ڈاکٹر ہما
قسط 8
زیب۔ آپکی گرل فرینڈ ابھی تک سو رہی ہے۔ جائیں اندر چلے جائیں اور جگا لیں اسکو
زمان مسکرایا۔ اور ڈاکٹر ہما کے روم کی طرف چل پڑا پھر رک کر مڑا اور زیب سے بولا۔ ذرا دھیان رکھنا۔۔
زیب مسکرائی۔۔ آپ بے فکر ہو کر انجوائے کریں۔
زمان آہستہ سے دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہو گیا۔ اندر کاوچ پر ہما صرف اپنی ٹائٹس اور برا پہن کر سو رہی تھی۔ زمان اسکے کاوچ کے قریب کھڑا ہو کر اسکے خوبصورت نگے جسم اور معصوم چہرے کور دیکھتا رہا۔۔ اسکی پینٹ میں اسکا لوڑا ایک بار پھر سر اٹھانے لگا۔ ہم کو دیکھتے ہوئے اسے ابھی بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ ہما جیسی خوبصورت لڑکی کو چود چکا ہے۔۔ اپنی پینٹ میں اکڑتے ہوئے لوڑے سے بے چین ہو کر اس نے اپنی پینٹ کو کھولا اور اسے نیچے سر کا کر اپنا لنڈ باہر نکال لیا۔ اسے ہاتھ میں پکڑ کر سہلانے لگا۔۔ اور ہما کے سر کے بلکل قریب پہنچ گیا۔ جو کے کا وچ کے کنارے پر ہی لیٹی ہوئی تھی۔
زمان نے اپنے لوڑے کو ہاتھ میں پکڑ کر ہما کے ہونٹوں سے لگا دیا اور اسکے ہونٹوں کو سہلانے لگا۔۔ زمان کو عجیب سی لذت کا احساس ہو رہا تھا۔
زمان کے لوڑے سے بلکا ہلکا پانی نکل کر ہما کے گلابی ہونٹوں پر لگ رہا تھا۔ زمانے اپنے لن کا دباؤ ہما کا دونوں ہونٹوں کے درمیان بڑھایا۔۔ اور ان لوڑا اسکے منہ کے اندر داخل کرنے کی کوشش کرنے لگا۔۔ نیند میں ہی ہما تھوڑا سا کسمسائی اور پھر دھیرے سے اپنے ہونٹ کھول دیئے۔۔ زمان کے لیے یہی کافی تھا ۔ اس نے اپنا لنڈ ہما کے منہ کے اندر سرکا دیا۔۔ زمان کے لنڈ کی ٹوپی ہما کے ہونٹوں کے بیچ میں پھنس گئی
۔زمان کے منہ سے سکاری سی نکل گئی۔ اس نے آہستہ آہستہ آگے پیچھے کو ہوتے ہوئے اپنے لوڑے کو ہما کہ منہ کے اندر باہر کرنا شروع کیا۔ اسکا لوڑا تھوڑا تھوڑا کر کے ہما کے منہ کے اندر جانے لگا۔
گہری نیند سوئی ہوئی ہما کو جب احساس ہوا تو اس نے اپنی نیند سے بھری ہوئی آنکھیں کھول کر نیم وار آنکھوں سے زمان کی طرف دیکھا۔۔ اور اسے یہ بھی احساس ہوا کہ اسکا لوڑا اسکے منہ میں ہے ۔۔ ہما نے جلدی سے اپنا منہ ہٹا کر اسکا لوڑا اپنے منہ سے نکالا اور تھوڑا ناراضگی کی اداکاری کرتے ہوئے بولی۔
ارے یہ کیا۔ تم تو صبح صبح ہی شروع ہو گئے ہو۔
زمان اپنے لوڑے کو دوبارہ سے ہما کے ہونٹوں سے لگاتے ہوئے بولا۔ بس کیا کروں تم کو اپنے آس پاس دیکھ کر اب تم سے دور رہا ہی نہیں جاتا۔
ہما۔ نہ جی نہ میں صبح صبح کچھ نہیں کرنے والی۔
زمان ۔۔ پلیز ڈاکٹر ہما ایک بار تو چود لینے دونا۔
ہما نے انکار میں سر ہلایا اور اٹھ کر بیٹھ گئی۔ زمان کا لوڑا اب اسکے چہرے کے سامنے لہرا رہا تھا۔
زمان ۔ اچھا چلو چودنے نہ دینا بس ایک بار اسے چوپا لگا دو پلیز۔
ہما۔۔ بہت بے صبرے ہو تم بھی نا
یہ کہتے ہوئے ہما نے مسکرا کر اسکے لوڑے کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسکے ٹوپے کو چوم لیا۔
ہما۔ تم بھی نا، مرواؤ گے مجھے۔
یہ کہہ کر ہما نے اپنی زبان باہر نکالی اور آہستہ آہستہ زمان کے لوڑے کو چاٹنے لگی۔ اسکے لوڑے کی ٹوپی پر اپنی زبان پھیرنے لگی۔ گول گول گھماتے ہوئے اسکے لوڑے کی ٹوپی کو چاٹ رہی تھی۔ اور پھر منہ میں لے کر اسے چوسنے لگی۔۔ اپنی زبان کو زمان کے لوڑے کے سوراخ میں گھساتے ہوئے اسے اندر سے چاٹنے کی کوشش کرنے لگی۔
جیسے ہی ہما نے اسکے لوڑے کو منہ کے اندر لیا تو ہما کے منہ کے اندر کی گرمی زمان کو اس قدر چھی لگی کہ اس نے مست ہو کر آگے پیچھے کو ہوتے ہوئے اپنا لوڑا ہما کے منہ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ ان دونوں ہاتھ بڑھا کر اس نے ہما کے سر کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور گھسے مارنے لگا
ہما نے اسے آہستہ ہونے کا اشارہ کیا۔ کیونکہ اسکے لوڑے کی ٹوپی ہما کے حلق سے تکرا رہی تھی۔
ہما کا اشارہ دیکھ کر زمان آہستہ ہو گیا۔ مگر اپنا لوڑا اسکے منہ کے اندر باہر کرتا رہا۔
ہما نے اسکا لوڑا اپنے منہ سے نکالا اور بولی۔ پلیز منہ کے اندر مت نکالنا۔
زمان ۔ او کے میڈم۔ کہہ کر ایک بار پھر سے اپنی آنکھیں بند کیں اور لوڑا ہما کے منہ کے اندر باہر کرنے لگا۔ ہما نے اپنی نظریں زمان کے چہرے پر جمائیں اور اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکے لوڑے کے نیچے لٹکتی ہوئی اسکی گولیوں سے کھیلنے لگی۔ انکو ہلانے لگی۔ یہ سب زمان کے لیے بہت زیادہ ہو رہا تھا۔ اس سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا۔۔ اسکے چہرے کے تاثرات بدلنے لگے۔۔ ہما کو بھی اندازہ ہونے لگا کہ زمان کے لوڑے کا پانی نکلنے والا ہے۔ اس نے دوسرے ہاتھ سے زمان کا لوڑا پکڑ لیا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی۔ کچھ ہی دیر کے بعد اسکے لوڑے کو اپنے منہ سے نکال دیا اور زور زور سے اسکی مٹھ مارنے لگی۔ اپنے سینے کی طرف اسکاںرخ کر کے۔ تھوڑی ہی دیر گزری کہ اسکے لوڑے سے سفید سفید منی نکل کر ہما کے گورے گورے بدن پر گرنے لگی۔۔ ہما اسکے چہرے کی طرف دیکھتی رہی۔۔ جیسے ہی لوڑے میں سے منی نکلنے بند ہوئی تو زمان نے اپنی آنکھیں کھولیں۔
ہما نے اپنی مسکراتی ہوئی نظریں زمان کی نظروں سے ملائیں۔ اور اپنی سرخ سرخ زبان نکال کر زمان کے لوڑے کی ٹوپی پر لگی ہوئی اسکی تھوڑی سے منی کو چاٹ لیا۔ اور پھر اسک ٹوپی کو منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ زمان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے۔
یہ دونوں ادھر مصروف تھے کے باہر ہما کا شوہر انور اسکو لینے کے لیے پہنچ گیا۔ اسکی ملاقات زیب سے ہوئی۔ اس نے ڈاکٹر ہما کو بلانے کے لیے کہا۔
زیب۔۔ سر آپ بیٹھیں۔۔ وہ ایک مریض کو چیک کر رہی ہیں ابھی آتی ہیں۔
انور باہر ہی ویٹنگ روم میں بیٹھ گیا۔ صبح صبح کا وقت پرائیویٹ ہاسپٹل۔ اس لیے بلکل سانا تھا۔ کوئی بھی تو نہیں تھا۔ زیب نے بھی اپنا دوپٹہ جان بوجھ کر کچھ اس طرح سے لیا تھا کہ اسکے ممے اور جسم کا زیادہ حصہ نظر آئے بجائے چھپنے کے ۔۔۔۔ زیب نے فریح میں سے ایک کو لڈ ڈرنک نکال کر انور کی طرف بڑھی۔ انور بھی اسے آتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ اسکو زیب کی پتلی سی قمیض میں سے جھانکتی ہوئی اسکی برا صاف دکھ رہی تھی۔۔ اسکے سینے کے ابھاروں کا اُتار چڑھاؤ۔۔ اور سائز صاف نظر آ رہا تھا۔ برا سے نیچے باقی جسم بھی پتلی قمیض میں سے جھانک رہا تھا۔۔ انور جس نے کبھی بھی اپنی بیوی کے علاوہ کسی دوسری لڑکی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی تھی۔ آج اسے یہ نرس بہت سیکسی اور پیاری لگ رہی تھی۔۔ زیب نے انور کے قریب آکر تھوڑا جھک کر اسے کولڈ ڈرنک پیش کی۔
انور ۔۔ ارے مس یہ کیا۔۔ صبح صبح ہی کولڈ ڈرنک۔؟؟؟
زیب مسکرا کر شرارتی نظروں سے انور کی طرف دیکھتی ہوئی ہوئی۔ تو آپ کا صبح صبح دودھ پیتے ہیں کیا۔۔؟؟؟
انور اسکی بات پر تھوڑا جھینپ گیا۔ نہیں نہیں میرا یہ مطلب نہیں تھا۔ ویسے میں تو صبح صبح چائے پیتا ہوتا ہوں۔۔
زیب۔ چلیں کل سے آپ کے لیے چائے بنادیں گے۔
انور۔ نہیں نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں میں نے تو بس ہما کو لے کر نکلتا ہی ہونا ہے تو گھر جا کر اکٹھے پی لیتے ہیں۔
زیب دوسرے صوفے پر بیٹھ کر بولی۔۔ ڈاکٹر ہما کے ساتھ تو روز ہی چائے پیتے ہیں آپ کبھی کبھی ہمارے ساتھ بھی پی لیا کریں نا۔
انور مسکرا دیا۔ زیب اسکے سامنے اپنے جلوے لاتی ہوئی ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی۔ پھر بولی۔ اوہ میں نے تو ڈاکٹر ہما کو بتایا ہی نہیں آپکے آنے کا میں بلا کر لاتی ہوں۔
زیب ہما کے روم کی طرف گئی۔ ناک کر کے درواز کھولا اور اندر چلی گئی۔ دونوں ابھی بھی نیم برہنہ ہی تھے۔ اسے اندر آتے دیکھ کر زمان نے جلدی سے اپنا لوڑا اپنی پینٹ کے اندر کر لیا۔ اور ہما بھی تھوڑا سمٹ گئی۔
زیب۔ چلیں ڈاکٹر زمان آپکا ٹائم اب ختم ہوا۔
زمان۔ کیا مطلب۔
زیب۔۔ ارے انکے شوہر آگئے ہیں انکو لینے
ہما جلدی سی اُٹھی۔ او مائی گاڈ تم نے بتایا ہی نہیں مجھے۔
ہما جلدی سے اپنی قمیض پہنے لگی۔ اور پھر اپنے بال وال درست کر لے۔ ہما اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔
ارے کوئی جلدی نہیں ہے میں نے انکو کمپنی دی تھی۔ اور انکو بتایا تھا کہ آپ مریض دیکھ رہی ہیں۔
جاری ہے