Brazer wali dukan - Episode 19

بریزر والی شاپ

قسط 19 



لہذا میں اپنی جگہ سے اٹھا اور ٹرائی روم کے پاس جا کر غراتی ہوئی آواز میں کہا اور بے غیرتوں یہ کیا بے غیرتی کر رہے ہو، نکلو ادھر سے ورنہ بلاتا ہوں میں ابھی پولیس کو۔ یہ کہ کر میں نے ٹرائی روم کے دروازے کے اوپر سے ہی ہاتھ لے جا کر اندر کی کنڈی کھول دی اور دروازہ بھی کھول دیا۔ میری آواز سن کر دونو ں ہی ہکا بکا رہ گئے تھےاور جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا، وقاص اپنا لن پکڑ کر دوبارہ سے اپنی پینٹ میں ڈال چکا تھا اور زپ بند کر رہا تھا۔ میں نے اسکی گردن پر ایک زور دار تھپڑ رسید کیا اور اسے پکڑنے کی کوشش کی مگر پولیس کا نام سن کر اس نے فورا وہاں سے نکلنے کی کی اور اپنی گردن مجھ سے چھڑوا کر فورا ہی دکان سے باہر نکل گیا، میں اسکے پیچھے بھاگا مگر وہ شاید بھاگنے میں مجھ سے زیادہ تیز تھا۔ مین نے بھی اسکے پیچھے دکان سے باہر جانا مناسب نہ سمجھا اور دکان کا دروازہ جو کہ ہر وقت بند ہوتا ہے اسکو لاک بھی کر دیا۔ اسکے بعد میں سیدھا ٹرائی روم میں گیا جہاں فریحہ اپنا برا پہن چکی تھی اور اسکے چہرے پر ہوائیاں اڑئی ہوئی تھیں۔ مجھے اپنے سامنے دیکھ کر اس نے اپنے دونوں بازو اپنے سینے کے ساتھ لگا لیے اور ٹرائی روم کی پچھلی دیوار کے ساتھ لگ کر کھڑی ہوگئیاور سر جھکا کر رونے لگی۔ وہ ہلکی آواز میں کہ رہی تھی پلیز مجھے جانے دو۔ میں نے اسے بھی غراتی آواز میں کہا تمہیں میری ہی دکان ملی تھی یہ سب بے غیرتیاں کرنے کے لیے۔ وہ منہ سے کچھ نہ بولی بس کھڑی روتی رہی۔ میں نے اسے بازو سے پکڑا اور ٹرائی روم سے باہر کھینچ کر اپنے کاونٹر کے قریب لے آیا۔ 


اسکا بدن بالکل گورا تھا اور پورے بدن پر کوئی بھی نشان نہیں تھا، بالکل صاف اور خوبصورت بدن تھا اسکا۔ اس نے نیچے شلوار پہن رکھی تھی جبکہ اوپر اس نے صرف برا ہی پہنا تھا قمیص پہننے سے پہلے ہی میں ٹرائی روم میں پہنچ گیا تھا۔ میں نے اسے کہا مجھے سچ سچ بتا دو یہ لڑکا کون تھا ورنہ میں تمہیں پولیس کے حوالے کردوں گا پھر وہ جو تمہارا حشر کریں گے تمہیں اچھی طرح معلوم ہے۔ اس نے روتے ہوئے ہلکی سی آواز میں کچھ کہا جسکی مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی۔ میں نے اسے جھنجوڑ کر کہا یہ رونے دھونے کا ڈرامہ بند کرو اور جلدی بتاو مجھے ورنہ کرتا ہوں میں ابھی پولیس کو فون۔ اس نے جلدی جلدی اپنے آںسو صاف کیے اور بولی نہیں پلیز پولیس کو فون نہ کرنا میں برباد ہوجاوں گی۔ وہ تو میڈیا میں بھی خبر دے دیتے ہیں۔ میں نے کہا اسی لیے تجھے کہ رہا ہوں سچ سچ بتا یہ لڑکا تیرا شوہر تھا یا کوئی یار ہے۔ لرکی نے سر جھکا کر کہا میں پہلے قمیص پہن آوں؟؟؟ میں نے اسے کہا چپ چاپ یہیں کھڑی رہ اور جو پوچھ رہا ہوں اسکا جواب دے۔ اس نے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا، میرا بوائے فرینڈ۔ میں نے پوچھا دیکھ لی اپنے بوائے فرینڈ کی بہادری تجھے یوں ننگی حالت میں چھوڑ کر اپنی جان بچا کر بھاگ نکلا سالا ڈرپوک۔

میری بات پر فریحہ خاموش کھڑی رہی وہ محض اپنے جسم کو اپنے بازوں سے چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔ پھر میں نے پوچھا کہ کہاں رہتی ہو تم؟؟ تو فریحہ نے بتایا کہ وہ گھنٹہ گھر کے قریب ہی رہتی ہے اور یہاں خواتین کالج میں پڑھتی ہے۔ اور آج وقاص کی ضد پر وہ اسکے ساتھ یہاں آئی تھی وہ فریحہ کے لیے برا خریدنا چاہ رہا تھا۔ مگر ٹرائی روم میں جا کر اسکو نجانے کیا ہوا کہ اس نے فریحہ کی قمیص اور برا اتروا دیے اور اپنا لن پینٹ سے نکال کر اسکو چوسنے کا بولا۔ بقول فریحہ کے فریحہ نے اسے منع بھی کیا کہ یہ جگہ صحیح نہیں کہیں اور کر لیں گے مگر وقاص کے سر پر منی سوار تھی اسنے کہا کہ نہیں وہ یہیں پر اسکا لن چوسے ۔ پھر میں نے وقاص کے بارے میں معلومات لیں تو فریحہ نے بتایا کہ وہ کافی عرصے سے اسکے کالج کے باہر موٹر سائیکل پر آکر کھڑا ہوتا تھا اور گھر تک اسکے رکشہ کے پیچھے پیچھے آتا تھا۔ پھر ایک دن وقاص نے فریحہ کی طرف ایک کاغذ پھینکا جس پر اس سے اظہار محبت کیا ہوا تھا اور اپنا فون نمبر بھی درج تھا۔ فریحہ نے اس نمبر پر فون کر کے وقاص کو جھاڑ پلائی مگر وقاص نے پیچھا نہ چھوڑا۔ پھر آہستہ آہستہ فریحہ کو وقاص اچھا لگنے لگا تو فریحہ نے اس سے دوستی کر لی اور اکثر وہ کالج سے چھٹی مار کر کالج ٹائم کے دوران وقاص کے ساتھ اسکی بائیک پر چلی جاتی، کبھی آئسکریم پارلر میں اور کبھی دہی بھلے کی دکان پر پردہ گرا کر دونوں چوما چاٹی کرتے اور وقاص اسکے ممے بھی دباتا جسکا فریحہ کو بہت مزہ آتا۔ آہستہ آہستہ یہ سلسلہ بڑھتا گیا اور ایک دن وقاص فریحہ کو اپنے گھر لے گیا اور وہاں اس نے پہلی بار فریحہ کی پھدی کی سیل پھاڑی اور اسکو چودنے کے بعد اس سے شادی کا وعدہ کیا۔


آج بھی وقاص فریحہ کو اپنی پسند کا برا پہنا کر اسے اپنے گھر لیجا کر چودنا چاہتا تھا مگر اس سے رہا نہیں گیا اور اس نے یہیں ٹرائی روم میں ہی اپنا لن باہر نکال لیا اور پکڑا گیا۔ پکڑے جانے کے بعد وہ خود دم دبا کر بھاگ گیا اور فریحہ کو وہیں میرے رحم و کرم پر چھوڑ گیا۔ ساری کہانی سننے کے بعد میں نے فریحہ کو کہا یہ کرے گا کیا تیرے سے شادی؟ جو تجھے یوں اکیلا چھوڑ کا بھاگ گیا۔ اب فریحہ نے غصے اور نفرت کے ملے جلے تاثرات سے کہا میری جوتی بھی اب اس سے شادی نہیں کرتی۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ یہ ایسا نکلے گا۔ میرا خیال تھا وہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔ پھر فریحہ نے ہا اب میں جاوں پلیز؟؟؟ میں نے فریحہ کو مسکرا کر دیکھا اور کہا ایسے کیسے جاو گی۔ تمہارا یہ ننگا بدن دیکھ کر میرا تو اپنا لن کھڑا ہوگیا ہےاب اسکو تو سکون پہنچاو۔ فریحہ کی آنکھیں حیرت کے مارے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور وہ بولی نہیں میں ایسا نہیں کروں گی، پلیز مجھے جانے دو۔ میں نے اپنی شلوار کا ناڑا کھول کر لن باہر نکال لیا جو اپنے جوبن پر تھا اور فریحہ کو کہا ایسا تو کرنا ہی پڑے گا تمہیں۔ فریحہ نے میرے لن پر نظر ڈالی تو ایک لمحے کے لیے تو وہ ساکت ہوگئی، اس نے اتنا لمبا اور موٹا لن پہلے نہیں دیکھا تھا، مگر پھر وہ بولی دیکھو میرے قریب مت آنا ورنہ میں شور مچا دوں گی۔ 


میں نے کہا تمہیں جتنا شور مچانا ہے مچاو، تم نے ٹرائی روم میں جو حرکت کی ہے اسکی ویڈیو ریکارڈنگ میرے پاس موجود ہے، جب یہاں لوگوں کا ہجوم ہوجائے گا تو میں انہیں وہ ویڈیو دکھاوں گا جو حرکت تم اند کر رہی تھی، پھر سب ملکر تمہاری درگت بھی بنائیں گے اور پولیس کو بلوا کر تمہیں پولیس کے حوالے بھی کریں گے۔ پھر ایس ایچ او، حوالدار، سپاہی، سب باری باری تمہاری چوت کے مزے لیں گے۔ لہذا بہتری اسی میں ہے کہ میرے ساتھ تعاون کرو، تمہیں بھی مزہ دوں گا اور میں نے بھی کافی دن سے کسی لڑکی کو نہیں چودا تو میرے لوڑے کو بھی سکون ملے گا۔ فریحہ اب مکمل خاموش تھی ، اسے اس بات کا یقین تھا کہ میرے پاس اسکی ویڈیو ریکارڈنگ ہے کیونکہ وہ سمجھ گئی تھی کہ ٹرائی روم میں کیمرہ لگا ہوا ہے تبھی تو میں نے انکی حرکتیں دیکھ کر دروازہ کھول دیا تھا، مگر وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ اس کیمرے سے میں ریکارڈنگ محفوظ نہیں کرتا بلکہ وہ صرف لائیو ویڈیو دکھاتا ہے۔ اگر وہ شور مچا دیتی تو میری حالت بری ہوجانی تھی، مگر میرا تیر صحیح نشانے پر جا کر لگا اور وہ اس بات کا یقین کرتے ہوئے کہ اسکی ریکارڈنگ میرے پاس محفوظ ہے میرے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور تھی۔ فریحہ نے بے بسی سے میری طرف دیکھا اور پھر میرے لن کو دیکھنے لگی۔ پھر بولی میں صرف اسے چوسوں گی، اور جب تم فارغ ہوجاو گے تو مجھے تم یہاں سے جانے دو گے۔ میں نے کہا سالی تو چوسنا تو شروع کر، پھر دیکھتے ہیں کب فارغ ہوتا ہوں میں۔ میری بات سن کر فریحہ نے برا سا منہ بنایا اور پھر میرے لن کی طرف بڑھی، مگر وہ اسکو ہاتھ میں پکڑے ہوئے ڈر رہی تھی۔ پھر اس نے ہمت کر کے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔ اسکے ہاتھ بہت نرم اور ملائم تھے، انکا لمس میں نے اپنے لن پر محسوس کیا تو بہت سکون ملا مجھے۔ وہ بڑے آرام آرام سے میرے لن پر اپنا ہاتھ پھیر رہی تھی اور اسے بہت غور سے دیکھ رہی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا کیسا لگا تجھے میرا لن؟؟؟ اس نے میری طرف دیکھا اور بولی یہ تو کافی بڑا ہے۔ میں نے کہا ہاں تیرے اس یار کی للی سے تو بہت بڑا ہے، وہ مل جائے مجھے ایک بار اسکی تو میں گانڈ ماروں گا اپنے اس مظبوط لن سے۔ پھر میں نے فریحہ کو کہا چل اب اسے منہ میں ڈال کر مزہ دے مجھے۔ فریحہ نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے دونوں ہونٹ میرے لن کی ٹوپی پر رکھ دیے اور انکو پہلے گول گول گھمانے لگی۔ پھر اس نے اپنا منہ کھولا اور زبان باہر نکال کر میرے لن پر پھیرنے لگی۔ کچھ دیر اپنی زبان میرے لن پر پھیرنے کے بعد اس نے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا اور لن منہ میں ڈال کر اپنا منہ آگے پیچھے کرنے لگی جس سے میرا لن اسکے منہ میں جاتا اوراسکی زبان سے رگڑ کھاتا ہوا واپس باہر آجاتا۔ وہ اب قدرے تیزی کے ساتھ میرے لن کے چوپے لگا رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دونوں ہاتھوں کو گول گول گھما کر مجھے مزہ دے رہی تھی۔ وہ چوپے لگانے میں اتنی زیادہ ماہر نہیں تھی مگر پھر بھی مجھے اس کے چوپوں سے مزہ آرہا تھا ۔


کچھ دیر اپنے لن کے چوپے لگوانے کے بعد میں نے اسکے منہ سے اپنا لن پکڑا اور خود صوفے پر بیٹھ کر اسے کہا کہ وہ میری گود میں بیٹھے، اس نے گود میں بیٹھنے سے انکار کیا اور ایسے ہی کھڑی رہی تو میں نے اسے بازو سے پکڑ کر کھینچا اور اپنی گود میں گرا لیا۔ گود میں گرانے کے بعد میں نے اسے سیدھا کر کے بٹھایا اور اسکا برا ایک ہی جھٹکے میں اتار دیا۔ برا اتار کر میں نے اسکے 32 سائز کے چھوٹے مموں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دبایا تو اسکی ایک سسکی نکلی۔ میں نے پھر فورا ہی اسکی کمر میں ہاتھ ڈالا اور اسکے ممے اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیے۔ اس نے پہلے تو مجھے اس کام سے روکا اور میری گود سے نکلنے کی کوشش کی مگر میں نے جب اسے نہ نکلنے دیا اور اسکے ممے چوسنے شروع کیے تو اسے بھی آہستہ آہستہ مزہ آنے لگا اور تھوڑی ہی دیر کے بعد میری دکان اسکی سسکیوں سے گونج رہی تھی۔ اب تو وہ اپنی گانڈ کو میرے لن پر رکھ کر بیٹھی تھی اور تھوڑا آگے پیچھے ہو کر میرے لن کے بھی مزے لے رہی تھی۔ ممے چوسنے کے ساتھ ساتھ میں نے اسکے چھوٹے گلابی نپلز کو بھی اپنی زبان سے رگڑنا شروع کر دیا تھا جس سے اسے بہت مزہ آرہا تھا اور وہ میری کمر پر اپنے ہاتھ زور زور سے پھیر رہی تھی، بلکہ اپنے ناخن پھیر رہی تھی میری کمر پر جسکا مجھے بھی مزہ آرہا تھا۔ کبھی میں اسکا ایک مما اپنے منہ میں لیکر اسکا نپل چوستا تو کبھی دوسرا مما منہ میں لیکر اسکا نپل چوسنا شروع کر جاتا۔ 


جب میں نے خوب جی بھر کر اسکے نپل چوس لیے اور ممے دبا لیے تو میں نے اسے شلوار اتارنے کو کہا۔ فریحہ اب خود بھی خاصی گرم ہوچکی تھی اور اسکی چوت میں آگ لگی ہوئی تھی اس لیے اس نے خود ہی اپنی شلوار اتار دی اور واپس میری گود میں آکر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر انہیں چوسنے لگی۔ نیچے میرا لن جب اسکی چکنی چوت پر لگا تو مجھے اس میں خاصا گیلا پن محسوس ہوا۔ میں سمجھ گیا کہ لوہا گرم ہے بس چوٹ مارنے کی ضرورت ہے۔ فریحہ مسلسل مجھے کسنگ کر رہی تھی، میں نے اسے ہلکا سا اوپر اٹھایا اور اسکی چوت پر اپنے لن کی ٹوپی سیٹ کر کے ایک زور دار جھٹکا اوپر کی طرف لگایا اور فریحہ اپنے وزن پر نیچے کی طرف آئی۔ اس ایک ہی جھٹکے میں میرا پورا لن فریحہ کی چوت میں اتر گیا تھا، اور اسکی چیخ دکان سے باہر تک جاتی اگر میں لن گھسانے سے پہلے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر زور سے دبا نہ لیتا۔ جب پورا لن اسکی چوت میں گیا تو وہ ایک دم رک گئی، اسکے چہرے پر تکلیف کے آثار نمایاں تھے اور وہ ہلکی ہلکی چیخیں ابھی بھی مار رہی تھی۔ پھر اس نے کہا پلیز اپنا لن باہر نکال لو یہ بہت موٹا ہے، میں نے اتنا موٹا اور لمبا لن کبھی اپنی چوت میں نہیں لیا۔ میں نے کہا وہ تو تم نے کبھی وقاص کا لن بھی نہیں لیا تھا، مگر جب پہلی بار لیا تو مزہ آیا تھا نہ، اسی طرح میرا لن بھی تمہیں مزہ دے گا، پہلے سے زیادہ مزہ دے گا بس شروع میں ہی تھوڑی سی تکلیف ہوگی۔ یہ کہ کر میں نے فریحہ کی چوت میں اپنے لن کے گھسے مارنے شروع کر دیے۔ شروع کے کچھ گھسوں سے فریحہ کی درد بھری ہلکی چیخیں نکلتی رہیں پھر آہستہ آہستہ درد کی جگہ مزے سے بھرپور سسکیوں نے لینا شروع کر دیں۔ 5 منٹ کی چودائی کے بعد فریحہ کی سسکیوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا تھا اور میں سمجھ گیا تھا کہ اسکی چوت پانی چھوڑنے کے قریب ہے، میں نے اپنے لن سے پمپ ایکشن اور بھی تیز کر دیا اور اسکی چوت میں تیز تز دھکے مارنا جاری رکھے، ساتھ ہی میں نے اپنی قمیص اوپر سینے تک اٹھا لی تھی اور شلوار تو چوپے لگوانے کے دوران ہی میں اتار چکا تھا اپنی۔ چند مزید دھکوں کے بعد فریحہ کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور اسکی چوت ٹائٹ ہوتی چلی گئی۔ پھر ایک دم سے اسکی چوت سے گرم گرم لاوا نکلا جس نے میرے پورے لن کو جلا کر رکھ دیا۔ چوت کا پانی نکلنے کے بعد کچھ دیر فریحہ کے جسم کو جھٹکے لگتے رہے اسکے بعد اسکے چہرے پر میں نے خوشی کے آثار دیکھے۔ میں نے اسکو کہا مزہ آیا ہے چدائی کا یا نہیں؟؟؟ فریحہ بولی سچ پوچھو تو میری چودائی تو ہوئی ہی آج ہے، پہلے تو صرف وقاص خود ہی مزہ لے لیتا تھا اور بہت جلد چھوٹ جاتا تھا، مگر آج میرا پانی پہلی بار نکلا ہے۔ میں نے کہا چل پھر گھوڑی بن تیرا اور زیادہ پانی نکلواوں۔ یہ کہ کر میں صوفے سے نیچے اتر آیا اور فریحہ کو صوفے پر گھوڑی بنا کر خود اسکے پیچھے چلا گیا۔ اسکی 32 کی گانڈ کافی خوبصورت اور صاف شفاف تھی۔ گانڈ کا سوراخ بالکل تنگ تھا جس سے معلوم ہورہا تھا کہ اس نے کبھی گانڈ نہیں مروائی۔ مگر میرا اسکی گانڈ مارنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں تھا، میں نے اسکی چوت پر انگلی رکھ کر اسکو 2، 3 جھٹکے دیے اور جب اس میں دوبارہ سے چکناہٹ آنا شروع ہوگئی تو اپنے لن کی ٹوپی اسکی چوت میں ڈال دی اور پھر ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اسکی چوت میں اتار دیا۔ اس جھٹکے کو فریحہ نے پوری طرح سے انجوائے کیا اور بولی ایک بار پھر باہر نکال کر اسی طرح اندر ڈالو اپنا یہ جن۔ میں نے لن دوبارہ سے باہر نکالا اور ٹوپی اسکی چوت پر فِٹ کر کے پہلے سے زیادہ زور دار دھکا لگایا جس سے میرا لن جڑ تک اسکی چوت میں اتر گیا تھا۔ پھر فریحہ بولی بس اب تیز تیز چودنا شروع کر دو۔ فریحہ کے کہنے پر میں نے اسکی چوت میں دھکے لگانا شروع کر دیے۔ میرے جسم اور اسکے چوتڑوں کے گوشت کے ملاپ سے دکان دھپ دھپ کی آوازوں سے گونج رہی تھی جبکہ انہی دھپ دھپ کی آوازوں میں فریحہ کی آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ اف ف ف ف ف۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ ام م م م ۔۔۔۔ اوہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ کی آوازیں بھی دکان کے ماحول کو گرما رہی تھیں۔ 5 منٹ تک میں فریحہ کو گھوڑی بنا کر چودتا رہا مگر اب کی بار اسکی چوت کا سٹیمنا پہلے سے زیادہ تھا۔ اسکے ممے ہوا میں جھول رہے تھے جنکو میں نے ہاتھ سے پکڑ رکھا تھا۔ 


5 منٹ کی چودائی کے بعد میں نے فریحہ کی چوت سے اپنا لن باہر نکالا اور اسکو صوفے پر بیٹھ کر ٹانگیں کھولنے کا کہا۔ فریحہ نے صوفے پر بیٹھ کر ٹانگیں کھولیں تو میں نے اسکو چوتڑوں سے پکڑ کر نیچے کی طرف کھینچا جس سے فریحہ کا سر صوفے کی ٹیک کے درمیان میں آگیا اور اسکی چوت میرے لن کے بالکل قریب ہوگئی۔ پھر میں نے ایک گھٹنا صوف پر رکھا اور دوسری ٹانگ نیچے ہی رہنے دی اور ایک بار پھر اپنا لن ایک ہی جھٹکے میں فریحہ کی نازک چوت میں اتار دیا۔ فریحہ کی ٹانگیں اوپر اٹھی ہوئی تھیں اور اسکے گھٹنے اسکے مموں کے قریب اسکے پیٹ کو چھو رہے تھے۔ میرا لن مسلسل نیچے کی طرف فریحہ کی چوت میں چدائی کرنے میں مصروف تھا کچھ دیر ایسے ہی چودائی کرنے کے بعد میں نے فریحہ کو صوفے پر ہی لٹا دیا اور خود اسکے اوپر آگیا اور اپنے دھکے جاری رکھے۔ میرے ہر دھکے پر فریحہ ایک نئے مزے سے آشنا ہورہی تھی۔ جبکہ میں اسکے ممے منہ میں لکر چوس رہا تھا۔ کچھ دیر تک اسکے اوپر لیٹ کر چودتا رہا پھر ایک بار دوبارہ سے اسکی چوت سکڑنا شروع ہوگئی اور مجھے اپنی ٹوپی پر اسکی چوت کی دیواروں کی رگڑ بھی پہلے سے زیادہ محسوس ہونے لگی۔ مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے میرے لن میں ایک باریک دانا ٹٹوں سے ہوتا ہوا لن کی رگوں سے گزر کر ٹوپی کے سوراخ کی طرف بڑھ رہا تھا۔ میں نے فریحہ کو بتایا کہ میں چھوٹنے والا ہوں تو اس نے کہا میں نے گولی کھائی ہوئی ہے اندر ہی چھوڑ دو کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ کہتے ہی مجھے اپنے لن پر فریحہ کی چوت کا پانی محسوس ہونے لگا وہ ایک بار پھر سے پانی چھوڑ چکی تھی۔ میں نے بھی چند مزید جھٹکے مارے اور پھر فریحہ کی چوت میں ہی اپنا لاوا اگلنا شروع کر دیا۔ جب سارا پانی میں فریحہ کی چوت میں نکال چکا تو میں نے اپنا لن اسکی چوت سے نکال کر اسکے منہ کی طرف بڑھا دیا جسکو وہ بلا جھجھک شوق کے ساتھ چوسنا شروع ہوگئی۔ اس نے میرے لن پر لگا اپنی چوت اور میرے لن کے پانی کے مکسچر کو اچھی طرح چاٹ کر صاف کر دیا تھا۔ لن صاف کروانے کے بعد میں نے اپنی شلوار پہن لی جبکہ فریحہ اب اپنا برا پہننے میں مصروف تھی۔ برا پہننے کے بعد اس نے اپنی شلوار پہنی اور پھر ٹرائی روم میں جا کر اپنی قمیص پہننے لگی۔ میں بھی ٹرائی روم میں چلا گیا وہاں وہ برا ویسے ہی پڑے تھے جو وقاص میرے سے لیکر گیا تھا ٹرائی کروانے کے لیے۔ مگر برا ٹرائی کرنے کی بجائے وہ اپنا لن باہر نکال کر کھڑا ہوگیا تھا۔ میں نے ان میں سے ایک اپنی پسند کا برا فریحہ کی طرف بڑھایا اور کہا یہ میری طرف سے گفٹ سمجھ کر رکھ لو۔ فریحہ نے برا دیکھا اور بولی کیا میں دوبارہ بھی اس لن کو لینے کے لیے یہاں آسکتی ہوں؟؟؟ میں نے کہا جب تمہارا دل کرے میرا لن تمہیں چودنے کے لیے تیار ہے۔ اور وقاص کے لن سے بھی چدائی کروا کے دیکھ لینا دوبارہ سے اس سے زیادہ مزہ تمہیں یہیں پر ملے گا۔ میری بات سن کر فریحہ نے کہا اس بہن چود کو تو میں اب منہ بھی نہیں لگاوں گی، البتہ تم نے میری چودائی کر کے بہت مزہ دیا ہے تم سے چدوانے ضرور آوں گی دوبارہ۔ یہ کر کہ فریحہ نے میرا دیا ہوا برا اپنے شاپنگ بیگ میں ڈالا اور میرے ہونٹوں پر ایک پیار بھری چمی کرنے کے بعد باہر کی طرف جانےلگی۔ مِں نے آگے بڑھ کر دروازے کا لاک کھولا اور فریحہ مجھے دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے وہاں سے چلی گئی




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)