تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ قسط 6

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی

قسط 6


کوثر خاتون کی گرمی ان کے سوراخ سے فوارے چھوڑرہی تھی، ان کے ہونٹ نگہت کے ہونٹوں اورممے اس کے ہاتھوں میں دبے تھے۔ انزال نے کوثرخاتون کوبے جان کرکے چھوڑ دیا۔ وہ نڈھال ہو کرنگہت سے جالگیں۔ نگہت ان کے ہونٹ اپنے منہ میں لیے ہوئے ان کا رس پیتی جارہی تھی۔ اس گرم شربت نے اس کے پھدے سے بھی لاوے کا سیلاب جاری کردیا۔ نگہت نے امی کا چہرہ سختی سے پکڑ کر ان کے ہونٹوں کو منہ میں دبوچ رکھا تھا اور نیچے سے کھولتی ہوئی ندی بہہ بہہ کر بستر کو بھگو رہی تھی۔ جب یہ بہاؤ ختم ہوا تو دونوں ہی بے دم ہوکرایک دوسرے پرگرگئیں۔


کافی دیر بعد ماں بیٹی کو ہوش آیا تو نگہت ان کے پیچھے سے اٹھ کر بستر سے نیچے اتری۔ امی اٹھیں، بستر کی چادر بدل دوں۔ اس نے کہا۔ کوثر خاتون بیڈ سے نیچے اتر کر صوفے پر دراز ہو گئیں۔ اس وقت دونوں ننگی تھیں۔ نگہت چادر تبدیل کرکے واش روم چلی گئی۔ واپس آئی توکوثر خاتون بھی واش روم گئیں اورپھرباہرآ کرلیٹ گئیں۔ دونوں ماں بیٹی ننگے بدن ہی ایک دوسرے سے لپٹ کر سو گئیں ۔



اگلی صبح پہلے نگہت جاگی ۔ اس نے کوثر خاتون کو بھی اٹھادیا۔ امی ،امی اٹھیں۔ نگہت نے آوازیں دیں تو کوثرخاتون کی آنکھیں کھل گئیں۔ اٹھیں صبح ہو گئی، چلیں نہاتے ہیں۔ نگہت بولی۔ کوثر خاتون اٹھ کربیٹھیں اورپھر نگہت نے ان کا ہاتھ پکڑ کر بستر سے نیچے اترنے میں مدد کی۔ دونوں ماں بیٹی واش روم جا کر نہانے لگیں۔ 


نگہت نے امی کو بھی نہلایا اورخود بھی غسل کیا۔ نہاتے وقت اس نے خوب ان کے بدن پر ہاتھ پھیرے ،کوثرخاتون کی چھاتیاں، گانڈ، پھدے اور جسم کے تمام حصوں کو اچھی طرح دھویا۔ اس دوران وہ امی کو ان کے خوشبودار مہکتے جسم پرجگہ جگہ پیار کرتی رہی۔


غسل خانے میں بھی روشنی تھی اورویسے صبح بھی ہو چکی تھی،روشن دان کی وجہ سے اندر خاصا اجالا تھا۔ اس میں نگہت پہلی باراپنی حسین امی کا روشن اور دیدہ زیب جسم اس کی تمام تر قیامتوں کے ساتھ دیکھ رہی تھی۔ ایک ایک انگ قیامت خیزتھا۔ ہرعضو حسن وجمال سے بھرپور۔ نگہت کے لیے یہ منظریادگارثابت ہو رہا تھا۔ اس نے امی کے بدن کے ہر ایک حصے کو آنکھوں میں بھرا اوردل میں اتارلیا۔ شاور کے نیچے کھڑی ماں بیٹی دونوں ہی ایک دوسرے کا حسن دیکھ دیکھ کر لطف اٹھاتی رہیں۔ بالخصوص کوثر خاتون کا توبہ شکن سراپا نگہت کے لیے دل فریب تھا۔اس نے غسل کے دوران امی کا کوئی حصہ چومے بغیر نہیں چھوڑا۔ وہ اپنی امی کے دل کش جسم پرعاشق ہوگئی۔


 غسل مکمل ہوا تو نگہت نے تولیے سے اپنا اورکوثرخاتون دونوں کا جسم پونچھا۔ دونوں نے کپڑے پہنے اورماں بیٹی باہرآ گئیں۔


دن بھرگھرکے کام کاج میں مصروف رہنے کے بعد جب رات ہوئی توماں بیٹی بسترپرآگئیں۔ لائٹ آف کرکے زیروکا بلب جلا دو۔ کوثربیگم نے نگہت سے کہا۔ اس نے زیروبلب جلا کرٹیوب لائٹ بجھا دی۔ کوثرخاتون تکیے سے ٹیک لگا کر ٹی وی دیکھنے لگیں۔ نگہت امی کے سینے پرسر رکھ کران کے ساتھ لیٹ گئی۔ اس کاایک ہاتھ کوثربیگم کی چھاتی پرتھا اوراس کا بازوکوثر بیگم نے اپنے ہاتھ میں لے رکھا تھا۔ نگہت کا چہرہ امی کے رخسارپرٹکا تھا۔ دونوں خاموشی سے ٹی وی دیکھتی رہیں۔ اس دوران ہی نگہت نے اپنے ہاتھ سے امی کی چھاتی کو ہلکا ہلکا دبانا اورمسلنا شروع کردیا۔ کوثرخاتون کی سانس بے ترتیب ہونے لگی۔ نگہت ان کے پستان اپنی مٹھی میں بھرتی توکوثرخاتون کے منہ سے دھیمی سسکاری نکل جاتی، وہ نگہت کے گال پرہونٹ لگا دیتیں ۔ نگہت کو امی کے بھرے ہوئے پستانوں کو دبانے میں خوب مزہ آ رہا تھا۔اس نے اپنی ایک ٹانگ بھی کوثر خاتون کی ٹانگ پررکھ دی۔ دونوں اپنے اپنے جسم کا لمس ایک دوسرے کو دے رہی تھیں۔ کوثر خاتون اس کے بازوپرہاتھ پھیرنے لگیں جوان کے سینے پرتھا۔ نگہت نے اپنا پیرآہستہ آہستہ امی کے ملائم اور نازک پاؤں سے رگڑنا شروع کردیا۔ دونوں کے اندرحرارت انگڑائیاں لینے لگی۔ نگہت امی کے رخسارپراپنا گال مل رہی تھی۔ کوثربیگم کے اندرہلچل مچ گئی۔ نگہت کا خون بھی جوش مارنے لگا۔ اس نے ہاتھ ان کی چھاتی سے ہٹایا اورامی کا چہرہ پکڑکر اپنی طرف گھما دیا۔ پہلے ان کے گالوں پر جی بھر کر ہونٹ اورزبان پھیری ، اورامی کے میٹھے میٹھے گالوں کی دل آویزخوشبواورملائم جلد کا لطف اٹھایا، کوثربیگم بھی اس کے گال خوب زور سے دبا کرچوم رہی تھیں۔ دونوں پرمستی کا غلبہ ہونے لگا۔ سانسیں تیزہوگئیں ۔ کافی دیر تک ایک دوسرے کے رخساروں کی لذت نے ماں بیٹی کو بے حد پرجوش کردیا۔ اب کوثر بیگم کے ہونٹ نگہت کے ہونٹوں میں تھے۔ 


جاری ہے

*

Post a Comment (0)