شریف بہن اور بھائی۔ قسط 13

شریف بہن اور بھائی


قسط 13


پھر میں کچھ دیر ذہن کو فریش کرنے کیلئے دوستوں کے ساتھ باہر نکل گیا واپس آیا تو رات کے ساڑھے دس بج چکے تھے۔ کھانا کھا کر اوپر کمرے میں گیا تو ناظم واش روم میں

تھا۔ میں نے اپنے کپڑے اتارے اور بیڈ پر لیٹ کر آپی کا انتظار کرنے لگا۔ اتنی دیر میں ناظم بھی واش روم سے باہر نکلا۔۔۔۔۔ اور میری حالت دیکھ کر خوش ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بھائی آج آپی آئیں گی نا۔


میرا ہاں میں سر ہلتا دیکھ کر ناظم نے وہیں کپڑے اتار پھینکے اور بھاگ کر میرے برابر لیٹا ہی تھا کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور آپی اندر داخل ہوئیں۔ آپی اپنے کپڑے اتار کر پوری نگی ہوگئی اور کپڑے صوفے پر نفاست سے تہہ کر کے رکھ دیے۔ پھر آپی کی نظر ہمارے بکھرے کپڑوں پر پڑی تو وہ غصیلے لہجے میں بولیں کچھ تو تمیز سیکھو تم لوگ کتنا ٹائم لگتا ہے ان کو سٹینڈ پر لٹکانے میں۔ 


یہ کہتے ہوئے کپڑے اٹھائے ہماری طرف پیٹھ کر کے الماری طرف چل دیں۔ ہماری نظریں آپی کی گانڈ پر جمی ہوئی تھیں آپی کے قدم اٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کے حسین چوتڑ بھی اٹھلانے لگے اور ہمارے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ کپڑے لٹکا کر آپی مڑیں اور ہماری شکلیں دیکھ کر ہنستی ہوئی بولیں۔ اپنے منہ تو بند کر لو ذلیلوں کیسے منہ اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اپنی سگی بہن کا ننگا جسم دیکھ رہے ہو۔ 


میں نے جھینپ کر منہ بند کیا اور کہا کہ آپی اگر آپ بھی اپنے جسم کو ایسے دیکھ لیں تو آپ کی پھدی بھی گیلی ہو جائے گی ہم تو پھر بھی لڑکے ہیں۔ آپی نے مجھے آنکھ ماری اور کہا اچھا ایسا ہے کیا، اور آئینے کے پاس جا کر پہلے سیدھا سیدھا اپنے جسم کو دیکھا پھر اپنا ایک ہاتھ کمر پر رکھ کر بائیں ٹانگ کو تھوڑا بل دیا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے بالوں کو جوڑھے کے سے انداز میں پکڑا اور گردن اٹھا کر سیکسی انداز میں تھوڑا منہ کھول لیا۔ 


پھر آپی نے آئینے میں سے ہی مجھے دیکھا اور نظر ملنے پر ایک کیس کر دی۔ میں نے بھی اپنے لن پر ہاتھ آگے پیچھے کرتے ہوئے جوابی کس کر دی اور ہم دونوں ہی ہنس پڑے۔ ناظم ابھی تک منہ پھاڑے آپی کی طرف دیکھ رہا تھا۔ آپی نے مجھے اشارہ کیا تو میں نے ناظم کے سر پر ایک چپیت لگائی تو ناظم بوکھلا اٹھا اور ہمیں بنتے دیکھ کر کھل گیا۔ پھر آپی شیشے کی طرف اپنی پیٹھ کر کے گردن گھما کر اپنی گانڈ دیکھنے لگیں۔ پھر آپی نے اسی پوزیشن میں کھڑے کھڑے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے لیجا کر اپنے دونوں چوتڑوں پر رکھے اور ان کو چیر کر اپنی گانڈ کا سوراخ دیکھنے کی کوشش کرنے لگیں۔ جس میں آپی کو ناکامی ہی ہوئی۔ 


پھر آپی نے دوبارہ اپنا رخ گھمایا اور مموں کو ہاتھوں میں پکڑ کر دباتے ہوئے آئینے میں دیکھنے لگیں۔ پھر آپی نے اپنے دونوں مموں کو آپس میں ملا کر دبایا اور آئینے میں سے ہی میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی زبان باہر نکالی اور زبان کی نوک سے اپنے نپل کو چھیڑنے لگیں۔ یہ منظر میری گانڈ پھاڑنے کیلئے کافی تھا۔ معاملہ میری برداشت سے باہر ہو گیا تو میں بیڈ سے اترا اور جا کر آپی کو پیچھے سے جپھی مار لی اور اپنا لن ان کی گانڈ پر دباتے ہوئے کہنے لگا۔


آپی اس کو مکھن مت سمجھنا میں قسم کھا کر کہتا ہو میں نے کبھی ایسا حسین جسم نہیں دیکھا اور آپ دنیا کی سب سے حسین ترین لڑکی ہو۔ میں نے آپی کی گردن کو چوما اور پھر بولا آپ کی آنکھیں، آپ کے گال، آپ کے ممے ، آپ کا پیٹ، آپ کی بل کھائی ہوئی کمر، کمال کی گانڈ، آپ کی خوبصورت رانیں، آپ کی گلابی پھدی، ہر چیز انتہائی حسین اور مکمل ہے۔ ہر ہر حصے پر شاعری کی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔۔ آپی نے مسکرا کر ایک ہاتھ ہم دونوں کے درمیان سے لا کر میرے لن کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ کو میرے سر کی پشت پر رکھ کر آگے دباتے ہوئے میرے گال کو چوما اور کہنے لگیں۔ 


میر ابھائی بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ اور میرا یہ مکمل حسین جسم اس پر سب سے پہلا حق میرے شونے بھائی کا ہی ہے۔ اور ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کر میرے گال پر زور سے چٹکی کاٹی۔۔۔۔۔۔ س۔۔۔ آپی کتی۔ آپی گندی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنی دفعہ بولا ہے ایسے چٹکی مت کاٹا کرو درد ہوتی ہے۔ میں نے تکلیف سے جھنجھلا کر کہا تو آپی نے میرے کان کی لو کو ہونٹوں میں دبا کر چوسا اور سرگوشی میں بولیں۔۔۔۔ ہاں ہوں میں کتی۔ ہاں ہوں میں گندی اپنے گاندے بھائی کی۔ اور ساتھ ہی میرے لن کو اپنی مٹھی میں بھینچ دیا۔ 


میں نے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر اپنے ہاتھ سے آپی کی ٹانگوں کو کھولا اور اپنے لن کو آپی کے ہاتھ سے چھڑوا کر آپی کی رانوں کے درمیان رکھ کر لن کی ٹوپی کو آپی کی پھدی کی لکیر پر رگڑا تو آپی کے منہ سے بے ساختہ سسکی خارج ہوئی اور وہ بولیں۔۔۔۔ اف فف ساگر رررر۔۔۔ نہیں پلیز۔ پھر اپنا ہاتھ میرے گال پر رکھتے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھ کر تنبیہ کرنے کے انداز میں بولیں۔۔۔۔ اسکا سوچنا بھی مت ساگر پلیز یار۔۔۔۔ 


میں نے آپی کا ہاتھ پکڑ کر اسکی پشت کو چومتے ہوئے کہا کہ آپی میں ایسا کچھ بھی نہیں کر رہا جو آپ کو تکلیف دے۔ میں تو بس آپ کی پھدی پر لن رگڑ کر آپ کو مزہ دینا چاہتا ہوں۔ یہ کہہ کر میں نے پھر سے فل کھڑے لن کو آپی کی رانوں میں پھسایا اور بولا اپنی ٹانگوں کو تھوڑا بند کر لیں۔ آپی نے میرے کہنے کے مطابق اپنی ٹانگوں کو سختی سے دبا لیا اور میں نے دو تین بار ہی لن کو آگے پیچھے کیا تھا کہ لن باہر نکل گیا۔ میں نے دوبارہ کرنے کو کوشش کی تو آپی بولیں ساگر رکو ایک منٹ۔۔۔۔میں یہ سب دیکھنا چاہتی ہوں اور ادھر ادھر دیکھ کر کچھ تلاش کرنے لگیں۔ 


پھر آپی کمپیوٹر ٹیبل کے پاس گئیں اور کرسی کو اٹھا کر لے آئیں اور آئینے میں اپنا سائیڈ پوز دیکھتے ہوئے کرسی کو زمین پر رکھا اور کرسی کے دونوں بازوؤں پر اپنے ہاتھ رکھ کر تھوڑا آگے کو جھک گئیں آئینے میں میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر مجھے کہا۔۔۔۔۔ آؤ سا گر اب اپنا لن رکھو۔۔۔۔ میں آگے بڑھا اور اپنا لن آپی کی رانوں میں رکھ دیا تو میرے اندر مزے کی اک لہر سی پھیل گئی۔ آپی کے اس طرح جھک کر کھڑے ہونے کی وجہ سے ان کی پھدی کا رخ زمین کی طرف ہو گیا تھا۔ 


اور میرے لن کا اوپری حصہ سیدھا اپنی بہن کی چوت کی لکیر میں سما گیا۔ میں نے اپنے لن کو تھوڑا اوپر کی طرف دبایا تو آپی نے اپنا ہاتھ پیچھے لا کر میرے لن کو پکڑا اور اپنی پھدی میں تھوڑا دائیں بائیں ہو کر ایڈجسٹ کیا جس کی وجہ سے آپی کی پھدی کے دونوں ہونٹ چھر گئے اور میرا لن پھدی کے اندرونی حصے کو ٹچ ہوا تو آپی نے وہاں ہی اپنی ٹانگیں بھینچ لیں اور بولیں ہاں ساگر اب آگے پیچھے کرو اپنے لن کو۔ 


میں نے اپنے دونوں ہاتھ آپی کی کمر کے ارد گرد سے گزار کر دونوں مموں کو پکڑ لیا اور دباتے ہوئے لن کو آگے پیچھے کرنے لگا۔ جب میں اپنا لن پیچھے کھینچا تو میرا لن آپی کی چوت کے اندرونی نرم حصے پر رگڑ کھاتا ہوا پیچھے آتا اور جب میرے لن کا رنگ آپی کی چوت کے نرم اندرونی حصے پر ٹیچ ہوتا تو آپی کے بدن میں مزے کی شدت سے ایک جھرجھری سی آتی۔ اور آپی کے اس مزے کو دوبالا کرنے کیلئے آپی کے مموں اور ان پر اکڑے ہوئے خوبصورت نپلز کو مسل دیتا۔ 


اور وہ مزے کے شدید اثر سے سسکاری سی بھرتیں۔ میں آپی کی کمر کو چاٹ رہا تھا اور وہ مزے سے سر کو دائیں بائیں مار رہی تھی اسی دوران آپی کی نظر اپنے بائیں طرف آئینے پر پڑی تو وہ سسکی بھر کے بولیں ۔۔۔۔۔ آہ ساگر ذرا آئینے میں تو دیکھو۔۔۔۔۔


میں نے آپی کی کمر پر اپنے گال کو رگڑتے ہوئے آئینے میں دیکھا تو مزے کی اک لہر میرے بدن میں سرسراہٹ کر گئی۔ آئینے میں ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں اپنا لن اپنی سگی بہن کی پھدی میں ڈال کر اسے چود رہا ہوں۔ یہ منظر دیکھنے کے بعد میں نے آپی کی طرف دیکھا تو وہ میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئیں جوشیلے لہجے میں بولیں۔۔۔ دیکھو ساگر بلکل ایسا لگ رہا ہے نا جیسے تم مجھے ۔۔۔۔ کر ۔۔۔۔۔۔۔ رہے ہو۔ میں نے آپی کو دیکھتے ہوئے شرارت سے کہا آپی میں آپ کو کیا کر رہا ہوں صحیح طرح سے بتاؤ نا۔۔۔۔۔ 


وہی جو ایک مرد عورت کے ساتھ برہنہ حالت میں کرتا ہے۔ میں نے ضدی انداز میں سر ہلاتے ہوئے کہا یار آپی صاف صاف بولو نا۔ اب کیوں شرما رہی ہو۔ آپی نے اپنے ہاتھ کو نیچے لیجا کر میرے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی پر دبایا اور نشیلے انداز میں بولیں۔ اچھا تو لو پھر صاف صاف سنو بلکل ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میرا سگا بھائی میری یعنی اپنی بڑی بہن کی پھدی کا بینڈ بجا رہا ہے۔ میں آپی کے منہ سے یہ الفاظ سن کر دنگ رہ گیا اور میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ مجھے امید نہیں تھی کہ آپی اتنے کھلے ڈھلے الفاظ میں بول دیں گی۔ 


آپی نے ایک نظر مجھے دیکھا اور وارننگ دینے کے انداز میں بولیں کہ ساگر میرے جانو بھائی ابھی تم عورت کو جانتے نہیں ہو۔ مجھے چھپا ہی رہنے دو۔ میری جھجھک قائم رہنے دو۔ میرا کمینہ پن باہر مت نکالو میں تمہیں پہلے بھی کہہ چکی ہوں اگر میں اپنے خول سے باہر نکل آئی تو تم دونوں سے بھی سنبھالی نہیں جاؤں گی۔ بتارہی ہوں پہلے ہی۔ میں نے آپی کی آنکھوں میں بغاوت کا طوفان دیکھا ایک عجیب سی چمک تھی ان آنکھوں کے اندر۔ 


میں سر تا پا لرز گیا۔ اور نظریں جھکا لیں۔ تبھی آپی کی ہنسی سنائی دی۔ ہی ہی ہی تمہاری ہی بہن ہوں میں۔ میری رگوں میں بھی وہی پارہ دوڑ رہا ہے جو تمہیں اچھالتا ہے۔ اب سوچ لو کہ میری آخری حد کہاں تک ہوگی۔ میں بگڑی تو کہاں تک جاؤں گی۔ پھر آپی نے میرا ہاتھ پکڑا اور نیچے لیجا کر اپنی پھدی کے دانے پر رکھ کر کہنے لگیں خیر چھوڑو یہ باتیں تم یہاں سے رگڑو لیکن پیار پیار سے رگڑنا۔ میں آپی کے دانے کو سہلاتے ہوئے اپنے لن کو آگے پیچھے کرتا رہا۔ آپی کی پھدی

بہت گیلی ہو رہی تھی۔ 


میرا لن آپی کی پھدی سے نکلتے قطرہ قطرہ لیس دار پانی سے تر ہو گیا تھا۔ میرے لن پر آپی کی رانوں کی رگڑ سے ہلکی سی جلن ہونے لگی تو میں نے لن باہر نکال لیا۔۔۔۔۔ کیا ہوا نکال کیوں لیا۔۔ تو میں نے جلن کا بتایا اور ٹیبل پر پڑی آئل کی بوتل اٹھا کر آپی کے پیچھے آیا اور کافی تیل ہاتھ پے گرا کر آپی کی رانوں پر لگایا اور ساتھ ہی دو انگلیوں سے آپی کے دانے کو چھیڑا تو آئل لگے ہونے کی وجہ سے بلکا سا دباؤ پڑتے ہی انگلی ایک انچ تک اندر چلی گئی۔ آپی سسکی بھرتے ہوئی چیچنی۔۔۔۔۔

ساگر نکالو باہر ۔ جلدی نکالو میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اندر نہیں ڈالنا۔۔۔۔۔ کچھ نہیں ہوتا آپی دیکھو آپ کو کتنا مزہ آ رہا ہے اور یہ کہتے ہوئے میں نے پانچ سات مرتبہ انگلی کو اندر باہر کیا اور اٹھ کر پھر سے اپنا لن آپی کی رانوں میں رکھ کر آپی کے دونوں کندھوں کو نیچے جھکایا اور آپی کے ہاتھ دوبارہ کرسی کے بازوؤں پر رکھ کر آگے پیچھے ہلنے لگا۔ 


آپی اب دیکھو بلکل مووی کا سین بن گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میں واقعی آپ کو چود رہا ہوں۔ اور ساتھ ہی جھٹکے مارنے کی سپیڈ بڑھا دی۔ آپی نے خود کو آئینے میں دیکھا تو مزے سے آہ بھری۔ ناظم اسی طرح منہ کھولے بیڈ پر ننگا بیٹھا اپنے لن کو سہلا رہا تھا۔۔ تبھی آپی نے آئینے میں اسے دیکھا تو بولیں۔۔۔۔ آؤ چھوٹے شہزادے، گنگا بہہ رہی ہے ،،، تم بھی ہاتھ دھو ہی لو۔ ناظم نے یہ سنتے ہی جمپ مارا اور بھاگتے ہوئے آکر آپی کے مموں پر ہاتھ ڈالنے لگا تو آپی نے ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ پیچھے کیا اور غصے سے بولیں۔۔۔


جاری ہے

*

Post a Comment (0)