ڈاکٹر ہما۔ قسط 5

ڈاکٹر ہما

 

قسط 05 


رات کے 2 بجے ہما اپنی پھٹی ہوئی ٹائیٹس کے ساتھ ڈاکٹر زمان کی کار میں بیٹھ کر ہاسپٹل سے نکل گئی ۔۔۔ اور زیب انکو جاتے ہوئے مسکرا کر دیکھتی رہی ۔۔ ڈاکٹر زمان کی کار جیسے ہی سنسان سڑک پر دوڑنے لگی تو اس نے سی ڈی پلیئر پر ایک رومینٹک سا گانا لگا دیا ۔۔ اور مسکرا کر ہما کی طرف دیکھنے لگا ۔۔ اور اپنا ہاتھ بڑھا کر ہما کا ہاتھ تھام لیا۔۔ ہما نے بھی اس سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔۔۔ بلکہ مسکرا کر اسکی طرف دیکھنے لگی ۔۔اور بولی ۔۔


ہما ۔۔ زمان جی ۔۔ ہم کوئی لوورز نہیں ہیں یاد ہے نا آپ کو ۔۔ یہ سب تعلق بس یونہی ہے ۔۔

زمان مسکرایا۔۔ اور ہما کی طرف جھک کر ہما کے گال کو چوم لیا ۔۔ ہما گھبرا کر پیچھے ہٹی ۔۔ ارے ارے گاڑی چلاؤ سیدھی طرح ۔۔ ٹھوکو گے کیا ۔۔

زمان مسکرایا ۔ ۔ اور ہما کی ران کو سہلاتے ہوئے بولا ۔۔ ہا ں ٹھوکوں گا تو سہی۔۔ پر گاڑی کو نہیں آپکی اس پیاری سی چوت کو ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کی پھٹی ہوئی لیگی میں ہاتھ ڈال کر ہما کی چوت پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔ ہما نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ پر رکھ دیا ۔۔


ہما ۔۔ بس بس۔۔ اب ہر وقت یہی نہیں چلنے والا ۔۔ سمجھے ۔۔

زمان اپنی ایک انگلی کو ہما کی چوت کے اندر ڈالتے ہوئے بولا۔۔ اب تو آپ کو چودے بنا چین کہاں ملے گا ہما جی ۔۔۔

ہما اپنی سیٹ پر تھوڑی آگے کو سرک گئی ۔۔ زمان کے ہاتھ کو اور بھی آسانی دینے کے لیے ۔۔ اور زمان بھی اسکی چوت کے اندر باہر اپنی انگلی کرنے لگا۔۔۔ اچانک زمان نے کار روک دی ۔۔۔ ہما نے اپنی آنکھیں کھولکر دیکھا تو وہ کے ایف سی کے پارکنگ میں کھڑے تھے ۔۔ اردگرد کوئی نہیں تھا ۔۔۔ زمان ہما کے اوپر جھک گیا ۔۔۔ اور اسکے گالوں اور ہونٹوں کو کس کرنے لگا۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی ہما اسکا ساتھ دینے لگی ۔۔۔ زمان کا ایک ہاتھ ہما کی چوت پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ ہما کے ایک ممے کو سہلا رہا تھا ۔۔۔۔ مسل رہا تھا۔۔۔ دبا رہا تھا۔۔ اور ہما کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں ۔۔۔ جو کبھی تو کار کے اندر کی فضا میں پھیل جاتیں ۔۔ اور کبھی زمان کے منہ کے اندر ہی جذب ہو جاتیں ۔۔۔ اچانک زمان کو ایک کپل دور سے پارکنگ کی طرف آتا ہوا نظر آیا تو وہ ہما سے الگ ہو گیا۔۔ اور پھر دونوں ہی کار سے اتر کر کے ایف سی کے اندر داخل ہوگئے۔۔


دونوں نے اِدھر اُدھر دیکھا ۔۔۔ اندر بہت زیادہ رش تو نہیں تھا۔۔ مگر ابھی بھی کافی لگ بیٹھے تھے ۔۔ اور زیادہ تر ینگ کپلز ہی تھے ۔۔ لوو برڈز۔۔ جو رات کے اس پہر ایک دوسرے سے ملنے کے لیے نکلے ہوئے تھے ۔۔۔ ہما نے ہی ایک کاؤنٹر سے دور اندر کے راستے کے پاس ہی ایک ٹیبل کا انتخاب کیا۔۔ ٹیبلز کچھ اس طرح کی تھیں کہ وہاں بیٹھنے کے بعد کوئی اور دور سے انکو نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔

ہما۔۔ اس وقت بھی بہت لوگ ہیں یہاں پر تو۔۔


زمان ۔۔ سب لوگ ہی ڈیٹ پر آئے ہوئے ہیں یہاں ۔۔ ہماری طرح ۔۔

زمان کی اس بات پر ہما کا چہرہ سرخ ہو گیا۔۔

ہما ۔۔ مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے ۔۔ پہلی بار میں یوں کسی کے ساتھ اتنی رات گئے باہر آئی ہوں ۔۔

زمان ۔۔ لیکن مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے ۔۔ آپکے ساتھ اسطرح سے باہر آنا اور آپکے ساتھ بیٹھنا۔۔ یہ کہتے ہوئے زمان نے ایک بار پھر ہما کا ہاتھ پکڑلیا۔۔ ہما نے اپنا ہاتھ چھڑوانا چاہا۔۔ مگر زمان نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا۔۔

ہما ۔۔ کیا کرتے ہو یار۔۔ سب لوگ ہیں یہاں پر ۔۔۔

زمان ہما کا ہاتھ تھام کر اسکو چومتا ہوا بولا ۔۔ ارے یار وہ سب بھی یہی کچھ کر رہے ہیں ۔۔ کیون انکی ٹینشن لیتی ہو ۔۔


ہما مسکرائی۔۔ ڈاکٹر زمان آپ ایک بار پھر بھول رہے ہو کہ میں آپکی لوور نہیں ہوں ۔۔

زمان مسکرایا اور ہما کا ہاتھ سہلاتے ہوئے بولا ۔۔ لیکن میری گرل فرینڈ تو ہو نا۔۔ بولو ہو یا نہیں ۔۔

ہما نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ لیکن یار یہ سب کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ۔۔ ایک شادی شدہ لڑکی ہوتے ہوئے یوں کسی اور کے ساتھ یہ سب کچھ کرنا ۔۔

زمان ۔۔ ڈاکٹر ہما پتہ نہیں آپ کس زمانے کی سوچ رکھتی ہو۔۔ آپکو احساس ہونا چاہیے کہ آپ کس زمانے میں رہ ہی ہیں آجکل۔۔ آپکو تو پتہ ہی ہے کہ یہ سب کچھ اب بہت ہی عام سی بات ہو چکی ہوئی ہے ۔۔


ہما مسکرائی اور بولی ۔۔ لیکن اگر میرے شوہر کو پتہ چل گیا تو۔۔؟؟؟

زمان نے ہما کا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں لیا اور ہما کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔ کیوں پریشان ہوتی ہو۔۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔۔ آپ بس اپنی لائف کو انجوائے کرو۔۔

اتنے میں ویٹر انکا آرڈر لے کر آگیا ۔۔ اور دونوں ادھر اُدھر کی باتیں کرتے ہوئے اپنا اپنا برگر کھانے لگے ۔۔ ساتھ کی ٹیبل پر ایک نوجوان جوڑا بیٹھا ہوا تھا ۔۔ یہ دونوں بار بار انکو ہی دیکھ رہے تھے ۔۔ لڑکا بار بار اپنے ہاتھ سے برگر لڑکی کی طرف بڑھاتا جسے وہ بڑے پیار سے کاٹ لیتی۔۔ زمان نے اپنی نظروں سے ہما کو وہ دیکھنے کا اشارہ کیا اور پھر اگلی بار اپنا برگر ہما کے ہونٹوں ہما کے ہونٹوں کی طرف بڑھا دیا۔۔ ہما نے مسکرا کر زمان کی آنکھوں میں دیکھا۔۔ اور پھر اسکے ہاتھ سے ایک بائٹ لے لی ۔۔۔


ہما ۔۔ بس ۔۔ اب خوش۔۔ تم بھی نہ بس۔۔

تھوڑی دیر میں دونوں نے اپنا برگر ختم کیا اور پھر زیب کے لیے بھی ایک برگر پیک کروا کر اپنی گاڑی میں ہاسپٹل واپسی کے لیے نکل پڑے۔۔ واپس آئے تو زیب نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ دونوں کا استقبال کیا ۔۔

زیب۔۔ تو آگئے آپ لوگ اپنی پہلی ڈیٹ سے ۔۔

ہما مسکرائی اور شرمائی بھی ۔۔ جی نہیں کوئی ڈیٹ ویٹ نہیں تھی ۔۔ بس ایسے ہی تو گئے تھے ۔۔

زیب۔۔ چلیں جی ۔۔ آج نا سہی ۔۔ پھر کسی دن چلے جائیے گا باقائدہ پلان کر کے ڈیٹ مارنے۔۔

سب ہنسنے لگے۔۔ زیب بھی انکے سامنے بیٹھ کر اپنا برگر کھانے لگی ۔۔ زیب اور ہما ایک ہی صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے ۔۔ جبکہ زمان الگ بیٹھا تھا ۔۔ کافی دیر تک سب لوگ گپ شپ کرتے رہے ۔۔ اور پھر زیب بولی۔۔ مجھے تو اب نیند آرہی ہے ۔۔ آپ لوگ تو شائد آج رات ایک ہی کمرے میں سوئیں گے نا ۔۔ یا الگ الگ۔۔

ہما کے چہرے پر سرخی دوڑ گئی ۔۔

زمان اٹھا اور بولا۔۔ نہیں میں اپنے کمرے میں ہی جاؤں گا۔۔ آپ دونوں ہی سوئیں یہاں ۔

زیب اور ہما بھی کھڑے ہو چکے تھے ۔۔ زمان جانے لگا تو زیب بولی ۔۔ ارے ڈاکٹر زمان آپکو تو بلکل بھی کوئی ادب آداب کا نہیں پتہ ۔۔


زمان ۔۔ کیوں کیا ہوا۔۔

زیب مسکرائی ۔۔ ارے اپنی نئی نویلی گرل فرئینڈکو گڈنائٹ تو بول دیں ۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے ہما کوزبردستی زمان کی بانہوں میں دھکیل دیا۔۔ اور خود باہر نکل گئی ۔۔

زمان نے ہما کو ایک بار پھر اپنی بانہوں میں جکڑ لیا اور اسکے گالوں اور ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔ ہما کے ممے زمان کے سینے سے دب رہے تھے ۔۔ اور ہو اسکی کمر کو بھی سہلا رہا تھا ۔۔ کبھی اسکی گانڈ کو دبانے لگتا۔۔

زمان ۔۔ ہما جی ۔۔ میں تو کہتا ہوں کہ آپ میرے روم میں ہی آجائیں سونے کے لیے ۔۔

ہما مسکرائی ۔۔ تم نے سونے کب دینا ہے جو میں وہاں آؤں ۔۔

دونوں مسکرانے لگے ۔۔ اور ایک بار پھر سے ایک دوسرے کی بانہوں میں سما گئے ۔۔ اتنے میں زیب بھی آہستہ سے دروازہ کھول کر اندر آگئی ۔۔ اور چپکے سے دونوں کو دیکھنے لگی ۔۔ ہما کی نظر اس پر پڑی تو جلدس سے زمان سے الگ ہوگئی۔۔ اور پھر زمان دوسرے کمرے میں چلا گیا۔۔

ڈاکٹر زمان کے جانے کے بعد زیب نے دروازے کی کنڈی لگائی ۔۔ اور جھٹ سے اپنی پتلی سی گلابی رنگ کی شرٹ اتار دی ۔۔

ہما ۔۔ ارے ارے یہ کیا کر رہی ہو ۔۔ یہ کپڑے کیوں اتارنے لگی ہو اپنے ۔۔

زیب مسکرا کر اپنی شرٹ ایک کھونٹی پر ٹانگتی ہوئی بولی ۔۔ آپکا ریپ کرنے کے لیے۔۔ اب زیب اپنے پاجامے اور گلابی رنگ کی برا میں تھی جو کے اسکی چھاتیوں سے لپٹی ہوئی تھی۔۔


اپنی شرٹ لٹکا کر زیب ہما کی طرف آئی اور اسکی شرٹ کو بھی نیچے سے پکڑ کر اوپر اُٹھانے لگی تو ہما بولی ۔۔ نہیں پلیز رہنے دو نا ۔۔ مجھے سونا ہے

زیب۔۔ مجھے بھی تو سونا ہی ہے ۔۔ پکا کہ کچھ بھی اور نہیں کروں گی بس آپ کے ساتھ آج ایسے ہی سونے کو دل چاہ رہا ہے ۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے ہما کی شرٹ بھی اوپر اُٹھا دی اور اس بار ہما نے بھی اس سے تعاون کرتے ہوئے اپنی شرٹ اتروا لی ۔۔ اب دونوں جوان خوبصورت حسین لڑکیوں کے اوپری بدن صرف برا میں تھے ۔۔ دونوں بیڈ پر لیٹ گئیں اور زیب نے فوراََ ہی ہما کو اپنے سینے سے لگا لیا ۔۔ دونوں کے ممے اور ہونٹ جڑ گئے ۔۔ زیب کے ہاتھ ہما کی ملائم کمر کو سہلانے لگے ۔۔ اور ہما بھی آہستہ آہستہ زیب کی ننگی کمر کو سہلا رہی تھی ۔۔ ایسے ہی ایک دوسری کو کسنگ کرتے ہوئے دونوں سو گئیں ۔۔


ہما گیٹ تک ہی پہنچی تھی کہ اندر سے ڈاکٹر زمان تیزی سے باہر آیا اور جلدی سے ہما کے شوہر انور سے ہاتھ ملایا۔۔ اور بولا۔

زمان۔۔ ڈاکٹر ہما ۔۔ پلیز وہ روم نمبر 7 کے بارے میں تو بتاتی جائیں اور ایک نظر اسے دیکھ بھی لیں ۔۔

ہما نے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا ۔۔ اور پھر انور کی طرف دیکھنے لگی۔۔


انور۔۔ جاؤ یار دیکھ آؤ جا کر میں ویٹ کرتا ہوں ۔۔

ہما واپس اندر چلی گئی ۔۔ اندر جاتے ہی جیسے ہی وہ انور کی نظروں سے اوجھل ہوئی تو زمان نے اسکا بازو پکڑ کر اسے اپنی بانہوں میں گھسیٹ لیا ۔۔ اور اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔ اور اسکو چومنے لگا۔۔

ہما ۔۔ اُوووووںںںںںںں۔۔۔ کیا کرتے ہو ۔۔ یہ کیا شرارت ہے ۔۔

زمان ۔۔ بس کیا کرؤں تم کو اسکے ساتھ جاتے ہوئے دیکھ کربرداشت نہیں ہوا تو تم کو بہانے سے اندر بلا لیا۔۔۔

ہما مسکرائی ۔۔ اے مسٹر۔۔ ہی از مائی ہسبنڈ۔۔ اس لیے اسکو مجھے لے جانے کا پورا پورا حق ہے ۔۔


زمان ہما کے ہونٹوں کو ایک بار پھر چومتا ہوا بولا ۔۔ اور میرا حق۔۔؟؟؟

ہما نے مسکرا کر زمان کے ہونٹوں کو چوما اور بولی ۔۔ تمھارا جو حق بنتا تھا وہ تم کو رات کو مل گیا ہے نا ۔۔ اور صبح کو بھی ۔۔ پھر بھی تمھارا دل نہیں بھرا کیا ۔۔


زمان ہما کو اپنی بانہوں میں کستے ہوئے بولا ۔۔ ہاں نہیں بھرتا دل ۔۔ کیا کرؤں اسکا۔۔

زیب بھی انکی طرف آگئی اور انکو دیکھ کر بولی ۔۔ ارے ڈاکٹر زمان اب جانے بھی دیں ڈاکٹر ہما کو ۔۔ آپ تو ایسے کر رہے ہیں جیسے کہ رات کو دوبارہ یہ آپکو نہیں ملیں گئیں۔۔


ہما اسکی بات سن کر مسکرا دی اور پھر زما ن کی بانہوں سے نکل کر خود کو تھوڑا ٹھیک کیا اور باہر کی طرف چلی گئی ۔۔ انور کار میں بیٹھا ہما کا انتظار کر رہا تھا اور اسکے آتے ہی دونوں گھر کو روانہ ہو گئے۔۔

انور کا ذہن ابھی بھی زیب کی طرف ہی تھا۔۔ اور اسکے ساتھ بیٹھی ہوئی اسکی بیوی ہما زمان کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔۔ اتنے میں اسکے موبائل پر میسج کی بیپ ہوئی ۔۔ ہما نے اپنا موبائل دیکھا تو اس پر زمان کا میسج تھا۔۔ پڑھا تو لکھا تھا ۔۔ شکریہ ڈاکٹر ہما ۔۔

ہما نے دھیرے سے مسکرا کر اسے جواب دیا۔۔ کس بات کا؟؟؟ حالانکہ اسے پتہ تھا کہ زمان کا اشارہ کس طرف ہے ۔۔

فوری ہی زمان کا جواب آیا۔۔ اس سب کا جو آپ نے مجھے دیا ہے ۔۔

ہما کی مسکراہٹ گہری ہو گئی ۔۔ اس نے جواب دیا ۔۔ بس بھی کر دو اب تم ۔۔

شکر ہوا کہ انور کا دھیان ہما کی طرف نہیں تھا ۔۔ اسکی نظروں کے سامنے تو پتلے سے کپڑے کی شرٹ میں ملبوس زیب کھڑی تھی جسکا برا بھی اسکی شرٹ کے نیچے سے جھانک رہا تھا ۔۔ زیب کی دعوت انگیز نظریں انور کو مست کر رہی تھیں ۔۔ ہما نے انور کی طرف دیکھا تو اسے کسی خیال میں کھویا ہوا دیکھ کر سمجھ گئی کہ وہ زیب کے بارے میں ہی سوچ رہا ہو گا۔۔ ہما کی نظریں انور کی گود کی طرف گئیں تو اسے وہاں اسکا لوڑے کا ابھار نظر آیا۔۔ ہما مسکرا دی ۔۔ اور اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکا اکڑا ہوا لنڈ پکڑ لیا اور بولی ۔۔

ہسبنڈ جی کیا بات ہے آج تو یہ صبح صبح ہی تیار ہو گیا ہے ۔۔ آج آپکے ارادے خطرناک لگ رہے ہیں ۔۔

انورکی تو جیسے کوئی چوری پکڑی گئی ہو ۔۔ وہ جھینپ گیا۔۔ اور بولا ۔۔ ہاں بس ایسے ہی ۔۔


اپنی بلڈنگ پر پہنچے تو رات والا گارڈ ابھی بھی ڈیوٹی پر موجود تھا اسی نے دروازہ کھولا اور انور نے کار اندر داخل کر دی ۔۔ ہما کار سے اُتر گئی اور انور گاڑی پارک کرنے چلا گیا۔۔ کار پارک کر کے انور بھی آگیا تو دونوں لفٹ کے ذریعے اوپر اپنے فلور پر آگئے ۔ ہما نے جلدی سے ناشتہ بنایا اور انور اپنے آفس کے لیے نکل گیا۔۔ انور کے جانے کے بعد ہما کو خیال آیا کہ وہ تو نہائی بھی نہیں ہے زمان سے چدوانے کے بعد۔۔ ہما مسکرائی اور باتھ روم کی طرف چلی گئی ۔۔ اندر جا کر اس نے اپنے تما م کپڑے اتارے اور نہانے لگی ۔۔ اچھے سے اپنے جسم کو صاف کرتی ہوئی ۔۔


نہا کر ہما نے اپنے لیے چائے بنائی اور بیڈ پر بیٹھ کر پینے لگی ۔۔ اور رات کے ہوئے تمام واقعات کو سوچنے لگی ۔۔ ۔ ہما اپنے اس نئے ریلیشن کو انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔ یہ حیرت کی بات تھی کہ جو کچھ اس نے پچھلی رات میں کیا تھا ۔۔۔ جو بےوفائی اس نے اپنے شوہر کے ساتھ کی تھی اس پر اسے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہو رہی تھی۔۔ نہ ہی کوئی گناہ کا احساس ہو رہا تھا۔۔۔ بلکہ اس سب کو یاد کر تے ہوئے اسے اچھا لگ رہا تھا ۔۔ اور اسکا ہاتھ خود سے ہی اپنی چوت پر بھی چلا گیا تھا ۔۔ جو کہ اسے تھوڑی تھوڑی گیلی ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی ۔۔ ہما نے آنکھیں بند کیں اور زمان کا چہرہ اپنی نظروں کے سامنے لاتے ہوئے اپنی چوت کو سہلانے لگی ۔۔


اُدھر ہما کے جانے کے بعد ایک ایمرجنسی مریض آیا۔۔ ڈاکٹر زمان اور زیب دیکھنے لگے۔۔ زمان چیک کر رہا تھا تو زیب بلکل اسکے قریب کھڑی تھی ۔۔ اسکا جسم زمان سے بہت قریب تھا۔۔ ایک بار تو زمان کی کہنی زیب کی چھاتی سے ٹکرائی ۔۔ مگر زیب نے کوئی بھی حرکت نہیں کی ۔۔ بلکہ کچھ ہی دیر کے بعد خود سے آہستہ سے اپنی چھاتی کو ڈاکٹر زمان کی بازو سے چھونے لگی ۔۔ دونوں کو احساس ہو رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے ۔۔ مریض کے جانے کے بعد زیب نرسنگ کاؤنٹر پر کھڑی تھی کہ پیچھے سے زمان بھی وہیں آیا اور زیب کے پیچھے سے گزرتے ہوئے بے خیالی کے انداز میں اپنا ہاتھ زیب کی گانڈ سے سہلا دیا۔۔ زیب نے چونک کر زمان کی طرف دیکھا ۔۔ اور مسکرا دی۔۔ زمان بھی مسکرا دیا۔۔ اور آہستہ سے بولا ۔۔ سوری۔۔


زیب۔۔ کوئی بات نہیں ۔۔ ویسے آجکل آپکے ہاتھ بہت بے قابوہو رہے ہیں ۔۔ جہاں کوئی خوبصورت لڑکی دیکھتے ہیں تو بہکنے لگتے ہیں ۔۔


زمان نے اسکی طرف سے اجازت دیکھتے ہوئے دھیرے سے اپنا ہاتھ اب اسکی ابھری ہوئی گانڈ پر رکھ دیا۔۔ اور اسے اپنے ہاتھ میں دبوچ کر زور سے دباتا ہوا بولا۔۔ کیا کروں برداشت ہی نہیں ہوتا نا۔۔

زیب۔۔ آؤچ چ چ چ چ چ چ۔۔۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔ دھیرے نا۔۔۔

زمان نے جب زیب کو اپنے قابو میں آتے ہوئے دیکھا تو اسکا ہاتھ پکڑا اور ساتھ ہی موجود اپنے آفس میں اسے کھینچ کر لے گیا۔۔ زیب بھی کھل کھلا کر ہنستی ہوئی اسکے ساتھ اندر آگئی ۔۔۔ اندر جاتے ہی زمان نے زیب کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔۔ زیب تو پہلے سے ہی زمان پر فریفتہ تھی ۔۔ فوراََ ہی اس سے لپٹ گئی ۔۔ اور خود بھی زمان کے ہونٹوں کو چومنے لگی ۔۔۔ اپنی زبان کو زمان کے منہ کے اندر ڈالنے لگی ۔۔ زمان نے اسکی زبان کو چوستے ہوئے اپنے ہاتھوں سے اسکے جسم کو سہلانا شروع کر دیا۔۔ زیب کی کمر پر اسکی برا کی اسٹریپس اور ہک زمان کے ہاتھوں کو محسوس ہو رہے تھے ۔۔ زمان نے زیب کی شرٹ کے نیچے سے اپنا ہاتھ ڈالا اور اسکی ننگی کمر پر رکھ دیا۔۔ زیب تڑپ اٹھی ۔۔ اور اپنے مموں کو زمان کے سینے میں گھسانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ دوسرا ہاتھ زمان نے زیب کی یونیفارم کے پاجامے میں ڈالا اور اسکی ننگی گانڈ کو سہلانے لگا۔۔ زمان کا قد زیب سے لمبا تھا۔۔ اس نے اپنا ہاتھ اسکی گانڈ سے نیچے لے جا کر اسکی چوت کو سہلانا شروع کر دیا۔۔ زیب کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں ۔۔ زمان بھی کبھی اسکے گالوں کو چومنے لگتا۔۔ تو کبھی اسکی گوری گوری گردن کو کس کرنے لگتا۔۔ اسکا لوڑا ایک بار پھر سے اکڑ چکا تھا ۔۔ اور زیب کے پیٹ سے ٹکرا رہا تھا۔۔ آخر زمان نے خود ہی زیب کا ہاتھ پکڑ کر اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے لوڑے پر رکھا اور زیب نے اسکے لنڈ کو سہلانا شروع کر دیا۔۔


جب زیادہ دیر برداشت نہیں ہو سکا تو زمان نے زیب کی شرٹ کو اتارنا چاہا۔۔ زیب نے اسے روک دیا۔۔ نہیں پلیز ڈاکٹر زمان ابھی نہیں ۔۔ رات کوکر لیجیئے گا جو کرنا ہے ۔۔

زمان۔۔ کیوں ۔۔ ابھی کیوں نہیں۔۔ رات کو تو ہما بھی ہو گی ۔۔


زیب زمان کے سینے پر ہاتھ پھیرتی ہوئی ایک ادا سے بولی ۔۔ تو کیا ڈاکٹر ہما کے سامنے ہم سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے آپ ۔۔؟؟؟؟


زمان زیب کے ممے کو سہلاتا ہوا بولا نہیں نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں ۔۔ میں تو تم دونوں کو ایک ساتھ چودنا چاہتا ہوں ۔۔ لیکن پہلی بار کے لیے صرف ہم دو ہی ہوں تو زیادہ اچھا ہے نا۔۔

زیب زمان کے ہونٹوں کو چوم کر بولی ۔۔ اگر یہ بات ہے تو پھر کہیں باہر لے چلیں مجھے ۔۔

زمان زیب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ چلو گی؟؟؟

زیب نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اسکے لوڑے کو مٹھی میں دبایا اور بولی ۔۔ اسکے لیے تو کہیں بھی چلوں گی۔۔۔

زمان ہنس پڑا۔۔ ٹھیک ہے ڈیوٹی ختم کر کے میرے ساتھ چلو۔۔ میرا ایک گھر ہے وہاں چلتے ہیں ۔۔


زیب۔۔ اوکے ڈیئر۔۔

زمان نے ایک بار پھر اسے کس کیا اور دونوں باہر آگئے ۔۔

8 بجے دونوں کی ڈیوٹی ختم ہوئی تو زمان زیب کو اپنی کار میں لے کر ہاسپٹل سے نکل پڑا۔۔ جیسے ہی کار ہاسپٹل سے نکلی تو زمان نے اپنا ہاتھ زیب کی رانوں کے درمیان رکھ دیا۔۔ زیب نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ کے اوپر رکھا ۔۔ اور بولی ۔۔ آپکے ساتھ ہی جا رہی ہوں ۔۔ اتنی بے صبری کیوں ہو رہی ہے جی۔۔

زمان ہنس پڑا اور اسکے ممے کو بھی ایک بار دبا دیا۔۔ اور اسکا ہاتھ کھینچ کر اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اپنے اکڑے ہوئے لوڑے پر رکھ دیا۔۔ زیب اسکی حالت کو دیکھ کر مسکرا دی۔۔


زیب۔۔ کمال ہے ڈاکٹر زمان ۔۔ ساری رات ڈاکٹر ہما جیسی خوبصورت لڑکی کے ساتھ گزارنے کے بعد بھی آپکی یہ حالت ہے ؟؟؟؟

زمان ۔۔ یہ تو تمھارے حسن کی گرمی ہے میری جان ۔۔

زیب مسکرائی ۔۔ اور اسکے لوڑے کو زور سے اپنی مٹھی میں دباکر بولی ۔۔ آج میں اسکی ساری گرمی نکال دوں گی ۔۔

زمان مسکرایا۔۔ تھوڑی رات کو ہما کے لیے بھی رہنے دینے یار۔۔

زمان کی اس بات پر دونوں ہنسنے لگے ۔۔


زیب بولی ۔۔ ڈاکٹر زمان ۔۔ ویسے آپ نے زبردست لڑکی پٹا لی ہے ۔۔ سچ بتا رہی ہوں میں آپکو وہ کبھی بھی ایسی نہیں رہیں ۔۔ مگر آپکے ساتھ یہ سب کچھ کرنے پر پتہ نہیں کیسے تیار ہوگئی۔۔ اور اب آپکی ہوگئی ہے تو آپکے تو مزے ہی مزے ہیں ۔۔


دونوں مسکرانے لگے ۔۔ زمان زیب کو ایک اچھے سے ریسٹورنٹ میں لے آیا۔۔ وہاں انہوں نے ناشتہ کیا۔۔ اور پھر وہ اسے اپنے ایک الگ سے لیے ہوئے چھوٹے سے گھر پر آگیا۔۔ چھوٹا سا مگر صاف ستھرا گھر تھا۔۔ اور اچھا سجا ہوا تھا۔۔ امارت نظر آتی تھی۔۔ زیب نے اپنا ہینڈ بیگ صوفے پر رکھا اور اپنا دوپٹہ بھی اتار کر بیٹھ گئی ۔۔ اتنے میں زمان اندر سے دو گلاس اور شراب کی بوتل لے آیا۔۔

زیب نے اسکے ہاتھ میں شراب کی بوتل دیکھی تو مسکرا کر بولی ۔۔ اچھا تو یہ شوق بھی کرتے ہیں آپ۔۔

زمان اسکے قریب بیٹھ کر دونوں گلاسوں میں شراب ڈالتے ہوئے بولا۔۔ جی ہاں سبھی شوق ہیں جناب۔۔

زمان نے زیب کی طرف شراب کا گلاس بڑھایا تووہ مسکرا کر بولی ۔۔ آپ کو کیسے یقین ہے کہ میں بھی پیتی ہوں گی ۔۔


جاری ہے

*

Post a Comment (0)