ڈاکٹر ہما
قسط 02
زیب ہنسی۔۔ ڈاکٹر ہما آپکی شرماہٹ بتا رہی ہے کہ آپکے دل میں بھی کچھ کچھ ہوتا ضرور ہے زمان صاحب کو لے کر۔۔ اور ہوتا بھی ہے تو کیا ہوا۔۔ ان شادی شدہ مردوں کی طرح ایک شادی شدہ لڑکی کو بھی پوری اجازت ہے اور حق ہے کہ وہ بھی اپنے من پسند مرد سے انجوائے کر سکے ۔۔ ہما ہنسنے لگی ۔۔۔ تو مجھے گھر سے نکلوائے گی زیب ۔۔ زیب بھی اس بات پر ہنسنے لگی ۔ زیب۔۔ ڈاکٹر ہما ۔۔ ایک بات کہوں ۔۔ ویسے آپ ہو بہت لکی۔ ہما مسکرائی۔۔ وہ کیسے۔ زیب۔۔ وہ ایسے کہ آپکو شوہر ملا تو بہت خوبصورت اور اسکے بعد عاشق ملا تو وہ شوہر سے بھی بڑھ کر۔۔ ہما اسکی بات پر شرما گئی اور ہنسنے لگی۔۔۔ دونوں ہنس رہی تھیں کہ زمان آفس میں داخل ہوا اور دونوں کو ہنستے ہوئے دیکھ کر بولا ۔۔ کیا بات ہے ۔۔ آپ لوگ کس بات پر ہنس رہے ہو جی۔۔ما اور زیب دونوں ایکدوسری کو دیکھ کر مسکرانے لگیں۔۔ ہما۔۔ نہیں کوئی خاص بات نہیں تھی ڈاکٹر زمان آپ آئیں بیٹھیں۔۔ زمان ایک صوفے پر بیٹھ گیا تو زیب اپنی جگہ سے اُٹھی اور آفس سے باہر جاتی ہوئی بولی ۔۔ آپ لوگ گپ شپ کرئیں میں روم 7 کے مریض کو دیکھ کر آتی ہوں۔ باہر کو جاتے ہوئے زیب نے ہما کو دیکھ کر آنکھ ماری شرارت سے مسکرائی اور آفس سے باہر نکل کر دروازہ بھی بند کر گئی۔۔[ ہما فوراََ بولی۔۔ ارے زیب دروازہ تو کھلا رہنے دہ۔ مگر زیب دروازہ بند کر کے جاچکی تھی۔۔ زمان مسکرایا ۔۔ ارے ڈاکٹر ہما ۔۔ کیوں گھبرا رہی ہیں دروازہ صرف بند ہوا ہے لاک تو نہیں ہوا نہ۔۔ ویسے بھی آپکو میرے سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔میں آپکو کاٹنے تو نہیں لگا نا۔۔ ہما اسکی بات پہ مسکرا دی اور تھوڑا شرما بھی گئی۔۔ لیکن ایسے اچھا تو نہیں لگتا نا کہ ہم آفس بند کر کے بیٹھے ہوں کوئی دیکھے تو کیا سوچے گا نا۔۔ زمان۔۔ ارے ڈاکٹر ہما رات کے ساڑھے بارہ بج رہے ہیں اس وقت سارے مریض سو چکے ہوئے ہیں آپ انکی فکر نہیں کریں۔۔ کوئی ہمیں یہاں نہیں دیکھے گا ایک ساتھ بیٹھے ہوئے۔ ہما مسکرائی ۔۔ ڈاکٹر زمان آپ دن بہ دن ناٹی نہیں ہوتےجا رہے؟ زمان ۔۔ اور آپ بھی تو دن بہ دن خوبصورت ہوتی جارہی ہیں۔۔ ہما۔۔ زمان میں ماروں گی آپکو۔۔ زمان۔۔ مار لیں آپ پھر اسکے بعد میں بھی ماروں گا ۔۔ زمان نے ہما کو آنکھ ماری۔۔ ہما شرمائی۔۔ بہت بدتمیز ہو تم نا۔۔ زمان ایک لمبی آہ بھرتے ہوئے بولا ۔۔ بس آپ کے حسن اور بے نیازی نے بدتمیز بننے پر مجبور کر دیاہے۔ ہما ہنسی ۔۔۔ زمان یار کیا تم کسی تھرڈ کلاس عاشق کی طرح بی ہیو کر رہے ہو۔۔ زمان مسکرا کہ اپنی جگہ سے اُٹھا اور ہما کے قریب ہی صوفے پر آتا ہوا بولا۔۔ چلو آج آپ نے ہمیں اپنا عاشق تو تسلیم کیا نا۔۔ ہما تھوڑا گھبرائی، تھوڑا شرمائی اور تھوڑا اپنی جگہ پہ سمٹی۔۔ زمان۔۔ تم سمجھتے کیوں نہیں ہو یار۔۔ میں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں ہمارے درمیاں یہ دوستی والا سلسلہ نہیں چل سکتا نا۔۔ زمان ہما کے تھوڑا اور قریب سرکا ۔۔ دھیرے سے ہما کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور بولا ۔۔ مجھے بھی پتہ ہے کہ آپ شادی شدہ ہیں ۔۔ مگر ہم دوستی تو کر سکتے ہیں نا ۔۔ اور اس میں کوئی بھی حرج نہیں ہے ۔۔ میں بھی بس آپ سے دوستی ہی چاہتا ہوں نا کوئی آپکو اپنے شوہر سے الگ ہونے کو تو نہیں کہہ رہا نا۔۔ ہما دھیرے سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کرتی ہوئی بولی ۔۔ لیکن یہ سب ٹھیک نہیں ہے نا۔۔ اگر میرے شوہر کو پتہ چل گیا تو۔۔ زمان نے ہما کا ہاتھ اوپر اٹھایا ۔۔ اور اسکے گورے گورے ہاتھ کو چوم لیا۔ ہما نے فوراََ اپنا ہاتھ پیچھے کرنا چاہا مگر زمان نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا بلکہ اسکے ہاتھ کو آہستہ سے جھٹکا دے کر اپنی طرف کھینچا ۔۔ تو ہما زمان کے اور قریب آگئی۔۔ دونوں کے چہرے ایکدوسرے کے بلکل قریب آگئے۔ دونوں کی نظریں ملی ہوئی تھیں ۔۔ ہما کی سانسیں تیز ہونے لگیں۔۔ اسکے ہونٹ پھڑپھڑانے لگے۔
۔ دھیرے دھیرے ہونٹ کھلنے لگے۔۔ زمان جیسے خوبصورت اور ہینڈسم مرد کو اپنے اتنے قریب پا کر اسکی اپنی حالت بھی بے قابو ہونے لگی تھی۔۔ آنکھوں میں عجیب سا نشہ سا اترنے لگا تھا۔۔ ۔ زمان کی گرم گرم سانسیں اسے اپنے چہرے پر محسوس ہورہی تھیں۔۔۔ آخر زمان نے درمیانی فاصلہ طے کرتے ہوئے اپنے ہونٹ بہت ہی آہستگی کے ساتھ ہما کے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور اسکے گلاب کی پنکھڑیوں جیسے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔ ہما کا تو پورا جسم ہی تھرا اٹھا۔۔۔ کانپ کر رہ گئی۔۔ مگر اپنے ہونٹوں کو زمان کے ہونٹوں سے جدا کرنے کا خیال اسکے دل میں آیا اور نہ ہی ہو پیچھے ہٹ سکی۔۔ زمان نے بھی اب آہستہ آہستہ ہما کے ہونٹوں کو بار بار چومنا شروع کر دیا ۔۔ پھر اسکے نچلے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔ اسکے دونوں ہاتھ اب ہما کے دونوں بازؤں پر تھے۔۔ جو کے اسکی ہاف سلیو شرٹ میں سے باہر تھے۔ ۔ وہ آہستہ آہستہ ہما کے گورے گورے ننگے بازؤں کو سہلانے لگا۔ ہما کے ملائم چکنے جسم پر اسکے ہاتھ پھسل رہے تھے اور اوپر سے اسکے ہونٹ ہما ہونٹ ہما کے ہونٹوں کا رس پی رہے تھے۔۔ آج اسکی بہت دنوں کی خواہش پوری ہو رہی تھی اور اسے ہما کے اتنے قریب آنے ، اسکے جسم کو چھونے اور اسکو کس کرنے کا موقع مل گیا تھا۔۔۔ وہ تو خود کہ ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا تھا ۔۔۔ ہواؤں میں اڑتا ہوا تو ہما بھی محسوس کر رہی تھی۔۔۔ اور اب بنا کسی مزاحمت اور روک ٹوک کے زمان کو اپنے ہونٹ چومنے اور چوسنے دے رہی تھی۔۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی ایک دوسرے کو چومنے کے بعد ہما کو تھوڑا ہوش آیا تو اس نے جلدی سے خود کو زمان سے الگ کیا ۔۔۔ زمان پلیز ۔۔ ایسا نہیں کرو۔۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔ اگر کوئی اندر آگیا نا تو بہت برا ہو گا۔۔۔ زمان ۔۔ ارے ہما کیوں ڈرتی ہو ۔۔ کوئی بھی اندر نہیں آئے گا ۔۔ صرف سٹاف زیب ہی تو جاگ رہی ہے ۔۔ اور وہ بھی اپنے عاشق کے ساتھ فون پر لگی ہو گی ۔۔ تم کوئی فکر نہیں کرو کسی کی ۔۔ بس انجوائے کرو آج کا دن۔ ۔ اپنی بات پوری کرتے ہی زمان نے اس بار ہما کو اپنی طرف کھینچ کر اپنی باہوں میں بھر لیا۔۔ اور اپنے سینے سے بھینچ لیا۔۔ ہما اسکے سینے کے ساتھ لگ کر مست سی ہونے لگی۔۔ عجیب سی کیفیت ہونے لگی۔۔ عجیب سا مزہ آنے لگا۔۔ زمان کے ہاتھ ہما کی کمر پر تھے۔۔ اوپر نیچے کو پھسل رہے تھے۔۔ اسکی کمر کو سہلا رہا تھا۔۔ ہما کی بریزیر کے سٹریپس اور ہک اپنے ہاتھوں سے محسوس کر رہا تھا ۔۔۔ اور ایسے ہی دوبارہ سے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔ ہما کے سڈول اور سالڈ ممے زمان کے سینے سے لگے ہوئے تھے۔۔ اور وہ انکی سختی کو آسانی سے محسوس کر پا رہا تھا۔۔ ہما کے ہونٹوں کہ چومتے ہوئے۔۔ چوستے ہوئے۔۔ اسکے ہونٹوں کی لپ اسٹک چراتا جا رہا تھا۔۔ دونوں نئے نئے لوورز ایک دوسرے میں کھوئے ہوئے تھے کہ اچانک دروازہ کھلا اور سٹاف زیب اندر داخل ہوئی ۔۔ مگر اندر کا منظر دیکھ کرفوراََ ہی رک گئی ۔۔ اسے دیکھتے ہی دونوں جلدی سے ایکدوسرے سے الگ ہوگئے۔۔ زیب۔۔ اوہ۔۔ سوری۔۔ سوری۔۔ مجھے ناک کرکے آنا چاہیے تھا ۔۔ مجھے کیا پتہ تھا کہ آپ لوگ۔۔ آئی ایم سوری ۔۔۔ وہ دراصل۔ روم 4 والی مریضہ بلوا رہی تھی ڈاکٹر ہما کو۔۔ یہ کہہ کر زیب کمرے سے باہر نکل گئی۔۔ ہما غصے سے زمان کو دیکھنے لگی۔۔ بس ہو گیا نا سب کچھ غلط۔۔ میں نے کہا بھی تھا کہ یہ سب نہیں کرو۔۔ اب پتہ نہیں زیب کیا کیا باتیں بنائے گی۔۔ زمان۔۔ آئی ایم سوری ڈاکٹر ہما ۔۔ مجھے کیا پتہ تھا کہ وہ ایسے ہی منہ اٹھا کر اندر آجائے گی۔۔ ہما اپنی جگہ سے اٹھی ۔۔ اس وقت میں روک تو رہی تھی تم کو مگر تم کسی کی سنتے بھی ہو۔۔ زمان بھی اٹھا اور دوبارہ ہما کو پکڑتے ہوئے بولا۔۔ بس کیا کروں تم کو اپنی باہوں میں پا کر ہوش ہی نہیں رہا ہما۔۔ چھوڑو مجھے اب ۔۔ جانے دو اسے دیکھنے کے لئے۔ زمان۔۔ پہلے وعدہ کرو کہ واپس آؤ گی۔۔ ہما ہنسی۔۔ واپس ہی آنا ہے نا میں نے کونسا اس مریض کے پاس ہی بیٹھے رہنا ہے۔۔ یا پھر گھر بھاگ جانا ہے آدھی رات کو۔ زمان نے ہما کو ایک بار پھر سے بھینچا اور اسکے گال کو چوم کر چھوڑ دیا۔ ہما نے زمان کے چوڑے سینے پر ایک مکہ مارا اور کمرے سے باہر نکل گئی مسکراتی ہوئی۔ باہر کاؤنٹر پر سٹاف زیب کھڑی تھی جو ہما کو اپنی طرف آتا ہو دیکھ کر مسکرانے لگی اور ہما شرمیلی سی مسکراہٹ کے ساتھ اپنی نظروں کو جھکا کر کاؤنٹر کے آگے سے گزرنے لگی تو زیب نے آواز دی۔ زیب۔۔ ڈاکٹر صاحبہ۔۔ ذرا رکیئے تو۔۔ ہما رک گئی اور زیب کی طرف دیکھنے لگی۔۔ زیب ۔۔ ڈاکٹر صاحبہ مریض کو دیکھنے جانے سے پہلے تھوڑا اپنا حلیہ درست کر لیں ۔۔ یہ بکھری بکھری زلفیں، یہ گالوں کی لالی اور ہونٹوں پہ پھیلی پھیلی لپ اسٹک صاف صاف بتا رہی ہے کہ آپ کسی کی باہوں میں سے نکل کر آرہی ہیں ۔۔ ہما شرما گئی۔۔ اور کاؤنٹر کے پیچھے دیوار پر لگے ہوئے واش بیسن کے آئینے میں خود کو دیکھنے لگی۔۔ اپنے بال جلدی جلدی ٹھیک کیئے اور پھر اپنے لبوں پر لپ اسٹک کو درست کیا اور زیب پر ایک شرمیلی سی نظر ڈالتی ہوئی مریض کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ ہما مریض کو دیکھ کر واپس آئی تو زیب کے پاس ہی کاؤنٹر پر رک گئی اور کچھ ہدایات دینے لگی۔ اسکی نظر بار بار آفس کے بند دروازے کی طرف جا رہی تھی۔ زیب نے بھی نوٹ کیا تھا مسکرا کر بولی۔ ڈاکٹر ہما اُدھر آفس میں کوئی نہیں ہے۔ ڈاکٹر زمان اوپر سیکنڈ فلور پر آپکا انتظار کررہے ہیں۔ ہما۔۔ سیکنڈ فلور؟؟ لیکن سیکنڈ فلور پر تو کوئی بھی مریض نہیں ہے۔ زیب مسکرائی۔۔ اسی لیے تو اوپر گئے ہیں تاکہ کوئی بھی ڈسٹرب نہ کر سکے ۔ آپ بھی جائیں اوپر میں نیچے کا دھیان رکھوں گئی کوئی پریشان نہیں کرے گا آپکا۔ زیب نے ہما کو آنکھ ماری۔ ہما تھوڑا شرمائی۔۔ نہیں نہیں ۔۔ مجھے نہیں جانا اوپر۔۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے یار زیب۔۔ ارے کیوں گھبرا رہی ہیں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔۔ آپکی زندگی ہے اسے اچھے سے انجوائے کریں۔۔ ہما۔۔ لیکن یار۔۔ وہ میرے ہسبنڈ۔۔۔ زیب ہما کو لفٹ کی طرف دھکیلتی ہوئی بولی۔۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔۔ آپ جاؤ مزے کرو۔۔ زیب نے لفٹ کھولی اور ہما کو اندر دھکیل کر باہر ہی رہی اور سیکنڈ فلور کا بٹن دباتی ہوئی بولی۔۔ جا سمرن ۔۔ جی لے اپنی زندگی۔۔ اسکی اس بات پر ہما ہنسی۔۔ اور دروازہ بند ہوتے بولی۔۔ زیب تم مرواؤ گی مجھ ساتھ ہی لفٹ کا دروازہ بند ہوا اور لفٹ ہما کو لے کر سیکنڈ فلور کی طرف چڑھنے لگی جہاں ڈاکٹر زمان ہما کا انتظار کر رہا تھا۔ ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہُو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگادی۔ ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔ ہما تھوڑا شرمائی۔۔ نہیں نہیں ۔۔ مجھے نہیں جانا اوپر۔۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے یار زیب۔۔ ارے کیوں گھبرا رہی ہیں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔۔ آپکی زندگی ہے اسے اچھے سے انجوائے کریں۔۔ ہما۔۔ لیکن یار۔۔ وہ میرے ہسبنڈ۔۔۔ زیب ہما کو لفٹ کی طرف دھکیلتی ہوئی بولی۔۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔۔ آپ جاؤ مزے کرو۔۔ زیب نے لفٹ کھولی اور ہما کو اندر دھکیل کر باہر ہی رہی اور سیکنڈ فلور کا بٹن دباتی ہوئی بولی۔۔ جا سمرن ۔۔ جی لے اپنی زندگی۔۔ اسکی اس بات پر ہما ہنسی۔۔ اور دروازہ بند ہوتے بولی۔۔ زیب تم مرواؤ گی مجھ ساتھ ہی لفٹ کا دروازہ بند ہوا اور لفٹ ہما کو لے کر سیکنڈ فلور کی طرف چڑھنے لگی جہاں ڈاکٹر زمان ہما کا انتظار کر رہا تھا۔ ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہُو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگادی۔ ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔ زمان ۔۔ نہیں پھر نہ کہیں وہ نرس اندر آجائے اور ہمیں ایسی ویسی حالت میں دیکھ لے ہما مسکرائی۔۔ یاد رکھنا میں کچھ بھی ایسا ویسا کرنے کے لیے نہیں آئی اوپر۔۔ بس گپ شپ کریں گے اور کچھ نہیں ۔۔ آئی سمجھ زمان مسکرایا اور جھٹکے سے ہما کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولا ۔۔ جی میڈم جی سب سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کیا کرنے کی اجازت ہے اور کس بات کی نہیں۔ یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنے سینے کے ساتھ بھینچتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔ ہما نے ہلکی سی مزاحمت کی مگر دھیرے دھیرے اسکی مزاحمت ختم ہونے لگی اور وہ زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ زمان کے بالوں میں ڈالے اور اسکے بالوں کہ سہلانے لگی۔ اور اسکے چہرے کو اپنی طرف کھینچنے لگی۔۔ اسکے ہونٹ بھی زمان کے ہونٹوں کہ چوم رہے تھے اور دوسری طرف زمان کے ہاتھ ہما کی کمر کو سہلانے لگے تھے۔۔ زمان اپنے ہاتھوں کو نیچے لایا اور ہما کی گانڈ کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا۔۔ ہما کی خوب اُبھری ہوئی اور سڈول گانڈ زمان کے ہاتھوں میں تھی جسکو وہ بڑے مزے سے دبا رہا تھا ۔۔ لذت میں آکر اس نے ہما کی گانڈ کو زور سے دبا دیا تو ہما درد کے مارے اچھل ہی پڑی۔۔ ہما ۔۔۔ اُوئی ئی ئی۔۔۔۔۔ کیا کرتے ہو ۔۔ دھیرے نہیں کر سکتے کیا ۔۔ میں بھاگی جا رہی ہوں کیا کہیں۔۔ زمان نے مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے ہما کے ہونٹوں کو چوما اور بولا ۔۔ سوری سوری ۔۔ میری جان۔۔ بس برداشت ہی نہیں ہوا یہ مزہ۔۔ ہما مسکرائی۔۔ نہیں برداشت کر سکتے تو ہٹ جاؤ۔۔ کوئی زبردستی تو نہیں ہے نا۔۔ زمان نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک سائیڈ پر بچھے ہوئے کاوچ پر لے آیا۔۔ ہما کو اس پر لٹایا اور خود بھی اس پر ایک سائیڈ سے جھک گیا اور اپنا چہرہ اسکے چہرے پر جھکاتے ہوئے اسے چومنے لگا۔۔ اسکا ہاتھ ہما کے ممے پر آگیا ۔۔ جسے اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا ۔۔ اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ انکی گولائیوں کو محسوس کرنے لگا۔۔ نیچے سے پہنا ہوا ہما کا بریزیئر صاف محسوس ہو رہا تھا اسکو۔ اپنے مموں کو سہلائے جانے کی وجہ سے ہما بھی گرم ہونے اور زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ وہ بھی زمان کے ہونٹوں کو چوم رہی تھی۔۔۔ زمان نے اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر ڈالی تو ہما نے اسے چوسنا شروع کردیا۔۔ زمان کے ہاتھ نے ہما کے مموں پر سے نیچے کی طرف کا سفر شروع کر دیا۔۔ ہما کے سڈول پیٹ پر سے ہوتا ہوا اسکی چوت کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔
جاری ہے