شریف بہن اور بھائی
قسط 27
دوسری بات یہ کہ بھیا اب ساری سیکسی موویز دیکھ دیکھ کر ہم لوگ آپس میں ایک دوسرے کو چاٹ چاٹ کر تو فارغ کر دیتے ہیں لیکن میں ایک لڑکی ہونے کے ناطے جانتی ہوں۔۔۔ ہمارے اندر ایک خلش سی رہ جاتی ہے کہ جیسے یہ پیار ادھورا ادھورا سا ہے۔۔۔ میں بھی ادھوری رہ جاتی ہوں۔۔۔ آؤنا بھیا مجھے مکمل کر دو۔۔۔۔ میں اپنے جان سے پیارے بھیا کو ہر وہ خوشی دوں گی۔۔۔۔ جو بھیا کا دل چاہے۔۔۔ میں ناز کی باتیں سن سن کر بہت گرم ہو چکا تھا۔۔۔
میں نے جب سنا کہ وہ بھی دل سے راضی ہے چدوانے کیلئے تو نیچے ہاتھ ڈال کر ناز کو اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا۔۔ ناز بھی گرم جوشی سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔ اس کے پیٹ نے میرے لن کو دبایا ہوا تھا۔۔۔ ہم دونوں بہن بھائی بڑی شدت سے ایک دوسرے کے ہونٹ چوس رہے تھے۔۔۔۔ پھر میں نے ناز کو سائیڈ پر لٹایا اور نیچے ہو کر اس کے مموں کو چوسنے لگا۔۔۔ ناز کے کھڑے ہوئے نپلز جیسے میرے منہ میں امرت رس گھول رہے تھے ۔۔۔۔ کافی دیر تک ایسے ہی ممے چوسنے اور چاٹنے کے بعد میں ناز کے اوپر سے ہٹ گیا۔۔۔۔ اب ناز نے کروٹ لے کر اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر رکھی اور میرے لن کو اوپر سے نیچے دباتے ہوئے ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔
شاید وہ میرے لن کی لمبائی ماپنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ اس کے بالوں میں پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ ناز ۔ تم اور آپی دونوں میری جان ہو۔۔۔ کمرے کے باہر ہم لوگ بہن بھائی ہی رہیں گے لیکن کمرے کے اندر تم دونوں میری شہزادیاں بنو گی۔۔۔ تو ناز جھک کر میرے لن کی ٹوپی کو چومتے ہوئے بولی بھیا۔۔ دل و جان سے منظور ۔۔۔ بس اب آپ مجھے اپنی رانی بنالو۔۔۔ اس لن کو میرے اندر ڈال دو کہ اب اور برداشت نہیں ہوتا۔۔۔۔۔
جان اس کو منہ میں لیکر اچھی طرح گیلا کر لو تا کہ تمہیں زیادہ تنگ نہ کرے۔ میں نے اس کے سر کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ میری بات سن کر ناز نے لن پر اپنا منہ لیجا کر اس کی ٹوپی کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ وہ لن کی ٹوپی سے لیکر لن کی جڑ تک اپنی زبان سے چاٹتی گئی۔۔۔ پھر ناز نے اپنی زبان کی نوک سے میرے لن کے سوراخ کو رگڑنا شروع کر دیا اور میں مزے سے کراہ اٹھا۔۔۔۔ تبھی اس نے میری پوری ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی۔۔۔ میں تو ہواؤں میں اڑ رہا تھا۔۔۔۔ چند منٹ تک ایسے ہی میرے لن کی ٹوپی کو چوسنے کے بعد ناز نے لن کو منہ کی گہرائی تک لیجا کر چوپے لگانا شروع کر دیے۔۔۔
تقریباً پانچ منٹ کے جاندار چوپوں کے ساتھ میرا لن اپنے فل جوبن پر آچکا تھا۔۔۔۔ میں نے ناز کو روکا اور اس کو بیڈ پر سیدھا لیٹنے کو کہا۔۔۔ وہ لیٹ گئی تو میں نے ایک تکیہ اس کی کمر کے نیچے گانڈ کے پاس رکھا۔۔ تا کہ اس کو زیادہ تکلیف نا ہو کیونکہ یہ اس کا پہلی بار ہے۔ پھر میں اٹھ کر ناز کی ٹانگوں کو کھول کر درمیان میں بیٹھ گیا۔۔۔ اور اپنے لن کو پکڑ کر پھدی پر رکھا۔ ناز کی پھدی ایک دم مست پھدی تھی۔ اس پر ایک بھی بال نہیں تھا بلکل کنواری اور نرم و ملائم پھدی کے ہونٹ آپس میں ایک دم ٹائٹ ہو کر جڑے ہوئے تھے۔۔۔
پھر میں نے لن کو پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرتے ہوئے آہستہ سے پیش کیا تو ٹائٹ پھدی کی وجہ سے میرا لن پھسل کر نیچے ہو گیا۔۔۔ ناز کی آنکھیں بند تھیں اور اس کی ٹانگیں ہلکی ہلکی شاید ڈر سے کانپ رہی تھیں۔۔۔ میں نے پھر سے اپنے لن کو پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور بولا ناز میری جان اب تھوڑا درد ہوگا۔۔ میں کوشش کروں گا کہ آرام سے اندر ڈالوں لیکن کچھ تو درد ہوگا ہی۔۔۔ برداشت کرنا ۔۔۔۔ تو ناز جھلملاتی آنکھوں کے ساتھ بولی بھیا اس درد کیلئے تو میں کب سے تڑپ رہی ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ بہت درد ہوگا لیکن آپ رکنا نہیں جب تک پورا اندر نا ڈال دو۔ اپنا کام جاری رکھنا۔۔۔
میری پرواہ بلکل بھی مت کرنا۔۔۔ اس پہلی دفعہ کے درد کے بعد ساری زندگی کا مزہ بھی تو ہے۔۔۔ میں نے پھر سے لن کو پھدی کے سوراخ پر رکھا اور دباتے ہوئے تھوڑا زور لگا کر جھٹکا دیا تو لن کی ٹوپی پھدی کو چیرتی ہوئی اندر گھس گئی ۔۔۔۔ ناز بھی نیچے سے ہل کر رہ گئی۔۔۔ اور اس کے منہ سے بے ساختہ چنگھاڑ نکلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہائے امی جی میں مر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یقین تھا کہ اگر اس ٹائم امی گھر میں ہوتیں تو اپنے گھٹنوں کی درد کو بھول کر دس سیکنڈ میں دوڑتی ہوئی اوپر آجاتیں۔۔۔۔ ناز نے چیختے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیے جیسے مجھے روکنا چاہتی ہو۔۔۔ میں بھی وہیں رکا رہا اور اس کی بند آنکھوں کو دیکھتا رہا۔۔۔
کچھ پانچ منٹ بعد اس کی تکلیف تھوڑی کم ہوئی تو وہ کراہتی ہوئی بولی۔۔۔ بھیا یہ لن تو بہت تکلیف دیتا ہے۔۔۔۔۔ میں نے کہا ناز میری شہزادی اگر درد بہت زیادہ ہو رہا ہے تو میں نہیں کرتا ہوں۔۔۔ نہیں نہیں بھیا آپ اپنا کام کرو۔ ایک نا ایک دن تو یہ درد برداشت کرنا ہی ہے پھر آج ہی اپنے پیارے بھیا سے کیوں نہیں۔ اور پھر درد بھرے انداز میں مجھ سے پوچھا کہ بھیا بھی کتنا لن باقی ہے تو میں نے کہا کہ جان ابھی تو صرف ٹوپی اندر گئی ہے لن سارا باہر ہے۔۔۔۔ تو ناز بولی بھیا اب آپ دھکا لگاؤ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی تھوڑا زور لگایا تو لن بلکا سا آگے ہوا۔۔۔ وہ پھر چلائی اوئی ماں بہت درد ہو رہا ہے۔۔۔۔ میں پھر بولا ناز۔۔۔
یہ تمہارے بس کا کام نہیں ہے میں باہر نکالتا ہوں تو اس نے ایک دم میرے ہاتھ پکڑ لیے اور بولی۔۔۔ نہیں بھیا باہر مت نکالنا۔۔۔۔ اب آپ کچھ ایسا کرو کے ایک دم سارا اندر چلا جائے ایک دفعہ ہی درد ہو جتنا بھی ہونا ہے۔۔۔ میری ذرا بھی فکر مت کرنا۔۔۔ میں کر سکتی ہوں۔۔ میں کر سکتی ہوں۔۔۔۔ اور ناز نے میں کر سکتی ہوں کی گردان کرتے ہوئے میرے ہاتھ چھوڑے اور لرزتی آنکھوں سے مجھے اشارہ کیا۔۔۔۔ میں نے کہا ناز میری جان اس طرح تکلیف بہت ہی زیادہ ہوگی تو وہ بولی مجھے منظور ہے میں کر سکتی ہوں۔۔۔
تو میں نے بھی کہا کہ پھر تیار ہو جاؤ اور آگے بڑھ کر اس کے کانپتے ہوئے ہونٹوں کو چوستے ہوئے ساتھ ساتھ اپنے ہاتھ سے اس کے نپل کو مسلنے لگا۔۔۔ ایک منٹ بعد جیسے ہی مجھے محسوس ہوا کہ وہ تھوڑا ریلیکس ہوگئی ہے تو میں نے اس کے ہونٹوں کو زور سے اپنے ہونٹوں میں بند کیا اور دانت بھینچتے ہوئے اپنے بدن کی پوری طاقت لگا کر ایک جھٹکا مارتے ہوئے پورا لن جڑ تک ناز کی پھدی میں اتار دیا۔۔۔ میرا لن اس کے کنوارے پن کے پردے کو چیرتا ہوا اندر گیا تھا ۔۔۔ ناز میرا جھٹکا اور تکلیف برداشت نہ کر سکی اور درد کی شدت سے اچھلتے ہوئے چیخ ماری جو کہ ہونٹ بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے میرے منہ میں ہی دب گئی ۔۔۔۔
وہ درد کی شدت سے تڑپتی رہی۔۔ اور میں ایسے ہی پڑا ہوا اس کی زبان کو چوستا رہا۔۔۔ کچھ دیر بعد اپنے گالوں پر کچھ گیلا گیلا محسوس کیا تو میں نے اپنے ہاتھ سے ناز کے گالوں کو چیک کیا تو درد اور تکلیف کی وجہ سے اس کے آنسو نکل آئے تھے۔۔۔۔ مجھے ایک جھٹکا سا لگا کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔۔۔ میں نے کہا ناز میری جان کیا ہوا۔۔۔ میں نے کہا تھا نا کہ درد بہت زیادہ ہو گی۔۔۔ میری بہن مجھے معاف کر دو۔۔۔ یہ کہنے کے بعد میں نے تھوڑا سا اٹھ کر لن کو باہر نکالنے کی کوشش کی۔۔۔ تو ناز نے اپنے دونوں ہاتھ میری کمر پر باندھ کر دباتے ہوئے مجھے پھر سے اپنے اوپر گرا لیا۔۔۔
شاید اس نے مجھے ہلنے سے منع کیا تھا۔۔۔ میں پھر وہاں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔ میرا لن پورے کا پورا ہی پھدی کے اندر تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ناز کو تھوڑا سکون ملا تو وہ بولی بھیا آج تو آپ نے مجھے مار ہی ڈالا تھا۔۔ میری جان ہی نکل گئی تھی۔۔۔ میری شہزادی بہنا میں تمہیں پہلے ہی بتا رہا تھا کہ ایسے بہت زیادہ تکلیف ہوگی۔۔ پھر ناز بولی اچھا بھیا اب آپ آہستہ آہستہ سے لن کو اندر باہر کرو۔۔ یہ سن کر میں نے آہستہ سے اپنے جسم کو حرکت دی اور لن کو پھدی کے اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔ ناز کو تکلیف ابھی بھی ہو رہی تھی۔
وہ بار بار آہ آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی۔ پھر دو منٹ تک آہستہ سے لن اندر باہر ہوتے وقت شاید لن نے پھدی کے اندر اپنی جگہ بنا لی تھی۔۔۔ تبھی لن روانی سے اندر باہر ہو رہا تھا۔۔۔ ناز بولی بھیا جی اب تھوڑا تیز تیز کرو۔۔۔ تو میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی۔۔۔ میرا اور ناز کا جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ تقریبا لگا تار پندرہ منٹ گھسے مارنے کے بعد اب ناز بھی مزے سے سسکیاں بھر رہی تھی۔۔۔ ہاں بھیا اور تیز ۔۔۔ اس کی پھدی مسلسل رطوبت چھوڑ رہی تھی جس کی وجہ سے میرا لن بھی پھسل پھسل کر اندر جا رہا تھا۔۔۔ پوچ پوچ کی آوازیں آرہی تھیں۔۔۔ میرے دماغ میں اب ہلچل مچنا شروع ہو گئی۔۔۔
اور میں اپنی پوری طاقت سے گھسے مارنے لگا۔۔ ناز بھی اب مزے کے ساتھ پورے فارم میں تھی۔ اور پانی نکالنے کیلئے تیار ہو رہی تھی۔۔۔ پھر اس نے اپنی گانڈ کو اٹھا اٹھا کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا۔۔ اور ساتھ ہی جنون میں بلکل امی کے لہجے میں بولنے لگی۔۔۔ ہاں ہاں۔۔۔ ہور زور دی گھسے مار۔۔۔۔ ویرا ۔۔۔۔ آج اپنی پین دی پھدی دا پھرا بنا دے۔۔۔۔ جان لا جان۔۔۔۔۔ اج ایدی ساری اگ ٹھنڈی کر دے۔۔۔۔ ویرا ویرا میں گئی۔۔۔۔۔۔ او میری پھدی ۔۔۔۔۔ محم ۔۔ محم ۔۔۔۔ آہ۔ آہ۔۔۔۔۔ اس کی باتیں سن کر میں فل جوش میں بنا رکے پوری طاقت کے ساتھ گھسے مارتا رہا اور اگلے چار پانچ جھٹکوں کے بعد مجھے ایک جھٹکا لگا تو میں نے اپنی پوری طاقت سے لن کو جڑ تک پھدی میں گھسا دیا اور میرے لن نے اس کی پھدی کے اندر ہی پانی چھوڑ نا شروع کر دیا۔۔۔۔
میرا منی اندر گرنے کی دیر تھی کہ ناز کی ٹانگیں بھی کانپیں۔۔۔ اور اس نے بھی لرزتے ہوئے منی کی برسات کر دی۔۔۔۔۔ میں نڈھال ہو کر ناز کے اوپر ہی گر گیا۔۔۔ اور ہانپنے لگا۔۔ ناز بھی ہانپتے ہوئے تیز تیز سانسیں لے رہی تھی۔۔۔ اسی طرح کوئی دس منٹ تک اپنی سانسیں بحال کرنے کے بعد ناز اٹھ کر واش روم میں جانے لگی تو اس سے سہی طریقے نے سے چلا بھی نہ گیا۔۔۔ میں نے پوچھا ناز کیا ہوا تو وہ بولی۔ بھیا مجھے پیشاپ آرہا ہے واش روم جانا ہے لیکن چلا نہیں جا رہا۔۔۔۔ میں اٹھا اور بولا ٹھہرو میں تمہیں لے جاتا ہوں۔۔ اس دوران ناز کی نظر بیڈ پر گئی تو وہ گھبراتے ہوئے بولی بھیا وہ کیا ہے۔۔۔
میں نے دیکھا تو خون کی چند بوندیں چادر پر لگی ہوئی تھیں۔۔۔ میں نے ناز کو سمجھایا کہ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے جب کسی کنواری لڑکی کی پھدی میں پہلی بار لن جاتا ہے تو کنوارے پن کا پردہ ٹوٹنے سے خون نکلتا ہے اور تکلیف بھی زیادہ اسی وجہ سے ہوتی ہے یہ سب نارمل ہے۔۔۔ ایسا ہر لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے۔۔۔ اور میں ناز کو سہارا دیتے ہوئے واش روم میں لے گیا۔۔ پھر کموڈ پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے بعد میں نے گیزر چلا کر ناز کی پھدی کو اچھی طرح نیم گرم پانی سے دھویا ۔۔۔ ناز نے بھی میرے لن کو دھویا۔۔۔ اور میں اس کو سہارا دے کر واش روم کے دروازے سے باہر لایا اور نیچے ہو کر میں نے ناز کو اپنے بازوؤں میں اٹھا لیا اور لاکر بڑے پیار سے بیڈ پر لٹا دیا۔۔۔
میں نے اپنے کپڑے پہنے اور اس کو ( ابھی آتا ہوں ) بول کر باہر میڈیکل سٹور پر گیا۔۔ اور پین کلر کریم اور حمل کنٹرول کرنے والی دوائیں لے آیا۔۔۔ دوائی اسے دے کر کھانے کا طریقہ بتایا اور ساتھ ہی اس کی ٹانگیں کھول کر کریم کا اچھی طرح سے مساج کر دیا اور اسے بتایا کہ اس کریم کے استعمال سے درد بہت جلد ہی ختم ہو جائے گا۔۔۔ اب 12:30 کا ٹائم ہو چکا تھا مطلب امی کسی وقت بھی آسکتی تھیں۔۔ تو میں نے ناز کو اٹھایا اور لیکر نیچے جانے لگا تو وہ بولی۔۔۔ رکو بھیا میں خود چلنے کی کوشش کرتی ہیں درد پہلے سے بہت کم ہے۔۔۔
اب صرف جلن ہو رہی ہے اور ویسے بھی یہ درد تو برداشت کرنا ہی ہے اور چلنے کی تھوڑی مشق کرنی ہے ورنہ اگر امی نے مجھے اس حالت میں دیکھ کر پوچھا تو میں امی سے کیا کہوں گی۔۔ یہ سن کر میں نے ناز کو اپنی گود سے اتار دیا تو وہ آہستہ سے سیڑھیاں اترتے ہوئے بولی۔۔۔ اب کافی بہتر ہے پہلے سے۔۔۔ اور آرام سے نیچے پہنچ گئی۔۔۔ میں بھی اس کے ساتھ ساتھ نیچے چلا آیا۔۔۔ پانی کا گلاس بھر کے ناز نے دوائی کھائی اور اپنے کمرے کی طرف جاتے ہوئے بولی۔۔۔ اچھا ہی ہوا کہ صبح امی کو سر درد کا بہانہ کر دیا تھا۔۔۔ اب کمرے میں جا کر سر باندھ کر لیٹ جاتی ہوں اور تھوڑا آرام کر لیتی ہوں۔۔
امی پوچھیں گی تو سر درد کا بہانہ کام کرے گا۔۔ اور میں بیٹھ کر سوچنے لگا کہ اس کام میں کتنی مصیبتیں ہیں۔۔۔ پہلے بے چاری نے درد برداشت کیا اور اب سو طرح کے جھوٹ بولنے پڑیں گے۔۔۔ پھر اپنی فطرت کے مطابق سر جھٹک کر ٹی وی دیکھنے لگا۔۔۔ چند منٹ بعد ہی باہر کی اطلاعی گھنٹی بجنے کی آواز سن کر میں نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو امی دروازے پر موجود تھیں۔ میں نے ان کو سلام کیا اور اندر آنے کا راستہ دیا۔۔۔ امی آگے صحن کی طرف جانے لگیں۔۔۔
اور میں پیچھے سے امی کی بڑی سی گانڈ پر نظر جماتے ہوئے سوچنے لگا کہ کاش میں بھی امی کو چدواتے ہوئے دیکھ سکتا۔۔۔۔ اچانک ہی میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا اور میری آنکھیں چمکنے لگیں ۔۔۔۔ میں نے فلحال فارغ وقت میں اس پر سوچ بچار کرنے کا سوچا۔۔۔۔ امی اندر گئیں اور عبایا اتار کر ڈوپٹہ لیے واپس آئیں۔۔۔ اس وقت ان کا چہرہ بہت کھلا ہوا لگ رہا تھا۔۔۔ امی نے ناز کا پوچھا تو میں نے بتا دیا کہ سر درد کی وجہ سے آرام کر رہی ہے۔۔۔
یہ کہتے ہوئے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر میں امی کھانا تیار کر چکی تھیں۔۔۔ کھانا کھا کر میں اپنے شو روم چلا گیا۔۔۔۔ اور باقی کا سارا دن وہیں گزار دیا۔۔۔ واپسی پر وہاں سے آتے ہوئے میں نے ایک ڈیجیٹل کیمرہ اٹھا لیا اور اپنے ساتھ گھر لے آیا۔۔۔ یہ کیمرہ سائز میں بہت چھوٹا لیکن اعلیٰ درجے کی کوالٹی کا تھا۔۔۔۔ میں گھر میں داخل ہوا تو رات کے دس بج رہے تھے۔۔۔۔ امی تو 9 بجے ہی سو جاتی تھیں۔۔۔۔ ابو ٹی وی کے پاس بیٹھے تھے سلام دعا کے بعد ابو نے کہا کہ ساگر آج طبیعت کچھ گڑ بڑ ہے تو بیٹا مجھے پانی کا گلاس دے دو تاکہ میں نیند کی گولی کھا کر سو جاؤں ۔۔۔ میں نے ابو کو پانی کا گلاس دیا تو وہ گولی کھا کر اپنے کمرے میں سونے چلے گئے۔۔۔۔
اس کے بعد میں نے بھی پیاس محسوس کی تو سیدھا کچن میں چلا گیا۔۔۔ پانی پیا اور گلاس واش بیسن میں رکھ کر جیسے ہی مڑا تو میں نے آپی کو اپنے کمرے سے باہر نکلتے دیکھا۔۔۔ کیمرہ میں اپنی پاکٹ میں چھپا چکا تھا۔۔۔۔ آپی سیدھا کچن میں ہی چلی آئیں اور آتے ہی میرے گلے لگ گئیں۔۔۔۔ ساگر کتنا سکون ملتا ہے نا تمہارے سینے سے لگ کر۔۔ میں کبھی بھی تم سے الگ نہیں ہونا چاہتی ساگر۔۔۔ میں ہمیشہ تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔۔۔۔ میں نے آپی کو سنجیدہ ہوتے دیکھا تو ان سے الگ ہوتے ہوئے ان کے چہرے کو دونوں ہاتھوں میں لیکر بولا ۔۔۔ اچھا ملکہ جذبات صاحبہ ۔۔۔۔ سیریئس میں ہونے کی نہیں ہو رہی۔۔۔۔ کیا بولے تو اپنے آج اپن بہت خوش ہے۔۔۔۔۔ آپی میرے سینے پر مکا مارتے ہوئے بولیں۔۔۔۔
کمینے میں جانتی ہوں سب کچھ۔۔۔ یونیورسٹی سے آتے ہی ناز کی حالت بھی دیکھ چکی ہوں اور ساری کہانی بھی سن چکی ہوں۔۔۔ تبھی میں نے بے قرار ہو کر کہا۔۔۔ آپی چلو نا یار مجھے ناز کے پاس جانا ہے اور اس کا حال احوال پوچھنا ہے۔۔۔۔۔ مت جاؤ ابھی وہ سو رہی ہے اور بلکل ٹھیک ہے بس تھوڑی جلن ہے اور کچھ نہیں۔۔۔ تو میں نے شرارت سے آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہا۔۔۔ یہی تو میں آپ کو دکھانا چاہتا ہوں کہ کتنی درد اور کتنی دیر کیلئے ہوتی ہے۔۔۔ لیکن آپ ہو کہ مانتی ہی نہیں ہو۔۔۔۔۔ بکواس مت کرو۔۔۔ اس کام کی حسرت ہی رہ جائے گی تمہارے دل میں۔۔۔
آپی دانت پیستے ہوئے بولیں۔۔۔
اچھا اب میں جاتا ہوں یہ کہہ کر میں کچن سے باہر نکل کر چند قدم ہی آگے بڑھا تھا کہ آپی نے مجھے آواز دی۔۔۔ ساگر۔۔۔۔۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو آپی میرے پاس آئیں اور آگے بڑھ کر میرے ہونٹوں کو چومتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ میں تھوڑی دیر میں آتی ہوں تم میرا انتظار کرنا اور یہ کہہ کر اپنے کمرے میں چلی گئیں۔۔۔۔ اور میں آپی کے موڈ کے بارے میں سوچتا ہوا سیڑھیاں چڑھنے لگا۔۔۔ آپی کا بھی عجیب موڈ ہے پل میں تولہ پل میں ماشہ۔۔۔۔ کمرے میں پہنچا تو ناظم کمپیوٹر کے سامنے بیٹھا اپنا لن ٹراؤزر سے نکال کر سیکسی مووی دیکھتے ہوئے اپنا لن سہلا رہا تھا۔۔۔
دروازے کی آہٹ پر اس نے گھوم کر ایک نظر مجھے دیکھا تو میں نے کہا۔۔۔ بس ایگزامز ختم ہوتے ہی تیری چوت چکاریاں شروع ہو گئیں۔۔ ہاں۔۔۔۔۔ بھائی اتنے دن ہو گئے میں ان سب چیزوں سے دور ہی تھا۔۔۔ اور آپی بھی نہیں آتی ہیں۔۔۔ ناز کو بھی نہیں آنے دیتیں۔۔۔ اب آپ کم سے کم مووی تو دیکھنے دو نا۔۔۔۔ یہ کہہ کر ناظم نے پھر اپنا رخ کمپیوٹر کی طرف کر
لیا۔۔۔ اوکے دیکھ لو مووی لیکن کنٹرول کر کے رکھنا۔ آپی ابھی آجائیں گی۔۔ میری بات سن کر وہ خوشی سے اچھل پڑا اور بولا ۔۔۔۔۔ سچی بھائی آپی آئیں گی نا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور ہاں میں گردن ہلا دی۔۔
اور ناظم نے اپنا لن اندر کیا اور ویسے ہی بیٹھے کہیں خلاؤں میں تکنے لگا۔۔ یا یوں کہنا چاہیے کہ آپی کے خیالوں میں گم ہو گیا۔۔۔۔ میں نے پاکٹ سے کیمرہ نکالا اور کور سے نکال کر اس کو آن کیا۔۔۔ پھر ریکارڈنگ موڈ پر سیٹ کرتے ہوئے سامنے ٹیبل پر رکھ کر اس کا زوم بیڈ کی طرف سیٹ کر دیا۔۔۔ اب صرف ریکارڈنگ کا بٹن بنانے کی دیر تھی کہ ہماری مووی بننا سٹارٹ ہو جاتی. مجھے اس وقت نہیں پتا تھا کہ یہ ریکارڈنگ آگے جا کہ میرے ابو دیکھ لے گے اور۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے)