شریف بہن اور بھائی۔ قسط 33

شریف بہن اور بھائی 

قسط 33


جس رات ناز کی چدائی ہوئی تھی اسی رات ہی ناز میری یہ کمزوری جان چکی تھی۔۔۔۔ جیسے ہی ناز کی زبان نے میرے ٹٹوں کی نچلی سطح کو ٹچ کیا میرے منہ سے ایک آہ نکلی اور میرے لن نے آپی کے ہاتھ میں ہی ایک جھٹکا کھایا۔۔ آپی حیرانی سے بولیں اوہ اوہ لگتا ہے اب چھوٹی بہنا کی باری ہے جو لن ایک دم سے ہوش پکڑ رہا ہے۔۔۔ میں صرف مسکرا کر رہ گیا۔۔ ناز اب مسلسل اپنی زبان سے میرے ٹٹوں اور میری گانڈ کے درمیانی حصے کو چاٹ رہی تھی۔۔۔ 


اتنی دیر میں ناظم بھی واش روم سے باہر آگیا۔۔۔ آپی نے ناظم کو اپنے پاس بلایا اور اسے میرے سر کے ساتھ سر جوڑ کر مخالف سمت میں لیٹنے کو کہا۔۔ ناظم بلکل جیسے آپی نے سمجھایا تھا ویسے ہی لیٹ گیا۔۔۔ تو آپی میری طرف رخ کیا اور ناظم کے منہ پر اپنی پھدی رکھ کر بیٹھ گئیں اور ناظم نے آپی کی پھدی کے دانے کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ آپی نے ہاتھ آگے بڑھا کر میری دونوں ٹانگیں پکڑیں اور اپنی طرف اٹھا لیں۔۔۔


اب پوزیشن یہ تھی کہ میری دونوں ٹانگیں ایسے اٹھی ہوئی تھیں کہ میرے گھٹنے میرے کندھوں کو چھو رہے تھے۔۔۔ اور میرے ٹٹے میری گانڈ کی طرف لٹک رہے تھے اور میرا لن میرا پیٹ پر پڑا ہوا تھا۔۔۔ میری گانڈ کا سوراخ ناز کے سامنے تھا۔۔۔ آپی نے ناز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔ اے نازو اپنے بھیا جی کی گانڈ کا سوراخ چوسو نا میری رانی۔۔۔ یہ سن کر ناز کی آنکھوں میں بھی چمک آگئی اور اس نے اپنی زبان میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر اسے چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ اف فففف مزہ تھا کہ بڑھتا ہی جا رہا تھا۔۔۔ میرے منہ سے ہلکی ہلکی سسکیاں برآمد ہونے لگیں۔۔ آپی نے پھر ناظم کو پکارا۔۔۔ چھوٹے۔۔۔۔ اف۔۔۔ ناظم ۔۔۔ جانو میری گانڈ کا سوراخ چاٹو نا۔۔۔ 


ناظم نے بھی اپنی زبان پھدی سے نکالی اور دونوں ہاتھوں سے آپی کی گانڈ کو تھوڑا اٹھا کر آپی کی گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے لگا۔۔۔ اب کمرہ میری اور آپی کی سسکیوں سے گونج رہا تھا۔۔۔ کچھ پانچ منٹ کی گانڈ چٹائی کے بعد ناز نے اپنی زبان رول کر کے میری گانڈ میں داخل کرنا شروع کر دی۔۔۔ اس کی زبان کی نوک ہلکی سی گانڈ کے سوراخ کے اندر جاتی۔ لیکن اس کی اس حرکت سے جو مزہ تھا۔۔۔ پوچھو ہی مت یار ۔۔۔ مجھے یہ فیلنگز ہی مارے ڈال رہی تھیں کہ میری گانڈ میں میری اپنی سگی چھوٹی بہن کی زبان اندر باہر ہو رہی ہے۔۔۔ ساتھ ساتھ وہ اپنے ہاتھوں سے میرے ٹٹے بھی سہلا رہی تھی۔۔۔ اب میرا لن اپنے پورے جو بن پر آچکا تھا۔۔۔


تبھی میں اپنے ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتا چلا گیا۔۔۔۔ میں نے آپی کے ہاتھوں سے اپنی ٹانگیں چھڑوائیں۔۔ اور ناز کو بالوں سے پکڑ کر اٹھایا ۔۔۔ ناز کے منہ سے تکلیف کی شدت سے کراہ نکلی۔۔۔ آہ بھیا درد ہو رہی ہے۔۔ لیکن میں ان سنی کرتے ہوئے اسے کھینچتا ہوا بیڈ پر لے گیا۔۔ میری حالت دیکھ کر آپی دبی دبی آواز میں چلائیں۔۔ جیو میرے شیر --- پھاڑ دو اس کی پھدی۔۔ آج چھوٹی بہن کی پھدی کا مربع بنا دو۔۔۔ بہت

آگ ہے اس میں۔۔۔ اس کی ساری آگ کو اپنے منی کی دھاروں سے ٹھنڈا کر دو۔۔۔ میرے کانوں میں آپی کی آوازیں پڑیں تو میں نے ناز کو بیڈ پر گراتے ہوئے الٹا کر دیا ۔۔۔۔ ناز واپس اٹھنے لگی تو میں نے اپنے دائیں ہاتھ کی تین انگلیاں اس کی پھدی میں گھسا کر تیزی سے اندر باہر کرنا شروع کر دیں۔۔۔ 


چند سیکنڈ میں ہی ناز کی پھدی سے پانی رسنا شروع ہو گیا۔۔۔ میں نے ایک تکیہ اٹھایا اور الٹی لیٹی ہوئی ناز کے پیٹ کے نیچے رکھا۔ جس کی وجہ سے اس کی گانڈ اوپر اٹھ کر میرے نشانے پر آگئی۔۔۔ میں نے اس کے چوتڑوں کو دانوں ہاتھوں سے پکڑ کر مخالف سمتوں میں دبایا اور اپنا لن اس کی پھدی اور گانڈ کے سوراخوں کے اوپر رگڑنے لگا۔۔۔ چند لمحے اسی طرح لن رگڑنے کے بعد میں نے اپنے لن کی ٹھوپی کو ناز کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈالا تو ٹوپی اندر داخل ہو گئی۔۔۔۔ تم ۔۔۔۔۔ ناز کے منہ سے ایسی آواز برآمد ہوئی جیسے اس کے منہ میں کوئی چیز پھنس گئی ہو اور وہ چاہتے ہوئے بھی بول نہ پا رہی ہو۔۔۔۔ 


میں دباؤ بڑھاتا گیا اور اگلے منٹ میں ہی میرا پورا لن پھدی کے اندر تھا۔ اور میں نے آہستہ رفتار سے گھسے مارنے شروع کر دیے۔۔۔۔ میں بلکل آرام آرام سے لن اندر باہر کر رہا تھا۔۔۔ چھوٹی بہنا کو ابھی تکلیف ہو رہی تھی۔۔ وہ بار بار آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی۔۔ پھر کوئی دو منٹ کے بعد جب لن پوری طرح سے پھدی میں ایڈجسٹ ہو گیا تو میں اپنی سپیڈ بڑھاتے ہوئے لن کو تیزی سے پھدی میں اندر باہر کرنے لگا۔۔ میرا اور ناز کا جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے کمرے میں تھپ تھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔۔ اور ناز آہ آہ اوہ اوہ۔ آہ۔ اوہ کی آوازیں نکال رہی تھی۔ کوئی پانچ منٹ اسی انداز میں چودنے کے بعد مجھے لگا کہ میرے جسم میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے تو میں نے اپنی رفتار بلکل آہستہ کر لی۔ 


اور ناز کے نیچے سے تکیہ نکال کر اپنا بازو اس کے پیٹ کے نیچے رکھ کر اسے تھوڑا اوپر کی طرف کھینچ لیا۔۔۔ اس انداز میں میرا آدھا لن باہر نکل آیا۔۔ کیونکہ اب ہم دونوں بیٹھی ہوئی پوزیشن میں تھے اور ناز کے چوتڑ بھی درمیان میں آگئے تھے جبکہ پھدی کا منہ تھوڑا نیچے کی طرف ہو گیا تھا۔۔۔ میں نے اسی پوزیشن میں رہتے ہوئے چھوٹی بہنا کے ممے پکڑ کر اس کے نپلز مسلنے لگا۔۔۔ ناز نے بھی اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کر کے میری گردن پر رکھ لیے اور خود آہستہ آہستہ آگے پیچھے ہونے لگی۔۔۔ اس انداز میں مجھے اپنے لن پر ہلکا سا کھنچاؤ اور تکلیف کا احساس ہوا جس کیوجہ سے میرے جسم کا سارا تناؤ ختم ہو گیا۔۔۔۔ میں نے بھی وہیں پر رہتے ہوئے آہستہ سے ہلنا شروع کر دیا۔۔۔۔


چند گھسے ایسے ہی مارنے کے بعد میں پیچھے ہٹا اور سیدھا لیٹ گیا۔۔ چھوٹی بہنا بجلی کی سی تیزی سے اوپر نیچے ہونے لگی اس نے اپنی پھدی کو حرکت دینا بند نہیں کی۔۔۔ ادھر آپی نے اپنے گھٹنے بیڈ پر فولڈ کر کے لگائے اور اپنی گانڈ کو اس انداز میں حرکت دینے لگیں۔ کہ ان کا پورا جسم ساکت ایک ہی جگہ پر تھا صرف ان کی بڑی سی گانڈ ہٹکورے لے رہی تھی۔۔۔ آپی کے بڑے بڑے پہاڑ جیسے چوتڑ دیکھ کر ایک دفعہ پھر میرے دماغ میں چھپکلی سی رینگ گئی۔۔۔ میں نے ناز کو ایسے ہی سمیٹے ہوئے پلٹی ماری اور اسے نیچے گراتے ہوئے خود اوپر آگیا۔۔ اس کوشش میں میرا لن پھدی سے باہر نکل آیا۔۔۔ 


میں نے ناز کی ٹانگیں اٹھائیں اور سائیڈوں پر کھولتے ہوئے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے لن اندر ڈال دیا ۔۔۔ ناز کے منہ سے ایک لذت بھری سسکی برآمد ہوئی اور میں نے بنا رکے دھکوں کی مشین چالو کر دی۔۔۔ صرف دو منٹ کی تیز گام چلنے کے بعد ہی ناز کے منہ سے بے تحاشا آوازیں نکلنے لگیں۔۔۔ وہ بولی بھیا میرے پھدی کس کس کے مار ۔۔۔۔ بنڈ والا زور لگا کے میری پھدی دی اگ بجھا۔۔۔۔ آج بہت اگ لگی میری پھدی نوں ۔۔۔۔ اپنی چھوٹی بہن دی پیاس بجھا۔۔۔۔ چیر دے اپنی چھوٹی بہن دی پھدی ۔۔۔۔ یہ سن کر مجھے جنون چڑھ گیا اور میں پورے زور زور سے گھسے مارنے لگا۔۔۔۔


ادھر آپی کی جمپنگ کی وجہ سے ناظم برداشت نہ کر پایا اور چیخ پڑا۔۔۔ آپی میں جانے لگا۔۔۔ تو آپی نے فٹافٹ اٹھ کر اس کا لن اپنی پھدی سے نکالا اور اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگیں۔۔۔ ناظم نے لرزتے ہوئے اپنی ساری منی آپی کے منہ میں ہی نکال دی۔۔۔ قطرہ قطرہ چوسنے کے بعد آپی نے سارا منی اکٹھا کرتے ہوئے ناظم کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ جوڑ دیے اور کچھ جوس خود پیا اور کچھ ناظم کو پلایا۔۔۔۔


ادھر میرے گھسوں کی وجہ سے چھوٹی بہنا بھی کانپنے لگی۔۔۔ اس کا جسم اکڑتا گیا۔۔۔ اس نے ایک دم زور لگا کر مجھے پیچھے کیا اور اپنی پھدی پر ہاتھ رکھ کر زور زور سے رگڑنے لگی اور لوٹ پوٹ ہوتے ہوئے پانی چھوڑ دیا۔۔۔ اس کے جسم کو لگاتار جھٹکے لگ رہے تھے ۔۔۔ ناز کو فارغ ہوتے دیکھ کر آپی نے اپنی ٹانگیں اٹھاتے ہوئے مجھے آواز ماری اور نشیلے لہجے میں بولیں،،،، ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں اک آس لیے ،،،، اب چونکہ میرا پانی نہیں نکلا تھا تو میں نے آپی کی طرف رخ کیا اور آپی کو اٹھا کر بیڈ سے نیچے صوفے کے پاس لے گیا۔۔۔ آپی کو زمین پر کھڑا کر کے آپی کی ایک ٹانگ زمین پر اور دوسری صوفے پر رکھوائی اور آپی کے سر پر ہاتھ رکھ کر اسے تھوڑا آگے کی طرف جھکایا۔۔۔۔ 


میں نے اپنی تین انگلیاں آپی کی پھدی میں ڈال دیں اور اسی ہاتھ کا انگوٹھا آپی کی گانڈ میں ڈال کر ہلانے لگا۔۔۔۔ دو منٹ میں ہی آپی کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں۔۔۔ چونکہ آج کی رات ابھی تک آپی کا پانی نہیں نکلا تھا اور وہ مسلسل خوار ہو رہی تھیں اس لیے آپی نے مجھے کسی بھی کام سے نہیں روکا بس اپنا سر آگے جھکائے سیکسی آوازیں نکالتی رہیں۔۔۔۔ میں نے آپی کو اچھی طرح گرم کرنے کے بعد اپنا لن ہاتھ میں پکڑا اور آپی کی پھدی میں ڈال کر آہستہ سے جھٹکے مارنے لگا۔۔۔ آپی کی خواری بڑھتی ہی جا رہی تھی۔۔۔ میں جب بھی لن کو باہر نکالنے کے بعد اندر کرنے لگتا آپی زور سے اپنی گانڈ کو پیچھے دباتی ۔۔۔ اس طرح ایک ردھم بن گیا۔۔۔ 


پانچ منٹ تک اسی طرح چدائی کے بعد میں نے آپی کی دوسری ٹانگ بھی نیچے رکھوائی اور اس پوزیشن میں کھڑے رہتے ہوئے آپی کے دونوں بازو پیچھے کی طرف موڑ کر اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیے۔۔۔ اور نان سٹاپ دھکے مارنے شروع کر دیے ۔۔۔۔ اگلے دو ہی منٹوں میں آپی کے جسم میں تناؤ پھیلنا شروع ہو گیا۔۔۔ آپی اپنی گانڈ ہلاتے ہوئے آہستگی سے بولیں بھائی تیرا لن کمال کا ہے۔ مزہ آگیا۔۔۔ اور ساتھ ہی سانس روک کر اپنی پھدی کو ٹائٹ کر لیا۔۔۔ مجھے لگا جیسے میرا لن چھیل جائے گا۔۔۔


میری سپیڈ تھوڑی ہلکی ہوئی تو آپی بولیں ساگر میرے بھائی۔۔۔ میری جان۔۔۔۔ شہزادے رکنا مت۔۔۔ میری گنگا بہنے ہی والی ہے۔۔۔ یہ کہہ کر آپی نے خود زور زور سے آگے پیچھے ہونا شروع کر دیا۔۔۔ آپی کے ان دھکوں سے میرا بیلنس خراب ہوا اور میں لڑکھڑا کر پیچھے ہوا تو میرا لن پھدی سے نکل گیا۔۔۔ آپی نے مڑ کر مجھے دیکھا اور جنونی کیفیت میں میرے اوپر چڑھ کر میرا لن اپنی پھدی میں لیا اور پوری جان سے اپنی گانڈ ہلانے لگیں۔۔۔ 


مجھے لگا کہ میں خود کو کنٹرول نہیں کر پاؤں گا۔ میں مزے کی شدت سے ہکلاتے ہوئے بولا۔۔۔ آ۔۔ آپی۔۔۔ آپی۔۔۔ میں چھوٹنے لگا ہوں۔۔۔۔ وہ بھی ہکلاتے ہوئے بولیں ۔۔ ر۔۔ رک رک میں بھی آئی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میرے جسم نے جھٹکا کھایا اور میرا لاوہ بہہ نکلا۔۔۔ ٹھیک اسی وقت آپی کے منہ سے بھی چیخ نما سسکاری نکلی اور اپنی گانڈ ہلاتے ہوئے وہ بھی ڈسچارج ہو گئیں۔۔۔


 

جاری ہے

1 Comments

Post a Comment