تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی
قسط 2
نگہت نے امی کی قمیض اوپراٹھا دی اورہلکا ہلکا مساج شروع کیا۔ اس باروہ خاص اندازسے ہاتھوں کوامی کی کمرپرچلا رہی تھی۔ جس میں اس کے اپنے اندرکی گرمی، امی کے ملائم اورکسے ہوئے گدازجسم کے لمس کاخوش گواراحساس اورایک ایسا لطف شامل تھاجسے وہ پانے کی خواہش مند تھی۔ نگہت بڑے پیاراورمستی بھرے جذبات سے ماں کی پشت کا مساج کرنے لگی۔ اس بار وہ ان کے جسم سے لگ کربیٹھی تھی۔اس کی ٹانگیں ماں کی گاںڈ سے مس ہورہی تھیں۔ اس لمس نے بھی عجیب ساسروردیا۔ نگہت دھیمے دھیمے کوثر خاتون کی خوب صورت کمرپرہتھیلیاں پھیرکراس کی لذت کا تجربہ کررہی تھی۔ نگہت اوپر بھی ملو۔ کوثرخاتون تھوڑی دیربعد بولیں تونگہت پچھلی رات کی طرح ان کے اوپربیٹھ کرکمرکی مالش کرنے لگی۔اس بار بھی ماں کا براکھول کرہٹایا اورپوری کمرپرہاتھ پھیرنے شروع کردئیے۔آج اس نے تیل بھی نہیں لگایا،خشک ہاتھوں سے ہی مساج کرنے لگی۔ اس کے ہاتھ پوری کمرپراوپرتک جاتے اوراس دوران وہ ماں کی بہت ہی گدازاورابھری ہوئی گانڈ کواپنی چوت پرمحسوس کرںے کا مزہ لیتی۔ دیرتک اس لطف کا تجربہ کرتی رہی۔ کوثرخاتون بھی خاموشی سے پرسکون اندازمیں لیٹی ہوئی تھیں۔ ایک گھنٹہ گزر گیا۔ نگہت کا ہاتھ روکنے کودل ہی نہیں چاہ رہا تھا۔ امی کے بدن کی گرمی اسے بھی تسکین پہنچانے لگی تھی۔
رات گہری ہوچکی تھی۔ ہرطرف نصف شب کے بعد کا مخصوص ماحول اورسناٹا طاری تھا۔ کمرے میں بستر پرکوثرخاتون اوندھے منہ دراز تھیں اوران کی جوان بیٹی نگہت امی کے اوپر سوار ان کی کمرکا مساج کرنے میں مگن تھی۔ ایک خواب ناک فضا کمرے میں پھیلی ہوئی تھی۔ نگہت کو امی کے حسین و ملائم جسم کی مالش بے حد مزہ دے رہی تھی۔ اس کا جی چاہا کہ رات بھر وہ امی کو دباتی رہے۔
کچھ دیرمزید گزری تو کوثر خاتون گہرئ نیند میں چلی گئیں۔ امی، نگہت نے پکارا لیکن جواب نہیں ملا۔ وہ تھوڑا سا آ گے کی طرف جھکی اور دیکھا توامی کوسوتے پایا۔ وہ پھرمساج کرنے لگی۔ اس بار وہ امی کا بدن اور اس کے لطف کو باقاعدہ محسوس کرنے لگی۔ ہاتھ ایسے انداز میں پھیرنا شروع کردئیے جیسے مزہ لے رہی ہو۔ نگہت کا دل چاہا کہ امی کے اوپرلیٹ جائے۔ لیکن اس نے ان کی نیند خراب ہونے کا سوچ کر خود کو روکا۔ کچھ دیربعد نگہت نے امی کی قمیض نیچے کردی اوران کی گانڈ سے اترکرکمرے کی لائٹ بجھادی۔ پھروہ کل کی طرح امی کے پاس ہی لیٹ گئی لیکن اب وہ خوب ان کے جسم سے جڑکر لیٹی،اس کے پیرماں کے سرہانے کی طرف تھے۔ اورچہرہ امی کے پیروں کے پاس۔ نگہت نے ان کے پیروں سے اپنے رخسارلگائے اورسوگئی۔
دو راتوں کی قربت ماں بیٹی کو ایک دوسرے کے بہت نزدیک لے آئی۔ اب وہ دونوں ہی ایک دوسرے کو کسی نہ کسی وقت چھونے لگیں۔ صبح اٹھ کرگھریلو کاموں سے فرصت پانے کے بعد کوثرخاتون بیٹی سے کہنے لگیں۔میرے سرمیں تیل کی مالش کردو۔ نگہت نے فرش پرانہیں اپنی ٹانگوں کے درمیان میں بٹھایا اورتیل ان کے سر میں لگانا شروع کردیا۔ کوثر خاتون اس دوران بیٹی کی دونوں ٹانگوں پر ہاتھ ٹکا کربیٹھیں اور پشت کواس کے سینے سے لگایا۔ اب نگہت اپنی امی کے جسم کواوربھی زیادہ محسوس کررہی تھی۔ اسے لگ رہا تھا کہ امی نے صرف اس کا لمس لینے کے لیے یہ کام کرنے کو کہا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے بہت معمولی سا تیل ہتھیلی پرڈالا جو جلد ہی بالوں میں جذب ہو گیا۔ نگہت کے ہاتھ زیادہ چکنے نہیں تھے۔ اس نے امی کے سرکی مالش کے دوران اپنی ٹانگوں کو اندرکی طرف دبا کران کے بدن کا لطف لینا شروع کردیا۔ کوثر خاتون بھی اس کی ٹانگوں پر اپنے ہاتھوں کی پوزیشن بدلتی رہیں۔ کبھی رانوں پر لے جاتیں۔ کبھی ہاتھوں سے نگہت کا جسم سہلانے لگتیں۔
نگہت نے امی کے سرمیں مالش کے دوران اپنے ہاتھوں کو الٹی سمت سے ان کے گالوں پر لگایا، پھر ان کی گردن پرہتھیلیوں پھیریں۔ ہرباراسے ایک لذت بھرا احساس ملا۔ امی کے گرم جسم سے اسے ایک ان کہی سی طمانیت ملنے لگی ۔ نگہت نے امی کے بازو ننگے کرکے انہیں بھی ملا۔ کوثر خاتون کے بدن سے ملنے والی فرحت اور سنسنی نگہت کو مزہ دے رہی تھی۔ ایک بار پھر نگہت نے امی کے چہرے کو پیچھے کھینچ کران کے گالوں پرہاتھ پھیرے تو کوثرخاتون کی آنکھیں بند تھیں۔ نگہت ان کا چہرہ اپنی طرف موڑکر دوسرے گال کو اپنے سامنے لائی تو کوثرخاتون کے ہونٹ اس کی گردن سے لگے۔ نگہت کوبہت اچھا محسوس ہوا۔ وہ اب نرمی اورمحبت سے امی کے گالوں کو اپنے ہاتھوں سے سہلانے لگی۔ کوثر خاتون اپنا چہرہ مزید پیچھے کی طرف لے گئیں اور اب ان کے ہونٹ پوری طرح نگہت کی گردن پر لگے ہوئے تھے۔ نگہت کوبہت سرورمل رہا تھا۔
جاری ہے