شریف بہن اور بھائی۔ قسط 31

شریف بہن اور بھائی

قسط 31


اور سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔ چند لمحوں بعد میں نے خاموشی توڑی اور ناز سے بولا۔۔ میں چاہتا ہوں تم ایک دفعہ پھر سے امی کے ساتھ خالہ کے گھر جاؤ۔۔۔ جیسے ہی امی کا پروگرام بنے تم کوئی بہانہ کر کے امی کے ساتھ چلی جاؤ اور کسی نا کسی طرح ان کی سیکس کرتے ہوئے مووی بناؤ۔۔۔ تمہارا کام صرف اتنا ہے کہ اس کمرے میں جہاں وہ چدائی کرتی ہیں۔۔ کیمرہ کسی ایسی جگہ پر سیٹ کر دو جو ان کی نظر میں نہ آئے۔۔۔ اور ریکارڈنگ موڈ آن کر کے خود بےشک آگے پیچھے ہو جاؤ۔۔۔ جب ان کا کام ختم ہو جائے تو جاکر ریکارڈنگ بند کر کے کیمرہ اٹھا لو اور مجھے دے دو۔ بس اتنا سا کام ہے تمہارا۔۔۔ 


لیکن بھیا جی اس کام میں وہ گھنٹہ دو گھنٹے بھی لگا سکتی ہیں۔ کوئی بات نہیں یار میں اس میں ہائی میموری کا کارڈ لگادوں گا تم چاہو تو دو گھنٹے بھی مووی بنا سکتی ہو ویسے میرے لیے دس منٹ کی ہی کافی ہے میں نے جیسے خلا میں گھورتے ہوئے کہا۔۔۔تبھی ناز نے میرے گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا۔۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں سکوڑ کر بولی بھیا جی۔۔۔۔۔ سچ سچ بتانا آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اور آپ وہ مودی کیوں بنوانا چاہتے ہیں۔۔۔ تو میں نے مسکرا کر کہا میری جان تم اس فکر میں خود کو ہلکان کیوں کرتی ہو کہ میں ایسا کیوں کر رہا ہوں تم بے فکر رہو میں کچھ بھی غلط نہیں کروں گا۔۔۔ 


بس مجھے ان لوگوں کی چدائی دیکھتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ یہ کام صرف تم کر سکتی ہو کہ مجھے ان کی شاندار چدائی کی ایک وڈیو بنا کر دو۔۔۔ میری بات سن کر ناز نے چند لمحے سوچا اور پھر بڑے اعتماد سے بولی۔۔۔ اوکے بھیا ڈن ہو گیا۔ آپ کا کام ہو جائے گا لیکن بدلے میں مجھے کیا ملے گا۔۔۔۔۔۔ میری جان۔۔۔ میری پیاری بہنا۔۔۔ تم مانگو تو سہی تمہیں کیا چاہیے۔۔۔۔ وہ میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سہلاتے ہوئے بولی۔۔!!! سوچ لیں میں جو مانگو گی مجھے ملنا چاہیے۔۔۔۔ میں نے بڑے پیار سے اسے اپنی گود میں کھینچتے ہوئے کہا جان مانگو گی وہ بھی دے دوں گا یہ مودی تو بس ایک شغل ہے تم ویسے بھی کچھ مانگ کر تو دیکھو۔۔۔۔ 


بھیا جی میں چاہتی ہوں کہ ہم سب ملکر ساری رات ایک چدائی کا شاندار جشن منائیں۔۔۔۔ ہم چاروں ملکر خوب مستی کریں گے۔۔ بس آپ کے ایگزامز مکمل ہونے کا انتظار ہے۔۔۔ کل بھی دو پہر کو سکول سے آتے ہی ناظم نے مجھے پکڑ لیا تھا۔۔ وہ ابھی تک نہیں جانتا کہ میں آپ کا پورا لن اپنی پھدی میں ڈلوا چکی ہوں۔۔۔ میں نے اس کا لن چوس کر اس کو مزہ دیا تھا۔ لیکن اب میرا بھی دل کرتا ہے کہ ہم چاروں ملکر آپس میں سیکس کریں۔۔۔ بس آپی کو منانا آپ کا کام ہے۔ ناز جیسے نان سٹاپ حسرت بھرے انداز میں بولے جا رہی تھی۔۔۔ اور میں دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا کہ پگلی کو یہ پتہ نہیں کہ بڑی بہنا بھی اس لن سے مستفید ہو چکی ہیں ۔۔۔۔ 


میں نے مسکراتے ہوئے ناز کے ہونٹوں کو چوم کر کہا او کے میری جان میرے بس دو پیپرز باقی ہیں وہ بھی مکمل ہو جائیں تو پھر ایک شاندار جشن مسرت منائیں گے۔۔۔۔ اور اس کے ہونٹوں کو اچھی طرح چاٹ چوم کر بولا اب تم کپڑے پہنو اور جاؤ اپنے کمرے میں۔۔۔۔ میری طرف سے ہاں میں جواب سن کر جیسے ناز کے دل میں خوشی کے لڈو پھوٹ پڑے اور وہ فٹافٹ اٹھی اور کپڑے پہن کر جاتے ہوئے بولی بس اب تیاری کر لیں۔۔۔ آپ کا کام جلدی ہو جائے گا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ کمرے سے نکل گئی۔۔۔۔ میں بھی مسکراتا ہوا اٹھا اور ٹراؤزر پہن کر بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔ جلد ہی نیند کی دیوی مجھ پر مہربان ہو گئی۔۔۔۔


اگلے دن صبح حسب سابق ناظم نے مجھے اٹھایا اور خود نیچے چلا گیا۔۔۔ میں اٹھا اور واش روم میں گھس گیا۔۔۔ پندرہ منٹ بعد جب میں نہا کر باہر نکلا تو سامنے ناز بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ مجھے دیکھتے ہی وہ بولی بھیا جی لاؤ کیمرہ مجھے دے دو۔۔ میں نے آپی والی مووی پہلے ہے کمپیوٹر میں محفوظ کر لی تھی۔۔۔ چنانچہ الماری سے کیمرہ نکالا اور چھوٹی کو کیمرہ سیٹنگز کے متعلق اچھی طرح سے سمجھا دیا۔۔۔ بھیا یہ تو بہت آسان ہے میں آسانی سے اسے ہینڈل کر لوں گی۔۔ اچھا اب مجھے اجازت دیں سکول سے دیر ہو رہی ہے۔۔۔ اور کیمرہ اپنے یونیفارم میں چھپا کر ناز نیچے چلی گئی۔۔۔ 


میں بھی ناشتہ کر کے پیپرز کی تیاری کرنے لگا۔۔ اسی طرح اگلے چار دن میں میرے باقی پیپرز بھی ہو گئے۔۔۔ آخری پیپر دے کر میں گھر آیا تو بہت خوش تھا کیونکہ میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے تھے۔۔۔ اور اب راوی چین ہی چین لکھتا تھا۔ گھر آکر کپڑے بدلے ابھی دو پہر کا کھانا بھی نہیں کھایا تھا کہ ابو کا فون آیا ساگر شوروم پہنچو بیٹا اگر فارغ ہو تو ابھی چلے آؤ تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔۔ میں نے کھانا کھایا اور اس کے بعد شو روم کی طرف چل پڑا۔۔۔ وہاں پہنچا تو ابو نے مجھے سامان کی لسٹ پکڑائی اور بتایا کہ ہماری شاپ میں یہ سب آئیٹمز موجود ہیں لڑکے کے ساتھ ملکر آئیٹمز گن لو اور جو جو کم ہیں ان کیلئے آڈر دے دو۔ 


تاکہ آئیٹم ختم ہونے سے پہلے پہلے ہی اگلی کھیپ آ جائے اور کسٹمر بنا رہے تو میں نے ہنستے ہوئے اپنا لاکر کھولا اور پہلے سے تیار کردہ ساری لسٹیں ابو کے سامنے رکھ دیں۔ اور انہیں بتانے لگا۔۔۔ ابو جو میں اتنے دن تک رات کو لیٹ آتا رہا ہوں اسی کام پر لگا ہوا تھا۔۔۔۔ میں نے سارے آئیٹمز پوائنٹ آؤٹ کر کے متعلقہ ایجنسی سے رابطہ کر لیا ہے۔۔۔ اب ہفتہ وار ان کا نمائندہ آیا کرے گا اور سارے آئیٹمز خود چیک کر کے گن کے خود ہی کھیپ بھجوا دیا کرے گا۔۔۔ اور پیمنٹ مال بیچ کر ہوا کرے گی۔ مطلب جب اگلی دفعہ مال دینے آئے گا تو پچھلی پیمنٹ لے جائے گا۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا ابو جان کہ آپ کا کاروبار اب خود کار سسٹم کے تحت چلتا رہے گا۔۔۔ 


ابو کی آنکھوں میں میرے لیے ستائش کے تاثرات ابھر آئے اور انہوں نے خوش ہوتے ہوئے کہا واہ بیٹا اگر اسی طرح تم محنت کرتے رہے تو ایک دن ضرور کاروبار کو چار چاند لگاؤ گے۔۔۔ پھر اسی طرح ادھر ادھر کی باتیں کر کے ٹائم گزارا اور ابو گھر چلے گئے۔۔۔ میں رات تک شاپ پر ہی رہا۔۔ کافی دنوں بعد فارغ ہو ا تھا تو سارے حساب کتاب کھول کر بیٹھ گیا۔ اور رات تک

سارا کام مکمل کر کے 9 بجے شاپ بند کی اور گھر چلا آیا۔۔۔۔


جیسے ہی گھر میں داخل ہوا تو سوائے امی کے سب لوگ کھانے کی میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے۔۔ امی جلدی کھانا کھا کر سونے جا چکی تھیں ۔۔۔۔ میں نے بھی ہاتھ منہ دھویا اور کھانے کی میز پر آگیا۔۔ آپی نے اٹھ کر مجھے بھی کھانا دیا۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد آپی نے اپنے دونوں بازو اوپر اٹھائے اور اعلان کرنے والے انداز میں بولیں۔۔۔ اٹینشن خواتین و حضرات مجھے آپ سب کو ایک بات بتانی ہے۔ امی کو پہلے ہی بتا چکی ہوں بس آپ سب لوگ باقی ہیں۔۔۔ سب لوگ تجسس بھری نظروں سے آپی کی طرف متوجہ ہوئے۔۔۔ آپی بولنا شروع ہو گئیں۔۔۔ جیسا کہ آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ میں نے پہلے عورت اور نقاب پر تھیسیز لکھے اور اس کے بعد میں کتاب لکھ رہی تھی۔۔۔ 


میری وہ کتاب مکمل ہو چکی ہے اور یونیورسٹی کی طرف سے پاکستان بھر میں شائع ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی چند چیدہ چیدہ یونیورسٹیوں میں بھی شائع کی گئی ہے۔۔۔ اور مجھے یورپ کی ایک یونیورسٹی سے سپانسر شپ آفر ہوئی ہے۔۔۔۔ ہم سب کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔۔۔ پھر سب سے پہلے ابو اٹھے اور آپی کے سر پر پیار دیتے ہوئے بولے۔۔ بیٹا خوش

رہو اور ایسے ہی ترقی کی منزلیں چڑھتی رہو۔۔ تمہارا جو بھی فیصلہ ہو گا میں تمہارے ساتھ ہوں۔۔۔ یہ کہہ کر ابو اپنے کمرے میں چلے گئے ۔۔۔۔ ہم ابھی تک بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا تھے۔۔۔ پھر میں بولا آپی آپ کو بہت بہت مبارک ہو آپ کی اس کامیابی کیلئے ۔۔ اور میرے نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں یہ کہہ کر میں اٹھا اور اپنا منہ پھیر کر چپ چاپ اوپر کمرے کی طرف چل پڑا۔۔۔ 


دراصل آپی نے جب یورپ سپانسر شپ کی بات کی تو مجھے ایک دھچکا لگا۔۔۔ اتنی پیاری بہنوں سے جدا ہونے کا تصور ہی جان لیوا ہے۔۔۔ میں کمرے میں پہنچا اور کپڑے بدل کر بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ میرا موڈ بلکل آف ہو چکا تھا۔۔۔ اتنے میں ناظم دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا۔۔ اور دھیمے دھیمے قدموں سے چلتا ہوا آکر میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گیا۔۔۔ بھائی کیا آپی یورپ والی آفر قبول کر کے چلی جائیں گی۔ اس کی لرزتی ہوئی آواز سن کر میں نے اس کی طرف دیکھا تو مجھے ایک اور جھٹکا لگا۔۔۔ ناظم کی آنکھوں میں آنسو تھے۔۔۔ لیکن میرا اپنا بھی حال برا تھا۔ تو میں کچھ کہہ نہیں پایا۔۔ ناظم چپ چاپ بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔ 


تھوڑی دیر اسی طرح کی سوچوں میں گزر گئی۔۔۔ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا۔۔۔ اور آپی ناز کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔ آپی چلتی ہوئیں میرے پاس آئیں۔ ساگر کیا ہو ا میرے بھائی تمہارا موڈ کیوں آف ہو گیا ہے اور تم ایک دم سے اٹھ کر کیوں چلے آئے۔ طبیعت تو ٹھیک ہے نا تمہاری۔ آپی نے بات کرتے ہوئے میرے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔ تو میں نے اٹھ کر بیٹھتے ہوئے کہا نہیں آپی ایسی کوئی بات نہیں بس جیسے ہی آپ کے جانے کے بارے میں سنا ہم دونوں بھائیوں کو ایک جھٹکا سا لگا۔۔۔ ہمیں یقین نہیں آرہا کہ آپ ہمیں چھوڑ کر جانے کی بات کر رہی ہیں۔ 


آخر کس چیز کی کمی ہے یہاں آپ کو اور آپ کیوں جانے کی بات کرتی ہیں۔۔ میری اس جذباتی کیفیت کو دیکھ کر آپی شاکر تھیں۔۔۔ چند لمحے اسی کیفیت میں گزرنے کے بعد آپی میرے سر کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ارے نہیں ساگر میں نے کب جانے کی بات کی ہے۔۔۔ یار مجھے تو ایک آفر آئی ہے وہ میں نے تم لوگوں کو بتایا ہے۔ بس اس سے زیادہ کچھ نہیں اور تم لوگ سوچ بھی کیسے سکتے ہو کہ میں تم لوگوں کو چھوڑ جاؤں گی۔۔۔۔ آپی نے ابھی اتنی ہی بات کہی تھی تو ناظم نے آپی کی بات کاٹتے ہوئے سوالیہ انداز میں پوچھا مطلب آپ یورپ نہیں جائیں گی۔۔۔ آپی نے شرارتی انداز میں آنکھ مارتے ہوئے کہا کہ ارے چھوڑو پاگل ہے کیا دو دو لن چھوڑ کر کون جانا چاہے گا۔۔۔ 


ناظم نے آپی کی بات سنتے ہی چلانگ ماری اور بھاگ کر آپی سے لپٹ گیا۔۔۔ اور آپی کے مموں میں منہ گھساتے ہوئے آبدیدہ انداز میں بولا آپی مجھے چھوڑ کر مت جانا کبھی بھی۔ میں آپ کے بنا رہ نہیں سکتا۔۔۔ آپ ناز سے پوچھ سکتی ہیں کہ آج تک ایک دفع ہی ناز کے ساتھ مزے کیے ہیں ورنہ میں ہمیشہ آپ کی تمنا کرتا ہوں۔۔ آپ کے ساتھ ہی رہنا چاہتا ہوں۔۔۔ ناظم کی یہ جذباتی کیفیت دیکھی اور اس کی باتیں سن کر میں بھی حیران تھا اور سوچ رہا تھا کہ واقع ناظم ناز کی بجائے آپی کے طرف ہی بھاگتا تھا۔۔۔۔ آپی نے ناظم کے سر پر ایک چپیٹ لگائی اور ماحول کا تناؤ کم کرنے کیلئے بولیں۔۔۔ 


چل اب یہ فضول باتیں چھوڑو اور میری پھدی کا کچھ کرو اتنے دن سے بیچاری کو خوراک نہیں ملی۔۔۔ اور ساتھ ہی آپی نے ناظم کو اپنے جسم سے پیچھے ہٹاتے ہوئے ایک جھٹکے سے اپنی شلوار اتار دی۔۔۔۔ اور ناظم کو قالین پر گرا کر خود اس کے منہ پر اپنی پھدی رکھتے ہوئے بیٹھ گئیں۔۔۔ میں اور ناز منہ پھاڑے آپی کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔ آپی نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ جیسے کہہ رہی ہوں یہ ساری باتیں وہ صرف ناظم کو جذباتی کیفیت سے نکالنے کیلئے کر رہی ہیں۔۔۔ اور میں نے ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے ناز کی طرف دیکھا تو وہ یوں مسکرا رہی تھی کہ جیسے وہ بھی ساری بات کو سمجھ گئی ہو۔۔۔


ناظم نے نیچے سے آپی کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ آپی نے ایک آہ بھرتے ہوئے نشیلے انداز میں ہماری طرف دیکھا اور آنکھ مارتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اب تم لوگ کیا دیکھ رہے ہو۔۔ آ جاؤ نا آج پھر گنگا بہہ رہی ہے۔ ہاتھ کیا پورے ہی نہا دھو لو ۔۔۔ ناز نے پیچھے مڑ کر کمرے کا دروازہ لاک کیا۔ اور چلتی ہوئی میرے پاس آئی۔ میں ابھی تک بیڈ پر ہی بیٹھا ہوا تھا۔ آپی کے اس کھلے ڈھلے انداز نے مجھے بہت حیران کیا تھا لیکن یہی انداز مجھے پسند بھی تھا کہ جیسے ہم لوگ کھلے انداز میں ڈیمانڈ کرتے ہیں ان بہنوں کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے کہ جب پھدی میں خارش ہو شلوار اتاری اور حاضر ۔۔۔ 


ناز نے میرے پاس آکر میری آنکھوں میں دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اٹھاتے ہوئے آپی کی طرف لے گئی۔۔۔ ہم لوگ آپی کے پاس پہنچے تو آپی نے ہاتھ کے اشارے سے ہمیں رکنے کو کہا پھر اپنی قمیض اتار کر ایک سائیڈ پر پھینک دی اور سر سے اسکارف بھی اتار پھینکا آپی نے برا نہیں پہنا ہوا تھا۔۔۔ اب آپی پوری ننگی ہمارے سامنے تھیں۔۔۔ ناز نے میری آنکھوں میں دیکھا اور میری شرٹ کے بٹن کھولنے لگی۔ شرٹ اتار کر ایک طرف پھینک کر ناز نے میرے قدموں میں بیٹھتے ہوئے میرا ٹراؤزر بھی اتار دیا۔ میں نے اپنے پاؤں باری باری اٹھا کر ٹراؤزر کو باہر نکالنے میں اس کی مدد کی۔۔۔


آپی یہ سب دیکھ کر بہت پر جوش ہوتی جارہی تھیں۔۔۔۔ میں نے ناز کے کپڑے بھی اتار دیے اور ہم دونوں نے آگے بڑھ کر آپی کا ایک ایک حمہ اپنے قابو میں کیا اور اسے چوسنے لگے ۔۔۔۔ آپی اس سہہ طرفہ مزے سے بے قابو ہوتی جارہی تھیں۔۔۔ دو منٹ اسی طرح گزر گئے۔۔۔ تو آپی نے ہم لوگوں کو پیچھے ہٹایا اور خود اٹھ کر کھڑی ہو گئیں۔۔ ناظم نے آپی کو اٹھتے دیکھ کر سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔ تو آپی نے اس کو ہاتھ پکڑ کر اٹھایا اور اپنے ہاتھوں سے کپڑے اتار کر ننگا کر دیا۔۔۔ اب میں اور ناظم دونوں کھڑے تھے۔۔۔۔ ناز میری ٹانگوں کے درمیان اور آپی ناظم کی ٹانگوں کے درمیان زمین پر بیٹھ کر ہمارے لن سہلا رہی تھیں۔۔۔ 


پھر دونوں بہنوں نے اپنے منہ کھولے اور آہستہ سے لن کو منہ میں لیکر چوسنے لگیں۔۔۔ ایک منٹ تو ایسے ہی گزرا تبھی ناظم نے آپی کو سر سے پکڑ کر پیچھے ہٹایا اور بولا آپی ایسے مزہ نہیں آرہا۔۔۔۔ تو آپی مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اب میری جان کیلئے مجھے ایسا کیا کرنا چاہیے جس سے اسے مزہ بھی آئے۔۔۔ تو ناظم بولا آپی ویسے ہی کرتے ہیں ہیں نا 69 میں۔ اس میں زیادہ مزہ آتا ہے۔۔


لیکن میں بولا آپی ناظم کو آپ کا بھی بہت خیال ہے نا وہ چاہتا ہے کہ آپ اس کا لن منہ میں رکھ کہ چوپوں کے ساتھ اس کا منی نکالو اور وہ ساتھ ساتھ آپ کی پھدی چائے۔۔۔ میں ہمیشہ جان بوجھ کر بہنوں کے سامنے لن پھدی جیسے ننگے الفاظ استعمال کرتا تھا تا کہ یہ تاثر جائے کہ اب ہمیں آپس میں اور کھل جانا چاہیے۔۔۔ لیکن ابھی تک آپی ایسے الفاظ بولتے ہوئے ہچکچاتی تھیں۔۔۔ تبھی میرے بولنے پر آپی نے مجھے گھورا۔۔۔ میں پھر بولا آپی سچ میں آپ اگر اس طرح کے الفاظ استعمال کرو اور وہ بھی سیکس کے دوران تو مزہ دوبالا ہو جائے گا۔۔۔ آزمائش شرط ہے۔۔ اچھا میں کوشش کروں گی آپی ہچکچاتے ہوئے بولیں ۔۔ 


آپی ہچکچا رہی تھیں کیونکہ اس طرح کے الفاظ انہیں اپنے سگے بھائیوں کے سامنے استعمال کرنے تھے اور جب وہ پیچھے مڑ کر اپنی پچھلے لائف سٹائل کو دیکھتی تھیں تو انہیں یاد آتا تھا کہ وہ کتنی با حیا اور ریز رو رہنے والی لڑکی تھیں۔ لیکن حالات ان کو کس نہج پر لے آئے تھے۔۔۔۔ آپی نے ان سوچوں کو دماغ سے جھٹکتے ہوئے ناظم کے کے منہ پر اپنی پھدی رکھی اور 69 پوزیشن میں آگئیں۔۔۔ اب ناظم کا منہ


جاری ہے

*

Post a Comment (0)