Brazer wali dukan - Episode 16

بریزر والی شاپ 

قسط 16 



اگلے دن میں بے چینی سے رافعہ اور اپنی منگیتر ملیحہ کا بے چینی سے انتظار کرتا رہا مگر سارا دن گزر گیا اور ان دونوں میں سے کوئی نہیں آیا۔ 3، 4 دن گزر گئے نہ تو رافعہ آئی نہ ہی اسکی دوستیں نیلم اور شیزہ آئیں اور نہ ہی سلمی آنٹی نے کوئی لفٹ کروائی۔ پھر قریب ایک ہفتے کے بعد لیلی آنٹی دکان پر آئیں تو میں انکو دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ کیونکہ جب سے میری منگنی ہوئی تھی لیلی میڈیم دکان پر نہیں آئیں تھیں اور نہ ہی میں انہیں یہ خوشخبری سنا سکا تھا۔ لیلی میم دکان پر آئیں تو وہ خوش دکھائی دے رہی تھیں، میں نے ان سے انکی خوشی کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ کافی دنوں کے بعد وہ اپنے گاوں گئیں اور اپنی بہن اور دوسرے رشتے داروں کے ساتھ کچھ وقت بتا کر آئی ہیں۔ اس وجہ سے انکا موڈ بہت خوشگوار تھا، اسکے ساتھ ساتھ لیلی میڈیم نے یہ بھی بتایا کہ کل انکی شادی کی سالگرہ ہے اور اس سلسلے میں وہ کچھ تیاری کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے مجھے بھی اپنی پارٹی میں دعوت دے ڈالی۔ میں نے لیلی میڈیم کو بتایا کہ دکان بند کرتے ہوئے کافی رات ہوجاتی ہے تو میرا آنا مشکل ہوگا، مگر لیلی میڈیم نے مجھے سختی سے آنے کی تاکید کی اور کہا کہ اگر ایک دن دکان جلدی بند کر دو گے تو کوئی نقصان نہیں ہوگا، تھوڑا وقت اپنے لیے بھی نکال لینا چاہیے۔ پھر اس سے پہلے کہ لیلی میڈیم اگلی کوئی بات کریتں میں نے میڈیم کو اپنی منگنی کے بارے میں بتایا جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئیں اور مجھے مبارک باد دی۔ اور مستقبل میں شادی کب تک کرنے کا ارادہ ہے، لڑکی کیا کرتی ہے، وغیرہ وغیرہ اس طرح کی باتیں پوچھنے لگیں۔ پھر لیلی میڈیم نے پوچھا کہ اپنی منگیتر کی کوئی تصویر دکھاو تو میں نے نے لیلی میڈیم کو بتایا کہ ابھی تک تو میں نے خود بھی اسے نہیں دیکھا۔ یہ سن کر میڈیم بہت حیران ہوئیں اور بولیں اگر دیکھا نہیں تو منگنی کیسے ہوگئی؟

میں نے میڈیم کو بتایا کہ پہلے میرے گھر والے اسکے گھر گئے اور پھر انکے گھر والے ہماری طرف آئے ، نہ تو میں ادھر گیا اور نہ ہی ملیحہ میری منگیتر ہماری طرف آئی۔ اور نہ ہی موبائل میں اسکی کوئی تصویر دیکھی ہے۔ بس امی کو پسند ہے تو میں نے ہاں کر دی۔ میری بات سن کر لیلی میڈیم نے کہا حیرت ہے آجکے دور میں بھی ایسے فرمانبردار بچے موجود ہیں۔ پھر انہوں نے مجھے آںے والی زندگی میں خوشیوں کی دعا دی اور پھر بولیں کہ کل انہوں نے ساڑھی پہننی ہے کالے رنگ کی تو اسکے ساتھ کوئی اچھا سا برا دکھا دو۔ میں نے بے اختیار میڈیم سے پوچھا ساڑھی کے ساتھ برا پہنیں گی یا بلاوز کے نیچے سے برا پہنیں گی آپ؟؟؟ میری بات سن کر لیلی میڈیم ہلکا سا مسکرائیں اور بولیں تمہیں کیسا پسند ہے؟؟ میں تھوڑا سا ہچکچایا اور کہا کیا مطلب میڈیم؟؟ لیلی میڈیم نے کہا مطلب سیدھا سا ہے تمہیں ساڑھی کے ساتھ برا پہنا ہوا اچھا لگتا ہے یا بلاوز کے نیچے سے برا اچھا لگتا ہے؟ میں اب اپنے سوال پر تھوڑا شرمندہ ہوا اور کہا نہیں میرا مطلب تھا کہ آپ نے ساڑھی کے ساتھ برا کا کہا اسی لیے میں سمجھا کہ شاید آپ نے اپنے شوہر کے سامنے پہننی ہے ساڑھی تو اسکے سات برا پہنیں گی، ویسے تو بلاوز ہی پہنا جاتا ہے ساڑھی کے ساتھ۔ میری بات سن کر میڈیم کے چہرے پر ایک بار پھر سے کچھ اداسی سی نظر آنے لگی، وہ پھر بولیں میں نے تمہیں بتایا تو تھا کو وہ ہل جل بھی نہیں سکتے تو میں کیسے انکے لیے ایسے کپڑے پہنوں۔ یہ کہتے ہوئے انکی آنکھوں سے اداسی صاف جھلک رہی تھی اور میں دل ہی دل میں ایک بار پھر سے اپنے آپ کو کوس رہا تھا۔ 


پھر میں نے کہا ویسے اگر آپ چاہیں تو میں آپکو بلاوز نما برا بھی دکھا سکتا ہوں، جو ساڑھی کے ساتھ بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ میڈیم نے کہا اچھا دکھاو۔ میں نے برا پینٹی سیٹ میں سے کچھ ایسے برا نکالے جو بلاوز کی طرح بنے ہوئے تھے، یعنی وہ صرف مموں کو ہی نہیں بلکہ تھوڑا سا سینہ اور کسی حد تک پیٹ کو بھی کور کرتے تھے۔ اس طرح کے برا یا برا سے زیادہ انہیں شرٹ کہنا مناسب ہوگا نائٹی کے ساتھ آتے ہیں اور نائٹی کے طور پر ہی پہنے جا سکتے ہیں، لیکن اگر اسکو ساڑھی کے ساتھ بھی پہن لیا جائے تو نہ صرف بہت خوبصورت لگتے ہیں بلکہ سیکسی بھی لگتے ہیں۔ میں نے ایسی ہی ایک چھوٹی شرٹ میڈیم کو دکھا جسکے بازو نہیں تھے، اس میں کندھے ننگے رہتے ہیں، مگر گردن کے گرد اسکا کالر سا بنا ہوا تھا اور نیچے مموں سے کچھ اوپر شرٹ پر سرخ رنگ کا کڑھائی والا مشینی کام شروع ہوتا تھا، اور کلیویج بناتا ہوا مموں کو چھپانے کے بعد ناف سے کچھ اوپر یہ شرٹ ختم ہوجاتی تھی۔ پیچھے سے اس شرٹ کی 3 سٹرپ تھیں، ایک بازو کے پچھے کندھوں کی ہڈی کے برابر، ایک جہاں برا کی سٹرپ ہوتی ہے وہاں اور ایک اس سے کچھ نیچے کمر پر۔ اس شرٹ سے تقریبا ساری ہی کمر ننگی رہتی تھی ما سوائے ان 3 سٹرپس کے جو کمر پر ہک بند کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ میڈیم کو یہ شرٹ بہت پسند آئی اور بولیں یہ تو بہت خوبصورت لگے گی۔ میں نے کہا جی میڈیم یہ آپکے جسم پر بہت خوبصورت لگے گی۔ میڈیم نے کہا ٹھیک ہے پھر یہ پیک کر دو میں کل یہی پہنوں گی پارٹی پر ۔ پھر مں نے میڈیم سے پوچھا کہ میڈیم اور کون کون آرہا ہے پارٹی پر؟؟ میڈیم نے کہا کوئی خاص لوگ نہیں، بس میں اور میری 2، 3 دوست ہونگی انکے شوہر ہونگے اور تم ہوگے۔ کل ملا کر 6 سے 7 لوگ ہی ہونگے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میڈیم میں پہنچ جاوں گا۔ میں نے میڈیم سے پارٹی کا ٹائم پوچھا اور میڈیم کو شرٹ شاپنگ بیگ میں ڈال کر دے دی اور میڈیم مجھے لازمی آںے کی تاکید کر کے دکان سے چلی گئیں۔ اصل میں میرا کوئی ارادہ نہیں تھا پارٹی میں جانے کا، مگر جب میڈیم نے یہ شرٹ خرید لی جو یقینی طور پر برا کے نیچے سے نہیں پہنی جا سکتی تھی تو مجھے یقین ہوگیا کہ میڈیم ساڑھی کے ساتھ یہی شرٹ پہنیں گی، اسی لیے اب میرا دل کرنے لگا تھا کہ میں لیلی میڈِیم کو ساڑھی کے ساتھ یہ شرٹ پہنے دیکھوں کہ وہ کیسی لگتی ہیں۔ مجھے پورا یقین تھا کہ میڈیم اس شرٹ کو پہن کر بہت سیکسی لگیں گی۔ اسی لیے میں نے پارٹی میں جانے کی ٹھان لی تھی۔ اگلے دن دوپہر کو جب کھانے کا وقت ہوتا ہے اور میں دکان بند کر کے تھوڑا سستا لیتا ہوں اس وقت میں نے دکان بند کی اور گھر چلا گیا، گھر جا کر میں نے اپنی پسندیدہ پینٹ شرٹ نکالی جو میں بہت ہی کم پہنتا تھا اسکو استری کر کے اچھی طرح نہایا اور انڈر وئیر پہن کر واپس دکان پر آگیا۔ انڈر وئیر میں نے خاص طور پر پہنا تھا حالانکہ مجھے انڈر وئیر سے بہت الجھن ہوتی ہے اور میں یہ پہننا پسند نہں کرتا مگر مجھے ڈر تھا کہ میڈیم کو اتنے سیکسی لباس میں دیکھ کر میرا لوڑا بہت واضح نظر آئے گا اس لیے اسے باندھ کر رکھنا ضروری تھا۔ اب میں بے چینی سے رات کے 8 بجنے کا انتظار کر رہا تھا کیونکہ مجھے رکشہ میں جانا تھا اور میڈیم کے گھر جاتے جاتے کوئی 20 سے 30 منٹ کا وقت درکار تھا اور 9 بجے پارٹی کا ٹائم تھا۔ اس دوران کچھ کسٹمر بھی آئیں دکان پر اور میرا بدلا ہوا حلیہ دیکھ کر حیران بھی ہوئیں۔ کیونکہ پہلے وہ مجھے شلوار قمیص میں ایک دو باری دیکھ چکی تھیں۔ 


دکان بند کرتے کرتے مجھے تھوڑی سی دیر ہوگئی کیونکہ 8 بجے بھی ایک کسٹمر اپنے لیے برا خریدنے کے لیے آئی ہوئی تھی جو ٹرائی روم میں جا کر برا پہن کر چیک بھی کر رہی تھی۔ میرا لوڑا کافی دیر سے سخت ہورہا تھا کیونکہ مجھے میڈیم کو سیکسی لباس میں دیکھنے کی جلدی تھی۔ اسی لوڑے کی سختی نے مجھے مجبور کیا کہ میں ٹرائی روم کا کیمرہ آن کر کے اس عورت کا حسن بھی دیکھ لوں۔ لہذا میں نے پہلی بار اپنے اصولوں کے خلاف جاتے ہوئے محض اس کسٹمر کا جسم دیکھنے کے لیے کیمرہ آن کر لیا۔ اف کیا نظارہ تھا، اس عورت کا جسم بہت ہی خوبصورت تھا، 28 سال کی عمر اور پیٹ نہ ہونے کے برابر۔ 36 کے گورے گورے کسے ہوئے ممے قیامت ڈھا رہے تھے۔ اسکے مموں پر نظر پڑتے ہی میرا ہاتھ اپنی پینٹ پر چلا گیا جہاں میرے لوڑے کی سختی اب عروج پر پہنچ چکی تھی عورت نے اب میرا دیا ہوا برا پہنا اور اسکو ہر زاویرے سے شیشے میں دیکھنے لگی۔ اسکی فٹنگ سے مطمئن ہوکر اس نے دوبارہ اپنے برا کی ہک کھولنا شروع کی تو میں نے ایک بار پھر مموں کا نظارہ کرنے کے لیے اپنی آنکھیں سکرین پر گاڑھ لیں۔ دوبارہ سے اس نے اپنا برا اتارا تو اسکے ممے برا کی قید سے آزاد ہوکر جیلی کی طرح ہلنے لگے اور میرے لوڑے کی سختی میں اور اضافہ کرنے لگے۔ پھر اس عورت نے اپنے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیا اور شیشے میں انکے سائز کا معائنہ کرنے لگی۔ کچھ دیر وہ بلاوجہ ہی شیشے میں اپنے مموں کی بناوٹ کو دیکھتی رہی اور پھر اس نے دوبارہ سے اپنا پہلے والا برا پہن لیا اور اوپر سے قمیص پہن کر باہر آگئی تو میں نے بھی فورا ہی ٹرائی روم کا کیمرہ بند کر دیا۔ اس عورت نے مجھے برا شانپگ بیگ میں ڈالنے کو کہا اور اپنے پرس سے بل نکالنے لگی جبکہ میری نظریں اسکے سینے پر جمی ہوئی تھیں۔ اسکے مموں کی خوبصورتی دیکھ کر اب جی کر رہا تھا کہ میں بھی اسکے مموں کو ہاتھ میں پکڑ کر انکی نرمی اور بناوٹ کو چیک کروں، مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا اور وہ عورت پیسے دیکر چلتی بنی۔ میں کچھ دیر اس عورت کی یاد میں اپنے لوڑے کو سہلاتا رہا پھر اچانک ہی مجھے لیلی میڈیم کی پارٹی یاد آئی تو میں نے اپنا کیش گِنا اور اسے اپنے خفیہ دراز میں رکھ کر دکان بند کر دی۔ میری ساتھ والی دکان کے دکانداروں نے مجھے اس وقت دکان بند کرتے دیکھا اور پینٹ شرٹ میں ملبوس دیکھا تو وہ بھی ہنسنے لگے اور بولے واہ سلمان صاحب، آج تو بابو بن گئے ہو آپ بھی کہاں کی تیاریاں ہیں؟؟؟ میں نے انہیں بتایا بس ایک دوست کی شادی ہے اسکی شادی میں شرکت کرنی ہے تو سوچا تھوڑا بن ٹھن کر جاوں کیا پتا کوئی لڑکی فدا ہوجائے آپکے بھائی پر۔ میری اس بات پر وہ دکاندار بھی ہنسنے لگے اور پھر اپنے کاموں میں مصروف ہوگئے، میں نے دکان بند کی اور فلائی اور کے نیچے سے ہوتا ہوا دوسری طرف چلا گیا، وہاں سے ایک آٹو رکشہ والے کو پکڑ کر میڈیم کے گھر کا ایڈریس سمجھایا اور میڈیم کے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔ گھر پہنچ کر میں نے اپنے موبائل پر ٹائم دیکھا تو قریب 9 بج کر 20 منٹ ہورہے تھے۔ میں ڈرتے ڈرتے میڈیم کے گھر کے دروازے کے سامنے پہنچا تو چوکیدار نے مجھے اندر جانے کی اجازت دے دی، وہ مجھے پہچانتا تھا اور میڈیم نے بھی اسے میرے آنے کی اطلاع دی ہوگی تبھی اس نے کہا کہ آپ جائیں مہمان آپکا ہی انتظار کر رہے ہیں۔ میں ڈرتے ڈرتے اندر جانے لگا۔ ایک انجانا سا ڈر میرے دل میں تھا کہ کہیں مجھے اس طرح پینٹ شرٹ میں دیکھ کر میڈیم ہنسنا ہی نہ شروع کر دیں اور ایک ڈر یہ بھی تھا کہ میڈیم کی دوستیں اور انکے شوہر تو کھاتے پیتے گھرانوں سے ہونگے انکی ڈریسنگ اور میری ڈریسنگ میں بہت فرق ہوگا، کہیں وہ میری بے عزتی ہی نہ کر دیں۔ اور پھر ایک انجانا سا ڈر یہ بھی تھا کہ میں جو چیز دیکھنے یہاں آیا ہوں وہ دیکھ بھی پاوں گا یا نہیں۔ یعنی میڈیم کو اس برا نائٹی کے ساتھ والی شرٹ ساڑھی کے ساتھ پہنے دیکھنا نصیب ہوگا یا پھر میڈیم کوئی اور بلاوز پہنیں ہونگی جس سے انکا سارا جسم ڈھانپا ہوا ہو۔ بحرحال ڈرتا ڈرتا اندر پہنچا اور مین ہال کا دروازہ کھولا تو اندر مکمل سناٹا تھا، یہاں سے اب میں لیلی میڈیم کے کمرے کی طرف بڑھنے لگا تو بھی مجھے خاص کسی شخص کی آواز سنائی نہ دی۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے گھر پر کوئی موجود ہی نہیں۔ مگر جیسے ہی میں لیلی میڈیم کے دروازے کے قریب پہنچا مجھے اندر سے کچھ آوازیں سنائی دینا شروع ہوئیں۔ یہ کسی لڑکی کی آواز تھی مگر یہ لیلی میم کی آواز ہرگز نہیں تھی۔ میں نے ہلکے سے دروازے پر ناک کیا تو اندر سے لیلی میم کی آواز آئی کم اِن۔ میں نے دروازے کا ہینڈل گھمایا اور دروازے کو اندر کی طرف دھکیلا تو دروازہ کھلتا چلا گیا ۔ 


اندر سب سے پہلے میرے نظر لیلی میم کے شوہر پر پڑی جو بستر پر لیٹے تھے اور دروازے کی طرف ہی دیکھ رہے تھے۔ انکو دیکھ کر میں سیدھا انکی طرف بڑھا اور ان سے ہاتھ ملا کر انہیں سلام کیا اور شادی کی سالگرہ کی مبارک دی جس پر وہ بھی مسکرائے اور میرے پارٹی میں آنے پر میرا شکریہ ادا کیا۔ پھر میں نے سامنے کھڑی خواتین کو دیکھا جن میں ایک تو لیلی میڈیم تھیں ، اور میری خوش قسمتی کہ لیلی میم نے کالے رنگ کی ساڑھی کے ساتھ میری دی ہوئی شارٹ شرٹ پہن رکھی تھی، اف کیا لگ رہی تھیں لیلی میم۔ بہت ہی حسین اور پرکشش۔۔۔ مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میرے سامنے کوئی بالی ووڈ کی ہیروئین کھڑی ہے جس نے چھوٹا سا بلاوز پہن رکھا ہے جس میں سے اسکی کلیوج بھی بہت واضح نظر آرہی ہو اور پیٹ بھی کافی حد تک نظر آرہا ہو۔ مگر یہ بالی ووڈ کی ہیروئین نہیں بلکہ لیلی میم ہی تھیں۔ میں نے چند ہی لمحوں میں انکے جسم کا اچھی طرح نظارہ کر کے انہیں بھی سلام کی ا ور انہیں مبارکباد دی۔ پھر وہاں موجود باقی دو خواتین کا بھی جائزہ لیا، وہ بھی کسی ہائی کلاس فیملی سے لگ رہی تھیں ، اور انکا لباس بھی کچھ کم سیکسی نہیں تھا۔ انکے ساتھ 2 مرد حضرات بھی کھڑے تھے۔ 


میں نے آگے بڑھ کر انہیں بھی سلام کیا اور باقی دو خواتین کو بھی کچھ فاصلے سے ہی سلام کیا۔ سب سے مل لینے کے بعد لیلی میم میری طرف بڑھیں اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مجھے باقی موجود مہمانوں سے متعارف کروانے لگیں۔ سب سے پہلے میم نے میرا تعارف کروایا، اور مجھے حیرت ہوئی جب میم نے انہیں یہ بتایا کہ یہ سلمان صاحب ہیں ہمارے دور کے رشتے دار ہیں اور انہوں نے ہمارے مشکل وقت میں ہمارا بہت ساتھ دیا ہے۔ مجھے لیلی میم کی اس بات پر بہت حیرت ہوئی اور میں نے حیرانگی سے پہلے لیلی میم کی طرف دیکھا اور پھر انکے شوہر کی طرف مگر انکے چہرے پر خوشی کے تاثرات تھے اور انہوں نے مجھے آںکھ مار کر چپ رہنے کا اشارہ بھی دے دیا۔ پھر میرا دھیان لیلی میم کے جسم کی طرف ہوگیا جو اس وقت میرے بالکل قریب تھا۔ انکا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا اور انکے جسم سے بہت ہی اچھی اور مسحور کر دینے والی خوشبو آرہی تھی۔ کوئی بہت ہی اچھا پرفیوم میم نے لگا رکھا تھا۔ پھر میم نے اپنی دوستو کا تعارف کروایا۔ ایک کا نام آئلہ تھا اور دوسیری کا نام مہرین۔ مہرین نے پینٹ شرٹ پہن رکھی تھی۔ اسکی شرٹ اور پینٹ دونوں ہی کافی ٹائٹ تھی۔ شرٹ میں اسکے 36 سائز کے ممے کافی سیکسی لگ رہے تھے۔ اور پینٹ میں اسکی 34 انچ کی گانڈ قیامت ڈھا رہی تھی۔ جبکہ آئلہ جو دکھنے میں 28 سال کی تھی اور لیلی میم سے عمر میں بھی کم ہی لگ رہی تھی اس نے ایک ٹائٹ پاجامہ پہن رکھا تھا جس میں اسکی موٹی موٹی خوبصورت رانیں بہت ہی سیکسی لگ رہی تھیں اور جسم پر ایک ٹائٹ کرتی تھی جس میں اسکے 34 سائز کے ممے قیامت ڈھا رہے تھے۔ اسکے بعد لیلی میم نے مہرین اور آئلہ کے شوہروں سے بھی تعارف کروایا وہ بھی بہترین برانڈڈ سوٹ پہنے ہوئے تھے جنکے سامنے میری پینٹ شرٹ بہت ہی سستی اور عام سے لوکل برانڈ کی تھی۔ پھر میم نے کہا چلو اب جلدی سے کیک کاٹ لیتے ہیں۔ یہ کہ کر لیلی میم کمرے سے نکلیں اور مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔ لیلی میم اب میرے آگے چلنے لگیں تو پہلی بار میری نظر لیلی میم کی کمر پر پڑی۔ ساڑھی کا کالا باریک پلو لیلی میم کے کندھے سے ہوتا ہوا کمر کی طرف آرہا تحا مگر لیلی میم نے اس پلو سے اپنی کمر ڈھانپنے کی بالکل بھی کوشش نہیں کی تھی پلو اکٹھا ہوکر لیلی میم کے بازو کے ساتھ ہی لہرا رہا تھا، جبکہ انکی شرٹ کے 3 سٹرپس لیلی میم کی بل کھاتی پتلی کمر پر بہت ہی پیاری لگ رہی تھی۔ لیلی میم نے ساڑھی بھی بہت ہی نیچے باندھی تھی، انکی کمر کو دیکھ کر اندازہ ہورہا تھا کہ انکی ساڑھی چوتڑوں کی لائن سے چند سینٹی میٹر ہی اوپر ہوگی۔ سامنے سے اسکا صحیح اندازہ نہیں ہوپایا تھا کیونکہ ساڑھی کا پلو سامنے موجود تھا۔ لیلی میم اپنے کچن میں داخل ہوئیں اور مجھے ایک ٹرے اٹھانے کو کہا اس میں مختلف پلیٹ اور چمچ وغیرہ رکھے تھے۔ یہ ٹرے اٹھا کر میں باہر نکلنے لگا تو میم نے کہا ارے نہیں وہاں نہیں یہ اس ٹرالی میں رکھو اسے۔ میں نے ساتھ موجود ایک نئے طرز کی ٹرالی میں وہ ٹرے رکھ دی، پھر میم نے فریج کھولا اور اس میں سے ایک کیک اٹھا کر اسی ٹرالی پر رکھ دیا۔ پھر میم نے مجھے اوپر الماری میں سے کچھ مزید چھوٹے برتن نکالنے کو کہا جس میں گلاس اور باول وغیرہ تھے، وہ اٹھا کر میں نے واپس اسی ٹرالی میں رکھ دیے پھر میم نے وہ ٹرالی پکڑ ی اور واپس کمرے کی طرف جانے لگیں اور مجھے بھی آگے چلنے کا اشارہ کیا، مگر میں نے سائیڈ پر ہٹ کر میم کو آگے جانے دیا تاکہ میں پیچھے سے انکی گوری بل کھاتی لچکاتی کمر کا نظارہ کر سکوں۔ بہت ہی خوبصورت نظارہ تھا یہ۔ 


کمرے میں پہنچ کر لیلی میم نے کمرے کی لائٹس آف کر دیں اور ٹرالی اپنے شوہر کے قریب رکھ دی اور پھر کیک پر موم بتیاں جلا کر لگانے لگیں۔ کچھ ہی دیر بعد جب ساری موم بتیاں کیک پر لگ گئیں تو میم اپنے شوہر کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئیں اور انکا ہاتھ پکڑ کر چھری کیک پر رکھی اور کیک کاٹا۔ جس پر مہرین اور آئلہ اور انکے شوہر ہیپی برتھڈے ٹو یو ڈئیر لیلی کہنے لگے، انکے ساتھ ساتھ میں نے بھی تالیاں بجاتے ہوئے میم کے لیے ہیپی برتھ ڈے گایا۔ پھر میم نے کیک کاٹا اور تھوڑا سا کیک اپنے شوہر کو کھلایا۔ پھر وہی کیک کابچا ہوا ٹکرا انکے شوہر نے پکڑ کر لیلی میم کو کھلایا اور پھر پیار سے انکے ماتھے پر ایک پیار بھرا بوسہ دیا۔ پھر میم نے پوچھا حمزہ کہاں ہے؟ حمزہ میم کا اکلوتا بیٹا ہے جسکی عمر اُس وقت لگ بھگ 5 سے 6 سال کے درمیان تھی۔ میم نے بتایا کہ اس نے صبح سکول جانا ہے اس لیے اسے پہلے ہی سُلا دیا تھا۔ پھر میم نے کیک کا ایک بڑا ٹکڑا کاٹا اور باری باری سب کو اپنے ہاتھ سے کیک کھلایا۔ میں تھوڑا ہچکچا رہا تھا مگر میم نے آگے بڑھ کر میرے منہ میں بھی کیک ڈالا۔ پھر میم نے باری باری سب کو پلیٹ میں کیک کاٹ کر دیا اور ساتھ موجود پیپسی بھی گلاسوں میں ڈال کر دی۔ اور اپنے شوہر کو میم خود اپنے ہاتھوں سے کیک کھلاتی رہیں۔ 


کیک سے فارغ ہوکر میم نے کچن میں سے کھانا لا کر ہم سب کو کھلایا اور خوب خاطر مدارت کی۔ اب رات کے قریب 10:30 ہوچکے تھے۔ میں اب واپسی کا سوچ رہا تھا، مگر پھر میم نے مہرین اور آئلہ کو کہا کہ چلو دوسرے کمرے میں چل کر بیٹھتے ہیں انہوں نے اب سونا ہے۔ یہ کہ کر میم نے مجھے بھی کہا کہ چلو تم بھی آجاو۔ میں نے کہا میم کافی دیر ہوگئی ہے میں اب چلتا ہوں، میم نے میری طرف حیرانی سے دیکھا اور بولیں ارے ابھی کہاں زیادہ وقت ہوا، ابھی تو اصل پارٹی ہونی ہے اور تم جانے کی بات کر رہے ہو۔ رکو ابھی چلے جانا۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)