تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی
قسط 9
کوثر خاتون کے پھدے کی تپش نے نگہت پردیوانگی طاری کردی۔ اس نے ایک ایک کرکے ساری انگلیاں اندر گھسا دیں۔
نگہت کی دیوانگی نے کوثرخاتون کے بدن میں کپکپاہٹ پیدا کردی۔ وہ بری طرح لرز رہی تھیں ۔ اب نگہت نے ان کے ممے چوسنے شروع کردئیے۔ اس پرایسی حشت چھائی ہوئی تھی کہ وہ بھوکی شیرنی کی طرح کوثربیگم کے ہوشربا ابھاروں کو چیرنے پھاڑنے پرتل گئی تھی۔ ان ابھرے ہوئے پھولوں کی ملائمت اورنشہ آورسی مہک سے اس پرغضب طاری تھا۔ اس نے ایک ہاتھ میں خوب زور سےامی کے خوب صورت پستان باری باری پکڑے اورمنہ میں لے کرانہیں گوشت کی طرح چبانے کے عللاوہ نپلزکی لمبی لمبی ڈنڈیوں سے رس نچوڑنے لگی۔ یہ رسیلی ڈنڈیاں جب اس کے ہونٹوں میں دب کر زبان سے لگیں اورپھردانتوں میں آئیں تو کوثربیگم نے بستر پرتڑپنا شروع کردیا۔ ان کے حلق سے لذت بھری سسکاریاں نکل رہی تھیں۔ نگہت پاگلوں کی طرح امی کے ممے چوس رہی تھی۔ نگہت ذرا آہستہ، آ آ آ، اف، ممممممم۔ آہ۔ کوثر بیگم چیخنے لگیں۔ نگہت نے امی کی چھاتی منہ میں لے رکھی تھی اوراسے اتنی شدت سے چوس رہی تھی، چبا رہی تھی کہ کوثرخاتون کے بدن میں کرنٹ دوڑنے لگا۔
نگہت لگاتارامی کے ممے باری باری چوستی جا رہی تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے ان کا سارا رس نچوڑکرانہیں خالی کر دے گی۔ کوثربیگم کے پستان نگہت کے تھوک سے گیلے ہوگئے۔ نگہت اپنے منہ کا سارا لعاب ان پرانڈیلتی جا رہی تھی۔ ساتھ ہی اس کا ایک ہاتھ کوثرخاتون کے پھدے میں لن کی طرح اندرباہرہورہا تھا۔ہربارکوثرخاتون اپنے پھدے کوڈھیلا کرتیں،وہ نگہت کا ہاتھ زیادہ سے زیادہ اندرلینے کی گنجائش پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھیں۔
نگہت نے کوثرخاتون کے دونوں ممے چبا چبا کر اور ان کے پھدے میں ہاتھ سے جھٹکے لگا لگا کر انہیں بے حال کردیا تھا۔ کمرے میں کوثرخاتون کی کراہوں اورچیخوں کا شورگونج رہا تھا۔ نگہت کے اپنے پھدے میں بھی قیامت برپا تھی۔ اس نے امی کے پھدے سے ہاتھ نکالا اوران کے ممے منہ سے باہر نکال کر پہلے اپنے کپڑے اتارے ، اور اس کے بعد کوثرخاتون کی ٹانگوں میں جا کربیٹھ گئی۔امی ٹانگیں اٹھائیں۔ نگہت نے کوثر خاتون سے کہا توانہوں نے ٹانگیں اوپرکرلیں۔ نگہت نے امی کی ٹانگیں دونوں ہاتھوں میں لے کران کے پیروں کی انگلیاں چوسنی شروع کردیں۔ وہ ان کے پاؤں کے تلووں پرزبان پھیرنے لگی۔ کوثرخاتون کے نرم نرم خوب صورت پیروں کی مسحورکن خوشبو نے نگہت پرجادو کردیا۔ اس نے جی بھرکرامی کے پیروں کا رس پینے اورچاٹنے کے بعد ان کی ٹانگوں کو دونوں سائیڈوں میں پھیلا دیااورامی کے پھدے پراپنا پھدا رکھ کر آہستہ آہستہ رگڑنا شروع کردیا۔ پھدے ملے تودونوں کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں۔ اب نگہت اپنی آگ ٹھنڈی کرنے میں لگ گئی۔ اس نے ان کی ٹانگیں دونوں سائیڈوں میں پھیلا رکھی تھیں اورچودنے کے اندازمیں ان کے سوراخ پراپنا ابلتا ہوا شدید گرم پھدا مل رہی تھی۔
جاری ہے