خدیجہ۔ قسط 7

خدیجہ 



 قسط نمبر 7



انسانی خاکہ بنانے کی کلاس


انسانی خاکہ کی ڈرائنگ بنانا فائن آرٹس کی سب سے آسان کلاس تھی۔ فائن آرٹس کے پورے ڈیپارٹمنٹ میں صرف چار ٹیچرز تھے جن کی سربراہ مسز رابعہ خاور تھیں۔ ان کے انڈر مسز جینیفر، مسز پارکر اور مسز کین فیلڈ تھیں۔ 


مسز رابعہ انسانی خاکہ کی ڈرائنگ کی کلاس خود پڑھاتی تھیں لیکن باوجود انتہائی کوشش کے آج تک کسی طالب علم کو بنا لباس کے پوز کرنے پر رضامند کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ انسانی خاکہ انسانی جسم دیکھے بغیر بنانا ایک بے کار ایکسرسائز تھی لیکن مسز رابعہ کے پاس اور کوئی آپشن بھی تو نہیں تھی۔ انہیں معلوم تھا کہ دوسرے سکول ایسی کلاسز کیلئے مردانہ اور زنانہ ماڈلز ہائر کرتے ہیں جو کلاس میں برہنہ پوز بنا کر باقی طلبا کو ڈرائنگ بنانے کا موقع دیتے ہیں لیکن ان کے کالج نے ان کے ڈیپارٹمنٹ کو اتنا فنڈ نہیں دیا تھا کہ وہ باہر سے کسی کو ہائر کر سکتیں۔ 


مسز رابعہ پروگرام کے چند بڑے حامیوں میں سے تھیں اور انہوں نے ہی یہ تجویز دی تھی کہ پروگرام کی پہلی کلاس انسانی خاکہ کی رکھی جائے۔ ان کیلئے یہ سنہری موقع تھا کیوں کہ ان کی کلاس پنسل سے سکیچ بنانے کی تعلیم دیتی تھی اور بعد میں آنے والی کلاسز میں آئل اور دیگر پینٹنگز سکھائی جاتی تھیں۔ 


خدیجہ اور مائیکل دونوں ہی ہال وے سے کلاس میں آنے پر شکر گزار تھے۔ ایک وجہ تو یہ تھی کہ ہال وے یعنی راہداری میں طلبا کا ہجوم انہیں مختلف پوز بنانے کی فرمائشیں کئے جا رہا تھا جو ان کیلئے باعث شرمندگی تھا۔ دوسری وجہ انکی خوشی کی یہ تھی کہ اس کلاس میں کل آٹھ طلبا تھے لہٰذا کسی مجمع کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ مسز رابعہ ویسے بھی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں اس لئے کسی بدمزگی کی توقع نہیں تھی۔


"آ جائیں اندر آ جائیں ۔ موسٹ ویلکم بچو۔ " مسز رابعہ نے انتہائی گرم جوشی سے خدیجہ اور مائیکل کو کلاس میں ویلکم کیا۔ 


پہلے خدیجہ اندر داخل ہوئی اور اس کے پیچھے پیچھے مائیکل اپنا لن چھپائے اندر آ گیا۔ اس کا لن ابھی تک فل کھڑا ہوا تھا۔ 


"مجھے آپ دونوں کو اپنی کلاس میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔" انہوں نے خدیجہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر گرم جوشی سے دباتے ہوئے کہا اور پھر اپنی توجہ مائیکل کی طرف کی لیکن جب اسے ایسے اکڑے لن کے ساتھ دیکھا تو ہاتھ ملانے سے ہچکچائیں۔ ان کا ہاتھ بے اختیار اپنے منہ کی طرف چلا گیا۔ پھر انہوں نے کلاس کے طلبا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: "لگتا ہے مائیکل تو ہم سب سے زیادہ خوش ہے۔" مسز رابعہ کی بات پر کلاس میں موجود لڑکیاں اپنے قہقہے نہ دبا سکیں۔ 


مائیکل نے شرمندہ سے انداز میں گہری سانس لی۔ اس کا دل تو کر رہا تھا دونوں ہاتھوں سے لن چھپا لے لیکن یہ پروگرام کے اصولوں کے خلاف تھا۔ پرنسپل آفس میں اس نے جس بات کا اعادہ کیا تھا بد قسمتی سے وہ اس پر عمل کرنے سے قاصر رہا تھا۔ پہلی ہی کلاس میں اس کا لن اکڑ کر کھڑا ہو گیا تھا اور اب کلاس کی سب لڑکیوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ وہ یہ سوچے بنا نہ رہ سکا کہ پہلی کلاس میں یہ حال ہے تو باقی کلاسز میں کیا ہو گا۔ چھپانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔


"سوری مسز رابعہ ۔ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا۔" مائیکل کے لہجے میں شرمندگی تھی۔ 


مسز رابعہ البتہ بالکل بھی پریشان نہیں تھیں۔ ان کے نزدیک یہ ایک معمولی بات تھی جس کا تذکرہ بورڈ میٹنگ میں بھی ہوا تھا۔ وہ اس معمولی بات کو اپنی کلاس کیلئے اپنا پلان خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی تھیں۔ انہوں نے آہستگی سے اپنا بازو مائیکل کے کندھے پر رکھ دیا اور کہنے لگیں:


"مائیکل تمہیں شرمندہ ہونے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔ ہمیں پروگرام کے اصولوں کا علم ہے اور مجھے تو یہی توقع تھی کہ تم جیسا جوان لڑکا زیادہ دیر تک خود پر قابو نہیں رکھ سکے گا۔"


مسز رابعہ کے لہجے سے مامتا چھلک رہی تھی۔ ان کا سٹائل ہی یہ تھا طلبا سے بات کرنے کا۔ وہ شادی شدہ تھیں لیکن اولاد نہ ہونے کے سبب کلاس کے بچوں کو اپنے بچوں ہی کی طرح ٹریٹ کرتی تھیں۔ 


"ہم ابھی اس کا علاج کرتے ہیں" مسز رابعہ یہ کہہ کر فوراً ذرا سا جھکیں اور مائیکل کا سخت لن ہاتھ میں پکڑ لیا۔ مائیکل کے تو فرشتوں کو بھی نہیں پتہ تھا کہ یہ ہونے والا ہے۔ وہ ہڑبڑا کر ایک قدم پیچھے ہٹ گیا لیکن مسز رابعہ نے اس کے لن پر اپنی گرفت برقرار رکھی اور لن پکڑے پکڑے کلاس کے بچوں کو مخاطب کر کے کہنے لگیں:


"بچو، جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ پروگرام میں شریک لڑکوں کو کلاس کے پہلے پانچ منٹ میں ریلیف دینے کی اجازت ہے۔ "


مسز رابعہ اپنا ہاتھ مائیکل کے لن پر آگے پیچھے پھیرنے لگیں۔ کلاس کی لڑکیوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب انہوں نے مسز رابعہ کو مائیکل کا لن یوں سہلاتے دیکھا۔ انہوں نے تو کبھی خواب میں بھی اس بات کا تصور نہیں کیا تھا کہ ایک دن مسز رابعہ کلاس کے سامنے کسی لڑکے کی مٹھ ماریں گی۔ 


"مسز رابعہ پلیز۔ میں خود ہی اس کا بندو بست کر لوں گا۔" مائیکل نے بڑی مشکل سے ہمت مجتمع کی اور مسز مائیکل سے کہا لیکن اس کی بات پر کلاس میں ایک زوردار قہقہہ پڑا۔


مسز رابعہ نے مائیکل کے لن سے ہاتھ ہٹا لیا۔ انہیں لگا شائد انہوں نے کوئی غلطی کر دی ہے۔


"ٹھیک ہے مائیکل ۔ اگر تم خود مٹھ مارنا پسند کرو گے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔"


مائیکل کا چہرہ شرم سے لال ہو گیا۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں تھا۔ وہ کبھی ان لڑکیوں اور مسز رابعہ کے سامنے مٹھ مارنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ 


"نہیں نہیں میرا مطلب تھا کہ یہ خود ہی کچھ دیر میں نرم پڑ جائے گا۔ "


مسز رابعہ مائیکل کی شرمندگی کی وجہ سمجھ چکی تھیں۔ واقعی کسی کے سامنے خود لذتی شرمندگی کا باعث ہی تو ہے۔ انہوں نے خود بھی تو کبھی ایسا نہیں کیا تھا۔ ایک مرتبہ شوہر کی خواہش پر انہوں نے کوشش کی تھی لیکن باعث شرمندگی وہ نہیں کر پائی تھیں۔ جب وہ شوہر کے سامنے نہ کر پائیں تو مائیکل سے یہ توقع رکھنا کہ وہ اجنبیوں کے سامنے مشت زنی کرے، بے وقوفی سے کچھ کم نہیں تھا۔


مائیکل کا لن البتہ جتنا سخت نظر آ رہا تھا، لگتا نہیں تھا کہ خود بخود جلد نرم ہو گا۔ مسز رابعہ کو اس کا لن نرم حالت میں چاہئے تھا۔ ان کی مامتا نے ایک بار پھر جوش مارا اور انہوں نے پھر سے مائیکل کا لن پکڑ لیا اور ہلانے لگیں۔


"پریشان نہ ہو مائیکل ۔ بس کچھ منٹ کی بات ہے "


مسز رابعہ کے لہجے میں ایسا سکون تھا جیسے وہ مٹھ نہیں بلکہ تھرمامیٹر سے مائیکل کا ٹمپریچر چیک کر رہی ہوں۔ 


"میں یہ کئی بار کر چکی ہوں۔ میرے شوہر کو تو اکثر اس کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ یہ بالکل قدرتی بات ہے۔"


مائیکل کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ مسز رابعہ کی بات کا کیا جواب دے۔ آخر کو وہ ٹیچر تھیں اور مائیکل سٹوڈنٹ۔ سٹوڈنٹ کیلئے ٹیچر کی بات ماننا ہی بہتر طریقہ ہے۔


"ہم اس چھوٹو کو پوری کلاس میں ایسے کھڑا نہیں رکھ سکتے۔ کیوں بچو؟" مسز رابعہ کی بات پر لڑکیاں پھر سے ہنس پڑیں۔ مائیکل کو دل میں غصہ آیا کہ مسز رابعہ کو آخر اس کے لن کیلئے چھوٹو کا لفظ ہی ملا تھا۔ 


"بس اب کوئی نہیں ہنسے گا۔ چپ کر کے دیکھو سب کہ میں کیسے مائیکل کے لن کو ٹھنڈا کرتی ہوں۔ آپ میں سے بھی کئی لڑکیوں نے اپنے بوائے فرینڈز کی مٹھ ماری ہو گی لہذا یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ سمجھیں؟" مسز رابعہ کی بات کا اتنا تو اثر ہوا کہ لڑکیوں میں چہ میگوئیاں اور ہلکے ہلکے قہقہے ختم ہو گئے۔ کوئی بھی لڑکی نہیں چاہتی تھی کہ مسز رابعہ اس موضوع پر مزید گفتگو کریں۔ کئی لڑکیاں واقعی اپنے بوائے فرینڈز کی مٹھ مار چکی تھیں لیکن وہ یہ نہیں چاہتی تھیں کہ ایسی باتوں کا تذکرہ کلاس میں ہو۔ خصوصاً ماریہ نے چپ ہونے میں ہی عافیت سمجھی کیونکہ اس کے افئیرز کے چرچے تو بہت دور تک تھے۔ سب لڑکیوں کی نظریں مائیکل کے ٹوپے پر تھیں جو مسز رابعہ کے ہاتھوں کے لمس سے اب جامنی رنگ کا ہو گیا تھا۔ سختی اتنی تھی کہ لگتا تھا پھٹ ہی نہ جائے۔ 


" مائیکل بیٹا آپ ان لڑکیوں پر توجہ نہ دو اور لن پر فوکس کرو "


مائیکل کو مسز رابعہ کے لہجے سے ایسا لگا کہ وہ اس کام میں کافی مہارت رکھتی ہیں۔ 


اچانک مائیکل کو خیال آیا کہ خدیجہ بھی اسے ہی دیکھ رہی ہو گی۔ خدیجہ واقعی دیکھ رہی تھی لیکن ترچھی نگاہوں سے۔ اگر وہ کلاس کی کوئی لڑکی ہوتی تو آزادی سے کھل کر دیکھتی لیکن اس پوزیشن میں کھل کر دیکھنا غلط محسوس ہوتا تھا۔ تاہم وہ مائیکل کو جانتی تھی اور مائیکل اسے اور انہیں پورا دن اکٹھے گزارنا تھا۔ اگر مائیکل کی جگہ وہ خود ہوتی تو ہر گز پسند نہ کرتی کہ مائیکل اسے دیکھے۔ صرف سوچ کر ہی خدیجہ کی ریڑھ کی ہڈی میں ایک سرسراہٹ دوڑ گئی کہ وہ مائیکل کی جگہ ہے اور ٹیچر اس کی پھدی میں انگلی کر رہی ہیں۔ پہلی مرتبہ اس نے لڑکی ہونے پر دل میں شکر ادا کیا۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)