شریف بہن اور بھائی
قسط 3
میں دبے پاؤں چلتا ہوا اپنے کمرے کے دروازے تک آیا اور ہلکا سا جھانک کر دیکھا تو پتہ چلا کہ دروازہ اندر سے لاک ہے۔ میں نے سوچا بالکونی بھی ہے میں وہاں سے جاتا ہو اور سٹڈی روم میں آیا اور اس کی ونڈو سے باہر کی طرف بالکونی پر آ گیا اور دبے پاؤں ہی جاتا ہوا اپنے روم کی وندو تک جانا کیا اور تیسری وندو کو ہلکا سا دبایا تو لاک کھلا ہوا ہی تھا ہم دونوں بھائی کبھی بھی اس ونڈو کو لاک نہیں کرتے تھے کہ کبھی تو ضرورت پڑ سکتی ہے اور آج ضرورت پڑھ ہی گئی۔۔۔
جیسے ہی میں نے اندر دیکھا میرا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا ... آپی روبی اندر کمرے میں موجود تھی اور سامنے چئیر پر بیٹھی تھی جبکہ کمپیوٹر پر رات والی ہی مووی چل رہی تھی آپی نے اپنی قمیض پیٹ تک اٹھائی ہوئی تھی اور ہجاب اتار کر ایک سائیڈ پر رکھا ہوا تھا۔۔۔۔ آپی نے کرسی پر نیم دراز ہو کر اپنی ٹانگیں سائیڈوں پر اٹھا رکھی تھیں اور دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کے ساتھ اپنی پھدی کا دانہ زور زور سے مسل رہی تھیں میں نے آپی کو پہلی بار ننگا دیکھا تھا میر لن ایک دم اتنی شدت سے کھڑا ہوا کہ مجبوراً مجھے زپ کھول کر اسے باہر نکالنا پڑا۔۔۔۔
لیکن میں نے اسے باہر نکال کر ایسے ہی چھوڑ دیا کیو نکہ مجھے پتہ تھا کہ آپی کو اس حالت میں دیکھ کر جتنا میں گرم ہو چکا تھا اگر ایک دفعہ بھی لن کو ٹچ کیا تو وہ منی چھوڑ دے گا۔۔۔۔۔ آپی کا جسم بہت کمال کا تھا ان کے مے تقریباً چھتیس سائز کے ممے ہوں گے۔۔۔۔ آپی کا بایاں ہاتھ قمیض کے اوپر سے ہی ان کے بائیں مے پر تھا جس کو وہ بڑی بری طرح سے مسل رہی تھیں ان کی ممے تقریباً چھتیس انچ رہے ہونگے اور گانڈ تو یقیناً چالیس کی ہوگی۔۔۔۔ وہ ایک ہاتھ سے اپنے ممے کو مسل رہی تھیں۔ اور دوسرے ہاتھ کی انگلی اور انگوٹھے سے پھدی کے دانے کو۔۔۔۔
اب ان کے جسم کو جھٹکے لگنے گئے اور انہوں نے اٹھ کر اپنے دونوں ہاتھ ٹیبل پر رکھ لیے اور ٹیبل کا کنارہ مضبوطی سے پکڑ لیا اور ان کا جسم کا فوارہ بہنے لگا اور اچانک ان کے جسم نے دو تین زور سے جھٹکے لیئے اور وہ نڈھال سی ہو گئیں میری آپی اپنی منزل تک آ پا چکی تھیں اور اس وقت زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا کہ میرے لن نے بنا چدائی کیے اپنا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ پھر میں وہاں سے آہستہ سے کھسک لیا اور جس راستے یہاں تک آیا تھا اسی راستے واپس چلتا ہوا نیچے پہنچ گیا۔۔۔
مجھے اندازہ تھا کہ اب آپی سیدھا نیچے ہی آئے گی۔۔ میں گھر کے مین گیٹ کے ساتھ کھڑا ہو گیا کہ آپی سیڑھیاں اترتی نظر آئے تو میں اس کے سامنے گھر میں داخل ہوں ۔۔۔ چند منٹ میں ہی آپی نیچے آتی ہوئی دکھائی دی تو میں جان بوجھ کر ایسے اندر داخل ہوا کہ وہ مجھے صاف دیکھ سکے اور اندر جا کر اس کو بتایا کہ ابھی امی نجمہ خالہ کی طرف گئیں ہیں اور سیدھا اوپر اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔۔۔
کپڑے بدل کر میں باہر نکلا اور سنوکر کلب چلا گیا وقت گزاری کیلئے ۔۔۔۔ سارا دن گھر سے باہر گزارنے کے بعد جب میں گھر میں داخل ہوا تو آٹھ بچھ رہے تھے۔ گھر میں گستے ہی ابو کی آواز نے میرا استقبال کیا۔۔۔ آئیں جناب سارا دن کہاں گزار دیے تمہارے موبائل پر کال بھی کی لیکن نمبر بند جا رہا تھا تو میں نے آئیں بائیں شائیں کر کے ابو کو ٹال دیا اور رات کا کھانا ان کے ساتھ ہی بیٹھ کر کھایا۔۔ امی کہنے لگیں کہ کھانا کھا لیا ہے تو جلدی سو جانا صبح 5 ہے گاؤں جانا ہے خالہ نجمہ کے ساتھ اور ناظم پہلے ہی خالو کے ساتھ وہاں جا چکا ہے۔۔
میں نے سوالیہ نظروں سے ابو کی طرف دیکھا تو انہوں نے بتایا کہ وہاں ہماری جو زمینیں ہیں ان کا کوئی مسئلہ ہے تم چلے جاؤ دو چار دن تک خالو کے ساتھ مل کر کام پورا کر کے واپس آ جانا اور میں ! اچھا ابو کہ کر اٹھ گیا۔ امی نے کہا تمہارا بیگ روبی تیار کر رہی ہے اپنا جو بھی ضروری سامان ساتھ لے جانا ہے اس کو دے دو وہ ساتھ ہی پیک کر دے گی ۔۔۔ اور روبی آپی کا سن کر ہی میرے لن نے مجھے سلیوٹ کیا۔۔۔
میں اوپر اپنے کمرے میں گیا تو روبی وہاں ہی تھی آپی نے ایک آسمانی رنگ کی گھیرے دار چادر کے ساتھ خود کو چھپا رکھا تھا جیسے ہی ہماری نظریں ملیں تو ہم دونوں نے نظریں جھکا لیں آخر کار ان کے دل میں بھی چور تھا۔ میں نے اپنی الماری سے ضروری سامان نکال کر آپی کے سامنے رکھ دیا جو کہ چپ چاپ آپی نے بیگ میں پیک کرنا شروع کر دیا۔۔۔ میں گاؤں چلا گیا اور وہاں کام ختم کر کے پانچ دن بعد واپس لوٹا تھا۔۔۔ راستے میں نجمہ خالہ کو ان کے گھر اتار کر میں ابھی اپنے گھر میں داخل ہی ہوا تھا کہ سامنے ڈائٹنگ ٹیل پر امی بیٹی مل گئیں۔۔۔
سلام دعا کے بعد امی نے پہلا سوال ناظم کے متعلق پوچھا کہ وہ کہاں ہے تو میں نے بتایا وہ بھی کل خالو کے ساتھ آ جائے گا۔۔ میرا جواب ختم ہوتے ہی امی نے دوسرا سوال داغ دیا۔۔۔۔ گاؤں جس کام سے گئے تھے وہ ہو گیا۔۔۔۔ تو میں نے جان چھڑانے والے انداز میں بولا سب خیر خیریت سے نپٹ گیا تمام تفصیل نجمہ خالہ کو معلوم ہے اور اوپر اپنے کمرے کی طرف چل پڑا کیونکہ میں جانتا تھا کہ اگر ابھی رکا تو امی نے سوالوں کا تانتا باندھ دیتا ہے اور فر آخر و آب کے بارے میں پوچھنا ہے، اس لیے میں نے ساری بات نجمہ خالہ پر ڈال دی،
ابھی میں نے سیڑھیاں چڑھنے کیلئے پہلا قدم اٹھایا ہی تھا کہ امی نے حکم صادر کیا ۔ جاؤ میرا برقع لے کر آؤ ذرا میں ابھی نجمہ کی طرف جاؤں گی۔۔۔ میں نے برقع امی کو پکڑاتے ہوئے ابو کے بارے میں پوچھا تو امی جلدی سے بولیں ۔۔۔ یہ مویا دفتر جان چھوڑے جب نا، آج اتوار ہے چھٹی کا دن ہے تو دختر کے کچھ دوستوں نے پارٹی رکھی ہے جس میں نیلی تھی اور کوئی میجک شو کا انتظام بھی ہے اور وہ کمینی ناز میجک شو کا سن کر مچل گئی اور ساتھ چلی گئی۔ اس سلسلے میں گئے ہیں تھوڑا لیٹ ہی آئیں گے ۔۔۔
اور روبی کی تو موئی پڑھائی ہی وبال جان بن چکی ہے اوپر بیٹھی کوئی مضمون لکھ رہی ہے۔۔۔۔۔۔ نقاب اور عورت ۔۔۔۔ اب تو اس نے گھر میں بھی عبایا پیننا شروع کر دیا ہے، صبح آٹھتے ہی اوپر چلی جاتی ہے اور سارا دن وہیں رہتی ہے، اب میں تو گھٹنوں کے درد کی وجہ سے اوپر چڑھ نہیں سکتی تو کھانے کے وقت 1 بچے سے آوازیں دے کہتھک جاتی ہوں لیکن مجال ہے کبھی سن لے، خود ہی اپنی مرضی سے آتی ہے۔۔ ابھی بھی دو منٹ پہلے ہی اوپر گئی ہے۔۔۔ اتنی دیر میں بات کرتے ہوئے امی برقع پہن کر خطاب کر چکی تھیں اور مجھے دروازہ بند کرنے کا اشارہ کر کے باہر نکل گئیں ۔۔۔۔
امی کی باتوں نے میرے دماغ میں لال بتی جلا دی تھی۔۔۔ میں دبے پاؤ اوپر کی طرف چل پڑا ابھی آخری سیڑھی چڑھنے ہی والا تھا کہ روبی آپی کو سٹڈی روم سے نکتے دیکھا اور وہیں ایک سائیڈ پر رک گیا۔۔۔ جو پہلی چیز میں نے نوٹ کی وہ روبی آپی کا کالے رنگ کا سکسی عبایا تھا جس کی لمبائی اتنی تھی کہ آپی کے پاؤں بھی اس میں چھپے ہوئے تھے۔ آپی کا رخ میرے کمرے کی طرف تھا اور انہوں نے اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر لیا، چند منٹ بعد میں آگے بڑھا اور سٹڈی روم میں داخل ہو کر اسی پیچھے کے ذریعے اپنے کمرے کی کھڑکی تک پہنچ گیا،
کمره خالی تھا لیکن اسی وقت روبی آپی واشروم سے باہر آئی اور سیدھا کمپیوٹر کی طرف بڑھی، ان کے چہرے پر بے چینی تھی، مجھے یہاں سے کمپیوٹر صاف نظر آرہا تھا۔ انہوں نے کمپیوٹر آن کیا اور سیدھا ہمارے پورن موویز والے فولڈر پر گئیں اور فائل نمبر 111 کو کلک کیا۔۔۔ اس فولڈر میں ٹوٹل 113 موویز تھیں مطلب آپی نے پچھلے پانچ دنوں میں 110 موویز دیکھ ڈالی تھیں۔۔۔۔ ادھر مودی شروع ہو چکی تھی اور ایک کپل کسنگ میں مصروف تھا، آپی نے نظریں کمپیوٹر پر جما دیں۔۔۔۔۔ جیسے جیسے مووی آگے بڑھتی جا رہی تھی آپی کی سانسیں تیز ہوتی جا رہیں تھی۔۔۔ میں نے اپنے لن کو پینٹ کی قید سے آزاد کروا دیا اور بالکل ہلکے ہاتھ سے اسے سہلانے لگا۔۔۔۔
آپی بھی عبایا کے اوپر سے بھی اپنے بائیں مے کو بائیں ہاتھ سے دبوچ چکی تھی اور اور کبھی اس کے نپل کو پکڑ کر مروڑتی اور کبھی زور سے پورا مما دبا دیتی تھی۔۔۔ یہاں میری حالت بھی خراب ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔ اور اُدھر آپی نے اب دونوں مموں کو دونوں ہاتھوں میں بہت زور سے دبوچنا اور مسلنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔ اذیت اور مکمل تسکین نہ ملنے کا عکس ان کے چہرے پر چھایا ہوا تھا۔۔۔ ان کی حالت عجیب سی ہوتی جارہی تھی اور حرکات میں جیسے جنونیت پیدا ہو رہی تھی۔
اچانک آپی نے اپنے دونوں بازو سر سے اوپر کیے ایک مست انگڑائی لی اور سر سے اپنا اسکارف نوچ کر وہیں سائیڈ پر موجود بیڈ پر اچھال دیا ان کے بال کالی گھٹاؤں کی طرح کھل کر ان کی گانڈ تک پھیلتے چلے گئے۔۔۔ اب مووی میں ایک لڑکا سیدھا لیٹا ہوا تھا اور اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ کر سہلا رہا تھا اور دائیں ہاتھ کی انگلی سے اشارہ کر کے کسی کو اپنی طرف بلا رہا تھا کی اچانک اسکرین پر ایک لڑکی ظاہر ہوئی جو کہ فل ننگی تھی وہ مسلسل کیٹ واک کے انداز میں اپنی بڑی اور سیکسی گانڈ کو مکاتے ہوئے سیدھا لڑکے کے سر کی طرف آئی اور اپنی ایک ٹانگ اس کے اوپر سے گزار کر سیدھی اس کے منہ پر بیٹھ گئی اور لزمڑکا اس کی پھدی چاٹنے لگا۔۔۔
آپی نے اپنا ایک ہاتھ لیجا کر اپنی پھدی کو دبوچ لیا اور زور زور سے مسلنے لگی۔۔۔ ایک ہاتھ میں مما ایک ہاتھ میں پھدی ۔۔۔۔ واہ کیا سین تھا میرے لن نے ایک دم جیسے انگڑائی سی لی اور بلکل اکڑ گیا۔۔۔ اب مووی میں لڑکا لڑکی کی چوت میں لن اندر باہر کر رہا تھا کیمرہ جو پچھلی سائیڈ سے تھا تو پورا لن اندر باہر جاتا نظر آرہا تھا اتنے میں ایک اور لڑکے کی کھڑے اور تیل میں چمکتے لن کے ساتھ انٹری ہوئی اور اس نے آتے ہی پہلے موجود لڑکے کی گانڈ کا نشانہ لیا اور ایک لحمے میں آدھا لن اندر اتار دیا۔۔۔
اس سین کو دیکھتے ہی آپی کے منہ سے لذت آمیز آواز نکلی اور انہوں نے اپنا پھدی والا ہاتھ اوپر اٹھایا اور دو تین دفعہ اپنی پھدی پر یوں مارا جیسے تھپڑ مار رہی ہوں۔۔۔۔ اور پھر زور زور سے پھدی کو مسلنا شروع کر دیا، ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اس سین نے آپی پر جادو سا کر دیا ہو، ان کا ہر عمل اس سین کی پسندیدگی کی گواہی دے رہا تھا ۔۔۔۔۔ اب آپی نے اپنی پھدی پر سے ہاتھ اٹھایا کھڑی ہوئی ایک انگڑائی لی اور جھک کر پاؤں کے بلکل پاس سے اپنا عبایا اٹھانے لگ گئی اور اپنی گانڈ تک عبایا اٹھا دیا میری جیسے سانس رک گئی ہو۔۔۔ ۔
آپی نے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میری وہ پاکیزہ آپی جس کی پاکیزگی کی خاندان بھر میں مثالیں دی جاتی ہیں وہ یوں اس حالت میں ہوں گی۔۔۔ آپی نے اپنی ٹانگ اٹھا کر ایسے اینگل سے کمپیوٹر ٹیبل کے کارنر پر رکھی اور نیم دراز ہو گئی کہ ان کا نچلا بدن چھپ گیا بس آپی کے چلتے ہوئے ہاتھ سے اندازہ لگا سکتا تھا کہ وہ اس وقت اپنی پھدی پر ظلم کر رہی ہیں ۔۔۔۔
اب مجھ سے رہا نہیں گیا میں نے تھوک کا گول بنا کر اپنے لن پر پھینکا اور زور زور سے مٹھ مارنے لگا صرف ایک منٹ بعد ہی میرے لن نے سفید گاڑھا مادہ نکال دیا۔۔۔۔ مزے کی وجہ سے میرے منہ سے ایک آہ بھر آمد ہوئی۔۔۔۔ میری آہ آپی کے کانوں تک بھی پہنچ چکی تھی۔۔۔ آپی ایک دم کرسی سے اچھلی اپنا گاؤن سیدھا کیا اور سیدھا تیزی کی طرح میری طرف آئی۔۔ اس وقت ان کو یہ خیال بھی نہیں رہا کہ سر پر اسکارف اور جسم چھپانے کیلئے بڑی سی چادر بھی نہیں ہے۔
انہوں نے قریب آ کر کھڑکی پوری کھول کر دیکھا اور چلا کر بولیں ، بےغیرت انسان ، تم نے ثابت کر دیا کہ تم اعلی درجے کے بے غیرت ہو۔۔ پہلے اپنے بھائی کے ساتھ اور اب اپنی سگی بڑھی بہن کو۔۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے آپی تھوڑا اور آگے ہوئیں تو ان کی نظر میرے ہاتھ میں موجود کھڑے لن اور اس سے باہر نکل کر پھیلے ہوئے منی پر پڑی۔۔۔ تو غصے سے کانپ اٹھیں اور کہا ساگر ، ذلیل انسان کتنے بے حیا ہو اگر تمہیں ایسے کسی نے اس جگہ کھڑے دیکھ لیا تو جانتے ہو کیا ہو گا۔۔۔ آپی کی بات ختم ہوئی تو میں ایک دم جمپ مار کر اندر کمرے میں پہنچ گیا۔۔۔۔
آپی کنفیوز ہو کر دو قدم پیچھے بھی چلی گئی اور بولیں ہی کیا بے ہودگی ہے یہ تم کرنا کیا چاہتے ہو ۔۔۔ میں نے بے پروائی سے مسکراتے ہوئے کہا جیسا کہ آپ نے کہا احتیاط کرو تو احتیاطاً اندر آگیا ہوں کوئی دیکھ نا لے۔ تبھی شاید آپی کی جهاندیدہ نظروں نے میری بے پروائی کو نوٹ کر لیا تھا، وہ انتہا آمیز لہجے میں لن کی طرف اشارہ کر کے بولیں، ساگر کم از کم اپنے جسم کو تو صاف اور کور کر لو ۔۔۔۔۔
چھوڑو آپی!
آپ مجھے ایک سے زیادہ بار اس حالت میں دیکھ چکی ہیں تو اب اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ میں اپنے لن کو آپ سے چھپاؤں یا کھلا رکھوں۔۔۔۔ وہ میرے منہ سے اس اتنے بے باک انداز میں لفظ لن، سن کر اچھل پڑیں۔۔۔ اور ایک بھر پور نظر میرے لن پر ڈال کر دوسری طرف منہ کر کے کہنے لگیں ساگر یہ میری التجاء ہے کچھ پہن لو پلیز مجھے میری نظروں سے مت گراؤ۔۔
میں نے کہا او کے آپی ایک شرط پر آپ کی بات مان لوں گا۔ اب میں لیٹا ہوا تھا اور میرے کھڑے لن کا رخ چھت کی طرف تھا۔۔۔۔
شرط ۔۔۔۔ ؟انہوں نے حیرت زدہ انداز میں میری بات کو دہرایا اور مڑ کر میری آنکھوں میں دیکھنے لگیں تو میں نے بھی آنکھیں نیچے نہیں کہیں اور ان کو بغور دیکھتا رہا۔ شاید وہ کچھ اندازہ لگانا چاہ رہی تھیں میری آنکھوں میں دیکھ کر کچھ لمحے خاموشی کے گزر گئے پھر وہ بولیں اب بکو بھی کیا شرط ہے تمہاری۔۔۔
میں نے اپنے لن کو پکڑا اور آہستگی سے سہلاتے ہوئے بولا کہ مجھے آپ کے دونوں ممے ایک ساتھ کپڑوں کے بنا دیکھنے ہیں کیسے لگتے ہیں۔۔۔۔ شٹ اپ ساگر ، تم ہوش میں تو ہو کچھ بھی سوچے بنا جو منہ میں آئے بکتے جارہے ہو۔۔ آپی مزید کچھ کہنا چاہتی تھیں لیکن میں نے ان کی بات کاٹ دی اور لن کو ہاتھ میں پکڑے کھڑا ہوا اور سہلاتے ہوئے ان کے چاروں طرف چکر کاٹتے ہوئے کہا میری جانو آپی میں پہلے بھی آپ کو ایک دن اس طرح کرتے دیکھ چکا ہوں اور آج بھی اور ویسے بھی اس چیز کا مجھے اندازہ ہے کہ پچھلے پانچ دنوں سے آپ میرے روم میں کیا دیکھ اور کر رہی ہیں
تو میری سوہنی آپی جان جب آپ اپنے نپل مسل رہی تھیں، اپنا عبایا اٹھا رہی تھیں، اپنی پھدی کو تھپڑوں سے نواز رہی تھیں تب بھی میں یہیں تھا اور اب آپ زیادہ ہیچر میچر
چھوڑیں اور میری بات مان جائیں کیونکہ میں سب جانتا ہوں کہ آپ کو بھی یہ کام بہت مزہ دیتا ہے۔۔ نہیں نہیں ساگر اس طرح موویز دیکھ لینا اور اپنے ہاتھ سے تسکین لینا اور بات ہے
لیکن اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ سیکس کرنا نہیں یہ کبھی نہیں ہو سکتا اب تمہیں خدا کا واسطہ ہے کچھ پہن لو اور شدید ذلت اور بے بسی کے احساس سے وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگیں۔۔
ان کو روتا دیکھ کر میرا دل پیج گیا جو بھی تھا وہ ہے تو میری سگی بہن نا اور میں اس سے بہت پیار بھی کرتا ہوں تو میں فٹافٹ اٹھا اور اپنی پینٹ پہن کر ان کے پاس آ بیٹھا ان کا اسکارف پکڑا اور ان کے سر پر رکھا اور ان کے پاؤں پکڑ کر بھری ہوئی آواز میں بولا آپی میری آپی مجھے معاف کر دو اور پلیز چپ کر جاؤ رونا بند کر دو آپ جانتی ہیں نا میں آپ کے آنسو کبھی نہیں دیکھ سکتا۔۔۔ یہ میرا یعنی آپ کے بھائی کا وعدہ ہے آپ سے آئندہ ایسی کوئی بھی حرکت کم از کم میں نہیں کروں گا۔۔۔
اور میں بھی رونے لگا تو وہ تڑپ کر اٹھی اور میرے ماتھے کو چوم کر بولیں، خبر دار ، جو ایک قطرہ آنسو کا بھی نکلا تو ابھی جو کچھ بھی ہوا اس کو ایک برا خواب سمجھ کر بھول جاؤ چاہے اپنے بشری تقاضوں کو پورا کرو لیکن رشتوں کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔۔۔ اب اٹھو اور نہا کر نیچے آؤ میں بھی نہا کر کھانا لگاتی ہوں یہ کہہ کر آپی چلی گئیں اور میں واش روم میں گھس گیا۔ نہا دھو کر کپڑے پہن کر نیچے آیا تو آپی ٹیبل پر کھانا لگا رہی تھیں ہم نے چپ چاپ کھانا کھایا اور میں گھر سے باہر نکل گیا۔۔۔
پھر رات تک میں سنوکر کلب میں رہا اور رات آٹھ بجے گھر میں داخل ہوا تو سامنے ٹیبل پر ناز، امی، ابو موجود تھے۔۔ ناز اور ابو سے ملنے کے بعد کھانا کھانے لگے تو ابو نے ناز سے پوچھا روبی کہاں ہے بھائی آیا ہے بھائی سے مل لے اسے بلاؤ تو ناز نے بتایا کہ ابو وہ کوئی کتاب پڑھ رہی ہیں اور ویسے بھی بھائی تو دن میں آیا تھا تو مل ہی لیئے ہونگے اور تائید طلب نظروں سے مجھے دیکھا اور میں نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
اور اپنے کمرے میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا اور صبح آپی کے ساتھ گزرے ٹائم کے بارے سوچنے لگا اور جانے کب نیند آگئی۔۔۔ صبح آنکھ کھلی فٹافٹ اٹھا کالج کیلئے تیار ہوا کمرے سے نکلتے وقت کمپیوٹر پر نظر پڑی تو غیر ارادی طور پر بنا کچھ سوچے سمجھے کمپیوٹر کی پاور کیبل نکالی اور اپنی الماری میں لاک کر دی۔۔۔۔ نیچے آیا تو میرا ناشتہ ٹیبل پر تیار تھا پر وہاں نا آپی موجود تھی نا امی، خیر مجھے ویسے بھی دیر ہو رہی تھی تھوڑا سا کھا کر اٹھا اور کالج چلا گیا دو پہر کا کھانا میں عموماً کالج کے دوستوں کے ساتھ باہر ہی کھا لیتا تھا۔۔
شام کے وقت میں دو تین گھنٹے گھر میں گزارتا اور پھر باہر سنوکر کلب میں چلا جاتا تھا جہاں آج کل ایک ٹورنامنٹ چل رہا تھا اور میرا شمار بھی چونکہ وہاں کے پلیئرز میں ہوتا تھا تو اس طرح وہاں ٹائم اچھا گزر جاتا رات کو لیٹ گھر جاتا اور امی ابو کے ساتھ کچھ دیر گپ شپ لگا کر اپنے کمرے میں جا کر سو جاتا اگلے دن پھر یہی روٹین دہرائی جاتی۔۔ آج ابو نے مجھے بتایا کہ ناظم کزنز کے ساتھ ایک مہینے کے ٹور پر شمالی علاقہ جات کی طرف جا رہا ہے ، میں نے ان کی بات سنی اور سونے چلا گیا۔۔۔
اسی طرح دن گزرتے گئے اب تو سیکس میں بلکل ہی بھول چکا تھا روٹین وہی تھی صبح ناشتہ ٹیبل پر رکھا ملتا تھا کبھی کبھی ناشتہ ٹھنڈا ہو جاتا تھا تو میں ایک دو نوالوں کے ساتھ ایک کپ چائے کاپی کر اٹھ جاتا تھا، اس بات کو آپی نے بھی محسوس کر لیا۔۔ آپی کے ساتھ اس دن کے واقعے کا آج ساتواں دن تھا، میں ناشتے کی ٹیبل پر پہنچا تو ٹیبل خالی تھا لیکن کچن سے آتی ہوئی برتن کھڑکنے کی آواز کسی کی موجودگی کا پتہ دے رہی تھی،
میں چپ چاپ کرسی پر بیٹھ گیا چند لمحے بعد ہی روبی آپی کچن سے کھانے کا سامان لیکر باہر نکلی اور سارا سامان سجا کر چپ چاپ اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔ اس دن کے بعد آج میرا آپی سے سامنا ہوا تھا۔ اب روز یہی ہونے لگا میں آکر ناشتے کی میز پر بیٹھ جاتا اور آپی گرما گرم ناشتہ دے کر چلی جاتی۔ اس واقعے کو آج 11واں دن ہو چکا تھا۔ صبح جب آپی ناشتہ لیکر آئیں تو میرے ہاتھ میں ایک پیپر رکھا اور کہنے لگیں اس پر کچھ کتابیں لکھیں ہیں کالج سے واپسی پر لیتے آنا۔
میں نے کہا اچھا آپی اور ناشتہ کر کے کالج چلا گیا اب اکثر ہی ایسا ہوتا کہ صبح ناشتے پر کوئی نا کوئی کام کی بات ہو جاتی اور ہمارے درمیان جو جمود قائم ہو گیا تھا وہ اب ٹوٹ رہا تھا۔۔۔۔ اس واقعے کو آج اٹھارواں دن تھا آج آپی جب ناشتہ لیکر آئیں تو انہوں نے ایک پیارا سا سوٹ پہن رکھا تھا عبایا یا چادر آج اتاری ہوئی تھی سر پر صرف اسکارف تھا آج انہوں نے ناشتہ بھی میرے ساتھ بیٹھ کر کیا اور ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہوئے خلافِ معمول مسکرا بھی رہیں تھی۔۔
میں اس کایا پلٹ پر حیرانگی کے ساتھ خوش بھی بہت تھا کہ چلو آپی اب نارمل روٹین میں واپس آ چکی ہیں۔۔۔۔ آج اس واقعے کو 24 واں دن تھا جب آپی نے صبح مجھے ناشتہ کروایا۔۔ وہ معمول کی طرح اسکارف اور بڑی سی چادر میں ملبوس تھی۔۔۔ میں ناشتہ کر کے اٹھا اور دروازے تک پہنچا ہی تھا کہ آپی نے مجھے پکارا،، ساگر بات سنو، میں وہیں سے مڑا اور بولا جی آپی۔۔۔۔اس وقت تک وہ میرے قریب آچکی تھی۔۔۔
آپی نے بنا کسی ہچکچاہٹ اور شرمندگی کے بڑے نارمل سے انداز میں پوچھا،، پاور کیبل کہاں ہے ،،۔ آپی کا انداز ایسا تھا جیسے وہ کسی عام سی کتاب کے متعلق پوچھ رہی ہوں۔۔۔ میں نے بھی بنا چونکے بلکل میکانکی انداز میں اپنے بیگ کو کھولا اور الماری کی چابی آپی کے ہاتھ میں رکھ کر کہا کہ میری الماری میں پڑی ہے اور گھر سے باہر نکل گیا۔۔
اگلے دن بھی ناشتے کے بعد جب میں گھر سے نکلنے لگا تو آپی نے مجھ سے اسی طرح نارمل انداز میں پوچھا، ساگر تم گھر واپس کتنے بجے آؤ گے ، تو میں نے کچھ نا سمجھنے والے انداز میں جواب دیا کہ دو بجے تک آجاؤں گا کیوں خیریت تو ہے۔ نہیں کچھ خاص نہیں میں بس یہ کہنا چاہتی تھی کہ تم پانچ بجے سے پہلے مت آنا،، میں کچھ زیادہ ٹائم چاہتی ہوں،، او کے میں پانچ بجے سے پہلے نہیں آؤں گا۔ ہمارا بات کرنے کا انداز بلکل نارمل اور سرسری سا تھا۔ آپی بھی جانتی تھی وہ کیا کہہ رہی ہیں اور میں بھی جانتا تھا وہ کس لیے آج زیادہ ٹائم مانگ رہی ہیں۔۔
آپ لوگ بھی سمجھ چکے ہوں کہ آپی یہ جنگ ہار چکی ہے اور اس کی پھدی جیت چکی ہے۔ میں پانچ بج کر بیس منٹ پر گھر میں داخل ہو اتو اتفاقا آپی اسی وقت سیڑھیاں اترتی ہوئی نیچے آرہی تھی۔۔۔ آپی نے وہی کالے رنگ کا سلکی عبایا پہنا ہوا تھ پاؤں ننگے تھے اور کھلے بال کو لہوں تک لہرا رہے تھے ۔۔۔ آپی کے کھڑے ہوئے نپلز عبائے سے صاف نظر آ رہے تھے جو کہ اس بات کا مظہر تھے کہ آپی نے عبائے کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا اور بلکل ننگی ہیں۔۔۔
جاری ہے