ایک باپ تین جوان بیٹیاں
قسط 8
اگلے دن صبح جب عائشہ اٹھی تو اس نے ابا اور نور کو اٹھایا اور اٹھو اور نہا دھو کر ناشتہ کہ لیے آجاؤ
عائشہ نہا کر کپڑے تبدیل بدل کر کے کچن میں آ جاتی اور ناشتہ بنانے لگ جاتی ہے کیوں کے بہنوں نے کالج جانا تھا اس لیے اس نے جلدی سے ناشتہ بنایا تب تک ابا اور نور و بھی نہا کر باہر آ گئے تھے
اور ایمن بھی اٹھ کے آ جاتی ہے عائشہ ناشتہ ٹیبل پہ لگاتی ہے اور سب لوگ مل کے ناشتہ کرتے ہیں ناشتہ کرنے کے بعد
ایمن؛ میں نے آج کالج نہیں جانا میری طبیعت خراب ہے سر میں درد ہے نور آپی آپ چلیں جائے میں نے نہیں جانان
عائشہ؛ کیا ہوا ہے بچہ تمہیں سر میں کیوں درد ہے
بچت ہی ہوا کیا عائشہ م تمہیں سر میں درد کیوں ہے
ایمن؛ نہیں کچھ خاص نہیں ہے ویسے بھی کل سے پیپر شروع ہو رہیں ہیں اس لیے آج نہیں جاؤں گی کل ہی جاؤں گی
ناشتہ کرنے کے بعد نور کالج چکی جاتی ہے ابا اپنی بر روز والی جگہ یعنی صوفے پر بیٹھا جاتے ہیں عائشہ کاموں میں لگ جاتے ہیں اور ایمن اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے ایمن انتظار کر رہی ہے کہ کب آپی فری ہو کر آئے گی
وہ روم میں کبھی ادھر تو کبھی ادھر گھومتے ہوئے خود سے ہی باتیں کر رہی ہوتی ہے ابا صوفے پر بیٹھے موبائل پر کسی سے لگے ہوتے ہیں
عائشہ کاموں سے فری ہو کر روم میں جاتی ہے اور جا کر دیکھتی ہے کہ ایمن کمرے میں گھوم رہی ہے
عائشہ؛ کیا ہوا ہے بچہ تمہیں ایسے کیوں گھوم رہی ہو آپ عائشہ اس کا ہاتھ پکڑ کر بیڈ پر بیٹھ جاتی ہے اور کہتی ہے بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے
ایمن؛ آپی آپ لوگ رات کہاں تھے گیارہ بجے کے بعد نہ آپ تھی اور نہ ہی نور آپی تھی آپ دونوں کہاں تھی
عائشہ؛ بچہ یہ آپ کسی باتیں کر رہی ہے ہم یہی تھے آپ کے ساتھ سو رہیں تھے ہم کہاں جائے گے
ایمن؛ نہیں آپ یہاں نہیں تھے مجھے سب پتہ ہے
عائشہ؛ ہم یہی تھے آپ نے کوئی خواب دیکھا ہو گا اس لیے آپ کو ایسا لگ رہا تھا ایمن؛ کھڑی ہو جاتی ہے اور غصے میں کہتی ہے کہ مجھے پتہ ہے تم لوگ کہاں تھی اور میں نے سب دیکھ بھی لیا تھا
عائشہ ایمن کو بیڈ پر بیٹھا کر؛ کیا ہوگیا ہے ہم ادھر ہی تھے آپ کو غلط لگ رہا ہے
ایمن؛ مجھے پتہ ہے تم دونوں ابا کے کمرے میں تھیں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے تم لوگ جو کر رہی تهی، آپ کو شرم نہیں آتی آپنے ابا کے ساتھ یہ سب کرتے ہوئے وہ آپ کے ابا ہے اور آپ ان کے ساتھ ہی لگی ہوئی ہو اگر اتنا ہی شوق تھا تو شادی کر لیتی
عائشہ؛ ایمن آپ یہ کیا بول رہی ہو آپ ابھی چھوٹی ہو آپ کو نہیں پتہ ان سب کا
ایمن؛ وہی جو آپ سن رہی ہے اور میں اب چھوٹی نہیں بون اور مجھے سب پتہ ہے کہ آپ نے رات ابا کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے
عائشہ؛ ابا دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں اور یہ کچھ اپنی نئی بیوی کے نام کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ میں نے ان سے فیک آئی ڈی سے بات کی تھی اور انہوں نے مجھے یہ سب بتایا مجھے پتہ ہے وہ ہمارے ابا ہے اس لئے میں نے یہ سب کچھ تو دونوں کے لیے ہی تو کیا ہے کہ اگر کوئی نئی عورت ہمارے گھر پہ اگئی تو شاہد وہ ہمیں گھر سے نکال دے اسی لیے میں نے یہ سب کچھا کیا
عائشہ اتنا کہہ کر کمرے سے باہر چلی جاتی ہے کیونکہ اسے ابا نے کہا میں باہر جا رہا ہوں
عائشہ ہال میں آ جاتی ہے ابا کہیں باہر چلے جاتے ہیں
ابا کے جانے کے بعد ایمن نیچے آ جاتی ہے اور عائشہ سے سوری کہتی ہے آپی مجھے معاف کر دو
عائشہ؛ کوئی بات نہیں تم ابھی چھوٹی ہو
دوپہر کے کھانے کا وقت ہو جاتا ہے عائشہ کچن میں کھانا بنانے چلی جاتی ہے نور بھی کالج سے واپس آ گئی تھی
ابا بھی مارکیٹ سے واپس آ گئے ہے
کھانا بنا کر عائشہ ٹیبل پر لگا دیتی ہے
سب لوگ کھانا کھاتے ہیں اورابا نور کو کہتا ہے کہ یہ لو میں تمہارے لیے گفٹ لایا ہوں ائی فون نور خوش ہو جاتی ہے اور کھانا کھانے کے بعد ایمن اور نور اکیڈمی چلی جاتی
عائشہ کچن میں برتن دھونے میں مصروف ہوتی ہے ابا پیچھے سے اس کو جھپی ڈال لیتے ہیں اور اس کے مموں کو دباتے ہوئے؛ آؤ نہ میرا من ہو رہا ہے
عائشہ؛ اسی حالت میں اچھا ابھی رات کو ہی تو کیا تھا دل نہیں بھرا آپ کا
ابا مموں کو دباتے دباتے؛ نہیں میرا من کبھی نہیں بھرے گا میں تو چاہتا ہوں ہر وقت میرا لن کسی نہ کسی کی چوت میں ہو
عائشہ کی گانڈ پر ابا کا لن لگ رہا تھا اور وہ کھڑا بھی ہو چکا تھا عائشہ ابا کے لن کو پکڑ کر؛ ابے او کبھی تو آرام سے بیٹھ جایا کر
ابا عائشہ کی چوت کو ہاتھ لگاتے ہوئے یہ؛ اس میں ہی آرام کرے گا اور کہیں نہیں عائشہ گھوم کر منہ ابا کی طرف کر لیتی ہے ابا اس کے بولنے سے پہلے ہی اس کے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دیتا ہے اور اس کو زور سے کس کرتا ہے اور ساتھ میں زور سے چھپی ڈالتا ہے ابا کا لن تنا ہوا عائشہ کی چوت پر محسوس ہوتا ہے
ابا عائشہ کے کپڑے اتار دیتا ہے اور اس کو چومنے لگ جاتا ہے ابا اس کو پاگلوں کی طرح چوم رہا ہوتا ہے کبھی اس کے مموں کو منہ میں ڈال کر چوستا ہے کبھی ہونٹوں پہ کس کرتا ہے اور اپنی زبان اس کے منہ میں پر پھیر رہا ہوتا ہے عائشہ کافی گرم ہو جاتی ہے اور ابا بھی گرم ہو جاتا ہے عائشہ نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ان کے لنکس اپنے منہ میں لے کر خوب چوستی ہے
ابا لن اس کے منہ سے باہر نکال کر اس کچن کی شلف پر بیٹھا کر چوت پر لن کو خوب رگڑتا ہے عائشہ کے منہ سے آوازیں نکلنے لگتی ہیں؛ ابا پلیز اندر ڈال دو مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا افففف افففف اففففف
عائشہ؛ ابا اب ڈالو اندر
ابا لن کو ایک جھٹکا لگا کر اندر ڈالتا ہے اور لن کو اندر باہر کرنے لگ جاتا ہے
آہ افففف اوہ وہ افففف آہ ” اور چودو اه اف اہمممم آفففف ابا اور تیز چودو مجھے
اوہ اوہ اوہ آہ اور آگے لے جاؤ لن کو
اسی طرح ابا تیز تیز جھٹکے لگا کر تھوڑی ہی دیر بعد عائشہ کو فارغ کر دیتا ہے اور خود بھی فارغ ہو جاتا
عائشہ کپڑے پہن کر کمرے میں چلی جاتی ہے نہا کر وہ ابا کو انسٹاگرام پر میسج کرتی ہے
بیلو جان کیسے ہو
ابا کا فٹ میسج آتا ہے
جی جان میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہو کیا کر رہی ہو.
عائشہ؛ کچھ بھی نہیں فری ہوں آج کل آپ بتاؤ کوئی نئی تازی
ابا؛ تمیں پتہ ہے میں نے اپنی دوسری بیٹی کو بھی چودا اور بڑا ہی مزہ آیا میری بیٹی تو پوری گشتی نکلی 5 لوگو سے چدوا چوکی ہے بہت گرم ہے میری دوسری بیٹی بہت مزہ دیتی ہے
عائشہ؛ گرم کیوں نہ ہوگی آپ کی بیٹی جو ہے آخر آپ کا ہی خون ہے آپ بھی تو بہت گرم ہیں، اب تو تمہاری موجیں ہیں بھئی دو دو گھر میں ہی ہیں
ابا؛ ہاں پر تم سے تو شادی کرنی ہے تیری بھی میں ہی لوں گا تمہیں بھی میں ہی چودو گا
عائشہ؛ ویسے ایک کہوں اپنی تیسری بیٹی کی سیل آپ خود کھولیں
ابا؛ اے او پاگل ہے کیا وہ بہت چھوٹی ہے
عائشہ؛ اچھا تمہاری دوسری بیٹی بھی تو چھوٹی ہی تھی اور باہر سے و سیل كهلوا لی اور بلیک میل بھی ہو گئی تیسری والی بھی کسی سے سیل کھلوا کر آگئی تو پھر ٹھیک رہو گے وسے بھی ایک نہ ایک دن بر لڑکی کی سیل کھلتی ہی آپ نہیں تو کوئی اور مزے سے کھولے گا۔ آپکا خون ہے آپکی طرح گرم ہے زیادہ دن نہیں رہ سکتی سیکس کے آپکی بیٹیاں اس لیے میں تو کہتی ہوں آپ ہی کھول دو اس کی سیل
ابا؛ تم بول تو ٹھیک رہی ہو میں سوچتا ہوں اس بارے میں
عائشہ؛ سوچنے سے کچھ نہیں ہوتا جتنی جلدی ہو کھول دو سیل ورنہ کوئی اور کھول کر بلیک میل کرے آپ بی کھول دو
ابا؛ ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں جیسے ہی کوئی موقع ملتا ہے میں سیل کھول دوں گا بیٹی میری اور سیل کوئی اور کیوں کھولے گا میں خود کھولوں گا
عائشہ؛یہ ہوئی نا بات میں بعد میں بات کرتی ہوں
ابا؛ چلو ٹھیک ہے
ابا کو کسی کا فون اتا ہے اور وہ بات کرتا ہے اسلام عليكم ماموں
ابا؛ وعلیکم السلام کیسے ہو تم۔
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں ماموں میں ہے اپی عائشہ لوگوں کو لنے آنا ہے شادی کے لیے۔دوسری طرف سے آواز آئی
ابا؛ چلو ٹھیک ہے آ جانا۔
اور فون رکھ دیتے ہے ابا
عائشہ کو ابا کہتا ہے؛ شام کو تیار ہو جانا تمہیں تمہارا کزن لینے آ رہا ہےشادی پر لیے جانے کے لئے
عائشہ؛ ٹھیک ہے ابا
شام ہو جاتی ہے نور اور ایمن بھی آ جاتی ہیں
عائشہ ساری تیاری کر لیتی ہے
ماید ان اور شام کا کھانا بنانے لگ جاتی ہے
کھانے کھاتے ہوئے ایمن میں تو شادی پر نہیں جا سکتی میرا تو پیپر بے صبح
عائشہ؛ ہم تمہارے بغیر کیسے جائے گے
ابا تم دونوں جاؤ میں اور ایمن گھر رہ لیتے ہیں
عائشہ؛ چلو ٹھیک ہے۔
نور ابا سے؛ آپ نے جو مجھے آئی فون دیا ہے گفت اُس کے لیے شکریہ
ابا؛ اس میں شکریہ کی کیا بات چلو چلو تمہارا کزن آ گیا ہے تم دونوں جاؤ وہ دونوں کزن کے ساتھ شادی کے لیے چلی جاتی ہیں
اب ابا اور ایمن گھر میں اکیلے بی ہوتے ہیں
رات کو ایمن ابا کے کمرے میں پانی دینے جاتی ہے اور کہتی ہے ابا مجھے بھی آئی فون لے کے دو ان دونوں کو دے دیا مجھے بھی چاہیے آئی فون میں بھی آپکی سگی بیٹی ہوں
تم تو میری سب سے زیادہ پیاری اور سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی ہو تمہارے لئے جان بھی حاضر ہے آئی فون کیا بتاؤ کونسا ماڈل لینا ہے میں صبح ہی اپنی بیٹی کے لیے آئی فون لے کر اؤں گا
جاری ہے