شریف بہن اور بھائی
قسط 28
اور ناظم نے اپنا لن اندر کیا اور ویسے ہی بیٹھے کہیں خلاؤں میں تکنے لگا۔۔ یا یوں کہنا چاہیے کہ آپی کے خیالوں میں گم ہو گیا۔۔۔۔ میں نے پاکٹ سے کیمرہ نکالا اور کور سے نکال کر اس کو آن کیا۔۔۔ پھر ریکارڈنگ موڈ پر سیٹ کرتے ہوئے سامنے ٹیبل پر رکھ کر اس کا زوم بیڈ کی طرف سیٹ کر دیا۔۔۔ اب صرف ریکارڈنگ کا بٹن بنانے کی دیر تھی کہ ہماری مووی بننا سٹارٹ ہو جاتی. مجھے اس وقت نہیں پتا تھا کہ یہ ریکارڈنگ آگے جا کہ میرے ابو دیکھ لے گے اور۔۔۔۔۔۔
کیمرہ سیٹ کر کے میں نے الماری سے اپنا سلیپنگ ٹراؤزر نکالا اور پہننے لگا۔۔ ٹراؤزر پہن کر مڑا ہی تھا کہ آپی کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئیں۔۔۔۔ آپی نے بلیک ویلوٹ کی شلوار قمیض پہن رکھی تھی۔۔۔ جیسے ہی آپی کمرے میں داخل ہوئیں۔۔۔ ناظم کرسی سے اچھلا اور بھاگتے ہوئے آپی سے لپٹ گیا۔۔۔۔ آپی۔۔۔۔ میری پیاری آپی ۔۔۔۔۔ سچ میں کتنا دل کر رہا تھا کہ آپ ہمارے پاس آئیں اور آپ آگئیں۔۔۔ یہ کہہ کر ناظم آپی کے مموں میں اپنا منہ دبانے لگا۔۔۔
میں ان دونوں کو مشغول دیکھ کر چپ چاپ ٹیبل کے پاس گیا اور کیمرے کو ان پر زوم کر کے ریکارڈنگ کا بٹن دبا دیا۔۔۔ اور وہیں پاس پڑی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔ آپی نے ایک ہاتھ سے ناظم کی کمر سہلاتے ہوئے دوسرا ہاتھ اس کے سر کی پشت پر رکھا اور اسے دباتے ہوئے بولیں ۔۔۔ محم فکر نہیں کرو چھوٹے اب میں آگئی ہوں نا تو آج خوب جی بھر کر مزے کر لینا۔۔ میں یہاں ہی ہوں تمہارے پاس۔۔۔۔ اور پھر ناظم کو اپنے سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ چلو اب اپنے کپڑے اتارو۔۔۔
ناظم نے جلدی سے اپنی شرٹ اتار دی۔۔ اسی وقت آپی بولیں رکو ٹراؤزر میں خود اتاروں گی۔۔۔ پھر آپی ناظم کے سامنے پنجوں کے بل نیچے بیٹھیں اور ناظم کے ٹراؤزر کو سائیڈوں سے پکڑتے ہوئے نیچے کرنے لگیں۔۔۔ ناظم کا ٹراؤزر نیچے ہوا تو اس کا کھڑا لن ایک جھٹکا لے کر اچھلتے ہوئے باہر آگیا۔ آپی نے ناظم کے لن کو دیکھا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر سہلاتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ واؤ آج تو میرے چھوٹو کا لن مستی میں جھوم رہا ہے۔۔۔ ناظم کا لن آپی کے ہاتھ میں آیا تو وہ تڑپ اٹھا اور سسکی لیکر بولا ۔۔۔۔
آپی پلیز اسے اپنے منہ میں لیں نا۔۔۔۔ آپی نے ناظم کا ٹراؤزر پورا نیچے اتار کر اس کے پاؤں سےباہر نکالا اور پھر سے لن کو ہاتھ میں پکڑتے ہوئے بولیں۔۔۔ اندر تو چلو نا کہ یہیں دروازے پر ہی سب کچھ کر دوں۔۔۔ اور ایسے ہی ناظم کو لن سے پکڑے ہوئے اسے کھینچتی ہوئیں بیڈ کی طرف چل پڑیں۔۔۔ ناظم حقیقتا گھسٹتا ہوا ان کے پیچھے گیا۔۔۔ بیڈ کے پاس جا کر آپی نے ناظم کے لن کو چھوڑا اور دو قدم پیچھے ہو کر اپنی قمیض اتار نے لگیں۔۔۔ آپی نے اپنی قمیض اتاری تو ان کی موٹی سی چٹیا ادھر ادھر جھولتی ہوئی ان کی کمر پر رک گئی۔۔۔ آپی نے گہرے پنک کلر کی برا پہنی ہوئی تھی۔۔۔
آپی نے اپنی برا بھی اتاری اور صوفے پر اچھال دی۔۔۔ پھر آپی نے اپنے دونوں انگوٹھے شلوار کی دونوں سائیڈوں پر پھنسائے اور تھوڑا جھک کر اپنی شلوار اتار کر دونوں ٹانگوں کو باری باری باہر نکالتے ہوئے شلوار بھی صوفے پر اچھال دی اور سیدھی کھڑی ہو کر ناظم کو دیکھنے لگیں۔۔۔۔
آپی کی پتلی اور خم کھاتی ہوئی کمر ۔۔۔ ان کے شاندار اور کافی سائیڈوں کو باہر نکلتے ہوئے پہاڑ جیسے چوتڑ بہت خوبصورت لگ رہے تھے ۔۔۔ میرا دل تو کر رہا تھا کہ میں فوراً اٹھوں اور آپی کو گرا کر ان کی پھدی مارنا شروع کر دوں۔۔۔ لیکن میں اپنی جگہ پر بیٹھا رہا۔۔۔ آپی اپنے گھٹنوں اور پنجوں کو زمین پر ٹکاتے ہوئے اس انداز میں بیٹھیں کہ ان کے کولہے ایڑیوں پر دب کر اور زیادہ باہر کو کھل گئے۔۔۔۔ انہوں نے ناظم کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس کی پوری لمبائی کو چاٹتے ہوئے لن کو منہ میں ڈال کر چوپے لگانے لگیں۔۔۔۔ ناظم کے منہ سے سرکاری بھری آواز نکلی۔۔۔ آہ آہ آہ آپی ۔۔۔۔۔۔۔ پورا لن منہ میں لو نا۔۔۔۔ آپی نے لن کو منہ سے نکالا۔۔۔ ناظم کی طرف گہری نظر سے دیکھا اور پھر سے لن کو منہ میں لیکر آہستہ سے جھٹکے مارتے ہوئے چوپے لگانے لگیں۔۔۔
کچھ پانچ چوپوں کے بعد لن پورا جڑ تک آپی کے منہ میں تھا۔۔۔ ناظم کا جسم لرزا اور وہ کانپتی ہوئی آواز میں بولا کہ مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جا رہا۔۔۔۔ آپی نے لن کو منہ سے نکالا اور بولیں۔۔۔ اچھا چھوٹو پھر نیچے لیٹ جا۔۔۔ ناظم ایک قدم پیچھے ہٹا اور اپنی دونوں ٹانگوں کو تھوڑا کھولتے ہوئے آپی کے ارد گرد پھیلاتے ہوئے لیٹ گیا۔۔۔ اس طرح آپی اس کی ٹانگوں کے درمیان آ گئیں۔۔۔ آپی اسی طرح پنجوں کے بل ہی آگے جھکیں اور ناظم کا لن منہ میں لے لیا۔۔۔ آپی کی گانڈ اب اوپر اٹھی ہوئی تھی۔۔۔ میں چونکہ آپی کے پیچھے تھا تو میں نے کیمرہ اٹھایا اور آپی کی گانڈ کو کلوز کر کے فلمانے لگا۔۔۔
آپی کی گانڈ کے چوتڑوں کے درمیان موجوں ڈارک براؤن رنگ کا سوراخ صاف دکھائی دے رہا تھا۔۔۔ پھر کیمرہ تھوڑا نیچے کرتے ہوئے آپی کی پھدی کے لبوں کو زوم کیا۔۔۔ آپی کی پھدی کے لب آپس میں ایسے چپکے ہوئے تھے کہ اندر کا حصہ بلکل بھی نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ بس دو ابھرے ہوئے لبوں کے درمیان ایک لکیر سی بن گئی تھی۔۔۔۔ آپی چونکہ جانتی تھیں کہ میں آنکھیں پھاڑے ان کی گانڈ اور پھدی کو دیکھ رہا ہوں گا تو انہوں نے تھوڑا زور لگا کر اپنی گانڈ کا سوراخ پیش کیا۔۔۔ اور پھر اندر بھینچ لیا۔۔۔ واہ کیا خوبصورت نظارہ تھا۔۔۔ اب آپی مسلسل اپنی گانڈ کا سوراخ کھول کر بند کر رہی تھیں۔۔۔۔
میں نے کیمرہ سیٹ کر کے ٹیبل پر رکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے لن کو دبائے کرسی پر ہی بیٹھ گیا۔۔۔ اندازاً دو منٹ بعد ہی جب آپی نے اپنے پیچھے کوئی ہلچل محسوس نہ کی تو ناظم کا لن منہ سے نکالتے ہوئے مڑ کر میری طرف دیکھا اور میری آنکھوں میں آنکھیں گاڑ دیں۔۔۔
چند لمحے یوں ہی میری آنکھوں میں دیکھتی رہیں۔۔۔ پھر مجھے اشارہ کرتے ہوئے بلایا ۔۔۔ آؤ نا ساگر تم رک کیوں گئے اور یہ کیا ابھی تک ان کپڑوں کا بوجھ لادے بیٹھے ہو چلو اتارو کپڑے اور آکر میری پھدی کا رس نکالو۔۔۔۔ میں اٹھا اور اپنے کپڑے اتار کر وہیں پھینکتے ہوئے آپی کے پاس چلا گیا اور بلکل ان ہی کے سٹائل میں بیٹھ کر جھکتے ہوئی اپنا منہ ان کی پھدی کے پاس لایا۔۔۔ دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر آپی کی گانڈ کو تھوڑا اوپر اٹھایا اور آپی کی پھدی کو غور سے دیکھنے لگا۔ ایک لمحے کو میرا دل کیا کہ اپنی بہن کو پکڑ کر ایک دم سارا لن اس کی پھدی میں ڈال دوں۔ مگر دماغ نے سمجھایا کہ رک جا چوتیے۔ اگر بڑی بہن کی پھدی مارنی ہے تو حوصلے سے چل۔۔۔۔
میں نے محتاط ہوتے ہوئے اپنا منہ آگے کیا اور آرام آرام سے آپی کی پھدی چاٹنے لگا۔۔۔۔ کچھ دو منٹ ایسا ہی کرنے کے بعد میں ایک دم رک گیا۔۔۔ تو آپی نے بھی مڑ کر مجھے دیکھا اور بولیں کیا ہوا رک کیوں گئے ۔۔۔ میں نے کہا کچھ نہیں آپی بس دیکھ رہا تھا۔۔۔ تو آپی نے مطمئن انداز میں سر ہلایا اور دوبارہ ناظم کے لن کی ٹوپی چوسنے لگیں۔۔۔ اب کی بار میں نے دماغ کی ہدایت کو پس پشت ڈالا اور آگے بڑھ کر اپنی زبان نکالتے ہوئے آپی کی پھدی کو ایک لمبا سا چاٹا لگایا۔۔۔ اپنی پھدی پر میری زبان محسوس کرتے ہی آپی کو ایک جھٹکا لگا۔۔۔ آپی نے ناظم کے لن کو منہ سے نکالے بنا ہی ایک سسکاری بھری اور ان کے لن کو چوسنے کے انداز میں بھی شدت آگئی ۔۔۔۔ میں نے ایک منٹ تک ایسے ہی پھدی کو لمبائی میں چاٹا اور آپی کے دانے کو دانتوں میں دبا دبا کر چوسا۔۔۔
آپی نے پھر سے ناظم کا لن منہ سے نکالا اور مزے سے ڈوبے لہجے میں بولیں۔۔۔۔ آہ۔ آہ۔ آہ ساگررررر۔۔۔۔۔ جان پیچھے گانڈ والا سوراخ بھی چاٹو نا۔۔۔ میں نے آپی کی خواہش کے مطابق ان کے گانڈ چاٹنی شروع کی اور ساتھ ہی اپنی دو انگلیاں آپی کی پھدی میں ایک انچ تک اندر ڈال دیں۔۔۔ چند لمحوں تک میں نے آپی کی گانڈ کے سوراخ کو اچھی طرح سے چاٹ چاٹ کر گیلا کر دیا تھا۔۔۔ پھر میں نے پھدی سے انگلیاں نکالے بنا آنے دوسرے ہاتھ کا انگوٹھا آپی کی گانڈ میں ڈال دیا اور اندر باہر کرنے لگا۔۔۔۔ اپنی گانڈ میں کچھ محسوس کرتے ہی آپی رکیں اور پھر چند لمحوں بعد آپی نے پھر سے ناظم کا لن چوسنا جاری کر دیا۔۔۔۔
میرا لن اب بہت بے قرار ہو چکا تھا۔۔۔۔ اور مسلسل جھٹکے مار رہا تھا۔۔۔ تبھی میں اٹھا اور گھٹنوں کے بل ہوتے ہوئے میں نے اپنا لن آپی کی پھدی کے سوراخ پر رگڑا ۔۔۔ تو میرے لن کی رگڑ محسوس کرتے ہی آپی نے اپنی کمر کو اوپر کیا اور اپنی پھدی کو نیچے دباتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ رک جاؤ
ساگر ۔۔۔۔ کتنی بار کہا ہے کہ اندر ڈالنے کا سوچنا بھی مت۔۔۔ مگر تمہارے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی۔۔۔ تم پھر شروع ہو گئے۔۔۔ میں نے گڑگڑاتے ہوئے کہا۔۔۔ آپی آپ کو اس پوز میں دیکھ کر دماغ پاگل ہوا جا رہا ہے۔۔۔ ویسے بھی ہم اتنا کچھ تو کر چکے ہیں اب اگر اندر بھی ڈال دوں تو کیا فرق پڑے گا ۔۔۔۔ فرق پڑتا ہے ساگر ۔۔۔۔ اگر تم سے کنٹرول نہیں ہو رہا تو میں چلی جاتی ہوں کمرے سے۔۔۔۔ آپی کے منہ سے کمرے سے جانے کی بات سن کر ناظم اچھل پڑا۔۔ وہ کسی بھی قیمت پر اپنے لن پر آپی کے منہ کی گرمی کھونا نہیں چاہتا تھا۔۔۔ ناظم نے ملتجی لہجے میں کہا نہیں آپی آپ نہیں جائیں گی۔۔۔ اور بھائی آپ پلیز کنٹرول کرو نا اور اگر زیادہ دل کر رہا ہے تو آپ میری گانڈ مار لو۔۔۔
لیکن آپی کو تنگ مت کرو۔۔۔۔ میں نے باری باری ناظم اور آپی کے چہرے پر نظر ڈالی اور شکست خوردہ لہجے میں بولا۔۔۔ او کے بابا او کے۔۔۔ اندر نہیں ڈالوں گا۔۔۔ بس اوپر اوپر ہی رگڑوں گا۔۔۔ لیکن آپی کی آنکھوں میں تشویش نمایاں تھی۔۔۔ وہ ابھی تک مطمئن نہیں تھیں۔۔ انہوں نے اپنی کمر کو نیچے دباتے ہوئے گانڈ کو اوپر اٹھا دیا لیکن گردن میری طرف ہی موڑے رکھی۔۔۔ میں نے اپنا لن آپی کی چوت کی لیکر میں دبایا اور آگے پیچھے ہو کر لن کو پھدی میں رگڑنے لگا۔۔۔۔ میرے لن کی حرکت کے ساتھ ساتھ آپی نے اپنی چوت کو بھی حرکت دینا شروع کر دی۔۔۔ اور اپنی آنکھیں بند کر کے دل کی گہرائی سے لن کی اس رگڑ کو محسوس کرنا شروع کر دیا۔۔۔
دو منٹ بعد ہی آپی کی چوت سے رطوبت نکلنا شروع ہو گئی جو کہ اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ آپی میرے لن کے رگڑوں کو فل انجوائے کر رہی ہیں۔۔۔ میں نے اپنے لن کو حرکت دینا روک دیا اور ساکت ہو گیا۔۔۔ آپی نے اپنی آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا اور پھر شرم اور لذت کی ملی جلی کیفیت سے مسکرا کر اپنا منہ ناظم کی طرف کرتے ہوئے اپنی پھدی کو میرے لن پر رگڑنے لگیں۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لن ہٹایا اور نیچے جھک کر آپی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھتے ہوئے اپنی دو انگلیاں 1.5 انچ تک اندر اتار دیں۔۔۔ اور انہیں آگے پیچھے کرتے ہوئے تیسری انگلی بھی جوڑ کر اندر اتار دی۔۔۔ آپی نے نہایت تکلیف دہ لہجے میں کہا۔۔۔۔ اف ساگر ۔۔۔۔
بہت درد ہو رہی ہے۔ میں نے آپی کی بات ان سنی کرتے ہوئے انگلیوں کو اندر باہر کرنا جاری رکھا۔۔۔۔ اور آگے جھک کر آپی کی کمر کو چاٹنے لگا کہ شاید اس سے تکلیف کا احساس کم ہو جائے۔۔۔ مگر آپی کی تکلیف میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور وہ بولیں۔۔۔۔ ایسیی ساگر درد بڑھتی جا رہی ہے پلیز انگلیاں باہر نکالو۔۔۔ میں نے انگلیاں نکال لیں اور آپی سے کہا کہ ایسا کرو کہ آپ ناظم کے اوپر لیٹ کر اس کا لن چوسو اور وہ نیچے سے آپ کی پھدی کا دانہ چوسے تو اس انداز میں تکلیف بلکل بھی نہیں ہو گی۔۔۔ ناظم جھٹ پٹ خوشی سے بولا ہاں آپی اوپر آجائیں ایسے زیادہ مزہ آئے گا۔۔۔ آپی نے ایک نظر ناظم کو دیکھا پھر منہ چڑا کر طنزیہ لہجے میں اس کی نقل اتارتے ہوئے بولیں۔۔۔۔
آپی اوپل آجائیں بھلا مجا آئے گا۔۔۔ خوشی تو دیکھو اس کی۔۔۔۔ شرم کرو کمینے میں تمہاری سگی بہن ہوں کوئی بازاری رنڈی نہیں اور میں آپی کے اس انداز پر مسکرا دیا۔۔۔ لیکن ناظم نے برا سا منہ بنایا اور خراب سے موڈ میں بولا۔۔۔ آپی!! بھائی آپ کو کچھ بھی کہہ دیں آپ انہیں کچھ نہیں کہتی ہیں لیکن میری چھوٹی سی بات پر بھی آپ ناراض ہو جاتی ہیں۔۔۔ آپی نے ناظم کی ایسی شکل دیکھی تو ہنستے ہوئے اس کے گال پر ایک چٹکی کاٹ کر اپنی ٹانگیں اس کے چہرے کے دائیں بائیں رکھیں اور بولیں ۔۔۔۔ پگلے میں تو مزاق کر رہی تھی تم سے۔۔۔
اتنا منہ مت بنایا کرو ہر بات پر اور یہ کہتے ہوئے اپنی پھدی اس کے منہ کے سامنے کی اور خود آگے ہو کر ناظم کے لن کو منہ میں بھر لیا۔۔۔ جیسے ہی آپی کی پھدی ناظم کے منہ کے پاس آئی تو اندر سے نکلتی ہوئی مہک نے اس کا موڈ ہرا بھرا کر دیا۔۔۔ اور اس نے اپنے ہونٹوں کے ساتھ آپی کی پھدی کا دانہ چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ میں نے آپی کی پھدی کی طرف ہاتھ بڑھایا اور ان کی گانڈ کا سوراخ چاٹتے ہوئے اپنی تین انگلیاں پھدی کے اندر ڈال کر آگے پیچھے کرنے لگا۔۔۔ اور میرا آئیڈیا کامیاب رہا کیونکہ اب آپی کو اتنی تکلیف نہیں ہو رہی تھی۔۔
یا پھر یوں کہنا چاہیے کہ ان کے مزے کا احساس ان کی تکلیف پر غالب آ رہا تھا۔۔۔ جب کچھ دیر کے بعد آپی کی چوت میری انگلیوں کو سہنے کے قابل ہو گئی تو انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو حرکت دینی شروع کر دی۔۔۔ میں نہایت دلجمعی سے اپنے کام میں مصروف تھا کہ ایک نئے خیال نے یکدم جیسے میرے دماغ میں دھماکا سا کیا۔۔۔ میں اپنی جگہ سے اٹھ کر الماری کے پاس گیا اور الماری کھول کر اندر سے ڈلڈو نکالا۔۔
پھر ٹیبل سے تیل کی بوتل اٹھا کر واپس آرہا تھا کہ آپی کی نظر مجھ پر پڑی تو انہوں نے لن کو منہ میں رکھتے ہوئے آنکھیں پھاڑ کر مجھے دیکھا۔۔میں نے مسکرا کر آپی کو آنکھ ماری اور ڈلڈو کو ان کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے بولا۔۔۔ میری پیاری بہنا جی کیا تم اس کیلئے تیار ہو۔۔۔۔ آپی نے لن کو منہ سے نکالا اور اسی پوزیشن میں رہتے ہوئے بولیں۔..
جاری ہے