بریزر والی شاپ
قسط 13
اگر نیلم اور آپ چاہیں، تو اسکو پہن کر آپس میں ایکدوسرے سے کھیل سکتی ہیں اور اپنے بوائے فرینڈ کی دوری سے جو پیاس بڑھ جاتی ہے، وہ اس پینٹی کی مدد سے بجھائی جا سکتی ہے۔
اب کی بار شیزہ کی کپکپاتی آواز نکلی۔۔۔ م۔۔۔۔۔مج۔۔۔۔۔۔۔۔۔مججھے ی ۔۔۔۔۔۔ یہ ن۔۔۔۔۔۔۔ن۔۔۔۔۔ہی چا۔۔۔۔۔ہیے۔۔۔۔۔ شیزہ کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور اسکی سانسیں بے ترتیب ہو رہی تھیں۔ مجھے لگنے لگا کہ اب لوہا گرم ہے، اب کام بن سکتا ہے۔ میں نے کہا شیزہ جی ایک بار دیکھیں تو صحیح، امید ہے آپکو اس پر لگی چیز کا سائز بھی پسند آئے گا۔ شیزہ ایک بار پھر اپنے کپکپاتے ہونٹوںسے بولی، پل۔۔۔۔۔۔پلیز اس کو وا۔۔۔۔۔۔۔۔واپس۔۔۔۔۔رکھیں۔۔۔۔۔۔ ک۔۔۔۔۔ ک۔۔۔۔۔ کوئی آج۔۔۔۔۔۔۔ آجائے گا۔۔۔۔۔ مجھے دروازے کا خیال آیا جو ہوتا تو بند ہی ہے اور باہر سے اندر نظر بھی نہیں آتا مگر شیزہ کی بات درست تھی کسی بھی وقت کوئی آسکتا تھا۔ ٹائم تو ویسے ہی بریک کا ہوچکا تھا، میں کاونٹر سے باہر نکلا اور دروازہ لاک کر کے دراوزے پر دکان بند ہے کا سائن بورڈ لگا دیا۔ واپس آکر میں نے کہا لیں شیزہ جی، دکان لاک ہوگئی اور باہر سائن بورڈ بھی لگ گیا کہ دکان بند ہے۔ اب کوئی اندر نہیں آئے گا۔ آپ بے فکر ہوکر یہ ڈلڈو والی پینٹی چیک کریں۔
اب کی بار شیزہ نے ایک بار ڈرتے ڈرتے باہر کی طرف دیکھا اور اسے یقین ہوگیا کہ اب اندر کوئی نہیں آئے گا۔ جب شیزہ کو یقین ہوگیا کہ اب اندر کوئی نہیں آئے گا تو وہ اب دوبارہ چور نظروں سے پینٹی دیکھنے لگی، مگر اسکی نظریں پینٹی کی بجائے اس پر لگے ہوئے موٹے تازے لن پر تھیں۔ اب میں نے آخری وار کرنے کی ٹھانی اور میں نے پینٹی اٹھا کر اسکا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر شیزہ کے آگے کیا اور کہا شیزہ جی یہ دیکھیں تو صحیح آپ، کیا زبردست چیز ہے۔۔۔۔ اسکا سائز بھی بہت زبردست ہے، میرے خیال سے آپکے بوائے فرینڈ کے پاس بھی اتنا بڑا نہیں ہوگا جتنا بڑا یہ لگا ہوا ہے۔۔ لیکن پھر بھی اگر آپکو یہ چھوٹا لگ رہا ہے تو میرے پاس اور بھی ایسی پینٹی پڑی ہیں جن پر اس سے بھی بڑے سائز کا لگا ہوا ہے۔۔۔۔ آپ کہتی ہیں تو میں آپکو وہ دکھاوں؟؟ میری بات سن کر شیزہ ایک دم بولی، نہیں نہیں۔۔۔۔ یہ بھی تو کافی بڑا ہے۔ اس سے بڑا نہیں چاہیے۔ شیزہ کی یہ بات سن کر میرے لن کو تسلی ہوئی کہ اب شیزہ کی چوت تک رسائی زیادہ دور نہیں۔ اب میں نے اپنا ہاتھ شیزہ کے ہاتھ پر رکھا جو ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا، شیزہ کا ہاتھ پکڑ کر میں نے کہا شیزہ جی اسکی لمبائی ہی نہیں موٹائی بھی چیک کریں ہاتھ لگا کر۔ یہ کہ کر میں نے شیزہ کا ہاتھ پینٹی پر لگے لن پر لگا دیا۔۔ جس سے شیزہ کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے اپنا ہاتھ فوری پیچھے ہٹا لیا جیسے اسے کوئی 440 وولٹ کا جھٹکا لگ گیا ہو۔ اسکے اس ری ایکشن پر میں ہنسا اور بولا ارے شیزہ جی اس سے ڈرنے والی کونسی بات ہے، یہ تو نقلی ہے، اصلی تھوڑا ہی ہے۔ اچھا یہ لیں، آپ خود پکڑ کر دیکھ لیں، میں پیچھے ہٹ جاتا ہوں، یہ کہ کر میں تھوڑا پیچھے ہوکر کھڑا ہوگیا۔ اب شیزہ کے چہرے پر پریشانی ختم ہوچکی تھی البتہ تھوڑی شرم باقی تھی اور اسکا چہرہ ٹماٹر کی طرح لال ہورہا تھا، ہلکی سی مسکراہٹ بھی اسکے چہرے پر تھی۔ وہ کبھی میری طرف دیکھتی اور کبھی اس لن کی طرف، پھر اس نے آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور وہ لن والی پینٹی اٹھا لی۔ اور اسے اٹھا کر دیکھنے لگی پھر وہ تھوڑا ہنستی ہوئی پہلے کے مقابلے میں تھوڑے پر اعتماد انداز میں بولی، کیا واقعی لڑکیاں یہ چیز لے کر جاتی ہیں؟؟؟ میں نے کہا تو اور کیا۔ یہ لڑکیوں کے لیے ہی تو بنی ہے۔ اور شیزہ جی اسکا ایک اور استعمال بھی ہے۔ شیزہ بولی وہ کیا؟؟؟ میں نے کہا ایک تو یہ ہے کہ دو لڑکیاں ہوں، جیسے نیلم اور آپ، تو ایک لڑکی پہن کر دوسری لڑکی کو چو۔۔۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے دوسری لڑکی کو مزہ دے سکتی ہے۔۔۔ اور دوسرا استعمال اسکا یہ ہے کہ لڑکی اور کوئی بھی نہ ہو، آپ گھر پر اکیلی ہو، تو آپ اس پینٹی کو الٹا کر لیں، اس پر لگا لن۔۔۔۔۔۔ اور سوری۔۔۔ میرا مطلب ہے اس پر لگا ڈلڈو اندر کیطرف ہوجائے گا، پھر آپ پینٹی پہنیں اور اس لن کو آپ خود ہی لے لیں۔۔۔۔۔میرا مطلب سمجھ رہی ہیں نہ آپ؟؟؟؟ گھر میں اس پینٹی کو الٹا کر کے پہن لیں اور کچن میں، یا گھر کے دوسرے حصے میں اپنے ضروری کام کرتی رہیں۔ یہ آپکے اندر ہی ہوگا تو آپکو سکون ملتا رہے گا۔ لیکن اگر زیادہ دیر اسکو اندر دکھا تو آپ کسی کے سامنے ہی فارغ بھی ہوسکتی ہیں، یہ کہ کر میں نے ایک قہقہہ لگایا اور ہنسنے لگا۔ میرے ساتھ شیزہ بھی اب ہلکی آواز کے ساتھ ہنس رہی تھی۔
اب وہ میرے سے بالکل بھی شرما نہیں رہی تھی۔ میں نے کہا شیزہ جی کیسی لگی پھر یہ چیز؟؟؟ شیزہ نے کہا ہے تو بہت کام کی، مگر کتنی کی ہے یہ؟؟؟ میں نے کہا صرف 2500 کی۔۔ شیزہ نے 2500 کا سنا تو بولی یہ تو بہت مہنگی ہے۔۔۔ میں نے کہا آپ قیمت نہ دیکھیں ، یہ دیکھیں آپکو مزہ کتنا دے گی یہ۔ شیزہ نے پینٹی پر لگے لن کی ٹوپی پر نظریں گاڑتے ہوئے کہا مزہ تو واقعی دے گی یہ۔ پھر میں نے کہا شیزہ جی آپ بلاوجہ اپنے بوائے فرینڈ کو خوش کرنے کے لیے برا پینٹی کے سیٹ خرید رہی ہیں۔ آپکو میرا اچھا مشورہ ہے کہ آپ یہ پینٹی اپنے لیے خرید لیں، اس سے آپکو کم سے کم مزہ تو آئے گا نہ، اور جب چاہیں استعمال کریں۔ اور جہاں تک بوائے فرینڈ کو خوش کرنے والی بات ہے تو وہ آپکو میں نے پہلے بھی کہا ہے آپ 500 مجھے دیں، اور جو بھی برا پینٹی سیٹ آپکو اچھا لگے وہ پہن لیں، میں یہیں آپکی تصویریں بنا دوں گا۔ میرا بھی فائدہ ہوجائے گا مجھے مفت میں 500 مل جائے گا، آپکا بھی فائدہ ہے، جو پیسے آپ نے بوائے فرینڈ کو خوش کرنے کے لیے خرچ کرنے ہیں ان سے آپ اپنے لیے یہ ڈلڈو والی پینٹی خرید لیں۔ میں بھی خوش، آپ بھی خوش اور آپکا بوائے فرینڈ بھی خوش۔ اب کی بار شیزہ نے انکار نہیں کیا، مگر وہ ہاں بھی نہیں کر رہی تھی۔ میں سمجھ گیا کہ شیزہ کا اب دل کر رہا ہے یہ پینٹی خریدنے کو مگر اپنے بوائے فرینڈ کو بھی خوش کرنا ہے مگر میرے سامنے برا پینٹی پہننے میں وہ ہچکچا رہی ہے۔ اب کی بار میں کاونٹر سے باہر نکلا اور اس کے ہاتھ سے وہ پینٹی پکڑ کر کاونٹر پر رکھی اور اسکا پسند کیا ہوا برا پینٹی کا سیٹ اٹھا کر شیزہ کو بازو سے پکڑ کر ٹرائی روم تک لے گیا ، وہ کچھ نہ بولی چپ چاپ ٹرائی روم تک آگئی۔ میں نے اسے ٹرائی روم میں دھکیلا اور اسکے ہاتھ میں برا پینٹی کا سیٹ پکڑا دیا، اور کہا، بس اسکو آپ پہنیں اور باہر آجائیں، میں آپکی تصویریں آپکے ہی موبائل سے بنا دوں گا تاکہ آپ اپنے بوائے فرینڈ کو بھیج سکیں وہ تصویریں۔ یہ کہ کر میں ٹرائی روم سے تھوڑا دور ہٹ کر کھڑا ہوگیا۔ تھوڑی دیر انتظار کیا مگر اندر کوئی ہلچل نہیں ہوئی تو میں نے کہا شیزہ جی جلدی کریں میں زیادہ دیر تک دکان بند نہیں رکھا سکتا۔ شرمائیں نہیں، کچھ نہی ہوتا، بس تصویریں ہی تو کھینچنی ہیں مجھ غریب کا بھی فائدہ ہوجائے گا صرف 500 ہی مانگا ہے آپ سے۔ ابھی میری یہ جذباتی تقریر ختم نہیں ہوئی تھی کہ اندر مجھے ہلچل محسوس ہوئی ، شیزہ اپنی قمیص اتار کر ساتھ والی کھونٹی پر لٹکا چکی تھی، مجھے اسکے بازو نظر آئے تھے جو اس نے قمیص اتارتے ہوئے اورپر اٹھائے تھے۔ یہ جانتے ہی کہ شیزہ نے قمیص اتار دی ہے اور اب وہ برا پینٹی پہن کر میرے سامنے آئے گی، میرے لن نے ایک انگڑائی لی اور شیزہ کو سلامی دینے کے لیے تیار ہوگیا مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں آرہا تھا کہ ابھی کچھ ہی دیر بعد شیزہ جیسی خوبصورت گوری چٹی بڑے بڑے مموں والی جوان دوشیزہ میرے لن کے نیچے ہوگی۔ میں بے چینی سے دروازہ کھلنے کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔۔ وقت جیسے رک سا گیا تھا اور انتظار جیسے ختم ہونے کا نام ہی نہیں ہے رہا تھا، پھر اچانک دروازہ کھلا اور میری آنکھیں اور لن دونوں ہی شیزہ کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تابی سے ٹرائی روم کی طرف اٹھ گئیے۔ مگر شیزہ باہر نہ نکلی۔ میں تھوڑا سا آگے بڑھا تو اف۔۔۔۔۔۔۔ کیا خوبصورت منظر تھا اندر کا۔
شیزہ کا گورا بدن کالے رنگ کے برا پینٹی سیٹ میں قیامت ڈھا رہا تھا۔ ڈوری والا برا شیزہ کی گردن کے پیچھے بندھا ہوا تھا اور کمر سے ہوتا ہوا کمر کی پچھلی سائیڈ پر بھی شیزہ نے مہارت سے ڈوری باندھ لی تھی۔ شیزہ کا چہرہ میری طرف ہی تھا مگر پیچھے لگے شیشے سے اسکی کمر اور گانڈ بھی نظر آرہی تھی۔ شیزہ کے ممے واقعی بہت بڑے تھے۔ اسکا بینڈ سائز یعنی سینے کا سائز تو 34 ہی تھا مگر اسکے مموں کا سائز بہت بڑا تھا جسکی وجہ سے وہ 34 ڈی کا برا پہنتی تھی، اور اگر ممبرز کو برا سائز ماپنے کا تجربہ ہو تو وہ جانتے ہونگے، 34 ڈی سائز کے ممے 36 بی یا محض 36 سائز کے مموں سے بڑے ہوتے ہیں۔ شیزہ کے ممے اس برا میں بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے اور اسکی کلیویج لائن جو کافی زیادہ ایکسپوز تھی وہ بہت گہری تھی۔ اس کالے خوبصورت برا کے اوپر سے شیزہ نے ایک نیٹ کی چھوٹی سی شرٹ پہن رکھی تھی جہ بہت باریک تھی اور اسکے آر پار سب کچھ نظر آتا تھا وہ محض خوبصورتی کے لیے بنائی گئی تھی۔ نیچے شیزہ کا پورا پیٹ ننگا تھا اور پیٹ کے نیچے اسکی بلیک جی سٹرنگ پینٹی تھی جسکا سامنے والا حصہ محض شیزہ کی چھوٹی سی پھدی کوڈھانپ رہا تھا جبکہ پچھلا حصہ ایک باریک لائن کی شکل میں شیزہ کے چوتڑوں کے بیچ کی لائن میں گم ہوچکا تھا۔ پینٹی کے اوپر ایک چھوٹا سا منی سکرٹ تھا۔ یہ بھی باریک نیٹ کا تھا جو اصل میں صرف خوبصورتی کے لیے ہی تھا مگر اسکے نیے سے پینٹی بہت واضح نظر آرہی تھی۔ جب میں نے شیزہ کا سرتا پا جائزہ لے لیا تو اب میں نے شیزہ کو بلایا، آ۔۔۔۔۔آپ۔۔۔۔۔۔ ب۔ ۔ ۔ ۔ با۔۔۔۔۔۔ باہر آجائیں۔۔۔ ش۔۔۔۔۔ شی۔۔۔۔۔ شیزہ جی۔۔۔۔ اس بار میری اپنی آواز بھی کانپ رہی تھی، مگر شیزہ وہاں سے ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ اب کی بار میں نے ہمت کی اور شیزہ کا بازو پکڑ لیا، اف۔۔۔۔۔ کیا نرم و نازک بازو تھا اسکا۔ ایسا لگ رہا تھا کسی چھوٹے بچے کا پیارا سا بازو پکڑ لیا ہو جو بہت نرم و ملائم ہوتا ہے۔ شیزہ کا بازو بھی ایسا ہی نرم و نازک تھا جیسے کبھی اسکو کسی نے چھوا تک نہ ہو۔ مگر اسکے بازو کی گرمی بتا رہی تھی کہ شیزہ اس وقت بہت گرم ہورہی ہے۔ اصل میں یہ اسکی چوت کی گرمی ہی تھی جس نے شیزہ کو میرے سامنے برا پینٹی پہننے پر مجبور کر دیا تھا۔ میں نے شیزہ کو بازو سے پکڑ کر باہر کھینچا ۔۔۔ اب شیزہ بالکل میرے سامنے کھڑی تھی۔ میں نے شیزہ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ لیے اور بولا، اف شیزہ جی۔۔۔۔۔ کیا خوبصورت جسم ہے آپکا، جب آپکو پہلی بار دیکھا تھا مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ آپکا نسوانی حسن کمال کا ہوگا، مگر آج جب آپکا سینہ اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں تو یہ تو میرے اندازے سے بھی زیادہ خوبصورت اور سیکسی ہے۔ شیزہ تھوڑا سا کسمسائی اور بولی وہ تصویریں۔۔۔۔۔ یہ سن کر مجھے ہوش آیا اور میں نے کہا جی، جی وہ بھی بناتا ہوں۔۔۔ آپکا کیمرہ؟؟؟ یہ سن کر شیزہ واپس ٹرائی روم کی طرف مڑی۔ پہلے تو اسکی گانڈ اور کمر شیشے میں دیکھی تھی مگر اب سامنے ہی اسکی پتلی کمر اور 32 کی گانڈ نظر آئی تومیرا لن فورا اسکی گانڈ کی طرف لپکا، مگر افسوس کہ وہ اتنا لمبا نہیں تھا کہ اتنی دوور جا کر اسکی گانڈ کی چودائی کر سکتا میرے ٹٹوں کے ساتھ جڑا ہونے کی وجہ سے میرا لن وہیں رک گیا اور شیزہ کی گانڈ تک نہ پہنچ سکا۔ شیزہ ٹرئی روم میں گئی اور وہاں پڑے اپنے شولڈر بیگ سے اپنا موبائل نکال کر میرے سامنے آگئی اور کمرہ آن کر کے میرے ہاتھ میں موبائل تھما دیا۔ اور خود مجھ سے تھوڑا دور ہٹ کر کھڑی ہوگئی۔ اب اسکی شرم کافی حد تک دور ہوچکی تھی۔
جاری ہے