بریزر والی شاپ
قسط 12
میں کافی دیر تک رافعہ کے بارے میں سوچتا رہا کہ کتنی سیدھی سادھی اور اچھی لڑکی ہے ، پھر اچانک مجھے اپنے ٹرائی روم کی یاد آگئی جہاں نیلم اور شیزہ ایکدوسرے کو پیار کرنے میں مصروف تھیں۔ میں نے دوبارہ سے کمپیوٹر سکرین آن کی اور کیمرہ آن کیا تو اب نیلم کی شلوار اتری ہوئی تھی اور اسکے 34 سائز کے چوتڑوں کو کیمرہ بڑے خوبصورت اینگل سے دکھا رہا تھا۔ جبکہ اسکے سانے شیزہ اپنی زبان سے نیلم کی چوت چاٹ رہی تھی اور نیلم نیچے منہ کر کے شیزہ کو تیز تیز چاٹنے کے لیے اسکا سر پکڑ کر اپنی چوت کی طرف دبا رہی تھی۔ دونوں کو اندر گئے قریب 15 سے 20 منٹ ہوچکے تھے۔ کچھ دیر مزید شیزہ نیلم کی چوت کو اپنی زبان سے چاٹتی رہی پھر اچانک نیلم کے جسم کو جھٹکے لگنے شروع ہوئے اور اسکی چوت کا پانی نکلنے لگا۔ چوت کا پانی نکالنے سے پہلے نیلم نے شیزہ کو سائیڈ پر کر دیا تھا جسکی وجہ سے اسکا چہرہ بچ گیا اور نیلم کی چوت کا سارا پانی ٹرائی روم کی لکڑی کی دیواروں پر جا کر گرا۔ جب سارا پانی نکل گیا تو نیلم نے اپنا برا اٹھایا اور اس سے اپنی چوت کا پانی صاف کی اور ٹرائی روم میں جہاں جہاں اسے پانی کے قطرے نظر آئے وہ اس نے اپنے برا سے صاف کر دیے، اسکے بعد وہی برا اس نے پہن لیا اور دونوں اپنے اپنے کپڑے پہن کر باہر نکل آئیں۔
جب وہ ٹرائی روم سے نکل کر باہر میرے سامنے آئیں تب تک میں کیمرہ اور کمپیوٹر سکرین بند کر چکا تھا۔ انکو دیکھ کر میں نے مسکرا کر پوچھا کیسا لگا پھر مزہ آیا آپکو؟ مزے کی بات سن کر نیلم اور شیزہ دونوں نے ایکدوسرے کی طرف دیکھا اور پریشانی کے آثار انکے چہرے پر نظر آنے لگے۔ میں نے ذو معنی بات کی تھی اور میرا نشانہ ٹھیک نشانے پر لگا تھا، مگر میں نے انہیں مزید پریشانی سے بچانے کے لیے فورا کہا، یہ جو آپکو برا پینٹی سیٹ دکھائے ہیں یہ چیز ہی ایسی ہے۔ مجھے تو دیکھ کر ہی بہت پسند آیا تھا اور مجھے یقین ہے جو لڑکی بھی یہ پہنے گی اسے مزہ آئے گا اور مجھے دعائیں دے گی وہ۔ یہ سن کر نیلم ہلکا سا مسکرائی اور بولی واقعی چیز تو اچھی ہے۔ میں نے کہا سائز وغیرہ تو ٹھیک تھا نہ دونوں کا؟؟؟ نیلم نے کہا ہاں جی بالکل فٹ تھا۔ میں نے پھر پوچھا سیٹنگ کرنے میں کوئی مشکل تو پیش نہیں آئی، نیلم نے کہا نہیں، بس تھوڑا سا مسئلہ تھا وہ شیزہ سے صحیح کروالیا میں نے۔ میں نے کہا ہاں جی یہ پہننے کے لیے تھوڑی مہارت چاہیے۔ ابھی شروع شروع میں آپکو پریشانی ہوگی مگر آپ یہاں آتی جاتی رہیں پھر آپکو شیزہ کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اور چیز کا مزہ بھی آئے گا۔ میری اس بات پر بھی نیلم تھوڑی سی پریشان ہوئی وہ شاید سمجھ نہیں پائی تھی کہ میں نے کیا کہا ہے۔
پھر نیلم نے مجھ سے پینٹی اور برا سیٹ کی قیمت پوچھی تو میں نے رافعہ کو دیے گئے برا کی قیمت کا بھی کچھ حصہ انکے برا پینٹی سیٹ میں جمع کر کے انکو قیمت بتا دی اور وہ بغیر کچھ کہے مطلوبہ پیسے دے کر چلی گئیں اور میں اب نیلم اور شیزہ کی چودائی کے منصوبے بنانے لگا۔ اتنا تو کنفرم ہوگیا تھا کہ دونوں سیکس کی پیاسی ہیں۔ بس ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی تھی کہ آیا دونوں کے بوائے فرینڈ انکو چودتے بھی ہیں یا محض کسنگ اور ڈیٹنگ تک ہی بات ہے ابھی۔ یہ معلوم کرنا اتنا آسان کام نہیں تھا لیکن اگر ہمت سے کام لیا جاتا تو ایسا مشکل بھی نہ تھا۔ خیر کافی دن ہوگئے تھے اور شیزہ اور نیلم دکان پر نہیں آئیں، نہ ہی رافعہ کا کچھ اتا پتہ تھا۔ پھر ایک دن لیلی میڈیم دکان پر آئیں اور انہوں نے اپنے لیے برا دکھانے کو کہا۔ مجھے انکا برا سائز معلوم تھا جو کہ 36 تھا۔ اور انکی گانڈ کا بھی اب مجھے انکے ساتھ رہ رہ کر اندازہ ہوگیا تحا، 32 کی گانڈ اور 30 کی کمر۔ میڈیم کی عمر اب 32 کے لگ بھگ تھی اور اس عمر میں بھی وہ کسی جوان عورت کی طرح ہی خوبصورت اور سمارٹ تھیں۔ لیلی میڈیم کو کچھ انکی پسند کے برا دکھانے کے بعد میں نے انسے پوچھا میم میں آپکو کچھ اپنی پسند کے برا دکھاوں؟؟؟ آپکو پسند آئیں گے۔ میم نے کہا ایسی کیا بات ہے ان میں؟؟؟ میں نے کہا بس آپ دیکھیں ، مجھے یقین ہے آپکو بہت پسند آئیں گے اور آپ خوبصورت بھی لگیں گی ان میں۔ میری بات سن کر میم بولیں تمہارا مطلب ہے میں ایسے خوبصورت نہیں لگتی۔۔۔؟؟؟ میں کھسیانی ہنسی ہنسا اور بولا نہیں میرا وہ مطلب نہیں تھا، آپ بہت خوبصورت ہیں، مگر میں دوسری خوبصورتی کی بات کر رہا ہوں۔ میم نے کہا دوسری خوبصورتی کونسی؟ میں نے کہا مطلب جب آپ یہ پہن کر اپنے شوہر کے سامنے جائیں گی تو وہ بہت خوش ہونگے اور دیوانے ہوجائیں گے آپکے۔ میری بات سن کر لیلی میڈیم کے چہرے پر کچھ پریشانی اور مایوسی کے اثرات آگئے اورمیں نے نوٹ کیا انکی آنکھوں میں ہلکی سی نمی بھی تھی۔ میں نے پوچھا کیا ہوا میڈیم میری بات بری لگی کیا آپکو؟؟؟ اس پر لیلی میم نے کہا نہیں، کچھ نہیں ، تم دکھاو جو دکھانا چاہ رہے تھے۔ میں نے اسی طرح کے برا پینٹی کے سیٹ نکالے جو نیلم کے لیے نکالے تھے۔ برا پینٹی کے یہ سیٹ لیلی میم کے جسم کے حساب سے بالکل فِٹ تھے اور انکا سیکسی جسم اس میں اور بھی زیادہ سیکسی لگتا۔ میں نے 2، 3 ڈیزائن دکھاے تو ان میں سے ایک لیلی میم کو پسند آیا، میں نے پوچھا کہ یہ آپکے شوہر کو بھی بہت اچھا لگے گا۔ اس پر وہ ایک دم سے پھر خاموش ہوگئیں اور بولیں وہ تو اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں سکتے۔ میں تو بس عام پہننے کے لیے لیتی ہوں۔ تم جو دکھا رہے ہو یہ تو شوہر کے ساتھ رات کو پہننے کے لیے ہیں۔ جبکہ میرے شوہر جب سے معذور ہوئے ہیں تب سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہ کر لیلی میم خاموش ہوگئیں۔ انکی آنکھوں میں چھپا درد واضح ہوگیا تھا اور انکی آنکھیں کافی بھیگ گئیں تھیں۔ اس پر مجھے بہت افسوس بھی ہوا، اصل میں اس واقعہ میں لیلی میم کے شوہر کی ریڑھ کی ہڈی کو کافی نقصان پہنچا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ اب اپنی جگہ سے ہل بھِ نہیں سکتے تھے اور صحیح طرح سیکس کرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔
یہ سوچ کر میں برا پینٹی کو وہ سیٹ اٹھا کر واپس رکھنے لگا مگر لیلی میڈیم نے مجھے وہ رکھنے سے منع کر دیا اور بولیں یہ بتاو تمہیں ان میں سے کونسا پسند ہے، میں نے اس میں سے اپنی پسند کا برا پینٹی کا سیٹ بتا دیا۔ لیلی میڈیم نے کہا ٹھیک ہے یہ بھی شاپر میں ڈال دو۔ میں نے کہا لیکن میم جب آپکو ضرورت ہی نہیں تو آپ کیوں لے رہی ہیں؟ لیلی میم نے کہا بس ایسے ہی، تمہیں پسند ہیں اس لیے۔ بس تم رکھ دو۔ ایک لمحے کے لیے میرے ذہن میں آیا کہ شاید لیلی میم نے کسی اور مرد کے ساتھ چکر چلا رکھا ہو، مگر پھر اپنے اس خیال کو ذہن سے جھٹک کر میں نے انکا برا پینٹی کا سیٹ شاپر میں ڈالا اور اسکے ساتھ دوسرا برا بھی رکھ دیا جو انہوں نے پسند کیا تھا۔ میرے سے شاپر پکڑ کر لیلی میم نے پیسے ادا کیے اور چلی گئیں۔
ابھی لیلی میم کو گئے ہوئے 5 منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ شیزہ دکان میں داخل ہوئی۔ قریب 2 بجے کا ہی ٹائم تھا جب میں دکان کا دروازہ بند کر دیتا تھا، اور اس وقت دکان پر کوئی اور گاہک بھی موجود نہیں تھا۔ آج شیزہ اکیلی تھی اور اسکے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا۔ میں نے شیزہ کا مسکرا کر استقبال کیا اور اس کا حال چال پوچھا۔ اس نے بھی بڑی خوش اخلاقی سے جواب دیا اور جواب میں میرا بھی حال چال پوچھا۔ میں نے کہا بس جب سے آپ نے برا پینٹی کا سیٹ لیا ہے برا حال ہے۔۔۔ میری بات سن کر شیزہ ٹھٹھک گئی اور بولی کیا مطلب؟ میں نے سپاٹ چہرہ بنا کر کہا کچھ نہیں بس اس دن بخار ہوگیا تھا، اور کچھ تیزابیت کی شکایت تھی، اب کافی بہتر ہے مگر ابھی تک مکمل صحت یابی نہی ہوئی۔ میرے جواب سے شیزہ ریلیکس ہوگئی ۔ اسکے ذہن میں یہی بات آئی تھی کہ میں نے ان دونوں کا سیکس شو دیکھ لیا ہوگا مگر میں نے اگلا بہانہ اتنی مہارت سے بنایا کہ اسے کسی قسم کا بھی شک نہیں ہوا۔ پھر اس نے مجھ سے پوچھا کہ مجھے کچھ اسی قسم کے برا پینٹی کے سیٹ چاہیے وہ بہت خوبصورت ہیں۔ میں نے کہا پہلے یہ بتائیں جو نیلم جی نے لیے تھے وہ کیسے لگے ؟؟؟ شیزہ نے کہا وہ اچھے لگے ہیں اسی لیے تو میں لینے آئی ہوں۔۔ میں نے کہا نہیں آپکو تو اچھے ہی لگے تھے میں نیلم جی کے بوائے فرینڈ کا پوچھ رہا ہوں انہیں کیسے لگے؟ وہ تو دیکھ کر پاگل ہوگئے ہونگے؟؟؟ میری بات پر شیزہ تھوڑی ہچکچائی اور پھر بولی، ہاں اسے بھی پسند آیا ہے۔ میں نے پھر پوچھا کرتے کیا ہیں بھائی صاحب؟؟؟ اس پر شیزہ نے کہا پتہ نہیں میں نے کبھی نیلم سے پوچھا نہیں۔ پھر میں نے شیزہ سے پوچھا کہ آپکے بوائے فرینڈ کیا کرتے ہیں؟؟؟ تو شیزہ نے کہا وہ لاہور ہوتا ہے اور وہ بھی سٹوڈنٹ ہے۔ میں نے کہا لگتا ہے وہ جلد آنے والے ہیں ملتان جو آپ برا اور پینٹی لینے آئی ہیں۔۔ اس پر شیزہ نے میری طرف حیرت سے دیکھا اور پوچھا میرے برا اور پینٹی لینے کا اسکے یہاں آنے سے کیا تعلق؟؟ میں نے شیزہ کو کہا کہ یہ برا پینٹی عام حالات میں کپڑوں کے نیچے سے پہننے کے لیے تو ہیں نہیں، یو تو اپنے پارٹنر کے لیے ہی پہنے جاتے ہیں۔ وہ آرہے ہونگے تبھی تو آپ آج آئی ہیں یہ خریدنے۔ اس پر شیزہ نے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں نے حیران ہوکر کہا پھر یہ آپ کس کے لیے لے رہی ہیں؟؟؟ شیزہ نے کہا اپنے لیے ہی لینے ہیں۔۔ میں نے پھر پوچھا نہیں لینے تو اپنے لیے ہیں، مگر یہ کسی کے لیے ہی پہنیں گی نہ آپ۔ اکیلی پہن کر تو کمرے میں نہیں بیٹھیں گی نا۔ میری بات پر شیزہ کچھ دیر خاموش رہی، پھر بولی آپکو اس سے مطلب؟ آپ بس وہ دکھاو جو میں مانگ رہی ہوں۔ میں نے اس سے زیادہ کریدنا مناسب نہیں سمجھا اس لیے شیزہ کو پہلے سے زیادہ سیکسی برا پینٹی کے سیٹ دکھانے لگا ۔۔ یہ چیزیں دیکھتے ہوئے پھر شیزہ خود ہی بولی، اس سے پہلے کہ میرے بارے میں تم کوئی غلط رائے قائم کرو میں تمہیں بتا ہی دیتی ہوں کہ نیلم اور میں یہ کیوں خرید رہی ہیں۔ اصل میں آج کل کے لڑکوں کی بھی الٹی فرمائیشیں ہوتی ہیں، الٹی سیدھی فلمیں دیکھتے ہیں، میگزین دیکھتے ہیں، پھر فون پر اپنی گرل فرینڈ سے فرمائشیں کرتے ہیں کہ ہمیں ایسی نائٹی میں، ایسے برا میں اپنی تصویر بنا کر واٹس ایپ کرو۔ تو بس ہم یہ پہن کر اپنے اپنے بوائے فرینڈ کو تصویریں بھیجتی ہیں۔ اس سے آگے اور کچھ نہیں ہے۔۔۔ میں نے ایک ہلکا سا قہقہہ لگایا اور کہا بات تو آپکی ٹھیک ہی ہے، یہ امیر لوگوں کے ہی چونچلے ہیں، ہم تو سیدھا سیدھا گرل فرینڈ کو گھر بلاتے ہیں یا خود اسکے گھر پہنچ جاتے ہیں، اور کام ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔
شیزہ نے چونک کر میری طرف دیکھا اور بولی کیا مطلب؟؟؟ میں نے ہنستے ہوئے کہا شیزہ جی کہنے کا مطلب ہے کہ ڈیٹ مارتے ہیں سیدھی سیدھی، یہ موبائل میں تصویریں دیکھ دیکھ کر خوش ہونا اور الٹی حرکتیں کرنا پھر گرم ہوکر، اسکا بھلا کیا فائدہ۔ آپ ہزار ایسی تصویریں دیکھ لو مگر جو سکون گرل فرینڈ کے کندھے پر سر رکھنے سے ملتا ہے وہ ایسی تصویروں میں کہاں؟؟ شیزہ نے کہا ہاں بات تو ٹھیک ہے تمہاری۔ تم کتنا پڑھے ہوئے ہو؟؟؟ میں نے کہا بس جی میٹرک پاس ہوں۔ شیزہ نے کہا میٹرک پاس کر کے بھِی تمہیں اتنی عقل ہے مگر وہ انجینئر بن رہا ہے اور اسے اتنی عقل نہیں۔ پھر میں نے شیزہ کو کہا شیزہ جی یہ اتنے پیسے آپ محض تصویریں بنانے کے لیے ضائع کر رہی ہیں؟؟؟ اس پر شیزہ نے کہا مجبوری ہے، ورنہ نواب صاحب ناراض ہونے کی اور بات نا کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ میں نے کہا تو اسکا حل ہے نا میرے پاس۔۔۔ آپ بجائے 3، 4 ہزار روپیہ ضائع کر دو بوائے فرینڈ کو خوش کرنے کے لیے، آپ بس مجھے 500 روپیہ دو، اور یہاں موجود جو نائٹی آپکو پسند آئے وہ پہن کر آپ اپنی تصویریں بنائیں اور اسکو بھیج دیں۔ آپکے پیسے بھی بچ جائیں گے اور بوائے فرینڈ کی ٹھرک بھی پوری ہوجائے گی۔
میری بات سن کر شیزہ تھوڑا سا مسکرائی، شاید وہ ٹھرک کا لفظ سن کر مسکرائی تھی۔ مگر پھر شیزہ بولی ، نہیں آج نیلم بھی نہیں ہے جو یہاں میری تصویر بنا سکے، اور مجھے آج لازمی اپنی تصویری بھیجنی ہے ورنہ جناب صاحب کا 4 دن موڈ آف رہے گا۔ میں نے کہا تو اس میں کونسا بڑی بات ہے میں بنا دیتا ہوں نہ آپکی تصویریں۔ اور تصویر بھی ایسے ایسے اینگل سے بناوں گا کے آپکے نواب صاحب تصویری دیکھ کر ہی فارغ ہوجائیں گے۔ میری اس بات پر بھی شیزہ نے مشکل سے اپنی ہنسی پر کنٹرول کیا اور بولی نہیں شکریہ آپکا بہت بہت میں 4 ہزار خرچ کر لوں گی۔ میں نے آہستہ سے آواز میں کہا شیزہ جی کیا یار، کسی غریب کا فائدہ بھی ہونے دیں۔ مگر شیزہ نے میری بات سن لی اور بولی کیا مطلب؟ کس چیز کا فائدہ؟؟؟ میں اپنی چوری پکڑے جانے پر پہلے تو سٹپٹا گیا لیکں پھر ہمت کر کے بولا فائدہ کیا ہونا بس ہم بھی آنکھیں سیک لیں گے اپنی تھوڑی۔ اس پر شیزہ کے چہرے پر تھوڑے غصے کے آثار آئے اور وہ بولی مجھے پہلے ہی پتا تھا کہ تمہاری بری نظر ہے مجھ پر۔ بس تم ان چیزوں کے پیسے بتاو، تصویریں میں خود بنا لوں گی تم زیادہ مہربانی نہ کرو میرے پر۔ میں نے دل میں سوچا کہ بس کر سلمان اب، یہ لڑکی قابو آنے والی نہیں، کسٹمر خراب نہ کر۔ یہ سوچ کر میں ان برا پینٹی سیٹ کا بل بنانے لگا، مگر پھر یاد آیا کہ شیزہ نے وہ پہن کر چیک تو کیا ہی نہیں۔۔۔۔ یہاں میرے ذہن میں پھر ایک آخری ٹرائی مارنے کا پلان آیا تو میں نے شیزہ کو کہا شیزہ جی بل تو میں بنا دیتا ہوں، مگر آپ پہلے یہ ٹرائی تو کر لیں۔۔۔ شیزہ نے کہا نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں، بس مجھے اندازہ ہے کہ یہ میرے پورے ہیں۔ میں نے کہا شیزہ جی اگر پورے نہ ہوئے اور چھوٹے بڑے رہ گئے تو انکی واپسی نہیں ہوگی۔ اس پر شیزہ نے کچھ دیر سوچا اور دوبارہ بولی نہیں بس ٹھیک ہے، ٹرائی کرنے کی کوئی نہیں ضرورت۔ مجھے پھر دال گلتی نظر نہ آئی تو میں نے پھر سے شیزہ سے پوچھا شیزہ جی آپ نے بھی کبھی اپنے بوائے فرینڈ سے تصویر مانگی ہے اس طرح کی چیزوں میں ۔ اس پر شیزہ ہنسی اور بولی لڑکوں کی اس طرح کی چیزیں کہاں ہوتی ہیں؟؟؟ انکا تو بس انڈر وئیر ہی ہوتا ہے۔ میں نے کہا اگر آپکو چاہیے تو لڑکوں کی بھی ایسی چیزیں مل جاتی ہیں۔ اس پر شیزہ مسکرائی اور بولی پڑی ہیں آپکے پاس؟؟؟ میں نے کہا ہاں جی دکھاوں کیا؟؟؟ شیزہ نے کہا ہاں دکھاو۔ میں نے ایک جینٹس انڈر وئیر نکال کر دکھایا جو میں کراچی سے بہت کم مقدار میں لایا تھا کہ اگر کوئی میل کسٹمر مانگ لے تو اسکے لیے بھی ہو۔ یہ تھا تو انڈر وئیر ہی، مگر اس میں اگلے حصے پر ایک جیب یا تھیلی کہ لیں وہ بنی ہوئی تھی۔ جو لمبی سی تھی۔ شیزہ نے دیکھا اور اسکو پکڑ کر ہنستی ہوئی بولی ارے یہ کس لیے بنی ہوئی ہے؟؟؟ میں نے کہا شیزہ جی آپ خود سمجھدار ہیں کہ یہ کس لیے بنی ہوئی ہے، پھر شیزہ کو خود ہی اندازہ ہوگیا اور اسے اپنی غلطی کا بھی احساس ہوا، وہ شرمندہ سی ہوکر چپ ہوگئی مگر اسکے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ اب بھی تھی۔ یہ اصل میں وائلڈ قسم کے سیکس جوڑوں کے لیے تھی، انڈر وئیر کے سامنے بنی اس تھیلی میں لڑکے کا لن آتا ہے ، اور جب لن کھڑا ہو تو انڈر وئیر کا یہ حصہ بھی اوپر کھڑا ہوجاتا ہے۔ جلدی میں شیزہ نے پوچھ تو لیا ، مگر اسے دیر سے احساس ہوا کہ اصل میں لڑکے کا لن اس جگہ پر آتا ہے۔
پھر میں نے شیزہ کو کہا، شیزہ جی ایک اور چیز بھی ہے، شاید وہ آپکو پسند نہ آئے، مگر آپ کہتی ہیں تو دکھا دیتا ہوں آپکو۔ شیزہ بولی کیا چیز ہے۔ میں نے کہا سیکس ٹوائے کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، اور لڑکیاں آپس میں جو شرارتیں کرتی ہیں، تو انکے استعمال کے لیے بھی اچھی چیز ہے۔ شیزہ کے ماتھے پر بل آئے اور کہنے لگی ایسی کونسی چیز ہے؟؟؟ اس بار اسکی آواز میں تھوڑی کپکپاہٹ تھی۔ شاید اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ میں اسے کیا چیز دکھانے لگا ہوں۔ میں جانتا تو تھا ہی کہ شیزہ نے کیسے نیلم کے ساتھ ٹرائی روم میں لیسبو سیکس کیا تھا تو میرے ذہن میں آیا کہ شاید اسے ایک ڈلڈو کی ضرورت ہو جس سے یہ اپنی پیاس بجھا سکے۔ یہی سوچ کر میں نے شیزہ کو ایک پینٹی دکھائی جسکے ساتھ ایک عدد لن فکس ہوتا ہے۔ ایسی پینٹی بہت سی پورن فلموں میں دیکھ رکھی ہوگی جس میں دو لڑکیاں جب آپس میں سیکس کرتی ہیں تو ان میں سے ایک لڑکی لن لگی ہوئی پینٹی پہن لیتی ہے اور پھر اس نقلی لن یعنی ڈلڈو سے وہ دوسری لڑکی کو چودتی ہے۔ میں نے یہ پینٹی جب شیزہ کو دکھائی تو چند منٹ کے لیے تو وہ بالکل خاموش کھڑی رہی ، بس چپ چاپ کبھی پینٹی پر لگے لن کی طرف دیکھتی اور کبھی نظریں جھکا کر مرادانہ انڈر وئیر کو دیکھنے لگتی۔ اسکی خاموشی میں سمجھ گیا کہ وہ لینا چاہ رہی ہے مگر ہچکچا رہی ہے۔ اب میں نے دوبارہ سے شیزہ کو پھانسنے کا سوچا اور شیزہ سے مخاطب ہوا، یہ آپکو بہت پسند آئے گی، آپکے کالج سے اور لڑکیاں بھی مجھ سے یہ لیکر گئی ہیں، کچھ لڑکیاں شرارت کے طور پر آپس میں ہی سیکس کرتی ہیں، ایسی لڑکیاں جب ایکدوسرے کے جسم کو پیار کرتی ہیں تو فطری طور پر انہیں اپنی پیاس بھی بجھانے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ایک لڑکی دوسری لڑکی کی پیاس اسطرح نہیں بجھا سکتی جس طرح ایک لڑکا بجھا سکتا ہے۔۔۔۔۔ آپ سمجھ رہی ہیں نہ میری بات؟؟؟ اس پر بھی شیزہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر میں نے اپنی بات کو جاری رکھا، لڑکی دوسری لڑکی کی پیاس بجھا بھی کیسے سکتی ہے، اصل چیز تو لڑکے کے پاس ہوتی ہے جس سے لڑکی کی پیاس بجھے۔ ۔ ۔ لیکن اس پینٹی میں وہ چیز موجود ہے۔ اگر نیلم اور آپ چاہیں، تو اسکو پہن کر آپس میں ایکدوسرے سے کھیل سکتی ہیں اور اپنے بوائے فرینڈ کی دوری سے جو پیاس بڑھ جاتی ہے، وہ اس پینٹی کی مدد سے بجھائی جا سکتی ہے۔
جاری ہے