خدیجہ۔ قسط 6

خدیجہ 


 قسط نمبر 6



بلڈنگ کے اندر ہال میں کافی طلبا تھے جو مائیکل اور خدیجہ کو دیکھ کر جہاں تھے وہیں رک گئے۔ مائیکل اور خدیجہ کی کوشش تو یہ تھی کہ جلدی سے ان طلبا کے پاس سے گزر کر کلاس میں داخل ہو جائیں لیکن چونکہ وہ دونوں ہی فائن آرٹس کے سٹوڈنٹ نہیں تھے اس لئے انہیں رک رک کر مختلف کلاسز کے باہر لگی تختیوں پر سے نمبر پڑھنا پڑ رہے تھے۔ 


بلڈنگ سے ناواقفیت کی وجہ سے کمرہ نمبر تلاش کرنے میں جو دیر ہوئی اس کا خمیازہ انہیں ایک ریکوئسٹ کی صورت میں بھگتنا پڑا۔


"خدیجہ کیا آپ مجھے اپنے ممے دکھانا پسند کریں گی؟" یہ عامر تھا جسے پروگرام کے اصولوں کا اچھی طرح علم تھا۔ خدیجہ کو اس کی فرمائش پر عمل کرنا ہی تھا۔ 


خدیجہ نے اپنا رخ عامر کی طرف کر لیا تاکہ وہ اس کی چھاتیوں کو اپنی پسند کے مطابق دیکھ سکے۔ اور عامر نے دیکھا بھی خوب غور سے۔ اس کا انداذہ اس کی پینٹ میں ابھار سے ہو رہا تھا جسے چھپانے کی اس نے کوئی کوشش نہیں کی۔ خدیجہ کو بھی صاف نظر آ رہا تھا کہ یقیناً پینٹ کے اندر اس کا لن کھڑا ہو گیا ہے۔


"بہت پیارے ممے ہیں آپ کے خدیجہ۔" عامر نے تعریف کی۔


"شکریہ عامر۔" خدیجہ کو اپنے مموں کی تعریف پر شکریہ ادا کرنا کچھ عجیب سا لگا لیکن اگر کوئی تعریف کرے تو جوابا اس کا شکریہ ادا کرنا بھی پروگرام کا ایک اصول تھا۔ 


عامر کی دیکھا دیکھی کچھ اور طلبا بھی وہاں اکٹھے ہونے لگے تاکہ خدیجہ کی چھاتیوں کو دیکھ سکیں۔ 


"خدیجہ اگر آپ مائنڈ نہ کریں تو اپنے ہاتھوں سے ممے اٹھا کر دکھا دیں۔ یقین مانیں اٹھا کر یہ ممے اور بھی اچھے لگیں گے۔"


عامر نے خدیجہ سے کہا۔ 


ہر کسی کو ایک ہی فرمائش کی اجازت تھی لیکن فرمائشی پوز میں تبدیلیاں کروانا بہرحال فرمائش کرنے والے کا حق تھا۔ 


خدیجہ نے ناک بھوں چڑھائی لیکن پرس نیچے رکھ کر دونوں ہاتھوں سے اپنی دونوں چھاتیاں پکڑ کر اٹھا لیں جیسے وہ واقعی عامر کو اپنی چھاتیاں دکھانا چاہتی ہو۔ اس کے چہرے پر البتہ شرم کے آثار تھے۔ 


"واؤ۔ کیا زبردست لگ رہے ہیں تمہارے ممے۔" عامر کی پینٹ کا ابھار کچھ اور بڑھ گیا تھا۔


"اور دیکھو تو تمہارے نپلز بھی سخت ہوتے جا رہے ہیں۔"


خدیجہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا ایک دن وہ فائن آرٹس بلڈنگ میں کسی انجان لڑکے کی فرمائش پر یوں اپنے ممے پکڑ کر دکھائے گی۔ دکھاتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔


عامر کی نظریں خدیجہ کے مموں سے نیچے ہوتی اس کی پھدی پر چلی گئیں۔ پہلے اس نے سوچا کہ خدیجہ سے کہے کہ اپنے ہاتھ سے پھدی ذرا کھول کر دکھائے لیکن اسے ڈر تھا کہ یہ کچھ زیادہ ہی بولڈ فرمائش تھی اس لئے اس نے محض ٹانگیں کھولنے کی فرمائش پر ہی اکتفا کیا۔


"خدیجہ کیا آپ اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول سکتی ہیں تاکہ ہم ذرا بہتر طریقے سے دیکھ سکیں۔"


جتنی خدیجہ کی کوشش تھی کہ ایسی سچویشن سے بچا جائے، اتنی ہی وہ بے چاری پھنس گئی تھی۔ ایک تو پورا دن کلاسز ننگی اٹینڈ کرنا ہی اتنی بڑی مصیبت تھی اوپر سے یہ سب کچھ۔ کلاس میں کم از کم یہ تو تسلی تھی کہ سیٹ پر بیٹھنے سے اور ڈیسک کی وجہ سے اس جا نچلا دھڑ سب کی نظروں سے اوجھل ہو گا اور صرف ممے ہی سب کو دکھائی دیں گے۔ یہاں تو وہ پوری کی پوری ہی سب جو دکھائی دے رہی تھی۔ 


خدیجہ نے پر امید نگاہوں سے سیکیورٹی گارڈ کی جانب دیکھا جس نے آگے سے کندھے اچکا دئے جیسے کہہ رہا ہو کہ یہ تو کرنا ہی ہو گا۔ ویسے بھی عامر نے کوئی نیا پوز اختیار کرنے کو تو کہا ہی نہیں تھا۔ وہ تو اسی پوز میں تبدیلیاں کروا رہا تھا۔ خدیجہ نے گہری سانس لی اور ٹانگیں کھول کر کھڑی ہو گئی۔ ممے ابھی تک اس نے ویسے ہی اٹھا رکھے تھے۔ ٹانگیں کھولتے ساتھ ہی مجمع سے اوہ واؤ امیزنگ جیسی آوازیں آنے لگیں اور طلبا ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر خدیجہ کی پھدی دیکھنے کی کوشش کرنے لگے۔ اگرچہ بالوں کی موجودگی کی وجہ سے اس کی پھدی کا دہانہ چھپا ہوا تھا لیکن ٹانگیں کھولنے پر وہ چھپا نہ رہ سکا تھا۔ 


مجمع میں موجود کچھ لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کو کھینچنے لگیں جیسے وہ انہیں خدیجہ کی پھدی دیکھنے سے روکنا چاہتی ہوں۔ باقی لڑکیاں بس ویسے ہی دیکھے جا رہی تھیں۔ لڑکے البتہ اس کوشش میں تھے کہ اپنے اپنے لن کی سختی کو پتلونوں میں ہی چھپا سکیں۔ 


مائیکل کو البتہ خدیجہ کا احساس تھا۔ اسے اندازہ تھا کہ اس کی باری بھی آ سکتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ خود کو خدیجہ کا ننگا بدن دیکھنے سے نہ روک سکا۔ وہ چاہتا تو منہ پھیر کر کھڑا ہو جاتا لیکن تھا تو وہ بھی ایک لڑکا اور کوئی بھی جوان لڑکا بھلا کیسے خود کو روک سکتا ہے جب ایک جوان سیکسی لڑکی اپنے ممے ہاتھوں میں اٹھائے ہو اور اسکے گلابی نپلز کسی کیک کی فروسٹنگ کی مانند لگ رہے ہوں اور جب کہ اس نے ٹانگیں بھی کھول رکھی ہوں کہ سب اس کی پھدی کا اچھے سے نظارہ کر لیں۔ کیا ایسا ممکن تھا کہ کوئی ایسے منظر سے نظریں پھیر لے۔ ہر گز نہیں۔ مائیکل خدیجہ کے بائیں جانب تھا اور دل تو اس کا کر رہا تھا کہ سامنے سے باقی طلبا کی طرح خدیجہ کو دیکھے لیکن اسے پتہ تھا کہ اگر اس نے ایسا کیا تو خدیجہ ناراض ہو جائے گی۔ 


ایسے گھورنے کا مائیکل پر بھی وہی اثر ہوا جو باقی لڑکوں پر ہو رہا تھا۔ فرق صرف یہ تھا کہ باقی سب لے لن ان کی پتلونوں میں تھے اور مائیکل کا لن سب کے سامنے۔ اس کا چھوٹا سا لن اب انگڑائی لے کر اپنے خول سے نکلنے لگا تھا۔ مائیکل کو اتنی پرواہ نہیں تھی کیونکہ اسے توقع تھی کہ تھوڑا سا سخت ہونے سے طلبا میں یہ تاثر زائل ہو جائے گا کہ مائیکل کا لن بہت چھوٹا ہے لیکن جب لن کھڑا ہونا شروع ہو جائے تو اسے روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ 


سب سے پہلے فرسٹ ائیر کی طالبہ مریم نے نوٹس کیا۔ شاید نوٹس تو اور طلبا نے بھی کیا ہو لیکن مریم پہلی لڑکی تھی جس نے بھانڈا پھوڑا۔


"واؤ مائیکل۔" مریم کی آواز میں شوخی تھی۔ اب لڑکیوں میں بھی طرح طرح کی سرگوشیاں شروع ہو گئیں۔ کئی لڑکیوں نے پہلی بار حقیقی زندگی میں لن دیکھا تھا۔ ان کی نگاہوں میں تجسس تھا۔ 


"مائیکل کیا آپ اسے فل کھڑا کر سکتے ہیں؟" مریم نے شاید مائیکل کو تنگ کرنے کا تہیہ کر لیا تھا۔ شاید وہ اتنی معصوم نہیں تھی جتنی نظر آتی تھی۔ اس نے اپنے ہاتھ اپنی کمر پر رکھ کر کولہے مٹکائے جیسے یہ ظاہر کر رہی ہو کہ اس نے کبھی لن دیکھا ہی نہیں۔


"پلیز مائیکل ۔ میں نے آج تک فل کھڑا ہوا لن نہیں دیکھا۔ میری خواہش پوری کر دو " مریم تو نان سٹاپ فرمائشیں کرتی چلی جا رہی تھی۔ 


مائیکل کو اب اپنے ہاتھ کی ضرورت نہیں تھی۔ اس کا لن ایک دم تن گیا۔ مجمع کی توجہ اب مائیکل کی طرف تھی۔ خدیجہ نے جب دیکھا کہ سب مائیکل کو دیکھ رہے ہیں تو اس نے ٹانگیں سمیٹ کر ممے چھوڑ دئیے۔ ویسے بھی آخر کتنی دیر تک وہ ایسے کھڑی ہوتی۔ کوئی حد ہوتی ہے۔


مائیکل کے لن پر ایک نظر ڈالنے کیلئے لڑکیاں آگے آگے ہو رہی تھیں۔ ایسے کالج ایونٹ کا تو کسی نے بھی تصور تک نہیں کیا تھا لیکن سب کو مزہ بہت آ رہا تھا۔ مائیکل کے لن کا سائز کچھ زیادہ بڑا تو تھا نہیں۔ فل کھڑا ہو کر بھی چھوٹا ہی لگ رہا تھا۔ جن لڑکیوں نے لن پہلی بار دیکھا تھا وہ تو متاثر تھیں لیکن جن لڑکیوں کے بوائے فرینڈز تھے ان کے ہلکے ہلکے قہقہے اس بات کی غمازی کر رہے تھے کہ انہیں مائیکل کا لن کافی چھوٹا لگ رہا تھا۔ 


مریم نے جھک کر اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھے اور اپنا منہ مائیکل کے لن کے قریب لے جا کر غور سے دیکھنے لگی۔ مریم کی اس حرکت پر مجمع میں سے کئی اوہ کی آوازیں اٹھیں۔ سیکیورٹی گارڈ مائیکل کے قریب آ گیا۔ 


"مائیکل تمہارا لن بہت کیوٹ لگ رہا ہے۔" مریم کی بات بیک وقت تعریف بھی ہو سکتی تھی اور انسلٹ بھی۔ مائیکل نے البتہ اس کو منفی لیا اور اسے لگا مریم اس کے لن کے سائز کا مذاق اڑا رہی ہے۔ 


"جب اتنا سخت ہوتا ہے تو درد تو نہیں ہوتا۔" مریم کو اچھی طرح معلوم تھا کہ درد نہیں ہوتا لیکن وہ مائیکل کو تنگ کرنا چاہتی تھی۔


"نہیں تو" مائیکل نے جواب دیا۔


"مائیکی اگر تم لن ہاتھ میں پکڑ کر دکھا دو مجھے بہت اچھا لگے گا۔" مریم نے جھکے جھکے نظریں اٹھا کر مائیکل کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے نئی فرمائش داغ دی۔


مائیکل تو خود اپنا لن پکڑنا چاہتا تھا۔ ہاتھ میں پکڑ کر سب کی نظروں سے چھپانے سے بہتر اور کیا ہو سکتا تھا۔ خدیجہ کی نظروں میں مائیکل کیلئے ہمدردی تھی۔ جب مائیکل نے ہاتھ سے اپنا لن پکڑا تو خدیجہ نے اپنے دائیں ہاتھ سے اس کا بازو تھام لیا جیسے ہمدردی کا اظہار کر رہی ہو لیکن مائیکل نے اس کا کچھ اور ہی مطلب لیا۔ ایک ننگی لڑکی جب کسی لڑکے کے جسم کو چھوئے اور وہ بھی اس وقت جب لڑکے نے اپنا فل کھڑا ہوا لن تھام رکھا ہو تو لڑکا بھلا خود پر قابو کیسے رکھ پائے۔ مائیکل نے اپنا ہاتھ لن پر پھیرنا شروع کر دیا۔


مجمع میں موجود لڑکیوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب انہوں نے مائیکل کو اپنا لن سہلاتے دیکھا۔ 


"اوہ مائیکل۔ اچھا تو تم ایسے کرتے ہو جب اپنے لن سے کھیلتے ہو؟" مریم نے پوچھا۔


"ٹائم اوور" اس سے پہلے کہ بات مزید آگے بڑھتی، سیکیورٹی گارڈ نے آگے بڑھ کر سب کو روک دیا۔ ٹائم واقعی کافی ہو چکا تھا اور کلاس کا وقت شروع ہونے میں صرف ایک منٹ باقی تھا۔ سیکیورٹی گارڈ کو یہ تو پتہ تھا کہ کلاس کے باہر مٹھ مارنا پروگرام کے تحت منع ہے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ اگر کوئی محض مٹھ مارنے کی ایکٹنگ کرے تو کیا یہ بھی منع ہے یا نہیں۔ ویسے اس نے بھی دل میں شکر ادا کیا تھا کہ وقت ختم ہو گیا ورنہ جیسی صورتحال تھی کچھ پتہ نہیں تھا کہ کیا ہو جاتا۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)