اندھیرا
قسط نمبر 1
مجھے رقص کرتے ہوئے کچھ وقت گزر چکا تھا۔شراب کے کئی پیگ میں چڑھا چکی تھی وہ بھی مفت کے۔کچھ منچلے لڑکوں کی مہربانی سے جو مجھے ٹینا کہہ کر بلا رہے تھے لیکن مجھے کیا۔میں نے سر کو جھٹکا اور مفت کی شراب کے گلاس پہ گلاس خالی کرنے لگی
میں میوزک کی لَے کے ساتھ بہہ رہی تھی میرا جسم تھرک رہا تھا اور ہاتھ حرکت میں تھے.میں اس لمحے نیم مدہوشی کی کیفیت میں تھی۔لیکن اس سے پہلے کہ مجھے پتہ چلتا مجھے اس مدہوش نیند سے کسی نے زبردستی جگا دیا۔کوئی منچلا مجھ سے ٹکرایا تھا اور اس کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی ڈرنک کچھ مجھ پر اور کچھ ڈانس فلور پر گر کر بہہ چکی تھی"اوہ میرے **ا ۔پلیز مجھے معاف کر دو"لڑکوں میں سے ایک کی آواز مجھ تک پہنچی"کوئی بات نہیں یہ ایک حادثہ تھا "میں جلدی سے بولی جب ایک فرش پر گری شراب کی وجہ سے پھسل کر نیچے گر پڑا۔میں ڈانس فلور سے واپس نکلی اور باتھ روم کی طرف بڑھی تاکہ خود پر گری اس مائع چیز کو صاف کر سکوں۔تاکہ بعد میں اسکی وجہ سے چپچپاہٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے
باتھ روم کے لیے دیے گئے نشان مجھے ایک بڑے سے ہال کی طرف لے گئے جس کے دونوں اطراف کمروں کے بند دروازے تھے۔ہال کے اختتام پر پہنچ کر ایک بار پھر میں نے سائنز کو دیکھا جو ظاہر کر رہے تھے کہ باتھ روم دائیں ہاتھ پر کچھ قدم آگے ہیں۔
میں باتھ روم میں پہنچی۔اور اپنا جائزہ لیا۔مجھے محسوس ہوا کہ یہ صرف شرٹ تھی جو گیلی ہوئی تھی میں نے شرٹ اتاری اسے کنگھالا اور ایک ٹوائلٹ کے ساتھ خشک ہونے کے لیے لٹکا دیا۔میں نے سوچا بعد میں جب جاؤں گی تو اسے لے لوں گی
میں نے خود کو آئینے میں دیکھا۔میرا ٹاپر میری ناف تک تھا اور کالے رنگ کا مِنی سکرٹ بمشکل میرے چوتڑوں کو ڈھانپے ہوئے تھا۔میں نے چند لمحے خود کو دیکھا اور واپسی کے لیے قدم بڑھائے۔اپنے نیم خوابیده ذہن کی وجہ سے میں سیدھا چلتی گئی بجاۓ موڑ مڑنےکے۔نتیجتاً میں ایک غلط ہال کے راستے پر جا پہنچی۔یہاں دوسرے ہال کی نسبت قدرے تاریکی تھی
"لعنت ہے"مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔اور واپس جانے کے لیے خود کو گھمایا
اچانک سے دو مردانہ بازوؤں نے مجھے اپنی گرفت میں لے لیا ۔میری کمر سختی سے ایک ٹھوس سینے سے ٹکرائی۔اس سے پہلے کہ میرا ذہن اس اچانک افتاد پر کوئی ردِعمل دیتا۔گرم سانسیں اور نرم ہونٹوں کا احساس مجھے کان کے پیچھے گردن پر محسوس ہوا۔میں ایک لمحے میں پگھل کر رہ گئی میرے جسم میں سردی کی لہر دوڑ گئی میں بل کھا کر رہ گئی کہ ایک گہری مدھر مردانہ آواز نے میرے کان میں سرگوشی کی "میں چاہتا ہوں تم میرے لیے ناچو۔ہلکے ہلکے ۔جیسے پہلے ناچ رہی تھی۔لیکن صرف میرے لیے"
اس نے میرے کان کی لو کو منہ میں لیا ہوا تھا۔اور میرے کان کی لو کو دانتوں سے دبایا۔ایک اور سرد لہر میری ریڑھ کی ہڈی میں سرایت کرتی گئی اور بے اختیار میرے منہ سے سسکی نکلی"آہ
میں مردانہ گرفت سے آزاد ہو چکی تھی۔لیکن مجھے کوئی احساس نہیں تھا.میں ابھی تک بے خود تھی اس شخص نے مجھے بہکا دیا تھا جس نے ابھی کچھ لمحے پہلے مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ رکھا تھا
میں نے اپنے پیچھے دروازہ کھلنے کی آواز سنی اور ایک سیاہ بالوں والے آدمی کو کمرے کے اندر جاتے دیکھا
"ارے"میں نے اس کا پیچھا کیا اور کمرے میں داخل ہو گئی۔مجھے ایک کرسی کو ہٹائے جانے کی آواز سنائی دی اور ساتھ ہی کسی آڈیو سسٹم کے چلنے کی
میرے دل کی دھڑکن مدھم ہو رہی تھی۔فضا میں گٹار کے ساز سے شروع ہونے والا ایک نغمہ گونجا جلد ہی اس میں دوسرے ساز اور سر بھی شامل ہونے لگے
میں اس اجنبی کو دیکھنے کے لیے پیچھے کو مڑنے لگی۔جب مجھے اس کی آواز سنائی دی
"اپنا رخ موڑ کر مجھے دیکھنے کی ضرور بس رقص کرو۔اگر رخ موڑنا ہوا تو میں تمہیں خود بتاؤں گا"اس کی آواز گرجتے کڑکتے طوفان کے جیسے تھی۔اپنی گرجدار آواز میں وہ مجھے حکم دے رہا تھا اپنی مرضی کے آگے جھکنے پر مجبور کر رہا تھا
اضطراب اور جوش سے میں کانپ رہی تھی۔موسیقی کے ساتھ میں نے اپنے چوتڑوں کو آگے پیچھے حرکت دی یہاں تک کہ میں ایک ردھم کے ساتھ ناچنے لگی
کمرے کے وسط میں روشنی کا ایک گول دائرہ تھا اور اس دائرے کے اندر میں ناچ رہی رتھی۔اپنے منی سکرٹ کی وجہ سے میں آسانی سے حرکت کر سکتی تھی جھک سکتی تھی۔اور میرے ہاتھ فضا میں اِدھر اُدھر حرکت کر رہے تھے
موسیقی مجھے لبھا رہی تھی مدہوش کر رہی تھی۔یہاں تک کہ میں بھول گئی کہ کمرے میں کوئی اور بھی موجود ہے میرے ہاتھ میرے بازوؤں سے کھیل رہے تھے اور اوپر میرے بالوں تک پہنچے جو ابھی تک کلپ میں قید تھے میں نے کلپ کھولا میرے بال آزاد ہو کر میرے کندھوں پر گرے۔میں نے اپنے ہاتھ بالوں میں پھیرے اور ایک ہاتھ نیچے کر کے گردن سے کھیلنے لگی۔جیسے کوئی عاشق اسے چوم رہا ہو
جاری ہے