوڑی کی طرح پیش کر رہی ہے تاکہ اس کا گھوڑا پیچھے سے اس پر سواری کر سکیں۔ ایک کے بعد ایک گلاب کے پھول جیسی کلی مائیکل کی آنکھوں کے سامنے آ رہی تھی۔

پروگرام کے اصولوں کے مطابق نہ تو مائیکل اپنا ننگا پن ان سے چھپا سکتا تھا اور نہ ہی وہ لڑکیاں اپنا ننگا بدن مائیکل سے چھپانے کی مجاز تھیں خواہ ہاتھ سے یا کسی اور چیز سے۔ لیکن پھر بھی کچھ لڑکیوں نے اپنے چوتڑوں پر پیچھے سے ہاتھ رکھ لیا جب وہ جھکیں۔ مائیکل کو ان کی شرمیلی ادا بہت بھائی۔ مائیکل چاہتا تو ان شرمیلی لڑکیوں کی رپورٹ کر سکتا تھا اور اس رپورٹ کے نتیجے میں ان لڑکیوں کا نام پروگرام کے شرکا کی لسٹ میں لکھا جا سکتا تھا۔ نتیجتاً ان لڑکیوں کو مستقبل میں پروگرام میں شرکت کرنی پڑتی۔ لیکن مائیکل نے رپورٹ نہیں کی۔ اسے پتہ تھا کہ وہ لڑکیاں کیسا محسوس کر رہی ہیں۔ وہ خود ان سب لمحات سے گزر چکا تھا اور ویسے بھی اسے تو لڑکیوں کا شرم سے جسم چھپانا اچھا لگ رہا تھا تو وہ کیوں کسی کی رپورٹ کرتا۔ چھپانے کے باوجود ان کے گورے گورے چوتڑ مائیکل کو نظر آ رہے تھے۔ 

کپڑے اتار کر ان لڑکیوں نے جلدی سے وہ کپڑے اپنے اپنے لاکر میں ٹھونسے اور شاور کی طرف بھاگیں۔ لڑکیاں شاید جلد از جلد مائیکل کی نظروں سے اوجھل ہونا چاہ رہی تھیں لیکن مائیکل کے پاس سے بھاگتے ہوئے جب ان کے ممے اچھل اچھل رہے تو مائیکل نے خوب مزے لئے۔ جہاں پہلے وہ سب اس نے لن کو گھور تھیں، اب سب کی سب لن کو نظر انداز کر رہی تھیں۔ 

دوڑتی ہوئی لڑکیوں کے ممے تو صرف آدھا شو تھا۔ باقی آدھا شو ان لڑکیوں کی پھدیاں تھیں۔ کوئی بالوں والی تو کوئی چکنی۔ کسی کے بال تراشیدہ تو کسی کے بے ہنگم۔ مائیکل کو چکنی پھدیاں پسند آئیں جن پر بالوں کا نام و نشان نہیں تھا۔ ایسی پھدیوں کی باریکیاں صاف نظر آتی تھیں جو مائیکل کو پسند تھیں۔ کہنے کو تو سب لڑکیوں کی پھدیاں ہی تھیں لیکن ہر لڑکی کی پھدی ایک دوسرے سے مختلف تھی۔ کسی کے ہونٹ باریک ، کسی کے موٹے۔ مائیکل کیلئے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ کونسی پھدی سب سے اچھی ہے۔ بہت مشکل سے اس نے خود کو لن پکڑنے سے روکا لیکن یہ بات یقینی تھی کہ اس کلاس کے اختتام پر اسے ریلیف کی ضرورت پڑے گی۔ مائیکل نے سوچا کاش اس کی یادداشت اتنی تیز ہوتی کہ یہ سب نظارے اس کے ذہن میں سما جاتے یا پھر کاش اس کے پاس کوئی کیمرہ ہوتا جس میں وہ یہ سب مناظر محفوظ کر لیتا۔ 

کم ہی لڑکیاں تھیں جنہیں مائیکل کی موجودگی سے ذرا بھی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ الٹا ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ انجوائے کر رہی ہوں۔ صالحہ بھی ان میں سے ایک لڑکی تھی۔ وہ باقی لڑکیوں کی طرح بھاگی نہیں تھی بلکہ اٹھلا اٹھلا کر مائیکل کے سامنے سے چل کر گزری تھی۔ اس کا سینہ فخر سے تنا ہوا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے ممے خدیجہ سے بھی بڑے تھے۔ چلتے ہوئے اس نے نظریں چرا کر یہ ضرور دیکھ لیا تھا کہ مائیکل اس کی ہر ادا کو، خصوصاً مموں کو کیسے غور سے دیکھ رہا تھا۔ صالحہ کو تو ویسے ہی اپنی اداؤں سے لڑکوں کا کھڑا کرنا بہت پسند تھا اور ایسا موقع تو وہ کبھی بھی ضائع نہیں کرتی تھی۔ مائیکل کے پاس سے گزرنے کے بعد پر اس نے جان بوجھ کر اپنے شیمپو کی بوتل گرا دی اور ایسے ایکٹنگ کی جیسے غلطی سے گر گئی ہو۔ پھر بوتل اٹھانے کیلئے جھکی اور اپنے چوتڑ جان بوجھ کر ضرورت سے زیادہ اوپر اٹھائے۔ 

مائیکل کی آنکھیں صالحہ کے چوتڑوں پر جمی تھیں اور اس کا لن اتنا سخت ہو گیا تھا جیسے کھال پھاڑ کر اور لمبا ہو جائے گا۔ کیا خوبصورت نظارہ تھا۔ اس کی نرم نرم جانگوں کے درمیان اس کی پھدی جھانک رہی تھی۔ چکنی پھدی کو دونوں ہونٹ دکھنے میں ہی رسیلے معلوم ہوتے تھے۔ چوتڑوں کے درمیان اس کی گانڈ کا سوراخ بھی صاف نظر آ رہا تھا لیکن صالحہ رتی برابر بھی نہیں شرمائی بلکہ الٹا ایسے جھکے جھکے ہی اپنا منہ موڑ کر مائیکل سے کہنے لگی:

"ارے مائیکل کیا یہیں کھڑے رہو گے یا ہمیں شاور میں جوائن بھی کرو گے۔" یہ کہہ کر اس نے ایک ہاتھ پیچھے کر کے چوتڑ پر خارش کی لیکن خارش تو ایک بہانہ تھا، اصل مقصد تو ہاتھ سے چوتڑ کھول کر مائیکل کو کچھ دکھانا تھا۔ 

مائیکل ہکا بکا رہ گیا تھا۔ اس کا ہاتھ اپنے آپ ہی لن کی طرف بڑھنے لگا۔ پروگرام کے اصولوں کی ایسی تیسی۔ اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اب۔ لیکن جب وہ ہاتھ بڑھا رہا تھا تو صالحہ کھلکھلا کر ہنس پڑی اور اٹھ کر شاور کی طرف چلی گئی۔ لگتا ہے اسے مائیکل پر اپنے جلوے کا اثر دیکھ کر بہت خوشی ہوئی تھی۔ مائیکل بس اس کے اوپر نیچے ہوتے چوتڑ پیچھے سے دیکھتا رہا۔ بہرحال اچھا ہی ہوا جو صالحہ چلی گئی ورنہ اب تک مائیکل ڈسچارج بھی ہو چکا ہوتا اور یقیناً پروگرام کے اصول توڑنے پر سزا کا بھی مستحق ہوتا کیونکہ جب صالحہ اسے اپنے چوتڑوں اور پھدی کا نظارہ دکھا رہی تھی تب وہ لاکر روم میں اکیلے نہیں تھے بلکہ نرسنگ کی کلاس والی عالیہ بھی وہیں تھی۔ وہ ایک کونے میں کھڑی سب کچھ دیکھتی رہی تھی۔ الف ننگی وہیں کھڑی مائیکل کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔ 

اس کے ممے اگرچہ خدیجہ اور صالحہ سے چھوٹے تھے لیکن تھے کافی پرکشش۔ گول مٹول دودھیا سفید ممے جن پر گلابی نپل بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے۔ 

"توبہ ہے مائیکل" شرارتی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے وہ مائیکل سے مخاطب ہوئی: "لگتا ہے تم اپنے لن کو قابو رکھ ہی نہیں سکتے۔"

مائیکل نے بھی جواب میں مسکراہٹ دی۔ عالیہ کی نرسنگ کلاس کی شرارتیں اس کی نظروں میں گھوم گئیں۔ 

"کیا خیال ہے کچھ کریں؟" عالیہ نے ہاتھ اپنی پھدی پر رکھ لیا اور دھیرے دھیرے مسلنے لگی۔ 

"اوہ نو" مائیکل کیلئے ایک کے بعد ایک آزمائش آ رہی تھی۔ عالیہ کی پھدی بھی مکمل شیو تھی۔ چکنی پھدی کے ہونٹوں کو اپنے ہاتھ سے علیحدہ کر کے دکھایا تو مائیکل کو اندازہ ہوا کہ کتنے موٹے موٹے ہونٹ ہیں اس کی پھدی کے۔ جب اس نے کھولے تو مائیکل کو لگا جیسے کسی پھول کی پتیاں ہوں۔ اندر سے گیلا پن چمک رہا تھا۔ ٹھرک ، بے چینی ، کنفیوژن اور حیرت کے ملے جلے جذبات سے مجبور مائیکل کا حلق خشک ہو گیا۔ یہ ناممکن تھا کہ مائیکل یہاں لاکر روم میں عالیہ کی آفر مان کر اس کے ساتھ کچھ کرتا۔ اسے پتہ تھا وہ چند سیکنڈز میں ہی ڈسچارج ہو جائے گا لیکن مسلہ یہ نہیں تھا، اصل مسلہ یہ تھا کہ یہاں کچھ بھی کرنا بہت بڑا رسک تھا اور اپنا تعلیمی کیرئر خطرے میں ڈالنے والی بات تھی۔ پروگرام کے اصولوں کی تو صریح خلاف ورزی تھی ہی، مائیکل کو ایسا محسوس ہوا جیسے اگر اس نے عالیہ کے ساتھ کچھ کیا تو یہ خدیجہ کے ساتھ بے وفائی ہو گی۔ لیکن اس کے باوجود وہ گومگو کی کیفیت میں تھا۔ آج تک کسی لڑکی نے اسے ایسی آفر نہیں کی تھی اور عالیہ کی بات اور اشاروں سے یہ واضح تھا کہ وہ چدائی کی دعوت دے رہی ہے۔ پروفیسر عافیہ کے مائیکل کے لن کو چھیڑنے اور پھر اتنی ساری ننگی لڑکیوں کو دیکھنے کے بعد مائیکل کے لن کی برداشت جواب دے رہی تھی۔ اب تو ٹٹوں تک میں درد ہونے لگا تھا۔ 

"جلدی کرو مائیکل۔ یہ آفر محدود مدت کے لیے ہے۔" 

"اوہ۔ کیا کروں میں۔ عالیہ میں تو کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ رولز کے خلاف ہے۔" مائیکل نے کہا۔

عالیہ کو رولز کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں تھی۔ یہ بات نہیں تھی کہ مائیکل کوئی بہت ہی پرکشش لڑکا تھا۔ کیوٹ ضرور تھا تھوڑا لیکن تھا تو آخر کتابی کیڑا ٹائپ ہی نا۔ تاہم، پروگرام کا پہلا لڑکا تھا اور اس بات کی بہت اہمیت تھی۔ عالیہ اب اپنے دونوں ہاتھ نیچے لے جا کر پھدی کھول کر مائیکل کو دکھائی اور کہنے لگی: "اصول تو ہوتے ہی توڑنے کیلئے ہیں. آؤ نا۔"

"نہیں۔ نہیں میں یہ نہیں کر سکتا" مائیکل نے جلدی سے کہا اور تیزی سے شاور کی طرف بڑھ گیا۔

جب تک مائیکل شاور میں نہیں آیا تھا، تب تک تمام لڑکیوں کا موضوع وہی تھا۔ کچھ لڑکیاں اس بات پر متجسس تھیں کہ مائیکل کی کوئی گرل فرینڈ ہے یا نہیں۔ اس لئے نہیں کہ وہ خود مائیکل سے تعلق قائم کرنے کی متمنی تھیں بلکہ اس لئے کہ اگر مائیکل کوئی نازیبا حرکت کرے تو وہ اس کی گرل فرینڈ کو شکایت لگا سکیں۔ لیکن کوئی بھی لڑکی مائیکل کو اتنا قریب سے نہیں جانتی تھی۔ اندازہ اکثریت کا یہی تھا کہ اس کی کوئی گرل فرینڈ نے نہیں ہے۔

جب مائیکل شاور میں آیا تو لڑکیوں نے پھر سے ویسی ہی آوازیں نکالیں جیسے پہلی بار مائیکل کے لن کو دیکھنے پر نکالی تھیں۔ جہاں ان سب لڑکیوں کے تبصروں میں ناپسندیدگی واضح تھی، وہیں کچھ لڑکیاں موقع سے فائدہ اٹھا کر مائیکل کے لن پر اچٹتی نظریں ڈال رہی تھیں۔ ان میں سر فہرست صالحہ تھی۔ وہ تو نظریں چرانا بھی ضروری نہیں سمجھ رہی تھی اور گھورے چلے جا رہی تھی۔ 

لڑکیوں کو اپنے اپنے شاور کے نیچے نہاتے دیکھنا تو انہیں کپڑے اتارنے دیکھنے سے بھی بہتر تھا۔ نہاتے ہوئے لڑکیاں اپنا جسم صاف کرنے کیلئے طرح طرح کے پوز بناتیں تو مائیکل کو نت نئے نظارے دیکھنے کو ملتے۔ وہ خود بھی شاور لینے میں مشغول تھا لیکن شاور اسے لڑکیوں کو دیکھنے سے نہیں روک سکتا تھا۔ سب سے زیادہ اسے جھکنے والا پوز ہی پسند آیا جب لڑکیاں اپنے ٹخنوں پر صابن لگانے کیلئے جھکیں۔ دوسرے نمبر پر اس کا پسندیدہ عمل ان لڑکیوں کا اپنے مموں، پھدی اور چوتڑوں پر صابن رگڑنا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ اپنے جسموں سے کھیل رہی ہوں اور مائیکل اپنے خیالات میں ان کے گیلے، چکنے اور سیکسی جسموں سے کھیل رہا تھا۔ 

جسم دھونے کے بہانے مائیکل کو اپنا لن مسلنے کا موقع بھی مل گیا۔ لن پر بار بار اسے صابن رگڑنے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی لیکن وہ مسلسل لن نہیں رگڑ رہا تھا بلکہ جسم کے دوسرے اعضا پر بھی درمیان میں صابن لگا رہا تھا۔ جب بھی وہ لن پر صابن رگڑتا یا ہاتھ سے اسے مسلتا تو اسے محسوس ہوتا کہ وہ ڈسچارج ہونے کے قریب ہے اس لئے وہ فوراً ہاتھ ہٹا لیتا۔ 

ایک طرف تو مائیکل شدت سے ڈسچارج ہونا چاہتا تھا لیکن ایسے اتنی لڑکیوں کے سامنے ڈسچارج ہونا خطرے سے خالی نہیں تھا۔ اگرچہ شاور میں ڈسچارج ہونے سے منی بھی صابن کے جھاگ کی طرح بہہ جاتی لیکن اگر ایک بھی لڑکی اسے ڈسچارج ہوتے دیکھ لیتی اور شکایت لگا دیتی تو مائیکل مشکل میں پڑ جاتا۔ کئی لڑکیاں ویسے بھی اسے دیکھ رہی تھیں۔ خصوصاً صالحہ تو اسے بہت ہی حوصلہ افزا نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ مائیکل نے بہرحال اپنے آپ پر قابو رکھا۔

مائیکل نے شاور میں کافی وقت لگایا۔ لڑکیاں زیادہ دیر تک نہیں رک رہی تھیں۔ جلدی جلدی جسم صاف کر کے کھسکتی جا رہی تھیں۔ فرش پر ان کے گیلے پاؤں کی چھپ چھپ کی آوازیں بھی مائیکل کو اب تو گرم کر رہی تھیں۔ گیلی گیلے بدن لئے لڑکیاں لاکر روم میں لوٹ رہی تھیں جہاں انہوں نے کپڑے بدلنے تھے۔ تاہم، کچھ لڑکیاں ابھی بھی شاور میں ہی تھیں۔ ان کی اگرچہ دلچسپی مائیکل میں ہی تھی لیکن شاور چونکہ کلاس کا حصہ تھا لہذا ان کے پاس بہانہ تو خوب تھا۔ 

مائیکل البتہ سب لڑکیوں کے جانے کا انتظار نہیں کرنا چاہتا تھا۔ خاص طور پر صالحہ اور عالیہ کے ساتھ شاور میں اکیلا رہ جانے کا رسک وہ کسی طور نہیں لینا چاہتا تھا۔ وہ دونوں بھی شاید کسی موقع کے انتظار میں ابھی تک شاور میں ہی تھیں۔ اگر ایسا موقع آتا تو مائیکل کیلئے اب برداشت کرنا ناممکن ہوتا۔ ویسے بھی وہ لڑکیوں کو کپڑے پہنتا دیکھنا چاہتا تھا۔ شاور میں اب بہت کم لڑکیاں تھیں جب مائیکل شاور سے نکل کر لاکر روم کی جانب بڑھا۔ 

"ڈرپوک" عالیہ کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔ اس کی آواز میں شرارت اب بھی برقرار تھی لیکن مائیکل نہ رکا۔ 

بدقسمتی سے جب مائیکل وہاں پہنچا تو اکثر لڑکیاں کپڑے پہن کر وہاں سے جا چکی تھیں۔ مائیکل چند لڑکیوں کو ہی برا پہنتے دیکھ سکا۔ لڑکیوں کو کپڑے پہنتے دیکھنا بہت سیکسی تھا۔ مکمل ننگی سے بتدریج کپڑوں میں ملبوس ہوتے چلے جانا۔ مائیکل کو تو پتہ تھا ان کپڑوں کے نیچے کیا ہے۔ اسے ایسا لگا جیسے اس کی نظروں میں ایکس رے فٹ ہو گیا ہے۔ سوزی کی میچنگ گلابی برا اور پینٹی اسے بہت اچھی لگی۔ گلابی رنگ پر سفید پتیاں بنی ہوئی تھیں۔ بہت سیکسی لگ رہی تھی۔ مائیکل کو کسی قدر مایوسی ہوئی جب اس نے اوپر سے اپنا سکرٹ پہنا۔ مائیکل نے سوچا جب بھی وہ اسے دیکھے گا تو اسے لازمی اس موقع کا خیال آئے گا اور وہ تب بھی سوچے گا کہ شاید سوزی نے آج بھی وہی گلابی سیٹ پہنا ہو اور نیچے اس کے وہی ممے، وہی چوتڑ، وہی پھدی ہوں گے جنہیں مائیکل کتنے غور سے دیکھ چکا تھا۔ 

صالحہ اور عالیہ بھی اب واپس لاکر روم میں آ کر اپنا جسم خشک کر رہی تھیں۔ مائیکل پہلے ہی کر چکا تھا۔ اس نے کچھ دیر رکنے کا سوچا کیونکہ اسے پتہ تھا کہ یہ دونوں لازماً اس کیلئے کچھ نہ کچھ کریں گی۔ لیکن ایک تو اسے ڈر تھا کہیں اگلی کلاس کیلئے لیٹ نہ ہو جائے اور دوسرا اسے یہ بھی ڈر تھا کہ خدیجہ اس پر شک نہ کرے کہ وہ اکیلا لاکر روم میں صالحہ اور عالیہ کے ساتھ کیا کر رہا تھا۔ نکل جانا ہی بہتر تھا۔

"بائے صالحہ ۔

 بائے عالیہ۔ " مائیکل نے ہاتھ ہلا کر کہا۔

" بائے مائیکل ۔

 پھر ملیں گے۔" ان دونوں نے کہا۔

مائیکل نے دل میں کہا کاش اور لاکر روم سے باہر آ گیا جہاں واقعی خدیجہ سیکیورٹی  گارڈ کے ہمراہ اس کی راہ تک رہی تھی۔ 


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)