تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی۔ آخری قسط

تنہائی کی ساتھی ماں بیٹی

آخری قسط


نگہت کو امی کے سوراخ پراپنا سوراخ ایڈجسٹ کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔ اس نے کوثر خاتون کی ٹانگیں نیچے گرا کرسیدھی کیں اور انہیں تھوڑا سا پھیلا دیا۔ پھراپنا پھدا ان کے سوراخ پرایڈجسٹ کیا اورٹانگیں سمیٹ کرامی کے اوپرلیٹ گئی۔ اب دونوں کے پھدے ایک دوسرے پر ٹھیک بیٹھ رہے تھے۔ نگہت نے کوثرخاتون کے اوپر لیٹ کرجھٹکے لینے شروع کردئیے۔ دونوں پھدے آپس میں رگڑ کھانے لگے۔ نگہت امی کے ہونٹ منہ میں دبا کرتیزی سے اپنا پھدا امی کے پھدے سے ملا کر زور زور سے جھٹکے دے رہی تھی۔ دونوں کی انگیٹھیوں کی طرح جلتے ہوئے پھدے ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہونے لگے۔ کوثربیگم نے نگہت کو اپنی بانہوں میں جکڑلیا،اورنگہت ان کے ہونٹ چوسنے کے ساتھ ساتھ ان کے رخساروں پربھی دانت جما کراںہیں کاٹنے لگی۔ میٹھے میٹھے درد نے کوثرخاتون کو مستی بھری آوازوں میں کراہنے اورسسکنے پرمجبورکردیا۔ دونوں ہی تیزآوازمیں سسکاریاں بھرنے لگیں۔ نگہت شدید جوش اورمستی کے عالم میں اپنا پھدا امی کے پھدے سے رگڑتی جا رہی تھی۔ لطف وسرورکی کیفیت انتہا پرپہنچنے لگی۔ کمرہ لذت بھری آوازوں کی گونج سے لرزتا محسوس ہو رہا تھا۔ پلنگ ایک طوفان کی زد میں تھا۔ نگہت اور تیز،اورتیز۔کوثرخاتون کے منہ سے جنون اور تھرتھراہٹ میں ڈوبے جملے نکلے۔ انہوں نے پوری قوت سے نگہت کو جکڑ رکھا تھا۔نگہت بھی مٹھاس اور شہوت بھری کراہیں حلق سے نکال رہی تھی۔



 وہ تابڑ توڑ امی کے گال چومتی،چاٹتی اورچباتی جا رہی تھی،ان کے ہونٹوں پراپنے ہونٹوں کا رس مل رہی تھی۔ گرم گرم ہونٹوں اور شعلوں جیسے پھروں کے لطف نے دونوں کوزیادہ دور نہیں جانے دیا اور ملائم جسموں کے طوفانی جوش نے انزال کرادیا۔ دونوں کے اندرکی آگ فواروں کی طرح بہہ نکلی۔ پرنالے کھل گئے۔ گرم کھولتا ہوا پانی دھاروں اور زوردار پچکاریوں کی صورت میں باہرآنے لگا۔ نگہت اورکوثرخاتون کی ایک دوسرے پرگرفت ختم ہوگئی۔بس ماں بیٹی کے پھدے منی کا سیلاب اگلتے جارہے تھے۔ نگہت اورکوثرخاتون بری طرح ہانپنے لگیں۔ کتنی دیر تک یہ جھرنے باہر نکل نکل کر دونوں کے جسم اوربسترکو بھگوتے رہے۔


ماں بیٹی کی آگ مائع بن کرباہرنکل چکی اوربرسات ختم ہوئی تو دونوں دیرتک بے جان پڑی رہیں۔ باہربارش بھی رک چکی تھی۔ کافی دیر کے بعد نگہت کے حواس واپس آئے تووہ امی کے اوپرسے اتری اورکوثرخاتون کو بھی اٹھا کرانہیں ساتھ لیے واش روم چلی گئی۔


دونوں ماں بیٹی کچھ دیربعد باہرآئیں تودونوں نے کپڑے پہن لیے اورپھرنگہت نے امی کو ہاتھ سے پکڑکرانہیں دوبارہ بسترپرلٹادیا۔ انہیں لٹا کرخود ان سے لپٹ گئی۔ اس کی ایک ٹانگ امی کی ٹانگوں کے درمیان میں تھی ۔ نگہت نے ہاتھ سے اپنی قمیض تھوڑی سی اوپراٹھا کراپنی جوان چھاتی کوثرخاتون کے منہ میں ڈال دی جسے وہ نرمی سے چوسنے لگیں۔ نگہت کا پیرامی کے پیرسے ملا ہوا تھا دونوں کے جسم کی گرمی ایک دوسرے میں منتقل ہورہی تھی،اوروہ دونوں اس گرمی سے پیدا ہونے والے نشاط اورسکون میں ڈوب گئیں


ختم شدہ

*

Post a Comment (0)