تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ قسط 7

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی

قسط 7


نگہت نے امی کا چہرہ اپنی طرف کرکے ان کے ہونٹ چوسنے شروع کردئیے تھے۔ کوثربیگم نے سرورمیں آنکھیں بند کرلیں۔ دراصل محبت کا یہ مقابلہ نگہت نے جیت لیا تھا۔ اب وہ عاشق تھی اور کوثرخاتون اس کی محبوبہ۔ انہیں بھی اس کا احساس ہو گیا تھا، لہذا انہوں نے نگہت کوغالب آنے دیا اورخود کواس کے سپرد کردیا۔


نگہت دیرتک امی کے شیریں ہونٹوں کا شیرہ پیتی رہی۔ کوثربیگم نے بھی پوری طرح اس کا ساتھ دیا۔ دونوں ایک دوسرے کے ہونٹوں کا مزہ اپنے اندراتارتی رہیں۔


نگہت نے اپنا منہ امی کے ہونٹوں سے ہٹا کران کے گالوں پرلگادیا۔ کوثربیگم نے اس کا وہ ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑاہواتھا جونگہت نے امی کے رخسارپرلگا کران کا چہرہ اپنی طرف کررکھا تھا۔ جب اس نے امی کے ملائم گالوں کوچومنا شروع کیا توکوثرخاتون پہلوبدل کرعین اس کے ہونٹوں کے نیچے آ گئیں۔ نگہت اپنی زبان امی کے گال پر پھیرنے لگی۔ کوثرخاتون کا چہرہ اس کے تھوک اور لیس نے گیلا کرڈالا۔ کوثر بیگم بھی اپنے اور نگہت کی زبان کے تھوک میں تر بتر ہورہی تھیں۔ دونوں کے منہ سے نکلنے والی رالیں اور لیس ماں بیٹی کے ہونٹ اورچہرہ بھگو رہی تھی۔ نگہت نے کوثر خاتون کے ہونٹ اپنے دانتوں میں لے کر چبائے تو ان کے منہ سے کراہ نکل گئی۔ کوثر خاتون اپنی ٹانگیں پیچھے کھینچتی اورپھرآگے لے جاتیں۔ انہیں یوں لگ رہا تھا جیسے وہ اپنے محبوب کی بانہوں میں ہیں جوان کے شباب کا لطف اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی زبان کو نگہت کے منہ میں ڈال دیا جسے وہ چپ چپ کرکے چوسنے لگی۔ زبان چوسنے کی آوازوں نے دونوں کو دیوانہ کردیا۔


نگہت نے امی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ نکال کراپنی قمیض اتارنی شروع کردی۔ قمیض کے بعد اس نے شلوار بھی اتاردی، اور پھرامی کوہاتھ سے پکڑ کر بستر پر بٹھا دیا۔ پھران کی قمیض اتاری اورشلوار بھی اتروا دی۔ اب دونوں ننگی ہو چکی تھیں۔ نگہت نے ماں کو لٹا دیا اورخود ان کی چھاتیاں ملنا شروع کردیں۔ خوب صورت مخروطی ممے جو گوشت سے بھرے ہوئے تھے، انہیں ہاتھوں میں سہلاتے سہلاتے نگہت نے منہ میں لے کرچوسنا شروع کردئیے اور کوثرخاتون کے اوپر لیٹ گئی۔ ان کے پستانوں کے نپل خاصے لمبے لمبے تھے جو نگہت پورے پورے منہ میں ڈال کرچوستی اور ان کو دانتوں میں دبا کرکھینچھتی تو کوثر خاتون چیخنے لگتیں۔



نگہت نے امی کے ممے خوب نوچنے شروع کردئیے۔ گرمی نے اس پر جنون طاری کردیا۔ وہ کوثرخاتون کے تنے ہوئے پستان مزے لے لے کر چوسنے اور چبانے لگی۔ ان کی لذت اور پاگل کردینے والی مہک نے اسے نشے جیسی کیفیت میں ڈبو دیا۔ کوثر خاتون بھی سرور سے بے خود ہوگئیں۔ نگہت ان کے اوپر لیٹی ہوئی تھی اور کوثر خاتون کے دونوں ہاتھ نگہت کی پشت کے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے۔ انہوں نے نگہت کو اپنے بازوؤں میں سختی سے جکڑ رکھا تھا۔ نگہت نے امی کے ممے ایک لمحے کو بھی منہ سے نہیں نکالے۔ ایک مما چوستی اور وہیں سے ہونٹ درمیانی گہرائی سے گزار کر دوسرامما چوسنا شروع کردیتی۔ اس نے امی کے پستان بری طرح بھنبھوڑے۔ کوثر بیگم کے حلق سے میٹھی میٹھی کراہیں اورچیخیں نکلتی رہیں۔ لطف اوردرد انہیں ایک ایسی دنیا میں لے گئے جہاں وہ اپنا آہ فراموش کر چکی تھیں۔ نگہت بھی ہوس وحواس کی قید سے نکل کراپنی ماں کے حسین وملائم اور گدازمموں کا مزہ لوٹ رہی تھی۔ وہ پوری چھاتی منہ میں بھرلیتی، اورخوب رس پی کرپھردوسری چھاتی سے پیاس بجھانے لگتی۔ اس لذت بھرے مستی آمیز کھیل سے بدن کی حرارت اور خون کا جوش عروج پرپہنچ گیااور دونوں ایک ساتھ انزال ہونے لگیں۔ ماں بیٹی کے پھدوں نے بیک وقت اپنے اپنے گرم لاوے کی برسات شروع کردی۔


جاری ہے

*

Post a Comment (0)