Brazer wali dukan - Episode 20

بریزر والی شاپ 

قسط 20 



فریحہ کے جانے کے بعد میں نے ٹائم دیکھا تو 4 بجنے ہی والے تھے اس لیے میں نے دوبارہ سے دروازہ لاک نہیں کیا اور کھانا کھانے میں مصروف ہوگیا۔ ابھی میں کھانا کھا کر فارغ ہی ہوا تھا کہ ایک بار پھر ایک جوان حسینہ میری دکان میں داخل ہوئی۔ اس نے بہت زیادہ میک اپ کر رکھا تھا اور سر پر تو دور کی بات گلے میں بھی دوپٹہ نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ نئی طرز کی شلوار قمیص میں وہ اچھی لگ رہی تھی اور میری شاطر نطروں نے فورا ہی اسکے مموں کا سائز بھانپ لیا تھا۔ اس جوان حسینہ کے ممے 38 سائز کے تھے جو چلتے ہوئے برا ہونے کے باوجود اچھل کود کر رہے تھے۔ اس حسینہ کے ساتھ ایک دیو ہیکل قسم کا شخص بھی کھڑا تھا جسکی بڑی بڑی مونچھیں تھیں اور اسکا قد کاٹھ بھی مجھ سے کافی نکلا ہوا تھا۔ اس شخص پر نظر پڑی تو میں نے دوبارہ اس حسینہ کے مموں کی طرف دیکھنا مناسب نہِں سمجھا کیونہ فریحہ کے ساتھ جو لڑکا آیا تھا وہ تو ممی ڈیڈی ٹائپ تھا جو مجھ سے ڈر کر بھاگ گیا مگر اب جو بھائی صاحب آئے تھے ان سے کوئی پنگا لینا اپنے پاوں پر کلہاڑی مارنے کے برابر تھا۔ بھائی صاحب میرے پاس آئے اور بولے ہمیں میڈیم کے لیے کچھ کپڑے بنوانے ہیں شوٹنگ کے لیے، اور ہمیں پتہ لگا ہے کہ یہاں تمہارے پاس بہت اچھی کوالٹی کا سامان ہوتا ہے؟؟؟ میں نے کہا جی مگر کس قسم کا سامان۔ اس سے پہلے کہ یہ دیو ہیکل بھائی صاحب کچھ کہتے اس کے ساتھ آنے والی مہ جبین نے اپنے لب کھولے اور بولی دراصل میں گانوں کی ویڈیوز شوٹ کرواتی ہوں۔ جس میں پنجابی گانے اور لوکل سرائیکی گانے شامل ہیں۔ تو ان گانوں میں مجھے کچھ بالی ووڈ سٹائل کے بولڈ اور خوبصورت کپڑے چاہیے جو نیو سٹائل میں ہوں۔ اس کی بات سمجحتے ہوئے میں نے کہا یعنی کہ آپکو نائٹی اور شارٹ ڈریس وغیرہ چاہیے؟؟؟ اس حسینہ نے کہا ہاں جی آپ بالکل صحیح سمجھے، مگر مجھے اپنی جسامت کے بالکل مطابق چاہیے ہیں جنکی فٹنگ بالکل میری فِگر کے مطابق ہو۔ تاکہ ویڈیو میں دیکھنے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ مزہ بھی ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ ایکسپوژر بھی ملے میرا۔ 


میں سمجھ گیا تھا ہ یہ حسینہ بی گریڈ قسم کے گانوں میں فحش ویڈیو بنواتی ہوگی اور ان گانوں میں جس طرح کے لباس لڑکیاں پہنتی ہیں وہ بہت زیادہ بیہودہ اور پرانے سٹائل کے ہوتے ہیں۔ ان میں ممے اور گاڈ تو بڑی واضح ہورہی ہوتی ہے مگر سٹائل سب کا ایک ہی ہوتا ہے تو اس محترمہ کو نیو سٹائل چاہیے۔ میں نے کہا میڈیم میں آپکا نام جان سکتا ہوں؟؟؟ اس ماہ جبین نے اپنا نام سمیرا ملک بتلایا تو میں نے کہا آپ 2 منٹ بس صوفے پر بٹھیے میں ابھی آپکو اچھے ڈریسز دکھاتا ہوں۔ میرے کہنے پر سمیرا ملک صوفے پر بیٹھ گئی مگر وہ دیو ہیکل بھائی صاحب میرے سر پر سوار رہے۔ میں نے نیچے بیٹھ کر اپنے کمپیوٹر کی ایل سی ڈی آن کی اور اس پر سمیرا ملک مجرا لکھ کر سرچ کیا تو مجھے انہی محترمہ کے کچھ سیکسی گانے مل گئے۔ کوئی گانا بارش میں فلمایا گیا تھا تو کوئی بیڈ روم میں۔ مگر ہر گانے میں ڈریس ایک ہی طرح کا تھا، جس میں آدھے ممے نظر آتے تھے اور ٹائٹ پینٹ میں چوتڑ بہت واضح ہوتے تھے یا پھر پنجابی سٹائل میں لاچا باندھا ہوتا تھا۔ اب مجھے یقین ہوگیا تھا کہ یہ سمیرا ملک صاحبہ کوئی دھماکے دار ویڈیو بنوانا چاہ رہی ہیں جس میں عام انداز سے ہٹ کر کچھ نئے اور خوبصورت ڈریس ہوں جن کو دیکھ کر عوام واہ واہ کر اٹھے اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ٹھاہ ٹھاہ کرنا شروع کر دے۔ پھر میں نے اس حیسنہ کو مختلف قسم کی نائٹی دکھانا شروع کیں جس میں وہ عربی ڈریس بھی تھا جو میں نے ایک سٹیچو کے اوپر لگا رکھا تھا۔ سمیرا ملک کو میرے دکھائے ہوئے ڈریس تو پسند آئے مگر وہ اسکی جسامت کے حساب سے فٹ نہیں تھے۔ ہر کسی میں کوئی تھوڑا بہت فٹنگ کا مسئلہ موجود تھا۔ سمیرا ملک نے کہا تمہارے ڈریس تو اچھے ہیں اور سٹائل بھی نیو ہیں مگر مجھے فٹنگ والے چاہیے جو میرے جسم پر فٹ آئیں۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں میڈیم آپکو آپکی فٹنگ کے مطابق آرڈر پر تیار کروا دوں گا میں آپ یہ بتائیے آپکو کتنے ڈریسیز چاہیے۔ سمیرا نے کہا یہی کوئی 15، 20۔ ایک سی ڈی بنوانی ہے اس میں 6 سے 7 گانے تو ہونگے۔ اور ہر گانے میں 2 سے 3 ڈریس استعمال ہوتے ہیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے آپ اپنا سائز دے دیں میں آپکی فٹنگ کے مطابق آرڈر پر کراچی سے بنوادوں گا مگر اسکے چارجز تھوڑے زیادہ ہونگے اور ایڈیوانس بھی دینا ہوگا۔ سمیرا ملک نے کہا اسکی فکر تم نہ کرو وہ تمہیں مل جائے گا۔ بس تم یہ ڈریس بنوا دو۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میڈیم ڈریس آپکے بن جائیں گے آپ بس مجھے اپنی پیمائش وغیرہ دے دیں۔ یہ کہ کر میں کاونٹر سے باہر نکل آیا اور سمیرا ملک کو ٹرائی روم کی طرف آنے کو کہا۔ سمیرا ملک ٹرائی روم تک آئی تو میں نے وہاں سے ایک انچی ٹیپ اٹھائی اور اسے کہا کہ آپکو کوئی اعتراض تو نہیں اگر میں آپکی پیمائش لوں؟؟؟ سمیرا ملک نے کہا نہیں کوئی مسئلہ نہیں تم تسلی سے اپنا کام کرو مجھے بس اچھی فٹنگ میں چاہیے ڈریس۔ میں نے ایک کاپی اور پینسل اپنے ساتھ رکھ لی اور اس سے پوچھا کہ آپ ان ڈریسز کے ساتھ برا اور پینٹی بھی پہنیں گی یا صرف یہ ڈریس ہی ہونگے؟ سمیرا ملک نے کہا ہوسکتا ہے کسی کے ساتھ پہن لوں اور کسی کے ساتھ نہ پہنوں۔ 


میں نے کہا آپکو ایک بات کہوں اگر آپ برا نہ منائیں تو؟؟؟ سمیرا ملک نے کہا ہاں بولو۔ میں نے اسے کہا اگر آپکو بہترین فٹنگ چاہیے تو وہ اس طرح ممکن نہیں، آپ نے جو شرٹ پہن رکھی ہے اس سے فٹنگ تھوڑی خراب ہوسکی ہے۔ میری بات سجھ کر سمیرا ملک نے حیرت انگیز طور پر بغیر کچھ کہے اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور فورا ہی اپنی شرٹ اتار دی۔ نیچے اس نے بلیک رنگ کا برا پہن رکھا تھا جو بمشکل سمیرا ملک کے 38 کے مموں کو سنبھالے ہوا تھا۔ شرٹ اتار کر سمیرا ملک بولی اب ٹھیک ہے یا یہ بھی اتارنا پڑے گا؟؟؟ میں نے کہا نہیں نہیں اسکی ضرورت نہیں بس اتنا کافی ہے۔ پھر میں نے سمیرا ملک کے برا کی پیمائش لی، اسکا کپ سائز ماپا، اسکے بعد اسکے مموں سے لیکر اسکی ناف تک کی پیمائش لی، ناف سے اسکے کولہوں کی اوپر والی ہڈی جو سائیڈ سے نکلی ہوتی ہے وہاں تک کی پیمائش لی۔ اسکے کندھے، گردن، کمر اور پھر اسکے چوتڑوں تک کی پیمائش لی۔ چوتڑوں کی پیمائش لیتے ہوئے اس نے پوچھا کہ اپنی شلوار بھی اتار دوں یا ایسے ہی لے لو گے۔ میں نے تھوڑا ہچکچاتے ہوئے اسکی طرف دیکھا تو وہ بولی شرماو نہیں میں نے انڈر وئیر پہن رکھا ہے، یہ کہ کر اس نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کر لی تو میں نے اسکے چوتڑوں کی اور پھر اسکی ران کی بھی پیمائش لی۔ غرض ہر طرح سے میں نے اسکا جسم ٹٹول لیا تھا۔ اس دوران میرا لوڑا مکمل جوبن پر کھڑا تھا جب کہ سمیرا ملک کو بالکل مطمئن کھڑی تھی نہ تو اسے کسی چیز کی ٹینشن تھی اور نہ ہی اسکے جسم میں کوئی گرمی محسوس ہوئی۔ شاید وہ ان چیزوں کی عادی تھی اس لیے اسکے لیے یہ معمول کی بات ہوگی۔ ساری پیمائش دینے کے بعد سمیرا ملک نے شلوار اوپر کی اور قمیص پہن کر واپس کاونٹر کی طرف آگئی۔ میں بھی کاونٹر کی طرف آگیا، پھر میں نے 5000 روپیہ سمیرا ملک سے ایڈوانس لیا اور اسے ایک رسید بنا کر دے دی جس پر سمیرا ملک کا نمبر بھی موجود تھا اور اسکے آرڈر کی تمام تفصیلات بھی تھیں۔ سمیرا ملک کے جانے کے بعد میں نے کراچی میں موجود اپنے سپلائیر کر نوٹ کی ہوئی پیمائش بھی بھیج دی اور اسے ڈیزائن نمبرز بھی بتا دیے اور اس سے مجھے ایک ہفتے کا وقت مل گیا ۔ مگر میں نے اسے کہا کہ وہ خاص طور پر ایک ڈریس 2 دن کے اندر اندر دے تاکہ میں وہ سمیرا ملک کو چیک کروا سکوں اگر کوئی کمی بیشی رہ گئی ہو پیمائش میں تو اسکو باقی ڈریس میں دور کر لیا جائے گا۔ سپلائیر نے مجھے یقین دہانی کروا دی کہ وہ اس پیمائش کے مطابق ڈریس بہترین طریقے سے ہی تیار کرے گا۔ اور پھر اس نے اپنے وعدے کے مطابق 2 دن میں ہی ایک ڈریس تیار کر کے مجھے بھجوا دیا جو مجھے ملتان میں تیسرے دن مل گیا۔ یہ ڈریس مجھے دن کے 11 بجے ٹی سی ایس کے ذریعے ملا اور ڈریس ملتے ہی میں نے سمیرا ملک کو فون کر دیا کہ وہ آکر ڈریس چیک کر لے تاکہ اگر کوئی کمی بیشی ہو تو وہ باقی ڈریسز میں دور کی جائے۔ سمیرا ملک نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ ابھی آجائے گی کچھ ہی دیر میں ۔ اسکو فون کرنے کے بعد میں نے سمیرا ملک کا ڈریس اٹھا کر ایک سائیڈ پر رکھا دیا اور اسکا انتظار کرنے لگا۔ اس دوران کچھ مزید کسٹمرز آئے جنہیں میں ڈیل کرتا رہا اور پھر تھوڑے سے انتظار کے بعد سمیرا ملک بھی پہنچ گئی۔ اس نے شلوار قمیص پہن رکھی تھی اور آج بھی اسکی قمیص کافی ٹائٹ تھی۔ جس سے اسکے 38 کے ممے باہر نکلنے کے لیے بے تاب ہو رہے تھے۔ میں نے سمیرا ملک کو تھوڑا انتظار کرنے کو کہا اور پہلے سے موجود کسٹمرز کو ڈیل کرنے میں لگ گیا۔ 


سمیرا ملک ساتھ پڑے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھی تو اسکی موٹی موٹی گوشت سے بھری ہوئی رانیں میرے لوڑے کو کھڑا ہونے پر مجبور کرنے لگیں۔ میں تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اسکی سیکسی ران کو دیکھ کر اپنی آںکھوں کو ٹھنڈک پہنچا رہا تھا۔ جب پہلے سے موجود کسٹمر چلی گئیں تو اس سے پہلے کہ کوئی اور کسٹمر دکان میں آتا میں نے دکان کا دروازہ لاک کر دیا ویسے بھی 2 بجنے میں محض 15 منٹ ہی باقی تھے۔ دروازہ بند کرنے کے بعد میں نے سمیرا ملک کا حال چال پوچھا اور اس سے پانی کا بھی پوچھا مگر اس نے کہا کہ نہیں بس تم مجھے ڈریس دکھاو تاکہ میں پہن کر دیکھ سکوں۔ میں نے اسکا ڈریس اٹھا کر سمیرا ملک کو دیا اور اسے کہا کہ ٹرائی روم میں جا کر آپ یہ پہن کر دیکھ لو۔ سمیرا ملک نے وہیں بیٹھے بیٹھے اپنا دوپٹہ اتار کر صوفے پر رکھ دیا۔ دوپٹے کا اترنا تھا کہ میری نظریں سیدھی سمیرا ملک کے سینے پر پڑی جہاں اسکی گہری کلیویج بہت ہی سیکسی منظر پیش کر رہی تھی، اسکے بعد وہ صوفے سے اٹھی تو تھوڑا سا آگے کو جھکی جس کی وجہ سے اسکے مموں کا وزن آگے کی طرف ہوا اور اسکے ممے گہرائی تک مجھے نظر آئے۔ اس منظر نے میرے لن کا برا حال کر دیا تھا اور میرا من کر رہا تھا کہ آج تو سمیرا ملک کی چودائی کر دوں۔ مگر پھر پہلے والے دیو ہیکل بھائی صاحب کی شکل یاد آگئی اور میرا سارا جوش وہیں ختم ہوگیا کہ اگر سمیرا ملک نے اپنے اس باڈی گارڈ کو بتا دیا تو وہ تو الٹا میری ہی گانڈ مار دے گا۔ خیر مختصر یہ کہ کچھ ہی دیر کے بعد مجھے ٹرائی روم سے آواز آئی ، سمیرا ملک مجھے آواز دے رہی تھی۔ میں ٹرائی روم کی طرف گیا تو سمیرا ملک وہ ڈریس پہن کر کھڑی تھی مگر تھوڑی پریشان نظر آرہی تھی۔ اس ڈریس میں ایک چھوٹا سا بلاوز تھا جو صرف مموں تک ہی تھا، جیسے ہی ممے ختم ویسے ہی بلاوز بھی ختم ، بلاوز میں سے سمیرا ملک کے بڑے بڑے ممے دعوت نظارہ دے رہے تھے، اور یہ بلاوز کندھوں سے ہوتا ہوا سمیرا ملک کی آدھی کمر پر ختم ہورہا تھا۔ لیکن مجھے اسکی فٹنگ کچھ صحیح نہیں لگ رہی تھی۔ نیچے ایک چھوٹا لاچے کی طرح کا سکرٹ تھا جو سمیرا ملک کے گھٹنوں تک تھا اور سائیڈ پر ایک چھوٹا کٹ تھا جس سے سمیرا ملک کی ایک ران نظر آرہی تھی ۔ اس سکرٹ ٹائپ لاچے کی فٹنگ بالکل ٹھیک تھی۔ میں نے سمیرا سے پوچھا کہ جی کہیے کیا ہوا؟ سمیرا ملک نے کہا کہ اس سے بلاوز پچھلی طرف سے سیٹ نہیں ہو رہا ہُک بند کرنے میں پرابلم ہورہی ہے۔ یہ کہ کر سمیرا ملک میری طرف اپنی کمر کر کے کھڑی ہوگئی اور مجھے کہا کہ اسکی ہک بند کرو۔ اس نے منہ دوسری طرف کیا تو اسکی موٹی 36 کی گانڈ دیکھ کر میرا لوڑا خود بخود اسکی گانڈ کی طرف بڑھنے لگا مگر پھر شلوار کی رکاوٹ کی وجہ سے وہیں پر رک گیا۔ سمیرا کی گوری کمر مکھن ملائی کی طرح سفید اور ہر طرح کے داغ سے پاک تھی۔ میں نے اسکا بلاوز پکڑ کر پیچھے سے اسکی ہک بند کرنے کی کوشش کی تو کافی مشکل سے ہک بند کرنے میں کامیاب ہوا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے دوبارہ میری طرف اپنا چہرہ کیا تو اسکا بلاو زابھی بھی صحیح فٹنگ میں نہیں تھا۔ اسکے ممے کافی ٹائٹ ہوکر پھنس رہے تھے یعنی بلاوز تھوڑا سا زیادہ فٹ ہوگیا تھا۔ سمیرا ملک نے کہا کہ یہ تو ٹھیک نہیں ہے۔ اس میں تو یہ ہلنے بھی نہیں۔ میں سمیرا ملک کی بات تو سمجھ گیا مگر انجان بن کر کہا کیا نہیں ہلنے ؟؟؟ سمیرا ملک نے میری طرف دیکھا اور کہا کبھی تو نے مجرے نہیں دیکھے کیا؟؟ میں نے کہا دیکھے ہیں۔ تو سمیرا نے کہا اس میں ڈانسر کیا ہلاتی ہے بار بار جس سے تم جیسے ٹھرکی لڑکوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے؟؟ میں اسکی بات پر زیرِ لب مسکرایا اور کہا اچھا یعنی آپ اپنے ان ۔۔۔۔ مم۔۔۔۔۔۔۔۔ مموں کی بات کر رہی ہیں کہ یہ نہیں ہلیں گے۔ اسنے کہا ہاں تے ہور کی ، اینہا دی گل ای کیتی اے۔ میں نے کہا اصل میں آپ نے برا بھی پہن رکھا ہے جب کہ یہ بلاوز بغیر برا کے پہننا چاہیے۔ کیونکہ یہ برا جتنے سائز کا ہی ہے صرف اسکی بناوٹ کا فرق ہے۔ اگر آپ برا اتار کر یہ بلاوز پہنوں گی تو پھر یہ ایسے ہلیں گے کہ رکنے کا نام نہیں لیں گے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے پھر سے دوسری طرف منہ کر لیا اور مجھے کہا کہ میں اسکے بلاوز کی ہُک کھول دوں۔ جیسے ہی میں نے سمیرا ملک کے بلاوز کی ہک کھولی اس نے بغیر کچھ کہے اپنا بلاوز اتار دیا اور میری طرف پیچھے ہاتھ کر کے مجھے بلاوز پکڑنے کو کہا۔ میں نے بلاوز پکڑ لیا تو سمیرا ملک نے ہاتھ پیچھے کمر پر لیجا کر اپنے برا کی ہک کھولنے کی کوشش کی مگر اس میں بھی اسکو تھوڑی مشکل ہوئی تو میں بغیر پوچھے آگے بڑھا اور اسکے ہاتھ سائیڈ پر کر کے خود ہی اسکے برا کی ہک کھول دی۔ اور پھر سمیرا ملک نے اپنا برا بھی اتار دیا۔ اب اس نے اپنا ایک بازو اپنے مموں پر رکھا اور تھوڑا سا میری طرف گھوم کر مجھے اپنا برا پکڑا دیا اور میرے ہاتھ سے بلاوز واپس پکڑ لیا اور پھر سے دوسری طرف منہ کر کے بلاوز پہن لیا۔ سمیرا ملک نے بلاوز پہنا تو میں نے پھر سے اسکے بلاوز کی ہک بند کر دی جو اب کی بار بہت آرام کے ساتھ بند ہوگئی۔




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)