گھر میں دو جوان پھدیاں۔ قسط 6

گھر میں دو جوان پھدیاں 

قسط 6

 

صوفے پر ٹیک لگا کر بیٹھے تھے اور 

میں انکی گود میں لن کی سواری کر رہی تھی میرے اچھلتے ہوئے ممے کبھی قاسم کےمنہ میں ہوتےتو کبھیانکے ہاتھوں

میں۔ میری پھدی پھٹے ہوئے ایک گھنٹا 

گزر چکا تھا اس ایک گھنٹے میں 10 سے 

15 منٹ آرام سے لن میری پھدی میں ٹکِا رہا اور باقی کا وقت میری پھدی کو چودتا 

رہا۔ ایک گھنٹے کے بعد لن کی سپیڈ حیرت انگیز طور پر تیزہونے لگی اور قاسم نے 

مجھے دوبارہ سے بیڈ پر لٹا کر چودنا شروع کیا ۔ 

میری ٹانگیں کھلی ہوئی تھیں اور 7 انچ لمبائی کا موٹا

 لن فل سپیڈ کے ساتھ میری چدائی کررہا تھا قاسم فارغ ہونے والے تھے۔ میں نے قاسمکو کہا کہ پلیز اندر متفارغ ہوناقاسم نے ہاں میں سر ہلایا اور اپنی سپیڈ اور بڑھا دی ساتھ ہی قاسم کی آوازیں بھی 

اونچی ہوتی گئی اور اچانک قاسم نے اپنا لن میری پھدی سے نکال کر ہاتھ میں پکڑا،دوجھٹکے مارے اور اپنی منی میری 

ناف کے اوپر نکال دی۔ منی فوارے کی طرح نکلی 

میری ناف سے ہوتی ہوئی میرے مموں 

تک منی کی لائن بن گئی۔ کچھ سیکنڈ تک لن کو جھٹکے لگتے رہے اور منی نکلتی رہی۔ جب ساری منی نکل گئی تو قاسم 

میرے اوپرلیٹ گئے۔ انکا جسم ڈھیلا پڑ چکا تھا۔ میں نے پیار سے انکو اپنے سینے سے لگا لیااورانہیںچومنے لگی۔

5 منٹ ہم یونہی ایکدوسرے کے اوپر لیٹے رہے۔ 

کچھ دیر تک اکٹھے لیٹے رہنے کے بعد 

میں اپنا جسم صاف کرنے واش روم چلی گئی اور باتھ ٹب میں کھڑی ہوکر شاور کھول لیا اور اپنے جسم کو دھونے لگی۔ اتنے میں قاسم بھی واش روم میں آگئے 

اور میں پیچھے کھڑے ہوکر میرے پیٹ پر ہاتھ پھیرنےلگے اور جسم صاف کرنے 

میں میری مدد کی۔ پھر انکے ہاتھ میرے مموں پر آگئے اورانہیں بھی صاف کرنے لگے۔ صاف کرنے کے بعد دھیرے دھیرے قاسم نے میرےمموںکو دبانا شروع کر دیا۔ اور ساتھ ہی 

 میری گردن پر اپنی زبان سے مساج شروع کر

دیا۔ گردن پر زبان سے مساج اور ساتھ میں ممے دبانے سے مجھے بے پناہ لذت مل رہی تھی اور میں نے ہلکی سسکاریاں بھرنی شروع کر دیں۔ شاور کا پانی ہم 

دونوں کےاوپر گر رہا تھا۔ پھر قاسم نے 

مجھے ٹب سے باہر نکالا اور ٹب میں پانی بھرنا شروع کر دیا، ساتھ ہی باہر نکل کر ہینڈ شاور کے زریعے میرے جسم کو دھونا شروع کیا۔ اب وہ میرے سامنے کھڑے تھے ایک ہاتھمیں ہینڈ شاورلیےمیرے مموں پر پانی ڈال رہے تھے تو 

دوسرا ہاتھ میرے گول چوتڑوں پر رکھ کر مجھے اپنے قریب کیا ہوا تھا

اور زبان سے میرے نپل پر گول گول 

دائیرے بنا رہے رہے تھے۔ میری لذت میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا اور اب مجھے اپنی چوت گیلی محسوس ہورہی تھی۔ 

پھر قاسم نے شاور میرے ہاتھ میں پکڑا 

دیا اور مجھے اپنے سینے سے لگا کر اپنے 

ہاتھ میری کمر پر مسلنے لگے اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر لگا دیے۔ قاسم میرےدونوں ہونٹوںکوبڑی شدت کے 

ساتھ چوم رہے تھے میرے گیلے ہونٹوں سے بہتا پانی انہیں کسی شربت سے کم نہیں لگ رہا تھا۔ پھر میں بھی قاسم کا 

بھرپور ساتھ دینےلگی اور اپنی زبان قاسم 

کے منہ میں داخل کر کے قاسم کی زبان کو چوسنے لگی۔

 میرے ہاتھ قاسم کی کمر کا مساج کر رہے تھے اور قاسم کا ایک ہاتھ میری کمر 

اوردوسرا میرے چوتڑوں کو دبا رہا تھا۔ ہم دونوں ایکدوسرے کی زبان چوسنے میں مصروف تھے اور زبان کو منہ میں گول گول گھما بھی رہے تھے۔ پھر قاسم نےمیرے منہ سے اپنیزباننکالیاور میری گردن پر پیار کرنا شروع کر دیا ،

گردن سےہو تے ہوئے میرے مموں تک آگئے اور میرے ممے چوسنے لگے۔ میرے نپل جو مکمل طور پر کھڑے تھے 

اور سخت ہو رے تھے انکو قاسم ہلکے ہلکے کاٹ رہے تھے 

اور مزے کی شدت سے میرے منہ سے ام م م م ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اف ف ف ف ف ف 

جیسی سسکاریاں نکل رہی تھیں۔ میں نے اپنے ہاتھ قاسم کی کمر سے ہٹا کر لن 

پکڑنا چاہا تو وہ ابھی بہت چھوٹا اور نرم 

تھا جیسے کسی بچے کا ہوتا ہے۔ میں نے ہاتھ میں پکڑ کر اسکیمٹھ مارنی شروع کی تو اس میں کچھتناوپیدا ہوا پھرمیں قاسم کےسامنے گھٹنوں ے بل بیٹھ گئی اور قاسم کے لن پے اپنی زبان پھیرنی شروع کی۔ اب ہینڈ شاور قاسم کے ہاتھ میں تھا اور پانی قاسم کے جسم سے بہتا ہوا لن تک آرہاتھا جسکو میں چوس رہی تھی ۔ پھر میں نے اپنی زبان کی نوک لن کی 

ٹوپی پر گھمانی شروع کی جس سے قاسم کو مزہ آنے لگا اور انہوں نے میرا سر 

زور سے پکڑ کراپنی طرف کھینچا اور میں نے لن اپنے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کردیا۔ میری پوری کوشش تھی کہ اس بار 

لن کو اپنے دانتوں سے محفوظ رکھوں اور زیادہ سے زیادہ زبان اور ہونٹوں کا استعمالکروں۔ میرے منہ کیگرمینے 

قاسم کے لن کو دوبارہ سے 7انچ لوہے کا راڈ بنا دیا تھا اور قاسم بھی مزے سے منہ سے ہلکی ہلکی آوازیں ن کال رہے تھے اور ساتھ ساتھ کہ رہے تھے کونپل اور 

زور سے لن چوسو۔ ایک ہاتھ سے لن پکڑ 

کر منہ میں لیا ہوا تھا تو دوسرے ہاتھ سے میں قاسم کے ٹٹے سہلا رہی تھی جس کی وجہ سے قاسم کو دوہر ی لذت مل رہی تھی۔ تین منٹ تک قاسم کے لن نے میرے منہ میں ہی چدائی کی اور اسکے بعد قاسم نےمجھے کھڑا ہونے کو کہا۔ میں نے 

دوبارہ سے قاسم کہ کہا کہ میری چوت چاٹ کرمجھے بھی مزہدیں مگر قاسم نے ایک بارپھر انکارکار دیا اور میرا منہ 

دیوار کی طرف کرکے مجھے دونوں ہاتھ دیوار پر رکھنے کو کہا اور کہا کہ اپنی گانڈ باہر کی طرف نکالو یعنی اب میرا منہ دیوار کی طرف تھا اور میں نے اپنے چوتڑ قاسم کی طرف نکالے ہوئے تھے۔ قاسم نے اپنی 2 انگلیاں میری چوت پر رکھ کر میرا گیلا پن چیک کیا اور چوت کی گرمی سے اندازہ 

لگایا کہ میں ایک بار پھر چدنے کے لیے تیار ہوں ،

پھر قاسم نے لن کوآہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنا 

 شروعکر دیا۔ کچھ دیر دردمحسوس کرنے کے 

 بعدمجھے مزہ آنے لگا تو میں بھی گانڈ 

ہال کر قاسم کا ساتھ دینے لگی۔ یہ دیکھتے ہوئےقاسم نے میری چوت میں اپنے لن سے زور دار دھکے لگانے شروع کر 

دیے۔ قاسم نے اپنے دونوں ہاتھ میرے 

کولہوں کی سائیڈ پر رکھ کر میری گانڈ کو اپنی طرف نکالاہوا تھا جسکی وجہ سے میری کمر میں ہکا سا درد بھی شروع 

ہوگیا، مگر چوت میں لگنے والی ضربوں نے وہ معمولی درد بھلا کر لذتیں دینا 

شروع کر دیں۔ قاسم کےدھکوں کی سپیڈ بڑھتی جا رہی تھی اورمجھے اپنے جسم میں طاقت ختم ہوتیہوئی محسوس ہونے 

لگی۔ میری چوت اب پانی چھوڑنے ہی والی تھی اور مزے کی شدت سے

میرے منہ سے آوازاں کا نا رکنے واال سلسلہ جاری تھا، آہ ہ ہ آہ ہ ہ آہ ہ، اف ف ف ف

قاسم اور زور سے چودو مجھے، قاسم 

 تمہارا لن مجھے بہت مزہ دے رہا ہے، یہ چوت اب تمہاری ہے اسے پھاڑ ڈالو، اس

  طرح کی بے ربط باتیں کرتے ہوئے میری چوت نے پانی چھوڑ دیا 

اب باتھ ٹب بھی پانی سے بھر چکا تھا 

قاسم نے اپنا لن میری چوت سے باہر نکاال اور

ہم دونوں باتھ ٹب میں بیٹھ گئے۔ پانی بہت ٹھنڈا تھا جس سے میرے جسم کو سکون مال

مگر قاسم کے جسم کی گرمی ابھی ختم 

 نہیں ہوئی تھی، قاسم ٹب میں اپنی ٹانگیں پھیلا کر لیٹنے والی پوزیشن میں آگئے 

مگر انکا سر اور کندھے پانی سے باہر تھے ،

قاسم نے مجھے اپنے لن پر سواری کرنے کی دعوت دی جو میں نے بغیر جھجک

قبول کرلی اور قاسم کی گود میں بیٹھ کر 

 لن اپنے ہاتھ سے پکڑ کر چوت پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے لن پر بیٹھ کر پورا لن اپنی چوت میں لے لیا۔ اب میں نے اپنی 

ٹانگیں فولڈ کر لی تھیں اور اپنے دونوں ہاتھ قاسم کے

  سینے پر رکھ کر اپنی گانڈ کو

ہلکا سا اوپر اٹھا کر ہال نے لگی۔ آہستہ آہستہ میں نے

  اپنی سپیڈ میں اضافہ کر دیا اور

لن بڑیروانی کے ساتھ میرے چوت کو

چودنے لگا۔ کچھ دیر اسی پوزیشن میں چودائی 

کروانے کے بعد میں تھک گئی تو قاسم نے مجھے اپنی طرف کھیچ کر گلے سے لگا

لیا اور اپنے دونوں ہاتھ میرے چوتڑوں پر رکھ کر گانڈ

  اوپر اٹھانے میں سہارا دیا اور

خود نیچے سے دھکے مارنےجاری رکھے۔ لن مسلسل میری چدائی کر رہا تھا اور

میری پھدی ایک بار پھر پانی چھورنے کو تیار تھی۔ میں نے قاسم کو بتایا کہ میںچھوٹنےوالیہوں تو قاسم نے اپنے دھکو کی سپیڈ اور بھی بڑھا دی۔ اب پانی میں

چدائی کی وجہ سے پانی مسلسل ہل رہا تھا اور پانی کا اپنا ہی ایک شورتھا ، پانی کے اس شور اور میری سیکس میں ڈوبی 

سسکیوں نے ماحول کو بہت ہی سیکسی بنا دیا

تھا کچھ ہی دھکوں کے بعد میری پھدی نے 

  دوسری بار پانی چھوڑ دیا۔


اب کی بار قاسم نے پھر اپنا لن باہر نکاال 

اور مجھے ڈوگی سٹائل میں آنے کو کہا۔ میں

نے اپنے دونوں بازو باتھ ٹب کے ساتھ

بچھا لیے اور اپنی گانڈ اوپر اٹھا کر ڈوگی سٹائل میں قاسم کو چودائی کی دعوت دی۔ قاسم میرے پیچھے سے 

 آئے اور لن میری چوت پر رکھ کر ایک ہی جھٹکے میں اند ر ڈال کر دھکے مارنے

 لگے۔ اس پوزیشن میں مجھے تھوڑا درد 

بھی محسوس ہورہا تھا کیونکہ میری چوت تھوڑی ٹائٹ ہوگئی تھی 

اور لن کی رگڑ زیادہ محسوس ہو رہی تھی۔ قاسم کے جاندار دھکے جاری تھے اور

پانی کا ہلنا بھی قاسم کے دھکوں کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا تھا۔ لذت اہستہ آہستہ

درد پر حاویہونے لگی تو میں نے بھی

 قاسم کا ساتھ دینا شروع کیا۔ جب قاسم لن

باہر کی طرف نکالتے تو میں اپنی گانڈ آگے کی

  طرف لے جاتی اور جب قاسم نے

واپس لن چوت میں داخل کرنا ہوتا تو قاسم کے دھکے کے ساتھ ہی میں اپنی گانڈ 

قاسم کی طرف لے جاتی جس سے لن اور بھی زیادہ شدت کے ساتھ میری چوت کو

چیرتا ہوا اندر تک جاتا۔ اب قاسم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے 34 سائز کے ممے اپنے ہاتھو میں زور سے پکڑ لیےاور میری چدائی اور بھی مزیدار ہونے 

لگی۔وہ اپنی انگلیوں سے میرے نپل دبانے لگے اور دھکوں کی 

  سپیڈ میں اضافہ ہوگیا یہ

اضافہ اتنا شدید تھا کہ میں سمجھ گئی قاسم کا لن اب کی بار منی نکالنے لگا ہے، میں

نے قاسم کو فورا لن باہر نکالنے کو کہا تاکہ منی 

  میری چوت میں نا جا سکے۔ قاسم 

نے ہاں میں سر ہالیا اور دھکوں کی سپیڈ میں اور اضافہ کر دیا پھر ایک دم سے اپنا لن باہر نکاالاور ہاتھ میں پکڑ کر خود ہی مٹھ مارنے لگے اور ساری منی میری گانڈ اور

چوتڑوں پر نکال دی۔ کچھ قطرے میری 

 کمر تک بھی گئے۔ قاسم نے چند جھٹکے

مارے اور اپنی ساری منی نکالنے کے بعد پر سکون ہوگئے مگر میرا پانی ابھی نہیں نکال تھا اس لیے مجھے مزید چدائی کی 

ضرورت تھی میں نے ٹب میں اپنی گانڈ اور

کمر سے منی صاف کی اور قاسم کو دوبارہ سے بیڈ روم میں چلنے کو کہا۔ قاسم

مجھے اٹھا کر بیڈ روم میں لے گئے اور

بیڈ پر لٹا کر میرے ساتھ لیٹ گئے اور میرے 

نپل چاٹنا شروع کر دیا۔ میں نے فورا ہی قاسم کا لن جو اب دوبارہ سے چھوٹا ہو چکا

 تھا اپنے ہاتھ میں لیا اور اسکو پھدی کے 

 ساتھ مال کر اندر ڈالنے کی کوشش کرنے لگی

کیونکہ میری پھدی ابھی جل رہی تھی۔ 

قاسم نے کہا یہ ایسے نہیں جائے گا پہلے اسے

منہ میں لےکر کھڑا کرو پھر اپنی چوت کی پیاس بجھاؤں اس سے میں نے یہ 

سنتے ہی فورا قاسم کو نیچے لٹایا اور خود 

انکے اور آکر لن منہ میں لیکر کسی قلفی کی طرح

چوسنے لگی۔ میرے منہ کی گرمی سے لن نے آہستہ آہستہ انگڑائی لینا شروع کی اورمنٹ میں ہی دوبارہ سے کھڑا ہوکر 2چدائی کے لیے تیار ہوگیا۔ یہ دیکھتے ہی میں

فورا لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں پھیلا کر قاسم کو چودنے کی دعوت دی، قاسم نے میریدونوں ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھے 

پر رکھیں اور لن چوت میں ڈال کر فل سپیڈ میں چدائی شروع کر دی۔ میں نے بھی گانڈ اٹھا کر قاسم کا بھرپور ساتھ دینا شروع کر 

 دیا۔

اس بار میرے دونوں ہاتھ اپنے مموں پر 

تھے اور میں ممے دبانے کے ساتھ ساتھ بھرپور سسکیاں بھی نکال رہی تھی جس سے چدائی کا مزہ دوباال ہوگیا تھا۔ پھر قاسم نے اپنی پوزیسشن بدلی اور میری 

دونوں ٹانگیں نیچے بیڈ پر رکھ کر سیدھی 

 بچھا دیں۔ 

میں اببیڈ پر بالکل سیدھے لیٹی تھی اور ٹانگیں کھولنے کی بجائے لمبی پھیلائی ہوئی 

 تھیں۔ قاسم بھی میرے اوپر لیٹ گئے 

 سیدھے اور اپنا لن میری پھدی پر رکھ کر 

 اپنا

وزن میرے اوپر ڈاال تو لن خود بخود پھدی میں چال گیا مگر میری چیخیں ایک بار پھرکمرے میں گونجنے لگیں کیونکہ ٹانگیں ملی ہونے کی وجہ سے پھدی بالکل ٹائٹ ہوگئی تھی اور اس میں قاسم کا موٹا لن پھدی کی دیواروں سے مسلسل ٹکرا رہا تھا۔ 

عمران میرے اوپر بالکل سیدھے لیٹے تھے اور اب صرف وہ اپنی گانڈ ہال کر

مجھےچودنے میں مصروف تھے۔ 2 منٹ 

اسی پوزیشن میں چدائی کے بعد میرے جسم

میں سوئیاں سی چبھنے لگی اور میں نے قاسم کو سپیڈ بڑھانے کا کہا، قاسم نے

جیسے ہی اپنے دھکے پڑھائے میرے 

جسم نے جھٹکے کھانا شروع کیے اور پھدی نے 

پانی چھوڑ دیا۔ اب قاسم نے میرے اوپر 

سے اٹھ کر میری ٹانگیں اٹھا کر مزید چودنا

 چاہاتو میں نے کہاکہ میں اب مزید

 چودائی نہیں کروا سکتی میری چوت کا برا حال ہو

چکا ہے۔ مگر قاسم نے کہا کہ انہیں بھی ابھی فارغ ہونا ہے اور اگر وہ فارغ نہیں ہوئے تو چین نہیں آئے گا۔

یہ سن کر میں قاسم کے سامنے ڈوگی سٹائل میں بیٹھ گئی مگر اس بار قاسم کے 

لن کی طرف میری گانڈ کی بجائے میرا منہ تھا۔ میں نے قاسم کا لن اپنے منہ میں لیا اوراسکو لولی پاپ کی طرح اپنے ہونٹوں 

 اور زبان سے چوسنے لگی۔ آہستہ آہستہ 

 پورا لن

میرےمنہ میں تھا اوراب قاسممیرے منہکی چدائی کر رہے تھے۔ میرا پورا منہ 

کھلاہوا تھا اور قاسم اس میں اپنے لن کے دھکے لگا رہے تھے میرے دانت ہلکے 

سےقاسم کے لن سے رگڑ کھا رہے تھے 

جس سے قاسم کو کچھ تکلیف بھی ہورہی تھی 

مگر قاسم نے دھکوں کا سلسلہ جاری رکھا اور میں منہ کھولے قاسم کو فارغ کرنے

میں مدد دیتی رہی۔ کچھ ہی دیر میں قاسم 

 کے لن میں تناو بڑھ گیا اور سپیڈ بھی بڑھ گی٫ پھر قاسم ک لن نے 4 ،5 جھٹکوں میں ہی اپنی منی میرے منہ میں چھوڑ دی ،اس بارمیں پہلے سےتیار تھیجیسے ہی منی نکلی 

 میں نے اسکو منہ سے باہر نکلاناشروع 

کر دیا اور منہ میں جمع ہونے نہیں دی۔ 5 

جھٹکے مارنے کے بعد قاسم کوبھی سکون مل 

 گیا۔ اور قاسم نڈھال ہوکر بیڈ پر لیٹ گئے۔ جبکہ میں منہ دھونے واش

روم میں چلی گئی۔ اتنے میں قاسم کو 

یاسمین کا فون آیا کہ مجھے لینے آجاو۔ قاسم

نے کپڑے پہنےاور یاسمین کولینے چلے

گئے جب کہ میں نے بھی اپنے کپڑے المار ی

میں رکھے اور دوسرے کپڑے نکال کر پہنے اور 

 کھانا بنانے کے لیے کچن میں چلی 

گئی۔میرے لیے چلنا دشوار ہو رہا تھا کیوں کہ آج اپنی پہلی چدائی میں ہی میں اپنی

چوت کا برا حشر کروا بیٹھی تھی۔ لیکن میں خوش تھی کہ میری زندگی کی پہلی چدائی

مکمل ہوچکی تھی۔ اور مجھے چودنے والاکوئی اور نہیں میرا اپنا بہنوئی تھا۔ اور میں

اب آدھی گھر والی سے پوری گھر والی بن چکی تھی۔ 

اب سب لوگ گھر واپس آ چکے تھے سب نے مل کر رات کا کھانا کھایا اور امی ابو ھی اپنے کمرے میں چال گیا تیسرا

اپنے کمرے میں سونے کے لیے چلے 

گئے۔ بھائی کاکمرہ میرا کمرہ تھا۔ جب بھی یاسمین اور قاسم بھائی ہمارے ہاں رہتے تھے ہم تینوں ایک ہی کمرے میں سوتے تھے کیونکہ فیاض یعنی کہ میرا بھائی اپنے کمرے میںکسی کوگھسنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ یاسمین اور قاسم بیڈ پر لیٹ گئے جب کہ میں بیڈ سےنیچے چارپائی 

بچھا کر چار پائی پر لیٹ گئی۔ کمرے میں اے سی چل رہا تھا اور

 اچھی ٹھنڈ تھی میں کھیس لے کر لیٹی 

ہوئی تھی کہ اچانک مجھے قاسم کی ہلکی سی آواز

سنائی دی "جان کرنے دو نہ" میں نے 

کھیس سے تھوڑا سا منہ باہر نکال کر دیکھا تو 

زیرو بلب کی روشنی میں قاسم نے اپنی

ایک ٹانگ یاسمین کے اوپر رکھی ہوئی تھی 

اور اپنے ایک ہاتھ سے یاسمین کے ممے کو دبا رہے تھے۔ یاسمین نے سرگوشی کی کہ 

مجھے ماہورای ہے کل تک صبر کر جاو کل میں 

  اپنی چوت خود اپنی جان کے حوالے 

کرونگی۔ مگر قاسم نے کہا کہ میرا لن فل تناو میں ہے اور اسکو تم سکون نہیں دوگی تو اور کوندے گا؟؟ یاسمین کی آواز آئی کہ کونپل بھی کمرے میں موجود ہے وہ

دیکھ لے گی، قاسم نے میری طرف دیکھا تو میں نے فورا اپنی آنکھیں بند کر لیں

جیسے میں سو چکی ہوں۔ قاسم نے کہا وہ سو رہی ہے اور میں نے کونسا تمہیں 

چودنا ہے کہ تمہاری آوازوں سے اسکی 

آنکھ کھلنے کا خدشہ ہو۔ میں نے ہلکی سی

آنکھ کھول کر دیکھا تو اب قاسم کی ساری توجہ یاسمین کے مموں پر تھی ایک ہاتھسے ایک مما دبا رہے تھےتو دوسرےممے پر اپنا چہر پھیر رہے تھے۔ یہ بھی بتاتی 

چلوں کہ یہ سب کچھ کپڑوں کے اوپر سے ہی ہورہا تھا ۔

تب یاسمین نے اپنا جسم اپنی جان کے حوالے

  کر دیا جو ک اب میری بھی جان تھی۔ 

قاسم نے ایک ہاتھ سے یاسمین کا مما اپنے ہاتھ میں لیا رکھا اور ساتھ ہی اپنے ہونٹ 

یاسمین کے ہونٹوں سے لگا دیے۔ یاسمین بھی کسی ماہر عورت کی طرح قاسم کےہونٹ چوسنے لگی٫ دونوں کی زبانیںآپس میں ٹکرا رہی تھیں اور انکے چوسنے کی ہلکی سی آواز میرے کانوں میں پہنچ کر مجھے بھی گرم کر رہی تھی۔ اب قاسم نے 

یاسمین کو اٹھا کر بٹھا دیا اور یاسمین کی قمیض اتارنے لگے۔ یاسمین نے بھی میریطرف دیکھنا چاہا تو میں نے فورا اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ ہی دیر بعد جب آنکھیں کھولیں تو دونوں کے ہونٹ شہد کا 

مزہ لے رہے تھے اور زبانیں آپس میں ٹکرا

ٹکرا کر اپنی محبت کا اظہار کر رہے تھے یاسمین کی جسم سے قمیض غائب تھی اورکالے رنگ کے بریزئیر میںسے اسکے گورے 

  چٹے مموں کا ابھار نظر آرہا تھا۔ اب

قاسم کے ہاتھ یاسمین کی کمر پر گئے اور برا کی ہک کھولنے لگے۔ اب یاسمین کے 

سائز کے بڑے بڑے ممے آزاد ہو 38

چکے تھے اور قاسم پاگلوں کی طرح یاسمین

 کے ممے منہ میں لیکر چاٹ رہے تھے۔ 

 صائمہ نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں اور

مزے سے ہلکی ہلکی آوازیں اسکےمنہ سے نکل رہی

  تھیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر میر ا

ہاتھ بے اختیار کھیس میں سے سرکتا ہوا اپنی چوت تک چال گیا اور 2 انگلیوں سے میں اپنی چوت کو سہلانے لگی جو کہ پہلے سے ہی گیلی ہو چکی تھی۔ 

کچھ دیر بعد ہی یاسمین کا ہاتھ میں قاسم کا لن تھا اور وہ اپنا ہاتھ شلوار کے اوپر سےہی قاسم کے لن پر پھیر رہی تھی۔ قاسم بدستور یاسمین کے 38 سائز کے مموں کو چوسنے میں مصروف تھے۔یاسمینکی

آنکھیں ابھی تک بند تھیں مموں سے فارغ ہوکرقاسم نے اپنی شلوار اتار دی اور اپنا 

7 انچ کا لن یاسمین کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور

خود بیڈ پر لیٹ گئے۔ قاسم کے پاؤں کا رخ میری چارپائی کی طرف تھا۔ قاسم دیوارکے ساتھ تکیہ لگا کار اپنا سینہ تھوڑا اوپر اٹھا کر لیٹے تھے، یاسمین نے قاسم کا لن

اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس پر اپنے ہونٹوں سے 

  ایک بوسہ دیا۔ اور پیار سے بولی کہ کل میں اپنے یار کے لن کی پیاس کواپنی چوت کے پانی سے بجھا دوں گی اور ساتھ

ہی ٹوپی پر اپنی زبان پھیرنے لگی۔ یاسمین 

اب جھکی ہوئی تھی لن کے اوپر اور اسکے 

سائز کے ممے جھکے ہونے کی وجہ 38 سے اور بھی بڑے لگ رہے تھے۔


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)