ایک باپ تین جوان بیٹیاں
قسط 9
ایمن؛ چلے ٹھیک ہے ابا میں اب جا کے سوتی ہوں میں نے صبح پیپر بھی دینے جانا ہے
ابا؛ چلو ٹھیک ہے تم جا کے سو جاؤ صبح میں آئی فون لے آؤ گا تمہارے لیے
ایمن؛ شکریہ ابا اتنا کہہ کر ایمن اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے اور جا کر سو جاتی ہے
صبح ایمن اٹھتی ہے اور ہلکا پھلکا ناشتہ بنا کر ابا کو بھی دیتی ہے اور خود بھی کر کے کالج چلی جاتی ہے اور جا کر اپنا پیپر دیتی ہے
وہ پیپر دے کے تقریبا 11 بچے کالج سے واپس آتی ہے جب وہ واپس آتی ہے تو ابا حال ہی میں بیٹھے ہوتے ہیں ابا اس سے کہتے ہیں کہ؛ چلو ایمن بیٹا میرے ساتھ میں تمہیں آئی فون بھی لے کر دیتا ہوں اور شاپنگ بھی کر لینا اور شاپنگ کے بعد ہم فلم دیکھنے بھی جائے گے اور کھانا بھی ہم باہر کھائے گے
ایمن خوشی سے؛ سچی ابا
ابا: ہاں تم جلدی سے تیار ہو کے آ جاؤ اور ہاں اچھے سے کپڑے پہن کر آنا
ایمن؛ جی ابا میں ابھی فریش ہو کے آئی اور آپ بھی کپڑے تبدیل کر لو
ابا؛ ہاں ٹھیک ہے میں بھی کپڑے تبدیل کر لوں
ایمن بھاگ کر جاتی ہے کمرے میں اور اپنے لیے سفید رنگ کی شوٹ شرٹ نکالتی ہے اور اس کے ساتھ ایک نیلے رنگ کی پینٹی نکالتی ہے
اس کا جسم تھوڑا بھروا بھروا سا اور موٹا ہے گول گول گال ہے
مموں کا سائز 36 ہے اور وہ اس سفید شوٹ شرٹ کال میں کیوٹ لگ رہی تھی بلکا سا میک اپ کرتی ہے اور باہر چلی آتی ہے اس کا ابا اس کے انتظار میں باھر ہال میں بیٹھا ہوا تھا جب ایمن نیچے جاتی ہے اس کا ابا اسے دیکھتا ہی رہ جاتا ایمن بہت ہی کیوٹ اور ہوٹ لگ رہی تھی ابا اپنے ذہن میں سوچتا ہے کہ یہ بھی میری بی بیٹی ہے اور اس قدر ہوٹ ہے مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا
ابا؛ ماشاء اللہ تم بہت خوبصورت لگ رہی ہو
ایمن؛ جی ابا اب چلیں
ابا؛ ہاں چلو وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر گھر سے نکل جاتے ہیں اس کا ابا سارے راستے بس اسی کو ہی دیکھتا رہتا ہے تھوڑی ہی دیر بعد فون والی مارکیٹ آ جاتی ہے اور ابا گاڑی روک کر؛ چلو بیٹا مارکیٹ آ گئی ہے
ایمن اور اس کا ابا گاڑی سے نیچے آ جاتے ہیں ایمن بہت ہی خوش ہے
اب وہ مارکیٹ میں اندر جاتے ہیں اور وہاں بہت سارے فون ہوتے ہیں
ایمن؛ اتنے سارے موبائل میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے
مارکیٹ میں ایمن کو تو سمجھ ہی نہیں آتا کہ وہ کونسا فون لے
خیر اس کا ابا کہتا ہے؛ بیٹا کونسا ماڈل لینا آپ نے
ایمن؛ مجھے 15 پرو میکس لینا ہے ابا
دکان والا اس کو فون دیتا ہے اور وہ بہت ہی خوش ہو جاتی ہے اس کا ابا دکان والے کو پیسے دیتا ہے اور وہ فون لے کر باہر آ جاتے ہیں
باہر آ کر ایمن؛ ابا آپ کو پتہ ہے میں کتنی خوش ہوں آپ نے مجھے آئی فون لے کر دیا
ابا؛ تم خوش ہو میرے لیے اتنا ہی کافی ہے آخر تم لوگوں کے علاوہ میرا ہے ہی کون
ایمن؛ اب کہاں جانا ہے ابا
ابا؛ اب ہم دونوں نے شاپنگ کے لیے جانا ہے تم نے جو لینا ہے وہ خرید لینا بیٹا
ایمن؛ جی ابا مجھے کچھ چیزیں لینی ہے آپ مجھے وہ لئے کر دے گے
ابا؛ ہاں جو تم کہوا میں تمہیں وہی لے دوں گا
ایمن؛ ابا بہت بہت شکریہ آپ کا
ابا؛ اس میں شکریہ والی کیا بات ہے سب کچھ تمہارا ہی تو نے
وہ گاڑی میں بیٹھتے ہیں اور شاپنگ مال کی طرف نکل جاتے ہیں
شاپنگ مال پہنچ کر
ابا؛ ایمن بیٹا چلو شاپنگ مال آ گیا ہے جو کچھ لینا ہے آپ لے لو
مال کے اندر داخل ہوتے ہی ایمن کو جوتے نظر آتے ہیں بیل والے ایمن وہ لے لیتی ہے
کپڑے بھی کافی سارے لے لیتی ہے اس میں برا ہوتی ہے تین چار رنگ کی نیلے رنگ کی لال رنگ کی اور مختلف رنگوں کی ہوتی ہے اور پنیٹ شرٹ بھی لے لیتی ہے میک اپ بھی لیتی ہے ایک سوٹ پیکنگ میں ہوتا ہے جو اس کا ابا اس کے لیے لیتا ہے
کافی ساری شاپنگ کے بعد ایمن؛ ابا اب گھر چلے
ابا؛ نہیں بیٹا گھر نہیں ہم نے ابھی فلم دیکھنے بھی تو جانا ہے
ایمن؛ ابا سچی میں ہم نے فلم دیکھنے جانا ہے
ابا؛ ہاں بیٹا ہم نے جاتا ہے فلم دیکھنے
ایمن خوشی میں؛ جلدی چلیں ابا کہیں فلم مس نہ ہو جائے
سارا سامان گاڑی میں رکھ کر وہ دونوں فلم دیکھنے چلے جاتے ہیں ایمن کھانے والی چیزیں لے کر جاتی ہے جن میں چاکلیٹ اور لیز چپس ہوتے ہیں
ایمن؛ ابا یہ میں فلم کے درمیان میں کھاؤ گی کیونکہ مجھے بھوک لگی ہوئی ہے
وہ دونوں جاتے ہیں اندر فلم بھی شروع ہو چکی تھی فلم دیکھنے کے ساتھ ساتھ ایمن اپنی چیزیں بھی کھانے میں لگی ہوئی تھی
فلم میں ایک ہوٹ سین بھی آتا ہے جس میں لڑکا لڑکی کو پہلے تو کس کرتا ہے پھر ہونٹ چوسنے لگ جاتا ہے پورے پانچ منٹ تک یہ سین چلتا ہے
ابا کو تو فیل آتا ہے ایمن بھی ہلکا سا فیل محسوس کرتی ہے پر شو نہیں کرتی خیر فلم ختم ہو جاتی ہے اور وہ بابر آ جاتے ہیں اب ایمن کہتی ہے؛ ابا گھر چلے؟
ابا کہتا ہے کہ؛ ابھی تو کھانا کھانا ہے
ایمن؛ ابا پیزا لے لیتے ہیں موبائل کی پارٹی کریں گے اور مزے سے کھائے گے اور ابھی کچھ ہلکا پھلکا کچھ کھا لیتے ہیں
ابا؛ ٹھیک ہے جیسا تم کہو
وه دونوں تھوڑا سا کھانا کھائے ہیں اور پیزا لے لیتے ہیں رات کے تقریباً 11 بج چکے ہوتے
ایمن آج بہت ہی خوش دکھائی دے رہی تھی
گاڑی میں بیٹھے ہوئے ایمن؛ ابا آپ کو پتہ ہے اج میں کتنی خوش ہوں بہت زیادہ خوشی دی آپ نے مجھے
ابا؛ چلو ٹھیک ہے تم خوش تو ہم خوش
گھر پہنچ کر ایمن سارا سامان کمرے میں رکھتی ہے اور خود پیزا کھانے کے لیے کھانے کی ٹیبل پہ آ جاتی ہے اور اپنے ابا کے ساتھ پیزا کھاتی ہے اور برتن کچن میں رکھ کر وہ اپنے کمرے میں جانے لگتی ہے کہ اس کا ابا کہتا ہے؛ میں تمہارے لیے ایک گفٹ لایا ہوں
ایمن؛ ابا آپ نے اتنا کچھ تو لے کر دیا ہے اب اور باقی کیا ہے دینے کو
ابا؛ بس ایک چیز
ایمن؛ اچها
ابا؛ میںنے تمہیں اتنی ساری چیزیں لے کر دی ہے تم بھی میرا ایک کام کرو
ایمن؛ اب آپ کے لیے تو جان بھی حاضر ہے بتائیں کیا کام ہے
ایمن کا ابا اس کو ایک پیک ہوا کچھ پکڑتے ہیں اور کہتے ہیں؛ بیتا یہ پہن کے مجھے دیکھاؤ
ایمن؛ بس ابا اتنی سی بات ہے میں ابھی گئی اور پہن کے آئی
ایمن اپنے کمرے میں جاتی ہے جب وہ اس کو کھولتی ہے تو اس میں ایک جالی والی برا ہوتی ہے ایمن دیکھ کے حیران ہو جاتی ہے اور سوچتی ہے میں یہ کیسے پہن لوں خیر وہ اپنے ابا کے لیے پہن لیتی ہے اور جب خود کو آئینے کے سامنے دیکھتی ہے تو اس میں سے ہر چیز نظر آتی ہے
وہ خود کو دیکھ کر آنکھیں نیچے کر لیتی ہے آہستہ آہستہ چل کر ابا کے کمرے تک چلی جاتی ہے اور آنکھیں نیچی ہی رکھتی ہے
وہ بہت ہی پیاری لگ رہی ہوتی ہے اور ہوٹ بھی
اس ابا اس کو دیکھ کر پاگل ہو جاتا ہے
وہ آنکھیں نیچے ہی رکھتی ہے چہرہ اوپر کرتی ہی نہیں
اس کا ابا اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کو آئینے کے سامنے لے آتا ہے وہ پھر بھی چہرا اوپر نہیں کرتی۔ اس کا ابا اس کے قریب ہو کے اس کا چہرہ اوپر کرتا ہے
ابا کا لن اس کو دیکھتے ہی کھڑا ہو جاتا ہے جب ابا ایمن کے قریب ہوتا ہے ایمن کو گانڈ پر لن لگتا ہے وہ تھوڑی سا آگے ہو جاتی ہے ابا اس کو کہتا ہے؛ بیٹا تم کتنی پیاری لگ رہی دیکھو تو سہی خود کو
ابا تھوڑا اور اگے ہو جاتا ہے پھر اس لن اس کی گانڈ پر لگتا ہے ابا کو کرنٹ سا لگتا ہے
ایمن کو بھی اچھا لگتا ہے وہ سوچتی ہے کہ ضرورت تو مجھے بھی محسوس ہو رہی ہے سیکس کی میں بھی بڑی ہو رہی ہوں باہر جانے سے بہتر ہے اپنے گھر میں ہی رہ لوں ںمجھے پتہ ہے ابا کیا چاہتے ہیں وہ مجھے چاہتے ہیں تو میں ان کی بات مان لیتی
وہ ابھی یہ سوچ رہی ہوتی ہے
اس کا ابا پہلے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہے پھر اس کی گردن پر کس کرتا ہے
ایمن اپنے ابا کی گرم سانسوں کو محسوس کرتی ہے اور اس کی بھی سانسوں کی رفتار تیز ہو جاتی ہے
آہستہ آہستہ اس کا ابا اپنے ہاتھ اس کے مموں پر لے آتا ہے اور جیسے ہی مموں کو دباتا ہے ایمن کو بہت اچھا فیل ہوتا ہے اور مزہ بھی آتا ہے اس کا ابا اس کو گھما کر اپنی طرف کرتا ہے اور اس کے ہونٹوں پر کسنگ کرنا شروع کر دیتا ہے ایمن اپنی آنکھیں بند کر لیتی ہے
پہلے اس کے ہونٹوں پر کس کرتا ہے پھر اس کے مموں پر کس کرتا ہے اور ساتھ ساتھ مموں کو دباتا ہے اور ایمن کو بہت مزہ آ رہا ہوتا ہے
ابا ایمن کو بیڈ پر لے جاتا ہے اور لیٹا دیتا ہے اور اس کے پاؤں سے شروع کر کے اس کے مموں تک اس کا جسم چومتا ہے اس کے مموں کو منہ میں ڈال کر چوستا ہے اور کبھی اس کے ہونٹوں کو منہ میں لے کر چوستا ہے
ایمن کو بہت مزہ آ رہا ہوتا کہ اس کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی ہے مزے میں
اسکا ابا اسے خوب مزے دے رہا تھا پھر اس کا ابا اس کی پینٹی اتار دیتا ہے اور اس کی پھدی پر کس کرتا ہے اس سے ایمن کو اتنا مزہ آتا ہے کہ وہ تڑپنے لگی جاتی ہے
ایمن کافی حد تک گرم ہو چکی تھی اس کے ابا نے اس کی پہدی میں انگلی ڈال کر آگے پیچھے کیا کیونکہ اس کی پھدی میں بھی لن نہیں ڈال سکتا کیونکہ وہ ابھی لن نہیں ڈال سکتا کیونکہ اس کی پھدی کے ہونٹ بہت ہی تنگ تھے
اس کے پہدی کے ہونٹوں کو کھول کر زبان پھیری ایمن تو مزے سے : تڑپنے لگ اس کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگ گئی
اس کے ابا نے اپنی انگلی ڈال کر ایمن کو چودا اباد نے پھدی میں انگلی ڈال کر آگے پیچھے کی اور ساتھ ساتھ اس کے ہونٹوں کو چومتے رہے تھے، تھوڑی دیر بعد ایمن جب فارغ و ہونے والی تھی تو اس کا جسم اکھڑ سا گیا
ایمن؛ ابا مجھے کچھ ہو رہا ہے میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے
ابا کہتا ہے کہ؛ نکلنے دو
تھوڑی دیر بعد ایمن فارغ ہو جاتی ہے
ابا اس کو کہتا ہے کہ؛ واش روم میں چلی جاؤ
وہ واش روم سے ہو کے آتی ہے تو کہتی ہے؛ اچھا ابا اب میں چلتی ہوں سونے۔
ابا ایمن کا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے؛ آج ہم ایک ساتھ سوتے ہیں اج ثم میرے ساتھ ہی سو جاؤ
ابا ایمن کو بیڈ پر بیٹھاتا دیتا ہے اور دوبار سے اس کو چومنے لگ جاتا ہے
اور اب ابا اپنے کپڑے اتار دیتا ہے اور اپنا لن نکال کر ایمن کو کہتا ہے؛ اس کو چوسو
ایمن؛ نہیں ابا یہ گندا ہوتا ہے میں نے نہیں لینا
ابا؛ نہیں بیٹا کس تو کرو اس پر
ایمن بلکی سی کس کرتی ہے
پھر ابا کہتا ہے؛ کس کرو اس پر
آہستہ آہستہ وہ کس کرتی رہتی ہے اور پھر ابا کہتا ہے کہ؛ منہ میں لے لوں اس کو
ایمن منع کرتی ہے
لیکن ابا کہتا ہے؛ میں نے تمہارے لئے اتنا کچھ کیا اور تم میرا منہ میں بھی نہیں لیتی
پھر ایمن اس کو منہ میں لیتی ہے اور مد بوش سی ہو جاتی ہے ابا کو بھی مزہ آرہا ہوتا ہے
پھر تھوڑی دیر بعد ابا ایمن کے مموں کو دباتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر کس کرتا ہے
ابا ایمن سے کہتا ہے؛ تم کب اتنی بڑی ہو گئی مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا
پھر ابا ایمن کو کہتا ہے؛ لیٹ جاؤ
ابا اس کی ٹانگیں کھول کر درمیان میں اس کی پھدی میں کافی سارا تیل لگاتا ہے اور اپنے لن کون بھی تیل سے تر کر لیتا ہے تاکہ اس کی بیٹی کو زیادہ درد نہ ہو
ابا اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر اپنا لن اس کی پھدی پر سیٹ کرتا ہے پہلے اس کی پھدی پر لن کو رگڑتا ہے جس سے ایمن مد ہوش سی ہوجاتی ہے اور اس کو مزہ آتا ہے
ابا لن کو ہلکا سا اندر کرتا ہے ابھی صرف توپا ہی اندر جاتا ہے ایمن کی چیخ نکل جاتی ہے وہ رونے لگ جاتی ہے
ایمن؛ ابا پلیز اسے باہر نکالو مجھے درد ہو رہا ہے پلیز ابا
ابا؛ نہیں کچھ بھی نہیں ہوتا تھوڑا سا درد ہو گا پھر سب ٹھیک ہو جائے گا پھر تمہیں مزہ آئے گا
ابا ایمن کے آنسو صاف کرتے ہیں اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ لیتے ہیں تاکہ اس کی آواز باہر نہ آئے
پھر بھی ہلکی ہلکی آوازیں باہر آتی ہے تھوڑی دیر تک ابا لن کو اندر باہر کرتے ہیں ایمن کو تھوڑا سا درد ہوتا ہے بعد میں اس کو مزہ آنے لگ جاتا ہے ابا کے لن نے اس کو مدہوش سا کر دیا ہے
اور مزے سے اس کہ منہ سے آہ آہ آہ اوہ اوہ نکل رہا ہوتا ہے
اور کمرہ اه اه اه اف کی آوازوں سے گونجتا ہے
تھوڑی دیر بعد ایمن فارغ ہو جاتی ہے اس کے دو منٹ بعد ابا بھی فارغ ہو جاتا ہے اور ایمن ابا کے ساتھ ہی سو جاتی ہے
جاری ہے