شریف بہن اور بھائی
قسط 37
ناز کے ممے میرے سینے کے ساتھ چپکے ہونے کیوجہ سے میرے لن میں بھی ہلکی ہلکی اکڑاہٹ آنا شروع ہو گئی۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں ناز کو سیدھا کر لوں پر زبان سے نہ کہہ پایا۔۔۔ مگر شاید ۔۔۔۔ ناز نے میرے دل کی بات سمجھ لی تھی۔۔۔ یا پھر میرے لن کی اکڑاہٹ کو محسوس کر لیا تھا۔۔۔ ناز چڑھتی ہوئی سانسوں کے ساتھ بولی۔ مزے کیئے ہوئے اتنے دن گزر گئے۔ بھیا جی میرا دل کرتا ہے کہ آج سیکسی مووی دیکھتے ہوئے ہم لوگ سیکس کریں۔۔۔
مجھے ناز پر بہت پیار آیا۔۔ بے چاری پتہ نہیں کتنے دنوں سے ترس رہی تھی۔ جو آج اپنے منہ سے کہہ گئی۔۔ میں نے اس کو اپنے سینے سے ہٹایا اور اس کے منہ پر جھکتے ہوئے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دیے۔۔۔۔ پانچ منٹ تک ایسے ہی ہم ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رہے۔۔۔ پھر ناز پیچھے ہٹی اور کمپیوٹر کے پاس جا کر مانیٹر کا بٹن دبا کر اس کو آن کیا اور سامنے جو بھی فائنل سلیکٹ نظر آئی کی بورڈ سے انٹر کا بٹن دبا کر اس کو چلا دیا۔۔۔ مجھے بعد میں ہوش آیا جب وہ مووی چلا چکی تھی۔۔۔ وہ مودی امی اور خالہ والی مودی تھی۔۔۔ میں تھوڑا پریشان ہوا اور میں نے بہانے سے ناز کو بولا جان یہ نہیں کوئی فٹ کی انگلش مووی لگاؤ۔۔ لیکن وہ چپ چاپ اسکرین پر نظر جمائے کھڑی رہی۔۔۔ میں نے بھی سوچا آخر کب تک اس بات کو چھپاؤں گا اچھا ہے اسے بھی پتہ چل جائے۔۔۔ مووی میں خالہ اور امی لیز بین سیکس میں مصروف تھیں ۔۔۔
ناز جیسے کھوئے کھوئے سے لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ بھیا وہ بھی کیا دن تھے۔ جب آپی مجھے اور میں آپی کو ایسے ہی خالہ نجمہ کی طرح تسکین پہنچایا کرتی تھی۔۔۔ میں اٹھ کر ناز کے پاس چلا گیا۔۔۔ اور جاتے ہی میں اس کے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ ناز نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے میرے ٹراؤزر میں ہاتھ ڈال کر لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے سہلانے لگی۔۔۔ میں جو اتنے دن ہو گئے سیکس سے دور تھا۔۔ ناز کا ہاتھ لن پر لگتے ہی کانپ اٹھا۔۔۔ میرے لن نے بھی ایک جھٹکا کھایا اور اکثر نا شروع ہو گیا۔۔۔ دو منٹ بعد ناز نے کسنگ کے دوران ہی میری شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کر دیے اور شرٹ اتار کر ایک سائیڈ پر پھینک دی۔۔۔ پھر اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جدا کیے اور وہیں زمین پر بیٹھ کر میر اثر اؤزر اتار پھینکا اور لن اپنے منہ میں لیکر بڑی مستی سے چوسنے لگی۔۔۔ وہ اس طرح لن چوس اور چاٹ رہی تھی جیسے قلفی چاٹ رہی ہو۔۔۔
چند منٹ کے جاندار چوپوں سے میر الن فل اکڑ گیا۔۔۔ میں نے ناز کے سر کی پچھلی سائیڈ کے بالوں کو اپنے ہاتھ کی گرفت میں لیا اور خود اپنے لن سے اس کے منہ کو چودنا شروع کر دیا۔۔۔ کچھ دیر ایسے ہی ناز کے منہ کو چودنے کے بعد میں نے ناز کو اٹھنے کو کہا۔۔۔ ناز اٹھی اور میرے سینے پر دونوں ہاتھ رکھ کر مجھے دھکیلتے ہوئے پیچھے لے جا کر صوفے پر بٹھا دیا۔ اور خود کسی سیکسی مودی کی ہیروئن کی طرح کیٹ واک کرتی ہوئی کمپیوٹر کی جانب چل پڑی۔۔۔ اس کوایسے گانڈ مٹکا کر چلتے دیکھ کر میر ابراحال ہونے لگا۔۔۔ کمپیوٹر کے بلکل سامنے جا کر ناز رک گئی اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر پیچھے اپنی گردن پر رکھتے ہوئے اپنے بالوں کو ادھر سے ادھر گھمانے لگی۔۔۔
یہ سین ہم لوگوں نے ملکر ایک سیکس مووی میں ہی دیکھا تھا جس میں لڑکی ننگی ہو کر اپنا جسم مروڑتے ہوئے ادائیں دکھاتی ہے۔۔۔ ناز بھی بلکل اسی انداز میں اٹھلاتے ہوئے ادائیں دکھا رہی تھی۔۔۔ اسی طرح مٹکتے ہوئے ناز نے اپنی قمیض اتار دی۔۔۔ اس نے ریڈ کلر کی برا پہنی ہوئی تھی۔۔۔ برا اتارنے کے بعد ناز نے اپنا رخ میری طرف موڑا اور بڑے سیکسی انداز میں اپنے ہونٹوں کو چہاتے ہوئے اپنے دونوں ممے ہاتھوں میں پکڑ کر مسلتے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھا۔۔۔ میرا ہاتھ بے ساختہ میرے لن پر پہنچ گیا اور میں اپنے لن کو سہلانے لگا۔۔۔ جیسے ہی ہماری نظریں ملیں ناز نے ایک ادا سے اپنا سر پیچھے کو جھٹکا اور اپنے نپلز کو زور سے پکڑ کر مسل دیا۔۔۔
میرا خود پر کنٹرول کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔۔۔ میری حالت دیکھ کر ناز نے اگلا وار کیا اور اپنا رخ کمپیوٹر کی طرف کرتے ہوئے اس نے دونوں ہاتھ اپنی گانڈ کے پاس رکھے اور اپنا ٹر اؤزر تھوڑا سا نیچے کر کے اپنی گانڈ ننگی کر دی۔۔۔ واؤ اس کی گانڈ ٹراؤزر میں ایسے پھنسی دیکھ کر میرے لن کو ایک جھٹکا لگا اور اس میں سے ایک قطرہ مزی کا نکلا۔۔۔ ناز نے آہستہ آہستہ ایسے ہی سٹیپ لیتے ہوئے اپنا ٹراؤزر اتار دیا۔۔ اب اس کی گول گول گانڈ میرے سامنے تھی۔۔۔ میرا صبر جواب دے گیا۔۔۔ میں اٹھ کر تیزی سے ناز کے پاس پہنچا اور اپنے ہونٹ پیچھے کی طرف سے اس کی گردن پر رکھ دیے۔۔۔ اور اس کی گردن کو آگے پیچھے سے چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔ میں آہستہ آہستہ سے اس کی گردن چاہتا ہو ا نیچے آتا گیا۔۔۔ اب میری زبان اس کی کمر کو ناپ رہی تھی ۔۔۔ ناز کے منہ سے سکیاں نکلنی شروع ہو گئیں۔۔
جیسے ہی میں نے اس کی کمر اور پیٹ کے درمیانی حصے کو چاٹا تو اس کے منہ سے ایک لذت بھری تیز سکاری بر آمد ہوئی اور وہ بجلی کی سی تیزی سے پلٹ کر سیدھی ہو گئی۔۔۔ اور بولی بھیا جان لو گے کیا میری۔۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا اور اس کے ممے پکڑ لیے۔۔۔ آج دو مہینوں کے بعد چھوٹی کے ممے پکڑے تھے تو پہلے سے کچھ بڑے بڑے لگ رہے تھے۔۔۔ میں اس کا ایک نپل منہ میں لیکر چوسنے لگا تو ناز نے وہیں کھڑے کھڑے اپنے سر کو پیچھے ڈھلکا دیا اور اپنا دایاں ہاتھ نیچے لیجا کر میرے لن کو پکڑا اور اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر میرے لن کی ٹوپی کو اپنی پھدی کے دانے پر رگڑنے لگی۔۔۔ میں اس کے نپلز کو چوستے ہوئے ساتھ ساتھ پورے ممے کو چاٹنے لگا۔۔۔ اور میرے دونوں ہاتھ پیچھے سے اس کی گانڈ کا احاطہ کیے ہوئے تھے۔۔۔
میں اس کے چوتڑوں کو سہلا رہا تھا اور کبھی انگلی سے اس کی گانڈ کی دراڑ میں موجود گانڈ کے سوراخ کو چھیٹر دیتا۔۔۔ وہ سسک رہی تھی ۔۔۔ تڑپ رہی تھی ۔۔۔ اس کے منہ سے آوازیں نکل رہی تھیں۔۔ آہ آہ بھیا جی بہت مزہ آرہا ہے۔۔۔ آہ۔۔ اور کرو۔۔ میں مر جاؤں گی۔۔ آہ۔۔ چوسو ۔۔ اور چوسو۔۔ میری جان چھوٹی بہنا کے ممے چوسو ۔۔ دبا کر چوسو ۔۔۔ آہ۔ آہ۔ اہ میں مسلسل دس منٹ تک اس کے ممے بھنبھوڑتا رہا۔۔۔ میرا لن اب پوری طرح تن کر پھٹنے کے قریب تھا۔۔۔
میں نے ناز کے ممے چھوڑے اور اس کو گھما کر وہیں کمپیوٹر ٹیبل کے ساتھ الٹاکر کے جھکا دیا۔ اور اپنا لن اس کی گیلی اور چکنی پھدی کے لبوں کے درمیان رگڑنے لگا۔ تو ناز بھینچی ہوئی آواز میں بولی۔۔۔ بس کر دو میری جان اب اور کتنا تڑ پاؤ گی اپنی بہنا کو۔۔۔ بس اب اپنا لن اندر ڈال کر میری پیاسی روح کو سیراب کر دو۔۔۔
چھوٹی کی بات سن کر میں نے اپنا لن پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ایک ہلکا سا جھٹکا دیا اور آدھا لن پھدی کے اندر چلا گیا ۔۔۔ ناز لن لینے کیلئے اتنی خوار ہو چکی تھی کہ اس سے اور صبر نہیں ہوا اور اس نے اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف جھٹکا دیا اور پورا لن اندر لے لیا۔۔۔ آہ۔ آہ۔ اف فففففف ناز کے منہ سے لذت سے بھر پور آواز نکلی۔۔۔ اور میرا انتظار کیے بغیر ناز آگے پیچھے ہلنے لگی۔۔۔ میں نے بھی اپنے دھکوں کی مشین چالو کر دی اور سپیڈ سے گھسے مارنے لگا۔۔۔ اب چونکہ امی دوائی کھا کر سو چکی تھیں۔۔۔ اور گھر میں بھی ہم دونوں کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا تو ناز بنا کسی ڈر کے اونچی اونچی آواز میں سسکیاں بھر رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنی رفتار بڑھادی اور پوری جان سے گھسے مارنے لگا۔۔
ناز چلانے لگی۔۔ آہ۔۔ زور نال۔۔ ہور زور نال۔۔ پھاڑ دے میری پھدی۔۔۔ بنڈ آلا زور لا دے اج ویرا۔۔۔ آج میری پھدی انج و جا جیویں ڈھول وجدا۔۔۔ میرے اندرای اج اپنا منی کڑ۔۔۔ مینوں وی اپنے بچے دی ماں بنا دے ویرا۔۔۔ توں میری جان اے۔۔۔ میں تینوں چھڈ کے کدی وی نئیں جاواں گی۔۔۔ زور لا۔۔۔ ہور زور آہ آہ اوہ افففف۔۔۔ میں اس کی آوازیں سن کر مدہوش ہونے لگا۔ اور اپنی پوری جان سے اس کی پھدی مارنے لگا۔۔ کمرے میں تھا تھپ تھا کی آوازیں گونج رہی تھیں۔۔ جب میں جھٹکا مار تا تو میرا نچلا جسم پوری جان سے اس کی گانڈ سے ٹکراتا۔ جس کیوجہ سے تھپ تھپ کی آواز پیدا ہوتی نا تھی۔۔ میں پہلے ہی بہت گرم ہو چکا تھا اس لیے زیادہ ٹائم نہیں نکالپایا۔۔۔ اور گھسے مارتے ہوئے بولا۔۔۔ نن۔۔ نن۔ ناز میری جان۔۔۔۔ میں چھوٹنے لگا۔۔۔
میری بات سن کر ناز بھی مدہوشی سے بولی۔۔۔ آن دیو ویر جی ۔۔۔ اے میرا نصیب اے۔۔۔۔ اور میں نے اپنی ٹانگیں آگے کی طرف فولڈ کرتے ہوئے پوری جان سے ایک دھکا مارا اور اپنا لن جڑ تک پھدی کے اندر اتار دیا۔۔۔ مجھے لگا جیسے میر الن ناز کی بچہ دانی میں گھس گیا ہو۔۔۔ اور اسی وقت میرا لن منی کی پچکاریاں مارنے لگا۔۔۔ میرے دھکے کے شدت سے ناز گلا پھاڑ کر چلائی اور میرے گرم گرم منی کی دھاروں کو اپنی بچہ دانی پر گرتا ہوا محسوس کر کے اس نے بھی اپنا پانی چھوڑ دیا اور وہیں ٹیبل کے اوپر گری گئی۔۔۔ میں بھی نڈھال ہو کر اس کی کمر پر ہی ڈھے گیا۔۔۔۔
عین اسی وقت وڈیو میں خالہ امی سے پوچھ رہی تھیں کہ باجو مینوں شک ہے کہ ساگر تیرا منڈا نئیں۔۔۔ اور یہ الفاظ سنتے ہی ناز نے اپنا سر اٹھایا اور غور سے ان دونوں کی باتیں سننے لگی۔۔۔جیسے جیسے ان لوگوں کی باتیں آگے بڑھتی گئیں ناز کا رنگ اڑتا گیا۔۔۔ میں نے اب ناز کے اندر سے اپنا لن نکالا اور پیچھے ہو کر کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔
ناز نے امی اور خالہ کی ساری باتیں بغور سنیں اور وڈیو ختم ہونے پر ناز سیدھی ہوئی۔۔۔ میری طرف دیکھا اور آہستہ سے دو قدم اٹھا کر میرے پاس آگئی ۔۔۔ امی اور خالہ کی باتیں ایک دفعہ پھر میرے ذہن میں گونج رہی تھیں۔۔۔ جس کی وجہ سے میری آنکھیں بھر آئیں ۔۔۔ ناز نے میری آنکھوں میں پانی دیکھا تو تڑپ کر میری گود میں ہی آن بیٹھی اور کہنی لگی۔۔۔
نا بھیانا ایسے رونا نہیں۔۔۔ اس میں آپ کا کیا قصور ۔۔۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ سب کچھ جان کر بھی میرے دل میں آپ کیلئے عزت اور پیار اور بڑھ گیا ہے۔۔۔ میں زندگی کی آخری سانس تک آپ سے پیار کروں گی۔۔۔ آپ میں میری جان پھنسی ہوئی ہے۔۔۔ اگر آپ یوں روتے رہیں گے تو میرا کیا ہو گا۔۔۔ میرا تو دل ہی پھٹ جائے گا۔۔۔ اور یہ کہہ کر ناز نے اپنی زبان نکالی اور میرے سارے آنسو چاٹ گئی۔۔۔ میں نے ناز کو اپنے بازوؤں کے حلقے میں لے کر اپنے سینے سے لگالیا۔ اور بھرائی ہوئی آواز میں بولا ۔۔۔ کاش آپی میری بات سن لیتی۔ مجھے اپنی بات کہنے کا موقع دیتی۔۔۔ کم از کم جانے سے پہلے مجھے مل لیتی تو میں کبھی بھی اسے جانے نہیں دیتا۔۔۔
ناز نے اپنا سر اٹھایا اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی۔۔ نہیں بھیا قصور آپ کا بلکل بھی نہیں تھا۔۔۔ آپ نے جو کہا اور کیا وہ موقع کی نزاکت کے مطابق تھا۔۔۔ آپی کو آپ کی بات سنی چاہیے تھی اور آپ کو ٹائم دینا چاہیے تھا لیکن آپی نے چپ چاپ سارا کچھ کیا۔۔۔ اور ہمیں بھی جاتے جاتے نہیں ملیں۔۔۔ بس ایک لیٹر مجھے کمرے میں ڈریسنگ ٹیبل پر ملا جو کہ میں آپ کو پڑھا چکی ہوں۔۔۔ پھر ناز نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا۔ بھیا اب پیچھے مڑ کر مت دیکھو جو بیت گیا وہ بھول جاؤ۔۔۔ اگر ہمارے نصیب میں ہوا آپی سے ملنا تو وہ ضرور ملیں گی۔۔۔ آپ بس آج پر دھیان دو۔۔ آپ کی زندگی میں امی ہیں۔۔۔ ناز ہے۔۔
آپ کو ہمارے لیے خود پر قابو کرنا ہو گا ۔۔۔۔ اور اب زندگی میں آگے بڑھنا ہے۔۔۔ یہی باتیں کرتے کرتے ہم لوگ بیڈ پر چلے گئے اور کچھ ہی دیر میں ہم اسی طرح ننگے ہی ایک دوسرے کے بازوؤں میں سمائے سو گئے۔ صبح میری آنکھ کھلی تو ناز ویسے ہی سنگی میرے سینے سے لپٹی سوئی ہوئی تھی۔۔۔ آج اتنے دنوں بعد بہنا کے من کی مراد پوری ہوئی تھی تو پر سکون نیند آئی۔۔۔ میں نے بڑے پیار سے ناز کے چوتڑ دباتے ہوئے اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ کسمسا کر سیدھی ہو کر لیٹ گئی۔۔۔ میں نے ناز کو گڈ مارننگ گفٹ دینا کا سوچا اور آرام سے اس کی ٹانگوں کے بیچ میں لیٹ کر اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ دو منٹ بعد ہی مجھے ناز کے دونوں ہاتھ اپنے سر پر محسوس ہوئے میں نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو وہ مخمور آنکھوں سے میری طرف ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔
اس کے اٹھتے ہی میں نے اس کو گڈ مارننگ کس کی اور ہم دونوں 69 پوزیشن میں آگئے ۔۔۔ ناز میرا لن چوس رہی تھی۔ اور میں اس کی پھدی کا دانه چوس رہا تھا ساتھ ہی اپنے ہاتھ کی تین انگلیوں کو اس کی پھدی میں ڈال کر ہلا رہا تھا۔۔۔ اسی طرح ہم دونوں نے ایک دوسرے کو مزہ دے کر فارغ کیا اور ایک دوسرے کا منی چاٹ گئے۔۔۔ ناز نے اٹھ کر کپڑے پہنے اور نیچے چلی گئی۔۔۔ میں بھی نہا دھو کر نیچے چلا گیا۔۔۔ امی ابھی تک کمرے میں تھیں ۔۔۔ ناز نے ناشتہ بنایا۔۔۔ ہم دونوں نے ملکر ناشتہ کیا۔۔۔ پھر ناز امی کیلئے کھانا لے کر کمرے میں چلی گئی۔۔۔ اور میں ٹھنڈی سانس لے کر شو روم چل پڑا۔۔۔
اسی طرح دن گزرتے گئے۔۔۔ اب ہر روز چھوٹی سے تھوڑی چھیڑ چھاڑ ہو جاتی لیکن۔۔۔۔
جاری ہے