تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ قسط 4

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی 

قسط 4


کوثرخاتون قمیض اوربریزئیراتارکراوندھے منہ لیٹی ہوئی تھیں۔ نگہت نے بھی اپنی قمیض اتاری اورامی کی پشت کوملنا شروع کردیا۔ دونوں ہاتھوں کوادھیڑعمرکوثرخاتون کے جوان بدن پر پھیرنابے انتہا لطف انگیزتھا۔اب تو بہت سے پردے بھی درمیان سے اٹھ گئے تھے۔نگہت خوب مزے سے امی کا مساج کرنے لگی۔ وہ ایک ہاتھ کوثر خاتون کی گانڈ پر پھیرنے کے لیے ان کی شلوار سے اندر لے گئی۔ بھری بھری ہپس نے بھی خوب مزہ پہنچایا تواس نے امی کی شلوارتھوڑی سی نیچے کردی۔ اب کوثرخاتون کی مست اورپرکشش گانڈ اس کے سامنے تھی۔ نگہت ان کی سیکسی گاند پراپنے ہونٹ پھیرنے لگی۔ امی کی گانڈ کا مزہ انوکھا لگا۔ اس نے زبان سے کوثر بیگم کی لذیذ گانڈ کو زبان سے چاٹنا شروع کردیا۔ کوثر بیگم کے منہ سے سسکیاں نکلیں۔ نگہت نے ان کی شلوارکومزیدنیچے کھینچ کرامی کی پوری گانڈ ننگی کی اوراس پرہاتھ پھیرنے شروع کردئیے۔ دونوں کا جسم تیزی سے گرم ہونے لگا۔


نگہت اپنی امی کی رسیلی اور چکنی گانڈ کا مزہ ہونٹوں اورزبان سے لینے لگی۔ کوثرخاتون بھی لذت سے میٹھی میٹھی آہیں بھرنا شروع ہوگئیں۔ دونوں کے بدن بخار کی طرح تپ رہے تھے۔ نگہت امی کی ٹانگوں پرہونٹ پھیرنے لگی اور نیچے آتے آتے اس نے ان کی شلوار بھی پوری اتارکرالگ رکھ دی۔ اب امی کا پورانچلا دھڑ ننگا ہو چکا تھا۔نگہت نے ان کے پیر چاٹنے شروع کردئیے اوران کی انگلیاں منہ میں لے کرچوسنے لگی۔ کوثربیگم کا جسم سرسے لے کرپاؤں تک ملائم اورعمرکے اثرات سے پاک بالکل صاف شفاف اور نرم و گداز تھا۔ نگہت کو بے پناہ مزہ مل رہا تھا۔ اس نے امی کے پیروں کو ہرطرف سے چاٹا اورایک ایک انگلی خوب مزے لے کر منہ میں چوسی۔ کوثربیگم نشے جیسی حالت میں ڈوب گئیں۔ 


کوثر نے اچھی طرح امی کے خوب صورت پیر چاٹنے کے بعد ایک بار پھراوپرکا رخ کیا اور کوثر بیگم کی مستی بھری کمر پراپنے ہونٹ لگانے لگی۔ ماں بیٹی کے جسم خوب گرمی میں جلنے لگے۔ نگہت نے امی کی کمرپرجی بھرکر پیارکیا۔ اورساتھ ساتھ ہاتھوں سے مساج بھی دیا۔ پھراس نےکوثرخاتون کو سیدھا کرکے لٹا دیا اور ان کی چھاتیاں ملنے لگی۔ سروراورمستی کی شدت سے کوثربیگم کی آ نکھیں بند پڑی تھیں البتہ ان کے منہ سے ہلکی ہلکی لذت بھری سسکاریاں نکل رہی تھیں۔ جب نگہت نے ان کی چھاتیاں ملنا شروع کیں تو کوثر بیگم اور بھی لذت میں ڈوبنے لگیں۔ نگہت کے جوان جسم کا لطف اورحرارت بھی انہیں مزہ دے رہی تھی۔ نگہت خوب گرم جوشی سے امی کے صحت مند پستان ہاتھوں میں بھرکرمل رہی تھی اور ہولے ہولے دبا کران کا گداز اورنرماہٹ محسوس کر رہی تھی۔ آہ، آ آ آ ۔اممم۔ اووغ۔ کوثر خاتون کے حلق سے مزے کے جوش میں لذت بھری آوازیں خارج ہونے لگیں۔ وہ خود سپردگی کے عالم میں جا چکی تھیں۔ نگہت کے ہاتھوں کی گرمی اورسرورنے انہیں کسی اور ہی دنیا میں پہنچا دیا۔ 


نگہت نے پھر ہاتھوں کو نیچے لاکرامی کی رانیں اور ٹانگیں دبانی شروع کردیں۔ کوثرخاتون کی لذت میں اضافہ ہوگیا۔ نگہت کو بھی امی کا ننگا اورحسین بدن دیکھ دیکھ کر جوش چڑھ رہا تھا۔ اس نے امی کی رانوں پرہونٹ رکھ کران کا مزہ اندراتارناشروع کردیا۔ ساتھ ساتھ اپنے ہاتھوں سے ان کے بدن کامساج کرنے لگی۔ اس کے ہاتھ امی کی رانوں اور ٹانگوں پرہرطرف چل رہے تھے۔ ایک ایک انچ پروہ زبان پھیرکراورہونٹ لگا کر لذت کشید کرنے لگی۔

جاری ہے

*

Post a Comment (0)