اندھیرا
قسط نمبر 3
یہ نوٹ کر کے وہ ہنسا۔اسے میرے ساتھ یہ سب کر کے مزہ آ رہا تھا
میں اپنی کپکپاہٹ پر قابو نہیں پا سکتی تھی۔میرا دل کسی دھونکنی کی طرح چل رہا تھا۔میری تمام حسیں بیدار تھیں ۔میں چاہتی تھی کہ انجان شخص میرے ساتھ اس سے بھی بڑھ کر کچھ کرے۔اس کے شہوانی کھیل نے مجھے پاگل کر دیا تھا
کیا میں ابھی تک کلب میں تھی؟یا میں کسی طرح کے چکر میں پھنس گئی تھی کسی خوبصورت انجانی دنیا میں کھو گئی تھی۔
میرے ننگے جسم پر پھسلتا ہوا گلاب اب میری رانوں تک پہنچ چکا تھا۔میرے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں .میں نے اپنی دونوں رانوں کو رگڑا ۔گلاب سے پیدا ہونے والی میٹھی سی خارش سے خود کو سکون دینے کے لیے ۔مجھے جاننا تھا اُسے۔اس لیے میں نے سوال کیا
"تم کون ہو؟"
میرے سوال کویکسرنظراندازکرتےہوئےاس کے ہونٹ نیچے آئے اور میرے ہونٹوں کو کچلتے ہوئے میرے سینے سے سانسیں چُرانے لگے۔اس کی زبان میرے منہ میں پھر رہی تھی جسے اس نے اچانک سے پیچھے کھینچ لیا۔میں اپنی رکی ہوئی سانسیں بحال کرنا چاہتی تھی۔اور دل اور زیادہ کے لیے تڑپ رہا تھا۔
میں اس کے ہونٹوں کے لمس کے لیے تڑپ رہی تھی جو اس نے اچانک سے میرے ہونٹوں سے علیحدہ کر دیے تھے آخر میرے التجا بھرے چہرے اور جسم کی بے چینی سے میرے اجنبی کو مجھ پر رحم آہی گیا
اس کے ہونٹ پھر سے میرے ہونٹوں پر آئے اور ہم ایسے بھوکوں کی طرح کِس کرنے لگے جیسے ہمیں ڈوبنے کے بعد اچانک سے سانس لینے کا موقع ملا ہو۔میں نے اس کے جسم کا وزن محسوس کیا۔اس کا ننگا جسم میرے جسم کو چھپائےہوئے تھا۔اور ہمارے ہاتھ ایک دوسرے کے ننگے جسموں پر پھر رہے تھے۔
خواہشِ نفسانی سے میں پاگل ہو چکی تھی۔میں کسی بھی قیمت پر اس آدمی سے چُدنا چاہتی تھی۔
میں اس کی شناخت سے واقف ہونا چاہتی تھی۔میرا اشتیاق بڑھ رہا تھا
میں نے ماسک اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھائے۔لیکن وہ درمیان میں آگیا"کوئی تانک جھانک نہیں ۔یاد ہے نہ؟" یہ کہتے ہوئے اس نے میرا ہاتھ نیچے کیا۔اور اسے میرے سر کے اوپر کر دیا۔
اس نے اپنے لن کا دباؤ میری چوت پر بڑھایا۔میرے منہ سے ایک سسکی نکلی جیسے کوئی چھنال ہو
میری آہیں اور سسکیاں خارج کرتے ہونٹوں کو اس نے چوما
ہمارے ہونٹ جدا ہوئے اور اس نے سرگوشی کی
"کیا تم مجھے چاہتی ہو؟"
اپنی بےقابو سانسوں کے ساتھ میں شرم سے مسکرائی۔اس نے اپنا دباؤ پھر سے بڑھایا
"میں تمہیں جانتی تک نہیں ………"
اس نے مجھ پر اپنا دباؤ اور بڑھایا اور پوچھا
"تم نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا"
وہ تیزی سے میرے نپلز منہ میں ڈال کر چوسنے لگا۔پھر میری گردن پر آیا اس کے ان اچانک حملوں نے مجھے پاگل کر دیا"اب کیا تم مجھے چاہتی ہو؟"اس نے اپنا سوال دہرایا میرے منہ سے ایک باریک اور تیز آواز نکلی"ایم سوری۔یہ کیا تھا؟"وہ ہنسا جب کہ میں ابھی تک اپنی بکھری سانسوں پر قابو پا رہی تھی"ہاں۔پلیز۔میں تمہیں چاہتی ہوں "کسی فرمانبردار کتیا کی طرح میں نے اپنی ٹانگيں پھیلائیں اور اپنے چوتڑوں کو اوپر اٹھایا
اس کے لن کی نوک میری چکنی چوت کے دہانے کو کھولتے ہوئے اندر جانے لگی"اوہ میرے *دا"میں سسکی اس کا لمبا اور موٹا لن میری چوت کو کھولتا ہوا اندر جانے لگا۔تیز سانسیں لیتے ہوئے مجھے لگا جیسے میں فارغ ہونے والی ہوں ۔اور اس کا پورا لن ابھی میرے اندر بھی نہیں گیا تھا"اوہ……اوہ……" خود کو چھوٹنے سے روکنے کے لیے میں نے شدید کوشش کی لیکن جب اس کے لن کا منہ میرے اندر رحم سے ٹکرایا اور اس کے بالز چوت کے لبوں سے.تو میری برداشت جواب دے گئی اور میں جھٹکے کھاتی ہوئی اس کے لن پہ فارغ ہو گئی"اوہ۔یہ کیا……پہلے ہی" وہ ہنسا اور اپنے چوتڑوں کو آگے پیچھے حرکت دینے لگا۔اس کا لن میری چوت میں اندر باہر ہونے لگا۔فارغ ہونے کی وجہ سے گیلی چوت میں لن پھسلتا ہوا اندر جارہا تھا۔میں پھرسے جوش میں آنے لگی
میں سانس لینے کے لیے ہانپ رہی تھی اور ایک ہاتھ سے اس کی گانڈ کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔اس نے اپنی رفتار تیز کر دی
"تمہیں مزہ آرہا ہے"
میں نے اس کے جواب میں اپنے چوتڑوں کو اوپر اٹھایا
"اچھا۔ اب میری باری اور ہاں۔تم آزاد ہو۔جتنی اونچی آواز میں چاہو بولو ۔کوئی ہمیں نہیں سُن سکتا"
مجھے ساتھ لیتے ہوئے وہ اپنے گھٹنوں پر اٹھا۔مجھے اوپر اٹھائے اور پھر نیچے اپنے لن پر گِراتے"اوہ *اڈ۔"میں چلائی جب اس کا لن میری چوت کی گہرائیوں میں اترا"تمہیں اپنی چوت کی گہرائیوں میں اترتا میرا سخت لن پسند آیا؟"مجھے اسی طرح اپنے لن کی سواری کراتے ہوئے اس نے سوال کیا
"ہاں ۔ہاں۔یہ مجھے پسند ہے اور چودو……"
میں نے اپنے ہاتھ اس کے کندھوں پر رکھ کر خود کو سہارا دیا اور خود سے اپنی چوت کو اس کے لن پر اوپر نیچے کرنے لگی"ہاں۔ایسے ہی چودو میرے لن کو جیسے اب یہ تمہارا ہے "وہ جوش سے چلایا۔جب میں نےایک پوگو سٹِک کی طرح اس کی سواری کی"تمہیں پسند آیا جیسے میں تمہارے لن کی سواری کر رہی ہوں"میں نے اس سے پوچھا اور ایک لمبی آہ بھری میں پھر سے چھوٹنے والی تھی"اوہ ہاں۔اوہ……ایسے ہی کرو۔میں تمہاری چوت کو بھرنے والا ہوں
جاری ہے