شریف بہن اور بھائی۔ قسط 4

  شریف بہن اور بھائی 


قسط 4


آپ لوگ بھی سمجھ چکے ہوں کہ آپی یہ جنگ ہار چکی ہے اور اس کی پھدی جیت چکی ہے۔ میں پانچ بج کر بیس منٹ پر گھر میں داخل ہو اتو اتفاقا آپی اسی وقت سیڑھیاں اترتی ہوئی نیچے آرہی تھی۔۔۔ آپی نے وہی کالے رنگ کا سلکی عبایا پہنا ہوا تھا پاؤں ننگے تھے اور کھلے بال جو کولہوں تک لہرا رہے تھے ۔۔۔ آپی کے کھڑے ہوئے نپلز عبائے سے صاف نظر آ رہے تھے جو کہ اس بات کا مظہر تھے کہ آپی نے عبائے کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا اور بلکل ننگی ہیں۔۔۔ 


میں نے آپی کو سلام کیا تو انہوں نے سلام کا جواب دیتے ہوئے اپنے عبائے کے بازوؤں کو کہنیوں تک فولڈ کرتے ہوئے پوچھا، ساگر کھانا کھاؤ گے ،، نہیں کھانا میں باہر سے کھا کر آیا ہوں بس ایک کپ چائے بنا دیں۔۔ میں نے آپی کے سفید اور بالوں سے بلکل پاک بازوؤں پر نظر جماتے ہوئے کہا۔ 


او کے تم بیٹھو میں ابھی بنا کر لاتی ہوں یہ کہتے ہوئے وہ کچن کی طرف چل دیں۔۔ آپی کو اطمینان سے اس حلیے میں گھومتے ہوئے دیکھ کر میں پوچھ بیٹھا،، آپی کیا گھر میں اس وقت اور کوئی نہیں ہے ، 


نہیں ساگر ۔۔۔ ناز تو ویسے بھی چھٹیاں نانی کے گھر گزار رہی ہے اور ابو امی دونوں ابو کے کسی کولیگ کی بیٹی کی شادی میں گئے ہیں۔۔۔ انہوں نے چائے بناتے ہوئے کچن سے ہی جواب دیا۔ اور میں آپی کے اس بے باک حلیے کے بارے میں سوچنے لگا کہ فورا ہی گھنٹی کی آواز نے میری سوچ کی پرواز کو وہیں توڑ دیا۔۔۔۔باہر میرے کچھ دوست مجھے لینے آئے تھے جو کہیں گھومنے جارہے تھے۔ میں آپی کو بتا کر ان کے ساتھ چلا گیا۔۔ 


اور رات کو دیر سے گھر آیا اور اپنے کمرے میں جاکر سو گیا۔۔ پھر اگلی صبح ناشتے کے وقت ہی آپی سے سامنا ہوا۔ وہ ابھی بھی گاؤن میں تھیں اور حالت کل شام والی ہی تھی۔ ہم دونوں اکٹھے ہی ناشتہ کرنے لگے۔ میں نے آپی کے حلیے کے پیش نظر پوچھا،، آپی امی ابو گھر پر ہی ہیں نا، ہاں لیکن وہ دونوں سو رہے ہیں آپی نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے بے پروائی سے جواب دیا۔ میں بھی چائے کا آخری گھونٹ بھر کے میز سے اٹھ کھڑا ہوا اور اپنا رخ دوسری طرف کرتے ہوا بولا۔۔ 


آپی آپ چھینج کر لو ان کے اٹھنے سے پہلے پہلے۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ وہ آپ کو اس حلیے میں دیکھیں۔۔ آپ کی عزت مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ انہوں نے ایک محبت بھری نگاہ مجھ پر ڈالی اور شیطانی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔۔ میں تمہاری رگ رگ سے واقف ہوں ساگر تمہیں یہ فکر نہیں کہ وہ مجھے اس حلیے میں دیکھیں گے بلکہ تمہیں یہ فکر ہے کہ اگر انہوں نے مجھے اس حلیے میں تمہارے سامنے دیکھ لیا تو آئندہ تمہاری نظریں میرے اس حلیے سے محروم ہو جائیں گی۔۔۔۔۔ شاید یہ سچ ہی تھا اسی لیے میرے منہ سے جواب میں کچھ نا نکل سکا۔۔


میں بو جھل قدموں سے باہر کی طرف چل پڑا۔ آج کالج جانے کو بلکل بھی دل نہیں کر رہا تھا ۔۔ آج بہت دن بعد میرے لن میں سنسناہٹ ہو رہی تھی اور دل کر رہا تھا کہ پانی نکالوں۔ میں ابھی گیٹ تک ہی پہنچا تھا کہ آپی کی آواز آئی، ساگر رکو ذرا ، میں جو کہ دروازہ کھول کر باہر نکل چکا تھا وہیں مڑ کر دیکھا تو وہ کھلے بالوں کے ساتھ میری طرف ہی آرہی تھیں۔ پاس آکر بولیں ساگر وہ 113 پوری ہو چکی ہیں اور نئی کا انتظام کر دو۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے دروازہ بند کر دیا۔ میں ٹرانس کی کیفیت میں تھا ابھی میری بے حد حیا والی آپی نے مجھ سے نئی ٹرپل ایکس موویز کا بندوبست کرنے کو کہا تھا۔ 


میر الن پینٹ میں ہی اکڑ گیا۔ میں اسی ٹائم اپنے دوست نعیم کے پاس گیا اور اس سے نئی تین سی ڈیز لیں اور اتنا ٹائم باہر ہی گزارا کہ ابو آفس چلے جائیں اور پھر میں کالج جانے کی بجائے واپس گھر آ گیا۔۔۔ ابو آفس جاچکے تھے جبکہ امی کے پاس خالہ نجمہ آئی بیٹھی تھیں۔ میں نے انہیں سلام کیا اور اپنے کمرے کی جانب چل پڑا۔ میں نے اپنے کمرے کے دروازے پر پہنچ کر دروازہ کھولنا چاہا تو وہ اندر سے لاک تھا۔ مجھے بلکل بھی امید نہیں تھی کہ آپی اس وقت بھی کمرے میں ہونگی 


اس لیے ذرا زور سے ہینڈل گھمایا تھا تو اتنی آواز پیدا ہوئی تھی کہ آپی کو بھی پتہ چل گیا کہ کمرے کے دروازے پر کوئی آیا ہے۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں دروازہ کھلا اور آپی کی شکل نظر آئی۔ آپی نے سر پر اسکارف پہن رکھا تھا اور عبایا کی بجائے گلابی رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی ساتھ کالے رنگ کی شلوار اور میچنگ میں کالے رنگ کا ڈوپٹہ تھا۔۔ جو کاندھے پر اس طرح ڈالا ہوا تھا کہ ان کا ایک مما بلکل چھپ گیا تھا اور دوسرا مما صاف نظر آرہا تھا۔ گلابی قمیض میں نپل تنا ہونے کی وجہ سے صاف محسوس ہو رہا تھا۔ 


ان کے گلابی گال جو شاید سیکس کی شدت کی وجہ سے مزید گلابی ہو رہے تھے گلابی قمیض کے ساتھ میچنگ میں بہت ہی پیارے لگ رہے تھے۔ آپی کی کالی آنکھوں میں لالی سی اتری ہوئی تھی۔ آپی کو اس حالت میں دیکھ کر لن میں ایک دم جان پید ا ہوئی اور وہ باہر آنے کیلئے مچھلنے لگا۔۔۔آپی نے باہر آتے ہوئی ہانپتی آواز میں غصے سے کہا کہ تم اتنی جلدی کیوں آگئے ہو اور مجھے گھورتی ہوئیں سیڑھیوں کی طرف چل دیں۔ 


جی وہ آج کالج جانے کو من نہیں کر رہا تھا آپی کی مٹکتی گانڈ کو دیکھتے ہوئے میں نے اپنے لن کو ٹانگوں کے بیچ دباتے ہوئے جواب دیا۔ آپی نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا ہی تھا کہ میں نے آواز دی، آپی ، انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے میری طرف نظر گھما کر کہا،، ہوں ، تو میں نے نئی سی ڈیز نکال کر ان کو دکھاتے ہوئے کہا کہ 117۔ آپی کے چہرے پر خوشی اور ایکسائٹمنٹ صاف نظر آرہی تھی۔ انہوں نے مسکرا کر میری آنکھوں میں دیکھا اور نیچے اتر گئیں۔ میں فٹافٹ کمرے میں داخل ہوا اور اپنی پینٹ اتار پھینکی۔ لن کو ہاتھ میں پکڑ کر کمپیوٹر کے سامنے جا بیٹھا۔ 


ابھی سی ڈی لگانے ہی لگا تھا کہ دماغ میں آیا کہ دیکھوں تو سہی آپی کیا دیکھ رہی تھی۔ کمپیوٹر آن کیا اور میڈیا پلیئر میں ریسنٹلی اوپن مووی چیک کی تو میرے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ وہ ایک ، گے،، مودی تھی جو آپی دیکھ رہی تھیں۔ میں نے نئی سی ڈی لگائی اور لن کو مٹھی میں لیکر آگے پیچھے کرنے لگا۔ آج کافی دنوں بعد مٹھ مارنے جا رہا تھا۔ اس لیے بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا۔ بار بار مودی کی ہیروئن کی جگہ آپی نظروں کے سامنے آجاتی تھی 


جب مموں کا کلوز اپ لیا جاتا تو آپی کے ممے ہی نظروں کے سامنے آ جاتے۔ کمپیوٹر پر مودی چل رہی تھی اور میں اپنے لن کو ہلا ہلا کر منزل تک پہنچنے کی تگ و دو میں لگا ہوا تھا کہ اچانک ایک نیلے رنگ کا برا کمپیوٹر ٹیبل کے نیچے پڑا نظر آیا۔ شاید آپی نے مووی دیکھتے ہوئے یہاں اتار کر رکھا تھا اور جلدی میں جاتے ہوئے واپس اٹھانا بھول گئی۔ میں نے برا اٹھایا پہلی چیز جو میں نے چیک کی وہ ایک چھوٹا سا سفید ٹیگ تھا جس پر چھتیں ڈی لکھا ہوا تھا۔ 


جب میں نے ٹیگ کو پڑھنے کیلئے برا آنکھوں کے پاس لائی تو ایک مسرور کن خوشبو میرے نتھنوں میں داخل ہوئی۔ عجیب سی بات تھی اس خوشبو میں جو لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔۔۔


محسوس بھی تب ہی کی جا سکتی ہے جب برا ہاتھ میں ہو اور برا بھی وہ والا جو کہ کچھ دیر پہلے ہی پیاری اور نازک بہن کے مموں سے الگ ہوا ہو۔ میں نے برا کو اپنے چہرے پر لگایا اور اندر سے اس جگہ پر زبان پھیری جہاں آپی کے نپلز بیچ رہے ہوں گے میرے منہ میں نمکین سا ذائقہ گھل گیا۔ وہ آپی کے مموں کا پسینہ تھا جو میرے منہ میں نمک گھول رہا تھا۔ میں نے برا میں سے آپی کے مموں کی خوشبو ایک تیز سانس کے ساتھ اندر اتاری اور تیز تیز اپنے لن پر ہاتھ چلانے لگا۔ 


میری حالت عجیب سی ہو رہی تھی عین اسی وقت آپی نے دروازہ کھولا اور اندر آگئی۔ اندر کا منظر دیکھا تو ان کا منہ کھلا رہ گیا اور وہ جیسے سہم سی گئیں۔ وہ اپنا برا واپس لینے آئیں تھیں لیکن جو ان کو دیکھنے کو ملا وہ ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ ان کا برا میرے بائیں ہاتھ میں بلکل میرے چہرے کے اوپر تھا اور میں برا کے کپ کے اندر زبان پھیر رہا تھا ساتھ دائیں ہاتھ سے میں اپنے لن کو مسل رہا تھا۔ 


آپی کو دیکھنے کے بعد بھی میں نے اپنا ہاتھ نہیں روکا کیونکہ میں منزل کے قریب تھا۔ ویسے بھی آپی مجھے اس حالت میں پہلے بھی کئی مرتبہ دیکھ چکی تھیں تو اب چھپانے کو تھا ہی کیا، تبھی آپی بولیں،،اف ، ساگر تم جانتے ہو کہ تم ایک بیمار انسان ہو۔ لاؤ میرا برا مجھے واپس کرو۔ یہاں آ کر لے لیں آپ دیکھ رہی ہیں کہ میں بڑی ہوں۔ میں نے مٹھ مارتے ہوئے ایک نظر ان پر ڈالی اور واپس اسکرین پر نظر جماتے ہوئے کہا۔ 


آپی کا چہرہ لال ہو چکا تھا لیکن میں واضح محسوس کر سکتا تھا کہ اس لالی کے پیچھے وہ چمک بھی موجود تھی جو نئی سی ڈیز دیکھ کر ان کے چہرے پر آئی تھی۔ آپی میری دائیں طرف آئیں اور اپنا برا مجھ سے چھیننے کی کوشش کرنے لگیں اور ساتھ ہی ایک بھر پور نظر میرے لن پر بھی ڈالی۔ 


میرا منی بس نکلنے ہی والا تھا اور میں چاہتا تھا کہ وہ اسے نکلتا ہوا دیکھیں۔ اس لیے میں نے ان کے برا پکڑتے ہوئے ہاتھ کو دو تین مرتبہ ڈاج دیا۔ اور جیسے ہی میرا لن پچکاری مارنے والا تھا میں برا کو لن کے نزدیک لایا اور ایک لمحے کیلئے ہاتھ روکا تو آپی نے برا پکڑ لیا عین اسی لمحے میں میرے منہ سے آوہ نکلی اور میرے لن نے لاوا پھینکنا شروع کر دیا۔ کافی سارے قطرے آپی کے نرم و نازک ہاتھ اور سفید بازو پر گرے۔۔۔۔


آاااخ خبیث انسان یہ کیا حرکت کی تم نے گندے۔ انہوں نے اپنا ہاتھ میری ہی شرٹ کے ساتھ رگڑ رگڑ کر صاف کیا اور بھاگتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔ ڈیڑھ گھنٹہ آرام کرنے کے بعد میں دوبارہ اٹھا اور دوسری سی ڈی لگا کر ایک بار پھر سے لن کو ہاتھ میں پکڑا ہی تھا کہ ایک دفعہ پھر آپی اندر داخل ہوئیں اور مجھے دیکھتے ہی چلائیں، ساگر بس کرو ، اب کیا سارا دن تم یہی کام کرتے رہو گے۔ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ہوئے تھے اور چہرے پر بناوٹی غصہ تھا۔۔


 ان کو دیکھ کر بلکل بھی نہیں لگ رہا تھا کہ مجھے اس حالت میں دیکھ کر اب انہیں کوئی پرابلم ہو رہی ہے۔ آپ بھی تو سارا دن لگاتی ہیں یہ کرتے ہوئے میں نے آپ کو کبھی کچھ کہا ہے۔ یہ بولتے ہوئے میں اپنے لن کو سہلاتا رہا تو وہ بولیس بس مت کرو۔ اور اب چلو شاباش یہاں سے باہر جاؤ اور مجھے کچھ ٹائم دو۔ اور پاس صوفے پر بیٹھ گئیں۔ آپ بھی یہاں میرے پاس آ جائیں دونوں مل کر دیکھ لیتے ہیں مجھے باہر بھیج کر آپ کو کیا ملے گا۔ پاگلوں جیسی بات مت کرو میں تمہارے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتی۔ 


مجھے اکیلے میں ہی دیکھنا ہے اور پھر کچھ سیکنڈ کا وقفہ دے کہ شیطانی سے انداز میں کہا،، میں نے کچھ کام بھی کرنا ہوتا ہے، اوہ ہو وو۔۔۔ میں آپی کی اس ہمت پر واقعی حیران ہوا تھا۔ اور حیرت زدہ انداز میں ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ان کے چہرے پر شرم کی لالی پھیل گئی اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ انہوں نے اپنی آنکھوں اور چہرے کو نیچے کر لیا۔ کچھ دیر ہم دونوں خاموش رہے تو میں سمجھ گیا اب وہ باہر نہیں جائیں گی ہر صورت اور یہیں بیٹھیں گی۔ 


میں نے بھی ظاہری طور پر انہیں نظر انداز کیا اور مووی دیکھتے ہوئے اپنے لن کو سہلانا جاری دکھا۔ قریباً دس منٹ بعد میں نے آپی کی طرف دیکھا تو ان کی نظریں میرے لن پر ہی تھیں اور وہ بڑے انہماک سے میری ہر حرکت کو نوٹ کر رہی تھیں۔ انہوں نے مجھے اپنی طرف دیکھتے پایا تو شرم سے بولیں میری طرف مت دیکھو۔ سامنے دیکھ کر اپنا کام جلدی نبٹاؤ اور نکلو یہاں سے۔ میں ان کے انداز پر مسکرادیا۔ پھر تھوڑی دیر بعد آپی کی طرف نظریں بچا کر دیکھا تو ان کا ایک ہاتھ ان کی پھدی پر تھا اور وہ پھدی کو رگڑ رہی تھیں 


چہرے پر شہوت کی لالی پھیلی ہوئی تھی۔ میں پھر کمپیوٹر کی طرف متوجہ ہو گیا۔ کچھ ہی دیر میں میرا جسم اکڑنے لگا مجھے لگا جیسے کوئی چیز پوری شدت سے میری ٹانگوں کی طرف جارہی ہے۔ تبھی میرے منہ سے گھٹی گھٹی آواز نکلی۔ آپی ای ای۔۔۔۔۔۔ اف فف فف فف۔۔۔۔ میں اس بار اتنی بری طرح سے ڈسچارج ہوا تھا کہ میری پہلی پیچکاری تقریباً تین فٹ دور تک گئی۔ اور اس دفعہ میرے لن نے پانی بھی نارمل سے زیادہ نکالا تھا۔ میں آنکھیں بند کیے ہانپتا رہا تھا۔۔۔


 چند منٹ بعد مجھے ایک ہاتھ اپنے کندھے پر محسوس ہوا۔ ساگر ، کیا ہوا تم ٹھیک تو ہونا۔ آپی کی فکر مند آواز مجھے سنائی دی۔ جی آپی میں ٹھیک ہوں یہ نارمل ہے ایسا ہوتا ہے۔ میں نے آدھی آدھی آنکھیں کھول کر دیکھا تو آپی کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا اور دوسرے ہاتھ میں وہ پانی کا گلاس لیے کھڑی تھیں۔ لوپانی پیو اور ٹھہر ٹھہر کر گھونٹ گھونٹ پینا پانی کا گلاس مجھے تھما کر آپی مڑ گئیں۔۔۔


میں نے پانی کا ایک چھوٹا سا گھونٹ بھرا اور آپنی آنکھیں پھر سے بند کر لیں۔۔ اچانک مجھے اپنے لن پر انگلیاں رینگتی ہوئی محسوس ہوئیں میں نے کند اکھیوں سے دیکھا تو آپی میرے سامنے گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھی تھیں اور انہوں نے بائیں ہاتھ کی انگلی اور انگوٹھے سے میرے نرم ہوتے ہوئے لن کی ٹوپی کو تھام رکھا تھا اور دوسرے ہاتھ میں موجود ٹشو سے میرے لن اور آس پاس لگی منی صاف کرتے ہوئے فکر مند لہجے میں بولیں۔۔۔ 


ساگر کتنی ہی موویز میں کتنے ہی لڑکوں کو میں نے ڈسچارج ہوتے ہوئے دیکھا ہے پر اتنی کمزوری تو کسی کو نہیں ہوتی۔ تم اپنی صحت کا بھی خیال رکھو۔ یہ کہہ کر آپی نے گندے ٹشو سامنے کمپیوٹر ٹیبل کے نیچے موجود ڈسٹ بن میں ڈالے۔ پیکٹ سے اور ٹشو نکال کر ٹٹوں اور رانوں پر لگی منی کو بھی توجہ سے صاف کرنے لگیں۔۔ ٹٹوں پر ہاتھ لگتے ہی ٹٹے سکڑ گئے اور آپی کے منہ سے ہنسی نکل گئی۔۔۔ یہ چھوٹے چھوٹے بالز کتنے پیارے لگتے ہیں ناں۔ جیسے وہ اپنے آپ سے بولیں۔ جبکہ ادھر ان کا ہاتھ ٹٹوں کو لگنے کی دیر تھی کہ میرے لن میں حرکت ہوئی تو وہ چونک کر پیچھے ہٹ گئیں اور بولیں، نہیں بلکل بھی نہیں،،،، 


ساگر انسان بنو فوراً فوراً اٹھو اور اپنا ٹراؤزر پہنو۔ کیوں اپنی صحت کے دشمن بن رہے ہو۔ یہ کہہ کر آپی تیر کی طرح کمرے سے باہر نکل گئیں۔ میں نے اٹھ کر اپنا ٹراؤزر پہنا ہی تھا کہ آپی دوبارہ اندر داخل ہوئیں اور اس بار ان کے ہاتھ میں دودھ کا گلاس تھا۔ چلو اب دودھ پی لو فوراً انہوں نے حکم دیا۔ اور میں نے بلا چوں چراں دودھ پی لیا اور وہ محبت سے مجھے دیکھتی رہیں۔


پھر آپی نے مجھ سے نارمل انداز میں باتیں کرنا شروع کیں ادھر ادھر کی باتیں،، میری پڑھائی کے متعلق پوچھا۔ پھر اچانک ہی پوچھ لیا ساگر ایک بات تو بتاؤ یہ سب کام تمہارے اور ناظم کے درمیان کب اور کیسے شروع ہوا مجھے شروع اور تفصیل سے بتاؤ بنا کچھ حذف کیے۔ میں ایک ایک بات جانا چاہتی ہوں۔ آپی میں نے سب تفصیل سے بتانا شروع کیا تو دو سے تین گھنٹے لگ جائیں گے۔ مجھے ہر بات جانتی ہے چاہے دس گھنٹے لگ جائیں وہ ضدی انداز میں ادھر ادھر گردن مارتی ہوئی بولیں ۔۔۔ مم اوکے میں کوشش کروں گا کہ کوئی بھی بات نا بھولوں۔ پھر میں نے آپی کو پوری داستان سنانا شروع کی۔۔۔


آپی نے دونوں پاؤں اوپر صوفے پر رکھے اور اپنی دونوں ٹانگیں کراس کی شکل میں پھنسا لیں اور دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر اپنی گود میں رکھتے ہوئے پوری توجہ سے میری بات سننے لگیں۔۔۔ وہ بغور میری باتیں سن رہی تھیں۔ جیسے جیسے میری داستان آگے بڑھتی جا رہی تھی بے چینی ان کے چہرے پر بڑھتی جارہی تھی۔ کبھی وہ ٹانگوں کو آپس میں بھینچ لیتی تھیں اور کبھی اپنی دونوں رانوں کو آپس میں رگڑتی تھیں۔ کبھی وہ اپنی پھدی کو غیر محسوس طریقے سے سہلا دیتی تھیں جب آپی کی برداشت سے باہر ہو گیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ ساگر پلیز تم کھڑے ہو کر اپنا منہ دوسری طرف کر لو۔ اور پلیز مڑ کر نہیں دیکھنا۔۔ 


میں فوراً ہی سمجھ گیا کہ آپی کیا کرنا چاہ رہی ہے تو میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپی آپ میرے سامنے ہی کر لو میں نے بھی تو آپ کے سامنے ہی کیا ہے نا۔۔۔ تو آپی جھینپ کر بولیں،،، شٹ آپ ساگر ، تم بے شرم ہو میں نہیں اور تمہارے سامنے کچھ نہیں کر سکتی۔۔۔ چلو منہ دوسری طرف کرو۔ اب برداشت نہیں ہو رہا اور بے دھیانی میں ایک دفعہ اپنی ٹانگوں کے درمیان ہاتھ لے جا کر پھدی کو رگڑ دیا پھر اچانک ان کو محسوس ہوا کہ میرا منہ ابھی تک ادھر ہی ہے۔۔۔ کیوں اپنی آپی کو اتنا تنگ کرتے ہو وہ شرم سے لال ہوتی ہوئی بولیں ۔۔ 


گھوم جاؤ نا کمینے۔۔۔ اور میں ہنستا ہوا مڑا اور شرارت سے بولا آپی پیار سے رگڑنا کہیں چھیل ہی نا دینا بیچاری کو۔ شٹ اپ۔ اپنی داستان جاری رکھو میں نے داستان سنانا شروع کی۔۔ اور ساتھ ہی اپنا ٹراؤزر پھر سے اتار کر ایک سائیڈ پر پھینک دیا لیکن آپی کچھ نا بولیں۔ میں نے ایک ہاتھ سے اپنا لن مسلنا شروع کیا اور داستان سناتا رہا کچھ کچھ دیر بعد آپی کی آہ ہ اف ف فف سنائی دے جاتی۔ اور صوفے کی سرسراہٹ بتا رہی تھی کہ آپی کتنی تیز تیز ہاتھ چلا رہی ہیں۔ داستان ختم ہو چکی تھی وہاں تک جہاں میں ناظم کی گانڈ میں چھوٹا تھا۔۔


 اچانک آپی کے حلق سے تیز تیز آہیں نکلنے لگیں میں نے گھوم کر دیکھا تو آپی صوفے پر نیم دراز کیفیت میں تھی سر پیچھے ڈھلکا ہوا تھا اور ٹانگیں سیدھی ایسے اکڑی ہوئی تھیں کہ ان کے پاؤں کی صرف ایڑیاں زمین پر لگی ہوئی تھیں۔۔۔۔ کمر صوفے کی پشت کے پاس سے ہوا میں کمان کی طرح مڑی ہوئی تھی۔ اپنے بائیں ہاتھ سے وہ اپنے ممے دبار ہی تھیں اور دائیں ہاتھ سے اپنی پھدی کو زور زور سے شلوار کے اوپر سے ہی مسل رہی تھیں ان کی آنکھیں بند تھیں۔۔۔ میں آپی کو اس حالت میں دیکھ کر اپنا کنٹرول کھو بیٹھا اور تھوک کا ایک گولا بنا کر اپنے ہاتھ پر پھینکا اور آپی کے سامنے کھڑا ہو کر تیزی سے لن پر ہاتھ چلانے لگا۔ 


دوسری طرف آپی کو جھٹکے لگنے لگے وہ ڈسچارج ہو رہی تھیں۔ آہستہ آہستہ ان کا جسم پر سکون ہونے لگا اور ان کی کمر صوفے پر ٹک گئی۔۔ ان کی شلوار پھدی والی جگہ سے ایسے گیلی ہو چکی تھی جیسے پیشاب کیا ہو۔ ان کا ہاتھ بھی پانی کی وجہ سے چمک رہا تھا۔ عین اس وقت جب آپی نے آنکھیں کھولیں میرے لن سے منی دھار کی صورت میں نکلی اور فرش پر گری اور قطرہ قطرہ میرے ہاتھوں اور رانوں پر سجنے لگا۔۔۔آپی کا ایک ہاتھ ابھی بھی ان کے ممے اور دوسرا ہاتھ پھدی پر تھا لیکن اب وہ پر سکون انداز میں مجھے کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی تھیں۔


میں لن ہاتھ میں پکڑے وہیں سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔۔ وہ کچھ دیر ایسے ہی آدھی لیٹی مجھے دیکھتی رہیں۔ پھر آہستگی سے وہ اٹھیں اور اپنی شلوار سے ہی اپنی پھدی اور آس پاس کی جگہ کو صاف کیا۔ اپنے مموں کو پکڑ کر اپنی قمیض ٹھیک کی اور میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولیں۔ چلو اب اٹھو اور اپنے آپ کو صاف کرو۔ تمہارے ساتھ رہ رہ کر میں بھی بہت گندی ہو گئی ہوں اور ساتھ ہی اپنی گیلی شلوار کو دونوں ہاتھوں سے پھیلا کر دیکھا۔ میں نے نڈھال لہجے میں کہا آپی آپ ہی صاف کر دو نا تو وہ کہنے لگیں جی نہیں !!! 


میں اتنا فری نہیں کرتی ہر کسی کو ۔۔۔۔ اب میں تمہاری بد معاشی کو سمجھ گئی ہوں۔ اور اٹھ کر بلکل کیٹ واک کے انداز میں کولہے مٹکاتے ہوئے چلنے لگیں۔ دروازے پر پہنچ کر صرف اپنی گردن گھما کر میری طرف دیکھا اور اپنا نچلا ہونٹ دانتوں میں دبا کر بڑے سیکسی انداز میں آنکھ ماری اور باہر نکل گئیں۔ میں بھی اٹھا اور نہانے کیلئے واش روم میں چلا گیا۔۔۔۔رات کھانے کے بعد سب لوگ اپنے کمروں میں سونے جاچکے تھے اور میں اکیلا بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا۔۔۔ 


تبھی ناظم بیگ اٹھائے گھر میں داخل ہوا۔ میں اٹھ کر اس سے ملا اور کہا یار مجھے خبر کر دی ہوتی تو میں تم لوگوں کو لینے آ جاتا۔ ارادہ تو یہی تھا بس وہ خالو کے ایک دوست جو ایئرپورٹ پر ہی تعینات ہیں انہوں بے دیکھ لیا مجھے اور پھر ضد کر کے اپنے ڈرائیور کو بولا کے جاؤ بچوں کو گھر چھوڑ آؤ۔ اچھا بھائی میں نہا کے فریش ہو لوں پھر باتیں کرتے ہیں۔ بھائی باقی سب تو سو گئے ہوں گے نا۔۔۔ ہوں۔ تو آپ اکیلے کیوں بیٹھے ہیں چلیں اوپر کمرے میں ہی آجائیں اور یہ کہہ کر وہ سیڑھیاں چڑھتا چلا گیا۔ 


اسی وقت آپی اپنے کمرے سے باہر آئیں اور میرے برابر بیٹھ گئیں۔۔ یار ابھی ناظم کی آواز آ رہی تھی۔۔۔ جی آپی وہ آگیا ہے اور کمرے میں گیا ہے۔۔ آپی کچھ پریشان سی لگ رہی تھیں۔۔ وہ دانت پیستی ہوئی بولیں کمینے اگر مجھے دن میں مووی دیکھ لینے دیتے تو اچھا تھا نا۔ ابھی تم تو اس کے ساتھ ہی سب کچھ کر سکتے ہو لیکن میرا کیا ہو گا۔ اب مجھے ان کی پریشانی کی وجہ سمجھ میں آ گئی تھی۔ اب چونکہ آپی کی جھجھک مجھ سے بلکل ختم ہو چکی تھی تو وہ مجھ سے سب کچھ شئیر کر رہی تھی۔ 


میں نے بھی اسی انداز میں کہا آئی اسے آج نہیں تو کل آنا ہی تھا نا ابھی تو 117 ہی ہوئی ہیں اور بھی آئیں گی۔ آپ ایسا کرو نا آپ ہمارے ساتھ ہی دیکھ لیا کریں۔ ویسے بھی اب ہمارے درمیان کوئی بات چھپی ہوئی تو ہے نہیں۔۔ آپ جانتی ہیں کہ ہم لوگ سیکس کے معاملے میں بلکل پاگل ہیں۔ اور میں بھی یہ جانتا ہوں کہ آپ ہماری ہی سگی بہن ہیں اگر ہمارے خون میں اتنا ابال ہے تو آپ کی رگوں میں بھی وہی خون دوڑ رہا ہے اور اس کا ابال بھی ہمارے جتنا ہی ہے۔۔۔ تمہاری بات اور ہے تم میچور ہو۔ 


انسانی ضروریات کو سمجھ سکتے ہو۔ اس بات کا اندازہ کر سکتے ہو کہ جب ہمارے جسموں کو دماغ کی بجائے ٹانگوں کے درمیان والی جگہ کنٹرول کرنا شروع کر دے تو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اور اس وقت ہماری کیا حالت ہو جاتی ہے۔ لیکن ناظم ابھی بچہ ہے اس کے سامنے میں کیسے۔۔۔۔۔ اتنا کہہ کر وہ چپ ہو گئیں بے بسی اور لاچارگی ان کے چہرے پر نمایاں تھی۔۔۔۔


تبھی میں گویا ہوا۔ آپی آپ کی اس تقریر کا میرے پاس ایک ہی جواب ہے کہ ناظم اب بچہ نہیں ہے۔۔ اور شرارتی انداز میں کہا ویسے بھی پچاسوں بار تو وہ مجھے چود چکا ہے۔۔۔ میری اس بات کا اثر وہی ہوا جو میں چاہتا تھا۔ آپی کے چہرے سے پریشانی غائب ہو گئی اور وہ میرے سینے پر مکا مارتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ توبہ ہے تمہارا اگر بس چلے تو تم گھوڑے، گدھے کو بھی نا چھوڑو۔ آپی کی اس بات پر میں بھی ہنس دیا۔ ماحول کی گھٹن کافی کم ہو گئی تھی۔۔ پھر میں نے سیئٹریس ہوتے ہوئے کہا۔ آپی میں جانتا ہوں آپ کو لڑکوں کا آپس میں سیکس بہت پسند ہے۔ 


میں نے کافی دفعہ آپ کے جانے کے بعد ہسٹری چیک کی ہے تو زیادہ تر آپ گے سیکس ہی دیکھتی ہیں۔ ذرا سوچو آپ موویز کی بجائے حقیقت میں بھی یہ سب اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ سکتی ہیں۔ میری یہ بات سن کر آپی کی آنکھوں میں ایک چمک سی لپکی تھی۔ اور وہ بولیں ہاں مجھے اس قسم کی موویز زیادہ پسند ہیں۔ اور یہ سچ ہے کہ میں رئیل ایکشن دیکھنا چاہتی ہوں اور یہ کہہ کر خاموشی سے کچھ سوچنے لگیں۔ میں نے بھی انہیں سوچنے کا ٹائم دیا تو کچھ دیر بعد وہ بولیس او کے ٹھیک ہے لیکن یہ سب ہو گا کیسے۔۔۔ 

وہ سب کچھ آپ مجھ پر چھوڑ دیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ناظم کو اعتماد میں لینے کیلئے جو کچھ ہمارے درمیان ہوا وہ سب کچھ اسے بتانا پڑے گا۔۔ آپی سے یہ باتیں کرتے ہوئے میرا لن تھوڑی سختی لے چکا تھا۔ اور پینٹ میں


تنبوسا بن گیا تھا۔ آپی کچھ دیر سوچنے کے بعد بولیں۔۔۔۔

جاری ہے

*

Post a Comment (0)