بریزر والی شاپ
قسط 21
اب سمیرا ملک نے میری طرف منہ کیا اور اپنے مموں پر ہاتھ رکھ کر انکو تھوڑا سیٹ کرنے لگی۔ پھر میری طرف دیکھ کر خوش ہوتی ہوئی بولی ہاں اب بالکل ٹھیک ہے فٹنگ۔ میں نے اسے کہا کہ آپ سامنے لگے شیشے میں بھی دیکھ لو۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے ٹرائی روم کی طرف منہ کیا جسکا دروازہ کھلا ہوا تھا اور سامنے ہی شیشہ تھا۔ سمیرا ملک نے شیشے میں اپنے آپکو دیکھا اور اپنے بلاوز کے نیچے سے مموں پر ہاتھ رکھ کر انکو ہلا ہلا کر دیکھنے لگی۔ پھر وہ نیچے جھکی اور اپنا سینا ہلا کر اپنے مموں کو دیکھنے لگی جو اسکے اس نئے بلاوز میں بالکل ایسے ہل رہے تھے جیسے مجروں میں ہلتے ہیں۔ اور اس نے گانڈ اپنی اس طرح باہر نکالی تھی کہ میرا بے اختیار دل کیا اسکی گانڈ ماروں۔ سمیرا ملک کچھ دیر اسی طرح جھک کر کھڑی رہی اس اپنے ممے ہلا ہلا کر دیکھتی رہی پھر اسی حالت میں اس نے مجھے کہا، اب مزہ آیا ہے نا، اب صحیح ہل رہے ہیں۔ تم دیکھو صحیح ہے یہ۔ میں نے سمیرا ملک کے چوتڑوں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا نہ صرف ممے صحیح ہل رہے ہیں بلکہ پیچھے سے آپکی ڈگی بھی قیامت ڈھا رہی ہے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک کھلکھلا کر ہنسنے لگی اور بولی بس ہوگیا نہ ٹھرکی شروع۔ میں نے کہا اس میں ٹھرکی والی کونسی بات ہے، آپ خود گھوم کر دیکھو آپکی گانڈ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اوہ۔ ۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے آپکی بیک سائیڈ کتنی سیکسی لگ رہی ہے۔ گانڈ کا لفظ سن کر سمیرا ملک نے مجھے ٹیڑھی نظروں سے دیکھا اور پھر سائید والے شیشے کو دیکھتی ہوئی دوبارہ سے جھکی اور اپنی گانڈ باہر نکالی۔ اور پھر بولی واقعی، یہ ڈریس تو قیامت ڈھا دے گا جو بھی سی ڈی دیکھے گا ہر گانے پر ایک بار تو ضرور اپنی مٹھ مارے گا۔ میں نے سمیرا ملک کو کہا میں نے تو ابھی تک گانا نہیں دیکھا مگر میں تو پھر بھی ایک بار مٹھ ضرور ماروں گا آج۔ یہ سن کر سمیرا ملک ہنسی اور بولی مجھے پتہ ہے تم ٹھرکی لوگ اور کر بھی کچھ نہیں سکتے۔
اسکے بعد سمیرا ملک کچھ دیر تک اسی ڈریس میں ادھر ادھر چل پھر کر ڈریس چیک کرتی رہی ، اسکی فٹنگ، سلائی، اور ڈیزائن اچھی طرح چیک کرن لینے کے بعد سمیرا ملک نے اپنا بلاوز اتار دیا اور برا پہن کر واپس اپنی قمیص پہن لی اور پھر ٹرائی روم میں جا کر اپنا سکرٹ بھی اتار دیا اور قمیص پہن کر باہر نکل آئی جہاں میں اپنا لن ہاتھ میں لیے اسے آہستہ آہستہ ہلا رہا تھا۔ سمیرا ملک جیسے ہی باہر نکلی میں نے فوری اپنا ہاتھ اپنے لن سے ہٹا دیا کہ کہیں اسے پتہ نہ چل جائے کہ میں ابھی سے اپنا لن پکڑ کر بیٹھ گیا ہوں۔ مگر سمیرا ملک کی نظر پڑ گئی تھی اور اب اسکی نظر میری شلوار کے ابھار پر تھی۔ اس نے مجھے ایک مسکراہٹ دی اور بولی تمہاری تو بہت بری حالت ہورہی ہے۔ میں نے کہا اب آپ جیسا سیکس بمب سامنے موجود ہو اور اپنا دیدار بھی کروادے تو حالت تو خراب ہونی ہی ہے۔ خیر پھر سمیرا ملک کاونٹر پر کی طرف بڑھی اور وہاں جا کر صوفے پر بیٹھ گئی اور بولی پیاس لگ رہی ہے پانی پلا دو۔ میں نے اسے بوتل کا پوچھا تو اس نے کہا ٹھنڈی سیون اپ منگوا دو۔ میں نے فون پر سیون اپ منگوائی اور خود کاونٹر سے باہر سمیرا ملک کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ میرے لن میں ابھی تک سختی باقی تھی اور شلوار کے ابھار سے ظاہر بھی ہورہی تھی جبکہ سمیرا ملک کی نظریں بھی تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد میرے لن کی طرف جا رہی تھی۔ پھر اس نے مجھے کہا اب یہ بیٹھے گا بھی یا نہیں؟؟؟ میں نے کہا جب تک آپ سامنے ہو تب تک تو نہیں بیٹھے گا، اور آپکے جانے کے بعد جب تک رات کو میں گھر جا کر اسکا علاج نہیں کرتا تب تک اسمیں درد ہوتی رہی ہے گی۔ سمیرا ملک ہنسنے لگی میری بات سن کر اور پھر بولی باقی جو عورتیں آتی ہیں انکو دیکھ کر بھی یہی حالت ہوتی ہے تمہااری؟؟؟ میں نے کہا باقی نہ تو کوئی آپ جیسی سیکسی ہوتی ہے اور نہ ہی اسکے ممے یوں قمیص سے نظر آتے ہیں جنکو دیکھ کر یہ کھڑا ہو۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں اسکے بڑے بڑے ممے دوپٹہ نہ ہونے کی وجہ سے نظر آرہے تھے۔ پھر سمیرا ملک نے اپنا دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور اس سے اپنے ممے بھی ڈھانپ لیے پھر بولی اب تو بیٹھ جائے گا یہ ؟؟؟ میں نے کہا نہ جی، اسکو تو پتہ ہے کہ آپکے دوپٹے کے نیچے اس وقت اسکی پسند کی چیز موجود ہے تو بھلا یہ کہاں بیٹھے گا۔ البتہ اگر آپ اسکا کچھ علاج کر جائیں تو شاید اسکو سکون مل جائے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک کے چہرے پر کچھ بل پڑے اور وہ بولی میں نے تمہارے علاج کا ٹھیکا تھوڑی لے رکھا ہے۔ اور ویسے بھی میں فری میں کسی کا کوئی کام نہیں کرتی۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے آںکھ ماری تو میں سمجھ گیا وہ کیا کہنا چاہ رہی ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ اچھا ویسے میری اتنی تو اوقات نہیں مگر ویسے یہ تو بتاو ایک رات کا کتنا لیتی ہو؟ اس سے پہلے کہ سمیرا ملک کوئی جواب دیتی باہر دروازے پر بوتل والا آچکا تھا، میں نے دروازے کا لاک کھول کر بوتل پکڑی اور دروازہ دوبارہ سے لاک کر دیا۔ بوتل سمیرا ملک کو پکڑائی تو وہ ایک ہی گھونٹ میں آدھی بوتل پی گئی۔ اور پھر ایک لمبا سانس لیا۔ اور بولی سکون مل گیا، کافی پیاس لگ رہی تھی۔ میں نے اسے کہا گرمی بھی تو بہت ہے، اور پھر آپکے سیکسی جسم سے تو گرمی اور بحی بڑھ گئی ہے۔ میری بات سن کر وہ ہنسنے لگی اور بولی میری گرمی تو نہیں بڑھی تمہاری گرمی بڑھ گئی ہوگی میرا بدن دیکھ کر۔ میں نے کہا اچھا آپ نے بتایا نہیں کہ ایک رات کا کتنا لیتی ہو؟؟؟ اس پر سمیرا ملک نے کچھ دیر مجھے دیکھا پھر بولی چھوڑو تم افورڈ نہیں کر سکتے مجھے۔
میں نے اسے کہا جی مجھے بھی معلوم ہے، مگر پھر بھی جاننا چاہتا ہوں اگر آپ پسند کریں تو بتا دیں۔ سمیرا ملک نے کہا کہ ایک رات کا حساب نہیں ہوتا بس ایک راونڈ کا حساب ہوتا ہے۔ زیادہ تر وڈیرے ہی بلاتے ہیں مجھے۔ جنہوں نے میرا مجرا دیکھنا ہوتا ہے انکو 2 گھنٹے کا ٹائم ملتا ہے جس میں آدھا گھنٹا میں انہیں مجرا دکھاتی ہوں اور پھر باقی کا وقت وہ جیسے گزارنا چاہیں میرے ساتھ۔ اور اس دوران وہ جب بھی فارغ ہوجائیں تو میری چھٹی اور اس 2 گھنٹے کے میں 10 ہزار لیتی ہوں۔ اور اگر کسی نے مجرا نہ دیکھنا ہو تو اس سے 8 ہزار لیتی ہوں زیادہ تر 15 منٹ سے 30 منٹ میں ہی فارغ ہوجاتے ہیں اور پھر اگر کسی اور کی طرف بکنگ ہو تو اسکی طرف چلی جاتی ہوں۔ میں نے کہا واہ، یہ تو خوب کمائی ہوتی ہوگی اس طرح۔ جتنی جلدی فارغ ہوں لوگ اتنی زیادہ کمائی۔ اس پر سمیرا ملک نے ایک سِپ اور لیا بوتل کا اور پھر بولی ہاں اسی طرح ہے۔ میں نے کہا زیادہ سے زیادہ کتنے لوگوں کی طرف چلی جاتی ہو؟ تو اس نے بتایا کہ آج تک وہ ایک رات میں زیادہ سے زیادہ 3 بندوں کی طرف گئی ہے ان میں بھی 2 کو آدھا گھنٹہ اپنا مجرا دکھایا اور پھر انہوں نے زیادہ سے زیادہ 15 منٹ ہی لگائے میرے ساتھ اور فارغ ہوگئے اور ایک کے ساتھ صرف سیکس کرنا تھا وہ بھی 20 منٹ میں فارغ ہوگیا۔ میں نے پوچھا اور پھر اس کام کا کتنا پیسہ ملا؟ تو سمیرا ملک نے کہا بنتا تو 28000 تھا مگر میں نے تھوڑے زیادہ ہی نکلوا لیے تو 30000 مل گیا۔
میں نے کہا واہ۔۔۔۔ لیکن دھیان رکھنا اگر کسی دن میرے جیسا کوئی مل گیا تو وہ ساری رات ہی لگا دے گا۔ پھر درد زیادہ ہوگا اور کمائی تھوڑی۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے کہا بہت دیکھے ہیں تم جیسے دعویدار، 10 منٹ سے زیادہ کنٹرول نہیں کر سکتے تم جیسے چکنے بچے۔ میں نے سمیرا کو کہا آزمائش شرط ہے۔ سمیرا ملک نے کہا ابھی اگر چاہوں تو 2 منٹ میں تمہیں فارغ کروا سکتی ہوں اپنے منہ سے ہی۔ سمیرا ملک کی بات سن کر میں نے کہا ٹھیک ہے شرط لگ گئی پھر۔ تم 2 منٹ کو چھوڑو، 5 منٹ سے پہلے مجھے فارغ کروا دو۔ اگر 5 منٹ سے پہلے تم نے میرا منہ میں لیکر فارغ کروا دیا تو تمہارا ایڈوانس بھی واپس اور باقی بھی جو پیسے ہونگے میں وہ بھی نہیں لونگا۔ اور اگر نہ کرواسکی 5 منٹ میں فارغ تو پھر بتاو کیا سزا ہوگی تمہاری؟ میری بات سن کر سمیرا ملک بولی کیوں اپنے دشمن بنتے ہو؟ 20000 کا نقصان ہوجانا ہے تمہارا۔ میں نے کہا میرے نقصان کو چھوڑو یہ بتاو اگر فارغ نہ کروا سکی تو کیا دو گی؟ میری بات سن کر سمیراملک بولی اپنی چوت بھی دوں گی گانڈ بھی دوں گی، اور اس کام کے ایکسٹرا پیسے بھی دوں گی۔ سمیرا ملک کی بات سن کر میں نے فورا اپنی قمیص اوپر اٹھائی اور اپنی شلوار کا ناڑا کھولنے لگا۔ سمیرا ملک گھبرا کر بولی ارے یہ کیا کر رہے ہو؟؟ میں نے کہا کیوں ڈر گئی ہو کیا فری میں چوت دینے سے؟؟؟ میری بات سن کر سمیرا ملک بولی اگر کوئی اتنے سٹیمنا والا ہو تو اسے خوشی سے اپنی چوت دوں گی مگر یہاں تو سالے ایسے بھی ہیں جو چوت میں لن ڈالتے ہی چھوٹ جاتے ہیں جو 15 ، 20 منٹ گزار لیتے ہیں وہ بھی بیچ میں 10 بار رکتے ہیں ۔ میں تو ڈر رہی ہوں کہ تم شرط ہار جاو گے۔ میں نے اپنا ناڑا کھول کر شلوار نیچے گرا دی اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر لہراتا ہوا سمیرا ملک کے سامنے جا کھڑا ہوا اور کہا، تمہارا منہ اور میرا لوڑا ، دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔ سمیرا ملک نے میرے لوڑے کی طرف دیکھا اور آںکھیں پھاڑتے ہوئے بولی یہ تو بہت بڑا اور موٹا ہے۔ تمہاری جسامت دیکھ کر لگتا نہیں کہ تمہارے پاس اتنا اچھا لن ہوگا۔ میں نے کہا تم نے تو ابھی سے ہار مان لی لگتا ہے پہلے کبھی ایسا لوڑا نہیں دیکھا۔ اس پر سمیرا ملک بولی تم ابھی بچے ہو، مجھے بس یہ امید نہیں تھی کہ تمہارا لن اتنا لمبا ہوگا ورنہ میں نے اتنے لمبے لن دیکھے بھی ہیں اور لیے بھی ہیں، البتہ وہ بھی 20 منٹ سے زیادہ نہیں ٹکتے۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے اوپر نیچے کر کے دیکھنے لگی۔ پھر اس نے اچانک باہر کی طرف دیکھا اور بولی باہر سے نظر تو نہیں آتا نہ اندر؟؟؟ میں نے کہا فکر نہیں کرو اندر لائٹ بہت کم ہے باہر سے اندر نظر نہیں آئے گا تم اطمینان سے اپنا کام کرو اور ٹائم نوٹ کرنا چاہو تو کر سکتی ہو۔ سمیرا ملک نے کہا ٹائم نوٹ کرنے کی ضرورت نہیں ، تمہارا چوپا لگانے سے مجھے خود ہی سمجھ لگ جائے گی کہ تم اس قابل ہو یا نہیں کہ تمہیں مفت میں اپنی چوت دوں۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے اپنے منہ میں تھوک جمع کیا اور اسے میرے لن کے ٹوپے پر پھینک کر اپنے دونوں ہاتھوں سے تھوک میرے لن کے ٹوپے اور شافٹ پر مسلنے لگی۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری ٹوپی کے سوراخ پر زبان پھیرنے لگی جہاں مذی کا ایک بڑا قطرہ موجود تھا۔ اس قطرے کو زبان سے چاٹنے کے بعد سمیرا ملک نے ایک بار زور سے میرا لن دبا کر اسکی سختی کو چیک کیا اور پھر بولی لن تو ٹائٹ ہے تمہارا۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے میرے لن کے شافٹ پر ٹوپی سے لیکر جڑ تک اپنی زبان پھیری اور ایک ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو آہستہ آہستہ مسلنے لگی۔ تھوڑی دیر تک زبان پھرینے اور ٹٹے مسلنے کے بعد سمیرا ملک نے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں سے زور سے پکڑ کر اسکی مٹھ مارنی شروع کر دی۔ سمیرا ملک بہت تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مار رہی تھی۔ اور مجھے اس کے ہاتھوں سے مٹھ مروانے کا بہت مزہ آرہا تھا۔
کچھ دیر وہ تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مارتی رہی اس دوران وہ کچھ لمحوں کے لیے رک کر میری ٹوپی پر زبان پھیر کر اسکو گیلا کرتی اور اپنا ایک ہاتھ اس پر مسلتی اور اسکے بعد دوبارہ سے دونوں ہاتھوں کے ساتھ میری مٹھ مارنے لگتی۔ کوئی 2 سے 3 منٹ تک سمیرا ملک اسی طرح تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مارتی رہی اور پھر اس نے میرے لن کی ٹوپی پر تھوک کا بڑا سا گولا بنا کر پھینکا اور دوبارہ سے اسکو میرے پورے لن پر مسل دیا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا۔ لن کی ٹوپی اور شافٹ کے سنگم پر جو ماس پھولا ہوا ہوتا ہے وہاں تک سمیرا ملک نے میرا لن منہ میں لیا اور اسے اپنے ہونٹوں سے بھینچ کر اپنے ہونٹ اس پر گول گول گھمانے لگی۔ ٹوپی کے پھولے ہوئے ماس پر سمیرا ملک کے ہونٹ گھوم رہے تھے جبکہ میری ٹوپی کی نوک پر سمیرا ملک کی زبان بار بار ٹکرا رہی تھی۔ اسکا چوپا لگانے کا یہ انداز مجھے بہت پسند آیا۔ اور میرا لن بھی زیادہ جوش میں آکر پھولنے لگا۔ ابھی سمیرا ملک کو شروع کیے صرف 4 منٹ ہی ہوئے تھے اور مجھے یوں لگنے لگا کہ بس ابھی کہ ابھی میرا پانی نکلنے والا ہے۔ یہ خیال ذہن میں آتے ہی مجھے اپنے پیسوں کی فکر پڑ گئی کہ اگر میری منی نکل گئی تو شرط کے مطابق پہلے والے پیسے بھی واپس کرنے پڑ جائیں گے جو مزید ملنے تھے وہ بھی جائیں گے۔ یہ خیال جیسے ہی ذہن میں آیا میں نے اپنے ذہن میں ملکی حالات اور سیاست کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا کیونکہ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ اگر آپ اپنی ٹائمنگ بڑھانا چاہتے ہو تو سیکس کے دوران سیکس پر توجہ دینے کی بجائے اپنے ذہن کو کسی دوسری طرف لگا دو اس طرح تھوڑی سی ٹائمنگ بڑھ جاتی ہے، یا پھر اپنے زہن مِں الٹی گنتی گننا شروع کر دو اس سے بھی ذہن سیکس سے ہٹ جاتا ہے اور تھوڑا سا ایکسٹرا وقت مل جاتا ہے۔ ایک تو میں نے سیاست کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور دوسری اچھی بات یہ ہوگئی کہ سمیرا ملک نے میری ٹوپی کے گرد اپنے ہونٹوں کا بنایا ہوا حلقہ ختم کر دیا اور میرا لن اپنے منہ سے نکال کر ایک گہرا سانس لیا۔ اسکے اس گہرے سانس نے اور میرے ذہن کو دوسری طرف متوجہ کرنے کی وجہ سے جو مجھے اپنے لن میں منی جمع ہوتی محسوس ہورہی تھی وہ ختم ہوگئی۔ سمیرا ملک نے ایک بار میری طرف دیکھا اور بولی، واقعی تیرا سٹیمنا باقی لونڈوں سے تو زیادہ ہی ہے، لگتا ہے تجھے دینی ہی پڑے گی۔ یہ کہ کر اس نے پھر سے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا مگر اس بار اس نے خالی ٹوپی لینے کی بجائے میرا آدھا لن اپنے منہ میں ڈال لیا تھا اور اسکے چوپے لگا رہی تھی۔ اب کی بار وہ پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ میرے لن کے چوپے لگا رہی تھی اور مجھے اسکے منہ کی گرمی اور گیلے پن سے بہت راحت مل رہی تھی۔ اس نے ایک بار پھر سے میرا لن منہ سے نکالا اور بولی پہلے کبھی کسی نے تیرے لن کے چوپے ایسے لگائے ہیں؟؟؟ میں نے اسےکہا چوپے تو بہت سی لڑکیوں نے لگائے ہیں مگر ایسا سواد کسی نے نہیں دیا۔ یہ سن کر سمیرا ملک نے دوبارہ سے میرا لن منہ میں لے لیا اور اسکے چوپے لگانے لگ گئی۔ اب کی بار سمیرا ملک اپنے ہاتھ سے میرا لن بھی مسل رہی تھی اور دوسرے ہاتھ سے میرے ٹٹے مسل رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنے منہ سے میرے چوپے بھی لگا رہی تھی۔ اسکو چوپے لگا تے لگاتے کوئی 8 منٹ سے اوپر کا وقت گزر چکا تھا اور اب مجھے یقین تھا کہ سمیرا ملک مجھے اپنی چوت ضرور دے گی۔ اور اگر وہ اپنے وعدے سے مکرتی بھی ہے تو کوئی بات نہیں اس نے شاندار مٹھ مار کے اور چوپے لگا کر مجھے بہت مزہ دیا تھا میں تو اسی پر خوش ہوگیا تھا ۔
پھر جب اسکو چوپے لگاتے لگاتے 10 منٹ ہوگئے تو مجھے دوبارہ سے محسوس ہوا کہ اب میرا لن کسی بھی وقت منی چھوڑ سکتا ہے ، اسوقت میری آہ ہ ہ ، آہ ہ ہ کی آوازیں نکلنا شروع ہوگئیں تھیں جس سے سمیرا ملک سمجھ گئی کہ میں منی نکالنے والا ہوں۔ اس نے ایک دو اور زور دار چوپے لگائے اور اسکے بعد اپنے منہ سے میرا لن نکال کر اسکا رخ دوسری سائیڈ پر فرش کی طرف کر دیا اور تیز تیز مٹھ مارنے لگی۔ اس نے اپنا بایاں ہاتھ میرے چوتڑوں پر رکھ لیا تھا اور دائیں ہاتھ سے تیز تیز مٹھ مار رہی تھی۔ تبھی میرے لن نے پھولنا شروع کیا اور منی کی ایک باریک دھار میرے ٹٹوں سے ہوتی ہوئی ٹوپی کی طرف بڑھنا شروع ہوئی ، پھر میری ٹوپی نے بھی پھولنا شروع کیا اور پھ ایک دم سے میری میرے لن نے منی کی ایک لمبی دھار چھوڑی جو کم سے کم ایک میٹر دور جا کر گری، اور پھر ایک کے بعد ایک دھار نکلتی رہی اور فرش پر گرتی رہی۔ اس دورا سمیرا ملک ایک لمحے کے لیے بھی نہ رکی اور مسلسل میرے لن کو ہلا ہلا کر منی کا آخری قطرہ تک میرے لن سے نکلوا دیا ۔ جب ساری منی نکل گئی اور میں گہرے گہرے سانس لینے لگا تو سمیرا ملک اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی اور میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اس نے ایک لمبی کس کی اور بولی کما ل ہے، تیرا سٹیمنا واقعی اتنا ہے کہ تجھ سے چدائی کروانے میں مزہ آِے گا۔ یہ سن کر میں نے اپنے ہاتھ سمیرا ملک کے مموں پر رکھے تو اس نے کہا ابھی نہیں جانِ من، ابھی مجھے دیر ہورہی ہے، لیکن یہ وعدہ رہا کہ سمیرا ملک تجھے اپنی چوت بھی دے گی اور گانڈ بھی دے گی۔ جو نان سٹاپ مٹھ اور چوپا 10 منٹ تک مروا سکتا ہے کوئی شک نہیں کہ وہ ساری رات میری چودائی بھی کر سکتا ہے۔ پھر اس نے پوچھا ویسے ایک رات میں کتنے راونڈ لگا سکتے ہو؟؟؟ میں نے کہا ابھی تک تو ایک رات میں 2 راونڈ ہی لگائے ہیں تیسرے راونڈ کا موقع نہیں دیا گرل فرینڈ نے ورنہ تیسرا راونڈ بھی لگ جاتا۔ سمیرا ملک نے کہا بس پھر ٹھیک ہے، تجھے سمیرا ملک کی چوت ضرور ملے گی تیرا لن تگڑا ہے۔ یہ کہ کر اس نے مجھے شلوار پہننے کا کہا۔ مجھے تھوڑی مایوسی تو ہوئی کیونکہ جب سمیرا ملک نے میرے ہونٹ چومے تو مجھے لگا تھا کہ اب یہ میرے سے چودائی کروائے گی۔ مگر ایسا نہ ہوا۔ اور دوبارہ وہ مجھ سے واقعی چودائی کروائے گی یا پھر محض یہ ایک بہانہ تھا اسکا بھی کچھ پتہ نہیں تھا۔ اس نے مجھے باقی کے ڈریس ٹائم پر تیار کروانے کا کہا اور دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے چلی گئی
جاری ہے