Brazer wali dukan - Episode 17

بریزر والی شاپ

قسط 17


 


کافی دیر ہوگئی ہے میں اب چلتا ہوں، میم نے میری طرف حیرانی سے دیکھا اور بولیں ارے ابھی کہاں زیادہ وقت ہوا، ابھی تو اصل پارٹی ہونی ہے اور تم جانے کی بات کر رہے ہو۔ رکو ابھی چلے جانا۔ یہ کہ کر میم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے ساتھ دوسرے کمرے میں لے گئیں۔ وہں جا کر سب لوگ صوفے پر بیٹھ گئے اور کچھ دیر ایکدوسرے سے باتیں کرتے رہے۔ اس دوران میں نے بھی اپنے بارے میں بتایا اور بتایا کہ میری شریف پلازہ میں دکان ہے جہاں میں جیولیری اور کاسمیٹک کا کام کرتا ہوں، میم نے بھی میرے بارے میں بتایا کہ اگر سلمان صاحب وہاں دکان نہ بناتے تو شاید اب تک وہ دکان ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہوتی۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد مہرین نے کہا ارے لیلی یہاں بیٹھ کر ہمیں بور کرو گی یا کوئی ڈانس وغیرہ کا بھی موڈ ہے؟؟ لیلی میم نے کہا کیوں نہیں، میں ابھی میوزک چلاتی ہوں۔ یہ کہ کر میم نے پاس پڑا میوزک سسٹم آن کر دیا اور اس پر ڈسکو میوزک لگا دیے۔ میوزک آن ہوتے ہی مہرین اور آئلہ اپنے اپنے شوہروں کے ساتھ اس پر ہلکا پھلکا ڈانس کرنا شروع ہوگئیں اور انکو دیکھ کر لیلی میم نے بھی آہستہ آہستہ اپنے جسم کو ادھر ادھر گھمانا شروع کر دیا اور مجھے بھی ڈانس کرنے کو کہا۔ 


کمرے میں اے سی چل رہا تھا مگر میرے پسینے نکل رہے تھے میں نے کبھی اس طرح لڑکیوں میں ڈانس نہیں کیا تھا، میں تو اپنے دوستوں یاروں میں پنجابی گانوں پر الٹا سیدھا ڈانس کر لیتا تھا جو اگر میں اس پارٹی میں کرتا تو لیلی میم نے مجھے جوتے مار کر نکال دینا تھا۔ مگر مرتا کیا نہ کرتا میں نے بھی اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کر کے ایک دو سٹیپ بار بار کرنا شروع کر دیے ، مجھے دیکھ کر میم کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آگئی، شاید وہ سمجھ گئیں تھیں کہ مجھے ڈانس کرنا نہیں آتا، وہ میرے تھوڑا قریب آئیں اور بولیں لگتا ہے تمہیں مزہ نہیں آرہا ڈانس کرنے میں۔۔۔ میں خاموش رہا پھر میم نے میوزک تبدیل کر دیا اور سلو رومانٹک میوزک لگا دیا اور کمرے کی لائٹس آف کر دیں۔ کمرے میں اب میوزک سسٹم کی لائٹس ہی تھیں جو محض اتنی تھی کہ ایکدوسرے کے چہرے آسانی سے دیکھے جا سکتے تھے۔ رومانٹک میوزک شروع ہوتے ہی مہرین اور آئلہ اپنے شوہروں کے سینوں سے لگ کر ہولے ہولے ڈانس کرنے لگیں جیسے انگریزی فلموں میں پاڑٹی میں کیا جاتا ہے۔ اب اس صورت حال میں میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ میں یہاں سے بھاگ جاوں، مگر تبھی لیلی میم نے ایسی حرکت کی جسکی مجھے بالکل بھی امید نہیں تھی۔ لیلی میم میرے قریب آئین اور اپنا ایک ہاتھ بہت ہی نزاکت کے ساتھ میرے کندھے پر رکھ دیا اور میرا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی کمر پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے میرا دوسرا ہاتھ پکڑ کر ہولے ہولے ڈانس کرنے لگیں۔ لیلی میم کی کمر پر ہاتھ لگتے ہی میرے پورے جسم میں ایک کرنٹ دوڑ گیا۔ اور میرا پورا جسم کانپنے لگا مجھے ٹھنڈے پسینے آنے لگے۔ میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں لیلی میم کے جسم کو چھو سکوں گا۔ مگر آج لیلی میم میرے بہت قریب تھیں اور میرا ہاتھ انکی نرم و نازک اور ملائم کمر پر تھا۔ لیلی میم کے جسم سے آنے والی خوشبو مجھے پاگل کیے دے رہی تھی اور اوپر سے میڈیم لیلی میڈیم کا چہرہ میرے چہرے کے بہت زیادہ قریب تھا، قد کاٹھ اچھا ہونے کی وجہ سے وہ میرے بالکل برابر تھیں اور انکے سانسوں کی گرمی مجھے اپنے ہونٹوں پر محسوس ہورہی تھی۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد جب میں تھوڑا ریلیکس ہوگیا تو اب میں نے تھوڑے اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے میڈیم کی کمر پر موجود اپنے ہاتھ کو مضبوطی سے میم کی کمر پر رکھ کر انکو تھوڑا مزید اپنی طرف کھینچ لیا تھا جس سے اب انکی رانیں ڈانس ے دوران میری ٹانگوں سے ٹچ ہورہی تھیں اور اگر میں نے انڈر وئیر نہ پہنا ہوتا تو میرا لن اس وقت میم کی ٹانگوں کے بیچ گھس چکا ہوتا۔ مگر شکر ہے میں انڈر وئیر پہن کر گیا تھا۔ 


ابھی ڈانس کرتے ہوئے کچھ ہی دیر گزری تھی کہ مہرین کو گھر سے کال آگئی۔ اسکی ساس کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی جسکی وجہ سے اسے فورا واپس گھر بلایا تیا تھا۔ یہ سن کر مہرین اور آئلہ دونوں ہی واپسی کی تیاری کرنے لگیں کیونکہ دونوں ایک ہی گاڑی پر آئی تھیں۔ مہرین کی اپنی گاڑی تھی جبکہ آئلہ اور اسکا شوہر مہرین کے ساتھ ہی آئے تھے۔ اس اچانک بدمزگی سے لیلی میم کو تھوڑا افسوس ہوا مگر اس موقع پر وہ مہرین کو روک نہیں سکتیں تھیں۔ اپنا پرس وغیرہ اٹھا کر مہرین اور آئلہ رخصت ہوگئیں اور میں نے بھی میم سے رخصت چاہی تو میم نے کہا بس کچھ دیر اور رک جاو ورنہ مجھے بہت بوریت ہوگی۔ وہ بھِی چلے گئے سب اب تم بھی چلے جاو گے تو میری ساری رات خراب گزرے گی۔ میں کچھ کچھ میم کی بات کو سمجھتے ہوئے رکنے کی حامی بھر بیٹھا۔ میم نے پھر سے وہی رومانٹک میوزک لگایا اور دوبارہ سے میرے ساتھ مل کر ڈانس کرنے لگیں۔ اب کی بار میں نے بہت ہی اعتماد کے ساتھ لیلی میم کو انکی کمر سے تھام رکھا تھا اور انہیں مضبوطی کے ساتھ اپنے سینے سے لگایا ہوا تھا اور لیلی میم کے 36 سائز کے کسے ہوئے ممے مجھے اپنے پر محسوس ہورہے تھے۔ لیلی میم کی گرم سانسیں میرے لبوں کو جلا رہی تھیں اور وہ آنکھیں بند کیے میرے ساتھ محوِ رقص تھیں۔ کمرے کی لائٹس پہلے کی طرح آف تھیں مگر اتنی روشنی ضرور تھی کہ مجھے لیلی میم کا خوبصورت سراپا نظر آآرہا تھا۔ انکے خوبصورت گورے بدن پر میری دکان سے لیا ہوا شارٹ بلاوز قیامت ڈھا رہا تھا اور اتنی نزدیک سے انکی خوبصورت کلیویج ساڑھی کے پلو کے نیچے سے بھی نظر آرہی تھی۔ میری نظریں لیلی میم کی کلیویج پر تھیں اور میں بہت انہماک سے انکی خوبصورت کلیویج کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک مجھے لیلی میم کی آواز سنائی دی۔ وہ مجھ سے پوچھ رہی تھیں کیا دیکھ رہے ہو؟؟؟ انکے اس سوال پر میں بوکھلا سا گیا اور کہا نہیں کچھ نہیں میم، بس آپکی ساڑھی بہت خوبصورت لگ رہی ہے۔ میم کی آنکھوں میں ایک عجیب سا نشہ تھا، وہ بولیں میری ساڑھی خوبصورت لگ رہی ہے یا پھر یہ جو برا نما شرٹ میں تمہاری دکان سے لائی ہوں یہ خوبصورت لگ رہی ہے؟؟؟ اس سے پہلے کہ میں میم کی بات کا کوئی جواب دیتا میم نے پھر سے پوچھا یا پھر تمہیں میرا جسم بہت خوبصورت لگ رہا ہے؟؟؟ میم کی اس بات سے تو مجھے 440 وولٹ کا جھٹکا لگ گیا تھا۔ وہ سمجھ گئی تھیں کہ میری نظریں انکے جسم کی خوبصورت کا جائزہ لے رہی تھیں۔ میں تھوڑا کچا سا ہوگیا اور کہا نہیں میم آپ تو ہیں ہی خوبصورت مگر اس چھوٹے بلاوز میں آپکی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ 


میری بات سن کر میم ہلکا سا مسکرائیں پھر ایک دم سے ایکٹو ہوگئیں، انکی آنکھوں میں جو نشہ اور غنودگی تھی وہ ختم ہوگئی اور بولیں اچھا یہ بتا کہ تم دیکھنا چاہو گے میں تمہارے دیے ہوئے اس بلاوز میں کیسی دکھتی ہوں؟؟؟ میں نے نہ سمجھتے ہوئے میم کو سوالیہ نظروں سے دیکھا اور کہا میم وہ تو میں دیکھ ہی رہا ہوں کہ آپ بہت خوبصورت لگ رہی ہیں۔ میم نے کہا ایسے نہیں ، اور پھر میم نے جو کیا وہ مجھے بے ہوش کر دینے کے لیے کافی تھا۔ میم نے اچانک سے ہی اپنی ساڑھی کا پلو اپنے جسم سے ہٹا دیا اور بولیں اب بتاو اب کیسی لگ رہی ہوں؟؟؟ میرے منہ میں تو جیسے زبان ہی نہیں رہی تھی۔ میڈیم کا سیکسی جسم اب بہت واضح تھا، بے داغ صاف ستھرا سینہ، خوبصورت کلیویج، پیٹ نہ ہونے کے برابر، خوبصورت گہری ناف اور اسکے نیچے زیرِ ناف حصہ قیامت ڈھا رہا تھا۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا میم نے اپنی ساڑھی کا پلو اپنی ساڑھی جسے پیٹی کوٹ کہا جاتا ہے اس سے علیحدہ کر لیا اور اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا۔ اور پھر ایک چھوٹی لائٹ بھی آن کر دی اور پھر سے میرے سامنے آکر ساتھ پڑے ٹیبل پر بیٹھ کر ہاتھ پیچھے ٹیبل پر رکھ کر پیچھے کی طرف جھک کر بولیں اب دیکھو اور بتاو میں کیسی لگ رہی ہوں؟؟


اف۔۔۔۔۔ کیا قیامت خیز منظر تھا یہ۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے۔۔۔ اگر لیلی میڈیم کی جگہ کوئی اور لڑکی اس طرح کی حرکت کرتی تو اب تک وہ میرے لن کے نیچے ہوتی، مگر لیلی میڈیم کو میں نے کبھی اس نظریے سے دیکھا ہی نہیں تھا، انکے تو میرے اوپر احسانات تھے اور میں بھلا کیسے انکے بارے میں کوئی بری سوچ لا سکتا تھا، مگر اس وقت میرا صبر جواب دے چکا تھا اور لیلی میم کا خوبصورت سیکسی بدن اور انکی خوبصورت گہری کلیویج لائن مجھے دعوت دے رہی تھی کہ آو اور مجھے چوم چوم کر سرشار کر دو۔ اب میں نے اپنا اعتماد بحال کیا اور کچھ گہرے گہرے سانس لیکر اپنی سانسیں درست کیں اور لیلی میم کے قریب پہنچ کر انکے جسم کو دیکھتے ہوئے کہا میم اب کیا تعریف کروں میں آپکے بدن کی؟ آپ تو قیامت ڈھا رہی ہیں۔ آپکے بدن پر یہ بلاوز بہت خوبصورت لگ رہا ہے، اور مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کسی فلم کا ہیرو ہوں اور میری ہیروئین میرے سامنے کھڑی مجھ سے لپٹنے کو بے تاب ہے۔ یہ سن کر میم بولیں او ہو تو موصوف خود کو ہیرو سمجھ رہے ہیں۔ یہ کہ کر میم دوبارہ سے سیدھی کھڑی ہوگئیں اور میرے قریب ہوکر دوبارہ سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ لیا اور میرا دوسرا ہاتھ پکڑ کر رومانٹک میوزک پر ڈانس کرنے لگیں۔ میں نے بھی بغیر وقت ضائی کیے اپنا ہاتھ میم کی کمر پر رکھ دیا۔ مگر اس بار میرا ہاتھ کمر پر بہت ہی نیچے میم کے چوتڑوں کے قریب تھا۔ اور حیرت انگیز طور پر میم نے اس چیز کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ کچھ دیر اسی طرح ڈانس کرنے کے بعد میں نے ایکدم سے میم کو گھما دیا اور اب میرا ہاتھ میم کے پیٹ پر تھا اور انکا ایک ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا۔ میم نے مجھے ایسا کرنے سے بھی منع نہیں کیا اور اپنی کمر میرے سینے سے لگائے پہلے کی طرح ہی ہولے ہولے ڈانس کرتی جا رہی تھیں۔ میرا لن میم کی گانڈ کے بالکل اوپر اپنے نشانے پر تھا مگر انڈر وئیر میں ہونے کی وجہ سے وہ میم کی گانڈ کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں ناکام تھا۔ البتہ اب میم کو اپنے کندھے پر میرے گرم سانسوں کا احساس ضرور ہورہا تھا۔ میڈیم کے خوبصورت پیٹ پر میں اپنا ہاتھ اوپر نیچے گھما رہا تھا۔ کبھی میرا ہاتھ میم کے زیرِ ناف حصے پر انکی ساڑھی کے پیٹی کوٹ کے بالکل قریب ہوتا جہاں سے انکی چوت کے بال محض کچھ سینٹی میٹر ہی نیچے ہونگے، اور کبھی میرا ہاتھ اوپر آتا آتا انکے مموں کے بالکل نیچے آجاتا۔ مگر میں نے ابھی تک میم کے مموں کو چھونے کی جسارت نہیں کی تھی۔ 


البتہ میرے ہونٹ میم کی گردن کے بہت قریب پہنچ چکے تھے ، تبھی میم کی آواز آئی، سلمان ایک بات تو بتاو۔۔۔ میں نے کہا جی میم پوچھیں۔ میم نے کہا اس دن جب میں تمہاری دکان پر آئی جب ایک لڑکی تمہاری دکان سے نکلی تھی تو وہ کافی دیر سے ہی اندر تھی نہ۔ میں ایک دم گھبرا گیا کہ میم کو ابھی تک وہ بات نہیں بھولی جب میں دکان کے اندر شیزہ کی چودائی کر رہا تھا اور جیسے ہی شیزہ دکان سے نکلی میم اندر آگئی تھیں۔ میں نے پہلے کی طرح ہی دوبارہ سے جھوٹ کا سہارا لیا اور کہا نہیں میم میں نے آپکو بتایا تو تھا کہ وہ کچھ برا مزید لینا چاہتی تھی اسی لیے دوبارہ سے آئی تھی دکان پر۔ میم میری بات سن کر ایک دم سے مڑیں اور بولیں اس دن بھی تمہیں جھوٹ بولنا نہیں آیا تھا اور آج بھی جھوٹ بولتے ہوئے تمہارا چہرہ تمہاری زبان کا ساتھ نہیں دے رہا۔ میم کی اس بات سے میرا جاگا ہوا لن آہستہ آہستہ سونے لگا تھا کیونکہ مجھے فکر شروع ہوگئی تھی کہ کہیں میم اس بات کا برا نہ منا جائیں اور مجھ سے اپنی دکان خالی کروالیں۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتا میم بولیں، کب سے چلا رہا یہ سب کچھ دکان پر؟؟؟


میں نے پھر سے پر اعتماد لہجے میں کہا نہیں میم آپ غلط سمجھ رہی ہیں ایسا کچھ نہیں ہوتا وہاں۔ میری بات سن کر میم کافی دیر مجھے دیکھتی رہیں جیسے جاننا چاہ رہی ہوں کہ میں سچ بول رہا ہوں یا جھوٹ۔ پھر ایک دم سے ہی دوبارہ میم میرے قریب ہوئیں اور پہلے کی طرح ہی ڈانس کرنا شروع کر دیا، اب کی بار میم کا ہاتھ میرے سینے پر تھا اور میرا ہاتھ دوبارہ سے میم کی کمر پر انکے چوتڑوں کے قریب تھا۔ مگر میں اندر ہی اندر خوفزدہ تھا۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میم یہ کیا کر رہی ہیں۔ میرے سینے پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے میم بولیں تمہارا سینہ تو بہت مضبوط لگ رہا ہے، لگتا ہے تم جِم بھی جاتے ہو۔ میں نے دل ہی دل میں شکر کیا کہ میم کو وہ دکان والی بات بھولی اور کسی اور طرف بات چل نکلی۔ میں نے کہا جی میم دکان بننے سے پہلے تو میں با قاعدگی سے اپنے ایک دوست کے جم میں جاتا تھا جو خانیوال روڈ پر واقع ہے اور جب سے دکان بنی ہے ہفتے میں مشکل سے ایک یا 2 دن ہی جا پاتا ہوں، مگر جاتا ضرور ہوں۔ پھر میں نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تمہارے سینے پر بال ہیں یا صفائی کرتے ہو انکی؟؟؟؟ میں نے کہا میم آپکو کیسا سینہ پسند ہے بالوں والا یا بالوں سے پاک؟؟؟ میم نے کچھ دیر سوچا اور بولیں اگر بال تھوڑے ہوں تو پھر تو اچھا لگتا ہے لیکن اگر بال زیادہ ہوں تو پھر نہیں۔ البتہ اگر سینہ صاف ہو تو وہ تو بہت ہی زیادہ خوبصورت لگتا ہے۔ 


میں نے کہا میم میں سینے کے بال بھی صاف کرتا ہوں۔ یہ سن کر میم کی آنکھوں میں ایک چمک سے آئی اور بولیں میں دیکھ سکتی ہوں؟؟؟ میں نے دل میں سوچا نیکی اور پوچھ پوچھ، اور میم سے کہا اگر آپ کہتی ہیں تو میں دکھا دیتا ہوں آپکو۔۔۔ یہ سن کر میم نے مجھے اسی ٹیبل کی طرف دھکیلا جس پر کچھ دیر پہلے وہ ٹیک لگائے مجھ سے پوچھ رہی تھیں کہ وہ کیسی لگ رہی ہیں۔ مجھے ٹیبل کی طرف دھکیل کر خود قریب قریب میرے اوپر گر ہی گئی تھیں اور خود ہی میم نے میری شرٹ کے بٹن کھولنے شروع کر دیے۔ میرا لن ایک بار پھر میم کی اس اچانک واردات کی وجہ سے کھڑا ہوچکا تھا میم میری شرٹ کے سارے بٹن کھول چکیں تو انہوں نے میری شرٹ کو سائیڈ پر کر دیا اور پھر میری بنیان اوپر کر کے میرے سینے تک اٹھا دی۔ مگر میم کو کوئی خاص مزہ نہ آیا تو انہوں نے میر شرٹ مکمل اتار دی اور پھر میری بنیان بھِ اتار دی۔ اب میرے بدن پر پینٹ تو موجود تھی مگر اوپر سے میں بالکل ننگا تھا۔ اور میرے سینے پر میم اپنی مخروطی انگلیوں کو بہت پیار کے ساتھ پھیر رہی تھیں۔ 


میں نے کپکپاتی ہوئی آواز میں میم سے پوچھا، میم کیسا لگا آپکو میرا سینہ؟؟؟ میم نے میری طرف دیکھا تو انکی آنکھوں میں ایک چمک تھی جو صرف اور صرف سیکس کی طلب کی چمک ہی ہوسکتی تھی۔ میم نے کہا بہت ہی خوبصورت ہے تمہاری باڈی تو۔ یہ کہ کر میم میرے اور بھی قریب ہوگئیں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے سینے پر پیار سے پھیرنے لگیں۔ میم کی دائیں ٹانگ میری دونوں ٹانگوں کے درمیان تھی اور مجھے انکی ٹانگ اپنے لن پر لگتی محسوس ہورہی تھی۔ آہستہ آہستہ میم میرے اوپر جھکنے لگیں اور پھر مجھے محسوس ہوا جیسے میم کے ہونٹ یرے سینے کو ٹچ کر رہے تھے۔ میں نے اپنی گردن جھکا کر دیکھا تو واقعی میم کے ہونٹ میرے سینے کو چھو رہے تھے اور انکے ہونٹوں پر لگی لپ اسٹک میرے سینے پر اپنے نشان چھوڑ چکی تھی۔ میرا ہاتھ خود بخود میم کی کمر تک پہنچ چکا تھا اور اب کی بار میں نے بغیر کچھ سوچے اپنا ہاتھ آہستہ آہستہ کمرے سے نیچے لاتے ہوئے میم کے چوتڑوں پر رکھ دیا۔ 


میم نے اس چیز کا کوئی خاص ری ایکشن نہ دیا اور وہ مسلسل میرے سینے پر آہستہ آہستہ پیار کر رہی تھیں۔ پھر میم نے اپنی زبان نکالی اور میرے سینے پر پھیرنے لگیں۔ میم کی زبان میرے سینے سے ہوتی ہوئی میرے نپلز کو چھونے لگی تھی۔ میری چھوٹے چھوٹے نپل کھڑے تھے اور سخت ہورہے تھے، مجھے بہت پسند تھا جب کوئی لڑکی میرے نپلز پر اپنی زبان پھیرتی تھی۔ اور میم کا خوشبودار بدن جو میرے ساتھ چپکا ہوا تھا اوپر سے انکی زبان میرے نپل کو آہستہ آہستہ رگڑنے میں مصروف تھی تو خود سوچ لیں اس وقت میرا کیا حال ہورہا ہوگا۔ میں نے اپنے ہاتھ کا دباو میم کے چوتڑ پر بڑھا دیا تھا اور اپنا ہاتھ مظبوطی سے میم کے چوتڑ پر پھیر رہا تھا۔ دل ہی دل میں مجھے اس بات کا احساس بھی تھا کہ گھر سے بہت دیر ہوگئی ہے۔ اب 12 بج چکے تھے اور اس وقت تک میں اپنے گھر پہنچ کر کھانا کھا کر سونے کی تیاری کر رہا ہوتا تھا۔ مگر ابھی تک میں میڈیم کے گھر تھا اور میڈیم کا جو موڈ تھا اسکے مطابق تو مجھے یہاں مزید ایک گھنٹہ آرام سے لگ جانا تھا کیونکہ چودائی میں میرا سٹیمنا کافی اچھا تھا اور میں دیر تک میم کو چود کر انکی برسوں کی پیار مٹا سکتا تھا۔ 


میں آہستہ آہستہ میم کے چوتڑ سے ہاتھ اب انکے چوتڑوں کی لائن تک لے جا چکا تھا۔ پھر جیسے ہی میں نے میم کے چوتڑوں کی لائن میں اپنی انگلی کا دباو بڑھایا تو میم ایک دم سیدھی ہوکر کھڑی ہوگئیں اور مجھ سے کچھ دور ہوگئیں۔ میم نے منہ دوسری طرف کر لیا جیسے مجھ سے کچھ چھپانا چاہ رہی ہوں۔ میں بھی سیدھا کھڑا ہوگیا اور آہستہ آہستہ میم کی طرف بڑھنے لگا تاکہ دوبارہ سے میم کو اپنے جسم سے چپکا کر انکے جسم کی گرمی حاصل کر سکوں۔ مگر پھر میم نے میری طرف دیکھا تو ایک بار پھر انکے چہرے پر سیکس کی ہوس یا سیکس کی خواہش یکسر غائب تھی اور انکا چہرہ پہلے کی طرح ہشاش بشاش اور خوش تھا۔ وہ میری طرف دیکھ کر بولیں تم نے واقعی بہت اچھے طریقے سے جِم کیا ہے اور زیادہ ورزش نہیں کی، ورنہ اکثر لڑکے تو جِم کرتے ہوئے اپنے جسم کو بالکل ہی خراب کر لیتے ہیں، مگر تمہارا جسم خوبصورت ہے۔ یہ کہ کر میم نے میوزک آف کر دیا اور صوفے پر پڑا ساڑھی کا پلو اٹھا کر اپنے گلے میں دوپٹے کی شکل میں ڈال لیا جس سے میم کی کلیویج بھی چھپ گئی اور انکا پیٹ بھی کافی حد تک پلو سے چھپ گیا۔ پھر میم نے لائٹس بھی آن کر دیں اور بولیں، پارٹی کے چکر میں یاد ہی نہیں رہا کافی دیر ہوگئی۔ اب تو معلوم نہیں تمہیں رکشہ بھی ملے گا یا نہیں۔ 


میم کی اس بات سے مجھے غصہ بھی بہت ہوا اور مایوسی بھی۔ میرا تو پورا موڈ بن گیا تھا کہ آج میم کی پیاسی چوت کو اپنے لن کے پانی سے سیراب کر دوں گا، مگر اب میم جو بات کر رہی تھیں اسکا مطلب تھا کہ بس بہت ہوگیا اب اپنی شرٹ پہنو اور چلتے بنو یہاں سے۔ لیکن میں کچھ کر نہیں سکتا تھا کیونکہ جیسا کہ میں نے آپکو پہلے بھی بتایا میں کسی بھی حالت میں کسی بھی لڑکی کے ساتھ زبردستی کرنے کے حق میں نہیں، جب تک لڑکی خود چودائی کے لیے مکمل تیار نہ ہو تب تک اسکو چودنے کا مزہ نہیں آتا۔ میم نے مجھے آفر کی کہ میں تمہیں گھر چھوڑ آوں مگر میں نے کہا نہیں میں چلا جاوں گا رکشہ مل ہی جائے گا۔ میں نے اپنی بنیان پہنی اور پھر شرٹ پہن کر میم کو گڈ بائے کہ کر گھر سے نکل آیا۔ گفٹ تو میں نے جاتے ہی دے دیا تھا لہذا دوبارہ اندر جا کر میم کے شوہر سے ملنے کی کوئی خاص ضرورت نہ تھی۔ واپسی میں رکشہ میں سارے راستہ میں یہی سوچتا رہا کہ میم لن کی کتنی پیاسی ہیں، مگر اپنی شرافت اور شرم و حیا کی وجہ سے وہ کھل کر مجھ سے اس بات کا اظہار نہیں کر پارہیں۔ 

.

میں راستے میں کافی دیر سوچتا رہا کہ کیوں نہ میم سے کسی دن زبردستی کر لی جائے اور انکی پیاسی چوت میں اپنا تگڑا لن گھسا کر انکی چوت کو ٹھنڈا کر دیا جائے آخر کو وہ بھی تو یہی چاہتی ہیں، مگر پھر خود ہی اپنے دل کو سمجھایا کہ جب تک میم خود اپنا جسم میرے سپرد نہ کر دیں اور اپنی چوت کھول کر میرے سامنے نہ لے آئیں تب تک انکو چودنا ٹھیک نہیں رہے گا۔ اپنے آپ کو سمجھا کر پھر میں میم کے خوبصورت سراپے کے بارے مین سوچتا رہا، بھرا ہوا جسم، لمبا قد، خوبصورت ممے پتلی کمر اور سب سے بڑھ کر انکے جسم سے آنے والی خوشبو۔۔۔ اف۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا خوبصورت لمحات تھے وہ جب میم میرے سینے پر ہاتھ پھیر رہی تھیں اور میں انکی مسحور کن خوشبو سے مدہوش ہوئے جا رہا تھا۔ مگر پھر اچانک پتہ نہیں میم کو کیا ہوا کہ انکا موڈ ہی تبدیل ہوگیا۔ بحرحال آدھی رات کو گھر پہنچا تو واش روم جا کر میم کے نام کی مٹھ ماری اور جا کر سوگیا




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)