شریف بہن اور بھائی
قسط 29
میں نے مسکرا کر آپی کو آنکھ ماری اور ڈلڈو کو ان کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے بولا۔۔۔ میری پیاری بہنا جی کیا تم اس کیلئے تیار ہو۔۔۔۔ آپی نے لن کو منہ سے نکالا اور اسی پوزیشن میں رہتے ہوئے بولیں۔
اف ساگر ،، تمہارا دماغ تو ٹھکانے پر ہے نا !!! یہ اتنا بڑا ہے یہ تو میں کبھی بھی نہیں ڈالنے دوں گی۔۔۔۔ میں نے آپی کے پیچھے آتے ہوئے کہا یار آپی ، ریلیکس، میں یہ پورا تھوڑی نا گھسانے لگا ہوں اندر۔۔۔ لیکن درد تو پھر بھی بہت ہوگا نا ساگر ۔۔۔ آپی سہمی ہوئی سی بولیں ۔۔۔ میں نے اپنی تین انگلیوں کو جوڑ کر ڈلڈو کی نوک پر رکھا اور آپی کو دکھاتے ہوئے بولا۔۔ یہ دیکھو آپی۔۔ میری تین انگلیوں سے تھوڑا سا ہی موٹا ہے۔۔۔۔ اور آپ میری تین انگلیاں اپنی پھدی میں با آسانی لے چکی ہو۔۔۔
اتنا درد نہیں ہو گا اور اگر ہوا بھی تو مجھے بتا دینا میں باہر نکال لوں گا۔۔۔ اپنی بات مکمل کر کے میں نے کافی سارا تیل ڈلڈو کی نوک پر لگایا اور اپنی ایک انگلی تیل میں بھگو کر آپی کی پھدی کی اندرونی دیواروں پر بھی تیل لگا دیا۔۔ اب میں نے ڈلڈو کو نوک سے تھوڑا پیچھے سے ہاتھ میں پکڑا اور آپی کی طرف دیکھا تو ان کی آنکھوں میں خوف اور فکر مندی کے آثار نظر آرہے تھے۔۔۔ میں نے آپی کو تسلی دی کہ جان فکر مت کرو میں ہوں نا۔۔۔ پھر ڈلڈو کو آپی کی چوت کے لبوں کی لکیر کے درمیان پھیرتے ہوئے رکھا تو پھدی کے دونوں لب جدا ہو گئے اور ڈلڈو کی نوک چوت کے اندرونی لال حصے سے ٹیچ ہو گئی۔۔۔۔
میں نے ہلکا سا دباؤ ڈالا ۔۔۔ آپی کی پھدی پہلے ہی ان کے اپنے جوس سے چکنی ہو رہی تھی اور اوپر سے میں نے تیل بھی کافی لگایا تھا اس لیے ہلکا سا دباؤ پڑتے ہی ڈلڈو کی نوک جو کے ایک ڈیڑھ انچ لمبی تھی۔ پھدی کے اندر اتر گئی۔ اس کے ساتھ ہی آپی نے آنکھیں بند کرتے ہوئے اپنے سر کو ایک جھٹکا دیتے ہوئی سسکی بھری۔۔۔۔ آہ آہ ساگر رررر۔۔۔۔ میں چند سیکنڈ ایسے ہی رکا اور پھر ڈلڈو کو مزید گال آدھا انچ اندر کر کے وہیں پر آگے پیچھے ہلانے لگا۔۔۔۔ آپی نے اپنے سر کو ڈھلکا کے اپنا ناظم کے لن سے لگا دیا اور آنکھیں بند کیے ہوئی ایک لمبی سانس لے کر بولیں ۔۔۔
اف ساگرررر ، بہت مزہ آرہا ہے۔۔۔میں نے ناظم کو آپی کی پھدی کا دانہ چوسنے کا بولا اور ڈلڈو کو اندر باہر کرتے ہوئے آہستہ سے آگے دھکیلنے لگا۔۔۔ ڈلڈو اب 2.5 انچ تک اندر جا چکا تھا۔۔۔ میں نے تھوڑا اور گہرائی میں اتارنے کی کوشش کی تو آپی نے فوراً اپنا سر اٹھایا اور بولیں بس ساگر اور گہرائی میں مت جانا بہت درد ہوتا ہے۔۔۔ بس اتنا ہی اندر ڈالے آگے پیچھے کرتے رہو۔۔۔ میں سمجھ گیا تھا کہ اب آپی کی چوت کا پردہ آگے آچکا ہے۔۔۔ تبھی تو آپی کو اتنی درد ہوئی ہے۔۔۔ آپی نہیں چاہتی تھیں کہ ان کے کنوارے پن کا پردہ ڈلڈو سے پھٹے۔۔۔۔
اور میں خود بھی نہیں چاہتا تھا کہ یہ کام ڈلڈو سے ہو بلکہ میں چاہتا تھا کہ میری بہن کا پردہ میرے لن کی ضرب سے پھٹے اور اس کا کنوارا پن میرے لن کی وحشت سے ختم ہو۔۔۔ میں نے آپی کی بات سنی اور مسکراتے ہوئے کہا اچھا جی۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری بہنا جی کو اس سے بہت مزہ آرہا ہے۔۔۔ آپی نے مزے سے ڈوبی آواز میں کہا۔۔ ہاں ساگر ، م ، یہ بہت الگ سا مزہ ہے۔ بہت حسین احساس ہے۔۔۔ میں نے لوہا گرم دیکھتے ہوئے کہا،،،، تو پھر آپی مجھے ڈالنے دونا اپنا لن،،،، اس سے اور زیادہ مزہ ملے گا۔۔۔۔۔ نہیں ساگر وہ الگ چیز ہے تمہیں نہیں پتہ کیا۔۔
اس سے میں پریگنینٹ بھی ہو سکتی ہوں۔۔۔۔ کچھ نہیں ہوتا آپی میں کنڈم لگالوں گا۔۔۔۔ نہیں ناساگر مجھے پتہ ہے کنڈم بھی محفوظ نہیں رہتا ہر وقت ۔۔۔۔ میں چھوٹنے لگا تو لن باہر نکال لوں گانا۔۔۔۔ تو آپی جھلاتے ہوئے بولیں کہ اگر تم نے ایک سیکنڈ کیلئے بھی اپن کنٹرول کھو دیا تو پھر ۔۔۔ تو کیا ہوا میں گولیاں لا دوں گا پریگنینسی روکنے والی آپ وہ کھا لینا اور آپ بھی اس کے بارے میں اچھی طرح سے جانتی ہیں۔۔۔۔ میرا اشارہ ناز کی چدائی کی طرف تھا ۔۔۔۔ میرے بحث کرنے سے آپی کے انداز میں تھوڑی جھنجلاہٹ پیدا ہو گئی اور وہ غصے سے بولیں۔۔۔ بس نہیں نا ساگر ضد مت کرو خواہ مخواہ۔۔۔ تو میں نے سوچا کہ لگتا ہے آپی ابھی نہیں مانے گی۔۔۔
ان سب باتوں کے دوران میرے ہاتھ کی حرکت اور ناظم کی چوت چٹائی دونوں کام رک گئے تھے۔۔۔ اور ناظم جو کہ آس میں تھا کہ شاید کچھ کام بن جائے کام نہ بنتا دیکھ کر اس نے بے چارگی سے مجھے دیکھا تو میں نے اسے آپی کی چوت کا دانہ چوسنے کا اشارہ کرتے ہوئے آپی سے کہا۔۔۔ اچھا چھوڑو اس بحث کو اور آپ اپنا مزہ تو پورا کریں۔۔۔ اس بحث سے اپنا مزہ کیوں خراب کر رہی ہیں۔۔۔۔ ناظم نے پھر سے چوت کو منہ لگا دیا اور میں نے بھی اپنے ہاتھ کو حرکت دینا شروع کرتے ہوئے ڈلڈو کو آپی کی چوت میں اندر باہر کرنے لگا۔۔ آپی اب ناظم کے ٹٹوں کو منہ میں لیکر چوس رہی تھیں۔۔۔۔ اچانک میرے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔۔
اور اس پر عمل کرتے ہوئے ناظم کو اشارہ کیا کہ وہ ڈلڈو پکڑ کر حرکت جاری رکھے۔۔۔ اس نے کچھ نا سمجھتے ہوئے ڈلڈو کو پکڑ لیا اور حرکت جاری رکھی۔۔۔۔ میں نے اشاروں سے اسے سمجھایا کہ ایک خاص ردھم کے ساتھ وہ ڈلڈو کو اندر باہر کرتا رہے اور وہ میری بات کو سمجھتے ہوئے اسی ردھم میں آہستہ آہستہ ڈلڈو کو آپی کی پھدی میں اندر باہر کرنے لگا۔۔۔۔ میں اپنی جگہ سے اٹھا اور آپی کے پیچھے اپنی پوزیشن سیٹ کرتے ہوئے اس انداز میں بیٹھا کہ میرا جسم آپی کے جسم کے ساتھ ٹچ نہ ہونے پائے اور لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنے دوسرے ہاتھ کی انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے ناظم کو سمجھایا کہ وہ اسی ردھم میں آہستہ آہستہ ڈولڈو کو تین مرتبہ اندر باہر کرے اور چوتھی مرتبہ ڈلڈو پھدی میں سے باہر نکال لے۔۔۔
اب ناظم بھی سمجھ چکا تھا کہ میں کیا کرنے لگا ہوں تو اس کی آنکھوں میں بھی جوش سا بھر آیا۔۔۔۔ میری بات سمجھ کر اس نے آنکھوں کے اشارے سے بتایا کہ وہ تیار ہے۔۔۔ میں اپنی پوزیشن کو سیٹ کرتے ہوئے اپنا لن جتنا بھی آپی کی پھدی کے پاس لے جا سکتا تھا لے گیا۔ مگر اس بات کا خیال رکھا کہ لن آپی کے ساتھ ٹچ نہ ہو۔۔۔ اور لن آپی کو پھدی میں ڈالنے کیلئے تیار ہوتے ہوئے ناظم کو اشارہ کیا۔۔۔۔۔ جیسے میں نے ناظم کو سمجھایا تھا اسی طرح تین بار ردھم میں ڈلڈو اندر باہر کرتے ہوئے ناظم نے چوتھی نکال کر ایک سائیڈ پر کیا اور میں نے ایک بھی لمحہ ضائع کیے بغیر اپنا لن اندر ڈال دیا۔۔۔
آپی اس وقت ایک لمحے کیلئے رکیں اور پھر سے ناظم کا لن چوسنے لگیں۔ ان کو تبدیلی کا ذرا بھی علم نہیں ہوا۔ وہ یہی سمجھتی تھیں کہ ڈلڈو غلطی سے باہر نکل گیا تھا جو کہ میں نے دوبارہ اندر ڈال دیا ہے۔۔۔ آپی کی پھدی میں میرا لن دو انچ تک جا چکا تھا ۔۔۔۔ میں نے ڈلڈو والے ردھم کو قائم رکھتے ہوئے اپنے لن کو اسی جگہ آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔۔ عجیب سی کیفیت تھی کہ میرا لن آپی کی پھدی کے اندر تھا اور وہ مزے سے سکاریاں بھر رہی تھیں۔۔ جبکہ مجھے وہ فیلنگز بلکل بھی نہیں آرہی تھیں جو کہ لن کو پھدی میں ڈال کر آنی چاہیے۔۔۔ شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ لن پورا اندر نہیں ڈالا تھا۔۔۔
یا پھر یہ کہ میں نے آپی کی مرضی کے بغیر لن اندر ڈالا تھا۔۔۔۔ یا پھر ان کی ناراضگی کا ڈر۔۔۔ بہر حال جو کچھ بھی تھا مجھے مزہ بلکل بھی نہیں آرہا تھا۔۔۔۔ میں نے ابھی چار پانچ بار ہی اپنا لن اندر باہر کیا تھا کہ اسی دوران میرا بیلنس بگڑ گیا اور میں نے اپنے آپ کو آپی پر گرنے سے بچاتے ہوئے ہاتھ سامنے کیے جو کہ سیدھا آپی کے چوتڑوں پر پڑے اور آپی کے چوتڑ دب گئے۔۔۔ اور میرا لن ایک جھٹکے سے آگے گیا اور آپی کے پردہ بکارت پر ہلکا سا دباؤ ڈال کر رک گیا۔۔۔ آپی نے ایک دم آگے ہوتے ہوئے تکلیف سے کراہ کر کہا۔۔۔اف۔۔ آرام سے کرو نا۔۔۔۔ جنگلی ۔۔۔۔۔ سارا اندر ڈالو گے کیا۔۔۔۔
یہ کہہ کر آپی نے پیچھے دیکھا تو میری پوزیشن دیکھ کر ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور ان کی سمجھ میں آیا کہ وہ اندر پردہ بکارت پر پڑنے والا دباؤ ڈلڈو کا نہیں ان کے سگے بھائی کے لن کا تھا۔۔۔آپی تڑپتے ہوئے چلا کر بولیں۔۔۔۔ نہیں۔۔۔۔ ساگر ۔۔ خبیث میں نے تمہیں منع کیا تھا۔۔ باہر نکالو اس کو جلدی۔۔ یہ کہہ کر آپی اٹھنے کیلئے زور لگانے لگیں لیکن میرے ہاتھوں نے آپی کے چوتڑوں کو دبا رکھا تھا۔ اس لیے وہ اٹھنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔۔۔ میں نے اپنا وزن آپی کے اوپر سے ہٹاتے ہوئے کہا،،، کچھ بھی نہیں ہوتا آپی ،،،، دیکھو ابھی ایک منٹ پہلے آپ کو کتنا زیادہ مزہ آرہا تھا۔۔۔ مگر آپی بھرائی ہوئی آواز میں بولیں۔۔ نہیں ساگر اسے نکالو باہر فوراً اور مجھے اٹھنے دو۔
نہیں تو میں تمہیں زندگی بھر معاف نہیں کروں گی یاد رکھنا ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے آپی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں۔۔۔ یہ حقیقت ہے کہ میں اپنی بہن کی آنکھوں میں آنسو کبھی بھی نہیں دیکھ سکتا ہوں۔۔۔ سیکس یا جنسی مزاق اپنی جگہ لیکن آپی کی آنکھیں نم دیکھ کر میرا دل بند ہونے لگتا ہے۔۔۔۔ آپی ابھی جس طرح روئی تھیں میں دنگ رہ گیا۔۔۔ آپی کو ایسے روتے دیکھ کر میری ہوس ہی گم ہو گئی۔ میں نے تڑپ کر اپنا لن باہر نکالا اور ناظم کے اوپر سےاٹھ کر سائیڈ پر ہو گیا،،،، اچھا آپی پلیز روؤ مت۔۔
میں کچھ بھی نہیں کر رہا آپی پلیز چپ کر جاؤ، یہ کہہ کر میں آگے بڑھا اور آپی کو اپنی بانہوں میں لینے کی کوشش کی۔ آپی نے ایک جھٹکا مارا اور مجھے دھکا دے کر میری بانہوں کے حلقے سے نکل گئیں اور شدت سے روتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ساگر میں نے منع کیا تھا تمہیں۔۔۔ کیوں مجھے اس طرح میری ہی نظروں میں ذلیل کرتے ہو۔ میں خود یہ کرنا چاہتی ہوں لیکن ابھی میں خود کو اس کیلئے تیار نہیں پاتی۔۔۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کہوں۔۔۔۔ میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں آپی اور میں نے کبھی نہیں چاہا کہ آپ کو کوئی تکلیف دوں یا پھر آپ کی مرضی کے خلاف کچھ کروں پر پتا نہیں مجھے کیا ہو گیا تھا۔۔۔۔
پلیز آپی معاف کر دو مجھے۔۔۔ یہ کہتے ہوئے میں نے دوبارہ آپی کو اپنی بانہوں میں بھرنے کی کوشش کی تو آپی نے مجھے جھٹکتے ہوئے پیچھے ہٹایا اور روتے ہوئے غصے سے بولیں۔۔۔۔ دور رہو مجھ سے اور روتے روتے ہی کھڑے ہو کر اپنے کپڑے پہننے لگیں۔۔۔۔ ناظم اس ساری سچویشن پر خاموش بیٹھا تھا اس کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ مجھے اور آپی کو کچھ کہے یا آگے بڑھے۔۔۔ اور آپی کو اس طرح بے قابو د یکھ کر میں نے بھی دوبارہ ان کو کچھ کہنے کی ہمت نہیں کی۔۔۔۔ روتے روتے آپی نے اپنی شلوار پہنی اور پھر قمیض پہنتے ہوئے اپنی برا سے ہی اپنے آنسو صاف کیے لیکن نا تو آپی کے آنسو رک رہے تھے اور نا ہی ان کی ہچکیاں بند ہو رہی تھیں۔۔۔۔
آپی نے قمیض پہنی اور براسے ہی آنکھوں کو رگڑتے رگڑتے ہماری طرف دیکھے بغیر ہی کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔ آپی کے جانے کے بعد میں ویسے ہی گم صم سا گھڑا تھا کہ ناظم کی آواز آئی۔۔۔۔ بھائی ۔۔۔۔۔ بھائی آپ تھوڑا۔۔۔۔ میں ناظم کی آواز سن کر مڑا اور اس کی بات کاٹ کر بولا۔۔۔ یار اب تم نے میرا دماغ چاٹنے لگ جانا۔۔۔ میں ویسے ہی بہت ٹینشن میں ہوں۔۔ اور یہ کہہ کر میں ننگا ہی اپنے بیڈ پر جا کر لیٹ گیا۔۔۔ بھائی آپ مجھ پر کیوں غصہ ہو رہے ہیں۔۔۔ میرا کیا قصور ہے۔ مجھے اس وقت ناظم کی آواز زہر لگ رہی تھی۔۔۔ میں نے اس کے پھر بولنے پر نہایت غصے سے اس کی طرف دیکھا تو اس کی معصوم اور مایوس صورت دیکھ کر میرا سارا غصہ ایک دم جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔۔۔۔
اور میں سوچنے لگا کہ ہاں یار اس میں ناظم کا کیا قصور ہے۔۔۔ پھر مجھے اچانک کیمرہ یاد آیا تو میں نے اسے آواز دی۔۔۔۔ ناظم ۔۔۔۔۔ وہ بولا جی بھائی۔۔۔۔ یار وہ سامنے میز پر کیمرہ پڑا ہے اس کی ریکارڈنگ بند کر دو اور یہ کہہ کر میں نے اپنا بازو اپنی آنکھوں پر رکھا اور آنکھیں موند لیں۔۔ واؤ بھائی مووی بنائی ہے آپ نے ساری۔۔۔۔ لیکن میں نے اسے کوئی جواب نہیں دیا اور چپ چاپ پڑا رہا۔۔۔ مجھے اپنے آپ پر شدید غصہ آرہا تھا کہ میں نے اپنی پیاری سی پھول جیسی بہنا کو اتنا رلایا۔۔۔۔ کیا تھا اگر میں اپنے اوپر کنٹرول کر لیتا تو یہ سب نا ہوتا۔۔۔۔ لیکن میں بھی کیا کر سکتا تھا اس وقت میرا ذہن کچھ سوچنے سمجھنے کے قابل ہی نہیں رہا تھا۔۔۔
میں ایسے ہی متضاد سوچوں سے لڑ رہا تھا کہ آہستہ آہستہ بیڈ کے ہلنے سے میرے خیالات کا سلسلہ ٹوٹا اور میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو ناظم کمرہ ہاتھ میں پکڑے ہماری اپنی مووی دیکھتے ہوئے مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ میں ایک دم چڑ گیا اور اسی چڑ چڑے پن میں بولا۔۔۔ ناظم یہ کیا چوت مداری ہے تیری۔۔۔۔ جا اٹھ کے واش روم میں جا کے مٹھ مار اور سونے دے مجھے۔۔۔۔ میرے لہجے کو دیکھ کر ناظم سہم کر اٹھتے ہوئے بولا ،،،، سوری بھائی جان،،،، میں جا رہا ہوں آپ آرام سے سو جائیں۔۔۔ اور یہ کہہ کر وہ واش روم کی طرف چلا گیا۔۔۔ ناظم کے جاتے ہی میں نے دوبارہ اپنی آنکھیں بند کر لیں۔۔۔۔ میرا ذہن بہت الجھا ہوا تھا۔۔۔۔ آپی کے رونے کی وجہ سے دل پر عجیب سا بوجھ طاری تھا۔۔۔۔
پھر انہی سوچوں سے لڑتے جھگڑتے جانے کب نیند آگئی۔۔۔۔اپنی گردن پر شدید تکلیف کے احساس سے میرے منہ سے درد بھری سسکی نکل گئی اور میرے ہاتھ بے ساختہ گردن کی طرف اٹھے اور بالوں کے ایک گچھے میں الجھ گئے۔۔۔ میں نے ہڑ بڑا کر اپنی آنکھ کھولی تو ایک جسم کو اپنے اوپر جھکا پایا۔۔۔۔ وہ جسم میرے اوپر بیٹھا تھا اور اس نے اپنے دانت ایسے میری گردن میں گڑ رکھے تھے کہ جیسے خون پینا چاہتا ہوں۔ میں نے اس کے سر کے بالوں کو جھکڑا اور ذرا طاقت سے اوپر کی طرف کھینچا تو میری نظر اس کے چہرے پر پڑی۔۔۔۔ وہ چہرہ تو میری بڑی بہن کا ہی تھا لیکن ان کی حالت بہت عجیب ہو رہی تھی۔۔۔۔
بکھرے بال اور لال سرخ چہرہ ۔۔۔ آنکھوں کی رنگت ایسی ہو رہی تھی کہ جیسے ان میں خون اتر آیا ہو۔۔۔۔ میری نیند مکمل طور پر غائب ہو چکی تھی۔۔۔۔ اور آپی کے بالوں پر میری گرفت بھی خود بخود کمزور ہو گئی۔۔۔ جسے محسوس کرتے ہوئے آپی نے اپنے سر پر رکھے ہوئے میرے ہاتھ کو کلائی سے پکڑا اور ایک جھٹکے سے اپنے بال چھڑاتے ہوئے سیدھی ہوئیں تو میری نظر ان کے جسم پر پڑی۔۔۔۔ آپی اس وقت فل ننگی تھیں۔۔۔۔ ان کے بڑے بڑے ممے اور ان پر اکڑے ہوئے گلابی نپلز کچھ زیادہ ہی تنے ہوئے محسوس ہو رہے تھے۔۔۔۔ مجھے مکمل ہوش میں آتے دیکھ کر میری رانوں پر سے آپی نے اپنا وزن ہٹایا اور ایک سائیڈ پر ہو کر میرے سکڑے ہوئے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں کھینچا۔۔۔۔ اور تنویمی لہجے میں بولیں۔۔۔۔ اٹھو سا گر جلدی۔۔۔۔۔
آپی کی آواز جیسے کسی گہرے کنویں میں سے آرہی تھی۔۔۔۔ اپنے لن پر پڑنے والے کھنچاؤ کے تحت مجھے ایک جھٹکا لگا اور میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔ آپی نے میرا لن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور اسی طرح چل پڑیں۔ اور میں بے اختیار آپی کے پیچھے کھنچا چلا گیا۔۔۔ جب آپی نے میرے لن کو پکڑے ہوئے کمرے کی دہلیز پار کرنے کی کوشش کی تو میں نے اپنی زبان کھولی۔۔۔یار آپی کہاں لے جارہی ہو۔۔۔ کچھ بولو تو ۔۔۔۔ آپی نے رک کر میری طرف دیکھا اور اسی طرح بھاری لہجے میں بولیں۔۔۔۔ سٹڈی روم میں۔ یہ کہہ کر آپی نے پھر چلنا شروع کر دیا۔۔۔
اور میں پھر کھنچتا ہوا پیچھے چلنے لگا۔ سیڑھیوں کے پاس میرے پاؤں میں کوئی کپڑا الجھا اور میں نے گرتے گرتے سنبھل کر دیکھا تو آپی کی قمیض تھی۔۔ مطلب آپی نے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے آپی قمیض اتاری ہوگی اور اوپر پہنچ کر گردن سے نکال پھینکی ہو گی۔۔۔۔ میرے لڑکھڑانے پر بھی آپی رکی نہیں اور میں پھر سے سنبھل کر ان کے پیچھے چلتا ہو اسٹڈی روم میں داخل ہو گیا۔۔۔ کمرے میں داخل ہو کر دروازے کے پاس میرے بلکل سامنے کھڑے ہو کر آپی نے میرے لن کو چھوڑا اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر میرے سینے پر پھیرنے لگیں۔۔۔۔ آپی نے تین چار بار اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر میرے سینے کو سہلاتے ہوئے ہاتھ پھیرے۔۔۔
اور پھر دونوں ہتھیلیاں گردن سے تھوڑا نیچے رکھ کر مجھے دھکا دیا اور مڑ کر دروازہ لاک کر دیا۔۔۔۔ آپی کے دھکے سے میں لڑکھڑاتا ہوا دو قدم پیچھے ہٹ گیا۔۔ آپی دروازہ لاک کر کے گھر میں اور اپنی لال انگارہ آنکھوں سے مجھے گھورنے لگیں۔۔۔ یکا یک آپی کہ لال سرخ آنکھوں میں ایک چمک پیدا ہوئی اور وہ کسی شیرنی کے سے انداز میں مجھ پر جھپٹ پڑیں۔۔۔ میں آپی کے اس غیر متوقع حملے کے لیے تیار نہیں تھا۔۔۔ اس لیے آپی کے جسم کو اپنے اوپر لیے میں پیچھے کی جانب گر پڑا اور آپی میرے اوپر آن پڑیں۔۔۔ فرش پر دبیز کارپٹ ہونے کیوجہ سے مجھے چوٹ تو نہیں لگی۔ لیکن آپی جیسے آج ہر چیز سے بے پرواہ تھیں۔ میں جھٹکے سے نیچے گرا تھا جس کی وجہ سے میرا لن بھی جھٹکا کھا کر اوپر پیٹ کی جانب اٹھا تھا
عین اسی لمحے آپی میرے اوپر بیٹھیں تو میرے لن کا نچلا حصہ مکمل طور پر آپی کی چوت کی لکیر میں سیٹ ہو گیا اور میری کمر زمین پر ٹک گئی۔۔۔۔ آپی اسی انداز میں میرے لن پر بیٹھے ہوئے آگے جھکیں اور اپنے ممے میرے سینے پر دبا کر میری گردن کو چاٹنے اور کاٹنے لگیں۔۔۔۔مجھے تکلیف کا احساس تو ہوا لیکن حیرت انگیز طور پر اس تکلیف کے باوجود میرا لن آپی کے نیچے دبے ہوئے بھی سخت ہونا شروع ہو گیا۔۔۔۔
آپی نے دانتوں سے کاٹنے کے ساتھ ساتھ اب میرے کندھوں، بازوؤں، سینے غرض کہ ہر جگہ پر نوچنا شروع کر دیا تھا اور اپنے تیز ناخنوں سے خراشیں ڈالتی جا رہی تھیں۔۔۔ میں نے آپی کو اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش نہیں کی۔۔ یہ اذیت، یہ تکلیف جیسے میرے اندر بجلی سی بھرتی جا رہی تھی۔ اور میرا انداز بھی وحشیانہ ہوتا چلا گیا۔۔۔ میں نے بھی اپنے دونوں ہاتھ آپی کی کمر پر رکھے اور اپنے ناخن ان کے نرم و نازک بدن میں گاڑھ دیے۔۔۔۔ آپی نے فوراً میری گردن سے اپنا منہ ہٹایا اور ان کے منہ سے ایک اذیت اور لذت سے ملی جھلی ایک کراہ نکلی۔۔۔۔ اف فقف فف۔۔۔ میں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور اپنا ہاتھ آپی کی گردن پر رکھا اور گردن جھکڑتے ہوئے ان کو تھوڑا اور اوپر اٹھا دیا۔۔۔۔
آپی کے ممے میرے سامنے آگئے۔۔۔ میں نے ایک لحمہ بھی ضائع کیے بغیر ان کا ممہ منہ میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ آپی نے اپنے ہاتھ سے میرے سر کے بالوں کو جھکڑ لیا اور میرے منہ کو اپنے مموں پر دبانے لگیں۔۔۔۔ میرا لن مکمل طور پر کھڑا ہو چکا تھا لیکن وہ اوپر کی طرف پیٹ کے ساتھ جڑ کر آپی کی پھدی کی لکیر میں بیٹھا ہوا تھا۔۔۔۔ آپی کی پھدی سے نکلتے ہوئے گرم اور گاڑھے پانی سے میرا لن تر ہو رہا تھا اس لیے آپی کے ہلنے سے ان کی چوت میرے لن پر پھسل پھسل جاتی۔۔۔
اچھی طرح سے آپی کے ممے چوسنے اور کاٹنے کے بعد میں نے آپی کے مموں سے منہ ہٹایا اور آپی کو دوبارہ اپنے اوپر گراتے ہوئے ان کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔۔۔۔ پھر اپنے دونوں ہاتھ کمر پر پھیرتا ہوا نیچے لے گیا اور اپنی بہن کے دونوں چوتڑوں کو دبوچ کر مخالف سمتوں میں پوری طاقت سے ایسے کھینچا جیسے درمیان میں سے چیر دینا چاہتا ہوں۔۔۔ آہ ساگر۔۔۔ آپی نے ایک چیخ نما سیسکی بھری اور تڑپ کر اوپر کو اٹھیں۔ آپی نے اپنا اوپری دھڑ اوپر اٹھا لیا لیکن نچلے دھڑ کو ہلا بھی نہ سکیں کیونکہ وہ میں نے پوری طاقت سے چوتڑوں سے پکڑ کر چیرتے ہوئے دبایا ہوا تھا۔۔
آپی نے اپنا جسم اٹھانے کیلئے مستقل زور لگاتے ہوئے کراہتی آواز میں کہا۔۔۔۔۔ پلیز ساگر رررر بہت درد ہو رہی ہے۔۔۔۔ میں نے اپنی گرفت تھوڑی لوز کی تو آپی نے اپنا نچلا دھڑ اوپر کو اٹھایا۔۔ ساتھ ہی ان کی چوت کے نیچے دبا ہوا لن بھی چوت سے رگڑ کھاتا ہوا سیدھا ہو گیا۔۔۔ میرے لن کی نوک آپی کی چوت پر دو سیکنڈ کو رکی اور ساتھ ہی میں نے آپی کے چوتڑوں کو نیچے کی طرف دبایا تو اگلے ہی لمحے میرے لن کی ٹوپی آپی کی چوت میں اتر گئی۔۔۔۔کہا۔۔۔ ہوں۔۔۔۔۔ آپ اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر اوپر کی طرف اٹھالو۔۔۔ تو آپی نے میری بات سن کر اپنی ٹانگیں تھوڑی اوپر اٹھا کر جتنا کھول سکتی تھیں کھول لیں۔۔۔۔
میں نے پھدی سے انگلیاں نکالی اور نیچے ہوتے ہوئے اپنی پوری زبان باہر نکال کر آپی کی گانڈ کی طرف سے زبان پھیری اور اوپر پھدی کے دانے تک ایک چاٹا لگایا۔۔۔۔ آپی کا جسم لرز اٹھا۔۔۔ پھر میں سیدھا ہو کر آگے بڑھا اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر آپی کی پھدی کے سوراخ پر رکھا اور ہلکا سا دباؤ ڈالا تو آپی کے منہ سے ایک سسکی نکل گئی۔۔۔
اور آپی نے اپنی آنکھیں کھولتے ہوئے میری طرف دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کارپٹ میں گاڑھ دیا۔ اور پوری طاقت سے کارپٹ کو جھکڑ لیا۔۔۔۔ میں نے آہستہ سی آواز میں پکارا۔۔۔۔ میری سوہنی اور سیکسی بہنا کیا آپ اس کیلئے تیار ہو۔۔۔۔۔ تو آپی نے آنکھوں کے اشارے سے ہاں میں جواب دیا۔۔۔ میں نے لن پر دباؤ بڑھانا شروع کیا اور آپی کے چہرے پر لذت اور ڈر کی ملی جلی کیفیت نظر آئی۔۔۔۔
جاری ہے