ڈاکٹر ہما۔ قسط 7

ڈاکٹر ہما 


قسط   7


 داخل ہو گئے۔۔ دونوں نے ادھر اُدھر دیکھا۔۔۔ اندر بہت زیادہ رش تونہیں تھا۔۔ مگر ابھی بھی کافی لگ بیٹھے تھے۔۔ اور زیادہ تر ینگ کپلز ہی تھے ۔۔ لو و برڈز۔۔ جو رات کے اس پہر ایک دوسرے سے ملنے کے لیے نکلے ہوئے تھے۔۔۔ ہمانے ہیں ایک کاؤنٹر سے دور اندر کے راستے کے پاس ہی ایک ٹیبل کا انتخاب کیا۔۔ ٹیبلز کچھ اس طرح کی تھیں کہ وہاں بیٹھنے کے بعد کوئی اور دور سے انکو نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔ ہما۔۔ اس وقت بھی بہت لوگ ہیں یہاں پر تو۔۔ زمان ۔۔ سب لوگ ہی ڈیٹ پر آئے ہوئے ہیں یہاں۔۔ ہماری طرح زمان کی اس بات پر ہما کا چہرہ سرخ ہو گیا۔۔ ہما۔۔ مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے۔۔ پہلی بار میں یوں کسی کے ساتھ اتنی رات گئے باہر آئی ہوں۔۔ زمان۔۔ لیکن مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے۔۔ آپکے ساتھ اسطرح سے باہر آنا اور آپکے ساتھ بیٹھنا۔۔ یہ کہتے ہوئے زمان نے ایک بار پھر ہما کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ ہما نے اپنا ہاتھ چھڑوانا چاہا۔۔ مگر زمان نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا۔۔ ہما۔۔ کیا کرتے ہو یار ۔۔ سب لوگ ہیں یہاں پر ۔۔۔زمان ہما کا ہاتھ تھام کر اسکو چومتا ہوا بولا ۔۔ ارے یار وہ سب بھی یہی کچھ کر رہے ہیں۔۔ کیون انکی ٹینشن لیتی ہو ہما مسکرائی۔۔ ڈاکٹر زمان آپ ایک بار پھر بھول رہے ہو کہ میں آپکی لوور نہیں ہوں۔۔ زمان مسکرایا اور ہما کا ہاتھ سہلاتے ہوئے بولا۔ لیکن میری گرل فرینڈ تو ہونا۔۔ بولو ہو یا نہیں۔۔ ہمانے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ لیکن یار یہ سب کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ۔۔ ایک شادی شدہ لڑکی ہوتے ہوئے یوں کسی اور کے ساتھ یہ سب کچھ کرنا۔۔ زمان۔۔ ڈاکٹر ہما پتہ نہیں آپ کسی زمانے کی سوچ رکھتی ہو۔۔ آپکو احساس ہونا چاہیے کہ آپ کسی زمانے میں رہ ہی ہیں آجکل۔۔ آپکو تو پتہ ہی ہے کہ یہ سب کچھ اب بہت ہی عام کی بات ہو چکی ہوئی ہے۔۔ ہما مسکرائی اور بولی ۔۔ لیکن اگر میرے شوہر کو پتہ چل گیا تو؟؟؟ زمان نے ہما کا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں لیا اور ہما کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔ کیوں پریشان ہوتی ہو۔۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔۔ آپ بس اپنی لائف کو انجوائے کرو۔۔اتنے میں ویٹر انکا آرڈر لے کر آگیا۔۔ اور دونوں ادھر اُدھر کی باتیں کرتے ہوئے اپنا اپنا بر گر کھانے لگے۔۔ ساتھ کی ٹیبل پر ایک نوجوان جوڑا بیٹھا ہوا تھا۔۔ یہ دونوں بار بار انکو ہی دیکھ رہے تھے ۔۔ لڑکا بار بار اپنے ہاتھ سے برگر لڑکی کی طرف بڑھاتا جسے وہ بڑے پیار سے کاٹ لیتی ۔۔ زمان نے اپنی نظروں سے ہما کو وہ دیکھنے کا اشارہ کیا اور پھر اگلی بار اپنا بر گر ہما کے ہونٹوں کی طرف بڑھا دیا۔۔ ہمانے مسکرا کر زمان کی آنکھوں میں دیکھا۔۔ اور پھر اسکے ہاتھ سے ایک بائٹ لے لی۔۔۔ ہما۔۔ بس۔۔ اب خوش۔۔ تم بھی نہ بس۔۔ تھوڑی دیر میں دونوں نے اپنا بر گر ختم کیا اور پھر زیب کے لیے بھی ایک برگر پیک کروا کر اپنی گاڑی میں ہاسپٹل واپسی کے لیے نکل پڑے۔۔ واپس آئے تو زیب نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ دونوں کا استقبال کیا۔۔ زیب۔۔ تو آگئے آپ لوگ اپنی پہلی ڈیٹ ہے۔۔ ہما مسکرائی اور شرمائی بھی۔۔ جی نہیں کوئی ڈیٹ ویٹ نہیں تھی۔۔ بس ایسے ہی تو گئے تھے ۔۔ زیب۔۔ چلیں جی۔۔ آج نا سہی۔۔ پھر کسی دن چلے جائیے گا با قائدہ پلان کر کے ڈیٹ مارنے۔۔ سب ہننے لگے۔ ۔ زیب بھی انکے سامنے بیٹھ کر اپنا بر گر کھانے لگی۔۔ زیب اور ہما ایک ہی صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے۔۔ جبکہ زمان الگ بیٹھا تھا۔۔ کافی دیر تک سب لوگ گپ شپ کرتے رہے۔۔ اور پھر زیب بولی۔۔ مجھے تو اب نیند آرہی ہے۔۔ آپ لوگ تو شائد آج رات ایک ہی کمرے میں سوئیں گے نا۔۔ یا الگ الگ۔۔ ہما کے چہرے پر سرخی دوڑ گئی۔۔ زمان اٹھا اور بولا ۔۔ نہیں میں اپنے کمرے میں ہی جاؤں گا۔۔ آپ دونوں ہی سوئیں یہاں۔ زیب اور ہما بھی کھڑے ہو چکے تھے۔۔ زمان جانے لگا تو زیب بولی۔۔ ارے ڈاکٹر زمان آپکو تو بلکل بھی کوئی ادب آداب کا نہیں پتہ۔۔ زمان ۔۔ کیوں کیا ہوا۔۔ زیب مسکرائی۔۔ ارے اپنی نئی نویلی گرل فرینڈ کو گڈ نائٹ تو بول دیں۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے ہما کو زبر دستی زمان کی بانہوں میں دھکیل دیا۔۔ اور خود باہر نکل گئی۔۔ زمان نے ہما کو ایک بار پھر اپنی بانہوں میں جکڑ لیا اور اسکے گالوں اور ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔ ہما کے مجھے زمان کے سینے سے دب رہے تھے۔۔ اور ہو اسکی کمر کو بھی سہلا رہا تھا۔۔ کبھی اسکی گانڈ کو دبانے لگتا۔۔زمان ۔۔ ہما جی۔۔ میں تو کہتا ہوں کہ آپ میرے روم میں ہی آجائیں سونے کے لیے۔۔ ہما مسکرائی۔۔ تم نے سونے کب دینا ہے جو میں وہاں آؤں دونوں مسکرانے لگے۔۔ اور ایک بار پھر سے ایک دوسرے کی بانہوں میں سما گئے۔۔ اتنے میں زیب بھی آہستہ سے دروازہ کھول کر اندر آگئی۔۔ اور چپکے سے دونوں کو دیکھنے لگی۔۔ ہما کی نظر اس پر پڑی تو جلدس سے زمان سے الگ ہو گئی۔۔ اور پھر زمان دوسرے کمرے میں چلا گیا۔۔ ڈاکٹر زمان کے جانے کے بعد زیب نے دروازے کی کنڈی لگائی۔۔ اور جھٹ سے اپنی پتلی سی گلابی رنگ کی شرٹ اتار دی۔۔ ہما۔۔ ارے ارے یہ کیا کر رہی ہو۔۔ یہ کپڑے کیوں اتار نے لگی ہو اپنے۔۔ زیب مسکرا کر اپنی شرٹ ایک کھونٹی پر ٹانگتی ہوئی بولی۔۔ آپکا ریپ کرنے کے لیے۔۔ اب زیب اپنے پاجامے اور گلابی رنگ کی برا میں تھی جو کے اسکی چھاتیوں سے لپٹی ہوئی تھی۔۔ اپنی شرٹ لٹکا کر زیب ہما کی طرف آئی اور اسکی شرٹ کو بھی نیچے سے پکڑ کر اوپر اٹھانے لگی تو ہم بولی ۔۔ نہیں پلیزرہنے دونا۔۔ مجھے سونا ہے زیب۔۔ مجھے بھی تو سونا ہی ہے ۔۔ اپکا کہ کچھ بھی اور نہیں کروں گی بس آپ کے ساتھ آج ایسے ہی سونے کو دل چاہ رہا ہے۔۔ یہ کہتے ہوئے زیب نے ہما کی شرٹ بھی اوپر اُٹھا دی اور اس بار ہمانے بھی اس سے تعاون کرتے ہوئے اپنی شرٹ اتر والی۔۔ اب دونوں جو ان خوبصورت حسین لڑکیوں کے اوپری بدن صرف برا میں تھے ۔۔ دونوں بیڈ پر لیٹ گئیں اور زیب نے فورا ہی ہما کو اپنے سینے سے لگا لیا ۔۔ دونوں کے ممے اور ہونٹ جڑ گئے۔۔ زیب کے ہاتھ ہما کی ملائم کمر کو سہلانے لگے۔۔ اور ہما بھی آہستہ آہستہ زیب کی ننگی کمر کو سہلا رہی تھی۔۔ ایسے ہی ایک دوسری کو کسنگ کرتے ہوئے دونوں سو گئیں۔ قریب 3 گھنٹے سونے کے بعد زیب صبح 6 بجے جاگی۔۔ اپنے ساتھ ایک برا پہن کر گہری نیند سوئی ہوئی ڈاکٹر ہما کو دیکھا مسکرا کر اسکے گال کو ایک بوسہ دیا۔۔ اور پھر خاموشی سے کاؤچ سے نیچے اتر گئی۔۔ زیب نے اپنی شرٹ اٹھا کر پہنی۔۔ اور پھر کمرے کا دروازہ کھول کر باہر آگئی۔۔ مریضوں کو صبح کی میڈیسن دینے کے لیے۔۔ ڈاکٹر ہما کو ویسے ہی نیم برہنہ حالت میں سوتی ہوئی چھوڑ کر۔۔ زیب نے باہر آکر مختلف رومز میں جا کر مریضوں کو میڈیسن دینے لگی۔۔ اتنے میں ڈاکٹر زمان بھی اُٹھ کر نیچے آگئے۔۔ زیب کو دیکھا تو دونوں مسکر ا دیئے ۔۔ زمان ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔۔ زیب سمجھ گئی کہ اسکی نظریں ڈاکٹر ہما کو تلاش کر رہی ہیں۔۔ 



جاری ہے

*

Post a Comment (0)