تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ قسط 8

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی 


قسط 8


نگہت کا جوان جسم اورکوثر خاتون کا پرشباب، گرم بدن اپنا اپنا لاوا اگل رہا تھا۔ کوثرخاتون کی چھاتی نگہت کے منہ میں تھی اور وہ اسی حالت میں شدت جذبات سے مغلوب ہوکر بالکل ساکن جسم کے ساتھ دھاریں چھوڑ رہی تھی۔ کوثرخاتون کے پھدے سے بھی سیلاب جاری تھا، وہ بھی دونوں بازوؤں میں نگہت کو تھام کران مسرت انگیز لمحات کا لطف اپنے رگ وپے میں محسوس کررہی تھیں۔ لذت کی انتہا سے دونوں پوری طرح ساکن ہوچکی تھیں۔ 




جب دونوں کی گرمی اندرسے نکل کرٹھنڈی ہو گئی تو نشاط بھرے لمحوں نے انہیں نیند کی آغوش میں دھکیل دیا۔ نگہت ماں کے اوپرلیٹی تھی اوران کا پستان اس کے منہ میں تھا۔ کوثربیگم نے دونوں بانہوں سے نگہت کو حصارمیں لے رکھا تھا۔ دونوں ننگے بدن ایک دوسرے سے لپٹی سوتی رہیں۔ دوساتھی اپنی اپنی تنہائی کے لمحے ایک دوسرے کے جسم سے لے کر ایک پرسکون اورمیٹھی نیند میں تھے۔ اور بسترکی چادردونوں کے اندر سے نکلنے والی منی کے پانی سے ترتھی۔




اگلے روز کوثربیگم کی بہن آ گئیں۔ اسے جب ماں باپ کے گھرکی یاد ستاتی وہ رہنے آجایا کرتی۔ اس کے دوچھوٹے بچے بھی تھے۔ تین دن تک وہ بہن اوربھانجی کے ساتھ رہیں۔ اس دوران وہ کوثر بیگم کے کمرے میں ہی سوتیں۔ جس کے باعث نگہت کو امی کے قریب جانے کا موقع نہیں ملا۔ تیسرے روز دوپہرکے وقت کوثر بیگم کے بہنوئی آ کر اپنی فیملی کو لے گئے۔



اس وقت آسمان ابرآلود تھا اورتھوڑی دیر میں بارش ہونے لگی۔ کوثربیگم چھت پر کپڑے لانے کے لیے چلی گئیں جوسوکھنے کے لیے پھیلا رکھے تھے۔ بارش ابتدا سے ہی موسلادھار تھی۔ جتنی دیر میں کوثر بیگم کپڑے لے کرنیچے آئیں تو خود بھیگ چکی تھیں۔ کپڑے برآمدے میں پھیلا دئیے۔ پھر صحن میں چلی گئیں اوردھلے ہوئے برتن اٹھا کر کچن میں رکھے۔ بارش خوب تیز تھی ، کوثرخاتون کا سارا لباس گیلاہوگیا۔ امی آپ تو پوری بھیگ چکی ہیں۔ نگہت نے دیکھا تو بولی۔ ہاں بارش ہی اتنی تیز ہورہی ہے، پہلے اوپرگئی کپڑے لانے کے لیے، پھرصحن سے برتن اٹھائے، کپڑے بدلنے پڑیں گے۔ کوثر بیگم نے جواب دیا۔ آئیں میں بدلوا دیتی ہوں۔ نگہت نے کہا اور امی کو کمرے میں لے گئی۔ اندر جاتے ہی اس نے دروازے کی کنڈی لگادی اور زیرو کا بلب روشن کر کے بتی بجھا دی۔ پھران کے کپڑے اتروانے لگی۔ یہ اتاریں، پہلے جسم خشک کریں ۔ نگہت بولی۔ اس نے امی کی قمیض اورشلوار اتاری اور انہیں اپنے سامنے کھڑا کرکے تولیے سے ان کا جسم پونچھنے لگی۔ کوثرخاتون سر سے پاؤں تک بھیگی ہوئی تھیں، نگہت نے ان کا اوپری جسم اچھی طرح خشک کرنے کے بعد انہیں بسترپربٹھایا اورکہا امی لیٹ جائیں ۔ کوثر خاتون درازہوگئیں ۔نگہت ان کی ٹانگیں پنڈلیوں سے پیروں تک خشک کرنے کے لیے تولیے سے پونچھنے لگی۔ خوب اچھی طرح بدن سکھا کراس نے تولیہ ایک طرف رکھا اورخود بسترپرکوثر خاتون کے ساتھ لیٹ گئی۔ موسم کتنا اچھا ہوگیا نا۔ نگہت امی کا چہرہ ہاتھوں میں لے کر کہنے لگی۔ ہاں بالکل۔، بہت اچھا موسم ہے کوثربیگم نے جذبات سے بوجھل آوازمیں جواب دیا۔ انہیں تین دن کی دوری کے بعد ملاپ کے تصور نے نشے میں دھکیل دیا تھا۔ نگہت نے امی کے گال چومنے شروع کردئیے۔ کوثربیگم کو جوان بیٹی کے گرم گرم ہونٹ اپنے گالوں پرمزہ دینے لگے۔ ان کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکیاں نکلیں ۔ کوثر بیگم نے نگہت کوکمرسے پکڑ کراپنی بانہوں میں لے لیا۔ اورخود بھی اس کے رخسار چومنے لگیں۔ دونوں کے بدن کی گرمی سے چند لمحوں میں بسترجل اٹھا۔ نگہت نے گال چومتے چومتے ہونٹ گھمائے اورامی کے ہونٹ چوسنے شروع کردئیے، کوثرخاتون مدہوش ہونے لگیں ۔ انہوں نے نگہت کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام لیا۔ نگہت اپنا ایک ہاتھ امی کی رانوں پر پھیرنے لگی۔ کوثرخاتون کے بدن میں سنسنی سی دوڑگئی۔ انہوں نے ایک جھٹکے سے اپنے ہونٹ نگہت کے منہ سے نکالے اورتیزتیزسانسیں لینے لگیں۔ یوں لگ رہا تھا جیسے وہ میلوں پیدل چلنے کتنے بعد ہانپ رہی ہیں۔ کوثرخاتون بیٹی کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیے ہوئے تھیں، اور دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنے لگیں۔ امی آپ صرف میری ہیں نا۔ نگہت خمار آلود لہجے میں بولی۔ ہاں بیٹی میں سر سے پاؤں تک صرف تمھاری ہوں،صرف تمھاری۔ کوثربیگم نے جواب دیا۔ آئی لویوامی۔ نگہت نے کہا۔ اوراس کے ساتھ ہی اپنا ہاتھ کوثربیگم کے سوراخ پر پھیرنے لگی۔ ان کے گرم بھاپ چھوڑتے سوراخ نے اس کا ہاتھ جیسے جلا دیا۔ کوثربیگم بری طرح تڑپیں،اورنگہت نے ان کے ہونٹ دوبارہ اپنے ہونٹوں میں لے کرچوسنے شروع کردئیے۔ وہ ہونٹوں کے ساتھ ساتھ امی کی زبان بھی چوسنے لگی۔ اس کی انگلیاں کوثرخاتون کے سوراخ میں اندرجلتے ہوئے چولھے میں جا چکی تھیں۔ ان کا پھدا گیلا ہونے لگا۔ نگہت کو گرم گرم پانی اپنی انگلیوں پر محسوس ہوا تو اس کے دانت امی کے ہونٹوں میں پیوست ہو گئے۔ کوثر بیگم کا جسم جھٹکے کھانے لگا۔ انہوں نے بھی نگہت کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں مزید شدت سے تھام لیا اورجوان بیٹی کے ہونٹوں کی گرمی اپنے منہ سے اندراتارنے لگیں۔ نگہت ان کے ہونٹ اور زبان کو شدید جنون کے ساتھ چبانے لگی۔

 کوثرخاتون کسی معشوقہ کی طرح نگہت کے پیار کی پھوارمیں بھیگ رہی تھیں


جاری ہے

*

Post a Comment (0)